Jump to content

حدیث جو شخص قبرستان سے گزرے اور گیارہ مرتبہ قل ہو اللہ ( سورۃ اخلاص ) پڑھ کے اس کا ثواب مردوں کو ایصال کرے تو اسے ان مردوں کی تعداد کے برابر ثواب عطا کیا جائے گا کی تحقیق


محمد عاقب حسین

تجویز کردہ جواب

یہ ایک موضوع ( منگھڑت ) روایت ہے

 

اس کو امام الحسن الخلال نے فضائل سورہ اخلاص میں اپنی سند کے ساتھ روایت کیا

 

حدثنا أحمد بن إبراهيم بن شاذان، ثنا عبد الله بن عامر الطائي، حدثني أبي، ثنا علي بن موسى، عن أبيه، موسى، عن أبيه، جعفر، عن أبيه، محمد، عن أبيه، علي، عن أبيه الحسين، عن أبيه علي بن أبي طالب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم «من مر على المقابر وقرأ قل هو الله أحد إحدى عشرة مرة، ثم وهب أجره للأموات أعطي من الأجر بعدد الأموات»

 

كتاب فضائل سورة الإخلاص للحسن الخلال :- 54

 

ترجمہ :- علی بن ابی طالب سے مروی ہے کہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا جو شخص قبرستان سے گزرے اور گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کے اس کا ثواب مردوں کو ایصال کرے تو اس کو ان مردوں کی تعداد کے برابر ثواب عطا کیا جائے گا

 

 

اس سند عبد الله بن عامر الطائي ہے یہ خود تو متھم بالوضع ہے یعنی اس پر احادیث گھڑنے کا الزام ہے لیکن اس پر خاص جرح بھی ہے وہ یہ کہ اس نے اپنے والد کے واسطہ سے امام علی رضا رضی اللہ عنہ پر ایک جھوٹا نسخہ بیان کیا ہے

 

چناچہ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں

 

عبد الله بن أحمد بن عامر، عن أبيه، عن علي الرضا، عن آبائه بتلك النسخة الموضوعة الباطلة، ما تنفك عن وضعه أو وضع أبيه

 

( كتاب ميزان الاعتدال :- 4200 )

 

یعنی عبداللہ نے اپنے والد کے واسطے سے امام علی رضا اور انکے آباؤ اجداد یعنی اہل بیت سے ایک جھوٹا نسخہ باطل نسخہ روایت کیا ہے 

 

امام ذہبی فرماتے ہیں یا تو اس نے اس نسخے کو گھڑا ہے یا اس کے باپ نے 

 

 

اس روایت کو امام جلال الدین سیوطی نے اپنی کتاب الزیادات علی الموضوعات میں نقل کیا جو ان کے نزدیک اس روایت کے جھوٹے ہونے پر دلالت کرتا ہے

 

( كتاب الزيادات على الموضوعات 2/577 )

 

 

اس کو دوسری سند کے ساتھ امام الرافعی رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ میں روایت کیا

 

( كتاب التدوين في أخبار قزوين 2/297 )

 

لیکن اس سند میں بھی داؤد بن سليمان الغازي ہے یہ راوی بھی کذاب ہے اور اس نے بھی ایک گڑھا ہوا نسخہ بیان کیا ہے امام علی رضا رضی اللہ عنہ سے اس کو امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ اور امام ذہبی رحمہ اللہ دونوں نے کذاب قرار دیا

 

كذبه يحيى بن معين، ولم يعرفه أبو حاتم، وبكل حال فهو شيخ كذاب له نسخة موضوعة على الرضا

 

امام ذہبی فرماتے ہیں اسے یحییٰ بن معین نے کذاب قرار دیا امام ابوحاتم نے کہا میں اسے نہیں جانتا اور امام ذہبی فرماتے ہیں کہ یہ ایک جھوٹا شخص ہے جس کے پاس امام علی رضا رضی اللہ عنہ پر گھڑا ہوا نسخہ تھا 

 

( كتاب ميزان الاعتدال 2/8 )

 

حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی موافقت کی 

 

( كتاب لسان الميزان ت أبي غدة 3/397 )

 

 

خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ ایک جھوٹی روایت ہے جس کی نسبت نبی ﷺ کی طرف کرنا حلال نہیں

 

 

فقط واللہ و رسولہٗ اعلم باالصواب

 

خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی

Link to comment
Share on other sites

21 hours ago, Aquib Rizvi said:

یہ ایک موضوع ( منگھڑت ) روایت ہے

 

اس کو امام الحسن الخلال نے فضائل سورہ اخلاص میں اپنی سند کے ساتھ روایت کیا

 

حدثنا أحمد بن إبراهيم بن شاذان، ثنا عبد الله بن عامر الطائي، حدثني أبي، ثنا علي بن موسى، عن أبيه، موسى، عن أبيه، جعفر، عن أبيه، محمد، عن أبيه، علي، عن أبيه الحسين، عن أبيه علي بن أبي طالب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم «من مر على المقابر وقرأ قل هو الله أحد إحدى عشرة مرة، ثم وهب أجره للأموات أعطي من الأجر بعدد الأموات»

 

كتاب فضائل سورة الإخلاص للحسن الخلال :- 54

 

ترجمہ :- علی بن ابی طالب سے مروی ہے کہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا جو شخص قبرستان سے گزرے اور گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کے اس کا ثواب مردوں کو ایصال کرے تو اس کو ان مردوں کی تعداد کے برابر ثواب عطا کیا جائے گا

 

 

اس سند عبد الله بن عامر الطائي ہے یہ خود تو متھم بالوضع ہے یعنی اس پر احادیث گھڑنے کا الزام ہے لیکن اس پر خاص جرح بھی ہے وہ یہ کہ اس نے اپنے والد کے واسطہ سے امام علی رضا رضی اللہ عنہ پر ایک جھوٹا نسخہ بیان کیا ہے

 

چناچہ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں

 

عبد الله بن أحمد بن عامر، عن أبيه، عن علي الرضا، عن آبائه بتلك النسخة الموضوعة الباطلة، ما تنفك عن وضعه أو وضع أبيه

 

( كتاب ميزان الاعتدال :- 4200 )

 

یعنی عبداللہ نے اپنے والد کے واسطے سے امام علی رضا اور انکے آباؤ اجداد یعنی اہل بیت سے ایک جھوٹا نسخہ باطل نسخہ روایت کیا ہے 

 

امام ذہبی فرماتے ہیں یا تو اس نے اس نسخے کو گھڑا ہے یا اس کے باپ نے 

 

 

اس روایت کو امام جلال الدین سیوطی نے اپنی کتاب الزیادات علی الموضوعات میں نقل کیا جو ان کے نزدیک اس روایت کے جھوٹے ہونے پر دلالت کرتا ہے

 

( كتاب الزيادات على الموضوعات 2/577 )

 

 

اس کو دوسری سند کے ساتھ امام الرافعی رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ میں روایت کیا

 

( كتاب التدوين في أخبار قزوين 2/297 )

 

لیکن اس سند میں بھی داؤد بن سليمان الغازي ہے یہ راوی بھی کذاب ہے اور اس نے بھی ایک گڑھا ہوا نسخہ بیان کیا ہے امام علی رضا رضی اللہ عنہ سے اس کو امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ اور امام ذہبی رحمہ اللہ دونوں نے کذاب قرار دیا

 

كذبه يحيى بن معين، ولم يعرفه أبو حاتم، وبكل حال فهو شيخ كذاب له نسخة موضوعة على الرضا

 

امام ذہبی فرماتے ہیں اسے یحییٰ بن معین نے کذاب قرار دیا امام ابوحاتم نے کہا میں اسے نہیں جانتا اور امام ذہبی فرماتے ہیں کہ یہ ایک جھوٹا شخص ہے جس کے پاس امام علی رضا رضی اللہ عنہ پر گھڑا ہوا نسخہ تھا 

 

( كتاب ميزان الاعتدال 2/8 )

 

حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی موافقت کی 

 

( كتاب لسان الميزان ت أبي غدة 3/397 )

 

 

خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ ایک جھوٹی روایت ہے جس کی نسبت نبی ﷺ کی طرف کرنا حلال نہیں

 

 

فقط واللہ و رسولہٗ اعلم باالصواب

 

خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی

اس طرح کی ایک راویت کو امام ابوالقاسم الزنجانی  نے اپنی کتاب المنتقى من فوائد الزنجاني رقم 58 میں روایت کیا ہے جس کی سند اس طرح ہے

 أحمد بن سعيد الإخميمي، حدثنا أبو الطيب عمران بن موسى العسقلاني من حفظه، أخبرنا المؤمل بن إهاب، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرني معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرةقَالَ قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم:  من دخل الْمَقَابِر ثمَّ قَرَأَ فَاتِحَة الْكتاب، و ( قل هُوَ الله أحد )، و ( أَلْهَاكُم التكاثر )،  ثمَّ: اللَّهُمَّ إِنِّي جعلت ثَوَاب مَا قَرَأت من كلامك لأهل الْمَقَابِر من الْمُؤمنِينَ وَالْمُؤْمِنَات ؛ كَانُوا شُفَعَاء لَهُ إِلَى الله تَعَالَى 

لیکن اس میں بھی احمد بن سعید الاخمیمی المصری ہے جو جھوٹی روایات بیان کرنے والا راوی ہے

أحمد بن سعيد بن فرضخ الإخميمي المصري

قال الدارقطني: روى عن القاسم بن عبد الله بن مهدي، عَن عَلِيّ بن أحمد بن سهل الأنصاري، عن عيسى بن يونس، عن مالك، عَن الزُّهْرِيّ، عن سعيد بن المُسَيَّب، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، عن النبي صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أحاديث في ثواب المجاهدين والمرابطين والشهداء موضوعة كلها وكذب لا تحل روايتها والحمل فيها على ابن فرضخ فهو المتهم بها فإنه كان يركب الأسانيد ويضع عليها أحاديث.

قلت: روى عنه أبو محمد النحاس المصري شيخ الخلعي، وَعبد الله بن يوسف بن بامويه ورأيت له تصانيف منها كتاب "الاحتراف" ذكر فيه أحاديث وآثارا في فضائل التجارة لا أصل لها

لسان المیزان ج 1، ص 472 رقم 530 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...