GULAM_MUHAMMAD مراسلہ: 1 دسمبر 2009 Report Share مراسلہ: 1 دسمبر 2009 Aslam o alaikum mujhay kutta palnay ka buht shouq hay mgr ghar walay kehtay hain kay islam main ijazt nahi. is mamlay main agr kisi bhai kay pass amir-e-ahle sunat HAZRAT ABU BILAL ATTAR QADRI ya unki zeli tenzeem ka koi fetwa hay tu mujhay btain thanks اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 25 جنوری 2010 Report Share مراسلہ: 25 جنوری 2010 WaAlaikumussalam aap k ghar walay saheeh kehtay hain..... shoqia tor per kutta palna najaiz hay aap is se bachiay.... Hadees shareef se pta chalta hay hay k jis ghar main kutta hoga whan rahmat k farishtay nazil nhi hotay Jesa k Alahazrat nay Fatawa-e-Razawia Shareef main likha hay: کتاپالناحرام ہے، جس گھرمیں کتاہو اس گھرمیں رحمت کا فرشتہ نہیں آتا، روز اس شخص کی نیکیاں گھٹتی ہیں۔ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :لاتدخل الملٰئکۃ بیتا فیہ کلب ولاصورۃ۔ رواہ احمد۳؎ والشیخان والترمذی والنسائی وابن ماجۃ عن ابی طلحۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔فرشتے نہیں آتے اس گھرمیں جس میں کتا یا تصویرہو۔ (امام بخاری، مسلم، احمد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے اس کو حضرت ابوطلحہ رضی اﷲ تعالٰی عنہما کے حوالہ سے روایت کیاہے۔ت) (۳؎ صحیح البخاری کتاب بدء الخلق ۱/ ۴۵۸ وکتاب المغازی ۲ /۵۷۰ وصحیح مسلم کتاب اللباس ۲ /۲۰۰) (جامع الترمذی ابواب الاب ۲ /۱۰۳ وسنن النسائی ابواب الصید ۲ /۱۹۳) اورفرماتے ہیں صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم :من اقتنی کلبا الا کلب ماشیۃ اوضاریا نقص من عملہ کل یوم قیراطان۔ رواہ احمد۴؎ والشیخان والترمذی والنسائی عن ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنھما۔جوکتاپالے مگرگلی کاکتا یاشکاری، روز اس کی نیکیوں سے دوقیراط کم ہوں (ان قیراطوں کی مقداراﷲ ورسول جانے جل جلالہ، صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم) (امام احمد، بخاری، مسلم، ترمذی اور نسائی نے حضرت عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما کی سند کے ساتھ اس کو روایت کیاہے۔ت) (۴؎ صحیح البخاری کتاب الذبائح ۲ /۸۲۴ و صحیح مسلم کتاب المساقات ۲/ ۲۱) (جامع الترمذی ابواب الصید ۱ /۱۸۰ و سنن النسائی ابواب الصید ۲ /۱۹۴) (مسندامام احمدبن حنبل عن ابن عمر ۲ /۴،۳۷۰، ۴۷،۶۰) توصرف دوقسم کے کتے اجازت میں رہے ایک شکاری جسے کھانے یادوا وغیرہ منافع صحیحہ کے لئے شکار کی حاجت ہو، نہ شکار تفریح کہ وہ خود حرام ہے، دوسرا وہ کتا جوگلے یا کھیتی یا گھر کی حفاظت کے لئے پالاجائے اور حفاظت کی سچی حاجت ہو، ورنہ اگرمکان میں کچھ نہیں کہ چورلیں یامکان محفوظ جگہ ہے کہ چور کااندیشہ نہیں، غرض جہاں یہ اپنے دل سے خوب جانتاہو کہ حفاظت کابہانہ ہے اصل میں کتے کاشوق ہے وہاں جائزنہیں، آخرآس پاس کے گھروالے بھی اپنی حفاظت ضروری سمجھتے ہیں اگربے کتے کے حفاظت نہ ہوتی تووہ بھی پالتے، خلاصہ یہ کہ اﷲتعالٰی کے حکم میں حیلہ نہ نکالے کہ وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mrs zahid مراسلہ: 26 نومبر 2020 Report Share مراسلہ: 26 نومبر 2020 On 1/25/2010 at 6:25 PM, Eccedentesiast said: WaAlaikumussalam aap k ghar walay saheeh kehtay hain..... shoqia tor per kutta palna najaiz hay aap is se bachiay.... Hadees shareef se pta chalta hay hay k jis ghar main kutta hoga whan rahmat k farishtay nazil nhi hotay Jesa k Alahazrat nay Fatawa-e-Razawia Shareef main likha hay: کتاپالناحرام ہے، جس گھرمیں کتاہو اس گھرمیں رحمت کا فرشتہ نہیں آتا، روز اس شخص کی نیکیاں گھٹتی ہیں۔ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :لاتدخل الملٰئکۃ بیتا فیہ کلب ولاصورۃ۔ رواہ احمد۳؎ والشیخان والترمذی والنسائی وابن ماجۃ عن ابی طلحۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔فرشتے نہیں آتے اس گھرمیں جس میں کتا یا تصویرہو۔ (امام بخاری، مسلم، احمد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے اس کو حضرت ابوطلحہ رضی اﷲ تعالٰی عنہما کے حوالہ سے روایت کیاہے۔ت) (۳؎ صحیح البخاری کتاب بدء الخلق ۱/ ۴۵۸ وکتاب المغازی ۲ /۵۷۰ وصحیح مسلم کتاب اللباس ۲ /۲۰۰) (جامع الترمذی ابواب الاب ۲ /۱۰۳ وسنن النسائی ابواب الصید ۲ /۱۹۳) اورفرماتے ہیں صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم :من اقتنی کلبا الا کلب ماشیۃ اوضاریا نقص من عملہ کل یوم قیراطان۔ رواہ احمد۴؎ والشیخان والترمذی والنسائی عن ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنھما۔جوکتاپالے مگرگلی کاکتا یاشکاری، روز اس کی نیکیوں سے دوقیراط کم ہوں (ان قیراطوں کی مقداراﷲ ورسول جانے جل جلالہ، صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم) (امام احمد، بخاری، مسلم، ترمذی اور نسائی نے حضرت عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما کی سند کے ساتھ اس کو روایت کیاہے۔ت) (۴؎ صحیح البخاری کتاب الذبائح ۲ /۸۲۴ و صحیح مسلم کتاب المساقات ۲/ ۲۱) (جامع الترمذی ابواب الصید ۱ /۱۸۰ و سنن النسائی ابواب الصید ۲ /۱۹۴) (مسندامام احمدبن حنبل عن ابن عمر ۲ /۴،۳۷۰، ۴۷،۶۰) توصرف دوقسم کے کتے اجازت میں رہے ایک شکاری جسے کھانے یادوا وغیرہ منافع صحیحہ کے لئے شکار کی حاجت ہو، نہ شکار تفریح کہ وہ خود حرام ہے، دوسرا وہ کتا جوگلے یا کھیتی یا گھر کی حفاظت کے لئے پالاجائے اور حفاظت کی سچی حاجت ہو، ورنہ اگرمکان میں کچھ نہیں کہ چورلیں یامکان محفوظ جگہ ہے کہ چور کااندیشہ نہیں، غرض جہاں یہ اپنے دل سے خوب جانتاہو کہ حفاظت کابہانہ ہے اصل میں کتے کاشوق ہے وہاں جائزنہیں، آخرآس پاس کے گھروالے بھی اپنی حفاظت ضروری سمجھتے ہیں اگربے کتے کے حفاظت نہ ہوتی تووہ بھی پالتے، خلاصہ یہ کہ اﷲتعالٰی کے حکم میں حیلہ نہ نکالے کہ وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم mera ak sawal hai jb kutte ka luaab na pak hai tu jb kutta shikaar krta hai tu uska luaab shikar pe b lgta hai tu woh shikaar kaise halal ho jata hai?..Ak traf quraan ijazat dey raha kutte k zariye shikaar ki aur dosri traf us k na paak hone ki wja se mna kiya ja raha hai usey ghr me rkhne se.. Dono me ikhtilaaf ho raha hai... Plz reply... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mrs zahid مراسلہ: 26 نومبر 2020 Report Share مراسلہ: 26 نومبر 2020 On 1/25/2010 at 6:25 PM, Eccedentesiast said: WaAlaikumussalam aap k ghar walay saheeh kehtay hain..... shoqia tor per kutta palna najaiz hay aap is se bachiay.... Hadees shareef se pta chalta hay hay k jis ghar main kutta hoga whan rahmat k farishtay nazil nhi hotay Jesa k Alahazrat nay Fatawa-e-Razawia Shareef main likha hay: کتاپالناحرام ہے، جس گھرمیں کتاہو اس گھرمیں رحمت کا فرشتہ نہیں آتا، روز اس شخص کی نیکیاں گھٹتی ہیں۔ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :لاتدخل الملٰئکۃ بیتا فیہ کلب ولاصورۃ۔ رواہ احمد۳؎ والشیخان والترمذی والنسائی وابن ماجۃ عن ابی طلحۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔فرشتے نہیں آتے اس گھرمیں جس میں کتا یا تصویرہو۔ (امام بخاری، مسلم، احمد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے اس کو حضرت ابوطلحہ رضی اﷲ تعالٰی عنہما کے حوالہ سے روایت کیاہے۔ت) (۳؎ صحیح البخاری کتاب بدء الخلق ۱/ ۴۵۸ وکتاب المغازی ۲ /۵۷۰ وصحیح مسلم کتاب اللباس ۲ /۲۰۰) (جامع الترمذی ابواب الاب ۲ /۱۰۳ وسنن النسائی ابواب الصید ۲ /۱۹۳) اورفرماتے ہیں صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم :من اقتنی کلبا الا کلب ماشیۃ اوضاریا نقص من عملہ کل یوم قیراطان۔ رواہ احمد۴؎ والشیخان والترمذی والنسائی عن ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنھما۔جوکتاپالے مگرگلی کاکتا یاشکاری، روز اس کی نیکیوں سے دوقیراط کم ہوں (ان قیراطوں کی مقداراﷲ ورسول جانے جل جلالہ، صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم) (امام احمد، بخاری، مسلم، ترمذی اور نسائی نے حضرت عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما کی سند کے ساتھ اس کو روایت کیاہے۔ت) (۴؎ صحیح البخاری کتاب الذبائح ۲ /۸۲۴ و صحیح مسلم کتاب المساقات ۲/ ۲۱) (جامع الترمذی ابواب الصید ۱ /۱۸۰ و سنن النسائی ابواب الصید ۲ /۱۹۴) (مسندامام احمدبن حنبل عن ابن عمر ۲ /۴،۳۷۰، ۴۷،۶۰) توصرف دوقسم کے کتے اجازت میں رہے ایک شکاری جسے کھانے یادوا وغیرہ منافع صحیحہ کے لئے شکار کی حاجت ہو، نہ شکار تفریح کہ وہ خود حرام ہے، دوسرا وہ کتا جوگلے یا کھیتی یا گھر کی حفاظت کے لئے پالاجائے اور حفاظت کی سچی حاجت ہو، ورنہ اگرمکان میں کچھ نہیں کہ چورلیں یامکان محفوظ جگہ ہے کہ چور کااندیشہ نہیں، غرض جہاں یہ اپنے دل سے خوب جانتاہو کہ حفاظت کابہانہ ہے اصل میں کتے کاشوق ہے وہاں جائزنہیں، آخرآس پاس کے گھروالے بھی اپنی حفاظت ضروری سمجھتے ہیں اگربے کتے کے حفاظت نہ ہوتی تووہ بھی پالتے، خلاصہ یہ کہ اﷲتعالٰی کے حکم میں حیلہ نہ نکالے کہ وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم mera ak sawal hai jb kutte ka luaab na pak hai tu jb kutta shikaar krta hai tu uska luaab shikar pe b lgta hai tu woh shikaar kaise halal ho jata hai?..Ak traf quraan ijazat dey raha kutte k zariye shikaar ki aur dosri traf us k na paak hone ki wja se mna kiya ja raha hai usey ghr me rkhne se.. Dono me ikhtilaaf ho raha hai... Plz reply... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔