Arfan Uddin مراسلہ: 4 نومبر Report Share مراسلہ: 4 نومبر یہ ایک دیوبندی کی پوسٹ ہے جس میں وہ دو حوالے نقل کر کے سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ پر بکواس کر رہا ہے- پہلے انوارِ شریعت کتاب کا حوالہ نقل کیا کہ حقہ شیطان کا ذکر ہے پھر دوسری کتب سے حوالے نقل کیئے کہ امام احمد رضا خان حقّہ پیتے تھے۔ پہلے نمبر تو یہ کہ سیّدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے نزدیک حقّہ مباح ہے اگر آپ علیہ الرحمہ نے حقّے کو ناجائز یا شیطان سے تشبیہ دی ہوتی تو اعتراض بنتا تھا کہ جی ایک جگہ کیا لکھ رہے ہیں اور دوسری جگہ خود ہی اسکے مترادف لکھ رہے ہیں حالانکہ ایسا نہیں - دو مختلف مصنّفین کی عبارات لیکر اعلی حضرت پر زبان درازی کر دی- اب ہم آلِ دیوبند کو انہی کے قاعدے کی بنا پر مختصر سا جواب دیتے ہیں- #دیوبندی_شیطان_کاپاخانہ_کھاتےہیں دیوبندیوں کا مولوی احمد رضا بجنوری اپنے مولوی انور شاہ کشمیری دیوبندی کے بارے لکھتا ہے کہ انکو: ” پان تمباکو کیساتھ کھانے کی عادت تھی۔“ [ انوار الباری، جلد 11 ، صفحہ 152 (عکسی ایڈیشن)، ناشر ادارہ تالیفاتِ اشرفیہ بیرون بوھڑ گیٹ ملتان ] آئیے اب مولوی اشرّ فعلی تھانوی کے استاد قاری عبد الرحمٰن پانی پتی کی سوانح سے اسکا واقعہ ملاحظہ ہو لکھا کہ: ” آپ نے اپنی صاحبزادی کو قراءت کا حکم دیا یہ منہ میں پان تمباکو دبائے ہوئے تھیں اس لئے کسی حرف کا صحیح مخرج سمجھانے کے باوجود نہ نکال سکیں آپ نے انہیں پاس بلایا تو منہ میں سے تمباکو کی بِھبک آئی اس پر آپ جھلّا اُٹھے اور فرمایا جب مُنہ میں شیطان کا فُضلہ (پاخانہ) بھرا ہوا ہو تو پھر درست تلفظ کی توفیق ہو چکی- جاؤ چلی جاؤ میرے پاس سے اس پر سب بیبیوں نے پان تمباکو کھانا چھوڑ دیاـ“ [ تذکرہ رحمانیہ، صفحہ 154، 155، ناشر مکہ کتاب گھر الکریم مارکیٹ ارادو بازار لاھور مطبوعہ ۱۹۸۰ ] انورارِ شریعت کے حوالے سے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ پر اعتراض کرنے والی آلِ دیوبند تذکرہ رحمانیہ میں درج مولوی انور شاہ کشمیری دیوبندی کے بارے میں کچھ ارشاد فرمائیں گے؟؟؟؟ کیونکہ دیوبندی محدث مولوی انور شاہ کشمیری کو پان تمباکو کیساتھ کھانے کی عادت تھی اور بقول تھانوی کے استاد قاری عبدالرحمٰن پانی پتی، تمباکو والا پان شیطان کا پاخانہ ہے..... کیا خیال ہے انور کشمیری کیا کھاتا تھا...؟؟؟ #دیوبندی_عورت_کی_شرمگاہ_سے #روٹی #لگالگاکرکھاتےہیں اشرف علی تھانوی اپنے ایک دیوبندی حافظ کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ: ”مکتب کے لڑکوں نے حافظ جی کو نکاح کی ترغیب دی کہ حافظ جی نکاح کر لو بڑا مزہ ہے حافظ جی نے کوشش کر کے نکاح کر لیا اور رات بھر( عورت کی فرج سے) روٹی لگا کر کھائی- مزہ کیا خاک آتا ؟ صبح کو لڑکوں پر خفا ہوتے آئے کہ سَسُرے کہتے تھے کہ بڑا مزہ ہے۔ بڑا مزہ ہے۔ ہم نے (فرج سے) روٹی لگا کر کھائی ہمیں تو نہ نمکین معلوم ہوئی نہ میٹھی نہ کڑوی۔ لڑکوں نے کہا حافظ جی مارا کرتے ہیں۔ آئی شب حافظ جی نے بیچاری کو خوب زد و کوب کیا دے جوتا دے جوتا۔ تمام محلہ جاگ اُٹھا اور جمع ہو گیا اور حافظ جی کو بُرا بھلا کہا پھر (حافظ جی) صبح کو آئے اور کہنے لگے کہ سَسُروں نے دق کر دیا رات ہم نے مارا بھی کچھ مزہ نہ آیا۔ اور رُسوائی بھی ہوئی۔ تب لڑکوں نے کھول کر حقیقت بیان کی کہ مارنے سے مراد یہ ہے۔ اب جو شب آئی تب حافظ جی کو حقیقت منکشف ہوئی صبح کو جو آئے تو مونچھ کا ایک ایک بال کُھل رہا تھا اور خوشی میں بھرے ہوئے تھے ـ“ [ ملفوظاتِ حکیم الامت، جلد6، صفحہ 104، 105، مطبوعہ ادارہ تالیفاتِ اشرفیہ چوک فوارہ ملتان ] دیوبندیو...! کچھ شرم کرو کس منہ سے سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ پر اعتراض کرتے ہو؟؟ اعلیٰ حضرت تو چلو حقّہ پیتے تھے جسکو تمہارے رشید احمد گنگوھی نے بھی فتاویٰ رشیدیہ میں مباح لکھاـ ہمارے حقّے پر اعتراض سے پہلے گھر کی خبر لو کہ تمہارے بڑے رات کو روٹی کہاں کہاں لگا کر کھاتے تھے...... اور بعد میں ذائقہ بھی بتاتے تھے کہ فرج کا ذائقہ نہ کڑوا نہ میٹھا نہ پھیکا نہ نمکین.... ہم پر اعتراض سے پہلے گھر کی خبر لو اور ڈوب مرو..... جسکو تم شیطان کا فضلہ (پاخانہ) کہو اسی کو تمہارا محدث کھاتا بھی ہے۔ شرم کرو انوارِ شریعت پر اعتراض کرتے ہو گھر کی بھی خبرلے لیا کرو۔ اس طرح کے گندے حوالے تو اور بہت زیادہ ہیں لیکن حیا اجازت نہیں دے رہا اب بھی کہتے ہیں کہ باز آ جاؤ ورنہ ایسے ایسے پول کھولیں گے کہ کہیں مُنہ دیکھانے کے لائق نہیں رہو گے- نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے نہ کُھلتے راز سر بستہ نہ یُوں رُسوائیاں ہوتیں محمد اویس رضوی اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔