محمد حسن عطاری مراسلہ: 6 فروری 2021 Report Share مراسلہ: 6 فروری 2021 (ترمیم شدہ) یہ ایک نیا فرقہ ہے جو ۱۲۰۹ھ میں پیدا ہوا، اِس مذہب کا بانی محمد بن عبدالوہاب نجدی تھا، جس نے تمام عرب، خصوصاً حرمین شریفین میں بہت شدید فتنے پھیلائے، علما کو قتل کیا، صحابۂ کرام و ائمہ و علما و شہدا کی قبریں کھود ڈالیں ، روضۂ انور کا نام معاذاﷲ ’’صنمِ اکبر‘‘ رکھا تھا یعنی بڑا بت، اور طرح طرح کے ظلم کیے جیسا کہ صحیح حدیث میں حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے خبر دی تھی کہ’’ نجد سے فتنے اٹھیں گے اور شیطان کا گروہ نکلے گا‘ وہ گروہ بارہ سو برس بعدیہ ظاہر ہوا۔ علامہ شامی رحمہ اﷲ تعالیٰ نے اِسے خارجی بتایا۔ اِس عبدالوہاب کے بیٹے نے ایک کتاب لکھی جس کا نام کتاب التوحید‘‘ رکھا ، اُس کا ترجمہ ہندوستان میں ’’اسماعیل دہلوی‘‘ نے کیا، جس کا نام’’تقویۃ الایمان‘‘ رکھا اور ہندوستان میں اسی نے وہابیت پھیلائی :عقائد اِن وہابیہ کا ایک بہت بڑا عقیدہ یہ ہے کہ جو اِن کے مذہب پر نہ ہو، وہ کافر مشرک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بات بات پر محض بلاوجہ مسلمانوں پر حکمِ شرک و کفرلگایا کرتے اور تمام دنیا کو مشرک بتاتے ہیں ۔ چنانچہ ’’تقویۃ الایمان‘‘ صفحہ ۴۵ میں وہ حدیث لکھ کر کہ ’’آخر زمانہ میں اﷲ تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا جو ساری دنیا سے مسلمانوں کو اٹھا لے گی۔‘‘ (4) اِس کے بعد صاف لکھ دیا: ’’سو پیغمبرِ خدا کے فرمانے کے موافق ہوا‘‘(5)، یعنی وہ ہوا چل گئی اور کوئی مسلمان روئے زمین پر نہ رہا ، مگر یہ نہ سمجھا کہ اس صورت میں خود بھی تو کافر ہوگیا۔ Edited 6 فروری 2021 by Muhammad Hassan R اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔