Jump to content

حالت جنابت میں درود شریف پڑھنے پر دیوبندی اعتراض کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ


تجویز کردہ جواب


        قارئین کرام! جیسے کہ آپ کے علم میں ہوگا کہ دیوبندیوں کی طرف سے اور بالخصوص ابو عیوب اینڈ کمپنی کی طرف سے امام اہل سنت پر اعتراض ہوتا ہے کہ آپ نے حالت جنابت میں درود شریف پڑھنے کو جائز لکھا ہے. اور دوسری طرف دیوبندی علامہ فیض احمد اویسی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت پیش کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ فیض احمد اویسی صاحب کے فتوے سے امام اہل سنت گستاخ قرار پاتے ہیں.
     آئیے سب سے پہلے ہم امام اہل سنت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ اور فیض احمد اویسی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت اپنے قارئین کے سامنے پیش کرتے ہیں

📝 دونوں کتب کی اصل عبارات کو  ہم یہاں نقل کرتے ہیں :  

🔮 امام اہل سنت کی کتاب عرفان شریعت کی عبارت ہے کہ
 "اور درود شریف پڑھ سکتا ہے مگر کلی کے بعد چاہئے"
 
📗 عرفان شریعت صفحہ40

🔮 حضرت فیض احمد اویسی رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت ہے: 
"لیکن یہ ہیں کہ آج کل کے مفتی او مفت کہ فتاوی جڑ دیا کہ جنابت کے وقت درود پڑھنا جائز اتنا شرم نہیں کہ درود شریف فی الفور بارگاہ رسالت میں پہنچ کر فورا ایجاب  رسول خدا ہوتا ہے لیکن مجبور ہیں ایسے بدبخت مفتی کیوں کہ عشق رسول ﷺ سے محروم ہیں ۔۔

📘 شہد سے میٹھا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم صفحہ 139،140

اسی طرح ابو عیوب دیوبندی نے پیر مہر علی شاہ صاحب کا ایک نقل کیا اور اس سے بھی بے ادبی ثابت کرنے کی کوشش وہ تو آنے والے وقت میں ہم اپنے قارئین کو بتائیں گے کہ پیر صاحب کا مقام و مرتبہ دیوبندیوں کے نزدیک کیا ہے اس سے پہلے آپ پیر صاحب کا فتویٰ بھی ملاحظہ فرمائیں
پیر مہر علی شاہ صاحب فرماتے ہیں
*"بے وضو اور ناپاک راستے میں دورود شریف پڑھنا بے ادبی ہے"* فتاویٰ مہر یہ، ص، 187

قارئین کرام! آپ نے دونوں عبارتوں کو ملاحظہ فرمایا اور پیر مہر علی شاہ صاحب کی بھی، دیوبندی ان حوالوں کو پیش کرکے بہت خوش ہوتے ہیں کہ دیکھو تمہارے فیض احمد اویسی صاحب کے فتوے سے اعلیٰ حضرت گستاخ ہوئے. جب دماغ بند ہو اور اس میں گندھ بھی ہو تو دیوبندی اس طرح کی باتیں کرکے اپنے ساہ دل کو تسکین پہنچاتے ہے.
    امام اہل سنت نے جو فتویٰ لکھا ہے وہ بالکل درست اور صحیح ارشاد فرمایا کیونکہ وہ جمہور کا علماء سے ثابت ہے. یہاں تک کہ دیوبندیوں نے بھی اس بات کو تسلیم کیا اور فتویٰ دیا ہے کہ حالت جنابت میں درود شریف پڑھنا جائز ہے

 دیوخوانی مولوی تقی عثمانی سے ایک سوال ہوا جس کے جواب میں  تقی عثمانی دیوبندی جواب دیتا ہے
"حالت جنابت میں صرف قرآن کریم کی تلاوت ممنوع ہے لیکن دعائیں اذکار و تسبیحات اور درود شریف پڑھنا ناجائز نہیں، البتہ مستحب یہ ہے کہ درود شریف اور اذکار  و دعا کے لئے کم ازکم  وضو کرلے ۔۔

📜 فتاوی عثمانی جلد 01 صفحہ 330

اسی طرح  ہم آپ کے سامنے دیوبندیوں بڑے بڑے مفتیوں کے فتاوٰی بھی یہی نقل کردیتے کہ آئندہ کسی دیوبندی کو اعتراض کی گنجائش باقی نہ رہے
حالتِ جنابت میں قرآنِ کریم یا درود پڑھنا
سوال
 بیوی سے ہم بستری کے بعد اگر غسل نہیں کیا ہو تو کیا قرآنِ کریم کی کوئی سورت یا کوئی درود شریف جو زبانی یاد ہو،  پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب
حالتِ  جنابت میں قرآنِ  کریم چھوئے  بغیر  زبانی تلاوت بھی جائز نہیں۔   البتہ قرآنِ پاک کی وہ آیات جو دعا کے معنیٰ پر مشتمل ہوں (مثلاً: آیۃ الکرسی یا قرآنی دعائیں وغیرہ) انہیں دعا یا وِرد کی نیت سے پڑھنے کی،  اسی طرح درود شریف پڑھنے کی گنجائش ہے، تاہم اس کے لیے بھی مستحب ہے ان اَذکار سے پہلے وضو کرلیا جائے۔

الفتاوى الهنديہ (2 / 44)

( ومنها) حرمة قراءة القرآن، لاتقرأ الحائض والنفساء والجنب شيئاً من القرآن، والآية وما دونها سواء في التحريم على الأصح، إلا أن لايقصد بما دون الآية القراءة مثل أن يقول: الحمد لله يريد الشكر أو بسم الله عند الأكل أو غيره فإنه لا بأس به

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 293)

"(ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر الله تعالى، وتسبيح)

و في الرد

"(قوله: ولا بأس) يشير إلى أن وضوء الجنب لهذه الأشياء مستحب، كوضوء المحدث". فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144103200326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ   یوسف بنوری ٹاؤن

ناپاکی یا حالت جنابت میں ذکراللہ یا درود شریف یا کچھ ایسا کلمہ جیسے سبحان اللہ ماشاءاللہ الحمدللہ وغیرہ کہنا کیسا ہے؟
سوال
ناپاکی یا حالت جنابت میں ذکراللہ یا درود شریف یا کچھ  ایسا کلمہ جیسے سبحان اللہ ماشاءاللہ الحمدللہ وغیرہ کہنا کیسا ہے؟
جواب
Ref No. 40/792

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جائز اور درست ہے، ذکراللہ ، تسبیح اور درود شریف کے لئے وضو  کی ضرورت نہیں البتہ  حالت جنابت  میں احتیاط یہ ہے کہ جلد غسل کرلے اور پاکی کی حالت میں ذکر کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1393
تاریخ اجراء :Sep 22, 2018,

قارئین کرام! آپ نے ملاحظہ فرمالیا کہ دیوبندیوں کے مفتیوں نے بھی یہی بات لکھی ہے جو امام اہل سنت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کی ہے.
اب آتے ہیں علامہ فیض احمد اویسی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت طرف، یہ علامہ صاحب کی اپنی ذاتی رائے ہے، اب علامہ صاحب کی ذاتی رائے کو پیش کرکے پوری جماعت پر تھوپنا کسی دجال ہی کا ہوسکتا ہے بقول دیوبندیوں کے آئے ملاحظہ فرمائیں

*الغرض کسی آٓدمی کی ذاتی رائے جس کو جماعت نے قبول نہ کیا ہو ، اس کو جماعت کا عقیدہ قرار دینا کسی دجّال کا ہی کام ہوگا ۔*
[ مسئلہ وحدة الوجود ، صفحہ ٧ ۔۔۔ آز محمود عالم صفدر ]
   
لہٰذا ابو عیوب اینڈ کمپنی کو پنا دجال ہونا مبارک ہو
پھر بھی اگر کوئی وہابی دیوبندی سرپھرا  اپنے علماء دیوبند کا باغی بن کر یہ کہے کہ نہیں جی یہ مذموم اختلاف ہے، تو اس پر ہم دیوبندی کو اسی کے اپنے مولوی کا گیلا جوتا اس کے سر پر مارتے ہیں
دیوبندی مولوی لکھتا ہے

اگر فقہی اعتبار سے کوئی موقف جمہور کے خلاف ہو، تو اکثر اور جمہور فقہائے کرام کے نزدیک وہ بھی مذموم نہیں 

(علمی و تحقیقی رسائل، 8-380)

دیوبندی مولوی لکھتا ہے
*"اور جمہور کی مخالفت کرنے والے پر شذوذ کی وعید صادق نہیں آتی"* (علمی و تحقیقی رسائل جلد،٨،ص،٤٠٣)

قارئین کرام! دیکھا آپ نے جو دیوبندی اس مسئلہ کو مذموم اختلاف بناکر پیش کررہے تھے ہم نے اللہ کے فضل سے دیوبندیوں کے گھر سے یہ ثابت کردیا کہ یہ مذموم اختلاف ہرگز نہیں اور جس نے جمہور کی مخالفت کی اس پر شذوذ کی وعید صادق نہیں آتی.. اب کس منہ سے دیوبندی اعتراض کرتے ہیں ہم اپنے قارئین سے کہے گے کہ ان اصولوں کو یاد رکھے دیوبندی جو بھی اعتراض کرے ان اصولوں کو سامنے رکھے تو ان کے اعتراضات کی کوئی حقیقت نہیں رہتی انکے اپنے علماء نے ان کے سروں پر جوتے مارے ہے
 پیر مہر علی شاہ صاحب کا حوالہ دے کر ابو ایوب اینڈ کمپنی نے بے ادبی ثابت کرنے کی کوشش کی مگر ابو ایوب دیوبندی اپنی کتاب دست و گریباں میں لکھتا ہے

اور ہے بھی یہی بات کے شاہ صاحب (پیر مہر علی) بریلوی نہ تھے

 (دست و گریباں ج،١/٧٠)

ایک طرف تو پیر مہر علی شاہ صاحب کے بارے میں یہ کہا جارہا ہے کہ وہ بریلوی نہیں ہے اور دوسری طرف انکو علماء اہل سنت بریلوی میں شمار کرکے بریلوی بھی بتایا جارہا ہے اس تضاد بیانی کے کے بارے میں ابو ایوب خود کہتا ہے جس کی باتوں میں تضاد ہو وہ جاہل ہوتا ہے (دست و گریباں) لہٰذا دیوبندیوں کو اپنا جاہل ہونا مبارک. اور پھر خود دیوبندیوں نے پیر مہر علی شاہ صاحب کو اولیاء دیوبند میں شمار کیا ہے حوالہ محفوظ
اب جو دیوبندی پیر صاحب کے فتوے نقل کرکے امام اہل سنت اور آپکے والد علامہ نقی علی خان صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو بے ادب ثابت کرنے کی کوشش کی وہ فتویٰ اب خود دیوبندیوں کے گلے میں اٹگ گیا دیوبندی خود اپنے ہی اصول سے بے ادب گستاخ ثابت ہوگئے

الحمدللہ ہم نے دیوبندیوں کے اس اعتراض کا منہ توڑ جواب دے دیا ہے اب اگر کسی دیوبندی میں جواب لکھنے ہمت ہو تو سب سے پہلے اپنے علماء کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جواب لکھے

 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...