Jump to content

کیا معاویہ بن ابوسفیان خلیفہِ راشد تھے ؟


ghulamahmed17

تجویز کردہ جواب


حوالہ:
سوال/ عرض :-خلافتِ راشدہ کس کس کی خلافت ہے؟
جواب/ ارشاد:- ابو بکرصدیق، عمرفاروق، عثمان غنی، مولیٰ علی، امام حسن، امیر معاویہ، عمربن عبدالعزیز رضی اللہ عنہم کی خلافتِ راشدہ تھی اور اب سیدنا مہدی رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافتِ راشدہ ہو گی۔
------------------

 کیا صحیح ہے کہ معاویہ بن ابوسفیان خلیفہِ رادش تھے ؟

 

45313973_1929409343761515_41678419376901

Link to comment
Share on other sites

خلافت راشدہ خاصہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد

تیس سال تک تھی

خلافتِ راشدہ موعودہ بھی اسے کہا گیا ھے۔

پھر

جس کی خلافت کو راشدہ کہا گیا وہ خلافت راشدہ عامہ ھے۔

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

Quote

جس کی خلافت کو راشدہ کہا گیا وہ خلافت راشدہ عامہ ھے۔

 

سوال خافت راشدہ کا پوچھا گیا تو تو جناب معاویہ بن ابوسفیان کا  نام خلافتِ راشدہ  کے ناموں  میں لکھا گیا ۔ آپ فرماتے ہیں کہ اس

 مراد خلافتِ راشدہ عامہ ہے ۔ پلیز  ذرا خلافت راشدہ عامہ کی وضاحت فرما دیں ۔

-----------------------

Link to comment
Share on other sites

Quote

 

حضرت امام حسن علیہ السلام نے خلافتِ راشدہ ھی امیرمعاویہ کے سپرد کی تھی

جو خاصوں کے ہاتھ سے نکلی

اور

عاموں کے ہاتھ میں آ گئی

 

 تو محترم سیعدی صاحب  خلافتِ راشدہ تو امام حسن رضی اللہ عنہ پر ختم ہو چکی تھی ۔ پھر جنابِ معاویہ بن ابوسفیان خلیفہِ راشد عامہ کیسے ہوئے ؟ پلیز اتنی مختصر وضاحت سے آپ کی خافتِ راشدہ عامہ ثابت کیسے ہو گئی  ہے ، ؟

Link to comment
Share on other sites

امام حسن علیہ السلام کے دور میں تیس سال والی خلافت ختم ھوئی جو خلافت علیٰ منہاج نبوت ھے۔ جس کا سورۃ النور میں حاضر مسلمانوں سے وعدہ ھوا تھا۔

حضرت حسن نے جو خلافت حضرت معاویہ کو دی تھی تو وہ بھی خلافتِ حقہ تھی ، اُسے خلافت راشدہ خاصہ سے کمتر ظاھر کرنے کیلئے عامہ کہنا ایک اصطلاح ھے۔ حدیث ابن عباس میں اس کو رحمت کہا گیا ھے۔ حضرت معاویہ کے دور کے بعد سنت تبدیل کرنے والا اور نظام عدل میں رخنہ اندازی کرنے والا آیا۔ اس سے پہلے اگر کچھ بظاھر خلافِ سنت یا خلافِ عدل ملے تو اجتہادی خطا یا غلط اطلاع ھے۔

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

Quote

 

امام حسن علیہ السلام کے دور میں تیس سال والی خلافت ختم ھوئی جو خلافت علیٰ منہاج نبوت ھے۔ جس کا سورۃ النور میں حاضر مسلمانوں سے وعدہ ھوا تھا۔

حضرت حسن نے جو خلافت حضرت معاویہ کو دی تھی تو وہ بھی خلافتِ حقہ تھی ، اُسے خلافت راشدہ خاصہ سے کمتر ظاھر کرنے کیلئے عامہ کہنا ایک اصطلاح ھے۔

 

 جناب محترم سعیدی صاحب آپنے اس عقیدہ کو تفاسیر و احادیث  اور محدثین کی

تشریحات سے ثابت کرنے کے لیے اہل سنت کی

کتابوں سے حوالہ جات پیش فرما دیں ۔

------------------

Quote

حضرت معاویہ کے دور کے بعد سنت تبدیل کرنے والا اور نظام عدل میں رخنہ اندازی کرنے والا آیا۔ اس سے پہلے اگر کچھ بظاھر خلافِ سنت یا خلافِ عدل ملے تو اجتہادی خطا یا غلط اطلاع ھے۔

ثابت فرمائیں کہ معاویہ بن ابوسفیان کے دور میں  کریم آقاﷺ

کی کسی سنت کو تبدیل نہیں کیا گیا اور وہ

خلیفہِ عادل ( خلیفہ راشد) تھے ۔

--------------------------

Link to comment
Share on other sites

تفسیر الماوردی م۴۵۰ھ سورۃ النور:۵۵۔وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ کے تحت لکھا ہے کہ:۔

هذه الآية في الخلفاء الأربعة: أبو بكر , وعمر , وعثمان , وعلي رضي الله عنهم وهم الأئمة المهديون , وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم: (الخِلاَفَةُ بَعْدِي ثَلاَثونَ سَنَةً)

امام نووی نے شرح مسلم میں لکھا:۔

أَنَّ الْمُرَادَ فِي حَدِيثِ الخلافة ثلاثون سنة خلافة النبوة وقد جاءمفسرا فِي بَعْضِ الرِّوَايَاتِ خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ بَعْدِي ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا 

امام ابن حجر ہیتمی نے الصواعق المحرقہ میں لکھا:۔

أخرج أَبُو يعلى فِي مُسْنده بِسَنَد لكنه ضَعِيف عَن أبي عُبَيْدَة قَالَ قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم

لَا يزَال أَمر أمتِي قَائِما بِالْقِسْطِ حَتَّى يكون أول من يثلمه رجل من بني أُميَّة يُقَال لَهُ يزِيد

وَأخرج الرَّوْيَانِيّ فِي مُسْنده عَن أبي ذَر قَالَ سَمِعت النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يَقُول

أول من يُبدل سنتي رجل من بني أُميَّة يُقَال لَهُ يزِيد
 

وَفِي هذَيْن الْحَدِيثين دَلِيل أَي دَلِيل لما قَدمته

أَن مُعَاوِيَة كَانَت خِلَافَته لَيست كخلافة من بعده من بني أُميَّة

فَإِنَّهُ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أخبر

أَن أول من يثلم أَمر أمته ويبدل سنته يزِيد

فَافْهَم أَن مُعَاوِيَة لم يثلم وَلم يُبدل

وَهُوَ كَذَلِك

لما مر

أَنه مُجْتَهد

ان حوالہ جات سے واضح ہو گیا کہ حضرت معاویہ کی خلافت یا بادشاہت پہلے والوں کی خلافت جیسی نہیں تھی بلکہ سخت گیر عادلانہ اور مجتہدانہ تھی ، اور بعد والوں کی ملوکیت جیسی بھی نہ تھی۔پہلا سنت بدلنے والا اموی یزید ہے اور پہلا عدل میں گڑبڑ کرنے ولا اموی بھی یزید ہے۔ یہ حدیث پیرنصیر اورشیخ منہاج بھی لکھ چکے ہیں۔ اسی معنی میں امیرمعاویہ کے ہدایت یافتہ و ہدایت دہندہ بننے کی دعا بھی موجود ہے۔

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

 

Quote

ان حوالہ جات سے واضح ہو گیا کہ حضرت معاویہ کی خلافت یا بادشاہت پہلے والوں کی خلافت جیسی نہیں تھی بلکہ سخت گیر عادلانہ اور مجتہدانہ تھی ، اور بعد والوں کی ملوکیت جیسی بھی نہ تھی۔پہلا سنت بدلنے والا اموی یزید ہے اور پہلا عدل میں گڑبڑ کرنے ولا اموی بھی یزید ہے۔ یہ حدیث پیرنصیر اورشیخ

  مجھے تو صرف ابھی یہ بتائیں کہ معاویہ خلیفہِ راشد تھا یا

نہیں تھا ، امام احمد رضا نے اجتہادی خطاء کی یا درست لکھا ؟

جو جواب لکھنے والا ہے وہ آپ لکھیں گے تو پھر میں دیکھو گا اور

دیکھاؤن گا محض لکھ کر نہیں کتابیں سامنے

رکھ رکھ کر معاویہ بن ابوسفیان  کیسے خلیفہِ راشد تھا ؟

--------------------------

Link to comment
Share on other sites

  مجھے تو صرف ابھی یہ بتائیں کہ معاویہ خلیفہِ راشد تھا یا

نہیں تھا ، امام احمد رضا نے اجتہادی خطاء کی یا درست لکھا ؟

جو جواب لکھنے والا ہے وہ آپ لکھیں گے تو پھر میں دیکھو گا اور

دیکھاؤن گا محض لکھ کر نہیں کتابیں سامنے

رکھ رکھ کر معاویہ بن ابوسفیان  کیسے خلیفہِ راشد تھا ؟

--------------------------

حوالہ:
سوال/ عرض :-خلافتِ راشدہ کس کس کی خلافت ہے؟
جواب/ ارشاد:- ابو بکرصدیق، عمرفاروق، عثمان غنی، مولیٰ علی، امام حسن، امیر معاویہ، عمربن عبدالعزیز رضی اللہ عنہم کی خلافتِ راشدہ تھی اور اب سیدنا مہدی رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافتِ راشدہ ہو گی۔
-------------------

45313973_1929409343761515_41678419376901

-----------------

45347951_1929513263751123_20351893357492

 

45184508_1928665730502543_23871969010500

جناب محترم سعیدی ساحب یوں بھی نہ بوکھلا جائیں ، میں نے  صرف یہ لکھا ہے کہ معاویہ بن ابوسفیان

کو خلیفہ راشد ثابت فرمائیں یا لکھیں یہ کتاب اور امام احمرضاخان کے یہ فتوئے جھوٹے اور

من گھڑت ہیں ۔ 

اور پریشان نہ ہوں ۔

صرف یہی جواب لکھیں ۔

--------------------------------

Link to comment
Share on other sites

On 9/7/2019 at 4:37 AM, ghulamahmed17 said:

ثابت فرمائیں کہ معاویہ بن ابوسفیان کے دور میں  کریم آقاﷺ

کی کسی سنت کو تبدیل نہیں کیا گیا اور وہ

خلیفہِ عادل ( خلیفہ راشد) تھے

جناب قاسم صاحب

حضرت معاویہ خلیفہ تھے اور بارہ خلیفہ والی حدیث کے تحت علماء نے بیان کیا ہے۔

حضرت معاویہ کے دور میں سنت وعدل تبدیل نہ ہونا حدیثوں میں ہے اور طاہرالقادری صاحب بھی عدل برقرار رہنے والی حدیث لکھ چکے ہیں جس کا عکس دیا جا چکا ہے۔

اور خلیفہ عادل کو آپ خود ہی خلیفہ راشد مان چکے ہیں۔

باقی آپ کی مرضی ہے ورنہ آپ کا گھر تو پورا ہوچکا ہے۔

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

Quote

حضرت معاویہ خلیفہ تھے اور بارہ خلیفہ والی حدیث کے تحت علماء نے بیان کیا ہے۔

گویا کہ آپ  امام احمد رضا خان بریلوی کے دو حوالہ جات اور کتاب

" حضرت امیر معاویہ خلیفہِ راشد " کی تصدیق فرما رہے ہیں کہ وہ  بارہ خلفائے عادل

میں سے ایک خلیفہِ عادل تھے ۔  اور اوپر کے

تینوں حوالہ جات اہل سنت کے درست عقائد میں سے ہیں ۔

----------------------------------

Link to comment
Share on other sites

جناب قاسم صاحب

حضرت معاویہ خلیفہ تھے اور بارہ خلیفہ والی حدیث کے تحت علماء نے بیان کیا ہے۔

حضرت معاویہ کے دور میں سنت وعدل تبدیل نہ ہونا حدیثوں میں ہے اور طاہرالقادری صاحب بھی عدل برقرار رہنے والی حدیث لکھ چکے ہیں جس کا عکس دیا جا چکا ہے۔

اور خلیفہ عادل کو آپ خود ہی خلیفہ راشد مان چکے ہیں۔

باقی آپ کی مرضی ہے ورنہ آپ کا گھر تو پورا ہوچکا ہے۔



ماشاءالله قبلہ سعیدی صاحب کمال کر دیا آپ نے شیخ منہاج کی کتاب کا حوالہ دے کر امیر معاویہ رضی الله عنہما کو عادل اور سنت نہ بدلنے والا ثابت کر دیا۔۔الله آپ کے علم و عمل میں مزید برکتیں عطاء فرمائے۔۔


Sent from my iPhone using Tapatalk
Link to comment
Share on other sites

19 hours ago, ghulamahmed17 said:

گویا کہ آپ  امام احمد رضا خان بریلوی کے دو حوالہ جات اور کتاب

" حضرت امیر معاویہ خلیفہِ راشد " کی تصدیق فرما رہے ہیں کہ وہ  بارہ خلفائے عادل

میں سے ایک خلیفہِ عادل تھے ۔

بارہ خلفاء والی حدیث کے متعلق ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ قیامت تک بارہ پورے ہونے ہیں اور اُن کا یکے بعد دیگرے ہونا لازمی نہیں۔وہ عادل خلفاء ہوں گے۔ الصواعق المحرقہ اور تاریخ الخلفاء میں یہ قول موجود ہے۔اور عینی و عسقلانی وغیرہ نے بھی یہ قول دیا ہے۔ ابن حجر ہیتمی کی الصواعق المحرقہ سے پیش کرتا ہوں:۔

وَقيل المُرَاد

وجود اثْنَي عشر خَليفَة فِي جَمِيع مُدَّة الْإِسْلَام إِلَى الْقِيَامَة

يعْملُونَ بِالْحَقِّ وَإِن لم يتوالوا

وَيُؤَيِّدهُ قَول أبي الْجلد

كلهم يعْمل بِالْهدى وَدين الْحق

مِنْهُم رجلَانِ من أهل بَيت مُحَمَّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم

فَعَلَيهِ المُرَاد

بالهرج الْفِتَن الْكِبَار كالدجال وَمَا بعده

وبالاثني عشر

الْخُلَفَاء الْأَرْبَعَة وَالْحسن وَمُعَاوِيَة وَابْن الزبير وَعمر بن عبد الْعَزِيز قيل وَيحْتَمل أَن يضم إِلَيْهِم الْمهْدي العباسي لِأَنَّهُ فِي العباسيين كعمر بن عبد الْعَزِيز فِي الأمويين والطاهر العباسي أَيْضا لما أوتيه من الْعدْل وَيبقى الِاثْنَان المنتظران أَحدهمَا الْمهْدي لِأَنَّهُ من آل بَيت مُحَمَّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم

Link to comment
Share on other sites

Quote

ارہ خلفاء والی حدیث کے متعلق ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ قیامت تک بارہ پورے ہونے ہیں اور اُن کا یکے بعد دیگرے ہونا لازمی نہیں۔وہ عادل خلفاء ہوں گے۔ الصواعق المحرقہ اور تاریخ الخلفاء میں یہ قول موجود ہے۔اور عینی و عسقلانی وغیرہ نے بھی یہ قول دیا ہے۔ ابن حجر ہیتمی کی الصواعق المحرقہ سے پیش کرتا ہوں:۔

جناب سعیدی صاحب بات کو الجھایا نہ کریں کیا اوپر موجود امام احمد رضا خان بریلوی کا حوالہ معاویہ بن

ابو سفیان  عادل خلیفہ اور کتاب کا حوالہ چلیں وہ بھی عادل خلیفہِ درست ہیں ؟

ہاں یا نہیں؟

-----------------

Link to comment
Share on other sites

جناب سعیدی صاحب بات کو الجھایا نہ کریں کیا اوپر موجود امام احمد رضا خان بریلوی کا حوالہ معاویہ بن

ابو سفیان  عادل خلیفہ اور کتاب کا حوالہ چلیں وہ بھی عادل خلیفہِ درست ہیں ؟

ہاں یا نہیں؟

-----------------

تاریخ خلفاء کا سکین پیش کروں۔۔؟

محترم قاسم صاحب

 

 

Link to comment
Share on other sites

پلیز پہلے بھی لکھا ہے کہ درمیان میں  چھلانگ نہ لگائیں یا تو

جناب سعیدی صاحب کو جواب لکھنے دیا کریں یا لکھیں کہ مکمل

بات اس کے بعد آپ سے ہو گی ۔ وقت نہ ضائع کیا کریں ،

آپ کو شوق ہے تو آپ کے  لیے نیا ٹاپک شروع کرتا ہوں

وہاں آ کر اپنا شوق پورا فرما لیں ۔

Link to comment
Share on other sites

Quote

 


بارہ خلفاء والی حدیث کے متعلق ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ قیامت تک بارہ پورے ہونے ہیں اور اُن کا یکے بعد دیگرے ہونا لازمی نہیں۔وہ عادل خلفاء ہوں گے۔ الصواعق المحرقہ اور تاریخ الخلفاء میں یہ قول موجود ہے۔اور عینی و عسقلانی وغیرہ نے بھی یہ قول دیا ہے۔ ابن حجر ہیتمی کی الصواعق المحرقہ سے پیش کرتا ہوں:۔

وَقيل المُرَاد

وجود اثْنَي عشر خَليفَة فِي جَمِيع مُدَّة الْإِسْلَام إِلَى الْقِيَامَة

يعْملُونَ بِالْحَقِّ وَإِن لم يتوالوا

وَيُؤَيِّدهُ قَول أبي الْجلد

كلهم يعْمل بِالْهدى وَدين الْحق

مِنْهُم رجلَانِ من أهل بَيت مُحَمَّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم

فَعَلَيهِ المُرَاد

بالهرج الْفِتَن الْكِبَار كالدجال وَمَا بعده

وبالاثني عشر

الْخُلَفَاء الْأَرْبَعَة وَالْحسن وَمُعَاوِيَة وَابْن الزبير وَعمر بن عبد الْعَزِيز قيل وَيحْتَمل أَن يضم إِلَيْهِم الْمهْدي العباسي لِأَنَّهُ فِي العباسيين كعمر بن عبد الْعَزِيز فِي الأمويين والطاهر العباسي أَيْضا لما أوتيه من الْعدْل وَيبقى الِاثْنَان المنتظران أَحدهمَا الْمهْدي لِأَنَّهُ من آل بَيت مُحَمَّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم

 

جناب سعیدی صاحب

کیا معاویہ بن ابوسفیان

عادل و راشد

خلیفہ تھا ؟

---------------

Link to comment
Share on other sites

1 hour ago, ghulamahmed17 said:

جناب سعیدی صاحب

کیا معاویہ بن ابوسفیان

عادل و راشد

خلیفہ تھا ؟

آپ کو اتنا پڑھنے کے باوجود ابھی تک  میرےموقف کا ہی  پتہ نہیں  چلا تو آپ نے جواب کیا دینا ہے!!۔

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

Quote

آپ کو اتنا پڑھنے کے باوجود ابھی تک  میرےموقف کا ہی  پتہ نہیں  چلا تو آپ نے جواب کیا دینا ہے!!۔

سعیدی صاحب  اگر میں نے آپ سے آپ کا دوٹوک موقف پوچھا ہے  

تو آپ لکھ دیں 

کیا آپ معاویہ  بن ابوسفیان کو خلیفہِ عادل و راشد سمجھتے ہیں یا نہیں ۔

اس میں میں نے کون سا سائنس کا کوئی فارمولا پوچھ لیا ہے کہ آپ دوحرف لکھ کر بات ختم کرے ۔

پلیز وقت نہ ضائع کریں 

----------------------

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

 

Quote

کیا(یعمل بالھدیٰ و دین الحق) سے آپ کو جواب نہ ملا تھا؟

 

02p.thumb.png.cdd812def1e69c02ecbaba156c42b662.png01p.thumb.png.2efca609d0a605d062c51d8bd3fbcdb7.png04.thumb.png.a3b9cc62d2e7e1f73bf5cc3b2a122192.png05p.thumb.png.95357434682eca97acb0cc09d01a85e6.png5d7c7c3d3f4f9_06p(2).thumb.png.a700500cf6ae94b8ff1f80af7c39f69c.png

 

---------------------------

 

جناب محترم سعیدی صاحب
میں کبھی بھی اور کسی بھی ٹاپک کر اپنا عقیدہ
صاف، واضح اور دو ٹوک بیان نہیں کر رہے ، آپ کی کیا مجبوری ہے میں نہیں سمجھ پا رہا ۔

میں نے تین کتابیں پیش کی جس میں واضح اور دوٹوک
الفاظ میں  امیر معاویہ کو خلیفہِ راشد لکھا گیا ۔
میں نے  سوال کیا تھا کہ کیا امیر معاویہ خلیفہ راشد ہیں ،  جس کا جواب فقط اتنا تھا کہ
ہاں خلیفہِ راشد ہیں ۔
یا
نہیں خلیفہِ راشد نہیں
 حالانکہ کہ عقیدہ مراد کسی شے کی ایسی تصدیق ہے جس میں کوئی شک نہ ہو۔ 
مگر جناب آپ کبھی ایک تاویل پیش فرماتے ہیں کبھی دوسری  جبکہ میں بار بار پوچھ رہا کہ کیا 
امیر معاویہ خلیفہِ راشد تھے یا نہیں ؟

آب آپ نے یہ جملہ میرے سامنے رکھ دیا کہ :
 
" کیا (یعمل بالھدیٰ و دین الحق) سے آپ کو جواب نہ ملا تھا؟ "
پہلے آپ نے لکھا کہ  امیر معاویہ بارہ خلفاء عادل خلفاء میں شامل ہیں اور وہ بھی راشد ہی سمجھے جاتے ہیں ،  کی طرح  یا اس سے ملتے جلتے 
  الفاظ استعمال کیے ۔  
اور ساتھ ہی دوکتابوں الصواعقِ محرقہ اور تاریخ الخفاء کے نام لکھ ڈالے ۔

جناب محترم سیعدی صاحب
عقائدِ اھل سنت خیالات سے نہیں
بلکہ قرآن و احادیث صحیحہ ، اجماع یا جمہور اہل سنت کی آراء پر قائم ہیں  ۔
میں آپ ہی کی لکھی ہوئی کتاب " تاریخ الخلفاء " آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں ۔ اس کے جتنے صفحات ہیں ان کو پڑھ لیں ، سوچ لیں اور کسی بھی ایک بات کو دوٹوک عقیدہ بنائیں اور لکھیں کہ میرا یہ عقیدہ ہے ۔ اور
اس کتاب کے مترجم بھی بہت بڑے پکے اور سچے بریلوی ہیں آپ کو بات سمجھنے میں بھی آسانی ہو گی ۔
صفحہ نمبر/ 120 پر صاف اور دوٹوک لکھا ہے کہ:

" حضرت علیؓ کے دور خلافت میں جنگِ صفین ( حکمین فی صفین ) کا واقعہ پیش آیا اور امیر معاویہ نے اسی دن اپنے آپ کو خلیفہ موسوم (نامزد) کیا "
آگے اسی صفحہ نمبر/120 
پر لکھتے ہیں کہ :
"  اس طرح خلفائے راشدین کے بعد مندرجہ ذیل سات خلفاء ہوئے ہیں ۔ ( اُن سات خلفاء میں
(1): خلیفہ امیر معاویہ
(2):خلیفہ یزید
(3): خلیفہ عبدالملک بن مروان
(4):  خلیفہ ولید بن عبدالملک
(5):خلیفہ سلیمان بن عبدالملک
(6): یزید بن عبدالملک
(7) خلیفہ ہشام
اس طرح کل تعداد گیارہ ہو گی، بارھویں خلیفہ
ولید بن یزید بن عبدالملک ہے ۔
لیجے جناب سعیدی صاحب یہاں پر آپ کے 12 مسلسل خلفائے راشدین یا عادلین کی تعداد پوری ہوگی ۔ صفحہ نمبر/121
-------------------
پھر اسی صفحہ نمبر/ 121 کے آخر میں لکھا ہے کہ:
بارہ خلفائے اسلام آغاز سے قیامت تک
پھر صفحہ نمبر/ 122 پر لکھتے ہیں کہ:

 اور رسولﷺ کا یہ ارشاد کہ " ان بارہ خلفاء کی خلافت کے بعد پھر فتنہ و فساد ہو گا " اس حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ یہ فتنہ و فساد کا زمانہ خروج دجال سے قیامِ قیامت کا درمیانی زمانہ ہے "

مصنف کا زاتی خیال

لکھتے ہیں کہ :
"  لیکن میرا خیال یہ ہے کہ رسول اللہﷺ   نے جن بارہ خلفاء کی بابت ارشاد فرمایا ہے ۔ وہ حضرات یہ ہیں ۔

چار خلفائے راشدین ( رضی اللہ تعالیٰ عنہم ) اور امام حسنؓ ۔
(6):  حضرت امیر معاویہؓ
(7): حضرت ابن زبیرؓ
(8) : حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ
یہ جملہ آٹھ حضرات ہوئے ۔ 
(9): انہی خلفاء اثنا عشرہ میں خلیفۃ المہدی کو بھی شامل کرنا چاہیے ۔
(10): دسواں خلیفہ الطاہر کو شمار کرنا چاہیے ۔
(11) - (12)  دو خلفائے منتظر " ۔
صفحہ نمبر/ 122
-------------------------
لیجیے جناب محترم سعیدی صاحب
یہ بارہ وہ خلفائے راشد یا عادل ہیں جو مصنف کے ذاتی خیال سے بنائے گئے ہیں ۔ 
اہم نوٹ :  مصنف نے صرف اک رائے کا اظہار کیا ہے ۔  اور اس رائے سے پہلے مصنف  12 خلفاء کی حدیث سے سے اصل مراد لکھ چکے ہیں کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ :
"  اور رسولﷺ کا یہ ارشاد کہ " ان بارہ خلفاء کی خلافت کے بعد پھر فتنہ و فساد ہو گا " اس حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ یہ فتنہ و فساد کا زمانہ خروج دجال سے قیامِ قیامت کا درمیانی زمانہ ہے "

---------------------------
جناب محترم سعیدی صاحب لیجے اب آپ کے پاس اپنے ہی حوالہ میں لگائی گئی  کتاب سے تین قسم کے آپشن ہیں  ان میں سے کسی ایک پر  جناب امیر معاویہ کے خلیفہِ راشد ہونے بارے اپنا دوٹوک ، واضح عقیدہ لکھ دیں کہ :

کیا امیر معاویہ مسلسل خلفائے راشدین و عادلین جن میں  یزید بھی خلیفہِ راشد یا عادل ہے، کے ساتھ شامل ہیں ۔
یا
وہ  خلفائے راشدین و عادلین جو مصنف نے بارہ خلفاء کی حدیث کا مطلب و مراد لکھنے کے بعد اپنا ذاتی خیال ظاہر کیا ہے ؟
یا
بقول امیر معاویہ
" حضرت علیؓ کے دور خلافت میں جنگِ صفین
 ( حکمین فی صفین ) کا واقعہ پیش آیا اور امیر معاویہ نے اسی دن اپنے آپ کو خلیفہ موسوم (نامزد) کیا "
صفحہ نمبر/120 


-------------------------

جناب سعیدی صاحب

اب امید ہے کہ تینوں میں کسی ایک

آپشن میں سے امیر معاویہ کا خلیفہِ راشد

یا خلیفہِ عادل ہونا واضح فرما دیں گے ۔

--------------------
 

Edited by ghulamahmed17
Link to comment
Share on other sites

7 hours ago, ghulamahmed17 said:

 

 

02p.thumb.png.cdd812def1e69c02ecbaba156c42b662.png5d7c7c3d3f4f9_06p(2).thumb.png.a700500cf6ae94b8ff1f80af7c39f69c.png

 

---------------------------

 

جناب محترم سعیدی صاحب
میں کبھی بھی اور کسی بھی ٹاپک کر اپنا عقیدہ
صاف، واضح اور دو ٹوک بیان نہیں کر رہے ، آپ کی کیا مجبوری ہے میں نہیں سمجھ پا رہا ۔

میں نے تین کتابیں پیش کی جس میں واضح اور دوٹوک
الفاظ میں  امیر معاویہ کو خلیفہِ راشد لکھا گیا ۔
میں نے  سوال کیا تھا کہ کیا امیر معاویہ خلیفہ راشد ہیں ،  جس کا جواب فقط اتنا تھا کہ
ہاں خلیفہِ راشد ہیں ۔
یا
نہیں خلیفہِ راشد نہیں
 حالانکہ کہ عقیدہ مراد کسی شے کی ایسی تصدیق ہے جس میں کوئی شک نہ ہو۔ 
مگر جناب آپ کبھی ایک تاویل پیش فرماتے ہیں کبھی دوسری  جبکہ میں بار بار پوچھ رہا کہ کیا 
امیر معاویہ خلیفہِ راشد تھے یا نہیں ؟

آب آپ نے یہ جملہ میرے سامنے رکھ دیا کہ :
 
" کیا (یعمل بالھدیٰ و دین الحق) سے آپ کو جواب نہ ملا تھا؟ "
پہلے آپ نے لکھا کہ  امیر معاویہ بارہ خلفاء عادل خلفاء میں شامل ہیں اور وہ بھی راشد ہی سمجھے جاتے ہیں ،  کی طرح  یا اس سے ملتے جلتے 
  الفاظ استعمال کیے ۔  
اور ساتھ ہی دوکتابوں الصواعقِ محرقہ اور تاریخ الخفاء کے نام لکھ ڈالے ۔

جناب محترم سیعدی صاحب
عقائدِ اھل سنت خیالات سے نہیں
بلکہ قرآن و احادیث صحیحہ ، اجماع یا جمہور اہل سنت کی آراء پر قائم ہیں  ۔
میں آپ ہی کی لکھی ہوئی کتاب " تاریخ الخلفاء " آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں ۔ اس کے جتنے صفحات ہیں ان کو پڑھ لیں ، سوچ لیں اور کسی بھی ایک بات کو دوٹوک عقیدہ بنائیں اور لکھیں کہ میرا یہ عقیدہ ہے ۔ اور
اس کتاب کے مترجم بھی بہت بڑے پکے اور سچے بریلوی ہیں آپ کو بات سمجھنے میں بھی آسانی ہو گی ۔
صفحہ نمبر/ 120 پر صاف اور دوٹوک لکھا ہے کہ:

" حضرت علیؓ کے دور خلافت میں جنگِ صفین ( حکمین فی صفین ) کا واقعہ پیش آیا اور امیر معاویہ نے اسی دن اپنے آپ کو خلیفہ موسوم (نامزد) کیا "
آگے اسی صفحہ نمبر/120 
پر لکھتے ہیں کہ :
"  اس طرح خلفائے راشدین کے بعد مندرجہ ذیل سات خلفاء ہوئے ہیں ۔ ( اُن سات خلفاء میں
(1): خلیفہ امیر معاویہ
(2):خلیفہ یزید
(3): خلیفہ عبدالملک بن مروان
(4):  خلیفہ ولید بن عبدالملک
(5):خلیفہ سلیمان بن عبدالملک
(6): یزید بن عبدالملک
(7) خلیفہ ہشام
اس طرح کل تعداد گیارہ ہو گی، بارھویں خلیفہ
ولید بن یزید بن عبدالملک ہے ۔
لیجے جناب سعیدی صاحب یہاں پر آپ کے 12 مسلسل خلفائے راشدین یا عادلین کی تعداد پوری ہوگی ۔ صفحہ نمبر/121
-------------------
پھر اسی صفحہ نمبر/ 121 کے آخر میں لکھا ہے کہ:
بارہ خلفائے اسلام آغاز سے قیامت تک
پھر صفحہ نمبر/ 122 پر لکھتے ہیں کہ:

 اور رسولﷺ کا یہ ارشاد کہ " ان بارہ خلفاء کی خلافت کے بعد پھر فتنہ و فساد ہو گا " اس حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ یہ فتنہ و فساد کا زمانہ خروج دجال سے قیامِ قیامت کا درمیانی زمانہ ہے "

مصنف کا زاتی خیال

لکھتے ہیں کہ :
"  لیکن میرا خیال یہ ہے کہ رسول اللہﷺ   نے جن بارہ خلفاء کی بابت ارشاد فرمایا ہے ۔ وہ حضرات یہ ہیں ۔

چار خلفائے راشدین ( رضی اللہ تعالیٰ عنہم ) اور امام حسنؓ ۔
(6):  حضرت امیر معاویہؓ
(7): حضرت ابن زبیرؓ
(8) : حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ
یہ جملہ آٹھ حضرات ہوئے ۔ 
(9): انہی خلفاء اثنا عشرہ میں خلیفۃ المہدی کو بھی شامل کرنا چاہیے ۔
(10): دسواں خلیفہ الطاہر کو شمار کرنا چاہیے ۔
(11) - (12)  دو خلفائے منتظر " ۔
صفحہ نمبر/ 122
-------------------------
لیجیے جناب محترم سعیدی صاحب
یہ بارہ وہ خلفائے راشد یا عادل ہیں جو مصنف کے ذاتی خیال سے بنائے گئے ہیں ۔ 
اہم نوٹ :  مصنف نے صرف اک رائے کا اظہار کیا ہے ۔  اور اس رائے سے پہلے مصنف  12 خلفاء کی حدیث سے سے اصل مراد لکھ چکے ہیں کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ :
"  اور رسولﷺ کا یہ ارشاد کہ " ان بارہ خلفاء کی خلافت کے بعد پھر فتنہ و فساد ہو گا " اس حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ یہ فتنہ و فساد کا زمانہ خروج دجال سے قیامِ قیامت کا درمیانی زمانہ ہے "

---------------------------
جناب محترم سعیدی صاحب لیجے اب آپ کے پاس اپنے ہی حوالہ میں لگائی گئی  کتاب سے تین قسم کے آپشن ہیں  ان میں سے کسی ایک پر  جناب امیر معاویہ کے خلیفہِ راشد ہونے بارے اپنا دوٹوک ، واضح عقیدہ لکھ دیں کہ :

کیا امیر معاویہ مسلسل خلفائے راشدین و عادلین جن میں  یزید بھی خلیفہِ راشد یا عادل ہے، کے ساتھ شامل ہیں ۔
یا
وہ  خلفائے راشدین و عادلین جو مصنف نے بارہ خلفاء کی حدیث کا مطلب و مراد لکھنے کے بعد اپنا ذاتی خیال ظاہر کیا ہے ؟
یا
بقول امیر معاویہ
" حضرت علیؓ کے دور خلافت میں جنگِ صفین
 ( حکمین فی صفین ) کا واقعہ پیش آیا اور امیر معاویہ نے اسی دن اپنے آپ کو خلیفہ موسوم (نامزد) کیا "
صفحہ نمبر/120 


-------------------------

جناب سعیدی صاحب

اب امید ہے کہ تینوں میں کسی ایک

آپشن میں سے امیر معاویہ کا خلیفہِ راشد

یا خلیفہِ عادل ہونا واضح فرما دیں گے ۔

--------------------
 

محترم!جھوٹ جب تک نہ بولو تمہارا کام نہیں چلتا۔

میں نے بارہ خلفاء والی  روایت کے متعلق  تین اقوال میں سے صرف ایک قول سے استدلال پیش کیا ہے۔ 

7 hours ago, ghulamahmed17 said:

لیجے جناب سعیدی صاحب یہاں پر آپ کے 12 مسلسل خلفائے راشدین یا عادلین کی تعداد پوری ہوگی

جی میں نے کب اس معنی والا قول لیا ہے،جو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ(آپ کے بارہ مسلسل خلفائے راشدین یا عادلین کی تعداد پوری ہوگئی)۔علی کا نام لے کربھی کیا یہی دیانت تمہیں ملی؟

میں نے تیسرا قول پیش کیا جس میں مسلسل کی بات ہی نہیں تھی اورسب کا عمل ہدایت اور دین حق پر لکھا ہے۔ اور ان میں حضرت معاویہ کا نام ہے۔اور ان کو خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کے بعد خلافت راشدہ عادلہ عامہ حاصل ہے۔

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...