Raza Asqalani مراسلہ: 27 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) 52 minutes ago, ghulamahmed17 said: رضا عسقلانی بھائی مجھے فقط اتنا بتا دیں کہ آپ امام ذہبی کا ابوالغادیہ کو قاتل قرار دینا مانتے ہیں کہ نہیں مانتے ؟ ------------------------ آپ ہمیں امام ذہبی کا آخری موقف بتا دیں تاکہ حقیقت واضح ہو جائے باقی امام ذہبی کے نزدیک میزان الاعتدال والی روایت بھی ضعیف و کذب ہے۔اب ضعیف و کذب راویت پر کسی کو کیا قاتل کہا جا سکتا ہے؟؟ اگر بالفرض ایک صورت میں ایسا مان بھی لیا جائے تو امام ذہبی نے اس بارے میں کوئی صحیح روایت پیش نہیں کی۔ لیکن جس راوی کے ترجمہ میں ذکر کیا ہے خود اسے متروک قرار دے چکے ہیں ۔ لیکن آخری کتاب سیراعلام النبلاء میں انقطاع قرار دیا اور پھر وہی جملے کو نہیں لکھا جس سے واضح ہو جاتا ہے امام ذہبی نے اپنی پرانی عبارت کے تساہل سے رجوع کر لیا تھا۔ واللہ اعلم Edited 27 اکتوبر 2019 by Raza Asqalani 1 Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 27 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2019 Quote Quote بہت بہت شکریہ رضا عسقلانی صاحب۔ میں نے آپ کی پوسٹ محفوظ کر لی ہے جواب مل جائے گا آپ کو ۔ ان شاء اللہ ----------------- Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 27 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2019 26 minutes ago, ghulamahmed17 said: بہت بہت شکریہ رضا عسقلانی صاحب۔ میں نے آپ کی پوسٹ محفوظ کر لی ہے جواب مل جائے گا آپ کو ۔ ان شاء اللہ ----------------- جی ضرور ہم انتظار میں رہیں گے۔ لیکن جواب اصولی اور تحقیقی ہو اور پوسٹرز سے نہ ہو بلکہ تحریری جواب ہو۔ ان شاء اللہ ہم ضرور آپ کی اس تحریر کا جواب دیں گے۔ باقی میری مجبوری یہ ہے چائینہ میں کبھی اسلامی محفل پر لاگ ان نہیں ہو پاتا کیونکہ میرا وی پی این اس سائٹ کو اوپن نہیں کرتا اس لئے جیسے میں آئن لائن ہوا کروں گا تو آپ کو جواب دے دیا کروں گا۔ آپ کا بھی شکریہ 1 Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 27 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2019 26 minutes ago, ghulamahmed17 said: بہت بہت شکریہ رضا عسقلانی صاحب۔ میں نے آپ کی پوسٹ محفوظ کر لی ہے جواب مل جائے گا آپ کو ۔ ان شاء اللہ ----------------- جی ضرور ہم انتظار میں رہیں گے۔ لیکن جواب اصولی اور تحقیقی ہو اور پوسٹرز سے نہ ہو بلکہ تحریری جواب ہو۔ ان شاء اللہ ہم ضرور آپ کی اس تحریر کا جواب دیں گے۔ باقی میری مجبوری یہ ہے چائینہ میں کبھی اسلامی محفل پر لاگ ان نہیں ہو پاتا کیونکہ میرا وی پی این اس سائٹ کو اوپن نہیں کرتا اس لئے جیسے میں آئن لائن ہوا کروں گا تو آپ کو جواب دے دیا کروں گا۔ آپ کا بھی شکریہ Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 Quote جی ضرور ہم انتظار میں رہیں گے۔ ل جناب محترم رضا عسقلانی صاحب کل میں نے بہت دفعہ باربار عرض کیا کہ آپ میری بات کو سمجنے کی کوشش کریں کہ امام ذہبی میزان کی روایت لکھنے کہ بعد یہ جملہ لکھ رہے کہ تعجب اور حیرانگی ہے کہ ابوالغادیہ یہ روایت خود بیان کرتا ہے کہ عمار کا قاتل جہنم جائے گا اور خود حضرت عمار کا قاتل ہے میرے بھائی اگر امام ذہبی اس روایت کو ضعیف سمجھتے تو جہنم جانے کی بات پر یہ بات ہرگز نہ دھراتے کہ قاتل بھی وہی خود ہے ۔ مگر آپ نے بالکل میری بات پر توجہ نہیں دی ۔ پھر سب سے اہم بات جو آپ باربار نظرانداز فرماتے رہے وہ یہ تھی کہ جرح و تعدیل میں محقق سب باتیں لکھتا ہے آپ نے تعدیل چھوڑ دی اور صرف امام ذہبی کا کسی دوسرے کا قول لکھنا پکڑ لیا کہ متروک قرار دے دیا ۔ تیسری بات اگر میں مان لوں کہ وہ روایت امام ذہبی کے نزدیک بھی ضعیف روایت ہے پھر بھی آپ کا ذہبی کے قول کا حوالہ رد کر دینا اک عجب بات تھی کہ وہ روایت جہنم میں جانے کی ہے جسے آپ ضعیف قرار دے رہے ہیں اور امام ذہبی کا قول ابو الغادیہ کے قاتل کا تھا ۔ اب محترم آپ کے نزدیک تو جہنم میں جانے والی روایت ضعیف تھی مگر آپ اس روایت سے قاتل ہونے کو کس بات پر رد فرما رہے ہیں ؟ اُمید ہے آپ اس بات کا جواب ضرور دیں گے کہ روایت تو تھی کہ جہنم میں جانے والی اور ذہبی کا اپنا قول قاتل کا تھا ۔ اب مذید آپ پڑھ بھی لیں اور دیکھ بھی لیں ۔ جناب محترم رضا عسقلانی صاحب مین نے مختلف جگہوں پر حوالہ جات اور کتابیں دیکھانا ہوتی ہیں اس لیے میں وہ کتاب پہلے ہی بصورت فیس بک کی پوسٹ کے تیار کرتا ہوں تاکہ بار بار بنانے کی بجائے اپنا وقت بچاؤں پلیز آپ سمجھدار ہیں یہ پوسٹر پوسٹر کی بات کو نظر انداز فرمائیں ۔ -------------------------------------- ------------------ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 13 hours ago, ghulamahmed17 said: Quote جناب محترم رضا عسقلانی صاحب کل میں نے بہت دفعہ باربار عرض کیا کہ آپ میری بات کو سمجنے کی کوشش کریں کہ امام ذہبی میزان کی روایت لکھنے کہ بعد یہ جملہ لکھ رہے کہ تعجب اور حیرانگی ہے کہ ابوالغادیہ یہ روایت خود بیان کرتا ہے کہ عمار کا قاتل جہنم جائے گا اور خود حضرت عمار کا قاتل ہے میرے بھائی اگر امام ذہبی اس روایت کو ضعیف سمجھتے تو جہنم جانے کی بات پر یہ بات ہرگز نہ دھراتے کہ قاتل بھی وہی خود ہے ۔ مگر آپ نے بالکل میری بات پر توجہ نہیں دی ۔ پھر سب سے اہم بات جو آپ باربار نظرانداز فرماتے رہے وہ یہ تھی کہ جرح و تعدیل میں محقق سب باتیں لکھتا ہے آپ نے تعدیل چھوڑ دی اور صرف امام ذہبی کا کسی دوسرے کا قول لکھنا پکڑ لیا کہ متروک قرار دے دیا ۔ میرے بھائی آپ نے میری بات سمجھی ہے یا نہیں امام ذہبی نے ایک متروک و کذاب راوی کی روایت پر اگر تعجب کیا ہے تو اس میں کون سی بات ہے لیکن جس راوی سے وہ روایت روایت اس پر تو جرح نقل کر دی ہے کیا کذاب و متروک راوی کی روایت پر کسی کو قاتل کہہ سکتے ہو کیا۔ لیکن امام ذہبی نے اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں نہ وہ جملہ لکھا بلکہ اس روایت کا بھی رد کر دیا انقطاع کا حکم لگا کر اب بتائیں امام ذہبی کا آخری موقف تو یہ ہے یہ روایت ان کے نزدیک درست نہیں۔ بعض اوقات ائمہ سے تسامح ہو جاتے ہیں جیسے امام ذہبی میں تلخیص المستدرک میں ہوئے کئی رواۃ کی احادیث کی تصحیح کر دی لیکن آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں ان روایت کو ضعیف قرار دیا۔ اس لئے امام ذہبی کا آخری موقف ہی راجح سمجھا جائے گا اور یہی اصول ہے۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 13 hours ago, ghulamahmed17 said: تیسری بات اگر میں مان لوں کہ وہ روایت امام ذہبی کے نزدیک بھی ضعیف روایت ہے پھر بھی آپ کا ذہبی کے قول کا حوالہ رد کر دینا اک عجب بات تھی کہ وہ روایت جہنم میں جانے کی ہے جسے آپ ضعیف قرار دے رہے ہیں اور امام ذہبی کا قول ابو الغادیہ کے قاتل کا تھا ۔ اب محترم آپ کے نزدیک تو جہنم میں جانے والی روایت ضعیف تھی مگر آپ اس روایت سے قاتل ہونے کو کس بات پر رد فرما رہے ہیں ؟ ارے بھائی امام ذہبی اپنے قول کو خود رد کر رہے ہیں اپنی آخری کتاب میں تو ہمیں ضرورت ہی نہیں پر رہی کہ ہم رد کریں باقی میزان الاعتدال کی سند بھی امام ذہبی کے نزدیک بھی متروک و کذب ہے باقی وہ انسان تھے کوئی معصوم نہ تھے کہ ان سے تسامح نہ ہو۔ اس لیے ان کو تسامح ہو جو متروک و کذب سند پر تبصرہ کر بیٹھے لیکن اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں اپنے اس تسامح کو دور کیا بلکہ اس روایت کا بھی رد کیا اس لیے ان کا آخری موقف یہی ہے یہ روایت ان کے نزدیک درست نہیں حوالہ کے یہ امام ذہبی کی آخری کتاب کی یہ عبارت موجود ہے۔روى حماد بن سلمة، عن كلثوم بن جبر، عن أبي غادية، قال:سمعت عمارا يشتم عثمان، فتوعدته بالقتل، فرأيته يوم صفين يحمل على الناس، فطعنته فقتلته. وأخبر عمرو بن العاص، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قاتل عمار وسالبه في النار " إسناده فيه انقطاع (سیر اعلام النبلاء) لہذا امام ذہبی کا آخری موقف سامنے آنے کے بعد اب میزان الاعتدال کی طرف جانے کی تک نہیں بنتی۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 14 hours ago, ghulamahmed17 said: ارےجناب جو روایت پیش کی ہے اس میں ویسے قاتل کے نام کی تصریح نہیں ہے لیکن یہ بات امام ذہبی کی کتاب تاریخ الاسلام سے پیش کی ہے اس لیے ہم اس کا جواب بھی امام ذہبی کی آخری کتاب سے پیش کر دیتے ہیں۔ امام ذہبی نے اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں اس روایت پر تبصرہ کر کے اس کو رد کر دیا اس لیے اب تاریخ الاسلام اور میزان الاعتدال کی آخری کتب میں شمار نہیں ہے اس لیے امام ذہبی نے آخری کتاب میں اپنا آخری موقف بیان کیا ہے اس لیے اب آخری موقف آنے کے بعد پرانے موقف کو رجوع سمجھا جاتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے امام ذہبی نے تاریخ الاسلام میں امام دارقطنی کی وجہ سے ساتھ روایت بیان کی لیکن آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں نہ امام دارقطنی کے قول کی طرف توجہ کی بلکہ خود راویت کا بھی رد کر دیا اس کا مطلب ہے امام ذہبی کے نزدیک بھی امام دارقطنی کا قول بھی ضعیف ہے کیونکہ اس کی بنیاد ضعیف راویت پر تھا اس لئے امام ذہبی نے اس کو پھر نہیں لکھا اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں۔ اپنے پوسٹر کی حالت دیکھ لو میں نے کیا کر دیا ہے جناب کے پوسٹ کا حال امام ذہبی نے اپنی روایت کے تبصرہ کی روایت کو خود آخری کتاب میں رد کر دیا باقی جناب امام دارقطنی کا قول کی دلیل پیش کریں کہ کس روایت کی بنیاد پر قاتل کہا ہے؟ اگر یہی روایت ہے تو اس کا خود امام ذہبی نے رد کر دیا ہے تو امام دارقطنی کا قول خود امام ذہبی کے نزدیک ضعیف قرار دیا جائے گا۔ واللہ اعلم Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) 14 hours ago, ghulamahmed17 said: جناب محترم رضا عسقلانی صاحب مین نے مختلف جگہوں پر حوالہ جات اور کتابیں دیکھانا ہوتی ہیں اس لیے میں وہ کتاب پہلے ہی بصورت فیس بک کی پوسٹ کے تیار کرتا ہوں تاکہ بار بار بنانے کی بجائے اپنا وقت بچاؤں پلیز آپ سمجھدار ہیں یہ پوسٹر پوسٹر کی بات کو نظر انداز فرمائیں ۔ -------------------------------------- پہلی بات یہ کہ روایت میں جو اضافہ ہے وہ منکر ہے کیونکہ امام احمد نے اس اضافہ کو روایت نہیں کیا مسند احمد کی روایت یہ ہے: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ، وَكُلْثُومُ بْنُ جَبْرٍ، عَنْ أَبِي غَادِيَةَ، قَالَ: قُتِلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأُخْبِرَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ قَاتِلَهُ، وَسَالِبَهُ فِي النَّارِ»، فَقِيلَ لِعَمْرٍو: فَإِنَّكَ هُوَ ذَا تُقَاتِلُهُ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: قَاتِلَهُ، وَسَالِبَه. (مسند احمد ج4 ص 198) اور اسی روایت کو امام ابن سعد نے روایت کیا ہے لیکن اس میں اضافہ ہو گیا ہے وہ اضافہ یہ ہے: حدثنا عفان قال حدثنا حماد بن سلمة قال أنبأنا أبو حفص وكلثوم بن جبر عن أبي غادية قال« سمعت عمار بن ياسر يقع في عثمان يشتمه بالمدينة قال: فتوعدته بالقتل قلت: لئن أمكنني الله منك لأفعلن.. فلما كان يوم صفين جعل عمار يحمل على الناس فقيل هذا عمار فرأيت فرجة بين الرئتين وبين الساقين، قال فحملتُ عليه فطعنته في ركبته قال سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم: يقول إن قاتله وسالبه في النار فقيل لعمرو بن العاص هو ذا أنت تقاتله فقال: إنما قال قاتله وسالبه». (الطبقات الکبریٰ لابن سعد ج 4 ص 198) لہذا جو سرخ الفاظوں سے الطبقات الکبری کے اضافے کی طرف نشان دہی کی ہے یہ منکر ہے کیونکہ یہ اوثق امام کی مخالفت ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل امام ابن سعد سے بہت زیادہ اوثق اور فقیہ ہیں۔ اور امام ابن حجر نے امام احمد کے بارے میں تقریب التہذیب میں لکھا: أحد الأئمة ثقة حافظ فقيه حجة اور امام ابن سعد کے بارے میں لکھا: صدوق فاضل لہذا امام احمد کے اوثق ترین ہونے کی وجہ سے امام ابن سعد کا اضافہ منکر ہے۔ اس کے علاوہ امام ذہبی نے اس روایت کے بارے میں فرماتے ہیں: إسناده فيه انقطاع (سیر اعلام النبلاء ج 2 ص 544) لہذا بشار عواد کا اسے حسن کہنا باطل ہے اور نہ ہی بشار عواد میرے نزدیک حجت ہے اس لئے ایسے حوالے ہمیں نہ دیا کریں۔ آپ کے کے پوسڑ میں جو نشان دہی کی ہے وہ یہ ہے اس لیے تو کہتا ہوں پوسڑ نہ لگایا کرو کیونکہ پوسٹر میں جناب کی علمی قابلیت سامنے آ جاتی ہے جب ہم اس پر تبصرہ کرتے ہیں۔ مجھے اور بات جناب پسند نہیں ایک بات پسند ہے وہ یہ کہ فوٹو شاپ کے ماہر لگاتے ہو اس لیے کہتا ہوں اپنی فوٹو شاپ کی دوکان لگاؤ یہ کام تمہارا نہیں ہے اور نہ تیرے بس کی بات ہے۔ اللہ تمہیں ہدایت دے اور ہمیں صراط مستقیم پر ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ آمین Edited 28 اکتوبر 2019 by Raza Asqalani Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 28 اکتوبر 2019 زبردست جناب رافضیت کی بینڈ بجادی۔۔۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 جناب رضا عسقلانی صاحب آپ نے آتے ہی اپنے علم کے بڑے بڑے دعوئے کیے ۔ مگر پہلا حوالہ لگاتے ہی آپ نے غصے میں اک حسن درجہ کی صحیح روایت کا جس طرح انکار کیا اور اس پر جس طرح کاٹے لگائے میں آپ کی ذہنی کرب اور تکلیف کو سمجھ سکتا ہوں ۔ کوئی بھی اھل علم ایسی حرکت ایسی نہیں کرتا جیسی آپ نے کی ہے ۔ آپ کا ماننا یا نہ ماننا اک اور بات تھی مگر آپ نے صحیح روایت پر اس طرح کاٹے لا کر جس جہالت کا انداز اپنایا ہے انتہائی افسوس ناک ہے ۔ پہلی بات تو اس روایت پر امام ذہبی کا کوئی اعتراض نہ کرنا اور خاموشی اختیار کرنا آپخود جانتے ہوں گے کہ کیا حیثیت رکھتا ہے پھر اس پر عرب و عجم کے اک مانے ہوئے محقق نے اس کی صحت پر " حسن" کا حکم لگایا ۔ آپ نے لکھا ہے۔ " لہذا بشار عواد کا اسے حسن کہنا باطل ہے اور نہ ہی بشار عواد میرے نزدیک حجت ہے اس لئے ایسے حوالے ہمیں نہ دیا کریں۔" جس محقق کی تحقیق کو عرب و عجم مان رہا ہوں آپ لکھتے ہیں کہ اس کا حکم باطل ہے اس کے حوالے نہ پیش کریں ۔ پھر آپ نے لکھا کہ : " اپنے پوسٹر کی حالت دیکھ لو میں نے کیا کر دیا ہے جناب کے پوسٹ کا حال " جناب رضا عسقلانی صاحب کتابوں پر ، پوسٹر پر یوں کاٹے لگانا چھوٹے اور نادان بچے کرتے ہیں اھل علم کا ہرگز ایسا شیوہ نہیں ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب میں میں اس روایت کے ساتھ امام ذہبی کا مزید اضافہ کر رہا ہوں وہ پڑھیں اور اس کو قبول فرما لیں اور بچوں کی سی حرکات سے گریز کریں ۔ رضا عسقلانی صاحب آپ جانتے ہوں گے کہ ابوالغادیہ جس گروہ میں پہلے ہی سے شامل تھا اس گروہ کے بارے کریم آقاﷺ نے فرمایا ہے کہ یہ گروہ عمارؓ کو آگ کی طرف بلائے گا اور عمارؓ اس گروہ کو اللہ کی اطاعت یعنی جنت کی طرف بلائیں گے ۔ مختصراً صحیح بخاری کی یہ روایت ہے ۔ کریم آقاﷺ کے اس فرمان کی روشنی میں نے اسی باغی اور جہنم کی طرف بلانے والے گروہ کے اس قاتل ابوالغادیہ کے بارے کریم آقاﷺ کادوسرا فرمان مبارک پیش کیا تھا جو یہ ہے ۔ اس کا آپ نے باطل کا حاکم لگا دیا کیوں ؟ آپ نے محقق ہیں ہے کیا ؟ محدث ہیں ؟ آپ نے انتہائی غلط کام کیا جس پر سوائے افسوس کے اور کچھ نہیں کہوں گا ۔ پھر میں نےامام ذہبی کا دوسرا حوالہ لگایا جس میں امام ذہبی نے اپنے اس قول کہ ابوالغادیہ ہی عمارؓ کا قاتل ہے میں ساتھ امام الدار قطنی کا قول بھی پیش کیا جو کہ یہ تھا ۔ اس حوالہ پر آپ لکھتے ہیں لکھا ہے ۔ Quote امام دارقطنی کا قول کی دلیل پیش کریں کہ کس روایت کی بنیاد پر قاتل کہا ہے؟ اگر یہی روایت ہے تو اس کا خود امام ذہبی نے رد کر دیا ہے تو امام دارقطنی کا قول خود امام ذہبی کے نزدیک ضعیف قرار دیا جائے گا ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب لگتا ہے آپ نے شدید غصے کی حالت میں یہ سب لکھ دیا ۔ او اللہ کے بندے آپ کی کیا حیثت ہے کہ آپ امام دار قطنی کے قول کو ضعیف قرار دیں رہے ہیں اگر امام ذہبی کے نزدیک امام دارقطنی کا قول ضعیف قول تھا تو انہیں اپنے قول کے ساتھ کہ ابوالغادیہ ہی قاتلِ عمار ہے پیش کرنے کی ضرورت کیا تھا ؟ بتائیں ؟ اب آپ امام دارقطنی کے قول کو ضعیف لکھنے بعد اس کو ثابت فرمائیں گے کہ یہ قول واقعی ضیف قول ہے ؟ --------------- جناب رضا عسقلانی صاحب یہ قبول فرما لیں یہ بھی امام ذہبی کے نزدیک روایتِ صحیح ہے ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب محض حوالہ جات پر کاٹے لگا دینے سے بات نہیں بنا کرتی حکم ثابت کرنا پڑتا ہے کہ محدثین اور محققین نے اس روایت پر کیا حکم لگایا ہے صرف نعرہ بازی اور اپنے ہی علم کا چرچا کرنے سے لوگ نہیں مانتے لوگوں کو دیکھانا پڑتا ہے تب بات بنا کرتی ہے ۔ یہ لیں امام ذہبی کی طرف سے تحفہِ خاص قبول فرمائیں لکھتے ہیں کہ یہ روایت بخاری و مسلم کی شراط پر صحیح ہے ۔ کیا ہے ؟ مسلم و بخاری کی شرائط پر صحیح ۔ اگر اس کے بعد بھی آپ بضد ہوں کہ میں ابھی بھی نہیں مانوں گا تو پھر محترم رضا عسقلانی صاحب آپ پر لازم ہے کہ آپ امام ذہبی کا اپنا قول ابوالغادیہ ہی عمارؓ کا قاتل ہے ۔ اور امام دارقطبی کا قول کہ ابوالغادیہ عمارؓ کا قاتل ہے ۔ ان دونوں اقوال کو ضیف ثابت فرمائیں گے جب تک ان دونوں اماموں کے اقوال کو آپ ضیف ثابت نہیں کریں گے تب تک اور اعتراض آپ نہیں کر سکتے ۔ شکریہ ------------------------------------------------------------- Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 جو بندہ علم اسماء الرجال کی الف با نہیں سمجھتا وہ محقق بنا بیٹھا ہے Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 12 hours ago, ghulamahmed17 said: جناب رضا عسقلانی صاحب آپ نے آتے ہی اپنے علم کے بڑے بڑے دعوئے کیے ۔ مگر پہلا حوالہ لگاتے ہی آپ نے غصے میں اک حسن درجہ کی صحیح روایت کا جس طرح انکار کیا اور اس پر جس طرح کاٹے لگائے میں آپ کی ذہنی کرب اور تکلیف کو سمجھ سکتا ہوں ارے جناب میں نے کون سے دعوی کیے ہیں میرا کوئی ایسادعویٰ تو دیکھائیں ذرا؟؟ میں نے کون سے حسن و صحیح درجہ کی روایت کا انکار کیا ہے ذرا وہ پیش کرنا؟؟ لیکن جس آپ حسن سمجھ رہے ہیں وہ حسن نہیں ہے کیونکہ خود امام ذہبی نے آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں اس کا رد کیا ہوا ہے اس لئے کاٹا لگانا تو بنتا تھا تاکہ عام لوگ اس سے گمراہ نہ ہو۔ یہ ذہنی کرب و اور تکلیف کے لئے نہیں کیا بس آپ کے پوسڑ کی حقیقت بتائی تھی تاکہ عام عوام حقیقت جانے جناب کے پوسڑ کی۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) 14 hours ago, ghulamahmed17 said: وئی بھی اھل علم ایسی حرکت ایسی نہیں کرتا جیسی آپ نے کی ہے ۔ آپ کا ماننا یا نہ ماننا اک اور بات تھی مگر آپ نے صحیح روایت پر اس طرح کاٹے لا کر جس جہالت کا انداز اپنایا ہے انتہائی افسوس ناک ہے ۔ پہلی بات تو اس روایت پر امام ذہبی کا کوئی اعتراض نہ کرنا اور خاموشی اختیار کرنا آپخود جانتے ہوں گے کہ کیا حیثیت رکھتا ہے پھر اس پر عرب و عجم کے اک مانے ہوئے محقق نے میں نے تو ایسی کوئی بات نہیں کی جناب آپ کے پوسڑ کی حقیقت بتائی ہے اس لئے کہا ہے پوسٹر نہ چپکاؤ تحریر کر کے پوسٹ کرو اگر پوسٹر لگاؤ گے تو ہم بھی تمہارے پوسٹرز کا یہی حال کریں گے۔ جناب لگتا ہے بھول گے کہ امام ذہبی نے اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں اس پر انقطاع کا حکم لگایا ہے اس کا اوپر حوالہ دے چکا ہوں اس لئے اب میزان الاعتدال کی بات نہیں چلے گی بلکہ آخری موقف چلے گا امام ذہبی کا۔ باقی بشاد عواد محقق ہیں تو میں کیا کروں جب اس نے غلط حکم لگایا ہے تو رد کرنا تو ہمارا حق بنتا ہے نا اس میں کون سی بری بات ہے جناب؟ Edited 30 اکتوبر 2019 by Raza Asqalani Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 12 hours ago, ghulamahmed17 said: اس پر عرب و عجم کے اک مانے ہوئے محقق نے اس کی صحت پر " حسن" کا حکم لگایا ۔ آپ نے لکھا ہے۔ " لہذا بشار عواد کا اسے حسن کہنا باطل ہے اور نہ ہی بشار عواد میرے نزدیک حجت ہے اس لئے ایسے حوالے ہمیں نہ دیا کریں۔" جس محقق کی تحقیق کو عرب و عجم مان رہا ہوں آپ لکھتے ہیں کہ اس کا حکم باطل ہے اس کے حوالے نہ پیش کریں ہم بشار عواد کے مقلد تھوڑی ہیں جو ایسے ہی اس کی ہر بات مان لیں گے ہم نے تحقیقا اس روایت کے اضافے کو منکر ثابت کیا ہے اور ساتھ امام ذہبی کا حوالہ دیا ہے کہ یہ روایت منقطع ہے۔ پھر بشار عواد کا حسن کہنا تو باطل بنتا ہی ہے ۔ باقی بشاد عواد عقیدتا سلفی ہے جو آج کے غیر مقلد ہیں تو پھر ہم اسے کیوں تسلیم کریں ایسے بندے ہمارے لئے کب سے حجت بن گے ہیں؟ اس لئے ایسے بندے آپ کے لیے حجت ہوں گے ہمارے لیے نہیں۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) 14 hours ago, ghulamahmed17 said: اپنے پوسٹر کی حالت دیکھ لو میں نے کیا کر دیا ہے جناب کے پوسٹ کا حال " جناب رضا عسقلانی صاحب کتابوں پر ، پوسٹر پر یوں کاٹے لگانا چھوٹے اور نادان بچے کرتے ہیں اھل علم کا ہرگز ایسا شیوہ نہیں ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب میں میں اس روایت کے ساتھ امام ذہبی کا مزید اضافہ کر رہا ہوں وہ پڑھیں اور اس کو قبول فرما لیں اور بچوں کی سی حرکات سے گریز کریں ۔ رضا عسقلانی صاحب آپ جانتے ہوں گے کہ ابوالغادیہ جس گروہ میں پہلے ہی سے شامل تھا اس گروہ کے بارے کریم آقاﷺ نے فرمایا ہے کہ یہ گروہ عمارؓ کو آگ کی طرف بلائے گا اور عمارؓ اس گروہ کو اللہ کی اطاعت یعنی جنت کی طرف بلائیں گے ۔ مختصراً صحیح بخاری کی یہ روایت ہے ۔ ارے جناب میں نے آپ کے پوسڑ کو اس لئے کراس کیا کیوں وہ بات غلط پوسٹ کی ہوئی تھی اس لیے ہم نے اسے کاٹ کر حقیقت بھی واضح کر دی اس لئے تاکہ عام عوام کو حقیقت پتہ سکے۔ پہلے بات یہ ہے جناب اس پر لگے ہیں کہ حضرت ابوالغادیہ رضی اللہ عنہ قاتل ہیں لیکن قاتل ہونے کی ایک روایت صحیح سند سے ثابت نہیں کر پائے۔ جس لشکر کا نبی علیہ السلام نے ایسا کہا تو اسی لشکر کی صلح کے لئے بھی آپ علیہ السلام کی حدیث ہے اور اس کے علاوہ قرآن کی آیت سے واضح ثابت ہے بیعت رضوان کے صحابہ سے اللہ راضی ہے اس لئے اب قرآن کی آیت آنے پر بات ختم ہو جاتی ہے مزید بحث کرنے میں اور حضرت ابوالغادیہ بیعت رضوان کے صحابی ہیں۔ قرآن کی آیت دیکھیں جناب: لَّقَدۡ رَضِیَ ٱللَّهُ عَنِ ٱلۡمُؤۡمِنِینَ إِذۡ یُبَایِعُونَکَ تَحۡتَ ٱلشَّجَرَهِ فَعَلِمَ مَا فِی قُلُوبِهِمۡ فَأَنزَلَ ٱلسَّکِینَهَ عَلَیۡهِمۡ وَأَثَٰبَهُمۡ فَتۡحٗا قَرِیبٗا (سورہ فتح آیت 18) اب ترجمہ خود کر لینا ورنہ کہو گے میں فلاں ترجمہ نہیں مانتا۔۔ Edited 30 اکتوبر 2019 by Raza Asqalani Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 On 10/26/2019 at 11:46 PM, Saeedi said: تمہارے موقف کے مطابق تو ابوالغادیہ حقیقت میں ایک قاتل و ظالم و فاسق شخص ھے۔ تو ایسے شخص کا بیان از روئے قرآن معتبر ھی نہیں ھے۔ پس تمہارا استدلال اپنے ھی اصول سے بے بنیاد ھو گیا ہے ۔ جناب قاسم صاحب! میں نے پوری بحث کی کلید پیش کی تھی جس کا آپ جواب دینے کی بجائے سائیڈ سے گزر گئے۔ میں بات کا رنگ بدل کر پھر پیش کر رہا ہوں۔ جواب ضرور دینا:۔ کیا عمار کو قتل کرنے سے قاتل فاسق ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر عمار کا قاتل ہونے سے بندہ فاسق ہوجاتاہے تو اُس کا صحابی ہونا اور قاتل ِ عمار ہونا بھی تو اُسی کے قول سے ہی ثابت ہوتا ہے تو وہ دونوں باتیں بھی ایک فاسق کا بیان ہونے کی وجہ سے غیرمعتبر ہو گئیں یا نہیں؟ 1 Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) 14 hours ago, ghulamahmed17 said: اس کا آپ نے باطل کا حاکم لگا دیا کیوں ؟ آپ نے محقق ہیں ہے کیا ؟ محدث ہیں ؟ آپ نے انتہائی غلط کام کیا جس پر سوائے افسوس کے اور کچھ نہیں کہوں گا ۔ اس کا تحقیقا اوپر جواب دے چکا ہوں اس پر بشار عواد نے حسن کا حکم غلط لگایا ہے اس لئے اس کے حکم کو باطل کہا ہے کیونکہ ایک تو اس میں اضافہ منکر ہے اور دوسرا امام ذہبی نے اس پر انقطاع کا حکم لگایا ہے اس لیے میں نے یہ کام میں درست کیا ہے کیونکہ جناب ایسے پوسڑ سے عام عوام کو گمراہ نہیں کر سکتے۔ بہتر تو یہی تھا کہ اسے دوبارا پوسٹ نہ کرتے اس لیے جوابا ہم اپنا پوسٹر پوسٹ کر دیتے تاکہ جناب کے پوسٹر کا پول کھلے۔ Edited 30 اکتوبر 2019 by Raza Asqalani Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 13 hours ago, ghulamahmed17 said: پھر میں نےامام ذہبی کا دوسرا حوالہ لگایا جس میں امام ذہبی نے اپنے اس قول کہ ابوالغادیہ ہی عمارؓ کا قاتل ہے میں ساتھ امام الدار قطنی کا قول بھی پیش کیا جو کہ یہ تھا ۔ جس روایت کی بنیاد پر امام ذہبی نے امام دارقطنی نے قول کا نقل کیا لیکن اسی روایت کو اپنی آخری کتاب میں انقطاع کر کے رد کر دیا ساتھ امام دارقطنی کے قول کو بھی درج نہیں کیا اس سے واضح ہو گیا کہ امام دارقطنی کا قول اس ضعیف روایت پر بنا ہوا تھا جس کو امام ذہبی نے اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں رد کر دیا ہے۔ اس لیے مزید بحث کی گنجائش بچی ہی نہیں جب آخری موقف آ گیا ہے امام ذہبی کا۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) 14 hours ago, ghulamahmed17 said: ناب رضا عسقلانی صاحب لگتا ہے آپ نے شدید غصے کی حالت میں یہ سب لکھ دیا ۔ او اللہ کے بندے آپ کی کیا حیثت ہے کہ آپ امام دار قطنی کے قول کو ضعیف قرار دیں رہے ہیں اگر امام ذہبی کے نزدیک امام دارقطنی کا قول ضعیف قول تھا تو انہیں اپنے قول کے ساتھ کہ ابوالغادیہ ہی قاتلِ عمار ہے پیش کرنے کی ضرورت کیا تھا ؟ بتائیں ؟ اب آپ امام دارقطنی کے قول کو ضعیف لکھنے بعد اس کو ثابت فرمائیں گے کہ یہ قول واقعی ضیف قول ہے ؟ ارے جناب اگر قول ہے تو اس کی دلیل پیش کریں؟؟ اگر دلیل ضعیف روایت پر ہے جس کو امام ذہبی منقطع کہہ چکے ہیں تو وہ خود بخود ضعیف ہے مزے کی بات یہ ہے امام ذہبی نے ضعیف روایت کی بنا پر امام دارقطنی کا قول نقل کیا تاریخ الاسلام میں لیکن آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں راویت کا رد کر دیا ساتھ امام دارقطنی کے قول کو بھی درج نہیں کیا اس لیے امام ذہبی کے سامنے حقیقت کھل چکی تھی اس بات کی۔ ضعیف قول اس لیے ہے کہ قاتل ہونے کی کوئی صحیح روایت موجود نہیں اگر موجود ہے جس میں قاتل کے نام کی تصریح ہو تو پیش کریں ہم انتظار میں ہیں جناب کے!! Edited 30 اکتوبر 2019 by Raza Asqalani Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) 14 hours ago, ghulamahmed17 said: --------------- جناب رضا عسقلانی صاحب یہ قبول فرما لیں یہ بھی امام ذہبی کے نزدیک روایتِ صحیح ہے ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب محض حوالہ جات پر کاٹے لگا دینے سے بات نہیں بنا کرتی حکم ثابت کرنا پڑتا ہے کہ محدثین اور محققین نے اس روایت پر کیا حکم لگایا ہے صرف نعرہ بازی اور اپنے ہی علم کا چرچا کرنے سے لوگ نہیں مانتے لوگوں کو دیکھانا پڑتا ہے تب بات بنا کرتی ہے ۔ جناب جھوٹ تو نہ بولیں امام ذہبی نے کہاں اس روایت کو صحیح کہا ہے؟؟ باقی اس روایت میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر مجہول راوی ہے اس کا نام کتب رجال میں ہے لیکن اس کی توثیق ثابت نہیں لہذا یہ پوسٹر آپ کے کسی کام نہیں ہے۔ جناب ہم تحقیقا جواب دیتے ہیں پوسٹرز نہیں لگاتے جب کہ جناب کے پوسٹر میں ہی جناب کا رد موجود ہوتا ہے تو نشان دہی کرنا ہمارا حق بنتا ہے تاکہ عوام کے سامنے حقیقت واضح ہو جائے اس لئے ہم جناب کے پوسڑز کو کراس کر دیتے ہیں۔ لیں اپنے اس پوسٹر کی حقیقت بھی دیکھ لیں پھر ہم سے شکوہ نہ کریں۔ امید ہے آئندہ تحقیق کے ساتھ پوسٹر چپکائیں گے۔ Edited 30 اکتوبر 2019 by Raza Asqalani Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 14 hours ago, ghulamahmed17 said: یہ لیں امام ذہبی کی طرف سے تحفہِ خاص قبول فرمائیں لکھتے ہیں کہ یہ روایت بخاری و مسلم کی شراط پر صحیح ہے ۔ کیا ہے ؟ مسلم و بخاری کی شرائط پر صحیح ۔ اگر اس کے بعد بھی آپ بضد ہوں کہ میں ابھی بھی نہیں مانوں گا تو پھر محترم رضا عسقلانی صاحب آپ پر لازم ہے کہ آپ امام ذہبی کا اپنا قول ابوالغادیہ ہی عمارؓ کا قاتل ہے ۔ اور امام دارقطبی کا قول کہ ابوالغادیہ عمارؓ کا قاتل ہے ۔ ان دونوں اقوال کو ضیف ثابت فرمائیں گے جب تک ان دونوں اماموں کے اقوال کو آپ ضیف ثابت نہیں کریں گے تب تک اور اعتراض آپ نہیں کر سکتے ۔ شکریہ ارے جناب اس روایت میں قاتل کے نام کی تصریح کہاں ہے؟؟ اس میں کہاں ہے حضرت ابوالغادیہ نے ہی شہید کیا ہے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو؟؟ جب تک قاتل کے نام کی تصریح نہیں دیکھائیں گے اس وقت تک اس روایت کو پیش کرنے کا فائدہ نہیں۔ اس کے علاوہ ہم آپ کو اس کا ایک الزامی جواب یہ دے رہے ہیں جیسے آپ بشار عواد کو مانتے ہیں تو زبیر علی زئی کو بھی مانتے ہو ں گے۔ زئی صاحب اس روایت کی سند کے بارے میں کہتے ہیں۔ المعتمر بن سليمان التيمي عن أبيه عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو رضى الله عنه … إلخ [المستدرك للحاكم 387/3 ح 5661 وقال الذهبي فى التلخيص : عليٰ شرط البخاري و مسلم ]یہ سند سلیمان بن طرخان التیمی کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے۔ سلیمان التیمی مدلس تھے، دیکھئے جامع التحصیل [ ص106] کتاب المدلسین لا بی زرعۃ ابن العراقی [ 24] اسماء من عرف بالتدلیس للسیوطی [ 20] التبیین لأسماء المدلسین للحلبی [ ص29] قصیدۃ المقدسی و طبقات المدلسین للعسقلانی [ 2/52] امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے فرمایا :كان سليمان التيمي يدلس ” سلیمان التیمی یدلیس کرتے تھے۔“ [ تاريخ ابن معين، رواية الدوري : 3600 ]امام ابن معین کی اس تصریح کے بعد سلیمان التیمی کو طبقۂ ثانیہ یا اولیٰ میں ذکر کرنا غلط ہے بلکہ حق یہ ہے کہ طبقۂ ثالثہ کے مدلس ہیں لہٰذا اس روایت کو ”صحیح علیٰ شرط الشیخین“ نہیں کہا جا سکتا۔انتھی یہ میرا الزامی جواب تھا بشار عواد کے حوالے کے لئے باقی میرے نزدیک بشار عواد اور زئی ایک ہی کھاتے میں ہیں میرے لیے دونوں حجت نہیں۔ باقی امام ذہبی نے اپنے میزان الاعتدال کے قول سے رجوع کر لیا تھا سیر اعلام النبلاء میں اور امام دراقطنی کا قول جس روایت کی بنیاد پر امام ذہبی نے تاریخ الاسلام میں درج کیا تھا لیکن آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں اس روایت کو رد کر کے پھر امام دارقطنی کا قول بھی درج نہیں کیا جس سے واضح ہو گیا کہ اس قول کی بنیاد ضعیف روایت پر تھی۔۔ واللہ اعلم خلاصہ تحقیق : ابھی تک ایک بھی صحیح سند سے کوئی روایت نہیں پیش کر سکے جس میں ہو کہ حضرت ابوالغادیہ نے ہی حضرت عمار کو شہید کیا ہے۔!! اور جو روایت پیش کی اس میں نام کی کہیں بھی تصریح نہیں کہ قاتل کون ہے؟؟ اس لیے حضرت ابوالغادیہ کو جس نے بھی اگر قاتل لکھا ہے وہ سب ضعیف روایت سے تسامح ہونے کی وجہ سے لکھا ہے ورنہ تحقیقا اس کی کوئی بھی صحیح موجود نہیں جس میں ہو کہ حضرت ابوالغادیہ ہی قاتل ہیں؟؟؟ اس لیے قرآن کی آیت بیعت رضوان والی حق ہے کہ بیعت رضوان کا ہر صحابی سے اللہ راضی ہے بلکہ ہر ایمان پر فوت ہونے والے صحابی سے اللہ راضی ہے اور وہ سب جنتی ہیں الحمدللہ یہی اہل سنت کا عقیدہ ہے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم کے صدقے بخش دے۔ آمین واللہ اعلم Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 رضا عسقلانی صاحب میں نے آپ سے تصریح کا جواب نہیں مانگا مجھے فقط اس روایت کے متلق بتائیں کہ آپ اس کو بھی قبول فرمائیں گے یا نہیں ؟ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 30 اکتوبر 2019 10 minutes ago, ghulamahmed17 said: رضا عسقلانی صاحب میں نے آپ سے تصریح کا جواب نہیں مانگا مجھے فقط اس روایت کے متلق بتائیں کہ آپ اس کو بھی قبول فرمائیں گے یا نہیں ؟ میرا جواب اوپر موجود ہے لگتا ہے پڑھا نہیں اس لئے دوبارہ پوسٹ کر دیتا ہوں ارے جناب اس روایت میں قاتل کے نام کی تصریح کہاں ہے؟؟ اس میں کہاں ہے حضرت ابوالغادیہ نے ہی شہید کیا ہے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو؟؟ جب تک قاتل کے نام کی تصریح نہیں دیکھائیں گے اس وقت تک اس روایت کو پیش کرنے کا فائدہ نہیں۔ اس کے علاوہ ہم آپ کو اس کا ایک الزامی جواب یہ دے رہے ہیں جیسے آپ بشار عواد کو مانتے ہیں تو زبیر علی زئی کو بھی مانتے ہو ں گے۔ زئی صاحب اس روایت کی سند کے بارے میں کہتے ہیں۔ المعتمر بن سليمان التيمي عن أبيه عن مجاهد عن عبدالله بن عمرو رضى الله عنه … إلخ [المستدرك للحاكم 387/3 ح 5661 وقال الذهبي فى التلخيص : عليٰ شرط البخاري و مسلم ]یہ سند سلیمان بن طرخان التیمی کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے۔ سلیمان التیمی مدلس تھے، دیکھئے جامع التحصیل [ ص106] کتاب المدلسین لا بی زرعۃ ابن العراقی [ 24] اسماء من عرف بالتدلیس للسیوطی [ 20] التبیین لأسماء المدلسین للحلبی [ ص29] قصیدۃ المقدسی و طبقات المدلسین للعسقلانی [ 2/52] امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے فرمایا :كان سليمان التيمي يدلس ” سلیمان التیمی یدلیس کرتے تھے۔“ [ تاريخ ابن معين، رواية الدوري : 3600 ]امام ابن معین کی اس تصریح کے بعد سلیمان التیمی کو طبقۂ ثانیہ یا اولیٰ میں ذکر کرنا غلط ہے بلکہ حق یہ ہے کہ طبقۂ ثالثہ کے مدلس ہیں لہٰذا اس روایت کو ”صحیح علیٰ شرط الشیخین“ نہیں کہا جا سکتا۔انتھی یہ میرا الزامی جواب تھا بشار عواد کے حوالے کے لئے باقی میرے نزدیک بشار عواد اور زئی ایک ہی کھاتے میں ہیں میرے لیے دونوں حجت نہیں۔ باقی امام ذہبی نے اپنے میزان الاعتدال کے قول سے رجوع کر لیا تھا سیر اعلام النبلاء میں اور امام دراقطنی کا قول جس روایت کی بنیاد پر امام ذہبی نے تاریخ الاسلام میں درج کیا تھا لیکن آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں اس روایت کو رد کر کے پھر امام دارقطنی کا قول بھی درج نہیں کیا جس سے واضح ہو گیا کہ اس قول کی بنیاد ضعیف روایت پر تھی۔۔ واللہ اعلم خلاصہ تحقیق : ابھی تک ایک بھی صحیح سند سے کوئی روایت نہیں پیش کر سکے جس میں ہو کہ حضرت ابوالغادیہ نے ہی حضرت عمار کو شہید کیا ہے۔!! اور جو روایت پیش کی اس میں نام کی کہیں بھی تصریح نہیں کہ قاتل کون ہے؟؟ اس لیے حضرت ابوالغادیہ کو جس نے بھی اگر قاتل لکھا ہے وہ سب ضعیف روایت سے تسامح ہونے کی وجہ سے لکھا ہے ورنہ تحقیقا اس کی کوئی بھی صحیح موجود نہیں جس میں ہو کہ حضرت ابوالغادیہ ہی قاتل ہیں؟؟؟ اس لیے قرآن کی آیت بیعت رضوان والی حق ہے کہ بیعت رضوان کا ہر صحابی سے اللہ راضی ہے بلکہ ہر ایمان پر فوت ہونے والے صحابی سے اللہ راضی ہے اور وہ سب جنتی ہیں الحمدللہ یہی اہل سنت کا عقیدہ ہے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم کے صدقے بخش دے۔ آمین واللہ اعلم Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 31 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 31 اکتوبر 2019 رضا عسقلانی صاحب میں معذرت چاہتا ہون ۔ میں کچھ مصروف ہوں آپ کی پوسٹ پر جواب نہیں لکھ سکا آج جمعۃ المبارک کا دن ہے ۔ اتوار کو چھٹی کا دن ہے ان شاء اللہ شام سے پہلے آپ کی پوسٹ کا جواب لگا دوں گا ۔ شکریہ ---------------- Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب