محمد حسن عطاری مراسلہ: 6 فروری 2021 Report Share مراسلہ: 6 فروری 2021 سر تابقدم ہے تن سُلطانِ زَمن پھول لب پھول دَہن پھول ذَقن پھول بدن پھول صدقے میں تِرے باغ تو کیا لائے ہیں ’’بن‘‘ پھول اِس غُنْچۂ دل کو بھی تو اِیما ہو کہ بن پھول تنکا بھی ہمارے تو ہلائے نہیں ہلتا تم چاہو تو ہو جائے ابھی کوہِ محن پھول وَاللہ جو مِل جائے مِرے گل کا پسینہ مانگے نہ کبھی عِطْر نہ پھر چاہے دُلہن پھول دِل بستہ و خُوں گشتہ نہ خوشبُو نہ لطافت کیوں غنچہ کہوں ہے مِرے آقا کا دَہن پھول شب یاد تھی کن دانتوں کی شبنم کہ دَمِ صبح شوخانِ بہاری کے جڑاؤ ہیں کرن پھول دندان و لب و زلف و رُخِ شہ کے فِدائی ہیں دُرِّ عدن ، لعلِ یمن ، مُشکِ ختن پھول دِل اپنا بھی شیدائی ہے اس ناخنِ پا کا اتنا بھی مہِ نو پہ نہ اے چرخ کُہن! پھول کیا غازہ مَلا گردِ مدینہ کا جو ہے آج نِکھرے ہوئے جو بن میں قیامت کی پھبن پھول گرمی یہ قیامت ہے کہ کانٹے ہیں زباں پر بلبل کو بھی اے سَاقیٔ صہبَا و لبن پھول ہے کون کہ گِریہ کرے یا فاتحہ کو آئے بیکس کے اُٹھائے تِری رحمت کے بھرن پھول دل غم تجھے گھیرے ہیں خدا تجھ کو وہ چمکائے سُورج تِرے خرمن کو بنے تیری کرن پھول کیا بات رضاؔ اُس چمنستانِ کرم کی زہرا ہے کلی جس میں حُسین اور حسن پھول اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔