محمد حسن عطاری مراسلہ: 11 مئی 2021 Report Share مراسلہ: 11 مئی 2021 اکابرین دیوبند کا پیرو مرشد حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی لکھتا ہے ’’اولیاء اور مشائخ کی قبروں کی زیارت سے مشرف ہوا کرے اور فرصت کے وقت ان کی قبروں پر آ کر روحانیت سے ان کی طرف متوجہ ہو اور ان کی حقیقت کو مرشد کی صورت میں خیال کرکے فیض حاصل کر لے اور کبھی کبھی عام مسلمانوں کی قبروں پر جا کر اپنی موت یاد کیا کرے اور ان پر ایصالِ ثواب کرے اور مرشد کے حکم اور ادب کو خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم اور ادب کی جگہ سمجھے کیونکہ مرشدین خدا اور رسول کے نائب ہیں ۔‘‘ (کلیاتِ امدادیہ : ص72) حاجی کے اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ: ۱) اپنے پیر و مرشد کے حکم اور ادب کو اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم اور ادب کی جگہ ہی سمجھنا چاہیے۔ ۲) عام مسلمانوں کی قبروں کا حکم تو یہ ہے کہ ان پر کبھی کبھی جا کر ایصالِ ثواب کیا جائے اور ان زیارتِ قبور سے موت کو یاد کیا جائے۔ ۲) مگر اولیاء و مشائخ کی قبروں کی زیارت جب فرصت ملے کرنی چاہیئے اور ان کی قبروں پر آ کر عام مسلمانوں کی قبروں سا سلوک نہیں ہونا چاہیے کہ ایصال ثواب کیا جائے یا موت کو یاد کیا جائے بلکہ بزرگوں کی قبروں پر آنے کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ روحانی طور پر ان کی طرف توجہ کی جائے اور ان سے فیض حاصل کیا جائے ۔ اس چیز سے ان بزرگوںکی قبروں سے وہی فائدہ حاصل ہو گا جو ان کی زندگی میں ہوتا تھا۔اگر یقین نہ ہو تو ملاحظہ فرمائیے: حاجی امداد اﷲصاحب اپنے پیر و مرشد میاں جی نور محمدصاحب کے آخری وقت کاتذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’حضرت نے تشفی دی اور فرمایاکہ فقیر مرتا نہیں ہے۔صرف ایک مکان سے دوسرے مکان میں انتقال کرتا ہے فقیر کی قبر سے وہی فائدہ حاصل ہو گا جوزندگی ظاہری میں میری ذات سے ہوتا تھا۔‘‘ (امداد المشتاق:ص118 ) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔