Raza مراسلہ: 16 مارچ 2008 Report Share مراسلہ: 16 مارچ 2008 اللہ تعالی اپنے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے کتنی محبت فرماتا ہے۔۔۔" اعلی حضرت کے قلم سے اقتباس۔فتاوی رضویہ کا مطالعہ کررہا تھا۔میں تو پڑھتے پڑھتے رونے لگ گیا تھا۔آپ بھی اپنے احساسات شئیر کیجئے گا۔کسی نے اعلی حضرت سے اس بارے میں سوال کیا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم تمام رسولوں کے سردار ہیں اس پہ کچھ دلائل عطا فرمادیں۔تو اعلی حضرت نے ایک بڑی پیاری بات ارشاد فرمائی۔کہ قرآن عظیم کا عام محاورہ ہے کہ تمام انبیائے کرام کو نام لے کر پکارتا ہے مگر جہاں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب فرمایا۔تو کس طرح فرمایا۔ملاحظہ ہو۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza مراسلہ: 19 مارچ 2008 Author Report Share مراسلہ: 19 مارچ 2008 یہ ڈنمارک والے کون ہیں؟,,,,قصہ مختصرعظیم سرور27فروری2008ء جنگ اخبار میں عظیم سرور کا یہ کالم ڈنمارک کے بارے میں چھپا ہے جو اسی طرح کی آزادی اظہار رائے ہے جس پر اس وقت ڈنمارک کو اصرار ہے۔غالبا 1983 کی بات ہے میں شکاگو جا رہا تھا۔ اس مرتبہ سستا ٹکٹ اسکینڈے نیویا کی ایئر لائن کا تھا مجھے لندن رک کر شکاگو روانہ ہونا تھا۔ کراچی سے جہاز نے اسلام آباد کا رخ کیا اور پھر پورے افغانستان پر پرواز کرتا ہوا تاشقند کے اوپر سے گزرا۔ میری نشست کھڑکی پر تھی میں نے دیکھا کہ افغانستان میں پہاڑ ہی پہاڑ ہیں۔ 35ہزار فٹ کی بلندی سے نیچے کہیں کہیں کوئی چھوٹا سا گائوں نظر آتا تھا اس وقت سوویت یونین نے اپنی فوجیں افغانستان میں اتاری ہوئی تھیں واپس آ کر میں نے دوستوں سے کہا روس افغانستان میں کچھ بھی نہ کر سکے گا بس پہاڑوں سے سر ٹکرا کر واپس لوٹ جائے گا۔ لندن جاتے ہوئے ایک گھنٹے کا پڑا ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن کے ہوائی اڈے پر تھا۔ لندن میں 10دن قیام کے بعد شکاگو کے لئے روانہ ہوا تو ایک بار پھر کوپن ہیگن آنا ہوا۔ اس مرتبہ ایئرلائن نے ایک دن کے لئے ہوٹل میں ٹھہرایا یہ ہوٹل سچا فائیو اسٹار ہوٹل تھا۔ اس کے کمرے میں دنیا بھر کی آرام و خوبصورت کتابچہ ڈنمارک میں رہنے کے آداب رکھا تھا۔ یہ کتابچہ انگریزی، ڈینش، فرانسیسی اور جرمن زبانوں میں تھا جو ڈنمارک کے محکمہ سیاحت کی طرف سے شائع ہوا تھا۔ یہ کتابچہ بہت دلچسپ تھا اس میں ایک باب میں بہت سی ہدایات تھیں۔ کہا گیا تھا اگر آپ ڈنمارک کے قیام کے دوران میں کسی ڈینش کے گھر مہمان بن کر جائیں تو وہاں آپ کو ان باتوں کا خیال رکھنا ہوگا۔ (1) جب آپ کو کوئی ڈینش شخص اپنے گھر بلائے اور وہاں آپ دیکھیں کہ کوئی خاتون گھر داری کے کام میں مصروف ہے تو اپنے میزبان سے یہ مت پوچھیں کہ آپ کی شادی کو کتنا عرصہ ہوگیا؟ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ بغیر شادی کے رہ رہے ہوں۔ آپ کے اس سوال سے ان کے دل کو صدمہ پہنچے گا۔ (2) آپ اگر خاتون خانہ سے بات کریں تو ان کو مسز فلاں کہہ کر نہ مخاطب کریں امکان اس بات کا ہو سکتا ہے کہ وہ ان صاحب کیساتھ ویسے ہی رہ رہی ہوں۔ آپکی اس بات سے ان خاتون کو دکھ ہوگا اور آپ اس طرح بداخلاقی کے مرتکب ہوں گے۔ (3) اگر آپ اپنے میزبان کے گھر میں کسی بچے کو دیکھیں تو اس بچے کی ذہانت یا شکل و صورت کی تعریف کرتے ہوئے اپنے میزبان سے یہ نہ کہیں کہ آپ کا بچہ بہت خوبصورت ہے یا ذہین ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ بچہ اس میزبان کا بچہ نہ ہو بلکہ خاتون خانہ کا بچہ ہو۔ اس طرح ایک جانب آپ کے میزبان کو دلی دکھ پہنچے گا اور ہو سکتا ہے معصوم بچے کو بھی صدمہ ہو۔ اس لئے اس سلسلے میں حد درجہ احتیاط سے کام لیں۔ (4) آپ کسی دفتر میں کسی خاتون سے ملیں تو ان سے یہ مت پوچھئے کہ آپ کے شوہر کیا کام کرتے ہیں؟ یا آپ کے شوہر کا نام کیا ہے؟ ہو سکتا ہے وہ خاتون کسی کے بھی ساتھ ایسے ہی رہ رہی ہوں آپ کے سوال کی صورت میں ان کو دکھ پہنچ سکتا ہے۔ (5) اگر آپ کسی بزنس کے سلسلے میں کسی ڈینش سے ملیں اور وہ آپ کو کھانے وغیرہ پر مدعو کر لے تو گفتگو میں احتیاط سے کام لیں۔ کسی سے یہ مت پوچھیں کہ کیا آپ کے والد حیات ہیں؟ ہو سکتا ہے اس کو معلوم ہی نہ ہو کہ اس کا والد کون تھا اس صورت میں زندگی اور موت کی معلومات کیسے ہو سکتی ہیں؟ آپ یہ سوال کر کے اپنے میزبان کو ذہنی اور دلی صدمہ پہنچانے کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔ (6) کسی بھی ڈینش خاتون کو خط لکھتے ہوئے ان کے نام کے ساتھ مسز تحریر نہ کریں کیونکہ اکثر خواتین مسز ہوئے بغیر مسز ہوتی ہیں آپ کے ان کو مسز لکھنے سے ان کو انتہائی صدمہ ہوگا اور وہ دکھی ہو جائیں گی۔ ہدایت نامہ سیاح ڈنمارک پڑھ کر میرے اوسان خطا ہوگئے۔ الہی یہ کیسا ملک ہے؟ اس ملک کے بارے میں جب یہ سنتے تھے کہ یہ سیکس فری ملک ہے تو اس قسم کا کوئی خیال کبھی نہ آیا تھا کہ معاشرے میں اکثریت ہر اخلاقی بندھن سے آزاد ہوگی پھر یہ خیال آیا کہ یہ لوگ جو کسی سوشل معاہدے کے بغیر میاں بیوی کی حیثیت سے رہ رہے ہیں کیا انسان کہلانے کے مستحق ہیں؟ جانوروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایسی آزادی ان کے ہاں ہوتی ہے لیکن پھر جانور ایسے معاملات میں نہ حساس ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کو کسی بات پر دلی صدمہ یا دکھ ہوتا ہے۔ ڈنمارک کے 17اخباروں نے جو خاکے شائع کئے ہیں تو ان کے بارے میں وہ اخبار دلیل یہ دیتے ہیں کہ یہ اظہار رائے کی آزادی ہے اس صورت میں انہیں اس بات کی پروا نہیں کہ اس سے دنیا کی ڈیڑھ ارب آبادی کو دلی اور روحانی صدمہ پہنچتا ہے ڈنمارک کی حکومت بھی اپنے اخبار والوں کو اظہار کا حق دیتے ہوئے اس بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتی کہ اس سے دنیا کے مسلمانوں کے جذبات و احساسات کو ٹھیس پہنچے گی بس انہیں اپنے جانوروں جیسی زندگی گزارنے والے لوگوں کے جذبات کا اتنا خیال ہے کہ ہر سیاح کو آداب ڈنمارک سکھاتے ہیں۔ ہمارا خیال ہے ہمیں انفرادی طور پر ڈنمارک کے سفارت خانے اور حکومت کو خط لکھ کر یہ بتانا چاہئے کہ ہم ان اخبار کے مالکان، صحافیوں اور خاکے بنانے والوں پر مقدمے دائر کرنا چاہتے ہیں اور ان مقدموں کے لئے ہمیں ان تمام لوگوں کی ولدیت کی ضرورت ہوگی۔ برائے مہربانی ان لوگوں کی ولدیت فراہم کی جائے۔ دوسری صورت میں ہم ان کے نام کے ساتھ ولد نامعلوم لکھیں گے یا نام کے ساتھ انگریزی کا حرف "b" یا اردو کا حرف ح لکھ دیں گے۔ پھر ہم دیکھتے ہیں ڈنمارک کے سفارت خانے اور حکومت ان خطوں کے کیا جواب دیتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے جن لوگوں نے یہ خاکے شائع کئے ہیں یہ سب لوگ اسی قبیل کے فرزند ہوں گے جن کے جذبات کے بارے میں ڈنمارک کا محکمہ سیاحت، ہدایت نامہ شائع کر کے ہوٹلوں اور دفتروں میں سیاحوں کے لئے رکھتا ہے۔ سیدِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت اور شانِ محبوبیتسورہ ن والقلم میں اللہ تبارک و تعالی نے گستاخ رسول کی 10دس نشانیاں بیان فرمائیں۔جن میں سے ایک یہ بھی ہے۔عُتُلٍّ بَعْدَ ذٰلِکَ زَنِیْم(١٣)ترجمہ کنزالایمان:درشت خو (ف١٣)اس سب پر طرہ یہ کہ اس کی اصل میں خطا(ف١٤) (Kanzuliman Eng)Greedy, more-ever base born ignoble.تفسیر خزائن العرفان: (ف١٣)بد مزاج ، بد زبان۔(ف١٤)یعنی بدگوہر تو اس سے افعالِ خبیثہ کا صدور کیا عجب ۔ مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو ولید بن مغیرہ نے اپنی ماں سے جا کر کہا کہ محمد(مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے میرے حق میں دس باتیں فرمائیں ہیں ،نو(9)کو تومیں جانتا ہوں کہ مجھ میں موجود ہیں لیکن دسویں بات اصل میں خطا ہونے کی اس کا حال مجھے معلوم نہیں یا تو مجھے سچ سچ بتادے ورنہ میں تیری گردن ماردوں گا اس پر اس کی ماں نے کہا کہ تیرا باپ نامرد تھا مجھے اندیشہ ہوا کہ وہ مرجائے گا تو اس کا مال غیر لے جائیں گے تو میں نے ایک چرواہے کوبلالیا تو اس سے ہے ۔اور پھر سزا یہ سنائی۔۔ سَنَسِمُہُ عَلَی الْخُرْطُوم(١٦)ترجمہ کنزالایمان:قریب ہے کہ ہم اس کی سور کی سی تھوتھنی پر داغ دیں گے۔(ف١٧) (Kanzuliman Eng)We shall brand upon his snout.تفسیر خزائن العرفان: (ف١٧)یعنی اس کا چہرہ بگاڑ دیں گے اوراس کی بد باطنی کی علامت اس کے چہرہ پر نمودار کردیں گے تاکہ اس کیلئے سببِ عار ہو آخرت میں تو یہ سب کچھ ہوگا ہی مگر دنیا میں بھی یہ خبر پوری ہو کر رہی اور اس کی ناک دغیلی ہوگئی کہتے ہیں کہ بدر میں اس کی ناک کٹ گئی۔ کذا قِیل خازِن ومدارک وجلالینِ و اعترِاض علیہِ بِان ولِیدا کان مِن المستہزِ ئِین الذِین ماتوا قبل بدر ۔ فائدہ : ولید نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں ایک جھوٹا کلمہ کہا تھا مجنون ، اس کے جواب میں اللہ تعالی نے اس کے دس واقعی عیوب ظاہر فرمادیئے اس سے سیدِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت اور شانِ محبوبیت معلوم ہوتی ہے ۔سورۂ قلم میں اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔ ن وَالْقَلَمِ وَمَا یَسْطُرُون(١)مَا أَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّکَ بِمَجْنُون(٢)وَِنَّ لَکَ لَأَجْراً غَیْْرَ مَمْنُوْن(٣)وَِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ(٤)فَسَتُبْصِرُ وَیُبْصِرُونَ(٥) بِأَیْیِّکُمُ الْمَفْتُون(٦)ِنَّ رَبَّکَ ہُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَن سَبِیْلِہِ وَہُوَ أَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِیْنَ(٧)فَلَا تُطِعِ الْمُکَذِّبِیْن(٨)وَدُّوا لَوْ تُدْہِنُ فَیُدْہِنُون(٩)وَلَا تُطِعْ کُلَّ حَلَّافٍ مَّہِیْن(١٠)ہَمَّازٍ مَّشَّاء بِنَمِیْمٍ(١١)مَّنَّاعٍ لِّلْخَیْْرِ مُعْتَدٍ أَثِیْم(١٢) عُتُلٍّ بَعْدَ ذٰلِکَ زَنِیْم(١٣)أَن کَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِیْنَ(١٤)ِذَا تُتْلَی عَلَیْْہِ آیَاتُنَا قَالَ أَسَاطِیْرُ الْأَوَّلِیْن(١٥) سَنَسِمُہُ عَلَی الْخُرْطُوم(١٦)ترجمہ کنزالایمان:قلم اور ان کے لکھے کی قسم (١)تم اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں(٢)اور ضرور تمہارے لیے بے انتہا ثواب ہے(٣)اور بیشک تمہاری خُوبُو(خُلق)بڑی شان کی ہے(٤)تو اب کوئی دم جاتا ہے کہ تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے(٥)کہ تم میں کون مجنون تھا (٦)بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکے، اور وہ خوب جانتا ہے جو راہ پر ہے(٧)تو جھٹلانے والوں کی بات نہ سننا(٨)وہ تو اس آرزو میں ہیں کہ کسی طرح تم نرمی کرو تو وہ بھی نرم پڑجائیں(٩)اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والاذلیل(١٠)بہت طعنے دینے والا بہت اِدھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا (١١) بھلائی سے بڑا روکنے والاحد سے بڑھنے والا گنہگار (١٢)درشت خُو اس سب پر طرہ یہ کہ اس کی اصل میں خطا(١٣)اس پر کہ کچھ مال اور بیٹے رکھتا ہے(١٤)جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیںکہتا ہے کہ اگلوں کی کہانیاں ہیں (١٥)قریب ہے کہ ہم اس کی سور کی سی تھوتھنی پر داغ دیں گے(١٦)سیدِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت اور شانِ محبوبیتفتاویٰ رضویہ جدید ،جلد 30سے رسالہ''تجلی الیقین بانّ بنیّنا سید المرسلین ۖ'' اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔