Jump to content

Dr.ashraf Asif Jalali Is Pointing Out The Serious Mistakes In"irfan-Ul-Quran" Of Tahir Ul Qadri


Ahmad Raza

تجویز کردہ جواب

A Shocking to the Ahlesunnah wa Jama'at





Part # 1: Maulana Ashraf Asif Jalali (Pakistan) is pointing out the mistakes of "Irfan-ul-Quran", a translation of the Holy Qura'an by Prof. Dr. Muhammad Tahir ul Qadri in 29th Imam Ahmad Raza Conference. This conference held at 14th of February, 2009 at Federal Urdu University Karachi, and at 15th of February 2009 at Al-Mustafa Welfare Hospital, Karachi. The conference was held by Idara-i-Tahqeeqat-e-Imam Ahmad Raza International at the occasion of completing 100 years of Kanzul Iman, translation of Quran by Imam Ahmad Raza Khan.





Part # 2: Maulana Ashraf Asif Jalali (Pakistan) is pointing out the mistakes of "Irfan-ul-Quran", a translation of the Holy Qura'an by Prof. Dr. Muhammad Tahir ul Qadri in 29th Imam Ahmad Raza Conference. This conference held at 14th of February, 2009 at Federal Urdu University Karachi, and at 15th of February 2009 at Al-Mustafa Welfare Hospital, Karachi. The conference was held by Idara-i-Tahqeeqat-e-Imam Ahmad Raza International at the occasion of completing 100 years of Kanzul Iman, translation of Quran by Imam Ahmad Raza Khan.
Link to comment
Share on other sites

JazakAllah

 

A Shocking to the Ahlesunnah wa Jama'at

 

 

 

 

Part # 1: Maulana Ashraf Asif Jalali (Pakistan) is pointing out the mistakes of "Irfan-ul-Quran", a translation of the Holy Qura'an by Prof. Dr. Muhammad Tahir ul Qadri in 29th Imam Ahmad Raza Conference. This conference held at 14th of February, 2009 at Federal Urdu University Karachi, and at 15th of February 2009 at Al-Mustafa Welfare Hospital, Karachi. The conference was held by Idara-i-Tahqeeqat-e-Imam Ahmad Raza International at the occasion of completing 100 years of Kanzul Iman, translation of Quran by Imam Ahmad Raza Khan.

 

 

 

 

Part # 2: Maulana Ashraf Asif Jalali (Pakistan) is pointing out the mistakes of "Irfan-ul-Quran", a translation of the Holy Qura'an by Prof. Dr. Muhammad Tahir ul Qadri in 29th Imam Ahmad Raza Conference. This conference held at 14th of February, 2009 at Federal Urdu University Karachi, and at 15th of February 2009 at Al-Mustafa Welfare Hospital, Karachi. The conference was held by Idara-i-Tahqeeqat-e-Imam Ahmad Raza International at the occasion of completing 100 years of Kanzul Iman, translation of Quran by Imam Ahmad Raza Khan.

Link to comment
Share on other sites

  • 1 month later...
  • 1 year later...

In the presense of Kanzul Eman Sharif,there is no need of any translation by Hazrat Allama Dr.Ashraf Asif Jalali (m-a).

And your point to defend Dr.Tahir can be challanged in such a way that the deviant sects can say their scholars are also human beings and they can do mistakes.Then what will be your answer???

Link to comment
Share on other sites

In the presense of Kanzul Eman Sharif,there is no need of any translation by Hazrat Allama Dr.Ashraf Asif Jalali (m-a).

And your point to defend Dr.Tahir can be challanged in such a way that the deviant sects can say their scholars are also human beings and they can do mistakes.Then what will be your answer???

 

 

If it is true then why sunny scholars Seyd Muhammad Muhaddis kchwchwi, Ghazali Zman ,Pir Karam shah alazhari , allama Abd-ul-hakim sharf Qadri translate new one. Is there no question?

 

 

As human being Imam Ahmed Raza also mistakes sometime. I can point out but it will hurt you.Those point are very clear.There is no complecation.

 

Don't stick on your veiws. If any one is wron he is wrong.No one do himself amistake.When you compare something to other you have to Know his position.Quran is kalam of Allah and translators are human being . They are not prophets who is sinless.

Link to comment
Share on other sites

 

جناب اسمیں کوئی شک ہی نہیں کہ وہ صحیح العقیدہ سنی تھے۔ غلطیاں کیں یا

 

نہیں یہ تو کوئی محقق ہی بتا سکتاہے۔ اور کسی انسان سے غلطی نہ ہو یہ تو ممکن نہیں۔

 

 

نماز پڑھنے بارے تفصیل کیا یہ علماء اہلسنت نہیں میں دے آیا ہوں۔

 

 

جی ہاں بالکل لکھاتھا ۔اب بھی موجود ہے۔

 

 

انہوں نےاسکو بہترین قرار دیا تھا توکیا اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ

 

اب نہ کوئی ترجمہ کر سکتا ہےنہ اس بات کی ضرورت ہے کہ مزید ترجمہ نہ کیا جائے۔

 

مگر اختلاف بعض چیزوں میں ضرورکیے ہیں۔

 

 

 

اعلی حضرت نے تراجم پر فتوے نہیں دیے ۔

 

 

غلطیوں کی دوقسمیں ہیں۔ خطاء سہو اور خطاء عمد۔ خطاءسہو پرگرفت نہیں جبکہ خطاء عمد

حرام ہے۔ بعض اوقات کفر ہے۔

 

ترجمہ میں خطائے سہو سے مراد معنی ومفہوم

 

کےتعین یا بیان میں غلطی ہوگی اسکےبرعکس اگرکوئی عام معنی کو

 

بدل کرقرآن مجید کا معنی و مفہوم بدل دے تو یہ خطاء عمد ہے۔

 

بدمذہبوں سے اختلافات تراجم میں غلطیوں سے زیادہ اعتقادی ہیں۔

 

انہوں نے بعض جگہ تراجم کو غلط رنگدیکر اصل مفہوم کو بدل دیا ہے۔

 

مثال کے طور پر انہوں نےمشرکین کی

 

عبادتگاہوں اور بتوں کی قربان گاہوں کوآستانے لکھا جوکہ سرا سر

 

غلط ، ناانصافی اور بددیانتی ہے۔ دیگر بھی تحریفات کی ہیں۔ لہذا انکی

 

ایسی غلطیاں انسانی خطانہیں بلکہ دین میں من مانی اورلادینیت ہیں۔

یہ باتیں عام مروجہ ہیں جنکو ہرکوئی جانتا ہے۔ جبکہ ہمارے بزرگوں کی

 

خطائیں الفاظ کی کمی بیشی، یابعض بشری تقاضوں کےتحت خطاہوجانا

 

اور مطالب کو بیان کرنے میں معمولی خطا ہے۔

 

 

 

اب بشری تقاضوں کےتحت غلطی اورخطائے اجتہادی کو، تحریف دین اورمطالب قرآنی

 

کومن پسند مفہوم دینا کہاں برابر ہوسکتےہیں۔

 

 

لہذا جہاں دین کو بگاڑا جائے

 

گا تو وہ خطا اجتہادی نہیں ہوگی بلکہ دین میں اضافت ہو گی۔ جبکہ

 

جہاں معانی بیان کرنےمیں خطاہوگی تو وہ اجتہادی ہوگی۔

 

 

لہذا دین کوبگاڑنےکیبعد کوئی بشری

 

خطا کانام لے تو یہ ضد اور ہٹ دہرمی ہے۔

 

چشتی صاحب میںتواتنا لکھنے پر ہی پشیمان ہوں کہ میں نے یہ لکھ دیا کہ

 

اعلی حضرت نےغلطی کی۔ کیوں کہ بزرگوں کی غلطی کوغلطی کہناخودبے ادبی ہے۔

 

بزرگوں کی خطاؤں سے سیکھناچاہئیے ناکہ انپر تنقید کرنی چاہیے۔

 

پہلے تو میں نےیہ لکھ کر غلطی کی اور اب آپ کوبتا کراسکی تشہیر بھی کروں۔

 

یہ ناممکن ہے۔ صرف آپ کی تسکین کیلیے میں اعلی حضرت کی بات کو

 

غیروں کیلیے مہیا کردوں یہ کیوں کر ممکن ہے۔

 

اور آپ کو وہ بات بتا کر اعلی حضرت پرآپ کا اعتماد نہیں توڑ سکتا۔

 

اسی طرح یہ بات صرف اعلی حجرت کی ذات گرامی تک محدود نہیں

 

بلکہ علماء اہل سنت سے ہی آپ کا اعتماد ختم ہوجائیگا۔

میں اس مقصد کو لیکریہاں نہیں آیا۔

 

وہ پوسٹ والی غلطیاں نہیں ایسی غلطیاں ہیں جو علامہ صاحب نےاپنی تقریر

 

میں نکالی ہیں۔

میرا علمی مقام بھی اتنا نہیں کہ اعلی حضرت کیخلاف بات کرسکوں۔

 

Link to comment
Share on other sites

کیا آپ ڈاکٹر صاحب کو مجتہد مانتے ہیں؟اگر مانتے ہیں تو اس کے متعلق دلیل دیں۔

اعلیٰ حضرت عظیم البرکت رضی اللہ عنہ نے جو غلطیاں کیں آپ ان کو بیان کریں تا کہ ہم دیکھیں کہ کیا آپ واقعی ٹھیک کہہ رہے ہیں؟؟

ہمارا اعتقاد الحمد للہ اتنا کمزور نہیں کہ ختم ہو جائے،آپ اس طرح ہم سے جان چھڑانے کی کوشش نہ کریں۔

 

میرا سوال پھر وہی ہے کہ اگر کوئی بے دین آپ سے یہ سوال کرے کہ ان کے اکابر بھی انسان تھے تو آپکا کیا جواب ہوگا؟؟؟

 

طاہرالقادری صاحب ابھی بقید حیات ہیں،انہیں چاہییے کہ وہ ڈاکٹر صاحب کی اس بات کا جواب دیں یا پھر اپنی غلطی مانیں۔لیکن خاموش رہنے کی وجہ کیا ہے؟؟؟

Link to comment
Share on other sites

آپ کے پاس مجتہد کی جو شرائط ہیں وہ بیان کر دیں۔ تاکہ میں ان کی روشنی میں بات واضح کروں۔

 

 

میں یہ بات واضح کرچکا کہ آپ کی قلبی تسکین کے لیے میں وہ باتیں مشتہر نہیں کرسکتا۔ یہاں ہم دو

 

نہیں سیکڑوں لوگ روزانہ دیکھنےآتے ہیں جو کبھی بھی اس کو غلط انداز میں آگے لیجا سکتے ہیں۔

 

 

اگر آپ کا اعتقاد پختہ ہےتو سب ایک جیسے نہیں۔ مجھےسب لوگوں کو دیکھناہے نہ کہ صرف دوچار بندوں کو۔

 

 

دوسروں کے اور اپنے اکابر کے بارے میں بیان کر چکا ۔ ایک جان بوجھ کر بگاڑنا اور ایک غلطی میں ہوجانا ۔

 

دونوں کی مثال دے چکا ہوں۔

 

 

 

میں ڈاکٹر صاحب کا نمائندہ نہیں۔ نہ میری اتنی اتھارٹی ہے کہ میں انکو جواب پر مجبور کروں۔

 

بات انتک پہنچ چکی ہوگی یا پہنچ چکی ہے اب جواب دینا ضروری ہے یا نہیں یہ انکی ذمہ داری ہے۔

 

 

میں نے اسکے کچھ حصے ملاحظہ کیےجس میں موصوف اختلاف سے زیادہ اپنی علمیت کارعب جمانے

 

اور فریق مخالف سے حسد کی بناپراپنا تمام غبار نکالنے میں مصروف نظر آئے ۔ اب اس کو میں کیا کہوں۔

 

علمیت یا حسدو رقابت۔ بعض جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں موصوف انتہائی حد کراس کر گئے۔ کم ازکم ایسے

 

بڑے مواقعوں پر تھوڑا ساغیرت اور حکمت وتدبر کا مظاہرہ کرناچاہیے۔ وہ مناظرے کا اکھاڑہ نہیں بلکہ ایک

 

بین الاقوامی یو نیورسٹی تھی جہاں اپنوں کے علاوہ غیر بھی موجود تھے ایسے عالم کےبارے میں وہ کیا

 

رائے لیکر گئے یہ آپ سمجھ سکتے ہیں۔

 

 

جو بات میرے جیسا کم علم اور کم ظرف جان سکتا ہے کیااہل علم ودانش اتنے پاگل اور بے وقوف ہیں

 

کہ انکو کچھ سمجھ نہ آئی ۔ یہ بات اپنے ضمیر سے پوچھ لیں۔

 

مجھے جان چھڑانے کی فکر نہیں جن باتوں کا جواب لازمی ہےانکاجواب ضرور دونگا۔

 

ایک بار پھر گزارش کر رہا ہوں کہ مترجمین کوبحیثیت انسان دیکھیں وہ بےشک مجدد ہویا غوث الاعظم انسان ہی ہوتا ہے۔

 

اس سے غلطی کاصدور ممکن ہے۔ کسی کو آپ انبیاء و فرشتوں کا رتبہ نہ دیں ۔ غلطیوں سے پاک صرف یہ دو طبقے ہیں۔

 

لہذا جب بھی کوئی اس طرح کی بات سامنے آئے تو پہلے اسکو بحیثیت انسان دیکھیں پھر بات کریں۔ کچھ خلاف

 

اولی باتیں علماء واولیاء سے ہو جاتی ہیں۔ اور ایسا ہونا لازمی ہے تاکہ انبیاء و فرشتوں اور انسانوں میں فرق رہے۔

 

بعض جگہ بشری تقاضوں کی تکمیل کے لیے انبیاء سےخلاف اولی باتیں بھی ہوئیں یہ منشاء خداوندی تھا۔

 

اگر ایسا نہ ہوتا توشریعت مکمل نہ ہوتی۔ عام انسانوں کو رہنمائی نہ ملتی۔

 

 

انہی خلاف اولی باتوں کو لیکربدبخت گمراہ لوگ اپنی بے ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اسکو برے انداز میں پیش کرتے ہیں۔

 

 

 

 

Link to comment
Share on other sites

جناب غیاث صاحب!آپ بھی عجیب منطق کے آدمی ہیں،پہلے خود ہی مجتہد کہتے ہیں اور پھر جب ہم سوال کرتے ہیں تو الٹا جواب بھی ہم ہی سے مانگتے ہیں۔میرے بار بار کہنے کے باجود آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا اور دیں گے بھی نہیں۔

 

آپ نے سیدی اعلیٰ حضرت عظیم البرکت والی بات گھما دینے کی پھر سے ناکام کوشش کی ہے۔جناب یہاں تو روزانہ پتا نہیں کتنے اعتراضات سیدی اعلیٰ حضرت پر بد مذہبوں کی طرف سے وارد ہوتے ہیں اور الحمد للہ ان کے جوابات بھی دئیے جاتے ہیں اور کوئی آدمی آج تک مایوس نہیں ہوا کہ سیدی اعلیٰ حضرت پر یہ اعتراض کیوں کیا گیا ہے۔آپ یہ بے جا کے پر نہ اڑائیں۔

 

اور رہی دوسری بات کہ محترم ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب اپنی علمیت کا رعب جھاڑ رہے ہیں تو آپ ہی یہ بات بتائیں کہ کسی کی غلط باتوں کو بیان کرنا آپ کے نزدیک علمیت جھاڑنا ہے کیا؟؟؟اگر ڈاکٹر صاحب کے پاس یہ بات پہنچ چکی ہے تو وہ جواب دیں،آپ کا اپنے آپکو طاہری نہ ماننا بالکل غلط اس طرح سے ہے کہ آپ ڈاکٹر صاحب پر بنائے گئے ہر ٹاپک میں فضوال باتیں اور دلالئل کے بغیر(جیسا کہ طاہریوں کا ہمیشی سے وطیرہ رہا ہے)جواب دے رہے ہیں۔کچھ ہوش کے ناخن لیں۔۔۔۔۔

Edited by Chishti Qadri
Link to comment
Share on other sites

کسی کو میرا مجتہد ماننا نہ ماننا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ رہے مجتہدانہ کارنامے تو انکی تفصیلات عرض کیے دیتا ہوں۔

 

 

انکے مجتہدانہ کارناموں کی ابتدا اسلامی نظریاتی کونسل کےسب سے کم عمرممبر کےطورپر تقرری سے ہوئی۔

 

اسکے بعد وہ وفاقی شرعی عدالت کےسب سے کم عمر مشیر بنے۔ جب رجم کو حد قرار دینے کی باری آئی توتمام مسالک کے

 

لوگوں کی قیادت کرنیوالا ایک 32،33 سال کانوجوان تھا جسکا نام محمد طاہرالقادری تھا۔ جبکہ دیگر لوگوں

 

میں محمود احمد غازی بھی شامل تھے۔ اسکے زیادہ تردلائل خلاف تھے۔ اسوقت جس نے دفاع کیاتھا وہ یہی

 

نوجوان تھا۔ اسی کے دلائل کی بنیاد پرحد رجم منظور ہوئی تھی۔ پھر دیت کےبل پر دستخط ہونے والے تھے

 

کہ ایک بیان جاری کردیا کہ عورت کی دیت مرد کے برابر ہے اسی بنیاد پرعلمی اختلافات بھی ہوئے۔ پھر

 

قادیانیوں کوسپریم کورٹ سے مرتد اور کافر قرار دلوانےکے لیے جس نوجوان کا انتخاب ہوا وہ بھی محمد طاہرالقادری تھا۔

 

اللہ تعالی نےکامیابی اسکےمقدر میں لکھی اور کامیاب ہوا۔ پھر 1985 میں گستاخ رسول کی ناقابل معافی

 

سزائے موت کیلیے حتمی دلائل دینے کیلیے اللہ تعالی نےاس شخصیت کا انتخاب کیا ۔ اسطرح 1990 میں

 

 

قانون توہین رسالت میں گستاخ رسول کوموت کی سزا کافیصلہ دیا گیا۔

 

 

اسی دوران ڈاکٹریٹ کیا ۔ اسکا موضوع بھی اسلام کی شرعی سزائیں اور انکی فلاسفی تھا۔ مزید تحقیقات

 

کی لمبی فہرست ہے۔

 

Link to comment
Share on other sites

 

اور رہی دوسری بات کہ محترم ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب اپنی علمیت کا رعب جھاڑ رہے ہیں تو آپ ہی یہ بات بتائیں کہ کسی کی غلط باتوں کو بیان کرنا آپ کے نزدیک علمیت جھاڑنا ہے کیا؟؟؟اگر ڈاکٹر صاحب کے پاس یہ بات پہنچ چکی ہے تو وہ جواب دیں،آپ کا اپنے آپکو طاہری نہ ماننا بالکل غلط اس طرح سے ہے کہ آپ ڈاکٹر صاحب پر بنائے گئے ہر ٹاپک میں فضوال باتیں اور دلالئل کے بغیر(جیسا کہ طاہریوں کا ہمیشی سے وطیرہ رہا ہے)جواب دے رہے ہیں۔کچھ ہوش کے ناخن لیں۔۔۔۔۔

 

 

کسی کی غلطی کو بیان کرنا کسی نے علمی عرب جھاڑنا نہیں بلکہ علمی باتوں کو بیان کرنیکا انداز

 

بتاتا ہے کہ اختلاف کتنا ہے اور دیگر عوامل کتنے کار فرماہیں۔

 

یہ غلطیاں جو انسانی خطائیں ہیں انکو ہر کوئی لاتا رہیگا اور وہ ساری زندگی یہ کام ہی کرتا رہے ۔

 

ساری زندگی صفائیاں دیتا رہے۔ یہ کام کرچکے ۔ جہاں جس بات کی ضرورت ہے اتنی بات کررہا ہوں۔

 

دلیل بھی کسی بات پر ہوتی ہے جہاں بات ہی نہ ہو دلیل کس بات کیی۔

Link to comment
Share on other sites

janab غیاث shb ap ki mantk ki muje samj nahi aya rahe ap batoun ko gomayen na to the point bat karen yaken karen start main to ap na itene dawe kar rahe tha ka pat nahi kia kar dain ga ap . ap sirf itna batyen ka jawab dain mehrbani hogi.

 

1. kia Dr.Allama Asraf Asif Jalali shb na jis galtioun ki nishandi ki ha wakehe wo galtian hain ka nahi ager nahi to pher ap jo jo baten Dr.Allama Asif asraf jalali shb na ki hain un ka jawab dain.

aur ager wo galtian hain to un sa raju karna Dr.Thair qadri shb ki zemadari ha ka nahi.

bus bat to the point karen lambi bhas ka koi fiada nahi .

ALLAH hum sub ko Hedayat naseeb farmye Ameeeeeeeeeeen.

Link to comment
Share on other sites

سارے کم اسی کرکے دینے نے تاں تسی کی لے رے ہو۔

 

ہر جگہ ایک نیا شوشہ چھوڑا ہوا ہے۔ کسی کام کی ترتیب ہی بنا لیتے۔

 

لو جناب مجتہد کی تعریف ہم آپکے شیخ فی الاسلام کی کتاب سے ہی بیان کئے دیتے ہیں۔ذرا اپنے شیخ صاحب کی تعریف کے مطابق ان کو مجتہد ثابت کریں۔۔۔۔

قادری صاحب کی بات کا بھی جواب دیں۔۔۔۔

 

post-2632-0-11635700-1295500362.gif

post-2632-0-98403500-1295500376.gif

post-2632-0-28567000-1295500384.gif

Edited by Sag e Madinah
Link to comment
Share on other sites

  • 7 months later...

یہاں پر لوگوں کا کیا عجیب رنگ ہے۔ اب اعلی حضرت کا ترجمہِ قرآن بلاشک و شبہ اعلی ہے مگ نہ تو انہوں نے ترجمہ کے اصولوں کو قائم کیا نہ اسکو ایجاد کیا۔ اب صرف اسی پر نہیں بیٹھ سکتے کہ انکے بعد کوئی اور قرآن شریف کا نہ تو ترجمہ کر سکتا ہے نہ کرنے کہ قابل ہے۔

 

اسکے علاوہ - اعلی حضرت نے نہ کسی مسلک کی بنیاد رکھی اور نہ اسکے بانی ہوئے۔ اعلی حضرت کے بعد بھی انکے ساتھ اہلسنت نے کنز الیمان کے ترجمے کے ساتھ احتلاف کیا ہے۔ جس طرح غلام رسول سیعدی صاحب، مفتی احمد یار خان نعیمی صاحب، پیر کرم شاہ صاحب وغیرہ۔

 

وقت کے ساتھ ساتھ زبان بدل جاتی ہے - حیلات بدل جاتے ہیں - جسطرح سائینسی ریسرچ، دور حاضر کے نئے نئے فتنے وغیرہ۔ اسلئے مزید تراجم کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس سے کیا فرق پڑتا ہے اہلسنت کو؟

 

یہ کیا بات ہوئی کے اب امام احمد رضا نے ترجمہ لکھ دیا ہے اب کوئی اور لکھنے کی جرت نہ کرے۔

 

دوسری بات: ترجمہ صرف ان لوگوں کے لیے ہوتا ہے جو علومِ دین سے ناآشنا ہوں - وگرنا ہر کوئی جو علوم سیکھتا وہ اپنا ہی ترجمہ کرتا ہے، جب زبان اور علوم سیکھ لیے تو کی تفاسیر وغیرہ پڑ سکتا ہے۔

Edited by Amin_Riaz
Link to comment
Share on other sites

  • 2 weeks later...
  • 6 years later...
 
 
لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ ثَالِثُ ثَلاَثَةٍ وَمَا مِنْ إِلَـهٍ إِلاَّ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَإِن لَّمْ يَنتَهُواْ عَمَّا يَقُولُونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
بیشک ایسے لوگ (بھی) کافر ہوگئے ہیں جنہوں نے کہا کہ اللہ تین (معبودوں) میں سے تیسرا ہے، حالانکہ معبودِ یکتا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اور اگر وہ ان (بیہودہ باتوں) سے جو وہ کہہ رہے ہیں بازنہ آئے تو ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب ضرور پہنچے گا اشرف جلالی نے پہلے تو بہت بڑا بہتان لگایا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی نے آیات میں گڑ بڑ کی ہے استغفراللہ پھر اس آیت کے ترجمہ کو غلط کہتا ہے کہ یہ ترجمہ غلط کیا گیا ہے اور یہ سب اس نے ممبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بیٹھ کر ہاتھوں میں قرآن پاک پکڑ کرکہا ہے، اور یہ جھوٹ اپنے والد صاحب کو سامنے بیٹھا کر بول رہا ہے، اب اگر یہ ویڈیو اس کے والد صاحب کو سنا دی جائے تو وہ بھی سوچیں گے کہ میرا یہ عظیم بیٹا اس دن کس کس طرح لوگوں اور مجھے خوش کر رہا تھا مگر حقیقت تو یہ ہے کہ میرا یہ بیٹا کتنا بڑا جھوٹ بول رہا تھا تو اس کے پلے کیا رہ جائے گا،پھر لوگوں کو خوش کرنے کے لیے کنزالایمان کا ترجمہ پیش کرتا ہے، ہم نے کبھی عرفان القرآن کا موازنہ پیش نہیں کیا، ہاں اتنا ضرور کہیں گے کہ آپ دیکھیں گے کہ ہر مترجم نے وہی ترجمہ کیا جو شیخ الاسلام نے عرفان القرآن میں کیا اور کسی ایک مترجم نے وہ ترجمہ نہیں کیا جو اعلیٰ حضرت رحمتہ اللہ نے کیا ہے، خاص طور پر سید اشرف جہانگیر سمننانی رحمتہ اللہ نے ۷۲۷ ہجری میں جو فارسی ترجمہ کیا آج سے تقریبا" ۳۰۰ سو سال پہلے اس میں اس آیت کا ترجمہ انہوں نے بالکل وہی کیا ہوا ہے جو قبلہ شیخ الاسلام نے عرفان القرآن کے اندر اس آیت کا کیا ہے سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمتہ اللہ علیہ کا ترجمہ: اگر وہ باز نہ آئیں اس سے جو کہتے ہیں تو ان میں سے کافروں کو تکلیف دینے والا عذاب ضرور پہنچے گا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد طلہ العالی کا ترجمہ:اگر وہ ان (بیہودہ باتوں) سے جو وہ کہہ رہے ہیں بازنہ آئے تو ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب ضرور پہنچے گا آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس انسان نے کتنا بڑا جھوٹ بولا ہے جبکہ سچ بالکل اس کے دوسری طرف ہے، مولا علی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ: جھوٹ بول کر جیتنے سے بہتر ہے کہ تم سچ بول کر ہار جائو مگر یہ بدبخت قرآن پاک پر جھوٹ بول کر ہی جیتنا چاہتا ہے اشرف جلالی کو کنزالیمان سے پیار نہیں وہ صرف اپنے جھوٹ، حسد اور بغض کے اظہار کے لیے کنزالایمان کو پیش کرتا ہے کہ اس بہانے اس کے جزبات کا اظہار ہو سکے آپ مکمل ویڈیو سنیں اور اس کو عام کیجیے تاکہ اس جلالی فتنہ سے بچا جا سکے
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...