Ghulam E Mustafa مراسلہ: 1 دسمبر 2008 Report Share مراسلہ: 1 دسمبر 2008 صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برکات کو حاصل کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے تھے۔ جس چیز کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت ہو جاتی اسے وہ دنیا و مافیہا سے عزیز تر جانتے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے عمل سے صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم کے اندر یہ شعور بیدار کر دیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آثار و تبرکات کو محفوظ رکھتے اور ان کی انتہائی تعظیم و تکریم کرتے اور ان سے برکت حاصل کرتے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کے موقع پر قربانی دینے سے فارغ ہوئے تو : ’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر انور کا دایاں حصہ حجام کے سامنے کر دیا، اس نے بال مبارک مونڈ دیئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان کو وہ بال عطا کئے، اِس کے بعد حجام کے سامنے بائیں جانب کی اور فرمایا : مونڈ دو، اس نے ادھر کے بال بھی مونڈ دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ بال بھی حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو عطا کئے اور فرمایا : یہ بال لوگوں میں بانٹ دو۔‘‘ مسلم، الصحيح، 2 : 948، کتاب الحج، رقم : 1305 ابن حبان، الصحيح، 9 : 191، رقم : 3879 حاکم، المستدرک، 1 : 647، رقم : 1743 ترمذي، الجامع الصحيح، 3 : 255، ابواب الحج، رقم : 912 نسائي، السنن الکبری، 2 : 449، رقم : 4116 ابوداؤد، السنن، 2 : 203، کتاب المناسک، رقم : 1981 احمد بن حنبل، المسند، 3 : 111، 214 حميدي، المسند، 2 : 512، رقم : 1220 بيهقي، السنن الکبري، 5 : 134، رقم : 9363 ابن خزيمه، الصحيح، 4 : 299، رقم : 2928 بغوي، شرح السنة، 7 : 206، رقم : 1962 ------------ ابن سیرین رحمۃ اﷲ علیہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک منڈوایا تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ہی پہلے وہ شخص تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک لیے۔‘‘ بخاري، الصحيح، 1 : 75، کتاب الوضوء، رقم : 169 ------------ ابن سیرین رحمۃ اﷲ علیہ بیان کرتے ہیں ’’میں نے عبیدہ سے کہا کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ موئے مبارک ہیں جن کو ہم نے انس رضی اللہ عنہ یا ان کے گھر والوں سے حاصل کیا ہے۔ عبیدہ نے کہا کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان بالوں میں سے ایک بال بھی میرے پاس ہوتا تو وہ مجھے دنیا و مافیہا سے زیادہ محبوب ہوتا۔‘‘ ُبخاري، الصحيح، 1 : 75، کتاب الوضوء، رقم : 168 بيهقي، السنن الکبری، 7 : 67، رقم : 13188 بيهقي، شعب الايمان، 2 : 201 ------------- حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ ’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بالوں میں سے ایک بال کا میرے پاس ہونا مجھے روئے زمین کے تمام سونے اور چاندی کے حصول سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘ احمد بن حنبل، المسند، 3 : 256، رقم : 13710 بيهقي، السنن الکبري، 2 : 427، رقم : 4032 ذهبي، سير أعلام النبلاء، 4 : 42 ابن سعد، الطبقات الکبري، 3 : 506 ابن سعد، الطبقات الکبري، 6 : 95 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔