سگِ عطار مراسلہ: 23 اکتوبر 2007 Report Share مراسلہ: 23 اکتوبر 2007 <div dir="rtl" align="right"><span style="font-family:Urdu Naskh Asiatype,tahoma; font-size: 14pt; line-height: 150%">تلوار کا وار بے اثر: حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ ایک دن قضانِ سلطان کے دربار میں جلادی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔دربار میں مجرم پیش ہوا تو سلطان نے اُس کے قتل کا حکم صادر فرمایا۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اسے قتل گاہ میں لے گئے اور اُس کی آنکھیں باندھ دیں۔ تلوار میان سے نکالی اور سرکار صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پاک پڑھا اور تلوار اُس کی گردن پر ماری مگر تلوار نے کچھ اثر نہ کیا۔ دوسری بار اسی طرح کیا مگر تلوار نے پھر بھی کچھ اثر نہ کیا۔ حضرت خواجہ رحمۃ اللہ علیہ نے دیکھا کہ تلوار کھینچتے وقت مجرم ہونٹ ہلاتا تھا اور منہ میں کچھ پڑھتا تھا۔ آپ نے اُس سے پوچھا کہ خدا عزوجل کی عزت کی قسم جو معبود برحق ہے تو سچ سچ بتا کیا کہتا تھا۔ مجرم نے جواب دیا کہ میں اپنے مرشد کامل حضرت و سید کو یاد کرتا ہو اور خدا تعالٰی سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔آپ نے فرمایا کہ تیرے پیرومرشد کون ہے اوراُن کا نام کیا ہے؟ مجرم نے کہا میرے پیرومرشد حضرت امیر کلال قدس سرہ ہیں۔ آپ نے فرمایا وہ اس وقت کہاں تشریف رکھتے ہیں۔ مجرم نے کہا اس وقت بخارا کے علاقہ قریہ و خار میں تشریف فرما ہیں۔ یہ سُن کر آپ نے تلوار زمین پر پھینک دی اور فوراً بخارا کی طرف روانہ ہوگئے اور فرمانے لگے کہ وہ پیر جومرید کوتلوار کے نیچے سے بچالے اگر کوئی اس کی خدمت بجا لائے تو تعجب نہیں کہ اللہ تعالٰی اُس کو دوزخ کی آگ سے بچا لے۔ حضرت خواجہ علیہ الرحمۃ کے امیرِ کَلال قدس سرہ کے پاس حاضر ہونے کا سبب یہی واقعہ بنا۔ (دلیل العارفین40) آنکھیں بھی اُٹھ چُکی ہیں زوروں پہ یاوہ گوئی دم توڑتے مریض عصیاں نے ہے پکارا (آداب مرشد کامل، ص ۹۴،۹۵، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، مدینۃ المرشد کراچی) آتش میں نہ جلوں گا فردوس میں رہوں گا جاؤں گا خُلد کہہ کر عطار رہنما ہیں (انشاء اللہ عزوجل) </span></div> اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔