Jump to content

کیا خلفہِ راشد سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل جھوٹ ہیں؟


ghulamahmed17

تجویز کردہ جواب

8 hours ago, ghulamahmed17 said:

تو پھر جناب بار بار بے سند اقوال  اور روایات

کا شور کیوں ؟ اور پھرابن حجر عسقلانی نے بھی کلثوم بن جبر کی اس بات کی تصدیق کر دی ہو کہ 

قاتل ِ عمارؓ ابوالغادیہ ہی ہے ۔

ارے جناب امام عسقلانی کہاں کلثوم بن جبر والی قاتل والی روایت کی تصدیق کی ہے؟؟

ذرا تصدیق دیکھنا تصحیح و تحسین کی صورت میں؟؟

باقی امام عسقلانی نے احادیث کے اطراف جمع کیے مسانید کے اگر اطراف جمع کرنا تصدیق ہے تو اس میں تو کئی ضعیف اور موضوع روایات ہیں تو کسی امام نے اس بات کی تصریح نہیں کہ یہ تمام اطراف امام عسقلانی کے نزدیک صحیح الاسناد ہیں؟؟

اطراف جمع کرنا اور ہوتا ہے تصحیح و تحسین کرنا اور ہوتا ہے میاں ذرا اصول حدیث پڑھو۔

Link to comment
Share on other sites

  • جوابات 215
  • Created
  • Last Reply
9 hours ago, ghulamahmed17 said:

رضا عسقلانی صاحب آپ نے جو اقوال پر اپنی آخری پوسٹ لگائی ہے اس کا بہت بہت

شکریہ ، جناب میری اک مشکل تو حل فرما دیں کہ بقول آپ کے ان اقوال 

کے اب فتوی رضویہ میں موجود اک بہت اہم فتوی

جس کے ذریعے آپ کے دوست و احباب  معاویہ بن ابواسفیان کو  باغی کہنے پر جو کہ

صحیح سند سے ثابت ہے  ،  جہنم کا کتا بنا کر واصلَ جہنم فرماتے ہیں اس کی حیثیت

آپ کے اقوال کی روشنی میں کیا ہو گی ؟ باقی فتووں کی اسناد پر اب بات بھی ہوتی رہا کرے گی ان شاء اللہ ۔

ارے جناب ہم نے جو اقوال لگائے تھے ان کا جواب نے جناب دیا نہیں اور جناب خوش ہو رہے ہیں یہ جناب کے فائدہ کے لیے ہیں جب کے یہ جناب کے رد کے لئے ہیں۔

حضرت امیر معاویہ کی صلح اور حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کا بیعت کرنا ہی کافی ہے اگر حضرت امیر معاویہ صلح  کے بعد  معاذاللہ شرعی باغی  بنتے ہیں تو سیدنا امام حسن بھی معاذاللہ باغی کی رعایہ بنتے ہے اس لئے سوچ سمجھ کر بات کرو۔

رافضی و ناصبیوں کو جہنم کا کتا  کہنا  یہ قاضی عیاض مالکی  علیہ الرحمہ کا ذاتی قول ہے اور انہوں نے یہاں اپنے سے پہلے سو یا دو سو سال گزرے لوگوں کے بارے میں اپنی بات نہیں کی جس کی سند کی تحقیق کی جائے۔ اور قاضی عیاض علیہ الرحمہ کے قول کی بہت سی صحیح احادیث  گواہ ہیں اس لئے ہماری چھوڑیے اپنی فکر کیجیے۔

 

 

Link to comment
Share on other sites

جناب بے سند اور بے دلیل اقوال کو بڑا پیش کرتے ہیں اب ہم جناب کو الزامی طور پر ایسے بے سند اور بے دلیل اقوال پیش کرتے ہیں اب جناب یہاں مانتے ہیں یا نہیں ؟؟

 پہلا قول امام ابوحاتم کا 

سمعت ابی یقول: حسین بن ابی طالب رضوان اللہ علیھما لیست لہ صحبۃ

(المراسیل لابن ابی حاتم ص 27 رقم 43)

(جناب اس قول کو اپنے اصول کے مطابق مانیں اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی معاذاللہ صحابیت کا انکار کریں۔)

دوسری بات:

عبد المغیث بن زہیر علوی حربی نے یزید ملعون کے فضائل میں پوری کتاب لکھی جس کے بارے میں امام ذہبی تذکرہ کرتے ہیں:

صنف جزءا فی فضائل یزید ، اتی فیہ بالموضوعات

اس (عبدالغیث) نے یزید کے فضائل پر ایک جز لکھا جس میں موضوع روایات درج کیں۔

(العبر فی خبر من غبر ج 4 ص 249)

اور اس خود یزیدی کے بارے میں امام ذہبی کہتے ہیں:

وکان ثقۃ سنیا مفتیا صاحب طریقۃ حمیدۃ

اور (عبدالمغیث) ثقہ ، سنی اور بہترین راستے پر چلنے والا تھا۔

(العبر فی خبر من غبر ج4 ص 249)

(اب یہاں جناب امام ذہبی کی بے دلیل مانیں کہ یزید کے فضائل لکھنے ولا سنی اور بہترین راستے پر چلنے والا ہوتا ہے؟؟)

 

تیسری بات:

امام ذہبی امام ابن عساکر سے لکھا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے یزید کے ساتھ مل کر جہاد کیا

و قال ابن عساکر: و قد الحسین علی معاویۃ، و غزا لقسطنطینیۃ مع یزید

اور امام ابن عساکر نے کہا: حیسن رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور یزید کے ساتھ قسطنطنیہ میں جہاد کیا۔

(تاریخ الاسلام ج 2 ص 636)

(اب  جناب اپنے اصول  سے امام ابن عساکر کی بے سند بات مانیں  کہ معاذاللہ سیدناحسین رضی اللہ عنہ یزید کے ساتھی تھے فوج میں)

 

چوتھی بات:

امام لیث بن سعد نے کہا:

توفی امیر المومنین یزید فی سنۃ اربع و ستین

امیر المومنین یزید کی وفات س 64 ہجری میں ہوئی۔

(تاریخ خلیفۃ بن خیاط ص 253)

(اب جناب اپنے اصول کے مطابق امام لیث بن سعد کی بے دلیل اور بے سند بات کو مانیں اور یزید کو معاذاللہ امیرالمومنین تسلیم کریں؟؟)

 

پانچویں بات:

امام عبدالغنی مقدسی نے یزید کے بارے میں کہا:

خلافیہ صحیحۃ، و قال بعض العلماء: بایعہ ستون من اصحاب النبی ﷺ منھم ابن عمر۔

یزید کی خلافت صحیح ہے اور بعض علماء نے کہا ساٹھ صحابہ نے اس کی بیعت کی تھی جس میں ابن عمر بھی ہے۔

(ذیل طبقات الحنابلۃ ج 2 ص 34)

(اب جناب اپنے اصول کے مطابق امام مقدسی کی بے دلیل اور بے سند بات کو تسلیم کریں؟؟)

 

چھٹی بات

حافظ ابن کثیر نے یزید کو امیر المومنین لکھا:

ھو یزید بن معاویۃ بن ابی سفیان بن صخر بن حرب بن امیۃ بن عبد شمس ، امیر المومنین ابوالخالد الاموی

(البدایۃ والنھایۃ ج 8 ص 226)

آگے ور جگہ لکھا:

و قد کان عبداللہ بن عمر بن الخطاب و جماعات اھل بیت النبوۃ ممن لم ینقض العھد و لا بایع احدا بعد بیعہ لیزید۔

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور نبی ﷺ کے اہل بیت کی جماعتوں نے یزید کی بیعت نہیں توڑی اور نہ یزید کی بیعت کے بعد کسی اور سے بیعت کی۔

(البدایۃ والنہایۃ ج8 ص 238)

(اب جناب حافظ ابن کثیر کی بے دلیل اور بے سند باتوں کو تسلیم کریں اپنے اصولوں سے کیونکہ جناب ہی ہیں جو بے سند اور بے دلیل قول کو ایسے ہی مانے جارہے ہیں اس لئے ہم بھی جناب کو کچھ اقوال پیش کر دیے اب دیکھتے ہیں یہاں جناب کا کیا رنگ نکلتا ہے۔)

 

نوٹ: میرے نزدیک یہ سارے اقوال بے دلیل اور بے سند ہیں باقی جن علماء نے یہ بات لکھی ہے یہ ان کا تسامح ہے ۔

باقی جمہور ائمہ اہل سنت کا یہ موقف نہیں ہے

واللہ اعلم

 

 

Link to comment
Share on other sites

13 hours ago, Raza Asqalani said:

ارے میاں میں کلثوم بن جبر کو ضعیف پہلے کہاں کہا ہے پہلے یہ تو ثابت کرو پھر ایسی بات کرنا میں نے جو بات کی تھی جو یہ  کہ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے کلثوم بن جبر کا سماع ثابت نہیں ہے ۔

لیکن جناب نے اس بات کو ثابت نہیں کیا اور مجھ پر ایسے الزام لگا دیا کہ  میں کلثوم بن جبر کو ضعیف سمجھتا ہوں حیرت کا مقام ہے یار آپ پر تو؟؟

Salam alayqum,

Raza Asqalani bhai bhot umda magr aap ki post mein thora add karta hoon ... Agar aik rawi kissi say rawayat karay aur us ka sama sabat nah ho toh rawi zaeef nahin hota ... balkay thiqa bi ho sakta heh ... aur zaeef bi. Farq sirf yeh heh kay thiqa ho aur sama sabat nah ho toh phir us ki rawayaat qubul nah hoon gi jis mein kissi say us ka sama sabat nahin. Misaal kay tor par ... <sheen> rawayat karta heh <seen> say ... sheen thiqa rawi heh ... magr <sheen> ka <seen> say sama sabat nahin ho saka ... toh phir asoolan woh tamam rawayaat joh<Sheen> rawayat karay <Seen> say us ko qubul nahin keeya jahay ga. Magr keun kay <Sheen> thiqa rawi heh aur us ki baqi rawayat mein rawiyoon ka Sama sabat honay ki waja say qubul hoon gi.

Janab Sama sabat kar denh aur woh bi jamhoor say toh aap ka kuch banta heh warna Ghulam Ahmad aur bi guzray hen ... aik Ghulam Ahmad Qadiyani ... Ghulam Ahmad Pervaiz, ... aur aap Ghulam Ahmad pata nahin kia gul khilahen gay. Sahabi maan kar jahannumi sabat karnay par tull gay hen ... lakh lanat.

Link to comment
Share on other sites

 

رضا عسقلانی صاحب آپ  کلثوم بن جبر سے پہلے  پرنٹ کی غلطی ثابت کر دیں ۔  میں نے آغاز میں ہی آپ کو کریم آقاﷺ کا اک فرمان مبارک دیکھایا تھا  تاکہ آپ کو

لکھتے وقت احساس رہے کہ کل کو ہر بات کے لیے جوابدہ ہونا پڑے گا ۔ یہ انا کے بت یہی پڑے رہ جائیں گے  ۔ کریم آقاﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ : 

5.png.4fd357d82033280e91d79daf0ab4094f.png

رضا  عسقلانی صاحب آپ وہ بات چھپانے میں لگے ہوئے ہیں جو کہ ثابت شدہ ہے ۔ آپ باربار صحیح  و حسن اسناد کو

رد کرنے کے لیے کبھی اقوال پیش فرماتے ہیں اور کبھی  امام بخاری  جیسوں کی تصدیق کو پرنٹ کی غلطی قرار دیتے ہیں ۔

 میری طرف سے پیش کردہ امام بخاری کی تصدیق پر  اس کو پرنٹ کی غلطی قرار دیا اور لکھا کہ :

2.thumb.png.9390821604c4b71bb682087ffd41bd6c.png

 

رضا عسقلانی صاحب اب جناب میں آپ  نے پہلے جو کتاب پیش کی وہ 

دارالکتب مکتبه العلمیه بیروت کی شائع کردہ تھی جو کہ یہ تھی ۔

Picture5gh.thumb.png.f273d64aaf7c3b6ce4da4648ca10ff7a.png

 

اب  امام بخاری کی اس کتاب سے نہ صرف 

عبدِ الأعلَى بنِ عبدِ اللهِ بنِ عامرِ بنِ كريزٍ القرشيِّ  کی تصدیق دیکھاتا ہوں بلکہ  اسی کتاب کی تصریح سے

قاتل بھی دیکھاتا ہوں کہ کون ہے ؟ جس کو بار بار آپ جیسے آج کے محققین چھپانے کی کوشش میں سرگرداں ہیں ۔

اور کیا کیا بہانے  گھڑے جا رہے ہیں  ۔

تو جناب رضا عسقلانی صاحب آپ کے اس  دھماکہ خیز بلنڈر کا ڈراپ سین کرتے ہوئے

جو کتاب آپ جناب کے سامنے رکھتا ہوں وہ ہے 

الناشر : دار المعرفة بيروت - لبنان
 والوں کی شائع کردہ تو جناب رضا عسقلانی صاحب پڑھیے کہ قاتل کون ہے ؟

00.thumb.png.16df3ae658eee89f595a4058360eb960.png

 

جناب رضا عسقلانی صاحب آپ کی   ساری من گھڑت تحقیق کا ڈراپ سین کرتے ہوئے دوسری

کتاب آپ کے سامنے رکھتا ہوں وہ ہے :

الناشر: مكتبة الرشد - الرياض والوں کی شائع کردہ

000.thumb.png.86ea71f68e08ac8d4bb8b9cf5fef7739.png

 

رضا عسقلانی صاحب  اب جناب کی ساری  من گھڑت   تحقیق کی   کہانی کا اختتام ہوتا ہے اور

آپ جناب کے سامنے تیسری کتاب رکھتا ہوں جو کہ ہے :

الناشر:دار الصميعي للنشر والتوزيع - ‏الرياض

 

پڑھیے اور پلیز ایسی جعلی تحقیق پیش کر کے لوگوں کو گمراہ مت کریں

اللہ اور اس کے رسولﷺ کا خوف کریں اور

سچ کو چھپانے کی ایسی تحقیق جو کہ صرف صرف اپنی من چاہی

باتوں پر مبنی ہوں اس سے گریز کریں ۔

 

00000.thumb.png.28c21e958bd86b18078ad5943dd30c4f.png

رضا عسقلانی صاحب

عسقلانی جیسی اضافت کر لینے سے کوئی عسقلانی نہیں بن جاتا ، پلیز اگر اتنا ہی شوق ہے 

تو  پھر  کچھ نہ کچھ سچ ہی بولا ہوتا ، افسوس

اب مجھے مذید کچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

میں  شوشل میڈیا پر  اس موضوع پر آغاز آپ

کی اسی پوسٹ سے کرنے جا رہا ہوں کہ  

التاريخ_الأوسط_للبخاري  میں  پرنٹ کی غلطی  ہوئی ہے اور

ساتھ یہی کتابیں لگا کر آپ کو اور باقی محققین کو مینشن کرتا ہوں اور ان شاءاللہ

یہ لنک بھی دیتا ہوں ، اب وقت آ گیا ہے کہ آپ کی تحقیق کو

لوگوں کے سامنے بھی لیا جائے ۔ ان شاء اللہ 

----------------------------

رضا عسقلانی صاحب آپ جیسے محققین ہی  اھلسنت کا بیڑہ غرق کر

رہے ہیں جو آج بڑی دیدہ دلیری سے صحیح احادیث کا انکار کرتے

ہوئے اپنی من چاہی تحقیق کے زریعے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔

کاش آپ لوگوں کو احساس ہو جائے کہ آپ اھل سنت کو کسقدر نقصان پہنچا رہے ہیں ۔

اللہ پاک آپ کو راہ ہدایت نصیب فرمائے َ ۔ آمین 

-----------------------

Quote

اب اگر دوبارہ وہی کاپی ہیسٹ ہوا تو پوسٹ ڈیلیٹ ہو گی ان شاء اللہ عزوجل کیوں کہ غلام رافضی لاجواب ہو چکا ہے

قادری سلطانی صاحب 

اب سیدھا سمندر کی طرف منہ کر جاو 

ویسے تو آپ جیسے لوگوں کے لیے چلو بھر پانی بھی کافی ہے ۔

مگر اللہ سے ضرور ڈرو اور صحیح روایات

کا یوں دن کی روشنی میں انکار چھوڑ دو ۔

اب مارو بڑھکیں ۔

--------------------------

Link to comment
Share on other sites

مر تو تمہیں جانا چاہیے جسمیں شرم نام کی چیز ہی کوئی نہیں جسے اسماء الرجال کی الف با کا علم نہیں

ایک طرف ایک بندہ صحابئ رسول صلی الله عليه وآلہ وسلم کا دفاع کرنے کے لیے دلائل پر دلائل دے رہا ہے اور تمہاری نام نہاد تحقیق کی دھجیاں بکھیر رہا ہے اور دوسری طرف ایک ٹیڈی محقق جس سے جب بھی سوال کیا گیا جواب دینے کی بجاۓ بھاگتا گیا اور معاذاللہ صحابئ رسول صلی الله عليه وآلہ وسلم  کو جہنمی ثابت کرنے پر تلا رہا لعنت تمہارے اس شر پر ۔تم نے اس بار بھی عسقلانی صاحب کی کسی بات کا جواب نہیں دیا بس وہی کاپی پیسٹ کر کے بھاگ گئے

سوشل میڈیا پر ہمیں آپ کی اوقات کا علم ہے اور حرکات کا بھی۔اس لیے یہ بڑھکیں وہاں جا کر مارنا

Link to comment
Share on other sites

On 11/21/2019 at 0:14 PM, ghulamahmed17 said:

رضا عسقلانی صاحب آپ  کلثوم بن جبر سے پہلے  پرنٹ کی غلطی ثابت کر دیں ۔  میں نے آغاز میں ہی آپ کو کریم آقاﷺ کا اک فرمان مبارک دیکھایا تھا  تاکہ آپ کو

لکھتے وقت احساس رہے کہ کل کو ہر بات کے لیے جوابدہ ہونا پڑے گا ۔ یہ انا کے بت یہی پڑے رہ جائیں گے 

پہلے تو لیٹ جواب دینے کے لئے معذرت کیونکہ میرا وی پی این ایکپائر ہو گیا تھا جس کی وجہ سے اسلامی محفل کی ویب سائٹ اوپن نہیں ہورہی تھی۔

ہمارا اب جواب اس طرح ہے:

ارے جناب جب آپ کو کتب کی تحقیقات کا پتہ نہیں چلتا تو کیوں مفٹ میں اس میں ٹانگیں آڑاتے ہیں۔

ہم نے تمام اسناد جمع کر کے واضح طور پر بتاتا تھا کہ اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کا نام ساقط ہے کیونکہ یہی روایت اور کتب میں ہے تو اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کا  نام موجود ہے اس لئے ہم نے تحقیقا کہا تھا اس روایت میں ایک راوی کا نام رہ گیا ہے اور ہم نے اس کے اوپر حوالہ جات بھی دیے اپنی بات کے ثبوت کے لئے لیکن جناب نے دیکھے تک نہیں مفت میں ایسے اعتراض کر ڈالا۔

لیکن جناب نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے جو سکین دئیے ان سب میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر راوی موجود ہے جس سے ہماری بات واضح صحیح ثابت ہوتی ہے  لیکن جناب  کو اپنی بات کا پتہ نہیں چلااور اپنی لا علمی کی وجہ سے ہماری بات کو ثابت کر دیا۔۔۔ہاہاہا

ہم جناب کے پوسٹرز میں نشاندہی کر دیتے ہیں اپنی بات کی۔

Link to comment
Share on other sites

On 11/21/2019 at 0:14 PM, ghulamahmed17 said:

اور کبھی  امام بخاری  جیسوں کی تصدیق کو پرنٹ کی غلطی قرار دیتے ہیں ۔

 میری طرف سے پیش کردہ امام بخاری کی تصدیق پر  اس کو پرنٹ کی غلطی قرار دیا اور لکھا کہ :

2.thumb.png.9390821604c4b71bb682087ffd41bd6c.png

 

 

اس بات میں میں نے واضح لکھا ہوا ہے کہ اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر راوی ساقط اور کے ثبوت کے لیے خود امام بخاری اور دوسری کتب سے حوالے دیے کہ ان میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر موجود ہے ان حقائق کی بنیاد پر ہی میں نے فیصلہ کیا کہ لگتا ہے اس میں کتابت یا پرنٹنگ کی غلطی ہے لیکن جناب نے میری بات کو غلط ثابت کرنے کے لئے ثبوت کے طور پر کچھ نہیں دیا بلکہ جو بھی پوسٹرز لگائے ان سب میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر راوی موجود ہے۔

ہم جناب کے نیچے پوسٹرز کے اندر نشان دہی کر دیتے ہیں تاکہ جناب کی علمی قابلیت سب کے سامنے آ جائے۔

Link to comment
Share on other sites

On 11/21/2019 at 0:14 PM, ghulamahmed17 said:

رضا عسقلانی صاحب اب جناب میں آپ  نے پہلے جو کتاب پیش کی وہ 

دارالکتب مکتبه العلمیه بیروت کی شائع کردہ تھی جو کہ یہ تھی ۔

Picture5gh.thumb.png.f273d64aaf7c3b6ce4da4648ca10ff7a.png

اس روایت کی مکمل اسنادی تحقیق پیش کی تھی جس کا جناب نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ  جناب اپنی لاعلمی کی وجہ سے ہماری بات کے  ثبوت کے لئے پوسٹر لگا دیے ۔اس کی نشان دہی نیچے جا کر کروں گا پہلے اس پوسٹر کا جواب سن لو۔

یہی راویت امام بخاری نے اور سند سے بیان کی ہے اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر ہے جو اوپر اولی سند میں ساقط ہو گیا تھا جس کا ثبوت یہ ہے

حدثنا عبد الله حدثنا محمد حدثنا قتيبة ثنا مرثد بن عامر العنائي حدثني كلثوم بن جبر قال «كنت بواسط القصب في منزل عنبسة بن سعد القرشي وفينا عبد الأعلى بن عبد الأعلى بن عبد الله بن عامر القرشي فدخل أبوغادية قاتل عمار بصفين»

(تاریخ الاوسط للبخاری ج 1 ص 38)

اس کے علاوہ یہی روایت  المعجم الکبیر لطبرانی  میں ہے جس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کا نام موجود ہے جس سے واضح ہو گیا ہے تاریخ الاوسط سے راوی کا نام ساقط ہے۔

حدثنا علي بن عبد العزيز وأبومسلم الكشي قالا ثنا مسلم بن إبراهيم ثنا ربيعة بن كلثوم ثنا أبي قال كنت بواسط القصب عندعبد الأعلى بن عبد الله بن عامر فقال: «الآذان هذا أبوغادية الجهني فقال عبد الأعلى أدخلوه فدخل وعليه مقطعات له رجل طول ضرب من الرجال كأنه ليس من هذه الأمة فلما أن قعد قال بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت يمينك قال نعم خطبنا يوم العقبة فقال «يأيها الناس ألا إن دماءكم وأموالكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا ألا هل بلغت؟ قالوا نعم قال: اللهم اشهد. قال «لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض قال: وكنا نعد عمار بن ياسر من خيارنا قال فلما كان يوم صفين أقبل يمشي أول الكتيبة راجلا حتى إذا كان من الصفين طعن رجلا في ركبته بالرمح فعثر فانكفأ المغفر عنه فضربه فإذا هورأس عمار قال يقول مولى لنا أي كفتاه قال فلم أر رجلا أبين ضلالة عندي منه إنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم ما سمع ثم قتل عمارا

(المعجم الکبیر للطبرانی ج 22 ص 363 رقم 912)

اتنے واضح ثبوت دیکھانے کے باوجود مانتے ہی نہیں ہیں

لو اپنے پوسٹرز کا حال ہم اس کے اندر نشان دہی کر دی ہے۔5ddbf8e42627f_.thumb.jpg.6d934bee35a5203150956f11d9f8603e.jpg

Link to comment
Share on other sites

On 11/21/2019 at 0:14 PM, ghulamahmed17 said:

 

اب  امام بخاری کی اس کتاب سے نہ صرف 

عبدِ الأعلَى بنِ عبدِ اللهِ بنِ عامرِ بنِ كريزٍ القرشيِّ  کی تصدیق دیکھاتا ہوں بلکہ  اسی کتاب کی تصریح سے

قاتل بھی دیکھاتا ہوں کہ کون ہے ؟ جس کو بار بار آپ جیسے آج کے محققین چھپانے کی کوشش میں سرگرداں ہیں ۔

اور کیا کیا بہانے  گھڑے جا رہے ہیں  ۔

تو جناب رضا عسقلانی صاحب آپ کے اس  دھماکہ خیز بلنڈر کا ڈراپ سین کرتے ہوئے

جو کتاب آپ جناب کے سامنے رکھتا ہوں وہ ہے 

الناشر : دار المعرفة بيروت - لبنان
 والوں کی شائع کردہ تو جناب رضا عسقلانی صاحب پڑھیے کہ قاتل کون ہے ؟

00.thumb.png.16df3ae658eee89f595a4058360eb960.png

 

ہاہاہاہاہا

یہ بات میرے خلاف نہیں ہے ہم تو پہلے کہا تھا کہ اس سند میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر ساقط ہے لیکن جناب نہیں مان رہے تھے  جب خود ہی پوسٹر لگا رہے ہیں اور عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کا ثبوت پیش کر رہے ہیں ۔ اسے کہتے ہیں چور کی داڑھی میں تنکا۔

جناب خود مان چکے ہیں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر اس میں موجود ہے ہماری بات تحقیقا درست ثابت ہوئی الحمدللہ۔

لیکن میں حیران ہوں جناب کی لاعلمی پر کہ ہمارے خلاف بات کر رہے لیکن ثابت ہماری ہی بات کررہے ہیں ۔ہاہاہا

قربان جائیں ایسے محکک پر۔

Link to comment
Share on other sites

On 11/21/2019 at 0:14 PM, ghulamahmed17 said:

جس کو بار بار آپ جیسے آج کے محققین چھپانے کی کوشش میں سرگرداں ہیں ۔

اور کیا کیا بہانے  گھڑے جا رہے ہیں  ۔

تو جناب رضا عسقلانی صاحب آپ کے اس  دھماکہ خیز بلنڈر کا ڈراپ سین کرتے ہوئے

جو کتاب آپ جناب کے سامنے رکھتا ہوں وہ ہے 

الناشر : دار المعرفة بيروت - لبنان
 والوں کی شائع کردہ تو جناب رضا عسقلانی صاحب پڑھیے کہ قاتل کون ہے ؟

00.thumb.png.16df3ae658eee89f595a4058360eb960.png

 

جناب رضا عسقلانی صاحب آپ کی   ساری من گھڑت تحقیق کا ڈراپ سین کرتے ہوئے دوسری

کتاب آپ کے سامنے رکھتا ہوں وہ ہے :

الناشر: مكتبة الرشد - الرياض والوں کی شائع کردہ

000.thumb.png.86ea71f68e08ac8d4bb8b9cf5fef7739.png

 

رضا عسقلانی صاحب  اب جناب کی ساری  من گھڑت   تحقیق کی   کہانی کا اختتام ہوتا ہے

ارے میاں ہماری یہ من گھڑت تحقیق نہیں ہے جناب کی جہالت ہے کیونکہ ہم نے جو کہا تھا وہ تو جناب کو سمجھ ہی نہیں آئی ہم نے کہا تھا کہ اس سند میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کا نام ساقط ہے لیکن اور سند میں موجود ہے اور اس کے ثبوت کے لیے ہم نے بھی اس کتاب کا حوالہ دیا جس کا  جناب نے پوسٹر بنایا ہوا ہے۔

جب جناب تسلیم کر چکے ہیں  امام بخاری کی سند میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر راوی ہے تو پھر اعتراض بنتا ہی نہیں ہے کیونکہ ہمارا بھی یہ استدلال تھا کہ اس ایک سند میں ساقط ہے دوسری سند میں موجود ہے تو اس سے واضح ہوتا ہے کتابت یا پرنٹنگ کی غلطی ہے لیکن جناب نے یہ حوالے دے کر ہماری بات کو ثابت کر دیا اور اپنی علم حدیث میں جہالت بھی واضح کر دی۔

اسے کہتے ہیں آیا چوہاپہاڑ کے نیچے۔۔ہاہاہا

Link to comment
Share on other sites

On 11/21/2019 at 0:14 PM, ghulamahmed17 said:

 

رضا عسقلانی صاحب  اب جناب کی ساری  من گھڑت   تحقیق کی   کہانی کا اختتام ہوتا ہے اور

آپ جناب کے سامنے تیسری کتاب رکھتا ہوں جو کہ ہے :

الناشر:دار الصميعي للنشر والتوزيع - ‏الرياض

 

پڑھیے اور پلیز ایسی جعلی تحقیق پیش کر کے لوگوں کو گمراہ مت کریں

اللہ اور اس کے رسولﷺ کا خوف کریں اور

سچ کو چھپانے کی ایسی تحقیق جو کہ صرف صرف اپنی من چاہی

باتوں پر مبنی ہوں اس سے گریز کریں ۔

 

00000.thumb.png.28c21e958bd86b18078ad5943dd30c4f.png

رضا عسقلانی صاحب

عسقلانی جیسی اضافت کر لینے سے کوئی عسقلانی نہیں بن جاتا ، پلیز اگر اتنا ہی شوق ہے 

تو  پھر  کچھ نہ کچھ سچ ہی بولا ہوتا ، افسوس

اب مجھے مذید کچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

اس پوسٹر میں بھی عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر مجہول راوی ہے جس کی ہم نے پہلے وضاحت کی تھی۔

ارے پاگل ہم نے تو تمام اسناد جمع کر کے کہا تھا اس کے سند میں ایک راوی ساقط ہے اور وہ ہے عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر ہے جب کہ اور اسناد میں یہی راوی موجود ہے۔

جس کتاب کا پوسٹر دیا ہے اس کا حوالہ اور سند مع متن پہلے ہی پیش کر چکا ہوں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کے ثبوت کے لئے پیچھے جا کر پھر پڑھو۔

جب ہماری بات ثابت ہو گی ہے کہ اس کی سند میں واقعی عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر موجود ہے تو پھر میری تحقیق جعلی اور من گھڑت کیسے ہوئی؟؟

اس لئے علم حدیث میں ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کا کام نہیں ہے۔

میری پیچھے بات پڑھو پھر بات کرو کہ میں نے کیا تھا اور جناب نے اپنی علمی جہالت کی وجہ سے کیا سمجھ لیا۔

ہمارا رد کرنے آئے تھے اور ہماری ہی بات ہی ثابت کر دی ۔پھر بھی ہماری تحقیق کا جعلی اور من گھڑت کہہ رہا ہے۔

لگتا ہے ن لیگ میں رہے ہیں یا پی ٹی آئی کی طرح یوٹرن لے لیے ہیں ۔اہاہاہاہا

Link to comment
Share on other sites

On 11/21/2019 at 0:14 PM, ghulamahmed17 said:

میں  شوشل میڈیا پر  اس موضوع پر آغاز آپ

کی اسی پوسٹ سے کرنے جا رہا ہوں کہ  

التاريخ_الأوسط_للبخاري  میں  پرنٹ کی غلطی  ہوئی ہے اور

ساتھ یہی کتابیں لگا کر آپ کو اور باقی محققین کو مینشن کرتا ہوں اور ان شاءاللہ

یہ لنک بھی دیتا ہوں ، اب وقت آ گیا ہے کہ آپ کی تحقیق کو

لوگوں کے سامنے بھی لیا جائے ۔ ان شاء اللہ

اہاہاہاہاہا ضرور کریں ہم تو انتظار میں تاکہ جناب کی علمی قابلیت کا پتہ چل سکے ہیں ہماری ہی  بات کو ثابت کیا ہے پھر ہمیں ہی کہہ رہے ہیں آپ نے صحیح نہیں کہا۔

جن کو بھی مینشن کریں گے وہی کہہ گا کہ جناب پہلے پاگل  خانے سے اپنا علاج کروا پھر ہمیں مینشن کرنا کیونکہ رضاءالعسقلانی نے وہی بات کی تھی جسے تم نے اپنے پوسٹرز میں دیکھا ہے تو پھر غلطی کس کی ہے تمہارے سمجھنے کی یا کسی اور کی۔

حقیقت تو یہ ہے جناب علم حدیث سے فارغ ہیں کیونکہ جناب کو ہماری بات کی سمجھ ہی نہیں آئی اگر سمجھ آتی تو ہمارے حق میں پوسٹرز نہ لگاتا بلکہ اسے چھپانے کی کوشش کرتا۔

Link to comment
Share on other sites

On 11/21/2019 at 0:14 PM, ghulamahmed17 said:

رضا عسقلانی صاحب آپ جیسے محققین ہی  اھلسنت کا بیڑہ غرق کر

رہے ہیں جو آج بڑی دیدہ دلیری سے صحیح احادیث کا انکار کرتے

ہوئے اپنی من چاہی تحقیق کے زریعے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔

کاش آپ لوگوں کو احساس ہو جائے کہ آپ اھل سنت کو کسقدر نقصان پہنچا رہے ہیں ۔

اللہ پاک آپ کو راہ ہدایت نصیب فرمائے َ ۔ آمین 

ارے میاں ہم نے محققین اہل سنت کے طریقے پر جناب کی ہر بات کو علمی اور تحقیقی رد کیا ہے جس کا جناب نے ایک بھی جواب نہیں دیا اور جس کا جناب نے دعوی کیا تھا کہ یہ صحیح یا حسن سند ہے جب ہم نے اس کا اصولی اور تحقیقی رد کیا اس کا  بھی جناب سے جواب نہ بن پایا۔

ارے میاں تم ہی اپنے غیر تحقیقی پوسٹرز سے عوام کو گمراہ کرتے ہو الحمدللہ ہم نے تیرے ایک ایک پوسٹر کا علمی اور تحقیقی جواب دیا ہے جس کا جواب  تم ابھی تک بن نہیں پایا۔

افسوس یہ ہے تم گمراہ ہو گے ساتھ اوروں کو کرو گے  لیکن  ہماری ان  باتوں سے اہل سنت کے ہر اہل علم کو فائدہ ہو گا تاکہ آئیندہ تم جیسے پوسٹری حضرات کا علمی اور تحقیقی رد کر سکیں۔

جناب کو علم حدیث کی الف بے کا پتہ تک نہیں  اور کہہ رہے ہیں جناب ہی عوام کے مفید ہیں اللہ بچائے نیم حکیم لوگوں سے۔

میاں تم پوسٹر بنانے والے فوٹو گرافر ہو تو فوٹو گرافر رہو کیونکہ علم حدیث میں علمی اور تحقیقی بات کرنے جناب کے بس کی بات نہیں۔

اس لئے جس کا کام اسی کو ساجے۔

ہم تیری طرح فوٹو گرافر نہیں ہیں اس لیے ہمیں تمہاری فوٹو بنانے نہیں آتے لیکن علم حدیث تمہارا نہ میدان ہے نہ ہی تم اس کے لائق ہو ورنہ تمہارا بیان بھی بعد میں دیوبندی مفتی کفایت اللہ کی طرح آئیں گے یا مفتی قوی کی طرح آئیں گے۔

الحمدللہ ہم نے اس جناب کی تمام باتوں کو علمی اور تحقیقی رد کیا ہے جس کا جناب سے ایک بھی تسلی بخش جواب نہیں بن پایا۔

اب ہم یہ تمام بحث قارئین حضرات پر چھوڑ رہے ہیں۔

ایڈمنز اور موڈریٹرز حضرات سے گزارش ہے اس موضوع کو یہاں کلوز کر دیں کیونکہ سب دلائل اور حوالہ جات دیکھے جا چکے ہیں کوئی بھی نئی بات نہیں ہوتی بس وہی پرانی باتیں پھر شروع ہو جاتی ہیں۔

اس لئے اہل علم حضرات اس پوری بحث کو پڑھ کر ہی فیصلہ کر پائیں گے دلائل کی مضبوطی کس طرف ہے۔

شکریہ اور جزاک اللہ خیرا

 

Edited by Raza Asqalani
Link to comment
Share on other sites

جی الحمدللہ رافضی ہر لحاظ سے لاجواب ہو چکا ہے

باربار ایک ہی چیز کو کاپی پیسٹ کر رہا ہے اور اس ٹیڈی محکک کی اصلیت بھی سب کے سامنے آچکی ہے۔۔اس لیے اب فیصلہ قارئین پر چھوڑتے ہیں خود ہی حق سب پر واضح ہو جاۓ گا ان شاء اللہ عزوجل 

ایک لعین کس طرح ایک صحابئ رسول صلی الله عليه وآلہ وسلم کو جو کہ بیعت رضوان کے وقت بھی موجود تھے انکو معاذاللہ جہنمی ثابت کرنے کے درپے ہوا اور اسکی ساری تحقیق ہوا میں اڑ گئی

Link to comment
Share on other sites

Guest
مزید جوابات کیلئے یہ ٹاپک بند کر دیا گیا ہے
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...