محمد حسن عطاری مراسلہ: 12 فروری 2021 Report Share مراسلہ: 12 فروری 2021 بدعتی اوربد مذہب کی اقتدا میں نماز کا حکم فرقہ بجنوریہ کی جانب سے ایک فتویٰ وائرل ہوا ہے جس میں بدعتی وبدمذہب کی اقتدا میں نماز کا حکم بیان کیا گیا ہے۔ چوں کہ مسئلہ مشکل ہے،اس لیے لغزش ہو سکتی ہے۔ کافر کلامی کی اقتدا میں نماز کا حکم جو مومن نہیں ہے،یعنی کلمہ خواں ہے،لیکن مرتد اور کافر کلامی ہے۔اس کی اقتدا میں نماز باطل محض ہے اور فرض کی ادائیگی نہیں ہوگی،بلکہ فرض مقتدی کے ذمہ باقی رہے گا،گر چہ لاعلمی میں اس کی اقتدا میں نماز ادا کرلی ہو۔(فتاوی رضویہ جلد سوم۔ص 235.236-رضااکیڈمی ممبئ) بدعتی اور بد مذہب کی اقتدا میں نماز کا حکم: بدعتی اور بدمذہب یعنی جو اہل سنت وجماعت سے خارج ہو, لیکن مذہب اسلام سے بالکل خارج نہ ہو، جیسے فرقہ تفضیلیہ۔ایسے بدعتی اور بدمذہب کی اقتدا میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔اس کی اقتدا کرنے والاسخت گنہگار ہے۔لیکن فرضیت اس کے ذمہ سے ساقط ہو جائے گی۔ بد مذہبوں میں جو کافر فقہی ہو،ان کے بارے میں صحیح قول یہی ہے کہ ان کی اقتدا میں نماز فاسد ہے۔فرضیت کی ادائیگی نہیں ہوگی۔ امام احمد رضا قادری نے رقم فرمایا:”مبتدع کی بدعت اگر حد کفر کوپہنچی ہو،اگر چہ عند الفقہا یعنی منکر قطعیات ہو، گر چہ منکر ضروریات نہ ہو، توصحیح یہ ہے کہ اس کے پیچھے نماز باطل ہے:کما فی فتح القدیر ومفتاح السعادۃ والغیاثیۃ وغیرہا:کہ وہی احتیاط جو متکلمین کو اس کی تکفیر سے باز رکھے گی،اس کے پیچھے نماز کے فساد کا حکم دے گی:(فان الصلاۃ اذا صحت من وجوہ وفسدت من وجہ حکم بفسادہا):ورنہ مکروہ تحریمی“۔ (فتاویٰ رضویہ جلد سوم:ص273-رضا اکیڈمی ممبئ) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔