Jump to content

حضرت ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کا آثار نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے برکت حاصل کرنا


فیصل خان رضوی

تجویز کردہ جواب

بَابُ مَا جَاءَ فِي مِزْوَدِ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وما ظَهْرَ فِيهِ بِبَرَكَةِ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آثَارِ النُّبُوَّةِ.
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْمَعْرُوفِ الإسفرائيني الفقيه، أنبأنا بشر ابن أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّاءُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْمُهَاجِرُ مَوْلَى آلِ أَبِي بَكَرَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:
أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمَرَاتٍ فَقُلْتُ ادْعُ لِي فِيهِنَّ بِالْبَرَكَةِ، قَالَ: فَقَبَضَهُنَّ ثُمَّ دَعَا فِيهِنَّ بِالْبَرَكَةَ، ثُمَّ قَالَ: خُذْهُنَّ فَاجْعَلْهُنَّ فِي مِزْوَدٍ أَوْ قَالَ: فِي مِزْوَدِكَ، فَإِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُنَّ فَأَدْخِلْ يَدَكَ فَخُذْ وَلَا تَنْثِرْهُنَّ نَثْرًا، قَالَ: فَحَمَلَتُ مِنْ ذَلِكَ التَّمْرِ كَذَا وَكَذَا وَسْقًا فِي سَبِيلِ اللهِ، وَكُنَّا نَأْكُلُ وَنُطْعِمُ، وَكَانَ الْمِزْوَدُ  مُعَلَّقًا بِحَقْوِيَّ  لَا يُفَارِقُ حَقْوَيَّ، فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ انْقَطَعَ  .
أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ هِلَالُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ، أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عباس الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ زياد ابو زِيَادٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَأَصَابَهُمْ عَوَزٌ مِنَ الطَّعَامِ، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! عِنْدَكَ شَيْءٌ؟ قَالَ: قُلْتُ: شَيْءٌ مِنْ تَمْرٍ فِي مِزْوَدٍ لِي، قَالَ جيء بِهِ.
قَالَ: فَجِئْتُ بِالْمِزْوَدِ، قَالَ: هَاتِ نِطْعًا، فَجِئْتُ بِالنِّطْعِ فَبَسَطْتُهُ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فَقَبَضَ عَلَى التَّمْرِ فَإِذَا هُوَ إِحْدَى وَعِشْرُونَ تَمْرَةً، ثُمَّ قَالَ: بِسْمِ اللهِ، فَجَعَلَ يَضَعُ كُلَّ تَمْرَةٍ وَيُسَمِّي، حَتَّى أَتَى عَلَى التَّمْرِ، فَقَالَ بِهِ هَكَذَا، فَجَمَعَهُ، فَقَالَ: ادْعُ فُلَانًا وَأَصْحَابَهُ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا وَخَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ ادْعُ فُلَانًا وَأَصْحَابَهُ، فَأَكَلُوا وَشَبِعُوا وَخَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ: ادْعُ فُلَانًا وَأَصْحَابَهُ، فَأَكَلُوا وَشَبِعُوا وَخَرَجُوا، وَفَضَلَ تَمْرٌ، قَالَ: فَقَالَ لِي اقْعُدْ فَقَعَدْتُ، فَأَكَلَ وَأَكَلْتُ، قَالَ: وَفَضَلَ تَمْرٌ، فَأَخَذَهُ فَأَدْخَلَهُ فِي الْمِزْوَدِ، فَقَالَ لِي: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِذَا أَرَدْتَ شَيْئًا فَأَدْخِلْ يَدَكَ فَخُذْ وَلَا تَكْفَأْ فَيُكْفَأَ عَلَيْكَ، قَالَ: فَمَا كُنْتُ أُرِيدُ تَمْرًا إِلَّا أَدْخَلْتُ يَدِي فَأَخَذْتُ مِنْهُ خَمْسِينَ وَسْقًا فِي سَبِيلِ اللهِ، وَكَانَ مُعَلَّقًا خَلْفَ رِجْلَيَّ فَوَقَعَ فِي زَمَانِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَذَهَبَز۔ 
 
                                                                                       دلائل النبوة109/6

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک غزوہ میں تھے توصحابہ کوکھانے کی حاجت ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا : اے ابوہریرہ !تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرے زاد راہ تھیلے میں کچھ کھجوریں ہیں ،فرمایا:لائو ،میں نے وہ تھیلا پیش کیا ،فرمایا :چمڑے کادسترخوان بچھائو میں وہ چمڑا لایا تو آپ ﷺ نے اسے پھیلا دیا تو آپ ﷺ نے دست اقدس داخل کیا اور کھجور کی مٹھ بھری تووہ اکیس کھجوریں تھیں ،پھرپڑھا : ’’بسم اللّٰہ‘‘اور پھر آپ نے ہر کھجور کو رکھنا شروع کیااور اللہ کانام لیا۔ 
تو آپ نے انہیں جمع کیا توفرمایا:فلاں اور اس کے اصحاب کوبلائو انہوں نے کھایا حتی کہ وہ سیر ہو گئے اور نکلے اور فرمایاکہ فلاں اور اس کے اصحاب کو بلائو انہوں نے تناول کیا اور سیر ہو کر نکلے ،پھر فرمایا:فلاں اور اس کے اصحاب کو بلائو انہوں نے کھایااور سیر ہو کر نکلے لیکن کھجوریں بچ گئیں ،پھر مجھے فرمایا:تم بیٹھو میں نے بیٹھ کر کھایا تو کھجوریں بچ گئیں پھر آپ ﷺ نے انہیں لیا اور میرے تھیلے میں داخل کیا ، توفرمایا:اے ابوہریرہ ! جب تم کوئی چیز چاہو تو اس میں ہاتھ داخل کرلو اور لے لو اُنڈیلو نہ ورنہ یہ اُنڈیل دیئے جائیں گے اور اس کی برکت ختم ہوجائے گی ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :میں جب بھی کھجور حاصل کرناچاہتا تو اس میں ہاتھ داخل کرتا اس میں سے میں نے پچاس وسق اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیے اور یہ میرے کجاوے کی پچھلی طرف معلق رہتا ۔توحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے وقت وہ گم ہو گیا ۔
 ،امام بیہقی نے’’دلائل النبوۃ‘‘(۶۔۱۰۹،۱۱۱)پر اسے نقل کیا اور کہایہ صحیح ہے ۔
  امام احمد نے (۲۔۳۲۴)پر حضرت ابوہریرہ سے نقل کیا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے کچھ کھجوریں دیں میں نے اسے تھیلے میں ڈال کر اسے گھر کی چھت سے معلق کر دیا تو ہمیشہ ہم اس سے کھاتے رہتے حتی کہ اس کا اختتام اہل شام کے آنے پر ہوا جب انہوں نے شہر مدینہ پر حملہ کیا ۔

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...