Jump to content

جمعہ کے روز سورۃ کہف پڑھنے کی فضیلت میں ایک روایت کی تحقیق


محمد عاقب حسین

تجویز کردہ جواب

IMG_20220527_120641.jpg.0cbd9b5e7203647c73ddc2ac6ea669be.jpg

 

اس کو احیاء العلوم میں ابو حامد غزالی رحمہ اللہ نے حضرت ابن عباس اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب کرکے نقل کیا پوسٹر میں بھی تخریج احیاءالعلوم مرتضی زبیدی کا حوالہ ہے

 

فقد روي عن ابن عباس وأبي هريرة رضي الله عنهما إن من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة أو ليلة الجمعة أو يوم الجمعة أعطي نورا من حيث يقرؤها إلى مكة وغفر له إلى يوم الجمعة الأخرى وفضل ثلاثة أيام وصلى عليه سبعون ألف ملك حتى يصح وعوفي من الداء والدبيلة وذات الجنب والبرص والجذام وفتنة الدجال 

 

ابن عباس اور ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ جو شخص شب جمعہ یا جمعہ کے روز سورہ کہف کی تلاوت کرتا ہے اسے ایک نور عطا کیا جاتا ہے جہاں سے وہ پڑھتا ہے وہاں سے لے کر مکہ مکرمہ تک اگلے جمعہ تک کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں بلکہ تین دن زائد کے بھی ستر ہزار فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں اور اسے پیٹ کے پھوڑے برص پہلو کے درد کوڑھ کے مرض اور دجال کے فتنے سے محفوظ کر دیا جاتا

 

( كتاب إحياء علوم الدين 1/187 ) 

 

 

اس کو انہی الفاظ کے ساتھ باسند امام سیوطی نے الزیادات علی الموضوعات میں اور المستغفری نے فضائل القرآن میں روایت کیا دونوں کی سند ایک ہی ہے

 

الديلمي: أخبرنا حمد بن نصر أخبرنا أبو طالب بن الصباح أخبرنا محمد بن عمر أخبرنا إبراهيم بن محمد حدثنا الحسين بن القاسم حدثنا إسماعيل بن أبي زياد عن ابن جريج عن عطاء عن أبي هريرة وعن ابن عباس مرفوعا: من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة أعطي نورا من حيث قرأها إلى مكة، وغفر له إلى الجمعة الأخرى وفضل ثلاثة أيام، وصلى عليه سبعون ألف ملك حتى يصبح، وعوفي من الداء والدبيلة وذات الجنب والبرص والجذام والجنون وفتنة الدجال

 

امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ اس کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں

 

إسماعيل كذاب، والحسين وإبراهيم مجروحان

 

اس کی سند میں اسماعیل بن ابی زیاد جھوٹا راوی ہے اور حسین بن قاسم اور ابراہیم بن محمد دونوں مجروح ہیں 

 

( كتاب الزيادات على الموضوعات 1/131 )

( كتاب فضائل القرآن للمستغفري 2/562 )

 

نوٹ :- امام سیوطی کا اس روایت کو " زیادات " میں لانا ان کے نزدیک اس کے موضوع ہونے کی دلیل ہے جیسا کہ انہوں نے کتاب کے مقدمہ میں تصریح کی ہے .

 

سند میں "إسماعيل بن زياد السكوني" کذاب یضع الحدیث ہے اس کے بارے میں آئمہ کا کلام درج ذیل ہے

 

 

1 : امام ابن حبان رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں

 

شيخ دجال، 

 

یہ دجال ( جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کرنے والا ) شیخ تھا 

 

( كتاب المجروحين لابن حبان ت حمدي 1/138 )

 

 

2 : امام دارقطنی رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں

 

يضع كذاب متروك

 

( كتاب الضعفاء والمتروكون للدارقطني 1/256 )

 

 

3 : امام ذہبی رحمہ اللہ امام یحیی بن معین رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہیں

 

قال ابن معين: كذاب متروك يضع

 

( كتاب تاريخ الإسلام - ت بشار 4/581 )

 

4 : امام سبط ابن العجمی نے اس کو دجال قرار دیا امام ابن حجر نے متروک و کذبوہ اور امام ابو طاہر پٹنی نے کذاب رحمہمُ اللہ تعالیٰ

 

( الكشف الحثيث ص69 )

( تقريب التهذيب :- 450 )

( كتاب تذكرة ص78 )

 

لہذا خلاصہ یہ کہ ثابت ہوا یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ موضوع ہے

 

 

علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے بھی اس کو موضوع قرار دیا

 

( كتاب الفوائد المجموعة :- 43 )

 

 

البتہ صحیح مسلم شریف میں صحیح حدیث ہے :

 

من حفِظ عشرَ آياتٍ من أولِ سورةِ الكهفِ ، عُصِمَ من الدَّجَّالِ

 

جو شخص سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرے گا وہ دجال کے فتنہ سے بچا لیا جائے گا

 

صحیح مسلم :- 809

 

 

اسی طرح

 

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه؛ أنَّ النبي - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قال:

 

"مَن قرأ سورةَ {الكهف} في يومِ الجمعةِ؛ أضاء له من النور ما بين الجمعتين"

 

رواه النسائي، والبيهقي مرفوعاً، والحاكم مرفوعاً وموقوفاً أيضاً، وقال: "صحيح الإسناد"

 

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو جمعہ کے دن سورة الکہف پڑھے اس کیلئے دونوں جمعوں (یعنی اگلے جمعے تک) کے درمیان ایک نور روشن کردیا جائے گا

 

اسے امام نسائی اور امام بیہقی نے مرفوعاً روایت کیا ہے اور امام حاکم نے مرفوعاً و موقوفاً دونوں طریقے سے اور امام حاکم نے صحیح الاسناد قرار دیا شیخ ناصر الدین البانی نے بھی اس کو صحیح قرار دیا

 

( كتاب صحيح الترغيب والترهيب 1/455 )

 

 

ایسے ہی ایک اور صحیح روایت میں آیا ہے

 

«مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، أَضَاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ»

 

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان ہے جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے

 

 كتاب مسند الدارمي - ت حسين أسد :- 3450

 

 

اسی طرح درجنوں صحیح احادیث اور روایات موجود ہیں لہذا موضوع اور شدید ضعیف روایات کے بجائے صحیح احادیث کی اشاعت بھی کی جائے اور ان پر عمل بھی کیا جائے

 

فقط واللہ و رسولہٗ اعلم باالصواب

 

خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...