Jump to content

زنا ایک قرض ہے کی تحقیق


محمد عاقب حسین

تجویز کردہ جواب

یہ ان الفاظ کے ساتھ مشہور ہے

 

إن الزنا دين إذا أقرضته ... كان الوفا من أهل بيتك فاعلم

 

 بلاشبہ زنا ایک قرض ہے، اگر تم اس قرض میں مبتلا ہوئے ہو، تو یاد رکھو! اس قرض کی ادائیگی بھی تمہارے گھر ہی سے ہوگی

 

نہ تو یہ حدیث ہے اور نہ ہی کسی بزرگ کا قول بلکہ یہ اصول شریعت کے بھی خلاف ہے 

 

کوئی کسی کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھاتا قرآن کی نص ہے 

 

وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى ۚ

 

اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی

 

سورۃ فاطر :- 18

 

 

یہ اشعار ناصر الحدیث امام محمد بن ادریس الشافعی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب دیوان الشافعی میں موجود ہیں 

 

اسی بنیاد پر بعض لوگ اسے امام شافعی کا قول کہتے ہیں لیکن امام شافعی کی ذات مبارکہ اس سے بری ہے والحمدللہ

 

دیوان شافعی امام شافعی سے ثابت نہیں 

 

فقط واللہ و رسولہ اعلم باالصواب

 

خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی 

Link to comment
Share on other sites

3 hours ago, Aquib Rizvi said:

یہ ان الفاظ کے ساتھ مشہور ہے

 

إن الزنا دين إذا أقرضته ... كان الوفا من أهل بيتك فاعلم

 

 بلاشبہ زنا ایک قرض ہے، اگر تم اس قرض میں مبتلا ہوئے ہو، تو یاد رکھو! اس قرض کی ادائیگی بھی تمہارے گھر ہی سے ہوگی

 

نہ تو یہ حدیث ہے اور نہ ہی کسی بزرگ کا قول بلکہ یہ اصول شریعت کے بھی خلاف ہے 

 

کوئی کسی کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھاتا قرآن کی نص ہے 

 

وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى ۚ

 

اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی

 

سورۃ فاطر :- 18

 

 

یہ اشعار ناصر الحدیث امام محمد بن ادریس الشافعی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب دیوان الشافعی میں موجود ہیں 

 

اسی بنیاد پر بعض لوگ اسے امام شافعی کا قول کہتے ہیں لیکن امام شافعی کی ذات مبارکہ اس سے بری ہے والحمدللہ

 

دیوان شافعی امام شافعی سے ثابت نہیں 

 

فقط واللہ و رسولہ اعلم باالصواب

 

خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی 

اس قول کے مفہوم پر ملتی جلتی ایک روایت المستدرک للحاکم (ج4، 170، رقم 7258)ہے امام حاکم نے اس کی تصحیح کی لیکن امام ذہبی نے تضعیف کی ہے جس کا ثبوت یہ ہے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ هَانِئٍ، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، ثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصَّرَّافُ، قَالَا: ثَنَا سُوَيْدٌ أَبُو حَاتِمٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عِفُّوا عَنْ نِسَاءِ النَّاسِ تَعِفَّ نِسَاؤُكُمْ وَبَرُّوا آبَاءَكُمْ تَبَرَّكُمْ أَبْنَاؤُكُمْ وَمَنْ أَتَاهُ أَخُوهُ مُتَنَصِّلًا فَلْيَقْبَلْ ذَلِكَ مِنْهُ مُحِقًّا كَانَ أَوْ مُبْطِلًا فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ لَمْ يَرِدْ عَلَيَّ الْحَوْضَ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "
[التعليق - من تلخيص الذهبي] بل سويد ضعيف

حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:لوگوں کی عورتوں کو پاکدامن رکھو،(بدلے میں)تمہاری عورتوں کو پاکدامن رکھا جائے گا،تم اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرو،تمہاری اولادیں تمہارے ساتھ حسن سلوک کریں گی،جس شخص کے پاس اس کا بھائی لاچار ہوکر آئے،اس کو چاہئے کہ اپنے بھائی کی بات کو مانے خواہ حق پر ہویا ناحق ہو۔اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو میرے حوض کوثر پر مجھ سے نہیں مل سکےگا۔

اور امام ابن حجر عسقلانی نے بھی امام ذہبی کے قول کو برقرار رکھا۔  اتحاف المھرہ، رقم 20067

اس طرح کی اور روایات ہیں لیکن کوئی بھی ضعف سے خالی نہیں۔ واللہ اعلم

 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...