محمد حسن عطاری مراسلہ: 10 مئی 2021 Report Share مراسلہ: 10 مئی 2021 (ترمیم شدہ) لاحول ولا قوۃ الا باللہ! جاہل ملاوں کو اگر بات سمجھ نہ آئے تو اس میں ہمارا کیا قصور؟ جناب یہاں تو قرآن پاک کی آیت سے مراد کے بارے میں بتایا جارہا ہے اور یہاں قرآن کی آیت (یخدعون اللہ والذین امنوا) وہ فریب دیتے ہیں اللہ اور ان کو جو ایمان لائے (پ1:بقرۃ:9) کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ یخدعون اللہ سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکہ دینا ہے اور یہی بات تفسیر عزیزی اور تفسیر روح البیان میں بھی ہے تفسیر عزیزی میں ہے کہ "بعض محققین نے کہا ہے مخادعت خدا سے مراد اس کے رسول علیہ السلام کی مخادعت ہے (جواہر عزیزی اردو ترجمہ تفسیر عزیزی، پہلا پارہ :ص226) اور اسی طرح تفسیر روح البیان میں ہے کہ یخدعون اللہ معلوم رہے کہ یخدعون بمعنی یخدعون ہے فعل کو فاعل کے وزن پر مبالغۃ لایا گیا ہے یخدعون اپنے ظاہری معنی پر نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ تو کوئی شئے مخفی نہیں اور منافقین کا دھوکہ بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ نہیں بلکہ ان کی غرض دھوکہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات تھی اس معنی پر مضاف مخزوف ہوگا یعنی یخدعون رسول اللہ، یا یوں ہو کہ جو معاملہ رسول اللہ صلی اللہ سے کیا جارہا ہے یہ دراصل اللہ تعالیٰ سے ہورہا ہے کیونکہ آپ دراصل زمین پر اللہ تعالیٰ کے نائب ہیں........ ثابت ہوا کہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بہت ارفع واعلی ہے کہ اللہ تعالیٰ انکے ساتھ دھوکہ کرنے کو اپنے ساتھ دھوکہ کرنے سے تعبیر فرما رہا ہے (تفسیر روح البیان :عربی صفحہ 53) تو اندونوں تفاسیر میں دیکھئے آیت میں ذکر تو اللہ کا ہورہا ہے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لیا گیا ہے اسی بات کو مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ علیہ اس طرح فرمارہے ہیں کہ (یخدعون) کے معنی ہوں گے دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ رب تعالیٰ کو کوئی دھوکہ نہیں دے سکتا یا اللہ سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں کیونکہ بہت سی جگہ اللہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو آپ کی عظمت کا پتہ چل جائے کہ حضور علیہ السلام کا بارگاہ الٰہی میں وہ درجہ ہے کہ ان کی اطاعت رب کی اطاعت ان کی مخالفت رب تعالیٰ کی مخالفت ہے ان کو دھوکہ دینا رب تعالیٰ کو دھوکہ دینا قرآن کریم ایک جگہ ارشاد فرماتا ہے کہ اے محبوب جو آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اللہ سے بیعت کرتے ہیں اللہ کا ہاتھ انکے ہاتھوں پر ہے ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ کنکر آپ نے نہیں پھینکے، اسی قائدہ سے یہاں فرمایا جارہا ہے کہ منافقین اللہ کو یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکہ دے رہے ہیں تفسیر روح البیان، تفسیر عزیزی (تفسیر نعیمی ج1ص133) قارئین کرام! مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ علیہ نے یہاں ہرگز نہیں فرمایا کہ ذات الٰہی سے مراد ذات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے بلکہ آیت قرآنیہ کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ یہاں مراد کون ہوتا ہے لیکن بدبخت وہابی دیوبندی حضرات خواہ مخواہ اس کو غلط انداز میں پیش کرنے کی ناکام کوشش کرکے اپنی دنیاآخرت خراب کرتے ہیں Edited 10 مئی 2021 by محمد حسن عطاری اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔