Jump to content

کیا خلفہِ راشد سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل جھوٹ ہیں؟


ghulamahmed17

تجویز کردہ جواب

10 hours ago, ghulamahmed17 said:

الٹا آپ

نے مجھے کہا اور لکھا کہ یہ یزدید کو امیر المؤمنین مانتے ہیں کیا بھی مانوں گا ۔ محترم میرے نزدیک کافر ہے  میں کافر

کو امیرالمؤمنین کیوں مانوں گا ، یہ تو قدیم ناصبی کا نعرہ ہے اگر امیر المؤمنین کوئی مانے گا تو

ضرور کوئی انہیں قدیمی نواصب کے آج کے یاروں میں مانے گا جو آج بھی  یزید کو کافر

کہنے سے گریزاں ہیں اور یزید کو ابو بکرؓ و عمرؓ کی سنت  خلیفہ بنائے جانےاورثابت کرنے کی تگ و دو میں سرگرداں ہیں ۔

وہ اس لئے کہا ہے کیونکہ آپ سلفیوں کے اس وقت مقلد بنے ہوئے ہیں تو سلفی یزید کو اپنا امیرالمومنین مانتے ہیں تو پھر یہاں کیوں نہیں مانتے ؟؟

پھر ہمیں سلفیوں کے حوالے کیوں دے رہے ہیں؟؟

جب سلفی آپ کے نزدیک ناصبی ہیں تو ناصبیوں کے حوالے ہمیں کیوں دے رہے ہیں ذرا بتائیں؟؟ جب کہ آپ نے ہی انہی ناصبیوں کی کتب کے پوسٹرز بنائے ہوئے ہیں حیرت ہے؟؟

جب یزید آپ کے نزدیک کافر ہے تو سلفی جو یزید کو اپنا امیرالمومنین  مانتے ہیں تو وہ کیسے آپ کے نزدیک مسلمان ہیں؟؟ اور پھر ان کے حوالے ہمیں کیوں دیے جارہے ہیں اس کا ذرا جواب دیں؟؟

یزید کے کفر پر علماء اس طرح محتاط ہیں کہ ان کو کفر کی قطعی دلیل نہیں ملی اگر آپ کے پاس یزید کے کفر پر قطعی دلیل ہے تو پیش فرما دیں؟؟

باقی یزید کے فاسق و فاجر پر علماء اہل سنت کا اجماع ہے۔

 

 

Link to comment
Share on other sites

  • جوابات 215
  • Created
  • Last Reply
11 hours ago, ghulamahmed17 said:

میرے نزدیک کو وہ لعنتی کافر و مردود ہے  ۔ اور آپ جناب کے نزدیک وہ کس کی سنت پر خلیفہ بنا آپ بہتر جانتے ہوں گے ۔

میں تو پریشان ہوں کہ وہ روایات  جن کی  بنیاد پر  آئمہ اھلِ سنت نے ابوالغادیہ کو قاتل قرار دیا ان کو

آج کے محققین صحیح و حسن مان رہے ہیں اور وہابی اور اھل حدیث ان کی اسناد کو صحیح و حسن لکھ رہے ہیں  تو

آج کا اھل سنت کا دعویٰ دار کس بنیاد پر ان آئمہ اھل سنت کے ابوالغادیہ کو قاتل کرنے دینے کو تسامح قرار دے رہے ہیں ؟

جب آپ کے نزدیک یزید کو امیرالمومنین کہنے والے لعنتی کافر و مردود ہیں تو ان کی کتب کے حوالوں کو کیوں گلے لگایا ہوا ہے کہیں یہ دوغلی پالیسی نہیں آپ کی؟؟

ایک جگہ کافر لعنتی کہتے ہیں پھر ان کے حوالے ہمیں دیتے ہیں ۔

ارے جناب کچھ  ائمہ نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو تابعی کہا ہے صحابی نہیں کہا کیونکہ ان کے منہج کے مطابق ان کی عمر کم تھی جب سرکار ﷺ کی وفات ہوئی؟؟؟

امام ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو یزید  کے لشکر کا فوجی قرار دیا ہے جب اس نے قیصر کے شہر پر حملہ کیا؟؟

امام ذہبی نے یزید کو جنتی لشکر میں شمار کیا ہے اور ناصبی بھی لکھا ہے؟؟

اس کے علاوہ اور کچھ بھی ہے تو کیا آپ ان حوالہ جات کو مان لو گے کیا؟؟

یقینا نہیں مانو گے کیونکہ یہ ان ائمہ کے تسامحات ہیں اور یہ جمہور اہل سنت کا موقف نہیں ہے اس لئے ہم ائمہ کے تسامحات کو نہیں مانتے لیکن ان کا ادب ضرور کرتے ہیں اور ان کے تسامحات کو ادب کے دائرہ میں رہ کر دلیل سے ان کی تردید کر دیتے ہیں۔

یہاں بھی ہم نے ایسا ہی کیا ہے کیونکہ ان ائمہ نے اپنی بات کی کوئی دلیل  پیش نہیں کی تو بنا کسی دلیل کے کسی کو قاتل کہنا  اصولا و شرعا بھی درست نہیں۔

 

باقی جن وہابیوں کے ان کی اسناد کو صحیح یا حسن کہا ہے ان کی حقیقت ہم نے اوپر بیان کر آئے ہیں اور ان کی تحقیق میں جو نقص بتائے ہیں آپ نے ان کا ابھی تک جواب نہیں دیا۔

کچھ وہابی اس کی تصحیح کرتے ہیں تو کچھ تضعیف بھی کرتے ہیں اس لئے وہابیوں کی بات وہابیوں تک رہنے دو ہمیں پیش نہ کریں۔

اہل سنت کا دعوی اس لئے کہ ہم اہل سنت کے اصول وضوابط کے مطابق ہی بات کرتے ہیں اگر کسی امام کی  جمہور اہل سنت کے اصول وضوابط سے بات ہو گی تو ہم ان کا تسامح قرار دیں گے اور ان کی بات کی دلیل کے ساتھ ادبا تردید کر دیں گے اور یہ بات علماء اہل سنت میں راجح ہے۔

 

Link to comment
Share on other sites

11 hours ago, ghulamahmed17 said:

ہر صحابی جنتی جنتی کا نعرہ تو سپاہ صحابہ والوں کا ہوا کرتا تھا یا وہابی نواصب کا تھا یا ابن ملجم جیسے

قاتل کو بھی اجتہاد قرار دے کر اک ثواب دینے والوں کا تھا  مگر

آج آپ کو کیا ہوا کہ اک قاتل  جو اس باغی گروہ میں تھا جو بقول کریم آقاﷺ کے آگ اور جہنم

کی طرف بلانے والا اور باغی گروہ تھا ۔

ہر صحابی جو ایمان کی حالت میں فوت ہو وہ یقینا جنتی ہے یہ سپاہ صحابہ کا نعرہ نہیں بلکہ جمہور اہل سنت کا نعرہ ہے اور اسے ناصبیت کہنا یہ رافضیوں کی حرکت ہے جب کہ رافضیوں کے کفریات سے اللہ بچائے۔

ابن ملجم کو ابن حزم اندلسی نے اجتہاد خطاء قرار دیا ہے ابن حزم ہمارے نزدیک گمراہ ہے اس کے نظریات بہت خراب تھے یہ بات جناب کو پہلے بتا چکے ہیں۔

نبی ﷺ کی دوسری حدیث بھی وہ صلح والی وہ بھی پڑھ لیں اور ساتھ یہ بھی ہے کہ جس نے مجھے (ایمان کی حالت میں )دیکھا اسے جہنم کی آگ نہیں چھو سکتی (مفہوما)

تو ساری احادیث کو جمع کر کے بات کیا کریں ایک حدیث پر بات کریں گے تو بہت سی ٹھوکریں کھائیں گے۔

 

Link to comment
Share on other sites

11 hours ago, ghulamahmed17 said:

 

تو انہیں خلیفہِ راشد کی اطاعت اور جنت کی طرف بلا  ر تھے ۔  اور اسی دعوت ِ جنت دینے کے جرم میں ان کو قتل کر دیا گیا ۔

جناب رضا عسقلانی صاحب آپ اس قاتل کو قاتل ماننے سے بھی انکاری ہیں آخر کیوں ؟

تو ہم بھی اسی خلیفہ راشدکے بیٹے رضی اللہ عنہما کی صلح پر قائم ہیں اس لئے یہ باتیں اپنے پاس رکھے ہیں ہمیں نہ بتائیں۔

باقی ہم بنا کسی تحقیق کسی کو کیسے قاتل مان لیں ؟؟

کیا شریعت میں بنا دلیل کے کسی کو قاتل کہا جا سکتا ہے؟؟

11 hours ago, ghulamahmed17 said:

ہلےپیش کی گئی کتابوں کا خلاصہ :

 

 

أبو الغادية قَتَلَ عَمَّارَ


(1): تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام
المؤلف:   الذهبي
المجد الثانی / 330
 المحقق: بشار عواد معروف


حکم : إسناده حسن
---------------------------
(2):مسند الإمام أحمد بن حنبل
 المؤلف: أحمد بن حنبل
جلد/29 ، صفحہ/311
 المحقق: شعيب الأرناؤوط وآخرون


حکم : حدیثِ صحیح، و ھذا  إسناده حسن
----------------------------

(3):مسند الإمام أحمد بن حنبل
 المؤلف: أحمد بن حنبل
جلد/13، صفحہ/122
 المحقق: أحمد محمد شاكر أبو الأشبال - حمزة الزين


حکم : إسناده حسن
-------------------------
(4): حاشية مسند الإمام أحمد بن حنبل
 المؤلف: نور الدين محمد عبد الهادي السندي الحنفی
جلد/9 ، صفحہ/463
 المحقق: نور الدين طالب الحنفی


حکم :  حاشیہ/وَكَانَ إذَا اسْتأْذن عَلَى مُعَاوِيَةَ وَغَيرَهُ يَقُوْلُ: قَاتِل عَمَّار بِالْبَاب
--------------------------
(5):الصحيح المسند مما ليس في الصحيحين
 المؤلف: مقبل بن هادي الوادعي
جلد/2 ، صفحہ/ 86
المحقق: مقبل بن هادي الوادعي


حکم : ھذا حدیثِ صحیح
--------------------------------

ان سب حوالہ جات کے اوپر جواب دیئے جا چکے ہیں ان کو پھر پوسٹ کر دیا ہے حیرت ہے تھوڑی ہمت کریں جو ہم نے ان حوالہ جات کا تحقیقی طور پر جو  رد کیا ہے ان کا جواب تحریر کر کے پوسٹ  کریں ورنہ  ان کو دوبارہ پوسٹ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

 

 

  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

11 hours ago, ghulamahmed17 said:

 

آج میں  دو  کتابیں  مذید آپ  کے سامنے رکھتا ہوں جس میں

ابوالغادیہ کو قاتل قرار دینے والی روایات کو صحیح اور حسن لکھا گیا ہے ۔

 

آج کی نئی پہلی کتاب

 

63535.thumb.jpg.25f6586c9ecaecd59640a8d2607b4afe.jpg

02.thumb.png.c3f913d12f32778701be102009cdc6e2.png

وھذا اسناد صحیح  رجالہ ثقات رجال مسلم

پھر وہی پرانی روایت پوسٹ کر دی بس اب کی بار البانی آگیا ہے روایت وہی ہے جس کا ہم پہلے جواب دے چکے ہیں۔

 

چلیں البانی سے پوچھ کر دیں کہ اس روایت کو صحیح کہا ہے تو کیا کلثوم بن جبر کا سماع حضرت  عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے کیا ثابت ہے؟؟؟

اگر ثابت ہے تو جناب البانی کے مقلد ہیں تو ثابت کریں سماع ورنہ امام ذہبی نے اس روایت کو منقطع قرار دیا ہے سیر اعلام النبلاء میں اس کا اوپر حوالہ دے چکا ہوں پہلے۔

اور فقیل کہنے والا راوی کون ہے جب کہ یہ مجہول کا صیغہ ہے تو پھر اس کی سند کیسے صحیح ہے؟؟

اب البانی کی طرف سے جناب پر جواب دینا لازم ہے ۔bani.thumb.jpg.c422600affd0dca2786a19cffc82e188.jpg

  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

12 hours ago, ghulamahmed17 said:

-----------------

آج کی دوسری کتاب

 

01.thumb.png.3f7515530b098b559a373222f9b575d0.png56.thumb.png.c45e6d54ec9ae28302555c10bf7e4f68.png

 

اسنادہ حسن

 

ارے جناب یہ کوئی نیا حوالہ نہیں وہی پرانی روایت ہے لیکن اس میں ہم نے پہلے نشان دہی کر دی تھی کہ اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر مجہول راوی ہے لیکن جناب اس کا جواب نہیں دیا پھر اسے دوبارا پوسٹ کر دی ہے اور سمجھ رہے ہیں کہ یہ نیا حوالہ ہے ارے میاں پوسٹر بنانے سے پہلے پڑھ بھی لیا کرو غور سے۔

اب جناب آپ پر لازم ہے اس راوی کی توثیق پیش کریں جمہور ائمہ اہل سنت سے؟؟

tabrani.thumb.jpg.a16c9a9d14ada99807aa0c6178c7b2ab.jpg

  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

12 hours ago, ghulamahmed17 said:

56.thumb.png.c45e6d54ec9ae28302555c10bf7e4f68.png

 

اسنادہ حسن

 

57.thumb.png.2c1b2ea81966caaf8bb1f28bba7d14fe.png

 

اس میں بھی وہی  عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر مجہول راوی ہے جس کا پہلے جواب دیا چکا ہے جناب یہ بھی وہی پرانی روایت ہے جب کا تحقیقی جواب ہم اوپر دےآئے ہیں جس کا جناب نے ابھی تک جواب نہیں دیا لیکن اسے پھر پوسٹ کر دیا ہے یہ انتہائی غیر مناسب رویہ ہے جناب کا

wohi.jpg.7627c9badd54b987a14e87ae35de6040.jpg

wohi.jpg

Edited by Raza Asqalani
  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

12 hours ago, ghulamahmed17 said:

جناب محترم رضا عسقلانی صاحب آج سات کتابوں سے 

ابوالغادیہ کا قاتل ہونا ثابت ہو چکا جس کے بارے آپ نے اک جملہ تحریر فرمایا تھا کہ :

 

  " یہ اُن کا تسامح ہے ورنہ تحقیق کے میدان میں  ایسی کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں "

 

شکریہ

ایک بات سات کتابوں میں لکھی ہوئی ہے اسی بات کا ہم کئی بات تحقیقی رد کر چکے ہیں جن کا جناب نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ارے میاں ایک ضعیف روایت ساتھ تو کیا لاکھ کتب میں ہو وہ ضعیف رہتی ہے اور وہ ایک ہی حوالہ رہتا ہے باقی اس کو کتب میں نقل کرنے سے نئی روایت نہیں بن جاتی۔

 

الحمدللہ جناب نے کوئی بھی نئی بات نہیں کی وہی پرانی روایت پیش کی جن کا ہم پہلے جواب دے چکے ہیں لیکن اب کی بار کتب اور تھیں لیکن روایت وہی پرانی تھی۔

لگتا ہے یہی ضعیف روایت ہی جناب کی کل کائنات ہے۔

جناب کے تمام دلائل کا رد کیا جا چکا ہے کوئی نئی بات ہو تو کریں پرانی روایات کو کتب بدل بدل کر پیش نہ کریں کیونکہ ان کاجواب پہلے ہو چکا ہے۔

شکریہ

 

  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

جس بیچارے کو اسماءالرجال کی الف با کا بھی علم نہیں وہ کیا بحث کرے گا یا جواب دے گا جناب

انہیں تو یہ بھی علم نہیں کہ اگر کوئی محدث کسی حدیث کے متعلق یہ  کہہ دے کہ یہ صحیح ہے تو اسکا کیا مطلب ہو گا

اصل بات یہی ہے کہ یہ جناب صرف ایک مہرہ ہیں اور کاپی پیسٹر ہیں بس علم سے انکا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں 

کم از کم مقدمہ ابن صلاح ہی دیکھ لو 

اب اگر کسی بھی غیر مقلد سلفی دیوبابندی کا حوالہ دیا تو یہ آپ کی شکست سمجھی جاۓ گی کیوں کہ علماء اہلسنت میں سے آپ ابھی تک کوئی صحیح مستند حوالہ پیش نہیں کر سکے

Link to comment
Share on other sites

 

محترم قادری سلطانی صاحب لکھتے ہیں کہ :

" اب اگر کسی بھی غیر مقلد سلفی دیوبابندی کا حوالہ دیا تو یہ آپ کی شکست سمجھی جاۓ گی کیوں کہ علماء اہلسنت میں سے آپ ابھی تک کوئی صحیح مستند حوالہ پیش نہیں کر سکے "

download.png.ea7b70bdbe9ed991a4d868f264c91a63.png

 

جناب کمال کی بات کی ہے آپ نے ،  میری ہنسی رکنے کا نام نہیں لے رہی   ، او میرے پیارے قادری سلطانی یہ نت نئے اصول کس دشت سے نکال لیتے ہیں آپ ،  آپ کے  اتنی دور سے بُلائے گئے محترم دوست  عسقلانی صاحب لکھتے ہیں کہ:

 

 " زئی نے ساری روایات کو ضعیف قرار دیا ہے  "

 

ایک  اور جگہ رضا عسقلانی صاحب لکھتے ہیں کہ :

 

" آخری بات یہ ہے کہ شیعب الارنووط اور احمد شاکر یہ سلفی تھے  اگر ان لوگوں نے اگر تحسین کی  تو زبیر علی زئی نے جو خود سلفی تھا اس نے اسی روایت کی تضعیف کی ہے ۔"

 

قادری سلطانی صاحب پہلے تو آپ اپنے ہی ہاتھوں سے

لکھی ہوئی ان دونؤں بات کی  تصدیق کریں گے کہ واقعی ہی زبیر زئی نے

ابوالغادیہ کے قاتل ہونے کی سای کی ساری روایات کی تضیف کی ہے ۔ یا پھر محترم رضا عسقلانی

صاحب نے بددیانی کی اور جھوٹ بول کر اپنی تحقیق کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی اور 

سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنا چاہا اس لیے کہ:

یہی اھل حدیث عالم دین حافظ زبیر علی زئی صاحب ابوالغادیہ کو حضرت عمار بن یاسرؓ

کا جنگ صفین میں  قاتل قرار دے چکے ہیں اور کہتے ہیں کہ :

خلاصہ

حضرت عمارؓ حضرت علی ؓ کے لشکر میں تھے اور اُن کو سامنے شامی لشکر نے قتل کیا ۔

اور قتل کرنے والا ابوالغادیہ شامی تھا جو کہ امیر معاویہ کے لشکر میں تھا ۔

اور رضا عسقلانی صاحب کا قول یہ ہے کہ :

 " زئی نے ساری روایات کو ضعیف قرار دیا ہے  "

 

اب اگر زئی نے ابو الغادیہ کے قاتل ہونے کی ساری روایات کو ہی ضعیف قرار

دیا ہے تو ابوالغادیہ کو قاتل کس روایت کی بنیاد پر قرار دہا ہے  ؟

اب  یا تو رضا عسقلانی صاحب نے کمال کا جھوٹ بولا اورلوگوں کو گمراہ کیا 

یا پھر اھل حدیث کے عالم دین

حافظ زبیر علی زئی صاحب نے  اپنے اور تمام اھلِ حدیث پر ظلم کیا اور  جھوٹ بولتے ہوئےیہ دوٹوک اعلان کیا کہ

ابوالغادیہ شامی ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے ۔جو کہ امیر معاویہ کے لشکر میں تھا ۔

اور یہی بات میں آپ کے جواب کے بعد اپنے اھل حدیث

دوستوں سے بھی پوچھوں گا مگر آپ کے جواب سے پہلے میں ہر گز یہ بات

سوشل میڈیا پر موجود دوستوں سے نہیں پوچھو گا تاوقتکہ آپ لوگ اس کا

معقول جواب نہ لکھ دیں ۔

رضا عسقلانی صاحب اور جناب قادری سلطانی صاحب 

خوب غور غور سے دوتین بار اس کو سنیں تاکہ آپ کی

مکمل تسلی ہو جائے َ

--------------------

---------------------------

یاللعجب


دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ


تم قتل کرو ہو۔۔۔۔ کہ کرامات کرو ہو

---------------------
 

 

Link to comment
Share on other sites

غلام احمد رافضی صاحب یا تو آپ پڑھتے نہیں یا جو شخص آپ کو لکھ کر دیتا ہے اسکی نظر کمزور ہے۔عسقلانی صاحب نے جو ککھا وہ بالکل صحیح لکھا جس جس نے صحیح لکھا وہ تسامح ہے اسکا۔کیوں کہ روایت کی سند میں جو کمزوری ہے اسکی نشاندہی کئی بار عسقلانی صاحب کر چکے ہیں

اب آپ کو اصولاً تو یہ چاہیے تھا کہ جس غلطی کی نشاندہی عسقلانی صاحب نے کی آپ اسکا رد کرتے لیکن چونکہ آپ کا مبلغ علم ہی اتنا ہے کہ آپ کو سواۓ کاپی پیسٹ کے کچھ نہیں آتا ہر بار کاپی پیسٹ کر جاتے ہیں لیکن بات کا جواب دیتے ہوئے ڈرتے ہیں اسلیے میک اپ کرکے وہی پوسٹ چپکا کر نس جاتے ہیں

شعیب ارناوط ہو یا زبیر زئی،جس کسی نے اس روایت کی تحسین کی ہے اس پر جو اعتراض ہوا ہے اس کا جواب اصول کی روشنی میں دیں ورنہ مان جائیں کہ اب آپ کے پاس ادھر ادھر کی ہانکنے کے کچھ نہیں بچا

جس طرح نجس العین ظہور رافضی نے اپنی کتابوں میں غیر مقلد،رافضیوں اور دیوباندیوں کے حوالہ جات دئیے ہیں بالکل اسی طرح تمہارا بھی یہی حال ہے اور واقعی ہر چیز اپنی اصل کی طرف لوٹتی ہے 

ہر شخص نے تمہاری تحقیق کا حال دیکھ لیا ہے کہ کس طرح عام بھولی عوام کو گمراہ کرنے کی سعی ناتمام کرتے ہو اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جنکے بارے میں خود نبی کریم صلی الله عليه وآلہ وسلم نے زبانیں بند کرنے کا حکم دیا ہے انپر تم زبان درازی کرتے ہو

اللہ تم ایسے لوگوں کے شر سے جمیع اہلسنت کو بچاۓ آمین بجاہِ سیدالانبیاء والمرسلینﷺ 

Link to comment
Share on other sites

 


دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ


تم قتل کرو ہو۔۔۔۔ کہ کرامات کرو ہو

---------------------

مجھے رضا عسقلانی صاحب کا جواب چاہیے آپ کی جہلانہ بڑھکوں کی کوئی اوقات نہیں ،  فلاں کی کتاب نہ لگانا جیسی باتوں سے گریز فرمائیں ، سب کچھ سامنے آئے گا ، آپ کو خبر ہی نہیں کہ اختتام کس بات پر ہو گا لہذا صبر کا دامن ہرگز نہ چھوڑیں ۔ میں نے حافظ  زبیر علی صاحب کا جواب مانگا ہے اس کے بعد باقی کتابیں بھی آئیں گی اور مکمل قاتل بھی سامنے آئے گا ۔ تسامح کا نعرہ ملیامیٹ ہو جائے گا ۔ ان شاء اللہ ۔                                                                                     

عسقلانی صاحب کو حافظ زبیر علی زئی کی وضاحت فرما لینے دیں ۔  

------------------------------

Link to comment
Share on other sites

 محترم قاسم صاحب ساری بحث پڑھنے کے بعد یہی نتیجہ نکل رہا ہے کہ آپ لاجواب ہو چکے ہیں اور آپ کا یہ شعر آپ پر ہی فٹ ہوتا نظر آرہا ہے۔ماضی میں بھی آپ کے ساتھ ہوئی ابحاث دیکھیں اور پڑھیں اس سے یہی لگتا ہے کہ آپ علم سے بالکل کوفے ہیں۔ اصول جرح س تعدیل کی روشنی میں آپ جواب دینے سے ایک دم قاصر ہیں ۔واقعی بات یہ ہے کہ بد بذہب لوگ ہم اہلسنت پر کب سے حجت بن بیٹھے انکے حوالہ جات آپ کو ہی مبارک ہوں کیوں کہ آپ کا ہی یارانہ وہ بھی پرانا انکے ساتھ ہے

میری بھی ایڈمن حضرات سے گزارش ہے کہ فورم کے فولز کے مطابق ان صاحب کو پابند کیا جائے کہ بد مذہبوں کے حواکے ہر گز یہاں پوسٹ نہ کریں عسقلانی صاحب کی پوسٹس جاندار ہیں اور قادری سلطانی صاحب آپ کی اصلیت ظاہر کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑ رہے

Link to comment
Share on other sites

جی جی اب ایسا ہی ہو گا

غلام رافضی کے لیے

بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا

جو چیرا تو قطرہ خوں نہ نکلا

ہم تو ہر بار یہی پڑھ رہے ہیں جہ دیکھتے جاؤ ایسا ہو گا ویسا ہو گا لیکن جب پوسٹ دیکھی جاتی تو وہی غیر مقلد سامنے آجاتا۔ ?

اپنی پوسٹ کیے ہوئے سکینز پر کئے گئے اعتراضات کا جواب دو یہ نہ کہنا اس غیر مقلد نے تصحیح کی یا کسی اور نے

Link to comment
Share on other sites

4 hours ago, ghulamahmed17 said:

محترم دوست  عسقلانی صاحب لکھتے ہیں کہ:

 

 " زئی نے ساری روایات کو ضعیف قرار دیا ہے  "

 

ایک  اور جگہ رضا عسقلانی صاحب لکھتے ہیں کہ :

 

" آخری بات یہ ہے کہ شیعب الارنووط اور احمد شاکر یہ سلفی تھے  اگر ان لوگوں نے اگر تحسین کی  تو زبیر علی زئی نے جو خود سلفی تھا اس نے اسی روایت کی تضعیف کی ہے ۔"

 

 

ہاں تو جناب ہم نے روایات کی تضعیف کا کہا ہے  کہ زئی نے تضعیف کی ہوئی ہیں جن کی شعیب الارنووط ، مقبل بن ہادی اور البانی نے تصحیح و تحسین کی ہوئی ہیں۔

اس کا حوالہ ہم پہلے دے چکے ہیں لیکن جناب ہم اس میں زئی کا ذاتی موقف کی کہا بات کی ہے کیا زئی کے اصول سے اس کا ذاتی موقف ثابت ہوتا ہے ذرا بتائیں؟؟

جب اس کے نزدیک تینوں روایات ضعیف ہیں؟؟

Link to comment
Share on other sites

@GhulamAhmad

Aur kitna besat hona heh aap nay? Sirf Wahhabiyoon ki ta'eed rehti heh. Pehra roonay say behtr chup changi. Sirf aur besti aur zillat millay gi. Wesay haqdar toh aap hen.

Raza Asqalani bhai, Allah ta'ala aap kay ilm amal mein barkat deh beech bazaar mein is Iblees ka bhanda phora heh ...

Edited by MuhammedAli
Link to comment
Share on other sites

6 hours ago, ghulamahmed17 said:

قادری سلطانی صاحب پہلے تو آپ اپنے ہی ہاتھوں سے

لکھی ہوئی ان دونؤں بات کی  تصدیق کریں گے کہ واقعی ہی زبیر زئی نے

ابوالغادیہ کے قاتل ہونے کی سای کی ساری روایات کی تضیف کی ہے ۔ یا پھر محترم رضا عسقلانی

صاحب نے بددیانی کی اور جھوٹ بول کر اپنی تحقیق کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی اور 

سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنا چاہا اس لیے کہ:

یہی اھل حدیث عالم دین حافظ زبیر علی زئی صاحب ابوالغادیہ کو حضرت عمار بن یاسرؓ

کا جنگ صفین میں  قاتل قرار دے چکے ہیں

ہم نے یہاں بات کی تھی کہ زئی نے روایات کو ضعیف قرار دیا ہے جس کا حوالہ ہم دے چکے ہیں اب بھی دے دیتے ہیں جناب کو

 زئی کا  اسناد پر موقف یہ ہے دیکھ لو:

 

کیا ابو الغادیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوزخی ہیں؟ تھے؟

سوال : ایک روایت میں آیا ہے کہ قاتل عمار وسالبه فى النار عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والا اور ان کا سامان چھیننے والا آگ میں ہے۔ شیخ البانی رحمہ الله نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھئے : [السلسلة الصحيحة 18/5۔ 20 ح 2008 ]
یہ بھی ثابت ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو جنگِ صفین میں ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ نے شہید کیا تھا۔ دیکھئے : [مسند احمد 76/4 ح 16698 و سنده حسن ]
کیا یہ صحیح ہے کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ دوزخی ہیں ؟ (حافظ طارق مجاہد یزمانی)


الجواب : الحمدلله رب العالمين و الصلوٰةوالسلام عليٰ رسوله الأمين، أما بعد :
جس روایت میں آیا ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والا اور ان کا سامان چھیننے والا آگ میں ہے، اس کی تخریج و تحقیق درج ذیل ہے :
 ليث بن أبى سليم عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو بن العاص رضي الله عنه… . إلخ [ ثلاثةمجالس من الامالي لابي محمد المخلدي 1/75۔ 2، السلسلة الصحيحة 18/5، الآحادو المثاني لابن ابي عاصم 102/2 ح 803 ]
یہ سند ضعیف ہے۔
لیث بن ابی سلیم جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے،
◈ بوصیری نے کہا: 
ضعفه الجمهور ” جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔“ [ زوائد ابن ماجه : 208، 230 ]
◈ابن الملقن نے کہا: وهو ضعيف عند الجمهور ” وہ جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ “ [خلاصة البدر المنير : 78، البدر المنير : 104/2 ]
◈ امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا : ضعيف كوفي [ كتاب الضعفاء : 511 ]
② المعتمر بن سليمان التيمي عن أبيه عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو رضى الله عنه … إلخ [المستدرك للحاكم 387/3 ح 5661 وقال الذهبي فى التلخيص : عليٰ شرط البخاري و مسلم ]
یہ سند سلیمان بن طرخان التیمی کے عن کی وجہ سے ضیف ہے۔ سلیمان التیمی مدلس تھے، دیکھئے جامع التحصیل [ ص106] کتاب المدلسین لا بی زرعۃ ابن العراقی [ 24] اسماء من عرف بالتدلیس للسیوطی [ 20] التبیین لأسماء المدلسین للحلبی [ ص29] قصیدۃ المقدسی و طبقات المدلسین للعسقلانی [ 2/52]
◈ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے فرمایا :

كان سليمان التيمي يدلس ” سلیمان التیمی یدلیس کرتے تھے۔“ [ تاريخ ابن معين، رواية الدوري : 3600 ]
امام ابن معین کی اس تصریح کے بعد سلیمان التیمی کو طبقۂ ثانیہ یا اولیٰ میں ذکر کرنا غلط ہے بلکہ حق یہ ہے کہ طبقۂ ثالثہ کے مدلس ہیں لہٰذا اس روایت کو ”صحیح علیٰ شرط الشیخین“ نہیں کہا جا سکتا۔
③ 
أبو حفص و كلثوم عن أبى غادية قال… . فقيل قتلت عمار بن ياسر و أخبر عمرو بن العاص فقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : أن قاتله و سالبه فى النار“إلخ [طبقات ابن سعد 261/3 و اللفظ له، مسند احمد 198/4، الصحيحة 19/5 ]
اس روایت کے بارے میں شیخ البانی نے کہا:
وهٰذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم… .
عر ض ہے کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ تک اس سند کے صحیح ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ قاتله و سالبه فى النار والی روایت بھی صحیح ہے۔
ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

فقيل… . إلخ پس کہا گیا کہ تو نے عمار بن یاسر کو قتل کیا اور عمرو بن العاص کو یہ خبر پہنچی ہے تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ”بے شک اس (عمار ) کا قاتل اور سامان لوٹنے والا آگ میں ہے۔ “
اس سے معلوم ہوا کہ اس روایت کا راوی
 فقيل کا فاعل ہے جو نامعلوم (مجہول) ہے۔ راوی اگر مجہول ہو تو روایت ضعیف ہوتی ہے لہٰذا یہ في النار والی روایت بلحاظِ سند ضعیف ہے۔ ”إسنادہ صحیح“ نہیں ہے۔
دوسرے یہ کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ سے روایت دو راوی بیان کر رہے ہیں :
➊ ابوحفص : مجہول۔
➋ کلثوم بن جبر : ثقہ۔
امام حماد بن سلمہ رحمہ الله نے یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ انہوں نے کس راوی کے الفاظ بیان کئے ہیں ؟ ابوحفص (مجہول) کے یا کلثوم بن جبر (ثقہ ) کے اور اس بات کی بھی کوئی صراحت نہیں ہے کہ کیا دونوں راویوں کے الفاظ من و عن ایک ہیں یا ان میں اختلاف ہے۔
خلاصہ التحقیق : یہ روایت اپنی تینوں سندوں کے ساتھ ضعیف ہے لہٰذا اسے صحیح کہنا غلط ہے۔

(اوپر دیکھ لیں  میاں کیا زئی نے تینوں روایات کی تضعیف نہیں کی ہوئی؟؟ کیا یہ ہم نے جھوٹ بولا ہے)

(الحدیث شمارہ نمبر 31 ص  26)

(توضیح الاحکام ج 2 ص 477)

توضیح الاحکام

توضیح الاحکام

kia.thumb.jpg.096393e8ca0884e3700ca0a4754c1229.jpg

باقی زئی نے جو یہ لکھا ہے:
تنبیہ : ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ کا سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو جنگِ صفین میں شہید کرنا ان کی اجتہادی خطا ہے جس کی طرف حافظ ابن حجر رحمہ اللہ العسقلانی نے اشارہ کیا ہے۔ دیکھئے : 
[الاصابة 151/4 ت 881، ابوالغادية الجهني]
وما علينا إلا البلاغ 

kia.thumb.jpg.cd12b18c79a01e179d8e6d689ec2a50b.jpg

یہ بات خود اسی کے اصول سے باطل ہے کیونکہ ایک تو صحیح سند نہیں دی سب کو اس نے ضعیف قرار دیا ہے جب ضعیف قرار دیا ہے تو قاتل کیسے ثابت ہوتا ہے؟؟ جب کہ زئی صاحب خود ضعیف روایت کے حکم پر لکھتے ہیں:

"علمائے کرام کا دوسرا گروہ ضعیف روایات پر عمل کا قائل نہیں چاہے عقائد و احکام ہوں یا فضائل مناقب اور اسی گروہ کی تحقیق راجح ہے۔"

(مقالات  ج 2 ص 270)

zaeef.jpg.ea2378a9adcf64b2c1c6df6341ee2f7e.jpg

آخر میں زئی صاحب لکھتے ہیں :

"اگر کوئی شخص دلیل کے ساتھ ہماری غلطی ثابت کر دے تو اعلانیہ رجوع کرتے ہیں۔"

(مقالات ج 2 ص 283)

zaeef.jpg.b69937dae8cab46f029a02a887877a20.jpg

اب ہم نے یہاں زئی کی غلطی کی نشان دہی کر دی ہے ایک طرف سب روایات کو ضعیف قرار دیا ہے اور دوسری طرف بنا دلیل کے قاتل کہہ دیا ہے پھر کہتے ہیں ضعیف پر عمل نہیں کرنا چاہیے لہذا زئی تو اب زندہ نہیں اگر ہوتا اس کو یہ پتہ چلتا تو ضرور رجوع کرتا اس بات سے۔

واللہ اعلم 

 

Edited by Raza Asqalani
  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

4 hours ago, ghulamahmed17 said:

اب اگر زئی نے ابو الغادیہ کے قاتل ہونے کی ساری روایات کو ہی ضعیف قرار

دیا ہے تو ابوالغادیہ کو قاتل کس روایت کی بنیاد پر قرار دہا ہے  ؟

یہی تو آپ سے سوال ہے کہ جب زئی نے تینوں روایات کو ضعیف قرار دیا ہے تو پھر قاتل کہنے میں کوئی سی صحیح روایت پیش کی ہے جب زئی کا حوالہ یہ ہے تینوں روایات کو ضعیف کہنے میں

 

کیا ابو الغادیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوزخی ہیں؟ تھے؟

سوال : ایک روایت میں آیا ہے کہ قاتل عمار وسالبه فى النار عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والا اور ان کا سامان چھیننے والا آگ میں ہے۔ شیخ البانی رحمہ الله نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھئے : [السلسلة الصحيحة 18/5۔ 20 ح 2008 ]
یہ بھی ثابت ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو جنگِ صفین میں ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ نے شہید کیا تھا۔ دیکھئے : [مسند احمد 76/4 ح 16698 و سنده حسن ]
کیا یہ صحیح ہے کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ دوزخی ہیں ؟ (حافظ طارق مجاہد یزمانی)


الجواب الحمدلله رب العالمين و الصلوٰةوالسلام عليٰ رسوله الأمين، أما بعد :
جس روایت میں آیا ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والا اور ان کا سامان چھیننے والا آگ میں ہے، اس کی تخریج و تحقیق درج ذیل ہے :
① 
ليث بن أبى سليم عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو بن العاص رضي الله عنه… . إلخ [ ثلاثةمجالس من الامالي لابي محمد المخلدي 1/75۔ 2، السلسلة الصحيحة 18/5، الآحادو المثاني لابن ابي عاصم 102/2 ح 803 ]
یہ سند ضعیف ہے۔
لیث بن ابی سلیم جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے،
◈ بوصیری نے کہا:
 ضعفه الجمهور ” جمہور نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔“ [ زوائد ابن ماجه : 208، 230 ]
◈ابن الملقن نے کہا: وهو ضعيف عند الجمهور ” وہ جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ “ [خلاصة البدر المنير : 78، البدر المنير : 104/2 ]
امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا : ضعيف كوفي [ كتاب الضعفاء : 511 ]
② المعتمر بن سليمان التيمي عن أبيه عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو رضى الله عنه … إلخ [المستدرك للحاكم 387/3 ح 5661 وقال الذهبي فى التلخيص : عليٰ شرط البخاري و مسلم ]
یہ سند سلیمان بن طرخان التیمی کے عن کی وجہ سے ضیف ہے۔ سلیمان التیمی مدلس تھے، دیکھئے جامع التحصیل [ ص106] کتاب المدلسین لا بی زرعۃ ابن العراقی [ 24] اسماء من عرف بالتدلیس للسیوطی [ 20] التبیین لأسماء المدلسین للحلبی [ ص29] قصیدۃ المقدسی و طبقات المدلسین للعسقلانی [ 2/52]
◈ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے فرمایا :

كان سليمان التيمي يدلس ” سلیمان التیمی یدلیس کرتے تھے۔“ [ تاريخ ابن معين، رواية الدوري : 3600 ]
امام ابن معین کی اس تصریح کے بعد سلیمان التیمی کو طبقۂ ثانیہ یا اولیٰ میں ذکر کرنا غلط ہے بلکہ حق یہ ہے کہ طبقۂ ثالثہ کے مدلس ہیں لہٰذا اس روایت کو ”صحیح علیٰ شرط الشیخین“ نہیں کہا جا سکتا۔
③ 
أبو حفص و كلثوم عن أبى غادية قال… . فقيل قتلت عمار بن ياسر و أخبر عمرو بن العاص فقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : أن قاتله و سالبه فى النار“إلخ [طبقات ابن سعد 261/3 و اللفظ له، مسند احمد 198/4، الصحيحة 19/5 ]
اس روایت کے بارے میں شیخ البانی نے کہا:
وهٰذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم… .
عر ض ہے کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ تک اس سند کے صحیح ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ قاتله و سالبه فى النار والی روایت بھی صحیح ہے۔
ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

فقيل… . إلخ پس کہا گیا کہ تو نے عمار بن یاسر کو قتل کیا اور عمرو بن العاص کو یہ خبر پہنچی ہے تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ”بے شک اس (عمار ) کا قاتل اور سامان لوٹنے والا آگ میں ہے۔ “
اس سے معلوم ہوا کہ اس روایت کا راوی
 فقيل کا فاعل ہے جو نامعلوم (مجہول) ہے۔ راوی اگر مجہول ہو تو روایت ضعیف ہوتی ہے لہٰذا یہ في النار والی روایت بلحاظِ سند ضعیف ہے۔ ”إسنادہ صحیح“ نہیں ہے۔
دوسرے یہ کہ ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ سے روایت دو راوی بیان کر رہے ہیں :
➊ ابوحفص : مجہول۔
➋ کلثوم بن جبر : ثقہ۔
امام حماد بن سلمہ رحمہ الله نے یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ انہوں نے کس راوی کے الفاظ بیان کئے ہیں ؟ ابوحفص (مجہول) کے یا کلثوم بن جبر (ثقہ ) کے اور اس بات کی بھی کوئی صراحت نہیں ہے کہ کیا دونوں راویوں کے الفاظ من و عن ایک ہیں یا ان میں اختلاف ہے۔
خلاصہ التحقیق : یہ روایت اپنی تینوں سندوں کے ساتھ ضعیف ہے لہٰذا اسے صحیح کہنا غلط ہے۔

(توضیح الاحکام ج 2 ص 477)

اب زئی نے یہاں تینوں روایات کو ضعیف قرار دیا ہے تو حضرت ابوالغادیہ کے قاتل ہونے پر کون سی صحیح سند پیش کی ہے جب کہ ضعیف روایات خود زئی کے لئے حجت نہیں اوپر حوالہ دے چکا ہوں خود اسی کے اصول سے اس کے موقف کا رد کیا ہے۔

  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

4 hours ago, ghulamahmed17 said:

پھر اھل حدیث کے عالم دین

حافظ زبیر علی زئی صاحب نے  اپنے اور تمام اھلِ حدیث پر ظلم کیا اور  جھوٹ بولتے ہوئےیہ دوٹوک اعلان کیا کہ

ابوالغادیہ شامی ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے ۔جو کہ امیر معاویہ کے لشکر میں تھا ۔

اور یہی بات میں آپ کے جواب کے بعد اپنے اھل حدیث

دوستوں سے بھی پوچھوں گا مگر آپ کے جواب سے پہلے میں ہر گز یہ بات

سوشل میڈیا پر موجود دوستوں سے نہیں پوچھو گا تاوقتکہ آپ لوگ اس کا

معقول جواب نہ لکھ دیں ۔

رضا عسقلانی صاحب اور جناب قادری سلطانی صاحب 

خوب غور غور سے دوتین بار اس کو سنیں تاکہ آپ کی

مکمل تسلی ہو جائے َ

--------------------

---------------------------

یاللعجب


دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ


تم قتل کرو ہو۔۔۔۔ کہ کرامات کرو ہو

---------------------
 

زئی کا حوالہ یہ ہے کہ اس نے تینوں روایات کو ضعیف قرار دیا ہے مکمل عبارات اوپر ہیں یہاں زئی کی آخری بات پیش کر رہا ہوں

خلاصہ التحقیق : یہ روایت اپنی تینوں سندوں کے ساتھ ضعیف ہے لہٰذا اسے صحیح کہنا غلط ہے۔

(توضیح الاحکام ج 2 ص 477)

اب خود زئی سے پوچھو ایک طرف روایات کو ضعیف قرار دے چکے ہو اور دوسری طرف بنا کسی صحیح سند سے حضرت ابوالغادیہ کا قاتل بھی کہتے ہو ؟؟

کہیں زئی پاگل تو نہیں تھا خود کہتا ہے ضعیف روایات پر عمل جائز نہیں دوسری طرف روایات کو ضعیف بھی کہتا ہے اور  پھر قاتل بھی کہتا ہے حیرت ہے زئی پر بھی۔

باقی زئی کا جو ہم حوالہ دیا تھا کہ اس نے تینوں اسناد کو ضعیف قرار دیا ہے وہ ہم نے پیش کر دیا ہے اس لئے اب ہم سے نہ لڑیں زئی سے جا کر لڑیں۔

 

4 hours ago, ghulamahmed17 said:

مجھے رضا عسقلانی صاحب کا جواب چاہیے آپ کی جہلانہ بڑھکوں کی کوئی اوقات نہیں ،  فلاں کی کتاب نہ لگانا جیسی باتوں سے گریز فرمائیں ، سب کچھ سامنے آئے گا ، آپ کو خبر ہی نہیں کہ اختتام کس بات پر ہو گا لہذا صبر کا دامن ہرگز نہ چھوڑیں ۔ میں نے حافظ  زبیر علی صاحب کا جواب مانگا ہے اس کے بعد باقی کتابیں بھی آئیں گی اور مکمل قاتل بھی سامنے آئے گا ۔ تسامح کا نعرہ ملیامیٹ ہو جائے گا ۔ ان شاء اللہ ۔                                                                                     

عسقلانی صاحب کو حافظ زبیر علی زئی کی وضاحت فرما لینے دیں ۔  

زئی کا ہم نے اس کی کتب سے جواب دیا ہے کہ اس نے تینوں روایات کو ضعیف قرار دیا ہے اب زئی کس وجہ سے قاتل کہتا ہے یہ اس سے پوچھ لو ورنہ ضعیف روایات تو زئی کے لئے حجت نہیں تو بنا صحیح سند کے حضرت ابوالغادیہ کے قاتل ہونے کی بات کیسے کر دی ہے؟؟

یہ بات  اس کی قبر پر مراقبہ کر کے اس کی روح سے پوچھیں ۔

Link to comment
Share on other sites

 

 

 

رضا عسقلانی صاحب جس اھل حدیث فورم سے آپ نے کاپی پیسٹ کیا وہ یہ ہے  ۔ اور یہاں ساری روایات کو  حافظ زبیر علی صاحب نے ضعیف نہیں کہا ۔ جس حدیث  کو انہوں نے بنیاد بنایا  وہ میں    بعد میں آپ کو بتاؤں گا ۔ آپ نے پہلے بھی یہاں سے کاپی پیسٹ کیا اور اب ان کی پوری تحریر یہاں ڈال دی ۔ 

01.thumb.png.ddcd423056fee096034296f857cc7651.png

02.thumb.png.934a177871f4c6b751734701bc571425.png

کتنے افسوس کی بات ہے کہ مجھے  کتاب کی اجازت بھی نہیں دے رہے اور خود پوری کی پوری اھل حدیث تحقیق سے ضیف ثابت فرما رہے ہیں  ۔   اور انہیں کی اس فورم کی مکمل تحریر لگا دی ۔ اب میں افسوس ہی کر سکتا ہوں ۔ باقی  حافظ زبیر صاحب نے قاتل کیوں کہا بعد میں کسی وقت دوں گا ۔ انشاء اللہ 

 

 

Link to comment
Share on other sites

4 minutes ago, MuhammedAli said:

@Raza Asqalani

Chor denh is ko ghalti kar betha heh toh aap hi thora haath halka rakhen ... is dafa chor denh is ko ... ainda naughty banay toh phir aap jaisa behtr samjen is ka hashr keren.

بھائی ہم نے تو کب کا چھوڑا ہوا ہے یہ جناب تو جھوٹ منسوب کر دیتے ہیں کبھی امام ذہبی پر تو کبھی کن پر اب ہم پر۔

جب کہ ہم  نے ان کو کہا ہے علماء اہل سنت کی کتب پر بات کریں اور جو اصول وضوابط پر صحیح ہو وہی روایت پیش کریں تاکہ ہم تو مان سکیں۔ کبھی منقطع قول لے آتے ہیں کبھی ضعیف روایت لے آتے ہیں اب تو حد ہو گی ہے وہابیوں کے حوالے زبردستی ہم پر ڈالنا چاہتے ہیں جب کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں وہابیوں کی کتب کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں اس لئے ان کے حوالے ہمیں نہ دیا کریں لیکن جناب ہیں کہ ان سے نکل ہی نہیں رہے۔

خیر علمی و تحقیقی باتیں سب موجود ہیں سب دیکھ سکتے ہیں کہ جناب کی ہم نے  کتنی غلطیوں کی نشان دہی کی جناب نے ایک کا بھی جواب نہیں دیا پھر بعد میں وہی پوسٹرز پھر چپکا دیتے ہیں ہم خود ایک ہی روایت کا بار بار جواب دے کر تھک گے ہیں۔

اس لئے آئندہ وہی پرانی روایت ہوئی تو ہم نے وہی پرانی بات پیسٹ کر دینی ہے کیونکہ جواب تو پہلے دئیے جا چکے ہیں اب یہ ہمارا وقت ضائع کر رہے ہیں اور کچھ نہیں کر رہے۔

 

Link to comment
Share on other sites

54 minutes ago, ghulamahmed17 said:

 

 

 

رضا عسقلانی صاحب جس اھل حدیث فورم سے آپ نے کاپی پیسٹ کیا وہ یہ ہے  ۔ اور یہاں ساری روایات کو  حافظ زبیر علی صاحب نے ضعیف نہیں کہا ۔ جس حدیث  کو انہوں نے بنیاد بنایا  وہ میں    بعد میں آپ کو بتاؤں گا ۔ آپ نے پہلے بھی یہاں سے کاپی پیسٹ کیا اور اب ان کی پوری تحریر یہاں ڈال دی ۔ 

01.thumb.png.ddcd423056fee096034296f857cc7651.png

02.thumb.png.934a177871f4c6b751734701bc571425.png

کتنے افسوس کی بات ہے کہ مجھے  کتاب کی اجازت بھی نہیں دے رہے اور خود پوری کی پوری اھل حدیث تحقیق سے ضیف ثابت فرما رہے ہیں  ۔   اور انہیں کی اس فورم کی مکمل تحریر لگا دی ۔ اب میں افسوس ہی کر سکتا ہوں ۔ باقی  حافظ زبیر صاحب نے قاتل کیوں کہا بعد میں کسی وقت دوں گا ۔ انشاء اللہ 

 

 

ارے جناب اس تحریر کی  تصدیق کر کے ہی پوسٹ کی ہے کیونکہ اس تحریر میں زئی کا کوئی حوالہ نہیں لکھا ہوا جب کہ خود ہم نے اس تحریر کو زئی کی دو کتب میں پایا پھر اس تحریر کو موازنہ کیا کہ اس میں کوئی کم بیشی تو نہیں ہے جب سب تصدیق ہو گی  تو پھر میں نے اسے پوسٹ کیا ورنہ میں آپ کی طرح نہیں  کیونکہ  ہم ہر حوالہ لگانے کا ذمہ دار ہوتے ہیں۔

باقی اتنی بڑی تحریر جب زئی کی مل گی تو مجھے خود سے ٹائپ کرنے کی ضرورت نہیں تھی باقی  میں نے یہ تحریر آپ کی پیش کردہ سائٹ سے نہیں لی بلکہ زئی علی زئی کے حوالے سے ایک آفیشل سائٹ ہے وہاں سے لی ہے۔جس کا سکرین شاٹ یہ ہے۔

kp.thumb.jpg.7b4d27f455d94b6c178901f0692d8f57.jpg

باقی آپ نے جو روایات پیش کی تھی زئی ان ان سب کا ذکر کیا ہوا ہے۔ لیکن زئی نے اختصار کے ساتھ ذکر کیا ہوا ہے مکمل روایات کو بیان نہیں کیا ہوا اس لئے آپ کو سمجھ نہیں آ رہی ہے۔

 

Edited by Raza Asqalani
Link to comment
Share on other sites


 

اب تک  جن کتابوں سے ابوالغایہ کا قاتل ہونا ثابت کیا جا چکا

ان کا مختصراً خلاصہ درج ذیل ہے ۔

 

أبو الغادية قَتَلَ عَمَّارَ
(1): تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام
المؤلف:   الذهبي
المجد الثانی / 330
 المحقق: بشار عواد معروف


حکم : إسناده حسن
---------------------------
(2):مسند الإمام أحمد بن حنبل
 المؤلف: أحمد بن حنبل
جلد/29 ، صفحہ/311
 المحقق: شعيب الأرناؤوط وآخرون


حکم : حدیثِ صحیح، و ھذا  إسناده حسن
----------------------------

(3):مسند الإمام أحمد بن حنبل
 المؤلف: أحمد بن حنبل
جلد/13، صفحہ/122
 المحقق: أحمد محمد شاكر أبو الأشبال - حمزة الزين


حکم : إسناده حسن
-------------------------
(4): حاشية مسند الإمام أحمد بن حنبل
 المؤلف: نور الدين محمد عبد الهادي السندي الحنفی
جلد/9 ، صفحہ/463
 المحقق: نور الدين طالب الحنفی


حکم :  حاشیہ/وَكَانَ إذَا اسْتأْذن عَلَى مُعَاوِيَةَ وَغَيرَهُ يَقُوْلُ: قَاتِل عَمَّار بِالْبَاب
--------------------------
(5):الصحيح المسند مما ليس في الصحيحين
 المؤلف: مقبل بن هادي الوادعي
جلد/2 ، صفحہ/ 86
المحقق: مقبل بن هادي الوادعي


حکم : ھذا حدیثِ صحیح
--------------------------------
(6):السلسلة الصحيحة
المؤلف: محمد ناصرالدین البانی
جلد/5 ، صفحہ/19-20


حکم : إسناده صحیح
------------------
(7):صحيح أخبار صفين والنهروان وعام الجماع
المؤلف: فواز بن فرحان بن راضي الشمري
جلد اول ، صفحہ /433-432


حکم : 432/ إسناده حسن، 433/ السلسلة الصحيحة(البانی)
---------------------------

لجیے جناب رضا عسقلانی صاحب آج کا نیا

حوالہ اور کتاب پڑھیں جس سے ابوالغادیہ کا قاتل ہونا 

دوٹوک الفاظ میں ثابت کر رہا ہوں۔

 

(8): سیدنا علی رضی اللہ عنہ  
المؤلف: علی محمد الصلابی
صفحہ / 421-420
حکم : (1) الطبقات الکبریٰ/ اس کی سند صحیح ہے ۔(2):السلسلة الصحيحة  (3): مسند احمد، اس کی سند حسن ہے ۔
-------------------------------------

 

10f.thumb.png.a61329df9d8caff1872de5470d2cf5a5.png7f.thumb.png.64b7333df556512f21c7ecd0f460ac22.png

8f.thumb.png.f4dc181050302651d257d5ee576fe1c7.png

جنابِ محترم رضا عسقلانی صاحب اس پہلے 

دارقطنی

عبدالرحمٰن السمی

امام نور الدين طالب الحنفی

امام ذہبیؒ  ابوالغادیہ کو قاتل قرار دے چکے ہیں ، اب

ابنِ کثیر اور امام ابنِ عبدالبر نے بھی ابوالغادیہ کو قاتل قرار دیا ہے ۔ جو آپ پڑھ سکتے  ہیں ۔

 

نوٹ : جناب رضا عسقلانی صاحب اختتام ہو گا تو ہرگز        ہرگز کسی کسی ایسے کتاب یا محدث و محقق سے ابوالغادیہ کو قاتل ثابت نہیں کروں گا  جس پر آپ اعتراض 

کر سکیں ۔ جب بات کا اختتام ہو گا تو آپ کو یہ گلہ اور اعتراض ہرگز نہیں ہو گا کہ حوالہ ،محدث و محقق یا کتاب آپ کی پسند کی نہیں ہے ۔ ان شاءاللہ 

---------------------------------------------
 

Link to comment
Share on other sites

Guest
مزید جوابات کیلئے یہ ٹاپک بند کر دیا گیا ہے
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...