Jad Dul Mukhtar مراسلہ: 27 نومبر 2007 Report Share مراسلہ: 27 نومبر 2007 السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ اعمال صالحہ میں سے ترک دینا اور زہد کے مہر ہونے کا بیان حضرت یحیی بن معاذ بیان کرتے ہیں : ترک دنیا سخت مشکل کام ہے اور حنت سے محرومی اس سے بھی زیادہ سخت مشکل بنتی ہے اور ترک دنیا آخرت کا مہر ہے ـ مسجد کی صفائی کرنا مہر ہے امام ثعلبی نے مرفوعا روایت کیا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا مساجد کی صفائی کرنے کا کام بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں کے حق مہر ہوں گے ـ ( الدین الفردوس رقم الحدیث : 4896 ، ابن جوزی ج 3 ص 254 ، ابن عراق تنزیہ الشریعۃ ج 2 ص 383 ) ایک اور روایت میں یوں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : مسجد سے کوڑا کرکٹ نکالنا ( جھاڑو لگانا ) بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں کا مہر ہے ـ ( الھیثمی مجمع الزوائد ج 2 ص 9 ) رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا : خوبصورت حوروں کے مہر مٹھی بھر کھجوریں اور روٹی کا ٹکڑا ہیں ( جو انسان صدقہ کرتا ہے ) ـ ( ابن جوزی الموضوعات ج 3 ص 253 ) امام ثعلبی نے یہ بھی روایت کی ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ تم میں سے ایک شخص فلانے کی بیٹی فلانی سے تو بڑی بھاری رقم خرچ کرکے بھی شادی کر لیتا ہے اور بڑی بڑی آنکھوں والی خوبصورت حور کو جو صرف ایک لقمہ کھانے ، ایک کھجور اور ایک جوڑا کپڑوں کے ( صدقہ کرنے کے ) عوض مل رہی ہے چھوڑ دیتا ہے ـ قصہ ایک حور کے خریدار کا : ـ محمد بن نعمان مقری رحمۃ اللہ تعالی فرماتے ہیں : ایک دن میں مکہ شریف میں مسجد حرام کے اندر امام الجلاء مقری کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ہمارے سامنے سے ایک طویل القامت نحیف الجسم بوڑھا شخص گزرا ، اس نے پرانی اور بوسیدہ سی چادر اوڑھ رکھی تھی اور پھٹے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے تھے ، امام جلاء نے اٹھ کر ان کا استقبال کیا اور پھر کچھ دیران کے ساتھ اسی طرح ادب سے کھڑے باتیں کرتے رہے ، پھر ان کو رخصت کرکے واپس ہمارے پاس تشریف لائے اور کہنے لگے : ان بڑے میاں کو جانتے ہو ؟ ہم نے کہا : نہیں ( ہمارا تو ان سے تعاون نہیں ہے ) حضرت جلاء مقری نے فرمایا کہ یہ وہ شخص ہے جس نے اللہ تعالی سے چار ہزار انگوٹھوں کے عوض ایک بڑی بڑی آنکھوں والی خوبصورت حور کو خریدا ہے ، جب یہ شخص چار ہزار انگوٹھیاں مکمل ادا کر چکا تو اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک عورت ہے جو بیش قیمت جنتی جوڑے پہنے ہوئے ، زیورات سے آراستہ پیراستہ ہے ـ شیخ کہتے ہیں : میں نے پوچھا : اے خاتون ! تم کون ہو ؟ وہ بولی ! میں وہی حور ہوں جسے تو نے اللہ تعالی سے چار ہزار انگشتری کے عوض میں خریدا ہے ، پھر وہ عورت کہنے لگی : اے بزرگو ! یہ تو رہی قیمت اور آپ مجھے مہر کیا دے رہے ہیں ؟ بزرگ کہتے ہیں : میں نے کہا : ایک ہزار انگشتری میں تجھے حق مہر دوں گا ، جلاء مقری کہتے ہیں : اب یہ شیخ اس مہر کی ادائیگی کے لیے نفلی عبادات و صدقات کے ادا کرنے میں مصروف ہے ( اور اپنا خواب والا وعدہ پورا کرنے میں عمل پیرا ہے جس کی وجہ سے تم اس کی یہ حالت دیکھ رہے ہو ) ـ حضرت سحنون رحمۃ اللہ تعالی سے مروی ہے ، انہوں نے فرمایا کہ مصر میں سعید نام کا ایک شخص ہوا ہے ، اس کی والدہ ایک نہایت پرہیزگار اور عبادت گزار خاتون تھی ، سعید رات کو جب نوافل پڑھنے کے لیے اٹھتے تو ان کی والدہ بھی اپنے سعید بیٹے کے ساتھ اٹھ جاتی تھیں اور ان کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگتیں ، جب سعید پر نیند کا غلبہ ہوتا اور ان کو اونگھ آنے لگتی تو ان کی والدہ اس کو اونچی آواز سے کہتیں : ارے سعید ! جس شخص کے دل میں آتش جہنم کا خوف اور ڈر ہو بھلا اس کو بھی نیند آئے گی ؟ اور جو شخص جنت کی حسین و جمیل عورتوں سے نکاح کا خواستگار ہے اس کی بھلا کب آنکھ لگ سکتی ہے چنانچہ سعید خوف زدہ ہو کر دوبارہ نئے عزم اور تازہ دم خم سے ذوق و شوق اور خشوع و خضوع کے ساتھ مصروف عبادت ہو جاتا ـ حضرت ثابت رحمۃ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ میرے والد رات کی تاریکی میں اللہ تعالی کے لیے قیام کرنے والے تھے ، وہ فرماتے ہیں کہ ایک رات میں نے خواب میں ایک ایسی خوبصورت عورت کو دیکھا کہ وہ دنیا کی عورتوں جیسی نہیں تھی ، میں نے اس سےکہا کہ تم کون ہو ؟ اس نے جواب میں کہا کہ میں حور ہوں ، اللہ تعالی کی بندی ہوں ، میرے والد فرماتے ہیں کہ میں نے اس حور سے کہا کہ تو مجھ سے شادی کرلے ، وہ بولی کہ پہلے میرے رب سے نکاح کی اجازت اور پیغام لے کر آؤ نیز میرا مہر بھی ادا کرو پھر شادی ہوگی ، میں نے اس سے پوچھا کہ تیرا مہر کیا ہے ؟ وہ کہنے لگی کہ میرا مہر نماز تہجد ہے ـ مضر القاری کا بیان ہے کہ ایک رات مجھ پر خلاف معمول نیند کا ایسا غلبہ ہوا کہ میں اپنے اوراد و وظائف پڑھے بغیر سو گیا ، خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے ایک حسن و جمال کی پیکر مہ جبین لڑکی کھڑی ہے اور اس چاند سے مکھڑے والی کے ہاتھ میں ایک رقعہ ہے ، مجھ سے کہتی ہے : شیخ جی ! یہ رقعہ ہے پڑھ لو گے ؟ میں نے جوابا کہا : " ہاں " پڑھ لیتا ہوں ، کہنے لگی : لیجیے یہ ہے رقعہ اس کو پڑھیے ، میں نے اس کو کھولا اور پڑھا ، بخدا ! اس میں جو کچھ تحریر تھا اس کو آج بھی جب میں یاد کرتا ہوں تو میری راتوں کی نیند اڑ جاتی ہے ، وہ قیامت کا نامہ جو میرے نام آیا تھا آپ بھی پڑھ لیں ، لکھا اس میں یہ تھا کہ لذتوں اور جھوثی امیدوں نے تجھے ( جنت ) الفردوس اور اس کے گھنے سایوں سے غافل کر دیا اور نیند کی لذت نے تجھے جنت کے بالا خانوں میں نیک سیرت ، خوبصورت بیویوں کے ساتھ عمدہ اور اعلی زندگی سے غافل کردیا ـ اٹھ جاگ ! تہجد پڑھ قرآن شریف کی تلاوت کے ساتھ ، یہ تیرے لیے سونے سے بہتر ہے مالک بن دینار رحمۃ اللہ تعالی اپنا ایک خواب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میرے لیے کچھ خاص اوراد اور وظائف تھے جو ہر رات سونے سے پہلے میں پڑھا کرتا تھا ، ایک رات جب میں سویا تو خواب میں میں نے ایک حسینہ جمیلہ لڑکی کو دیکھا اور اس کے ہاتھ میں ایک رقعہ ہے ، اس لڑکی نے مجھے مخاطب کر کے کہا کہ کیا تم اچھی طرح پڑھ لیتے ہو ؟ ! مالک بن دینار کہتے ہیں : میں نے جوابا کہا کہ " ہاں " ( پڑھ لیتا ہوں ) تو اس نے وہ رقعہ مجھے دے دیا ، اس رقعے میں یہ اشعار درج تھے ـ نیند نے تجھے مطلوب کی جستجو اور جنتوں میں انس پیار کرنے والیوں کو پانے سے غافل کر رکھا ہے ـ جنتوں میں ہمیشہ کی زندگی ہے وہاں مرنا نہیں ہوگا اور خیموں میں رہنے والی حسیناؤں کے ساتھ خوب ہنستے کھیلتے گزرے گی ـ خواب گراں کو چھوڑ ، تہجد کی نماز میں قرآن مجید پڑھا کر ، یقین کر کہ یہ تیرے لیے سونے سے بہتر ہے ـ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
سگِ عطار مراسلہ: 27 نومبر 2007 Report Share مراسلہ: 27 نومبر 2007 Imran Bhayi... Buhut Hi Acha Article Share Kiya Hai Aap Ney.. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shareef Raza مراسلہ: 29 نومبر 2007 Report Share مراسلہ: 29 نومبر 2007 Share Karne Ka Behad Shukariya......... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔