Jump to content

حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ میرے رازداں ہیں کی تحقیق


محمد عاقب حسین

تجویز کردہ جواب

یہ ایک طویل روایت کا حصہ ہے مکمل روایت درج ذیل ہے :

 

عن ابن عباس -رضي الله عنهما- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم: "أرحم أمتي بأمتي أبو بكر, وأقواهم في دين الله عمر, وأشدهم حياءً عثمان, وأقضاهم علي بن أبي طالب, ولكل نبي حواري وحواريي طلحة والزبير وحيثما كان سعد بن أبي وقاص كان الحق معه, وسعيد بن زيد من أحباء الرحمن, وعبد الرحمن بن زيد من تجار الرحمن, وأبو عبيدة بن الجراح أمين الله وأمين رسوله, ولكل نبي صاحب سر وصاحب سري معاوية بن أبي سفيان, فمن أحبهم فقد نجا ومن أبغضهم فقد هلك" أخرجه الملاء في سيرته.

 

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا میری امت میں سب سے زیادہ رحیم ابوبکر صدیق اور دین کی باتوں میں سب سے زیادہ قوی عمر اور حیا میں سب سے زیادہ عثمان اور علم قضاء میں سب سے زیادہ علی اور ہر نبی کے کچھ حواری ہوتے ہیں میرے حواری طلحہ اور زبیر اور جہاں کہیں سعد بن ابی وقاص ہوں تو حق انہی کی طرف ہوگا اور سعید بن زید ان دس آدمیوں میں سے ہیں جو الرحمٰن کے محبوب ہیں اور عبدالرحمن بن عوف الرحمٰن کے تاجروں میں سے ہیں اور ابو عبیدہ ابن جراح اللہ اور رسول اللہ کے امین ہیں ہر نبی کا ایک راز دار ہوتا ہے اور میرے راز دار معاویہ بن ابی سفیان ہیں جو شخص ان سب سے محبت رکھے گا نجات پائے گا جو شخص ان سے بغض رکھے گا ہلاک ہوگا رضی اللہ عنھم

 

محب الدین طبری اسے نقل کرنے کے بعد کہتے ہے

 

أخرجه الملاء في سيرته

 

یعنی اسے أبو حفص عمر بن محمد الموصلي،المعروف بالملاء (المتوفی570) نے وسيلة المتعبدين في سيرة سيد المرسلين میں روایت کیا ہے ۔

 

 

اس کتاب کے بارے میں حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

 

وَلَمْ نَذْكُرْ مَنْ لَا يَرْوِي بِإِسْنَادِ - مِثْلَ كِتَابِ وَسِيلَةِ الْمُتَعَبِّدِينَ لِعُمَرِ الملا الموصلي وَكِتَابِ الْفِرْدَوْسِ لِشَهْرَيَارَ الديلمي وَأَمْثَالِ ذَلِكَ - فَإِنَّ هَؤُلَاءِ دُونَ هَؤُلَاءِ الطَّبَقَاتِ ؛ وَفِيمَا يَذْكُرُونَهُ مِنْ الْأَكَاذِيبِ أَمْرٌ كَبِيرٌ

 

[مجموع الفتاوى:1/ 261] 

 

یعنی اس کتاب میں بے سند روایات ہیں اور اس کتاب میں اکثر من گھڑت اور جھوٹی روایات ہیں

نوٹ :- اس حدیث کو کئی محدثین نے اپنی اپنی کتب میں مختلف الفاظ کے ساتھ اضافے اور کمی کے ساتھ نقل کیا 

 

حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ نے اس کو پانچ سندوں سے نقل کیا 

 

( كتاب تاريخ دمشق لابن عساكر 39/95 )

( كتاب تاريخ دمشق لابن عساكر 58/401 )

 

امام ابو یعلی موصلی رحمہ اللہ نے اس کو اپنی سند سے نقل کیا 

 

( كتاب مسند أبي يعلى - ت السناري 8/62 )

 

امام بزار رحمہ اللہ نے اپنی سند سے نقل کیا 

 

( كتاب مسند البزار = البحر الزخار 13/259 )

 

امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اپنی سند سے نقل کیا 

 

( كتاب صحيح ابن حبان: التقاسيم والأنواع 4/306 )

 

 

امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنی سند صحیح کے ساتھ نقل کیا :

 

( كتاب سنن ابن ماجه - ت الأرنؤوط 1/107 )

 

 

اسی طرح امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی اپنی سند صحیح کے ساتھ 

 

( كتاب سنن الترمذي - ت شاكر 5/644 )

 

اور اسی طرح درجنوں محدثین نے 

 

مگر کسی نے بھی حضرت امیر معاویہ کی فضیلت کا اضافہ نہیں کیا کہ معاویہ میرے رازداں ہیں حالانکہ امام ابن ماجہ نے حضرت معاذ بن جبل ابی بن کعب بن زید بن ثابت کی فضیلت کا بھی اضافہ کیا لیکن حضرت امیر معاویہ کی فضیلت کا اضافہ کسی محدث نے باسند یا بے سند نہیں کیا

 

حضرت معاویہ کی فضیلت کا اضافہ اس کتاب میں موجود ہے جو کتاب موضوع من گھڑت روایات کی اکثریت پر مشتمل ہے اور بے سند روایات پر مشتمل ہے 

 

 

لہذا حضرت امیر معاویہ کی فضیلت کا اضافہ باطل ہے . عدم متابعت و شواہد و سند و معتبر مآخذ کی بنا پر

 

جن تین صحابہ کی فضیلت کا اضافہ سند صحیح سے ثابت ہے وہ درج ذیل ہے

 

سنن ابن ماجہ :- 154 صحیح

 

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَرْحَمُ أُمَّتِي بِأُمَّتِي أَبُو بَكْرٍ، وَأَشَدُّهُمْ فِي دِينِ اللَّهِ عُمَرُ، وَأَصْدَقُهُمْ حَيَاءً عُثْمَانُ، وَأَقْضَاهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَأَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَأَعْلَمُهُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأَفْرَضُهُمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا، وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ"،

 

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابوبکر ہیں، اللہ کے دین میں سب سے زیادہ سخت اور مضبوط عمر ہیں، حیاء میں سب سے زیادہ حیاء والے عثمان ہیں، سب سے بہتر قاضی علی بن ابی طالب ہیں، سب سے بہتر قاری ابی بن کعب ہیں، سب سے زیادہ حلال و حرام کے جاننے والے معاذ بن جبل ہیں، اور سب سے زیادہ فرائض (میراث تقسیم) کے جاننے والے زید بن ثابت ہیں، سنو! ہر امت کا ایک امین ہوا کرتا ہے، اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں“ 

 

فقط واللہ و رسولہ اعلم 

 

خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...