Jump to content

Mo'ee Mubarik ki Azmat Sahaba-e-Karam ki Nazar Mein!


Ghulam E Mustafa

تجویز کردہ جواب

صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برکات کو حاصل کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے تھے۔ جس چیز کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت ہو جاتی اسے وہ دنیا و مافیہا سے عزیز تر جانتے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے عمل سے صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم کے اندر یہ شعور بیدار کر دیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آثار و تبرکات کو محفوظ رکھتے اور ان کی انتہائی تعظیم و تکریم کرتے اور ان سے برکت حاصل کرتے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کے موقع پر قربانی دینے سے فارغ ہوئے تو :

’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر انور کا دایاں حصہ حجام کے سامنے کر دیا، اس نے بال مبارک مونڈ دیئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان کو وہ بال عطا کئے، اِس کے بعد حجام کے سامنے بائیں جانب کی اور فرمایا : مونڈ دو، اس نے ادھر کے بال بھی مونڈ دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ بال بھی حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو عطا کئے اور فرمایا : یہ بال لوگوں میں بانٹ دو۔‘‘

 

مسلم، الصحيح، 2 : 948، کتاب الحج، رقم : 1305

ابن حبان، الصحيح، 9 : 191، رقم : 3879

حاکم، المستدرک، 1 : 647، رقم : 1743

ترمذي، الجامع الصحيح، 3 : 255، ابواب الحج، رقم : 912

نسائي، السنن الکبری، 2 : 449، رقم : 4116

ابوداؤد، السنن، 2 : 203، کتاب المناسک، رقم : 1981

احمد بن حنبل، المسند، 3 : 111، 214

حميدي، المسند، 2 : 512، رقم : 1220

بيهقي، السنن الکبري، 5 : 134، رقم : 9363

ابن خزيمه، الصحيح، 4 : 299، رقم : 2928

بغوي، شرح السنة، 7 : 206، رقم : 1962

------------

 

ابن سیرین رحمۃ اﷲ علیہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں

 

’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک منڈوایا تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ہی پہلے وہ شخص تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک لیے۔‘‘

 

بخاري، الصحيح، 1 : 75، کتاب الوضوء، رقم : 169

 

------------

 

ابن سیرین رحمۃ اﷲ علیہ بیان کرتے ہیں

 

’’میں نے عبیدہ سے کہا کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ موئے مبارک ہیں جن کو ہم نے انس رضی اللہ عنہ یا ان کے گھر والوں سے حاصل کیا ہے۔ عبیدہ نے کہا کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان بالوں میں سے ایک بال بھی میرے پاس ہوتا تو وہ مجھے دنیا و مافیہا سے زیادہ محبوب ہوتا۔‘‘

 

ُبخاري، الصحيح، 1 : 75، کتاب الوضوء، رقم : 168

بيهقي، السنن الکبری، 7 : 67، رقم : 13188

بيهقي، شعب الايمان، 2 : 201

-------------

 

حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔

 

’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بالوں میں سے ایک بال کا میرے پاس ہونا مجھے روئے زمین کے تمام سونے اور چاندی کے حصول سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘

 

احمد بن حنبل، المسند، 3 : 256، رقم : 13710

بيهقي، السنن الکبري، 2 : 427، رقم : 4032

ذهبي، سير أعلام النبلاء، 4 : 42

ابن سعد، الطبقات الکبري، 3 : 506

ابن سعد، الطبقات الکبري، 6 : 95

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...