Yasir Attari مراسلہ: 1 مارچ 2009 Report Share مراسلہ: 1 مارچ 2009 (ترمیم شدہ) عید میلادالنبی صلی اللہ علییہ وسلم کا ثبوت قرآن و حدیث کی روشنی میں از: مفتی احمدالقادری مصباحی بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ہر مسرت ہر خوشی کی جان عیدمیلادالنبی عید کیا ہے عید کی بھی شان عیدمیلادالنبی ساعت اعلٰی و اکرم عید میلادالنبی لمحہء انوار پیہم عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے یہ عظیم خوشی کا دن ہے۔ اسی دن محسن انسانیت، خاتم پیغمبراں، رحمت دو جہاں، انیس بیکراں، چارہ ساز درد منداں، آقائے کائنات، فخر موجودات، نبیء اکرم، نور مجسم، سرکار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم خاکدان گیتی پر جلوہ گر ہوئے۔ آپ کی بعثت اتنی عظیم نعمت ہے جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی نعمت اور بڑی سے بڑی حکومت بھی نہیں کر سکتی۔ آپ قاسم نعمت ہیں، ساری عطائیں آپ کے صدقے میں ملتی ہیں۔ حدیث پاک میں ہے: انما انا قاسم واللہ یعطی۔ میں بانٹتا ہوں اور اللہ دینا ہے۔ (بخاری و مسلم) اللہ تعالٰی نے نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی بعثت پر اپنا احسان جتایا۔ ارشاد ہوتا ہے۔ لقد من اللہ علی المؤمنین اذ بعث فیھم رسولا۔ بےشک اللہ کا بڑا احسان ہوا مسلمانوں پر کہ انھیں میں سے ایک رسول بھیجا۔ (کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن، سورۃ3 آیت164) انبیاء و مرسلین علیہم السلام کی ولادت کا دن سلامتی کا دن ہوتا ہے۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام فرماتے ہیں: وہی سلامتی مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا۔ (سورۃ19 آیت33) دوسری جگہ حضرت یحیٰی علیہ السلام کے لئے باری تعالٰی کا ارشاد ہے: سلامتی ہے ان پر جس دن پیدا ہوئے۔ (قرآن کریم سورہ19 آیت15) ہمارے سرکار تو امام الانبیاء و سیدالمرسلین اور ساری کائنات سے افضل نبی ہیں۔ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) پھر آپ کا یوم میلاد کیوں نہ سلامتی اور خوشی کا دن ہوگا۔ بلکہ پیر کے دن روزہ رکھ کر اپنی ولادت کی خوشی تو خود سرکار دو جہاں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے منائی اور ان کی اتباع، صحابہءکرام ، تابعین، تبع تابعین، اولیائے کاملین رضوان اللہ علیہم اجمعین کرتے آئے اور آج تک اہل محبت کرتے آ رہے ہیں۔ حدیث پاک میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پیر اور جمعرات کو خیال کرکے روزہ رکھتے تھے۔ (ترمذی شریف) دوسرے حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے پیر کے دن روزے کا سبب پوچھا گیا، فرمایا اسی میں میری ولادت ہوئی اور اسی میں مجھ پر وحی نازل ہوئی۔ (مسلم شریف) نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کے وقت ابولہب کی لونڈی حضرت ثوبیہ (رضی اللہ تعالٰی عنہا) نے آکر ابولہب کو ولادت نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خبر دی۔ ابولہب سن کر اتنا خوش ہوا کہ انگلی سے اشارہ کرکے کہنے لگا، ثوبیہ! جا آج سے تو آزاد ہے۔ ابولہب جس کی مذمت میں پوری سورہ لہب نازل ہوئی ایسے بدبخت کافر کو میلاد نبی (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کے موقع پر خوشی منانے کا کیا فائدہ حاصل ہوا امام بخاری کی زبانی سنئیے: جب ابولہب مرا تو اس کے گھر والوں (میں حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے اس کو خواب میں بہت برے حال میں دیکھا۔ پوچھا، کیا گزری ؟ ابولہب نے کہا تم سے علیحدہ ہو کر مجھے خیر نصیب نہیں ہوئی۔ ہاں مجھے (اس کلمے کی) انگلی سے پانی ملتا ہے جس سے میرے عذاب میں تخفیف ہو جاتی ہے کیوں کہ میں نے (اس انگلی کے اشارے سے) ثوبیہ کو آزاد کیا تھا۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (958ھ متوفی 1052ھ) جو اکبر اور جہانگیر بادشاہ کے زمانے کے عظیم محقق ہیں، ارشاد فرماتے ہیں: اس واقعہ میں میلادشریف کرنے والوں کے لئے روشن دلیل ہے جو سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی شب ولادت خوشیاں مناتے اور مال خرچ کرتے ہیں۔ یعنی ابولہب جو کافر تھا، جب آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی اور لونڈی کے دودھ پلانے کی وجہ سے اس کو انعام دیا گیا تو اس مسلمان کا کیا حال ہوگا جو سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں محبت سے بھر پور ہو کر مال خرچ کرتا ہے اور میلاد شریف کرتا ہے۔ (مدارج النبوۃ دوم ص26) نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالٰی کی طرف سے بہت بڑی رحمت بن کر دنیا میں تشریف لائے۔ وما ارسلناک الا رحمۃ للعلمین۔ اور ہم نے تمھیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔ (کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن سورۃ21، آیت107) اور رحمت الٰہی پر خوشی منانے کا حکم تو قرآن مقدس نے ہمیں دیا ہے: قل بفضل اللہ و برحمۃ فبذلک فلیفرحوا۔ تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اسی پر چاہئیے کہ خوشی کریں۔ ( کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن سورۃ10، آیت58 ) لٰہذا میلادالنبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر جتنی بھی جائز خوشی و مسرت اور جشن منایا جائے قرآن و حدیث کے منشا کے عین مطابق ہے بدعت سیئہ ہرگز نہیں۔ بلکہ ایسا اچھا اور عمدہ طریقہ ہے جس پر ثواب کا وعدہ ہے۔ حدیث پاک میں ہے: من سن فی الاسلام سنۃ حسنۃ فلہ اجرھا واجر من عمل بھامن بعدہ من غیران ینقص من اجورھم شئی۔ جو اسلام میں اچھا طریقہ جاری کرے گا تو اسے اس کا ثواب ملے گا اور ان کا ثواب بھی اسے ملے گا جو اس کے بعد اس نئے طریقے پر عمل کریں گے، اور ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی بھی نہ ہو گی۔ (مسلم شریف) Edited 1 مارچ 2009 by Yasir Attari اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Attari26 مراسلہ: 2 مارچ 2009 Report Share مراسلہ: 2 مارچ 2009 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Attari hoon Attari مراسلہ: 3 مارچ 2009 Report Share مراسلہ: 3 مارچ 2009 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Hanafi Muslima مراسلہ: 5 مارچ 2009 Report Share مراسلہ: 5 مارچ 2009 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Attari26 مراسلہ: 7 مارچ 2009 Report Share مراسلہ: 7 مارچ 2009 صبحِ بہاراں(عیدمیلاد النبی) امیراہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری ماہ ربیع النور شریف تو آتاہے ہر طرف موسم بہار آجاتی ہے ۔ میٹھے میٹھے مکی مدنی مصطفی ؐ کے دیوانوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ بوڑھا ہو یا جوان ہر حقیقی مسلمان گویا دل کی زبان سے بول اٹھتا ہے۔ نثار تیری چہل پہل پر ہزار عیدیں ربیع الاول سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیا ں منا رہے ہیں جب کائنات میں کفر وشرک اور وحشت و بربرےت کا گھپ اندھیر ا چھایا ہوا تھا ۔ بارہ ربیع النور شریف کو مکہ مکرمہ میں حضرت سیدتنا آمنہ رضی اللہ عنہا کے گھر ایک ایسا نور چمکا جس نے سارے عالم کو جگمگ جگمگ کردیا۔ سسکتی ہوئی انسانیت کی آنکھ جن کی طر ف لگی ہوئی تھی وہ تاجدار رسالت شہنشاہ نبوت ، مخزن جودوسخاوت ، پیکر عظمت وشرافت ، محبوب رب العزت ، محسن انسانیت عزوجل و ؐ تمام عالمین کے لئے رحمت بن کر مادر گیتی پر جلوہ گر ہوئے۔ مبارک ہوکہ ختم المرسلین تشریف لے آئے جناب رحمۃ للعلمین تشریف لے آئے صبح بہاراں خا تم المرسلین ، رحمۃ للعلمین،شفیع المذنبین ، انیس العریبین، سراج السالکین ، محبوب رب العالمین،جناب صادق وامین ؐ قرار ہر قلب مخزون وغمگین بن کر١٢ربیع النورشریف کو صبح صادق کے وقت جہاں میں تشریف لائے اور آکربے سہاروں، غم کے ماروں ،دکھیاروں ، دلفگاروں اوردردر کی ٹھوکر کھانے والوںبے چاروں کو شام غریباں کو ''صبحِ بہاراں '' بنایا۔ مسلمانو!صبح بہاراں مبارک وہ برساتے انوار سرکارؐآئے معجزات ١٢ ربیع النور شریف کو اللہ عزوجل کے نو ر ؐکی دنیا میں جلوہ گری ہوتے ہوئے ہی کفر وظلمت کے بادل چھٹ گئے ۔ شاہ ایران کسری کے محل پر زلزلہ آیا ، چودہ کنگرے گرگئے۔ ایران کا جو آتش کدہ ایک ہزار سال سے شعلہ زن تھا وہ بجھ گیا ، دریائے ساوہ خشک ہوگیا ، کعبہ کو وجد آگیا ، بت سر کے بل گر پڑے۔ تیری آمد تھی کہ بیت اللہ مجرے کو جھکا تیری ہیبت تھی کہ ہر بت تھرتھر اکر گر گیا اس بات میں کوئی شک نہیں کہ تاجدار رسالت ؐ جہاں میں فضل و رحمت بن کر تشریف لائے اور یقینا اللہ عزوجل کی رحمت کے نزول کا دن خوشی ومسرت کا دن ہوتا ہے ۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے، ترجمہ کنز الایمان۔ تم فرماو اللہ عزوجل ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں ۔ وہ ان کے سب دھن و دولت سے بہتر ہے اللہ اکبر! رحمت خداوندی پر خوشی منانے کا قران کریم حکم دے رہا ہے ۔ اور کیا ہمارے پیارے آقا ؐ سے بڑھ کر بھی کوئی اللہ عزوجل کی رحمت ہے؟ دیکھئے مقدس قرآن میں صاف صاف اعلان ہے۔ ترجمہ کنزالایمان۔ اور ہم نے تمھیں نہ بھیجامگر رحمت سارے جہان کےلئے شب قدر سے بھی افضل رات حضرت سیدنا شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں'' بے شک سرور عالم ؐ کی شب ولادت شب قدر سے بھی افضل ہے کیونکہ شب ولادت سرکار ؐ کے اس دنیا میں جلوہ گر ہونے کی رات ہے جبکہ لیلۃ القدر سرکار ؐ کو عطا کردہ شب ہے اورجو رات ظہور ذات مقدس ؐ کی وجہ سے مشرف ہو وہ اس رات سے زیادہ شرف وعزت والی ہے جو ملائکہ کے نزول کی بنا پر مشرف ہے۔( ماثبت بالسنہ ص ٢٨٩ مطبوعہ دارالاشاعت باب المدینہ کراچی) عید وںکی عید الحمد للہ عزوجل ١٢ ربیع النور مسلمانوں کے لئے عید وں کی عید ہے یقینا آنسرور ؐ جہاں میں شاہ بحر وبر بن کر جلو گر نہ ہوتے تو کوئی عیدعید ہوتی، نہ کوئی شب شبِ برات ، بلکہ کون ومکان کی تمام تر رونق و شان اس جان ِ جہان ، رحمت عالمیان ، سیاح لامکان ، محبوب رحمن عزوجل و ؐ کے قدموں کی دھول کا صدقہ ہے وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے ابولہب اور میلاد جب ابولھب مرگیا تو اس کے بعض گھر والوں نے اسے خواب میں برے حال میں دیکھا۔پوچھا ، کیا گزری ؟ بولا تم سے جدا ہوکر مجھے کوئی خیر نصیب نہ ہوئی ، ہاں مجھے اس کلمے کی انگلی سے پا نی ملتا ہے کیونکہ ( اس کے اشارے سے)میں نے ثوبیہ لونڈی کو آزاد کیا تھا۔ (بخاری جلد اول ص ١٥٣ رقم الحدیث٥١٠١ کتاب النکاح باب وامھاتکم لاتی ارضعنکم مطبوعہ دارالفکر بیروت) مسلمان اور میلاد اس روایت کے تخت سیدنا شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں ، اس واقعہ میں میلاد شریف والوں کے لئے بڑی دلیل ہے جو تاجدار رسالت ؐ کی شب ولادت میں خوشیان مناتے اور مال خرچ کرتے ہیں ۔ ( یعنی ابو لہب جو کہ کافر تھاجب وہ تاجدار نبوت ؐ کی ولادت کی خبر پاکر خوش ہونے اور اپنی لونڈی ( ثوبیہ ) کو دودھ پلانے کی خاطر آزاد کرنے کے بدلے دیا گیا ۔ تو مسلمان کا کیا حال ہوگا جو محبت اور خوشی سے بھر ا ہو اہے اور مال خرچ کررہا ہے ۔ (لیکن یہ ضروری ہے کہ محفل میلاد گانے باجوں سے اور آلات موسیقی سے پاک ہو) (مدارج البنوت ج٢ ص٣٤ ضیاء القران ) جشن ولادت کو دھوم مچاو! میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خوب خوب عید میلاد مناوئ۔جب ابولہب جیسے کافرکو بھی اسکی ولادت کی خوشی کرنے پر فائدہ پہنچا تو ہم تو الحمد للہ عزوجل مسلمان ہیں۔ ابولہب نے اللہ کے رسول ؐ کی نیت سے نہیں بلکہ اپنے بھتیجے کی خوشی منائی پھر بھی اس کو بدلہ ملا تو ہم اگر اپنے آقا و مولیٰ محمد رسول اللہ عزوجل و ؐ کی ولادت کی خوشی منائیں گے تو کیونکر محروم رہیں گے ۔ گھر آمنہ کے سید ابرار آ گیا خوشیاں مناو غمزدوںغمخوار آگیا میلاد منانے والے سے سرکا رؐ خوش ہوتے ہیں ایک عالم صاحب رحمۃ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ انہوں نے خواب میں تاجدار رسالت ، شہنشاہ نبوت ؐ کی زیارت کی تو عرض کیا ، یارسول اللہ عزوجل و ؐ کیا آپ کو مسلمانوں کا ہر سال آپ کی ولادت مبارک کی خوشیاں منانا پسند آتا ہے ؟ ارشاد فرمایا ،''جو ہم سے خوش ہوتا ہے ، ہم بھی اُ سے خوش ہوتے ہیں ( تذکرہ الوعظین ص ٦٠٠ مطبوعہ مکتبہ حبیبہ کوئٹہ) ولادت کی خوشی میں جھنڈے سیدتنا آمنہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ، میں نے دیکھا تین جھنڈے نصب کئے گئے ایک مشرق میں دوسرا مغرب میں تیسر ا کعبے کی چھت پر۔۔۔ اور حضور اکرامؐ کی ولادت ہوگئی۔ (خصائص کبریٰ ج اول ص ٨٢ مطبوعہ دارلکتب العلمیہ بیروت) روح الامیں نے گاڑا کعبے کی چھت پہ جھنڈا تا عرش اڑا پھریرا صبح شب ولادت جھنڈے کے ساتھ جلوس رحمت عالم ؐ نے جب سوئے مدینہ ہجرت فرمائی اورمدینہ پاک کے قریب موضع غمیم میں پہنچے تو بریدہ اسلمیٰ قبیلہ بنی سہم سے ستر سوار لے کر سرکار نامدار ؐ کو معاذ اللہ عزوجل گرفتار کرنے آئے ،مگر سرکار عالی وقار کی نگاہ فیض آثار سے خود ہی محبت ِ شاہ ابرار ؐ میں گرفتار ہوکر پورے قافلے محبت شاہ ابرار ؐ میں گرفتار ہوکر پورے قافلے سمیت مشرف بہ اسلام ہوگئے۔ اب عرض کیا، یارسول اللہ عزوجل و ؐ مدینہ منورہ میں آپ کا داخلہ پرچم کے ساتھ ہونا چائیے ،چنانچہ اپنا عمامہ سر سے اتار کر نیزے سے باندھ لیا اور سرکار مدینہ ، راحت ِ قلب وسینہ کے آگے آگے روانہ ہوئے۔(وفاء الوفا ج اول ص ٢٤٣ مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت) ایمان کی حفاظت کانسخہ شیخ الاسلام حضرت علامہ ابن حجر مکی علیہ رحمۃ اللہ القوی''النعمۃ الکبری '' ص ٢٤پر نقل فرماتے ہیں، حضرت سیدنا جنیدبغدادی علیہ رحمۃ الھادی نے فرمایا ،'' محفل میلاد مصطفی ؐ میں ادب وتعظیم کے ساتھ حاضری دینے والے کا ایمان سلامت رہے گا ۔ ان شاء اللہ عزوجل'' بخش دے مجھ کو الہیٰ ! بہر میلاد النبی ؐ نامہ اعمال عصیاں سے مرا بھر پور ہے جشن ولادت منانے کا ثواب شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں ، سرکار مدینہ ؐ کی ولادت کی رات خوشی منانے والوں کی جزاء یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں فضل وکرم سے َجناَ تُ النعیم میں داخل فرمائے گا ، مسلمان ہمیشہ سے محفل ِ میلاد منعقد کرتے آئے ہیں اور ولادت کی خوشی مےںدعوتیں دیتے ، کھانے پکواتے اور خوب خوشی کا اظہار کرتے اور خوب صدقہ و خیرات دیتے آئے ہیں ، خوب خوشی کا اظہار کرتے اور دل کھول کر خرچ کرتے ہیں نیز آپ کی ولادت باسعادت کا ذکر کا اہتمام کرتے ہیں اور اپنے مکانوں کو سجاتے ہیں اور ان تمام افعال حسنہ کی برکت سے ان لوگوں پر اللہ عزوجل کی برکتوں کا نزول ہوتا ہے،''(ماثبت با لسنہ ص٢٩٠ مطبوعہ دارالاشاعت کراچی) جشن ولادت کے صدقے یہودیوں کو ایمان نصیب ہوگیا حضرت سیدنا عبدالواحد بن اسمعیل رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں ،مصر میں ایک عاشق رسول ؐ رہا کرتا تھا جو ربیع النور شریف میں اللہ عزوجل کے پیارے محبوب ؐ کا خوب جشن ولادت منایا کرتا تھا ، ایک بار ربیع النور شریف کے مہینے میں ان کی پروسن یہودن نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ ، ہمارا مسلمان پڑوسی اس مہینے میں ہر سال خصوصی دعوت وغیرہ کا اہتمام کیوں کرتاہے ؟یہودی نے بتایا کہ اس مہینے میں اس کے نبی ؐ کی ولادت ہوئی تھی لہذا یہ ان کا جشن ولادت مناتا ہے ۔ اور مسلمان اس مہینے کی بہت تعظیم کیا کرتے ہیں۔اس پر یہودن نے کہا ،واہ مسلمانوں کا طریقہ بھی کتنا پیار اہے کہ یہ لوگ اپنے نبی ؐ کا ہر سال جشن ولادت مناتے ہےں ۔ وہ یہودن رات جب سوئی تو اس کی سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی ، خواب میں کیا دیکھتی ہے کہ ایک نہایت ہی حسین وجمیل بزرگ تشریف لائے ہیں ،اردگرد لوگوں کا ہجوم ہے۔ اس نے آگے بڑھ کر ایک شخص سے دریافت کیا ، یہ بزرگ کون ہیں؟ اس نے بتایا کہ ، یہ نبی آخرالزمان، رحمت عالمیان ، محمد رسول اللہ عزوجل و ؐ ہیں ۔ آپ اس لئے تشریف لائے ہیں تاکہ تمھارے مسلمان پروسی کو جشن ولادت منانے پرخیروبرکت عطا فرمائیں اور ان سے ملاقات فرمائیں نیز اس پر اظہار مسرت کریں ۔ یہودن نے پھر پوچھا،کیا آپ لے نبی ؐ میری بات کا جواب دیں گے؟ اس نے جواب دیا کہ، جی ہاں ۔ اس یہودن نے سرکار عالی وقار ؐ کو پکارا۔ آپ ؐ نے جو اب میں لبیک فرمایا ۔ وہ بے حد متاثر ہوئی اور کہنے لگی ، میں مسلمان نہیں ہوں۔ آپ ؐ نے پھر بھی مجھے لبیک کہہ کر جواب دیا۔ سرکار مدینہ ،قرار قلب وسینہ ؐنے ارشاد فرمایا۔ اللہ عزوجل کی طرف سے مجھے بتایا گیا ہے کہ تومسلمان ہونے والی ہے ۔ اس پر وہ بے ساختہ پکار اٹھی۔ بے شک آپ نبی کریم صاحب خلق عظےم ہیں ، جو آپکی نافرمانی کرے وہ ہلاک ہو ا اور جو اپکی قدر و منزلت نہ جانے وہ خائب وخاسر ہوا۔ پھر کلمہ شھادت پڑھا ۔ اب انکھ کھل گئی اور سچے دل سے مسلمان ہوگئی اور اس نے یہ طے کرلیا کہ صبح اٹھ کر ساری پونجی اللہ عزوجل کے پیارے محبوب ؐ کے جشن ولادت کی خوشی مےں لٹادوں گی اور خوب نیاز کروں گی ، جب صبح اٹھی تو اس کا شوھر دعوت وطعام میں مصروف تھا۔ اس نے حیرت سے پوچھا آپ یہ کیا کررہے ہیں ؟ اس نے کہا ۔ اس بات کی خوشی مےں دعوت کا اہتمام کررہا ہوں کہ تم مسلماں ہوچکی ہو ۔ پوچھا، آپکو کیسے معلوم ہوا؟ اس نے بتایا کہ میں بھی رات حضور اکرام، نور مجسم ؐ کے دست حق پرست پر ایمان لا چکا ہوں۔ (تذکرہ الوعظین ص٥٩٨ مکتبہ حبیبہ کوئٹہ) آمد سرکار ؐ سے ظلمت ہوئی کافو ر ہے کیا زمیں ، کیا آسماں ہر سمت چھایا نور ہے مرحبا یا مصطفی کے بارہ حروف کی نسبت سے جشن ولادت کے ١٢ مدنی پھول از امیر اہلسنت حضر ت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ ١۔جشن ولادت کی خوشی میں مسجدوں ، گھروں ، دوکانوں اور سواریوں پر نیز اپنے محلہ میں بھی سبز سبز پرچم لہرائے ، خوب خوب چراغاں کیجیے ۔ اپنے گھر پر کم ازکم بارہ بلب تو ضرور روشن کیجیے ۔ بارہویں رات کو دھوم دھام سے اجتماع ذکرو نعت کا انعقاد کیجیے اور صبح صادق کے وقت سبز سبز پرچم اٹھاے ،دوردو سلام پڑھتے ہوئے اشکبار انکھوں سے صبح بہاراں کا استقبال کیجیے کہ١٢ ربیع النور شریف کے دن ہوسکے تو روزہ رکھ لیجیے کہ ہمارے پیارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفی ؐ ہر پیر شریف کو روزہ رکھ کر اپنا یوم ولادت مناتے تھے جیسا کہ حضرت سید نا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، بارگاہ رسالت میں پیر کے روزے کے بارے میں دریافت کیا گیا (کیونکہ آپ ؐ ہر پیر کو روزہ رکھتے تھے) تو ارشاد فرمایا کہ ''اسی دن میری ولادت ہوئی اسی روز مجھ پر وحی نازل ہوئی۔'' ( صحےح مسلم شریف ج اول باب استجاب صیام ثلثہ ایام من کل شھر مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی) شارح صحےح بخاری حضرت سید نا امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، اور ولادت باسعادت کے ایام میں محفل میلاد کرنے سے خواص سے یہ امر مجرب (یعنی تجربہ شدہ)ہے کہ اس سال امن و امان رہتا ہے اور ہرمراد پانے میں جلدی آنے والی خوشخبری ہوتی ہے ۔ اللہ عزوجل اس شخص پر رحمت نازل فرمائے جس نے ماہ ولادت کی راتو ں کو عید بنا لیا ۔ ٢۔کعبہ اللہ شریف کے نقشے (MODEL ) ّ ّمیںکہیں کہیں گڑیوں کا طواف دیکھایا جاتا ہے ۔ یہ گناہ ہے ۔ زمانہ جاہلیت میں کعبہ اللہ شریف میں تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے ۔ ہمارے پیارے اورمیٹھے میٹھے آقا ؐ نے فتح مکہ کے بعد کعبہ المشرفہ کو بتوں سے پاک فرمادیا لہذا نقشے میں بھی بت (گڑیاں) نہیں ہونی چاہئیں ۔ اس کی جگہ پلاسٹک کے پھول رکھے جاسکتے ہیں۔(طواف کعبہ کے منظر کی تصویر جس میں چہرے واضح نظر نہیں آتے اس کو مسجد یا گھر وغیرہ میں لگانا جائز ہے ۔ ہاں جس تصویر کو زمین پر رکھ کر کھڑے کھڑے دیکھنے سے چہرہ واضع نظر آئے اسکا آویزاںکرنا ناجائز و گناہ ہے) ٣۔ایسے باب (GATE)لگاناجائز نہےںجن میںمور وغیرہ بنے ہوئے ہوں۔جاندار وں کی تصاویر کی مذمت میں دو احادیث مبارکہ پڑھئے اورخوفِ خداوندی سے لرزیئے ۔ ٭(رحمت کے)فرشتے اس گھر مےں داخل نہیں ہوتے جس گھر میں کتا یا تصویر ہو۔٭''جو کوئی (جاندار) کی تصویر بنائے گا اللہ تعا لی اس کو اس وقت تک عذاب دیتا رہے گا جب تک اس تصویر میں روح نہ پھونک سکے گا۔ (مشکوۃ) ٤۔جشن ولادت کی خوشی میں بعض جگہ گانے باجے بجائے جاتے ہیں ایسا کرنا شرعاً گناہ ہے ۔ اس سلسلے میں دو روایات پیش ِخدمت ہیں۔ ٭سرکار ؐ نے فرمایا ،''مجھے ڈھول اور بانسری توڑنے کا حکم دیا گیا ہے'' (ویلمی) ٭حضرت ضحاک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے ،گانا دل کو خراب اور رب تبارک و تعالیٰ کو ناراض کرنے والا ہے ( تفسیر احمدیہ) ٥۔ نعت پاک کی کیسیٹیں بے شک چلائیں مگر اس میں بھی اذان واوقات نماز کی رعایت اور مریضوں وغیرہ کا خیال رکھنا ضروری ہے ( عورت کی آواز میں نعت کی کیسٹ نہ چلائیں) مدینہ٦۔شارع عام میں زمین پر اس طرح سجاوٹ کرنا،پرچم گاڑنا جس سے راہ گیروںاور گاڑی والوں تکلیف ہو ناجائز ہے۔ ٧۔عورتوں کا بلااجازت شرعی گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں لہذا چراغاں وغیرہ دیکھنے کے لئے عورتوں کو گھر وں سے نکلنا ناجائز اورگناہ ہے نیز بجلی چوری بھی ناجائز ہے لہذا اس سلسلے میں بجلی فراہم کرنے والے ادارہ سے رابطہ کرکے جائز ذرائع سے ترکیب بنائیں ٨۔جلوس میلاد میں حتیٰ الامکان باوضو رہئے ، نماز باجماعت کی پابندی کاخیال رکھئے ۔ ٩۔جلوس میلاد میں گھوڑا گاڑی اور اونٹ گاڑی سے اجتناب کریں کہ یہ پیشاب اور لید سے لوگوں کے کپڑے پلید کردیتے ہیں۔ ١٠۔جلوس میںپھل اور اناج وغیرہ پھینکنے کی بجائے لوگوں کے ہاتھوں میں دیجیے ۔ زمین پر گرنے بکھرنے اور قدموں تلے کچلنے سے ان کی بے حرمتی ہوتی ہے۔ اور اس طرح قصداً کھانے پینے کی چیزوں کو ضائع کرنا گناہ ہے۔ ١١۔اشتعال انگیز نعرہ بازی پر وقار جلوس کو سبوتاژ کرسکتی ہے۔ پر امن رہنے میں آپ کی اپنی بھلائی ہے ١٢۔ خدا نحواسۃ اگر کہیں ہلکا پھلکا پتھراو ہو بھی جائے تب بھی جذبات میں آکر جوابی کاروائی پر نہ اتر آئیں کہ اس طرح آپ کا جلوس میلاد تتر بتر اور دشمن کی مراد بار آور ۔۔۔ غنچے چٹکے پھول مہکے ہر طر ف آئی بہار ہوگئی صبح بہاراں عید میلادالنبی ؐ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam-e-Ahmed مراسلہ: 3 دسمبر 2009 Report Share مراسلہ: 3 دسمبر 2009 (ترمیم شدہ) JIS KO IS BAAT KI KHOOSHI HO KEH US KO QURAN MILA IMAAN MILA SUB SE BADH KER REHMAN MILA TO WOH YEH KHOOSHI MANAEYGA KYUN KEH YEH SUB KUCH MILA US NAIMAT-E-UZMA (SallAllahoAlaiheWasallam) K WASEELAY SE KEH JIS SE BADH KER ALLAH NE JO NAIMATEIN ATA FARMAEEN, KUCH BHI NAHIN ( BALKEH SUB NAIMATEIN AAP (SallAllahoAlaiheWasallam) SE KAM TER HEIN KYUN KEH SUB KUCH MILA HI AAP (SallAllahoAlaiheWasallam) K WASEELAY SE). TO IS KHOOSHI KO MANAO KEH QURAN MEIN ALLAH KA YEHI HUKM HAI. JO ALLAH KA HUKM MANEGA WOH YEH KHOOSHI MANAEYGA. Edited 3 دسمبر 2009 by Ghulam-e-Ahmed اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔