Jump to content

ہندہ بنت عتبہ کا سید الشہداء سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب کا کلیجہ چبانے کی تحقیق


محمد عاقب حسین

تجویز کردہ جواب

حضرت ہندہ بنت عتبہ کا سید الشہداء اسداللہ واسدالرسول حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہما کا کلیجہ چبانا ثابت ہے

 

اسے سند صحیح کے ساتھ امام احمد بن حنبل نے مسند میں روایت کیا

 

جس میں جناب سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب کا جگر چبانے کے واضح الفاظ ہے

 

حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ .......... فَنَظَرُوا فَإِذَا حَمْزَةُ قَدْ بُقِرَ بَطْنُهُ، وَأَخَذَتْ هِنْدُ كَبِدَهُ فَلَاكَتْهَا، فَلَمْ تَسْتَطِعْ أَنْ تَأْكُلَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَأَكَلَتْ مِنْهُ شَيْئًا " قَالُوا: لَا. قَالَ: " مَا كَانَ اللهُ لِيُدْخِلَ شَيْئًا مِنْ حَمْزَةَ النَّارَ ..... الخ

 

چنانچہ صحابہ کرام نے دیکھا کہ حضرت حمزہ کا پیٹ چاک کردیا گیا تھا اور ابو سفیان کی بیوی ہندہ نے انکا جگر نکال کر اسے چبایا تھا لیکن اسے کھا نہیں سکی تھی. تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی لاش دیکھ کر پوچھا کیا اس نے اس میں سے کچھ کھایا بھی ہے ؟؟ تو صحابہ نے عرض کیا نہیں تو نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ حمزہ کے جسم کے کسی بھی حصے کو جہنم میں داخل نہیں کرنا چاہتا ...... الخ 

 

( كتاب مسند أحمد - ط الرسالة 7/419 )

 

 

بعض وہابی حضرات نے اس کو ضعیف ثابت کرنے کے لیے انقطاع کا ڈھونگ رچایا اور یہ اعتراض کیا کہ امام شعبی کا ابن مسعود سے سماع نہیں

 

تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگرچہ امام شعبی کا ابن مسعود سے سماع نہیں لیکن امام شعبی کی مراسیل عندالمحدثین صحیح اور متصل ہوتی ہیں

 

امام عجلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں 

 

مرسل الشعبي صحيح، لا يرسل إلا صحيحًا صحيحًا.

 

امام شعبی کی مرسل صحیح ہوتی ہے ان کی کوئی مرسل نہیں ہوتی سوائے صحیح کے صحیح کے

 

( كتاب الثقات للعجلي ت قلعجي ص244 )

 

 

فقط واللہ و رسولہ اعلم باالصواب

 

خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی

MusnadAhmadIbnHanbal2of14_0000.jpg

MusnadAhmadIbnHanbal2of14_0766.jpg

MusnadAhmadIbnHanbal2of14_0767.jpg

Link to comment
Share on other sites

3 hours ago, Aquib Rizvi said:

فَنَظَرُوا فَإِذَا حَمْزَةُ قَدْ بُقِرَ بَطْنُهُ، وَأَخَذَتْ هِنْدُ كَبِدَهُ فَلَاكَتْهَا، فَلَمْ تَسْتَطِعْ أَنْ تَأْكُلَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَأَكَلَتْ مِنْهُ شَيْئًا

اس روایت کی سند میں حماد  سے مراد حماد بن سلمہ ہی ہیں اس بات کی تصریح دوسری سند سے مل گئی ہے جس کا ثبوت یہ ہے

قال أخبرنا عفان بن مسلم قال أخبرنا حماد بن سلمة قال أخبرنا عطاء بن السائب عن الشعبي عن بن مسعود قال قال أبو سفيان يوم أحد قد كانت في القوم مثلة وإن كانت لعن غير ملا مني ما أمرت ولا نهيت ولا أحببت ولا كرهت ساءني ولا سرني قال ونظروا فإذا حمزة قد بقر بطنه وأخذت هند كبده فلاكتها فلم تستطيع هند أن تأكلها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أكلت منها شيئا قالوا لا قال ما كان الله ليدخل شيئا من حمزة النار

الطبقات الکبری لابن سعد، ج 3، ص13

 

Link to comment
Share on other sites

  • 5 months later...
  • 1 year later...

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...