فیصل خان رضوی مراسلہ: 12 مئی 2020 Report Share مراسلہ: 12 مئی 2020 20 رکعت تراویح پرحضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کا تحقیقی جائزہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی روایت أخبرنَا أَبُو عبد الله مَحْمُود بن أَحْمد بن عبد الرَّحْمَن الثَّقَفِيُّ بِأَصْبَهَانَ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي الرَّجَاءِ الصَّيْرَفِي أخْبرهُم قِرَاءَة عَلَيْهِ أَنا عبد الْوَاحِد بن أَحْمد الْبَقَّال أَنا عبيد الله بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ أَنا جَدِّي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جَمِيلٍ أَنا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ أَنا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى نَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ عُمَرَ أَمَرَ أُبَيًّا أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ يَصُومُونَ النَّهَار وَلَا يحسنون أَن (يقرؤا) فَلَوْ قَرَأْتَ الْقُرْآنَ عَلَيْهِمْ بِاللَّيْلِ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَذَا (شَيْءٌ) لَمْ يَكُنْ فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُ وَلَكِنَّهُ أَحْسَنُ فَصَلَّى بِهِمْ عِشْرِينَ رَكْعَة (إِسْنَاده حسن) ( الأحاديث المختارة للضياء المقدسي 3/367رقم الحدیث 1161) ترجمہ:حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے رمضان میںمجھے رات کو تراویح پڑھانے کاحکم دیتے ہوئے فرمایا کہ لوگ دن میں روزہ رکھ لیتے ہیں مگر تراویح نہیں پڑھ سکتے، اس لئے لوگوں کو تراویح پڑھاؤ۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یاامیرالمومنین! یہ ایسی چیز کا حکم ہے جس پر عمل نہیں ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: میں جانتا ہوں لیکن یہی بہتر ہے، پس حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیس20 رکعات تراویح پڑھائی۔اعتراض: کفایت اللہ سنابلی صاحب غیر مقلد اپنی کتاب انوار التوضیح ص348 پر لکھتے ہیں۔ یہ رویات ضعیف ہے ، سند میں موجود ابو جعفرالرازی سی الحفظ ہے ۔ امام أبو زرعة الرازي رحمه الله (المتوفى264)نے کہا: شيخ يهم كثيرا۔[الضعفاء لابي زرعه الرازي: 2/ 443]۔ امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا: كان ممن ينفرد بالمناكير عن المشاهير لا يعجبني الاحتجاج بخبره إلا فيما وافق الثقات۔ [المجروحين لابن حبان: 2/ 120]۔ یہ مشہور لوگوں سے منکر روایت کے بیان میں منفرد ہوتا تھا،اس کی حدیث سے حجت پکڑنا مجھے پسند نہیں الاکہ یہ ثقہ رواۃ سے اس کی تائید مل جائے۔ امام ابن حبان نے یہ بھی فرمایا: والناس يتقون حديثه ما كان من رواية أبى جعفر عنه لأن فيها اضطراب كثير لوگ الربیع بن انس سے ابوجعفر کی روایات سے بچتے ہیں،کیوں کہ ان بہت اضطراب ہوتا ہے۔( الثقات - ابن حبان ص4/228) اور زیر بحث حدیث اسی طریق سے ہے،لہذا ضعیف ہے۔یاد رہے کہ متعدد حنفی حضرات نے بھی اس راوی کو ضعیف تسلیم کیا ہے۔ جواب: گذارش ہے کہ کفایت اللہ سنابلی صاحب نے ابو جعفر الرزی پر چند محدثین کرام نے جرح نقل کی ہے مگر اکثر علماء نے اس کی توثیق کی ہوئی ہے۔ہم مسلکی حمایت سے ہٹ کر اس راوی پر محدثین کرام کے آراء کو پیش کرتے ہیں تاکہ حقیقت واضح ہوسکے۔ ابو جعفر الزای پر جرح کرنے والے محدثین کرام کے حوالہ جات ملاحظہ کریں۔ الفلاس : فيه ضعف ، وهو من أهل الصدق سيء الحفظ ۔ ( تاريخ بغداد 11/146.) العجلي : ضعيف الحديث ۔(ترتيب معرفة الثقات 2/391.) أبو زرعة : شيخ يهم كثيراً ۔( سؤالات البرذعي 1/443.) امام نسائی : ليس بالقوي. (سنن النَّسَائي: 3 / 258.)ابن حبان کا مکمل قول: کفایت اللہ سنابلی صاحب نے ابن حبان کی جرح مکمل نقل نہیں کی۔كان ممن ينفرد بالمناكير عن المشاهير لا يعجبني الاحتجاج بخبره إلا فيما وافق الثقات۔۔۔۔ یہ مشہور لوگوں سے منکر روایت کے بیان میں منفرد ہوتا تھا،اس کی حدیث سے حجت پکڑنا مجھے پسند نہیں الاکہ یہ ثقہ رواۃ سے اس کی تائید مل جائے۔۔۔۔ اس جرح کے بعد ابن حبان نے متصل جو بات کہی وہ بھی ملاحظہ کریں، ابن حبان لکھتےہیں۔ ولايجوز الاعتبار بروايته إلا فيما لم يخالف الاثبات. اور نہ اس کی روایت پر اعتبار کیا جاسکتا ہےالا یہ کہ اپنے سے زیادہ ثقہ راوی کے مخالفت نہ ہو۔ یعنی کہ جس روایت میں اپنے سے زیادہ ثقہ راوی کی مخالفت نہ ہو تو اس پر اعتبار اور اعتماد کیا جاسکتا ہے۔ اما م ابن حبان کے اس مکمل قول سے واضح ہوا کہ ابو جعفر الرازی کی منفرد روایت سے احتجاج کرنا محدث ابن حبان کو پسند نہ تھا مگر وہ روایت جس میں ابو جعفر الرازی اپنے سے ثقات راوی کی مخالفت نہ کرے اس پر اعتبار اور استدلال کیا جاسکتا ہے۔جبکہ پیش کردہ ضیاء المختارہ کی روایت میں کسی ثقہ راوی کی مخالفت ثابت نہیں بلکہ دیگر ثقہ راویوں نے20رکعت کے بیان میں ابو جعفر الرزای کی موافقت بھی کی ہے جس سے محدث ابن حبان کا ابو جعفر الرزی کا ربیع بن انس سے مرویات پر مضطرب کا اعتراض بھی رفع ہوجاتا ہے۔اس لیے یہ حدیث تو ابن حبان کے اصول کے مطابق بھی قابل حجت اور صحیح روایات ہے۔ ابو جعفر الرازی کی توثیق کرنے والے محدثین کرام کے حوالہ جات پیش خدمت ہیں۔ إمام ابن معين : ثقة ۔(تاريخ بغداد 11/146.) ، ایک دوسرے مقام پر کہا : ثقة ، وهو يغلط فيما يروي عن مغيرة ۔( الدوري4772 .) ایک دوسرے شاگرد نے رویات کیا کہ : ليس به بأس ۔ ( من كلام أبي زكريا في الرجال 82.) ایک دوسرے مقام پر کہا : صالح ۔( الجرح والتعديل 6/280.) ، ایک مقام پر کہا : يُكتب حديثه إلا أنه يخطئ۔(تاريخ بغداد 11/146.) ابن المديني: ثقة ۔(سؤالات ابن أبي شيبة 148) الساجي : صدوق ليس بمتقن ۔(تاريخ بغداد 11/146) امام ابن عمار : ثقة ۔(تاريخ بغداد 11/146) امام أبو حاتم : ثقة صدوق صالح الحديث ۔( الجرح والتعديل 6/280) . حافظ ابن حجر : صدوق سيء الحفظ خصوصاً عن مغيرة ۔(تقريب التهذيب 8019 ) حافظ ابن حجر ایک دوسرے مقام پر ابو جعفر کی روایت کے بارے میں لکھتے ہیں۔ الإسناد حسن۔( مختصر البزار 2/ 265) علامہ ذہبی۔صالح الحديث۔ (میزان الاعتدال3/320رقم6595) ابْن سعد : وكان ثقة۔(طبقات ابن سعد 7 / 380) حاكم: ثقة. (تهذيب: 12 / 57) امام ضیاء المقدسی: وَثَّقَهُ عَليّ بن الْمَدِينِيّ وَيحيى بن معِين۔( الأحاديث المختارة6/97) ضیاء المختارہ میں 13 روایات اس سند سے ہیں۔ محدث ابْن شاهين۔ ثقاته۔(البدر المنیر3/623) علامہ حازمی ۔ ثِقَة.( البدر المنیر3/623) مذکورہ بالاپیش کردہ حوالہ جات سے رابو جعفر الرزای کے بارے میں نتیجہ اخذ کرنا قارئین کرام کے علمی استعداد پر ہے۔مذکورہ بالاتحقیق سے معلوم کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی 20 رکعت والی روایت حسن اور قابل احتجاج ہے۔اس پر کفایت اللہ سنابلی صاحب کے اعتراضات باطل و مردود ہیں۔ 3 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
خیر اندیش مراسلہ: 12 مئی 2020 Report Share مراسلہ: 12 مئی 2020 nicely written. Urdu main likhna ho to likh kr align to right kiyra kain اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
سگِ عطار مراسلہ: 12 مئی 2020 Report Share مراسلہ: 12 مئی 2020 1 منٹ پہلے, خیر اندیش said: nicely written. Urdu main likhna ho to likh kr align to right kiyra kain ابھی چونکہ فورم کی ڈیفالٹ زبان اور ڈیزائن اردو میں ہوچکا ہے تو انگلش تھیم پر اکثر یہ مسئلہ رہے گا۔ بہتر ہوگا کہ آپ زبان اور ڈیزائن میں اردو کا انتخاب کر لیں تو سمت بالکل صحیح نظر آئے گی۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔