M. Hassan Raza مراسلہ: 29 اکتوبر Report Share مراسلہ: 29 اکتوبر انبیاء کے جسموں کو مٹی نہیں کھاتی والی روایت کی حقیقت! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ انبیاء کو قبروں میں زندہ ثابت کرنے کے لئے اس روایت کو بطور استدلال پیش کرتے ہیں ۔ لیکن یہ روایت امام بخآری کے مطابق ضعیف ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس روایت کے ایک راوی کے دادا کا نام روایت کرنے والے نے غلط بیان کردیا جس کی وجہ سے اکثر لوگوں کو دھوکا ہوگیا کہ یہ روایت صحیح ہے ۔ اللہ بھلا کرے امام بخاری کا انھوں نے امت کو بتا دیا کہ یہ روایت ضعیف ہے ۔ تفصیل ملاحظہ فرمائیں: حدثنا هارون بن عبد الله حدثنا حسين بن علي عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر عن أبي الأشعث الصنعاني عن أوس بن أوس قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إن من أفضل أيامکم يوم الجمعة فيه خلق آدم وفيه قبض وفيه النفخة وفيه الصعقة فأکثروا علي من الصلاة فيه فإن صلاتکم معروضة علي قال قالوا يا رسول الله وکيف تعرض صلاتنا عليک وقد أرمت يقولون بليت فقال إن الله عز وجل حرم علی الأرض أجساد الأنبيا ( ابو داوٌد، نسائی ، مسند احمد ) ’’ اوس بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا! تمہارے بہتر دنوں میں سے ایک جمعہ کا دن ہے اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اسی دن ان کی وفات ہوئی اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اس دن سب لوگ بیہوش ہوں گے اس لئے اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے لوگوں نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ہمارا درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کس طرح پیش کیا جائے گا جب کہ (وفات کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسم (اولوں کی طرح) گل کر مٹی ہوجائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے انبیاء کے جسموں کو زمین پر حرام قرار دیدیا ہے (یعنی زمین باقی تمام لوگوں کی طرح انبیاء کے اجسام کو نہیں کھاتی اور وہ محفوظ رہتے ہیں۔ اس روایت کے راوی حسین بن علی الجعفی دھوکہ کھا گئے ہیں اور انہوں نے راوی کا نام عبد الرحمن بن یزید بن جابرکے نام سے اسے روایت کیا ہے جو کہ ایک ثقہ راوی ہیں، لیکن دراصل یہ عبد الرحمن بن یزید بن جابر نہیں عبد الرحمن بن یزید بن تمیم ہے جو منکر الحدیث ہے۔ ۔ امام بخاری فرماتے ہیں : ’’ عبد الرحمن بن یزید بن تمیم السلمی الشامی نے مکحول سے روایت کی ہے اور اس سے سنا الولید بن مسلم نے اس کی روایتوں میں منکر روایات پائی جاتی ہیں، کہا جاتا ہے کہ یہی وہ شخص ہے جس سے اہل کوفہ ابو اسامہ اور حسین بن علی الجعفی اور اس کا نام عبد الرحمن بن یزید بن تمیم کہنے کے بجائے عبد الرحمن بن یزید بن جابر کہہ گئے ہیں۔‘‘ ( ترجمہ : صفحہ نمبر ۳۶۵، التاریخ الکبیر ، قم : ۱ ، جلد: ۳ ، منصف امام بخاری ) ’’ الولید نے کہا ( عبد الرحمن بن یزید بن جابر ) کی ایک کتاب تھی جسے انہوں سن کر لکھا تھا اور ایک دوسری کتاب تھی جس کی روایتوں کو انہوں نے خود نہین سنا تھا (اہل کوفہ ابو اسامہ اور حسین بن علی الجعفی ) نے اپنی روایتوں میں عبد الرحمن بن یزید بن جابر کہا ہے حالانکہ جس سے انہوں نے یہ روایتیں سنی ہیں وہ ( عبد الرحمن ) بن یزید بن تمیم تھا عبد الرحمن بن یزید بن جابر نہیں تھا۔ اور ابن تمیم والا عبد الرحمن منکر الحدیث ہے ۔‘‘ ( صفحہ : ۱۷۵، تاریخ الصغیر ، مطبوعہ الاثریہ، مصنف امام بخاری ) ابو اسامہ ( حماد بن اسامہ ) دیدہ و دانستہ تغافل برتا یہ جانتے ہوئے کہ جس سے وہ روایت کر رہا ہے وہ عبد الرحمن بن یزید بن جابر نہیں بلکہ عبد الرحمن بن یزید بن تمیم ہے ۔ ( تہذیب التہذیب ، جلد : ۶ ،صفحہ : ۲۹۵ ۔ ۲۹۶، ترجمہ عبد الرحمن بن یزید بن تمیم ) ’’ الذ ہبی کہتے ہیں کہ بخاری کا قول ہے کہ جس کے بارے میں ، میں یہ کہوں کہ وہ منکر الحدیث ہے تو اس کی روایت بیان کرنا بھی جائز نہیں ۔‘‘ ( صفحہ : ۲۱۷، سلسلہ الاحادیث الضعیفہ و الموضوعۃ ، ناصر الدین البانی ) السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترم یہ جرا ایک وہابی نے کی ہے جو میں نے اپ کو بھیجی ہے تو اس کا جواب چاہیے اور جو اہل سنت کے محققین ہیں ان کے ساتھ رابطہ بھی چاہیے مجھے اکثر تحقیق کی ضرورت پڑتی ہے کچھ لوگوں کے اصلاح کے بھی تو کچھ لوگ جواب دیتے ہیں تو ان کے جواب کے لیے میرے پاس جب بھی کمی ہو تو میں ان سے لے سکوں تو جو اہل سنت کے محققین ہیں غلامان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے گزارش ہے نمبر پر مجھ سے واٹس ایپ پر رابطہ فرمائیں 03457732625 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
wasim raza مراسلہ: 1 نومبر Report Share مراسلہ: 1 نومبر On 10/29/2024 at 8:47 PM, M. Hassan Raza said: علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ وعلیکم السلام اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔