hinazfd مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 Bewa Maa ki miras jo ke unhain apne baap se meli hai shuhar se nahi. Agar bete ki death hojai aur maa hayaat ho tu bete ke ( bv, 1 beti, 2 bete ) ko mirass main se haq mele ga ke nahi . Jabke marhoom ke 2 bhai aur 3 behnai abhi hayaat hain aur sab shadi shuda hain aur un ki aulad bhi hai . اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Syed Kamran Qadri مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 جب تک کوئی شخص زندہ ہو،اس وقت تک اس کےمال میں کسی کا ازروئے ترکہ کوئی حق نہیں ہوتا کہ وراثت کا معاملہ بعدِ وفات ہوتا ہے نہ کہ حیات میں۔ واللہ اعلم بالصواب اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 6 hours ago, Syed Kamran Qadri said: جب تک کوئی شخص زندہ ہو،اس وقت تک اس کےمال میں کسی کا ازروئے ترکہ کوئی حق نہیں ہوتا کہ وراثت کا معاملہ بعدِ وفات ہوتا ہے نہ کہ حیات میں۔ واللہ اعلم بالصواب لازمی نہیں ہے وارثت تقسیم وفات کے بعد ہو بلکہ والد خود بھی اپنی اولاد میں اپنی حیات میں وارثت تقسیم کر سکتا ہے۔ واللہ اعلم اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Syed Kamran Qadri مراسلہ: 31 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 31 اکتوبر 2019 15 hours ago, Raza Asqalani said: لازمی نہیں ہے وارثت تقسیم وفات کے بعد ہو بلکہ والد خود بھی اپنی اولاد میں اپنی حیات میں وارثت تقسیم کر سکتا ہے۔ واللہ اعلم یہ ارشاد فرمائیں کہ زندگی میں جو دیا جاتا ہے وہ بطورِ میراث دیا جاتا ہے ؟؟؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
hinazfd مراسلہ: 31 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 31 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) Bhai baat darasal yeh hai walid ke wafat ke bad tu jaidad taqseem ho sakti hai.but walda ki agar jaidad ho walid ki nahi aur walid hayaat bhi na ho tu walda ki wafat ke bad ya hayat main marhoom bete ke bachoon ka haq hota hai ke nahi .shariyat ke kanoon aur civil kanoon ke mutabiq yeh pochna cha rahi hon main Edited 31 اکتوبر 2019 by hinazfd اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 31 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 31 اکتوبر 2019 8 hours ago, Syed Kamran Qadri said: یہ ارشاد فرمائیں کہ زندگی میں جو دیا جاتا ہے وہ بطورِ میراث دیا جاتا ہے ؟؟؟ ارے بھائی کیا وارثت زندگی میں تقسیم نہیں ہو سکتی کیا؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Syed Kamran Qadri مراسلہ: 1 نومبر 2019 Report Share مراسلہ: 1 نومبر 2019 10 hours ago, Raza Asqalani said: ارے بھائی کیا وارثت زندگی میں تقسیم نہیں ہو سکتی کیا؟ محترم زندگی میں جو کچھ والدین اپنی اولاد کو دیں وہ بطورِ ہبہ و تحفہ ہوتا ہے نہ کہ بطورِ وراثت، وراثت تو مرنے کے بعد تقسیم ہوتی ہے۔سائلہ کا سوال وراثت سے متعلق تھا تو جس کے متعلق سائلہ کا سوال تھا اسے اسی کے متعلق جواب دیا گیا۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Syed Kamran Qadri مراسلہ: 1 نومبر 2019 Report Share مراسلہ: 1 نومبر 2019 14 hours ago, hinazfd said: Bhai baat darasal yeh hai walid ke wafat ke bad tu jaidad taqseem ho sakti hai.but walda ki agar jaidad ho walid ki nahi aur walid hayaat bhi na ho tu walda ki wafat ke bad ya hayat main marhoom bete ke bachoon ka haq hota hai ke nahi .shariyat ke kanoon aur civil kanoon ke mutabiq yeh pochna cha rahi hon main اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
hinazfd مراسلہ: 1 نومبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 1 نومبر 2019 اس کا مطلب ہے مرحوم کی بیوی اور بچوں کو کچھ نہیں ملے گا۔ پھر انکا کا کیا ھو گا کیونکہ مرحوم کی والدہ زندہ ہے اور وہ بڑی بیٹی اور بڑے بیٹے سے مشورہ کیئے بغیر کچھ نہیں کرتی جو وہ کہیں گے وہی کرینگی۔ تو پھر یہ نا انصافی نہیں ہوئی۔ اللہ تعالی نے اس مسلے کا کچھ حل تو رکھا ھی ہوگا اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Syed Kamran Qadri مراسلہ: 3 نومبر 2019 Report Share مراسلہ: 3 نومبر 2019 On 11/2/2019 at 2:44 AM, hinazfd said: اس کا مطلب ہے مرحوم کی بیوی اور بچوں کو کچھ نہیں ملے گا۔ پھر انکا کا کیا ھو گا کیونکہ مرحوم کی والدہ زندہ ہے اور وہ بڑی بیٹی اور بڑے بیٹے سے مشورہ کیئے بغیر کچھ نہیں کرتی جو وہ کہیں گے وہی کرینگی۔ تو پھر یہ نا انصافی نہیں ہوئی۔ اللہ تعالی نے اس مسلے کا کچھ حل تو رکھا ھی ہوگا مرحوم بیٹا وارث تو نہیں ہو گا البتہ ماں کو کس نے منع کیا کہ اپنے پوتے پوتیوں اور بہو کو محروم رکھے، وہ ان کو اپنی جائیداد میں سے اپنی مرضی سے کچھ کا مالک بنا دے، تو جائز ہے،جبکہ کسی حقیقی وارث کو محروم کرنے کی نیت نہ ہو۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 3 نومبر 2019 Report Share مراسلہ: 3 نومبر 2019 On 11/1/2019 at 9:26 AM, Syed Kamran Qadri said: محترم زندگی میں جو کچھ والدین اپنی اولاد کو دیں وہ بطورِ ہبہ و تحفہ ہوتا ہے نہ کہ بطورِ وراثت، وراثت تو مرنے کے بعد تقسیم ہوتی ہے۔سائلہ کا سوال وراثت سے متعلق تھا تو جس کے متعلق سائلہ کا سوال تھا اسے اسی کے متعلق جواب دیا گیا۔ بھائی لگتا ہے آپ نے میری بات سمجھی نہیں اس میں بات یہ ہے والد اپنی زندگی میں وارثت کے حصے کر دیتا ہے اتنا حصہ فلاں کا ہے اتنا فلاں کا تو وہ لوگ اس وقت حقیقی مالک نہیں بنتے لیکن اپنی تقسیم شدہ چیز کو اپنے والد کی مالکیت میں استعمال کرتے رہتے ہیں مجازی مالک بن کر ورنہ وہ اصل مالک اس وقت بنتے ہیں جب ان کے والد کی وفات ہوتی ہے۔ اصل بات یہ تھی جیسے شاید آپ سمجھ نہیں پائے یا میں آپ کو سمجھا نہیں سکا۔ اللہ عزوجل ہم کو علم دین سیکھنے اور سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Syed Kamran Qadri مراسلہ: 3 نومبر 2019 Report Share مراسلہ: 3 نومبر 2019 3 minutes ago, Raza Asqalani said: بھائی لگتا ہے آپ نے میری بات سمجھی نہیں اس میں بات یہ ہے والد اپنی زندگی میں وارثت کے حصے کر دیتا ہے اتنا حصہ فلاں کا ہے اتنا فلاں کا تو وہ لوگ اس وقت حقیقی مالک نہیں بنتے لیکن اپنی تقسیم شدہ چیز کو اپنے والد کی مالکیت میں استعمال کرتے رہتے ہیں مجازی مالک بن کر ورنہ وہ اصل مالک اس وقت بنتے ہیں جب ان کے والد کی وفات ہوتی ہے۔ اصل بات یہ تھی جیسے شاید آپ سمجھ نہیں پائے یا میں آپ کو سمجھا نہیں سکا۔ اللہ عزوجل ہم کو علم دین سیکھنے اور سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین اولا: زندگی میں جو کچھ بھی تقسیم کرتے ہیں والدین وہ وراثت نہیں بلکہ بطور ہبہ ہوتا ہے۔ ثانیا: یہ کہاں ہوتا ہے کہ والدین اپنی اولاد کو جائیداد تقسیم بھی کر دیتے ہیں اور مالک بھی خود ہی رہتے ہیں ہم تو یہی دیکھتے آ رہے ہیں کہ والدین اپنی اولاد کو جائیداد دے کر ان کو مالک بنا دیتے ہیں اور اسی طرح بچیوں کو بھی مال وغیرہ گھر وغیرہ دے کر مالک بنا کر انھیں بیاہ دیا جاتا ہے۔ کم ہی ایسے ہوتے ہیں جو تقسیم کرنے کے باوجود خود ہی مالک رہیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Noor-e-hidayat مراسلہ: 13 نومبر 2019 Report Share مراسلہ: 13 نومبر 2019 On 03/11/2019 at 1:28 PM, Syed Kamran Qadri said: مرحوم بیٹا وارث تو نہیں ہو گا البتہ ماں کو کس نے منع کیا کہ اپنے پوتے پوتیوں اور بہو کو محروم رکھے، وہ ان کو اپنی جائیداد میں سے اپنی مرضی سے کچھ کا مالک بنا دے، تو جائز ہے،جبکہ کسی حقیقی وارث کو محروم کرنے کی نیت نہ ہو۔ . kul mila k sab batoo ka jwab ab ja k mila .... jazakaALLAH bhai ALLAH pak apko sehat o tandrusti ata farmain Aameen! اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
hinazfd مراسلہ: 14 نومبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 14 نومبر 2019 On 01/11/2019 at 6:34 AM, Syed Kamran Qadri said: بھائی یہ آپ نے کس کتاب سے بھیجھی ہے مجھے کتاب کا فرنٹ پیج سیند کریں گے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔