محمد حسن عطاری مراسلہ: 10 مئی 2021 Report Share مراسلہ: 10 مئی 2021 وہابی دیوبندی حکیم اشرف علی تھانوی لکھتا ہے کہ ہمارے مولوی فضل الرحمن بیمار ہوگئے تھے، ایک مرتبہ فرمایاکہ ہم ایک دفعہ بیمار ہوگئے ہم کو مرنے سے بہت ڈر لگتا ہے ہم نے خواب میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کو دیکھا انہوں نے ہم کو اپنے سینے سے چمٹا لیا ہم اچھے ہوگئے۔ 📗(قصص الاکابر ص 54) *ساجد خائن یارو!* اب اپنے اصولوں کو مت بھولو اور انہی کے مطابق اب بولو کہ اگر کوئی دیوبندی یہ کہے کہ میں نے خواب میں ساجد خائن کی بہن کو دیکھا کہ انہوں نے ہم کو اپنے سینے سے چمٹالیا ہم اچھے ہوگئے۔ یا الیاس گھمن کہے کہ میں نے خواب میں ساجد خائن، نجیب دیوبندی، ابوعیوب دیوبندی کی بہن یا بیوی یا بیٹی کو دیکھا انہوں نے ہم کو اپنے سینے سے چمٹا لیا ہم اچھے ہوگئے تو یارو اب کہو کہ تمہارے اپنی تحریروں اور اصولوں کے مطابق کیا اس کو تم قبول کرلو گے؟ اپنی مسجد میں منبر پر بیٹھ کر ایسے خواب کو دیوبندیوں کے سامنے بیان کرو گے؟ یا اپنی ماں، بہن، بیوی یا بیٹی کی توہین و گستاخی سمجھو گے؟ *تاویل: بعض دیوبندی کہتے ہیں کہ یہ خواب کا معاملہ ہے۔* *ازالہ:* اگر یہ خواب کا معاملہ ہے تو آپ کے یہی مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی خواب کے بارے میں لکھتے ہیں: ہمارے خواب کی حقیقت تو اکثر یہ ہوتی ہے کہ دن بھر جو خیالات ہمارے دماغ میں بسے ہوئے رہتے ہیں وہی رات کو سوتے میں اسی صورت میں یا دوسری صورت میں نظر آتے ہیں۔📗 (افاضات الیومیہ ج 5 ص 55) لہذا معلوم ہوا کہ دیوبندی خوابوں میں وہی کچھ دیکھتے ہیں جو دن بھر میں ان کے دماغ میں چل رہا ہوتا ہے۔ تو ان کے خواب خود ان کے تھانوی کے مطابق ان دیوبندیوں کے دن بھر کے دماغی خیالات کا انکشاف کررہے ہیں۔ *نوٹ:* یہ بات یاد رہے کہ اگر کسی جگہ پر علمائے اہل سنت نے دیوبندی خواب کو نقل کرکے اس کو گستاخی کہا ہے تو اس سے یہ مت سمجھا جائے کہ انہوں نے خواب پرفتوی لگایا ہے بلکہ انہوں نے ان خوابوں کو من گھڑت سمجھ کر ان پر فتوی لگایا ہے جیسے حضرت فیض احمد اویسی صاحب نے اپنی کتاب کے شروع میں اس کی تصریح کردی ہے۔ فرماتے ہیں: بعض بیوقوف اس کا جواب دیتے ہیں کہ یہ خواب میں ہوا۔ میں کہتا ہوں بیداری پر بھی یہی کلمہ کہہ رہا تھا اور یہی ہمارے نزدیک قابل گرفت ہے۔📗 (بلی کے خواب میں چھیچھڑے ص 26) یہاں وضاحت کردی خواب پہ کوئی اعتراض نہیں ہوتا آگے چل کر لکھتے ہیں: اس من گھڑت خواب کو مدرسہ کی سند بنایا۔ (ایضا ص 30) یہاں وضاحت ہوگئی کہ انہوں نے گستاخی من گھڑت خواب کو کہا ہے اور یاد رہے ہم نے یہ گفتگو دیوبندی اصول کے تحت کی ہے کیونکہ ان کے نزدیک من گھڑت گستاخانہ خواب پر گستاخی کا فتوی لگتا ہے۔📗 (رضا خانی مذہب ج 1 ص 53، 54) جبکہ رسول کریم ﷺ کو خواب میں دیکھنے کے بارے میں خود دیوبندی حضرات لکھتے ہیں: جو شخص آپﷺ کو اچھی شکل و صورت میں دیکھے تو یہ اس کے ایمان کے کامل اور عقیدہ کے درست ہونے کی علامت ہے اور جو شخص اس کے خلاف دیکھے تو یہ اس کے ایمان کی کمزوری اور فساد عقیدہ کی علامت ہوتی ہے۔📗 (معارف ترمذی ج 2 ص 50) پھر جو لوگ بیداری میں گستاخانہ عبارات لکھ چکے ہوں اور مطلع ہونے کے باوجود توبہ کی توفیق سے محروم رہے ہوں تو ان کو گستاخانہ خوابوں کی کوئی درست تعبیر کیوں کر فائدہ دے سکتی ہے؟ پھر اگر دیوبندی حضرات کے بارے میں یہ کہا جائے ؎ رات شیطاں کو خواب میں دیکھا۔۔۔ ساری صورت جناب کی سی تھی اب کیا دیوبندی حضرات اس جگہ کسی تعبیر کو ماننے کے لیے تیار ہیں؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔