Jump to content

آئینہ (گر تو برا نہ منائے) ا


Attari26

تجویز کردہ جواب

حضور علیہ السلام کے میلاد پر جشن کو شرک و بدعت کہنے والوں نے سو سالہ جشنِ دیوبند منایا اور اس میں کسی عالم کو نہیں بلکہ اندرا گاندھی جیسی چُڑیل کو صدارت دی۔ ﷲ تعالیٰ نے اِنھیں میلادِالنبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کو شرک وبدعت کہنے کی سزا دنیا میں اس طرح دی۔

اِسی طرح مسلک اہلسنّت سُنّیِ حنفی بریلوی کے ہر کام کو انھوں نی شرک اور بدعت کہا مگر آگے چل کر یہ لوگ خود اپنے جال میں پھنس گئے۔

یہ سارے علمائے دیوبند نیچے بیٹھے اوراس ہندو کو اُونچا بِٹھایا۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ حضور علیہ السلام کے جشن کو شرک و بدعت کہنے والے سوسالہ جشنِ دیوبند منا کر مُشرک اور بدعتی نہیں ہوئے؟

کیا سوسالہ جشنِ دیوبند کسی حدیث سی ثابت ہے؟

post-349-12595816216655.jpg

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595818911989.jpg

 

ہمارا پہلا سوال یہ ہے کہ ڈیڑھ سو سالہ جشن دیوبند کیسے منایا دارالعلوم کو بنے ڈیڑھ سو سال کہاں ہوئے ہیں؟

ابھی ١٩٨٠ میں سو سالہ جشن منعقد ہوا اس کے مطابق اگر حساب لگایا جائے تو ٢٠٣٠ میں ڈیڑھ سو سال مکمل ہوتے ہیں ان کی منافقانہ چال کہ انہوں نے ٢٠٠١ میں ڈیڑھ سو سالہ جشنِ دیو بند منایا حالانکہ ابھی صرف ایک سو اکیس سال ہوئے ہیں۔ ایک تو ان کے فتووں کے مطابق جشن منانا بدعت اور اوپرسے بدعت پربھی جھوٹ، کیا یہ انصاف ہے؟

 

یہ تصویر اس کلینڈر کی ہے جو انہوں نے ڈیڑھ سو سالہ جشن کے موقع پر شائع کیا اس کلینڈر میں تصویر کے نیچے لکھا ہے کہ یہ وہ مبارک جگہ ہے جس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا گیا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اپنے عصاء مبارک سے مربع نشان لگاکر فرمایا کہ دارالعلوم اس جگہ پر قائم کیا جائے صبح کو جب دیکھا گیا تو سچ مچ اسی مقام پر واضح نشان موجود تھا۔ ٹھیک اسی جگہ پر طویل برآمدہ تعمیر کیا گیا جو کہ نو محرابوں پر مشتمل ہے اس جگہ کی خصوصیت یہ ہے کہ اگر کسی طالب علم کو سبق یاد نہ ہو یا کوئی مشکل سبق یا مسئلہ سمجھ میں نہ آتا ہو تو وہ اسی مبارک مقام پر بیٹھ کر سبق پڑھے تو باآسانی یاد ہوجاتا ہے۔

 

اس کے بعد یہ شعر لکھا :

خود ساقی کوثر نے رکھی میخانے کی بنیاد یہاں

تاریخ مرتب کرتی ہے دیوانوں کی روداد یہاں

 

ہمارا سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ ہم اہلسنّت جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب میں تشریف لانے کی بات کرتے ہیں تو ہم سے کہا جاتا ہے کہ تم بریلویوں کو خواب بہت ذیادہ نظر آتے ہیں آج جو ان لوگوں نے خواب دیکھا ہے کیا انہوں نے یہ نہیں سوچا کہ کل کا ہمارا فتویٰ آج ہمارے اوپر بھی لگے گا۔

 

ہمارا دوسرا سوال یہ ہے کہ ہم اہلسنّت جب شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح حیات ہیں ﷲ تعالیٰ کی عطا سے جب چاہیں جدھر چاہیں اپنے غلاموں کے پاس پہنچ سکتے ہیں۔ تو یہ لوگ مشرک کا فتویٰ لگاتے تھے۔ آج یہ لوگ اپنے دارالعلوم دیو بند کے بارے میں کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نشانات لگائے اپنے عصاء مبارک سے۔ کیا یہ مشرک نہیں ہوئے؟

 

اور پھر کہتے ہیں کہ صبح اٹھ کر دیکھا تو وہاں نشانات موجود تھے اس کا مطلب ےہ کہ ان لوگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر بھی مانا کیونکہ نشانات اس وقت ہوتے ہیں جب ظاہری طور پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے ہوں۔

 

ہمارا تیسرا سوال یہ ہے کہ ہم اہلسنّت جب یہ کہتے ہیں کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام، حضور صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام علیہم الرضوان سے جو چیز نسبت رکھے وہ با برکت ہوجاتی ہے اس سے فائدہ حاصل ہوتا ہے جس پر ہمیں یہ لوگ کہتے ہیں کہ ﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی نفع، نقصان نہیں دے سکتا لہٰذا تم مشرک ہو۔

 

ہمارا سوال یہ ہے کہ ان لوگوں نے تصویر کے آخر میں لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے کی برکت سے طالبعلم کو سبق یاد ہوتا ہے، کوئی مسئلہ درپیش ہو تو حل ہوجاتا ہے۔ اس کا مطلب ان لوگوں نے یہ مانا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت فائدہ پہنچاتی ہے اب ان کے مشرک والے فتوے کا کیا بنے گا کیونکہ ہم تو یہ مانتے ہیں اور ہمارا اہلسنّت کا ایمان ہے کہ جس جگہ جس چیز سے ﷲ والے کو نسبت ہوجائے وہ بابرکت ہوجاتی ہے۔ مگر یہ لوگ تو ہمیں مشرک کہتے ہیں اب یہ لوگ خود بتائیں یہ اپنے فتوے کے مطابق کون ہوئے؟

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595823702212.jpg

 

اوپر موجود تصویر میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ مفتی محمود حضرت داتا گنج بخش علیہ الرحمۃ کے مزار پر دعا مانگ رہا ہے اور دعا کے بعد اس نے حلوہ بھی تقسیم کیا۔

کون نہیں جانتا ہے کہ مفتی محمود دیوبندی مولوی تھا اور نیو ٹاؤن کا خاص ایجنٹ رہا ہے۔ دیوبندیوں کے نزدیک مزارات پر حاضری دینا اور نیاز تقسیم کرنا شرک ہے۔ آج نیو ٹاؤن کے مفتیوں سے ہمارا سوال ہے کہ آپ لوگوں نے مفتی محمود پر بھی شرک کے فتویٰ لگایا ہے یا نہیں۔

کیوں کہ فتویٰ سب کے لئے برابر ہوتا ہے۔ اگر اس پر شرک کا فتویٰ تم لوگوں نے جاری کیا تھا تو معلوم ہوگیا کہ تم مشرک کے پیروکار ہیں۔

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595826528593.jpg

 

ان دو تصاویر کو ملاحظہ فرمائیں کہ جمعیت علماء ہند کے اجتماع کی صدارت سونیا گاندھی ہندو چڑیل کررہی ہیں۔ جمعیت علماء ہند، ہندوستان میں دیوبندیوں کی ایک تنظیم ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ انہوں نے دنیا کی سب سے بڑی اسلام کی دشمن ایک ہندو بنیا چڑیل سونیاں گاندھی کو بلا کر صدارت کا عہدہ دیا۔ دوسری بات یہ کہ ایک ہندو عورت کو دعوت دے کر خود ان نام نہاد دین فروش ملاؤں کو اس کی اتباع اور آؤ بھگت کے لئے بیٹھ جانا یہ سب کرنے والے کیسے مسلمان ہوں گے۔ شرم کی انتہاء تو اس وقت ہوگئی کہ ان لوگوں نے اسے اپنے آگے بٹھا کر دعا مانگی۔ کیا مسلمان اس طرح اللہ کی بارگاہ میں دعا کا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔ ہمیں تو اسلام نے یہ تعلیم دی کہ کسی بزرگ کے وسیلے سے دعا مانگنے سے اللہ تعالیٰ دعا کو قبول فرماتا ہے لیکن دیوبندی کہتے ہیں کہ اس طرح تبرک حاصل کرنا شرک ہے۔ تو کیا سونیا گاندھی سے تبرک حاصل کرنا؟ کیا یہ اسلام ہے ؟

یہ حقیقت ہے کہ تمہارے انہی کارناموں کی وجہ سے ہندو شیر ہوئے اور انہوں نے گجرات میں مسلمانوں پر ظلم ڈھائے۔ ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔ مگر اس سونیاں گاندھی نے حکومتی اداروں سے مل کر اس معاملے پر کوئی بات چیت نہ کی۔ اور جب پاکستان پر حملے کی بات آئی تو سونیاں گاندھی نے فوراً اپنے وفد کے ہمراہ اٹل بہاری سے ملاقات کرکے اسے اس حملے کے لئے اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ مزید یہ بھی بیان دیا کہ اب پاکستان کو سبق سکھانے کا وقت آچکا ہے۔ سارے پاکستان اور ہندوستان کے اخبارات اور دوسرے نشرواشاعت کے ادارے اس کے گواہ ہیں۔

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595832991998.jpg

 

اوپر موجود تحریر سعودی حکمران شاہ عبد العزیز آل سعود کی تحریر ہے۔ جس میں اس کی رائیٹنگ اور مہر بھی واضح نظر آرہی ہے۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس ظالم نے فلسطین کی پاک سرزمین جہاں قبلہ اول بیت المقدس ہے ''وہ زمین یہودیوں کے حوالے کرنے پر تیار ہے'' کے حوالے سے عبارت تحریر کی ہے۔ یعنی یہودیوں نے آل سعود کو اپنے اس فعل شنیع میں کہ مسلمانوں کا قتال کیا جائے ، شامل کرلیا ہے۔ اس پر بھی کچھ نہ کچھ اس نے ضرور ڈالر حاصل کرلئے ہوں گے۔ ورنہ اس طرح کی یہ حمایت کرنے والے کہاں ہیں۔

افسوس اس بات کا ہے کہ اپنے آپ کو خادم حرمین کہنے والے اس قدر گری ہوئی حرکت کرسکتے ہیں۔

مٹھی بھر یہودی اور ایک ارب سے زائد مسلمان ہیں مگر کیوں مسلمان ان کے دباؤ میں ہیں۔ یہ بات سمجھ میں آگئی کہ یہ عرب ممالک کے عیاش حکمران یہود و نصاریٰ کے غلام بنے بیٹھے ہیں۔ ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور ان سے عیاشی کے سامان حاصل کرتے ہیں۔ اسی لئے کئی مرتبہ عرب ممالک کے اجلاس ہوتے ہیں مگر مسئلہ فلسطین کا کوئی حل نہیں بیان کیا جاتا۔ اس لئے کہ مسلمانوں کو ایسے لالچی حکمرانوں سے واسطہ پڑا ہے جو مسلمانوں کی جانوں کے سودے کرکے مال عیاشی عوض میں لیتے ہیں۔

کیا سعودی عرب نے کبھی امریکہ کی پالیسی سے بغاوت کا اعلان کیا ؟ کبھی نہیں

کیا ان عرب ممالک نے کبھی یہود و نصاریٰ سے لین دین ختم کا اعلان کیا ؟ نہیں

ظالمو ! کل قیامت کے دن تم اپنے پروردگار کو کیا جواب دو گے۔ کیا اس وقت اپنی پیشانی پر لگے بے قصور مسلمانوں کے خون کے داغ دھو سکو گے۔ کیا وہاں کوئی چکر چلا سکو گے۔

Link to comment
Share on other sites

bohat khub bahi attari 26 ap ne bohat achi malomat aur wo bi saboot ke sath di hain ap meharbani kar ke wahabi najdi shah aziz wala hawalay wala khat http://www.islamimehfil.info/index.php?/topic/9437-%da%a9%db%8c%d8%a7-%d9%85%d8%ac%d8%a7%db%81%d8%af%db%8c%d9%86-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d8%a7%db%81%d9%84%d8%ad%d8%af%db%8c%d8%ab-%d9%81%d8%b3%d8%a7%d8%af%db%8c-%db%81%db%8c%da%ba%db%94%db%94%db%94%db%94%db%94%db%94%db%94%db%94%db%94%db%94%db%94%db%94/ per bi laga dain.ta ke kohi mazid sabot hon.

jazak Allah.

Link to comment
Share on other sites

یہ تصویر دیوبندیوں کے چہیتے اخبار اُمَّت کی ہے یہ بھی ہم نے رکھی ہے تاکہ کوئی اس بات کاانکار نہ کرسکے کہ دوسرے اخباروں نے دشمنی کے طور پر لکھ دیا ہوگا اس لئے ہم نے ان ہی کے حمایت یافتہ اخبار '' اُمَّت'' کا حوالہ دیا ہے تاکہ عوام ہماری بات کو جھوٹا نہ سمجھیں۔

post-349-125958648307.jpg

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595866486384.jpg

 

اوپر دی گئی تصوےر میں ایکسپریس اخبار کی ایک خبر ہے کہ جس میں ان ریال اور ڈالر پر پلنے والوں کے رہنما مولوی اسعد معدنی جو کہ دیوبندیوں کی تنظیم جو انڈیا میں ہے جمعیت علما ء ہند کے نام سے اس کے سربراہ ہیں انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جہاد نہیں بغاوت ہورہی ہے اور انہوں نے (معاذاﷲ ثم معاذ اﷲ) ستر ہزار شہدائے کشمیر جنہوں نے اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اپنا مال،جان، اولادیں سب کچھ قربان کردیا ان کے بارے میں مولوی اسعد مدنی نے کہا کہ وہ شہید نہیں۔

مولوی اسعد مدنی نے سب سے پہلے جہاد کشمیر کی مخالفت کی پھر ا س کے بعد شہداء کے پاکیزہ خون کا مذاق اڑایا اور اس کے بعد اپنے مائی باپ ہندوستان جن کے ٹکڑوں پر یہ پلتا ہے اس کی حمایت کی۔

آج یہ جواب دیں کہ کیا اس وقت مولوی اسعد مدنی کے خلاف کسی نے آواز اٹھائی؟

کیا کسی نے مولوی اسعد مدنی کے اس ناپاک بیان کی تردید کی؟

کیا کسی دیوبندی تنظیم نے اس مولوی ہندوستان کے ایجنٹ کے خلاف احتجاج کیا؟

ہم سمجھ گئے کہ یہ لوگ سب ملے ہوئے ہیں اس بیان سے جشن دیوبند کا اصل مقصد پتہ چل گیا جو تم نے ایک ہندوستانی اےجنٹ کو ٹکٹ دے کر عزت کے ساتھ دیوبند کانفرنس میں بلوایا اور پھر اس سے یہ ناپاک باتیں سنیں۔

Link to comment
Share on other sites

post-349-1259587691786.jpg

 

یہ سرخی نام نہاد'' اہلحدیث'' فرقے کے ترجمان اخبار جہاد ٹائمز کی ہے جو کہ یہ لوگ خود شائع کرتے ہیں۔ کئی مرتبہ اس اخبار کے ذریعے انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء عظام کی شان میں گستاخانہ کلمات بھی کہے ہیں۔ اس تراشے میں موجود سرخی میں نام نہاد اہلحدیث کی مسلح تنظیم لشکرطیبہ کے امیر محمد سعید کا بیان ہے۔

بیان میں واضح طور پر الفاظ مذکور ہیں کہ کشمیر میں فرشتے مجاہدین کی مدد کرتے ہیں حالانکہ یہ وہی سعید ہے جس کا موقف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور مدد نہیں کرسکتا۔ بلکہ یہ لوگ اس قدر بھی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور سے مدد طلب کرنا شرک ہے۔ آپ ایمان کے ساتھ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ کیا اس طرح کے بیانات کے بعد غیر مقلد یعنی نام نہاد اہلحدیث خود مشرک اور بدعتی نہیں ہوگئے ؟

اگر ان کو یہ بیان دکھا کر پوچھا جائے کہ تم یہ اللہ کے سوا کسی اور سے مدد لینے کے لئے کیسے تیار ہوگئے تو کہتے ہیں کہ اصل مدد اللہ نے ہی کی ہے یہ فرشتے تو صرف سبب ہیں۔

ارے نادانو ! ہم بھی تو یہی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی عطا سے اللہ تعالیٰ کے پیغمبر اور اس کے نیک بندے مسلمانوں کی مدد کرتے ہیں۔

حقیقت حال یہ نہیں کہ انہیں ہمارے مسائل اور قواعد نہیں معلوم بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انہیں اللہ کے نیک بندوں سے نفرت ہے۔ یہی بغض اور عناد ان کو دلوں کو سیاہ کئے ہوئے ہے۔ ان کی راتوں کی نیند اس لئے اڑی ہوئی ہے کہ غیروں کا اس قدر مال ہم کھا چکے ہیں لیکن ان کے مطلب کا یہ کام نہیں کرسکے کہ کسی طرح سلف صالحین کی محبت مسلمانوں کے دلوں سے نکال دیں۔ کہو یہی بات ہے نا!

الحمد للہ اہلسنّت و جماعت سنی حنفی بریلوی مسلک کا عقید افراط اور تفریط سے خالی ہے۔ عین اسلام پر ہمارا عمل ہے۔

القرآن : فان اللہ ھو مولاہ و جبریل و صالح المومنین و الملائکۃ بعد ذلک ظھیرا۔

ترجمہ : بے شک اللہ ان کا مددگار ہے اور جبریل علیہ السلام اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد کرتے ہیں۔ (سورہ تحریم آیت نمبر ٤)

ہم نے تو اپنا عقیدہ قرآن سے ثابت کردیا۔ تم لوگ اپنا بدعت کا فتویٰ اپنے مولویوں پر لگاؤ تاکہ آئینہ ان کے سامنے آجائے۔

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595878340615.jpg

 

کیا دارالعلوم دیوبند کانفرنس منعقد کرنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟

کیا یہ بدعت نہیں؟

اس میں تقریر کرنے والوں نے کہا ہے کہ اس سے دینِ اسلام کو تقویت ملے گی۔

کیا ان کی یہ کانفرنس ''میلاِد مصطفی" کانفرنس سے بھی عظیم ہے؟

میلاد کے بارے میں تو کبھی ان لوگو ںے یہ نہیں کہا

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595881928889.jpg

 

 

یہ سرخی روزنامہ امن اخبار کی ہے جس میں واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ سعودی حکام نے حاجیوں کی کتاب میں سے نعت شریف کے چھپے ہوئے صفحات پھاڑ کر زمین پر ڈال دیئے ہیں۔

العیاذ باللہ۔ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم

اس فعل شنیع پر علماء اہلسنّت نے شدید احتجاج بھی کیا۔

یہ سعودی حکام غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث فرقے کے خاص رشتہ دار ہیں۔ بلکہ اہلحدیث کے آباء و اجداد ہیں۔

(نام نہاد آباء ورنہ اہلحدیث کے اصلی آباء کہاں ہوسکتے ہیں۔ جس نے نبی علیہ السلام کو برا کہا اسکی تو قرآن نے بعد ذالک زنیم کے الفاظ سے مذمت کی ہے)۔

انہوں نے مناسک حج کی کتاب سوئے حرم سے سرکار اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعتیں نکال کر پھاڑ دیں اور پھاڑ کر زمین پر پھینک دیں۔

بڑے افسوس کی بات ہے کہ جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہیں جس کے نام کی بھیک کھاتے ہیں اسی کی تعریف میں لکھی گئی نعت مبارک کو پھاڑ کر زمین پر ڈال دیتے ہیں۔

ارے نادانو ! تم اپنے آپ کو خادمین حرمین کہتے ہو۔

لیکن تمہیں زیبا یہ ہے کہ تم خائن حرمین ہو۔ دشمن رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہو۔

نعتوں کے صفحات کو پھاڑنا اور انہیں زمین پر ڈال دینا اس حرکت کو کوئی مسلمان گوارہ کرسکتا ہے۔

کیا ڈالر کے نشے میں اس قدر حد سے گزر گئے کہ اپنی نبی علیہ السلام کے نام کو پھاڑنا گوارہ کرلیا۔

آج بھی سعودی عرب آپ چلے جائیں آپ کو کسی بھی ہال میں فنکشن کرنے کی اجاز ت ہے۔

ہال بک کرنے کی بعد اس میں کسی بھی قسم کے پروگرام کرسکتے ہیں لیکن نعت خوانی کا انعقاد نہیں کرسکتے۔

 

مسلمانوں کی یہ ادا کہ جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود

Link to comment
Share on other sites

post-349-1259588529288.jpg

اوپر دی گئی تصویر میں

دیوبندی تنظیم جماعتِ اسلامی کے رہنما نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ مزارِ قائد پر حاضری دے رہے ہیں انہوں نے پھول بھی چڑھائے اور فاتحہ بھی پڑھی جو کہ تصویر میں واضح ہے۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ تم قبر پر پھول چڑھانے کو بدعت کہتے ہو اور ہم جب فاتحہ پڑھتے ہیں تو مذاق اُڑاتے ہو کہ یہ لوگ فاتحہ والے ہیں آج تمہارے مولوی نے یہ سب کام کئے ہیں اب لگاؤ فتویٰ بدعت کا اب یہ سب کچھ کیسے جائز ہوگیا؟

 

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595892389015.jpg

اوپر دیا ہوا پمفلٹ دیوبندیوں کی ایک تنظیم جماعت اسلامی کاہے اور جماعت اسلامی کی منافقانہ چالوں سے توآپ ہمیشہ واقف ہیں دیگر منافقانہ کام کرنے کے بعد اب انہوں نے ایک طرف تو جشن میلادِ مصطفی کو بدعت کہا اور دوسری طرف بھولے بھالے لوگوں کو اپنی طرف کھینچنے کے لئے پمفلٹ شائع کرتے ہیں اور ان پمفلٹ پر جشن آمدِ رسول، جشن صبح بہاراں مبارک تحریر ہے۔

اگر ےہ لوگ واقعی جشنِ میلاد مصطفی کو مانتے ہیں تو پھر منافقت چھوڑ کر مسلک حق اہلسنّت سے وابستہ ہوجائیں جو حق ہے نہ کہ منافقت پر مبنی ہے نہ ڈبل پالیسی ہے بلکہ جو حق ہے وہ بیان کرتا ہے جو غلط اسے کھلے عام غلط کہتے ہیں۔

جماعت اسلامی تو ان چیزوں کو بدعت سمجھتی ہے اب یہ پمفلٹ شائع کرکے تو خود اپنے فتوے کے مطابق بدعتی ہوگئے۔

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595895051408.jpg

 

مذکورہ تراشہ جنگ اخبار کا ہے اس میں واضح ہے کہ غرباء اہلحدیث کے سربراہ عبد الرحمن سلفی نے سعودی حکومت کو سعودی عرب کے قومی دن پر مبارکباد پیش کی ہے۔

ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ دن منانے کو بدعت کہنے والے آج سعودی حکومت کو قومی دن کے موقع پر بدعتی بننے پر مبارکباد پیش کررہے ہیں۔ ایک تو سعودی عرب جو خود بھی وہابی ہونے کی وجہ سے دن منانے کو ناجائز کہتا ہے اور تم نے اس کے اس بدعت بھرے (بقول تمہارے) فعل پر مبارکباد دی ہے۔ الوہابیہ قوم لایعقلون

اور سعودی عرب کے بدعتی بننے پر اہلحدیثوں نے اہلحدیثوں کو مبارکباد دی تو یہ بھی ان کی بدعت میں شامل ہوگئے کیوں کہ یہ خود کہتے ہیں کہ دن منانا بدعت ہے۔

دوسرا سوال یہ ہے کہ اس پیغام کے آخر میں مولوی عبدالرحمن نے اپنے نام کے ساتھ سلفی لکھا ہے کیا یہ بھی جائز ہے ؟

ہم اہلسنّت و جماعت جب اپنے نام کے آخر میں حنفی، شافعی، جنبلی، مالکی، قادری، چشتی، نقشبندی، سہروردی لکھتے ہیں تو ان کو جلن ہوتی ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ کسی حدیث سے ثابت کرو۔

ہم انہیں آج چیلنج کرتے ہیں کہ جب ہمارے نام کے ساتھ یہ نام لگانے حدیث سے ثابت نہیں تو تمہارے نام کے ساتھ اس طرح کے الفاظ لگانا پھر کیسے ثابت کرو گے۔

یہ سلفی لکھ کر سمجھتے ہیں کہ ہم اسلاف والے ہیں دراصل یہ تلفی ہیں۔ لوگوں کے ایمان کے تلف کرنے کو انہوں نے مختلف قسم کے جال بچھائے ہوئے ہیں۔ اگر یہ لوگ اچھے ہوتے تو امت مسلمہ کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹنے کی کوشش نہ کرتے۔ آج بھی ان کی مرکزی مسجد برنس روڈ میں چلے جائیں جہاں ان کے امیر صاحب نماز پڑھاتے ہیں۔ آپ کو محسوس ہوجائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں کوئی برکت ہی نہیں دی۔ چالیس سال سے تعمیر مسجد میں وہی پہلے دن کی طرح 20 سے زائد نمازی نہیں ہوتے لیکن دنیا کو اچھا تاثر دینے کے لئے دو دو کلومیٹر تک اسپیکر لگائے ہوئے کہ جناب برنس روڈ کی محمد مسجد میں جماعت ہورہی ہے اور ایسا محسوس کراتے ہیں کہ بہت سے مقتدی آن جناب کی اقتدا میں نماز ادا کررہے ہیں لیکن قریب جاکر دیکھو تو وہی مٹھی خاک کی بھری ہے۔ خالی کھوکھ۔ کیوں نہ ہو کہ جس مسجد میں نبی علیہ السلام پر افتراء کی جائے اس مسجد میں تو کبھی کبوتری انڈے بھی نہ دے۔ بے شک عقل والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595896561322.jpg

 

اوپر دیئے ہوئے اخباری تراشے میں پروفیسر غفور کا بیان ہے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم بھی مناتے ہیں۔ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر رات شب برأت اور ہر دن عید کے برابر ہوتا ہے۔ پروفیسر غفور کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ جن کا عقیدہ یہ ہے کہ عید میلاد النبی منانا شرک و بدعت ہے۔

پھر اس بیان کا کیا مطلب۔ ضرور دال میں کچھ کالا ہے۔ اس کے بیان سے ظاہر ہے کہ وہ لوگوں کو بے وقوف بنارہا ہے۔ تاکہ مسلمان اس کے اس جال میں پھنس جائیں اور اسے اچھا آدمی کہیں۔

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595899714992.jpg

اوپر ایک مضمون ہے جو ضرب مومن نے ربیع الاول کے مہینے میں شائع کیا تھا۔ اس مضمون میں انہوں نے ربیع الاول کو خوشیوں اور جشن منانے کا مہینہ قرار دیا ہے۔ اس کے بعد بھولی بھالی عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے لکھا ہے کہ خوشی صرف ربیع الاول میں ہی کیوں۔ ہر لمحہ خوشیاں منانی چاہئیں۔

ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک طرف تم لوگ میلاد کی خوشی کو حرام کہتے ہو اور دوسری طرف صرف ربیع الاول ہی نہیں بلکہ ہر لمحہ خوشیاں منانے کی بات کرتے ہو۔ ہم کہتے ہیں کہ تم لوگ ہر لمحہ تو نہیں مناتے صرف اتنا کرو کہ ربیع الاول ہی میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشیاں منالو۔ ایک طرف اس ماہ میں خوشیاں منانا حرام لکھتے ہو اور دوسری طرف پورے سال اور ہر ہر لمحہ خوشیاں منانے کی بات کرتے ہو۔ اس دوغلی پالیسی کا مقصد عوام الناس کو بے وقوف بنانا ہے۔

اس مضمون میں آگے جاکر نانوتوی کی لکھی ہوئی نعت کو شائع کیا گیا ہے۔ اس کا آخری شعر اس طرح ہے :

مجھے حشر کا ڈر کس لئے ہو ئے قاسم

میرا آقا ہے وہ میرا مولیٰ ہے وہ

اس شعر میں انہوں نے حشر کی مصیبت والے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا مولیٰ مانا ہے۔ مولیٰ کے معنی مددگار کے ہوتے ہیں۔ تمہارا تو یہ عقیدہ ہی نہیں کہ انبیاء علیہم السلام اور اولیاء مدد کرسکتے ہیں۔ پھر تمہارے مولوی پر کفر کے فتوے کیوں لگاتے؟

Link to comment
Share on other sites

post-349-1259590131956.jpg

دیوبندی عالم یومِ پاکستان منانے کی تجویز پیش کررہے ہیں

جبکہ یہی وہ لوگ ہیں جو یومِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بدعت کہتے ہیں۔

کیا اِن کا یہ کام بدعت نہیں؟

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595902908798.jpg

شبیر احمد عثمانی دیوبندی مولوی کی یاد میں دیوبندیوں نے مزاکرہ رکھا

ہم ان سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا یاد منانے کو بنیاد بنا کر یہ لوگ عوام کو دھوکا دیتے ہیں؟

ہم اہلسنّت و جماعت جب حضور علیہ السلام، غوث اعظم یا کسی بزرگ کی یاد مناتے ہیں تو یہ لوگ بدعت کے فتوی لگاتے ہیں۔

جب یہ اپنے مولویوں کے دن مناتے ہیں تو ان کی بدعت کہاں جاتی ہی؟

کیا ان کے مولوی، انبیاء کرام علیہم السلام، اولیاء کرام رحمتہ ﷲ علیہم سے بھی بڑے ہیں

جو یہ لوگ اِن کا دن مناتے ہیں؟

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595905938362.jpg

دیوبندیوں نے مفتی محمود کانفرنس منعقد کی جس میں بڑے بڑے دیوبندی مولویوں نی شرکت کی۔ دوسری جانب سے دیکھا جائے تو مفتی محمود کا عرس منایا گیا مطلب یہ کہ عرس کا نام بدل کر کانفرنس رکھ دیا گیا۔ آپ خود فیصلہ کریں کہ اہلسنّت و جماعت پر بزرگانِ دین کے ایاّم منانے پر بدعت کا فتویٰ لگانے والے مفتی محمود کا عُرس منانے پر کون سے فتوے کے مستحق ہیں؟

 

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595909194409.jpg

دیوبندیوں نے سالانہ تین روزہ عظمت ام المومنین کانفرنس منائی اس کانفرنس میں دیوبندیوں کی بڑی بڑی تنظیموں نے حصّہ لیا۔

ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ تین روزہ بدعت ان لوگوں کے مطابق جو یہ کہتے پھرتے ہیں پھر کسی ایک نے نہیں بلکہ دیوبندیوں کی پانچ بڑی تنظیموں نی حصہّ لیا۔ کیا یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟

Link to comment
Share on other sites

post-349-12595910666233.jpg

 

اوپر والی سُرخی اور تصویر میں صلاح الدین کا دن منایا گیا۔ یہ وہ ہی صلاح الدین ہے جس نے تکبیر رسالے میں اپنے ہاتھوں سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بدعت لکھا تھا۔ کیا اس کا دن منانا اس کی برسی منانا بدعت نہیں؟

اور پھر سونے پہ سہاگہ یہ ہے کہ اسکی برسی میں دیوبندی مولوی ولی رازی شریک ہیں اور خطاب کررہے ہیں کیا ولی رازی یہ نہیں جانتے کہ ہم ایام بزرگانِ دین کو بدعت اور عوام کو برسی منانے سے روکتے ہیں مگر آج ہم خود پھنس گئے ہیں۔

Link to comment
Share on other sites

post-349-1259591173994.jpg

اُوپر دی ہوئی سُرخی ہفت روزہ الہلال کی ہے اس میں دیوبندیوں کی امن پسند تنظیم سپاہ صحابہ نے دفاعِ صحابہ و حق نواز کانفرنس منعقد کی۔ اس میں اِنکے بڑے بڑے مولویوں نی شرکت کی۔ کیا یہ بھی قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟

دوسری بات یہ کہ جلسے میں ان کے مولویوں نے کہا ہی کہ عظمتِ صحابہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کا جلوس ہر صورت میں نکالا جائے گا۔ کیا یہ لوگ اس بات کو نہیں جانتے کہ ہم میلاِدالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوس کو بدعت کہتے ہیں پھر عظمت صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ کا جلوس یہ ہم پر کیسے جائز ہوگیا؟

تیسری بات یہ کہ اس جلسے میں یہ بھی کہا گیا جو آپ کے سامنے ہی کہ دس محرم کو مَدَحِّ حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا جلوس نکالا جائے گا۔ کیا مَدَحِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم افضل ہے یا مَدَحِّ حسین رضی اﷲ تعالی عنہ افضل ہے؟

پھر جب ہم نے ان لوگوں سے صحابہ کرام علیہم الرضوان کے متعلق جلوس نکالنے کے بارے میں پوچھا تو یہ لوگ کہنے لگے کہ یہ تو ہم شیعہ لوگوں کو جلانے کے لئے نکالتے ہیں۔

کیا شیعہ لوگوں کو جلانے کے لئے ان کا بدعت کا فتویٰ بدل جائے گا؟ کیا شریعت اِسی کا نام ہے کہ جَلانے کے لئے کرو تو جائز ورنہ بدعت؟

 

 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...