Rameez Mulla مراسلہ: 8 فروری 2020 Report Share مراسلہ: 8 فروری 2020 Ek shahar se ya ek gaon se dusre shahar me hijrat karna islam me kaisa hai ? Khwa wo ilam hasil karna ho ya rozgar k liye اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mughal... مراسلہ: 9 فروری 2020 Report Share مراسلہ: 9 فروری 2020 انما الاعمال بالنيات وانما لکل امرء ما نوی اس حدیث کی روشنی میں ہجرت کا مفہوم بڑا وسیع ہے، انسان کسی بھی غرض و غایت کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کر سکتا ہے۔ ہجرت اگر اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے اور دین اسلام کی سربلندی کے لیے کی جائے تو دنیا و آخرت میں اجرو ثواب ہے۔ اس کے علاوہ معاشی آسودگی، روزگار اور دیگر سہولیات کے لیے ہجرت کرنا جائز ہے۔ وانما لکل امرء ما نوی انسان جس غرض و غایت کے لیے ہجرت کرے گا وہ مقاصد اس کو مل جائیں گے اور اس کا معاملہ اس کی نیت کے ساتھ ہے ۔ گویا انسان ہجرت کسی بھی مقصد کے لیے کر سکتا ہے البتہ اس کا اجر و ثواب اس کی نیت کے ساتھ معلق ہے۔ COPIED......... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔