Jump to content

خطباء و واعظین حضرات متوجہ ہوں


Zafirhaider

تجویز کردہ جواب

فرقہ باطلہ کا تعاقب:
*خطباء و واعظین حضرات متوجہ ہوں !*


*از قلم:*

(۱) *ابوالحسن محمد شعیب عطاری جلالی*

(۲) *تصحیح و از قلم: غلام احمدرضا علی حیدر سنی حنفی بریلوی*


قارئین کرام! آج کے پرفتن دور میں بڑھتے ہوۓ فتنے(رافضیت ،خارجیت وناصبیت اور ملحدین) کو روکنے کےلیے ہمارے خطباء حضرات جہاں جہاں اپنی دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔وہاں ہر سنی خطیب کو چاہیے کہ  اولیاء کرام رحمھم اللہ کی کرامات اور اسی طرح قصے کہانیوں کی بجاۓ اہلسنّت کے عقائد و نظریات پر عوام اہلسنت کو مطلع کریں۔صحابہ کرام علیھم الرضوان اور خصوصا بلخصوص بدمذھبوں کا رد تحریری طور پر اور تقریری دونوں طریقوں سے کریں۔ تاکہ عوام اہلسنت حق اور باطل میں تمیز کرسکیں۔ یہ میری فقط ایک عرض ہے ان سنی خطباء حضرات سے جو فقط قصے کہانیاں اور انبیاء کرام کے معجزات  سنا سنا کر اپنا گزارا کررہے ھیں یہی حضرات اگر علماء اہلسنت کی صحبت میں رہ کر کتب اہلسنت کا کچھ مطالعہ کرکے کتب سے ہی پڑھ کر بیان کرنا شروع کردیں تو اس سے عوام اور واعظ کو خود بڑا فائدہ اور علم و ثواب  حاصل ہوگا .....

یہی بات مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ  بہار شریعت میں بیان فرماتے ہیں کہ :
ان نوآموزمولویوں  کو (3) ہم خیر خواہانہ نصیحت کرتے ہیں  کہ تکمیل درس نظامی کے بعد فقہ و اصول و کلام و حدیث و تفسیر کا بکثرت مطالعہ کریں  اور دین کے مسائل میں  جسارت(4) نہ کریں  جو کچھ دین کی باتیں  ان پر منکشف و واضح ہو جائیں  ان کو بیان کریں  اور جہاں  اشکال پیدا ہو(5) اس میں  کامل غور و فکر کریں  خود واضح نہ ہو تو دوسروں  کی طرف رجوع کریں  کہ علم کی بات پوچھنے میں  کبھی عار (6)نہ کرنا چاہیے۔
(بہارشریعت حصہ پانز دہم صفحہ 202)

اس لئے اسطرح کے خطباء حضرات اور واعظین مولوی برائے کرم پہلے خود مطالعہ فرمائیں اور پھر دوسروں کو وعظ و نصیحت کریں
اور اپنی تقریریں  وقت کی ضرورت کے مطابق بیان فرمائیں صرف اولیاء کرام کی کرامات بلخصوص غوث پاک کی کرامات  ہر جمعہ و  عرس وغیرہ میں بیان کرتے رہنا جس کی وجہ سے عوام حلال و حرام کے فرق، جائز و نائز، منکرات شرعیہ، و عقائد اہلسنت سے ہمیشہ بے خبر رہتے ہیں اور یہی انکی گمراہیت کا سبب بن جاتے ہیں اولیاء کرام کی شان بیان کرنے کیلئے ہمیشہ کرامات ہی بیان کرنا ضروری نہیں اولیاء کرام اور بلخصوص غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ  کی شان  اس سے بڑھ کر اور کیا بیان کی جاسکتی ہے کہ غوث پاک فتوح الغیب شریف میں خود فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی اپنے محبوب بندوں کو کن فیکون کی طاقت عطا فرماتا ہے اور بخاری شریف کے اندر حدیث قدسی میں اللہ تعالی نے اولیاء کرام کی شان میں خود فرمایا کہ جو میرے ولیوں سے بغض رکھتا ہے میں اللہ اس سے جنگ کا اعلان فرماتاہوں۔
=======================
اور اگر اولیاء کرام کی کرامات ہی بیان کرنی ہوں تو ایسی کرامات بیان کریں جس میں عوام کیلئے نصیحت ہو مثلا اولیاء کرام کے تقوی و پرہیز گاری صبر و صلہ رحمی قربانی و حسن سلوک عبادت میں کثرت علم و حکمت اور انکی دینی خدمات وغیرہ کو بیان کریں تاکہ عوام اہلسنت ان تمام امور کا شوق بیدار ہو۔
==========================
اور نبی علیہ السلام کی شان بیان کرنے کیلئے ہمیشہ معجزات ہی بیان کرنا ضروری نہیں کیونکہ ہمارے نبی تو وہ ہیں جو خود معجزہ بن کر آئے
حسن یوسف دم عیسی ید بیضا داری
آنچہ خوبا ہمہ دارند تو تنہاداری
یوں تو نبی علیہ السلام کی شان بہت بلند و بالا ہے اور جتنی بیان کی جائے کم ہے اور یقینا جتنی بیان کی جائے جی نہیں بھرتا
اسی لئے اعلیحضرت لکھتے ہیں:

خاموشی از ثنائے توحدثنائے ست

تیری تعریف سے خاموش رہنا تیری تعریف کی انتہا ہے۔

(فتاویٰ رضویہ جلد 14صفحہ527)

مگر مختصرا نبی علیہ السلام کی شان بیان کرتے ہوئے اعلیحضرت فتاوی رضویہ شریف کی جلد22 ص 687 بحوالہ امام محمد بوصیری اور شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں کہ:
سوائے الوہیت و مستلزمات الوہیت کے سب فضائل و کمالات حضور کیلئے ثابت ہیں
اور یہی بات انہی بزرگوں کے حوالے سے وہابیوں کے مولوی نواب صدیق حسن خان بھوپالی نے بھی لکھی جسکا حاصل یہ ہے کہ نبی علیہ السلام کو خدا کا بیٹا یا خدا اور خدا کے برابر نہیں ماننا باقی سب فضائل و کمالات حضور کیلئے ثابت ہیں۔۔

(الشمامۃ العنبریۃ من مولد خیرالبریۃ صفحہ 59تا60)
==========================

   اور اگر عوام کو مقام رسالت سمجھانے کیلئے بطور برکت معجزہ بیان ہی کرنا ہو تو واقعہ شب معراج النبی بیان کرکے پھر مسائل ضروریہ بیان فرمائیں۔
======================

*نوٹ:۔*

ہماری اس تحریر کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ ہم اولیاء کرام اور انبیاء کرام کے معجزات و کرامات کے منکر ہیں معاذ اللہ ۔ بلکہ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ جہاں منکرین معجزات و کرامات ہوں وہاں انکے اثبات کا بیان بھی لازم ہے۔


==========================
امام غزالی  رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ      جہلاء اور قصہ گو واعظین کا رد کرتے ہوئے کیمائے سعادت میں  ارشاد فرماتے ہیں کہ   (اگر)    علماء بھی وعظ و نصیحت کی بجائے بازاری مقررین کا انداز اختیار کر لیں ،لغویات وواہیات، بیہودہ گوئی اور بیکار باتوں سے دل بہلانا شروع کر دیں جو عموماً دیکھا گیا ہے تو لوگ غلط فہمی میں مبتلا ہو جائیں گے کہ کوئی بات نہیں ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں رحمت ِخداوندی ہمارے شامل حال رہے گی تو قوم کا حال غافلین سے بد تر ہو جائے گا۔ ظاہر ہے جب عام آدمی مجلسِ وعظ میں ایسی خرافات سنے گالازماً ویسی ہی صفات اس میں پید ا ہوں گی ، آخرت کے خطرات سے ڈرنا تو در کنار، اس کے دل سے آخرت کا خیال بھی نکل جائے گا، پھر اسے جو کچھ بھی کہا جائے وہ یہی کہتا رہے گا :   اللہ  عَزَّوَجَلَّ   بڑا رحیم وکریم ہے، میرے گناہوں سے اس کا کیا بگڑتا ہے؟ اورا س کی جنت کوئی تنگ و تاریک معمولی سی کوٹھڑی تھوڑی ہے بلکہ وہ تو زمین و آسمان سے بھی زیادہ وسیع وکشادہ ہے وہاں تو کروڑوں انسان بآسانی سما جائیں گے تو مجھ جیسے گناہگار سے     اللہ     تعالیٰ کا تنگ آ جانا خدا کی رحمت سے بعید ہے۔ ایسی ایسی لغویات اس کے دل و دماغ پر مسلط ہو جاتی ہیں۔  

( کیمیائے سعادت، رکن سوم: مہلکات،اصل دہم، علاج غفلت ونادانی،  ۲  /  ۷۳۲)     

بحوالہ:۔ تفسیر صراط الجنان
    اسی طرح کے واعظین کا رد فرماتے ہوئے حضرت ابوقلابہ تابعی فرماتے تھے:
قُصَّاص ( کہانیاں سنانے والے جاہل مقررین وغیرہ ) نے علم برباد کرکے رکھ دیا ہے ، بندہ ایک سال تک قصہ گو شخص کے پاس بیٹھا رہے پھر بھی ( سوائے کانوں کی لذت کے )  کچھ حاصل نہیں کرسکتا ۔
جب کہ کسی عالم کے پاس کچھ دیر بیٹھ جائے تو کچھ نہ کچھ لےکر ہی اُٹھتا ہے ۔

انظر: تحذیر الخواص من اکاذیب القصاص للسیوطی ، الفصل العاشر فی زیادات فاتت  الحافظ زین الدین العراقی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ، ص 186 ، ط المکتب الاسلامی بیروت
اعلیحضر امام اہلسنت امام احمدرضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے  ہیں کہ:

جب کوئی گمراہ بددین رافضی ہویا مرزائی،وہابی ہو یا دیوبندی وغیرہم خذلہم اﷲتعالٰی اجمعین(اﷲ تعالٰی ان کو بے یارو مددگارچھوڑے۔) مسلمانوں کو بہکائے فتنہ وفساد پیدا کرے تو اس کا دفع اور قلوب مسلمین سےشہبات شیاطین کا رفع فرض اعظم ہے جو اس سے روکتا ہے " یَصُدُّوۡنَ عَنۡسَبِیۡلِ اللہِ وَیَبْغُوۡنَہَا عِوَجًا ۚ "میں داخل ہے کہ اﷲ کی راہ سے روکتے ہیں اور اسمیں کجی چاہتے ہیں۔

فتاوی رضویہ جلد21صفحہ 257
مزید فرماتے ہیں کہ :
مسلمانوں پر فرض ہے کہ ایسے گمراہوں،گمراہ گرو،بے دینوں کی بات پر کان نہ رکھیں،ان پر فرض ہے کہ روافض و  مرزائیہ اور خود ان بے دینوں یا جس کا فتنہ اٹھتادیکھیں سدباب کریں،وعظ علماء کی ضرورت ہو وعظ کہلوائیں،اشاعت رسائل کی حاجت ہو اشاعت کرائیں،حسب استطاعت اس فرض عظیم میں روپیہ صرف کرنا مسلمانوں پر فرض ہے حدیث میں ہے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

لما ظہرت الفتن اوقال البدع فلیظہر العالم علمہ ومن لم یفعل ذٰلك فعلیہ لعنۃ اﷲ والملئکۃ والناس اجمعین لایقبل اﷲ منہ صرفا ولاعدلا

جب ظاہر ہوں فتنے یا فساد یابدمذہبیاں اور عالم اپنا علم اس وقت ظاہر نہ کرے تو اس پر اﷲ اور فرشتوں اور آدمیوں سب کی لعنت ہے۔اﷲ اس کا فرض قبول کرے نہ نفل،
جب بدمذہبوں کے دفع نہ کرنے والے پر لعنتیں ہیں توجو خبیث ان کے دفع کرنے سے روکے اس پر کس قدر اشد غضب ولعنت اکبر ہوگی۔

فتاوی رضویہ جلد21صفحہ 258
بلکہ اعلیحضرت تو یہاں تک لکھ گئے کہ  (وعظ جو خلاف شرع نہ ہو اس وعظ سے بھی )اگر مال یا شہرت مقصود ہے تو اگرچہ مسلمانوں کے لیے اس کا وعظ مفید ہو خود اس کے حق میں سخت مضر ہے علما فرماتے ہیں: ایسی اغراض کے لیے وعظ ضلالت اور یہود ونصاری کی سنت ہے۔
در مختار میں ہے: التذکیر علی المنابر والاتعاذ سنۃ الانبیاء ولریاسۃ ومال وقبول عامۃ من ضلالۃ الیھود والنصاری (منبروں پر وعظ کہنا نصیحت کرنا انبیائے کرام علیہم السلام کی سنت ہے بڑائی یا مال یا لوگوں میں مقبولیت حاصل کرنے کے لیے وعظ کہنا یہود ونصاری گمراہیوں میں سے ہے) "فتاوی رضویہ جلد 13 صفحہ 200۔ 199"
اس لئے خطباء اور واعظین حضرات کو یہاں خاص توجہ کی درخواست ہے کہ وہ اپنے آپ پر اور عوام اہلسنت پر کچھ رحم فرمائیں اور جماعت اہلسنت کو مزید نقصان سے بچائیں
اللہ تعالی توفیق دے آمین۔۔۔

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...