Jump to content

کیا خلفہِ راشد سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل جھوٹ ہیں؟


ghulamahmed17

تجویز کردہ جواب

Quote

 

جناب والا

جب ثقہ راویوں سے مروی ھے کہ دو بندے حضرت عمارؓ کے قتل کے بزعم خویش مدعی ہیں۔ (شرح خصائص علی از ظہور فیضی: رقم حدیث:159)۔

تو ثابت کریں کہ کس کے قاتلانہ حملے سے حضرت عمار کی فی الواقع موت واقع ھوئی؟

ابھی لاش کے ٹھنڈے ھو جانے والی دلیل آپ کی غلط ھو چکی ۔

آپ کے ساتھی ظہور فیضی اپنی اسی کتاب کے صفحہ888 پر ابوالغادیہ کی بجائے ابن جوی کے دعویٰ کے ثابت ھونے کی روایت پیش کر کے اُسے برقرار رکھتے ہیں ۔

 

 

جناب سعیدی صاحب  سب سے پہلے آپ نے لکھا کہ :  حضرت عمار کو صحابی قتل نہیں کریں گے باغی

قتل کریں گے ۔  اور پھر اپنی ہی پیش کردہ روایت کو پسِ پشت کیا ، کیوں ؟

 

پھر آپ نے تین قاتل بنائے  ،   پھر دو بنا رہے   ، اور وہ بات نہیں مان رہے جو قاتل خود بول بول کر کہ رہا

ہے کہ ہاں میں حضرت عمار کا قاتل ہوں ۔  جناب ابوالغادیہ خود مان چکا ہے کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر کو

ایسے ایسے قتل کیا ۔ میں  حیران ہوں کہ آپ کس طرح حق بات کو ناحق چھپانے کی کوشش میں ہیں ۔ جس میں آپ 

قیامت تک کامیاب نہیں ہو سکتے ۔

 

فیضی صاحب کی پیش کردہ روایت (159)   بالکل صحیح ہے مگر اس میں دونوں میں کسی ایک نے اقرار نہیں کیا

کہ میں قاتل ہوں ۔ پھر آپ دونوں میں سے کس کے سر پر ہاتھ رکھیں گے ؟

 

فیضی صاحب کی کتاب صفحہ (888) والی روایت البدیہ والنہایہ کی ہے اور اس کی فیضی صاحب

نے تصدیق نہیں کی ہے ۔ دوسرےابن جوی    نے  حضرت عمار کے الفاظ جو سنیں وہ دھرائے ہیں

اور اُن الفاظ کو  دھرانے سے ابن جویں قاتل ثابت نہیں ہو سکتا ، کیونکہ حضرت عمار دوران جنگ بار بار

اعلان کرتے تھے کہ   " اُس ذات کی قسم جس کے قبضہِ قدرت میں میری جان ہے  ہم ( علی کا گروہ) حق پر ہیں 

اور وہ ( معاویہ کا گروہ )   ضلالت و گمراہی پر ہیں ۔ "  

اور بھی بہت کچھ فرماتے تھے ۔ لہذا محترم سیعدی صاحب  ایک تو روایت کی تصدیق نہیں ہے ۔ دوسرے

ابن جویں حضرت عمار کے الفاظ دھرانے سے ہر گز قاتل نہیں ثابت ہوتا اس روایت کی

موجودگی میں جس میں ابوالغادیہ اپنے قاتل ہونے کا خود اقرار کر رہا ہو ۔

 پھر جناب سعیدی صاحب صاحب کتاب جناب فیضی صاحب جن کی کتاب کا آپ حوالہ دے رہے

ہیں انہوں نے مختلف جگہوں پر ابوالغادیہ کو  کو ہی قاتلِ عمار لکھا ہے ۔ جب صاحب کتاب نے خود تصریح فرما دی

کہ قاتل ابوالغادیہ ہی ہے تو  ان کی باقی لکھی ہی روایات کا خود انہیں کے پاس سے رد آ گیا ۔

جناب سعیدی صاحب اب میں آپ کی خدمت میں مکمل واقعہ پیش کرتا ہوں کہ اصل  قاتل

ابو الغادیہ ہے ۔

کریم آقاﷺ کی بیعت کی اور عقبہ کا خطبہ سنا اور اس میں سے خود خون اور مال کے حرام ہونے پر

روایت پیش کی ،

 حضرت عمار کو کوبھی خود ہی قتل کیا اور خود ہی  اسی روایت کے سبب 

اور فرمان مصطفیٰﷺ   کہ : عمار کا قاتل اور مال لوٹنے والا جہنم جائے گا ، جہنم گیا ۔

 مکمل واقعہ جو ہوا آپ بھی پڑھیں اور اھل فورم بھی پڑھیں ۔

 شکریہ

Picture1.thumb.png.dec9d1b8c412bec942d7c19324ffce93.png

 

 

 

Link to comment
Share on other sites

  • جوابات 215
  • Created
  • Last Reply
On 10/16/2019 at 6:51 AM, ghulamahmed17 said:

فیضی صاحب کی پیش کردہ روایت (159)   بالکل صحیح ہے مگر اس میں دونوں میں کسی ایک نے اقرار نہیں کیا

کہ میں قاتل ہوں

آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں؟  دونوں کے اقراری دعوے نہ ھوتے تو فیضی کی روایت میں یہ کیوں لکھا ھوتا کہ

"یقول کل واحد منھما انا قتلتُہ(ان میں سے ھر ایک کہتا تھا کہ میں نے ان کو قتل کیا ہے" ۔

آپ تو فیضی پر بھی جھوٹ بول رہے ہیں ۔

آپ ایک طرف ابوالغادیہ کا دعویٰ بلا دلیل مان رہے ہیں اور دوسری طرف سکسکی کا دعویٰ بلا دلیل مسترد کر رہے ہیں ۔ بلکہ مرنے سے عین پہلے کے الفاظ اور کوئی نہ بتا سکا اور جس نے بتائے تو اس کی بات آپ بلا دلیل ٹھکرا رھے ھیں اور فیضی نے یہ روایت قبول کرتے ہوئے لکھی تھی اور اس کو مسترد نہ کر سکا تھا ۔

اور ھم ابوالغادیہ کے الفاظ اُس کے گمان پر محمول کرتے ہیں اور ابن حوی سکسکی کے دعویٰ کو مدلل ھونے کی وجہ سے حقیقت پر ۔ 1۔ سر قلم کر کے لانے والا وھی ھے۔2۔ بیان نزعیdying declaration کا گواہ وھی ھے۔ 3۔ "میرے صحابی اے عمار تجھے قتل نہ کریں گے" کی روایت کے موافق ھے۔4۔ قرآن میں سب صحابہ کے لئے الحسنیٰ اور حدیث میں سب صحابہ کے لئے طوبیٰ کی خوشخبری کا بھی یہی مقتضیٰ ھے۔ اور بھی دلائل ہیں مگر "اَینٹی صحابہ " کے لئے فی الحال یہی کافی ہیں ۔

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

Quote

 

جناب والا

جب ثقہ راویوں سے مروی ھے کہ دو بندے حضرت عمارؓ کے قتل کے بزعم خویش مدعی ہیں۔ (شرح خصائص علی از ظہور فیضی: رقم حدیث:159)۔

تو ثابت کریں کہ کس کے قاتلانہ حملے سے حضرت عمار کی فی الواقع موت واقع ھوئی؟

ابھی لاش کے ٹھنڈے ھو جانے والی دلیل آپ کی غلط ھو چکی ۔

آپ کے ساتھی ظہور فیضی اپنی اسی کتاب کے صفحہ888 پر ابوالغادیہ کی بجائے ابن جوی کے دعویٰ کے ثابت ھونے کی روایت پیش کر کے اُسے برقرار رکھتے ہیں ۔


 

کیوں وقت ضائع کرتے ہیں ؟

جب میں خود ابوالغادیہ کی زبانی ثابت کر چکا کہ قاتل ابو الغادیہ ہے ۔ اور اس کا اپنا اقرار موجود ہے

پھر ان روایات کو بار بار پیش کرنے سے کیا ثابت فرمانا چاہتے ہیں جس میں قاتل کا نام ہی نہیں ۔

جب قاتل خود اقرار کر رہا ہے اور محدثین اس کی تصدیق کر رہے ہیں تو پھر آپ جان بوجھ کر یہ مذاق کیوں 

کرتے ہیں ؟                                     

جناب سعیدی صاحب  ابن سعد لکھتا ہے کہ :

" ابوالغادیہ سے پوچھا گیا کہ تو نے انہیں ( عمارؓ) کو کیسے قتل کیا ؟  آگے آپ خود پڑھ لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا یہ محترم کو نظر نہیں آیا تھا ؟ یا محض مقصود وقت گزاری ہے ؟

 

TabqatIbneSaad2Of4_0266.png

Link to comment
Share on other sites

On 10/16/2019 at 6:51 AM, ghulamahmed17 said:

فیضی صاحب کی پیش کردہ روایت (159)   بالکل صحیح ہے مگر اس میں دونوں میں کسی ایک نے اقرار نہیں کیا

کہ میں قاتل ہوں

یہ جھوٹ کیوں بولا؟  اس لئے کہ یہ روایت آپ کی روایت کے لئے متعارض تھی ۔

قتل کرنے کے دو دعویٰ دار صحیح سند سے ھم نے پیش کئے ہیں ، آپ ایک کا دعویٰ پیش کر رہے ہیں ۔ جبکہ ھم نے دو کے دعوے پیش کئے تھے۔

اذا تعارضا تساقطا(جب دو دعوے متعارض ھوں تو دونوں ساقط) سے کیا مراد ھے؟

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

Quote

یہ جھوٹ کیوں بولا؟  اس لئے کہ یہ روایت آپ کی روایت کے لئے متعارض تھی ۔

قتل کرنے کے دو دعویٰ دار صحیح سند سے ھم نے پیش کئے ہیں ، آپ ایک کا دعویٰ پیش کر رہے ہیں ۔ جبکہ ھم نے دو کے دعوے پیش کئے تھے۔

اذا تعارضا تساقطا(جب دو دعوے متعارض ھوں تو دونوں ساقط) سے کیا مراد ھے؟

 

جھوٹ سر بازار نگا ہوتا ہے اور اس کا منہ کالا ہوتا ہے ۔

 اور قاتل پکڑا جاتا ہے ۔ جناب سعیدی صاحب آپ  نے جس مصنف و  محقق اھل سنت کے حوالہ سے

کافی دن سے سچ چھپانے کی ناکام کوشش فرما رہے تھے ۔ میں اسی محقق کو پیش کرتا ہوں ، اور آپ کے سامنے قاتل کو

لاتا ہوں   تاکہ جناب کی پریشانی کا حل ممکن ہو ۔

آپ نے سب سے پہلے  دھماکہ خیز روایت سے یہ ثابت کرنا چاہا کہ عمارؓ کو صحابی نہیں باغی قتل کریں گے ۔

پھر آپ نے اک اور تیر چھوڑ کہ صحابی قاتل نہیں ہو سکتا اگر قاتل ہو گا تو صحابی نہیں ہو گا ۔

محترم پھر آپ نت تیسرا ہوائی فائر دے مار اور فرمایا کہ :  قاتل تین ہیں پھر آپ نے دو پر ناحق اصرار شروع کیا

جو کہ روایت صحیح ہے ۔ اسی لیے سیدنا عمارؓ کا سر  باغی گروہ کے سربراہ معاویہ کے سامنے لے کر دو افراد آتے ہیں 

اور دونوں انعام کے لالچ میں  قاتل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ مگر میں نے کہا کہ روایت صحیح ہے مگر اس میں  کسی بھی قاتل

کا نام اور ان میں سے فلاں شخص واقعی ہی قاتل ہے نامعلوم ہے ۔ جو واقعہ ہوا وہ فقط اس بات کی سچائی کو ظاہر کرتا ہے کہ  عمارؓ

کے سر پر دوافراد نے جھگڑا کیا اور یہی روایت معاویہ اور اس گروہ کی رصدیق کر رہی ہے کہ یہ وہی  باغی گروہ ہے جو

کریم آقاﷺ کے فرمان کے مطابق سیدنا عمارؓ کو آگ یعنی جہنم کی طرف بلا رہا تھا اور حضرت عمارؓ ان کو خلیفہِ راشد کی اطاعت یعنی جنت

کی طرف آواز دے رہے تھے ۔

اب میں محترم آپ کی خدمت میں آپ ہی کے پیش کردہ مصنف کو ہی پیش کرتا ہوں ، جس سے ثابت ہو جائے گا کہ ابوالغادیہ صحابی رسولﷺ 

ہے ، اور سیدنا عمارؓ  کا قاتل ہے ،  اور اس کا قاتل ہونا معلوم ہے ،  جمہور محدثین اور مورخین جانتے ہیں  بالکل جس طرح آپ مشکوک بنانے کی 

کوشش میں  ہیں ویسا نہیں ہے اور ہرگز مشکوک نہیں بلکہ  اھل علم کو سب معلوم ہے  کہ قاتل ابوالغادیہ ہی تھا جس نے خود ہی روایت بھی

بیان کر رکھی ہے ، جس نے عقبہ کا خطبہ سنا  ۔ اب آپ بحوالہ جناب علامہ  ظہور احمد فیصی صاحب ہی اصل حقیقت اور سچائی پڑھیں اور اصل قاتل تک پہنچیں ۔

 

15.png.2bad613ab87db334d2b6f6a399ddeae7.png01q.thumb.png.6a66f7e82bc17a2986af16d0fc5cd727.png

02q.thumb.png.f1e76a12db5b1b3bb2d47c793f6443d1.png

جناب محترم سعیدی صاحب ابوالغادیہ کا صحابی ہونا بھی ثابت ہوا ۔

اور

ابوالغادیہ کا قاتل ہونا بھی ثابت ہو چکا ہے ، محترم اگر اس مسئلہ پر آپ   ابھی بھی حق بات کا اقرار نہ فرمائیں تو

میرے پاس کوئی تلوار ایسی نہیں ہے کہ آپ کو خوف زدہ کر کے منوا لوں   ۔ ثابت ہو چکا کہ ابواالغادیہ جو کہ بہت پہلے کا صحابی تھا وہی قاتلِ عمارؓ ہے ۔

-------------------------------------------

Link to comment
Share on other sites

22 hours ago, Saeedi said:

فیضی صاحب کی پیش کردہ روایت (159)   بالکل صحیح ہے مگر اس میں دونوں میں کسی ایک نے اقرار نہیں کیاکہ میں قاتل ہوں

یہ جھوٹ کیوں بولا؟حالانکہ دونوں میں سے ہر ایک نے اقرار کیا۔

"یقول کل واحد منھما انا قتلتُہ(ان میں سے ھر ایک کہتا تھا کہ میں نے ان کو قتل کیا ہے)" ۔

آپ تو فیضی کی بیان کردہ روایت  پر بھی جھوٹ بول رہے ہیں ۔

باقی فیضی مجھ پر حجت نہیں ،وہ آپ کا اور آپ اُس کے،ہم اُس کو کچھ نہیں جانتے۔

ہاں!اِس صحیح روایت کا آپ کے پاس کوئی جواب نہیں۔اس کے معارض روایت کو قبول کرنا اور اِسے ترک کرنا   سینہ زوری ہے۔

 یہاں  تعارض کاعلمی حل تطبیق ِ روایات  ہی ہے۔اور تطبیق وہی ہے کہ ایک(ابوالغادیہ) نے قاتلانہ حملہ کرکے جناب عمارؓ کو زخمی کیا مگر اپنے گمان میں سمجھا کہ میں نے قتل کیا  ہے۔مگر قتل بعد والے (ابن حوی سکسکی )نے کیا اور سر بھی اُسی کے قبضہ میں تھا اور بیانِ نزعی کا گواہ بھی وہی تھا ۔

بعض اوقات قتل کرنے کے مدعی کی بات بھی مغالطہ پر مبنی ہو سکتی ہے،مثلا:

سورۃ النساء:157(وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ)۔(اور اُن یہود کے اس کہنے پر کہ:ہم نے قتل کیا مسیح ابن مریم کو۔اور اُنہوں نے اُس کو قتل  نہ کیا اور نہ اُسے سولی دی،بلکہ اُن کو اشتباہ میں ڈال دیا گیا)۔

پس لازم نہیں کہ ہر مدعی قتل حقیقت میں  بھی قاتل  ہو۔

اِس حدیث  کو پڑھیں :۔

لا تمس النار مسلما رآني أو رأى من رآني
ترمذی، مشکوۃ

جس مسلم نے مجھے دیکھا یا میرے دیکھنے والے کو دیکھا تو اُسے دوزخ نہیں چھوئے گی۔

آپ کے اتھارٹی البانی نے اس حدیث کو ضعیف کہنے کے بعد تراجعات البانی میں رجوع کرتے ہوئے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ اس حدیث کے علاوہ خود قرآن پاک میں  (وکلا وعداللہ الحسنیٰ )۔ جس میں فتح مکہ سے پہلے والے اور بعد والے (طلقاء)صحابہ سے جنت کا وعدہ کیا گیا  ہے۔

اِس آیت اور حدیث کو سامنے رکھیں تو ہماری بیان کردہ تطبیق ہی ماننی پڑے گی۔اور ابوالغادیہ کو صحابی ماننے والے اُسے بیعت رضوان میں شامل مانتے ہیں۔اور اصحاب الشجرۃ کو جنتی کہا گیا ہے(لا یدخل النار احد ممن بایع تحت الشجرۃ)۔ اور تم شیعوں کی کتاب الصحیح من سیرۃ علی میں لکھی حدیث سے نتیجہ نکلتا ھے کہ عمار کو کوئی صحابی قتل نہیں کر سکے گا :

الصحيح من سيرة أنه (صلى الله عليه وآله)

قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية"(1).

1- السيرة النبوية لابن هشام ج2 ص142 و (ط مكتبة محمد علي صبيح) ج2 ص345 وتاريخ الخميس ج1 ص344 والأعلاق النفيسة ووفاء الوفاء ج1 ص329 والسيرة الحلبية ج2 ص72 و (ط دار المعرفة) ج2 ص262 وقاموس الرجال (الطبعة الأولى) ج7 ص118 وجواهر المطالب لابن الدمشقي ج2 ص43 وبحـار الأنوار ج30 ص238 وراجع ج33 ص12 وخـلاصـة عبقات الأنوار ج3 ص39 و 50 والدرجات الرفيعة ص259 وعن العقد الفريـد ج2 ص289 وسبل الهدى والرشاد ج3 ص336 والمسترشد ص658 وغوالي اللآلي ج1 ص113 وكشف الغمة ج1 ص260. وراجع: الغديـر ج9 ص21 و 22 و 27 عن مصادر كثيرة.

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

Quote

 

لصحيح من سيرة أنه (صلى الله عليه وآله)

قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية"(1).

1- السيرة النبوية لابن هشام ج2 ص142 و (ط مكتبة محمد علي صبيح) ج2 ص345 وتاريخ الخميس ج1 ص344 والأعلاق النفيسة ووفاء الوفاء ج1 ص329 والسيرة الحلبية ج2 ص72 و (ط دار المعرفة) ج2 ص262 وقاموس الرجال (الطبعة الأولى) ج7 ص118 وجواهر المطالب لابن الدمشقي ج2 ص43 وبحـار الأنوار ج30 ص238 وراجع ج33 ص12 وخـلاصـة عبقات الأنوار ج3 ص39 و 50 والدرجات الرفيعة ص259 وعن العقد الفريـد ج2 ص289 وسبل الهدى والرشاد ج3 ص336 والمسترشد ص658 وغوالي اللآلي ج1 ص113 وكشف الغمة ج1 ص260. وراجع: الغديـر ج9 ص21 و 22 و 27 عن مصادر كثيرة.

 

Quote

 

 

 

 

 

قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية

جناب سعیدی صاحب  اپنی پیش کردہ روایت کی سند پیش فرما دیں ۔

----------------------

 

Edited by ghulamahmed17
Link to comment
Share on other sites

On 10/16/2019 at 9:51 AM, ghulamahmed17 said:

 

جناب سعیدی صاحب  سب سے پہلے آپ نے لکھا کہ :  حضرت عمار کو صحابی قتل نہیں کریں گے باغی

قتل کریں گے ۔  اور پھر اپنی ہی پیش کردہ روایت کو پسِ پشت کیا ، کیوں ؟

 

پھر آپ نے تین قاتل بنائے  ،   پھر دو بنا رہے   ، اور وہ بات نہیں مان رہے جو قاتل خود بول بول کر کہ رہا

ہے کہ ہاں میں حضرت عمار کا قاتل ہوں ۔  جناب ابوالغادیہ خود مان چکا ہے کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر کو

ایسے ایسے قتل کیا ۔ میں  حیران ہوں کہ آپ کس طرح حق بات کو ناحق چھپانے کی کوشش میں ہیں ۔ جس میں آپ 

قیامت تک کامیاب نہیں ہو سکتے ۔

 

فیضی صاحب کی پیش کردہ روایت (159)   بالکل صحیح ہے مگر اس میں دونوں میں کسی ایک نے اقرار نہیں کیا

کہ میں قاتل ہوں ۔ پھر آپ دونوں میں سے کس کے سر پر ہاتھ رکھیں گے ؟

 

فیضی صاحب کی کتاب صفحہ (888) والی روایت البدیہ والنہایہ کی ہے اور اس کی فیضی صاحب

نے تصدیق نہیں کی ہے ۔ دوسرےابن جوی    نے  حضرت عمار کے الفاظ جو سنیں وہ دھرائے ہیں

اور اُن الفاظ کو  دھرانے سے ابن جویں قاتل ثابت نہیں ہو سکتا ، کیونکہ حضرت عمار دوران جنگ بار بار

اعلان کرتے تھے کہ   " اُس ذات کی قسم جس کے قبضہِ قدرت میں میری جان ہے  ہم ( علی کا گروہ) حق پر ہیں 

اور وہ ( معاویہ کا گروہ )   ضلالت و گمراہی پر ہیں ۔ "  

اور بھی بہت کچھ فرماتے تھے ۔ لہذا محترم سیعدی صاحب  ایک تو روایت کی تصدیق نہیں ہے ۔ دوسرے

ابن جویں حضرت عمار کے الفاظ دھرانے سے ہر گز قاتل نہیں ثابت ہوتا اس روایت کی

موجودگی میں جس میں ابوالغادیہ اپنے قاتل ہونے کا خود اقرار کر رہا ہو ۔

 پھر جناب سعیدی صاحب صاحب کتاب جناب فیضی صاحب جن کی کتاب کا آپ حوالہ دے رہے

ہیں انہوں نے مختلف جگہوں پر ابوالغادیہ کو  کو ہی قاتلِ عمار لکھا ہے ۔ جب صاحب کتاب نے خود تصریح فرما دی

کہ قاتل ابوالغادیہ ہی ہے تو  ان کی باقی لکھی ہی روایات کا خود انہیں کے پاس سے رد آ گیا ۔

جناب سعیدی صاحب اب میں آپ کی خدمت میں مکمل واقعہ پیش کرتا ہوں کہ اصل  قاتل

ابو الغادیہ ہے ۔

کریم آقاﷺ کی بیعت کی اور عقبہ کا خطبہ سنا اور اس میں سے خود خون اور مال کے حرام ہونے پر

روایت پیش کی ،

 حضرت عمار کو کوبھی خود ہی قتل کیا اور خود ہی  اسی روایت کے سبب 

اور فرمان مصطفیٰﷺ   کہ : عمار کا قاتل اور مال لوٹنے والا جہنم جائے گا ، جہنم گیا ۔

 مکمل واقعہ جو ہوا آپ بھی پڑھیں اور اھل فورم بھی پڑھیں ۔

 شکریہ

Picture1.thumb.png.dec9d1b8c412bec942d7c19324ffce93.png

 

یہ روایت میں جو اضافہ ہے وہ منکر ہے کیونکہ امام احمد نے اس اضافہ کو روایت نہیں کیا

مسند احمد کی روایت یہ ہے:

حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ، وَكُلْثُومُ بْنُ جَبْرٍ، عَنْ أَبِي غَادِيَةَ، قَالَ: قُتِلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأُخْبِرَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ قَاتِلَهُ، وَسَالِبَهُ فِي النَّارِ»، فَقِيلَ لِعَمْرٍو: فَإِنَّكَ هُوَ ذَا تُقَاتِلُهُ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: قَاتِلَهُ، وَسَالِبَه.

(مسند احمد ج4 ص 198)

اور اسی روایت کو امام ابن سعد نے روایت کیا ہے لیکن اس میں اضافہ ہو گیا ہے وہ اضافہ یہ ہے:

 حدثنا عفان قال حدثنا حماد بن سلمة قال أنبأنا أبو حفص وكلثوم بن جبر عن أبي غادية قال« سمعت عمار بن ياسر يقع في عثمان يشتمه بالمدينة قال: فتوعدته بالقتل قلت: لئن أمكنني الله منك لأفعلن.. فلما كان يوم صفين جعل عمار يحمل على الناس فقيل هذا عمار فرأيت فرجة بين الرئتين وبين الساقين، قال فحملتُ عليه فطعنته في ركبته قال سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم: يقول إن قاتله وسالبه في النار فقيل لعمرو بن العاص هو ذا أنت تقاتله فقال: إنما قال قاتله وسالبه».

(الطبقات الکبریٰ لابن سعد ج 4 ص 198)

لہذا  جو سرخ الفاظوں سے الطبقات الکبری کے اضافے کی طرف نشان دہی کی ہے یہ منکر ہے کیونکہ یہ اوثق امام کی مخالفت ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل امام ابن سعد سے بہت زیادہ اوثق اور فقیہ ہیں۔

اور امام ابن حجر نے امام احمد کے بارے میں تقریب التہذیب میں لکھا:

 أحد الأئمة ثقة حافظ فقيه حجة

اور امام ابن سعد کے بارے میں لکھا:

صدوق فاضل

لہذا امام احمد کے اوثق ترین ہونے کی وجہ سے امام ابن سعد کا اضافہ منکر ہے۔

اس کے علاوہ امام ذہبی نے اس روایت کے بارے میں فرماتے ہیں:

 إسناده فيه انقطاع

(سیر اعلام النبلاء ج 2 ص 544)

 

 

On 10/16/2019 at 9:51 AM, ghulamahmed17 said:

 

جناب سعیدی صاحب  سب سے پہلے آپ نے لکھا کہ :  حضرت عمار کو صحابی قتل نہیں کریں گے باغی

قتل کریں گے ۔  اور پھر اپنی ہی پیش کردہ روایت کو پسِ پشت کیا ، کیوں ؟

 

پھر آپ نے تین قاتل بنائے  ،   پھر دو بنا رہے   ، اور وہ بات نہیں مان رہے جو قاتل خود بول بول کر کہ رہا

ہے کہ ہاں میں حضرت عمار کا قاتل ہوں ۔  جناب ابوالغادیہ خود مان چکا ہے کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر کو

ایسے ایسے قتل کیا ۔ میں  حیران ہوں کہ آپ کس طرح حق بات کو ناحق چھپانے کی کوشش میں ہیں ۔ جس میں آپ 

قیامت تک کامیاب نہیں ہو سکتے ۔

 

فیضی صاحب کی پیش کردہ روایت (159)   بالکل صحیح ہے مگر اس میں دونوں میں کسی ایک نے اقرار نہیں کیا

کہ میں قاتل ہوں ۔ پھر آپ دونوں میں سے کس کے سر پر ہاتھ رکھیں گے ؟

 

فیضی صاحب کی کتاب صفحہ (888) والی روایت البدیہ والنہایہ کی ہے اور اس کی فیضی صاحب

نے تصدیق نہیں کی ہے ۔ دوسرےابن جوی    نے  حضرت عمار کے الفاظ جو سنیں وہ دھرائے ہیں

اور اُن الفاظ کو  دھرانے سے ابن جویں قاتل ثابت نہیں ہو سکتا ، کیونکہ حضرت عمار دوران جنگ بار بار

اعلان کرتے تھے کہ   " اُس ذات کی قسم جس کے قبضہِ قدرت میں میری جان ہے  ہم ( علی کا گروہ) حق پر ہیں 

اور وہ ( معاویہ کا گروہ )   ضلالت و گمراہی پر ہیں ۔ "  

اور بھی بہت کچھ فرماتے تھے ۔ لہذا محترم سیعدی صاحب  ایک تو روایت کی تصدیق نہیں ہے ۔ دوسرے

ابن جویں حضرت عمار کے الفاظ دھرانے سے ہر گز قاتل نہیں ثابت ہوتا اس روایت کی

موجودگی میں جس میں ابوالغادیہ اپنے قاتل ہونے کا خود اقرار کر رہا ہو ۔

 پھر جناب سعیدی صاحب صاحب کتاب جناب فیضی صاحب جن کی کتاب کا آپ حوالہ دے رہے

ہیں انہوں نے مختلف جگہوں پر ابوالغادیہ کو  کو ہی قاتلِ عمار لکھا ہے ۔ جب صاحب کتاب نے خود تصریح فرما دی

کہ قاتل ابوالغادیہ ہی ہے تو  ان کی باقی لکھی ہی روایات کا خود انہیں کے پاس سے رد آ گیا ۔

جناب سعیدی صاحب اب میں آپ کی خدمت میں مکمل واقعہ پیش کرتا ہوں کہ اصل  قاتل

ابو الغادیہ ہے ۔

کریم آقاﷺ کی بیعت کی اور عقبہ کا خطبہ سنا اور اس میں سے خود خون اور مال کے حرام ہونے پر

روایت پیش کی ،

 حضرت عمار کو کوبھی خود ہی قتل کیا اور خود ہی  اسی روایت کے سبب 

اور فرمان مصطفیٰﷺ   کہ : عمار کا قاتل اور مال لوٹنے والا جہنم جائے گا ، جہنم گیا ۔

 مکمل واقعہ جو ہوا آپ بھی پڑھیں اور اھل فورم بھی پڑھیں ۔

 شکریہ

Picture1.thumb.png.dec9d1b8c412bec942d7c19324ffce93.png

 

 

 

یہ روایت میں جو اضافہ ہے وہ منکر ہے کیونکہ امام احمد نے اس اضافہ کو روایت نہیں کیا

مسند احمد کی روایت یہ ہے:

حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ، وَكُلْثُومُ بْنُ جَبْرٍ، عَنْ أَبِي غَادِيَةَ، قَالَ: قُتِلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأُخْبِرَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ قَاتِلَهُ، وَسَالِبَهُ فِي النَّارِ»، فَقِيلَ لِعَمْرٍو: فَإِنَّكَ هُوَ ذَا تُقَاتِلُهُ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: قَاتِلَهُ، وَسَالِبَه.

(مسند احمد ج4 ص 198)

اور اسی روایت کو امام ابن سعد نے روایت کیا ہے لیکن اس میں اضافہ ہو گیا ہے وہ اضافہ یہ ہے:

 حدثنا عفان قال حدثنا حماد بن سلمة قال أنبأنا أبو حفص وكلثوم بن جبر عن أبي غادية قال« سمعت عمار بن ياسر يقع في عثمان يشتمه بالمدينة قال: فتوعدته بالقتل قلت: لئن أمكنني الله منك لأفعلن.. فلما كان يوم صفين جعل عمار يحمل على الناس فقيل هذا عمار فرأيت فرجة بين الرئتين وبين الساقين، قال فحملتُ عليه فطعنته في ركبته قال سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم: يقول إن قاتله وسالبه في النار فقيل لعمرو بن العاص هو ذا أنت تقاتله فقال: إنما قال قاتله وسالبه».

(الطبقات الکبریٰ لابن سعد ج 4 ص 198)

لہذا  جو سرخ الفاظوں سے الطبقات الکبری کے اضافے کی طرف نشان دہی کی ہے یہ منکر ہے کیونکہ یہ اوثق امام کی مخالفت ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل امام ابن سعد سے بہت زیادہ اوثق اور فقیہ ہیں۔

اور امام ابن حجر نے امام احمد کے بارے میں تقریب التہذیب میں لکھا:

 أحد الأئمة ثقة حافظ فقيه حجة

اور امام ابن سعد کے بارے میں لکھا:

صدوق فاضل

لہذا امام احمد کے اوثق ترین ہونے کی وجہ سے امام ابن سعد کا اضافہ منکر ہے۔

اس کے علاوہ امام ذہبی نے اس روایت کے بارے میں فرماتے ہیں:

 إسناده فيه انقطاع

(سیر اعلام النبلاء ج 2 ص 544)

مجھے لگتا ہے شاید امام ذہبی اس روایت کو منقطع اس لئے قرار دیا ہے کیونکہ کلثوم بن  جبر کی وفات 130 ہجری میں ہوئی اور یہ واقعہ مدینہ اور صفین کا بیان کر رہا ہے جب کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت 35 ہجری میں ہوئی اور جنگ صفین میں 38 ہجری میں ہوئی ہے  تو اس کے سماع پر اشکال ہے۔ 

واللہ اعلم


اس کے علاوہ امام ابن حجر نے لسان المیزان (ج 2ص 257) میں ایک روایت الحسن بن دينار کےطرق سے نقل کی ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو ابو الغادیہ رضی اللہ عنہ نے قتل کیا ، لیکن ساتھ یہ بھی کہا کہ   یہی متروک راوی ہے۔


طبقات الکبری لابن سعد میں بھی ایک اور روایت  بھی ہے کہ ابو الغادیہ رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ  کا قتل کیا لیکن اس کی سند میں واقدی ہے   لہذا روایت ضعیف ہے۔

لہذا اس میں کوئی روایت درجہ تحسین یا درجہ تصحیح پر نہیں پہنچتی ۔

واللہ اعلم 

Edited by Raza Asqalani
  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

 

مس

Quote

 

ند احمد کی روایت یہ ہے:

حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ، وَكُلْثُومُ بْنُ جَبْرٍ، عَنْ أَبِي غَادِيَةَ، قَالَ: قُتِلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأُخْبِرَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ قَاتِلَهُ، وَسَالِبَهُ فِي النَّارِ»، فَقِيلَ لِعَمْرٍو: فَإِنَّكَ هُوَ ذَا تُقَاتِلُهُ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: قَاتِلَهُ، وَسَالِبَه.

(مسند احمد ج4 ص 198

 

 

جنابِ محترم رضا عسقلانی صاحب
آپ یہاں اس فورم پر تشریف لائے میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں ۔

میری جناب سعیدی صاحب کافی سالوں سے گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔
آپ سے ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب آپ خیر طالب سے دورانِ گفتگو  یہ کہہ کر

گئے تھے کہ میں آپ کا جواب امتحان کے بعد دوں گا ، تب سے اب آپ نظر آئے ہیں ۔
 جواب لکھنے کا شکریہ مگر میں آپ کی خدمت میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں ، امید ہے آپ اس پر نظرِ کرم فرمائیں گے ۔
  ابوالغادیہ کے جہنم جانے یا نہ جانے والی روایت سے پہلے میں

یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اب ان تمام ٹاپکس پر آپ  ہی جواب لکھا کریں گے ۔ یا

سعیدی صاحب تشریف لائیں گے ؟ اور وہی اپنا اصل جواب لکھا کریں گے ۔

امید ہے آپ اس کی وضاحت فرما دیں گے ۔

 

 دوسرے جناب سعیدی صاحب نے اوپر جس روایت  کو پیش

فرمایا     ہے  اور اس کی سند کا میں نے مطالبہ کر رکھا ہے وہ  روایت سعیدی صاحب

نے اس وقت دوسری مرتبہ پیش فرمائی ہے  لہذا

ان کی نظر میں اس روایت کی بہت اہمیت ہے جو کچھ ان الفاظ میں ہے 

 

" قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "


جناب سعیدی صاحب کا نظریہ یا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عمارؓ کو اس فرمان

کے مطابق باغی گروہ قتل کرے گا ۔ صحابی قتل نہیں کریں گے ۔
 یعنی جناب سعیدی صاحب کے بقول حضرت عمارؓ
کو قتل کرنے والے گروہ میں کوئی صحابی نہیں تھا جبکہ کریم آقاﷺ کے

فرمان کی روشنی میں یہ ثابت ہے کہ یہ گروہ امیر معاویہ کا باغی گروہ تھا ، اور
ابوالغادیہ اسی گروہ کا اک صحابی رسولﷺ تھا  جس نے حضرت عمارؓ کو قتل کیا ۔

 

پھر جنابِ سعیدی صاحب کا یہ نظریہ بھی ہے کہ ابوالغادیہ  اگر قاتل ہے تو

صحابی نہیں ہے اور اگر صحابی ہے تو قاتل نہیں ہے ۔
اس پر آپ کیا فرمائیں گے ؟

آپ نے جو جواب تحریر فرمایا ہے اس میں مجھے یہ خیال ہو رہا ہے کہ

آپ ابوالغادیہ کو قاتل مان کر جہنم والی پوسٹ پر اعتراض کر

رہے ہیں  کہ قاتل تو ہے مگر جہنم والی روایت درست نہیں ۔

جناب رضا عسقلانی صاحب  آپ سے گزارش فقط اتنی ہے کہ پہلے تو

اس روایت پر روشنی ڈالیں  جس کی سند کا مطالبہ میں نے جناب سعیدی صاحب سے کر رکھا ہے 

 

" قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "


پھر بتائیں کہ کیا آپ مانتے ہیں کہ قاتل ابوالغادیہ ہی ہے

جو کہ صحابی رسولﷺ ہے ، اور اسی باغی گروہ کا صحابی بندہ ہے جو کہ امیر معاویہ کا باغی گروہ ہے ؟
 اور جس کی یہ روایت بھی ہے کہ تمہارے خون اور مال تم پر حرام ہیں اور

میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر گمراہ یا کافر نہ ہو جانا ۔

 

 آپ کے ان چند سوالوں کے بعد پھر دیکھتے کہ اگر ابوالغادیہ قاتل ہے اور

وہ روایت جس پر آپ نے اعتراض اُٹھایا ہے کمزور یا  ضعیف ہے یا نہیں ،

 اور اس روایت کے بارے محدثین و محقیین نے اس کی صحت پر کیا حکم لگایا ہے ؟
کیا آبوالغادیہ قاتل ثابت ہونے کے بعد
صرف اسی روایت سے جہنم جائے گا یا اس کے جہنم جانے کے لیے قرآن پاک کی کوئی آیت یا 
کوئی اور روایت بھی  پیش  کی جا سکتی ہے ؟
مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ اوپر موجود چند سوالوں کے جوابات لکھیں گے ۔ تاکہ

بات یہی کلئیر ہو جائے اور بعد میں بات سمجھنے اور سمجھانے 
میں آسانی ہو ، 
شکریہ 
---------------------------------
------------------

Link to comment
Share on other sites

3 hours ago, ghulamahmed17 said:

 

مس

 

جنابِ محترم رضا عسقلانی صاحب
آپ یہاں اس فورم پر تشریف لائے میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں ۔

میری جناب سعیدی صاحب کافی سالوں سے گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔
آپ سے ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب آپ خیر طالب سے دورانِ گفتگو  یہ کہہ کر

گئے تھے کہ میں آپ کا جواب امتحان کے بعد دوں گا ، تب سے اب آپ نظر آئے ہیں ۔
 جواب لکھنے کا شکریہ مگر میں آپ کی خدمت میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں ، امید ہے آپ اس پر نظرِ کرم فرمائیں گے ۔
  ابوالغادیہ کے جہنم جانے یا نہ جانے والی روایت سے پہلے میں

یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اب ان تمام ٹاپکس پر آپ  ہی جواب لکھا کریں گے ۔ یا

سعیدی صاحب تشریف لائیں گے ؟ اور وہی اپنا اصل جواب لکھا کریں گے ۔

امید ہے آپ اس کی وضاحت فرما دیں گے ۔

 

آپ کا شکریہ جو میرا خیر مقدم کیا۔ میں نے آپ کی اور سعیدی بھائی کی مکمل گفتگو نہیں دیکھی میں نے صرف ایک روایت دیکھی جس پر آپ نے بہت زیادہ فوکس کیا ہوا تھا تو بس اس پر اپنا تبصرہ لکھ دیا۔

باقی آپ نے ملاقات کا حوالہ دیا وہ آپ کی بات درست ہے اصل میں میں نے امتحانات کے دورن  ہی فارن  پی ایچ ڈی پر اپلائی شروع کر دیا تھا۔ خیر طالب  صاحب کی پہلی تحریر کا جواب پوسٹ کر دیا تھا پھر ان کی دوسری تحریر آئی اس کا جواب بھی تحریر کر لیا تھا ۔ اسی دوران مجھے چائینہ سے پی ایچ ڈی کے انٹرویو کی ای میل آئی تو پھر میں اس کی تیاری میں لگا گیا   تو تحریر کو فیس بک پر پوسٹ کرنا بھول گیا۔

پھر مجھے ایک ماہ یاد آیا کہ وہ جواب پوسٹ کرنا ہے  تو جیسے فیس بک پر لوگ ان ہوا تو آئی ڈی اوپن نہیں ہو  رہی تھی  پتہ نہیں کیوں لگتا ہے شاید کسی نے کوئی رپورٹ کی ہوگی۔

اسی دوران میرا چائینہ میں پی ایچ ڈی میں ایڈمشن ہو گیا اور میں وہ تحریر بھی اپنے ساتھ لے آیا کہ جیسے ہی میرا آئی ڈی اوپن ہوگا تو اسے پوسٹ کر دوں  گا۔ جب کچھ عرصہ بعد آئی ڈی اوپن ہوئی تو اس وقت چائینہ پہنچ چکا تھا۔

لیکن جب چائینہ آیا تو یہاں فیس بک پر پابندی تھی اور گوگل پر بھی پابندی تھی تو اور زیادہ مسئلہ ہو گیا۔

پھر ایک دوست نے پروکسی سوفٹ وئیر کا کہا تو اب وہی استعمال کرتا ہوں تو کبھی کبھی فیس بک اور گوگل چل جاتی ہے لیکن صحیح طرح سے نہیں چلتی  بس چھوٹی موٹی پوسٹ ہو جاتی ہے لیکن کوئی بڑی تحریر پوسٹ نہیں ہو پاتی   اسی وجہ خیر طالب کی دوسری تحریر کا جواب ابھی تک پوسٹ نہیں کر پایا۔

ان شاءاللہ جنوری میں جب پاکستان آؤں گا تو جواب پوسٹ کر دوں گا۔

باقی سعیدی صاحب ہی  اس کا جواب دیں گے کیونکہ میں تو کل اچانک آئن لائن ہوا تھا کیونکہ  میں صرف اس فورم پر چیک کرنے آیا تھا کہ میرا آئی ڈی ابھی تک چل رہا ہے یا نہیں۔

باقی یہ فورم کی ویب سائٹ میں چائنیز سرچ انجن بیدو سے چلا رہا ہوں وہ سرچ انجن سب چائینز میں بس تھوڑی چائینز سیکھ لی ہے باقی سیکھ رہا ہوں تو اسی وجہ اسے فائدہ اٹھا رہا ہوں۔

 

 دوسرے جناب سعیدی صاحب نے اوپر جس روایت  کو پیش

فرمایا     ہے  اور اس کی سند کا میں نے مطالبہ کر رکھا ہے وہ  روایت سعیدی صاحب

نے اس وقت دوسری مرتبہ پیش فرمائی ہے  لہذا

ان کی نظر میں اس روایت کی بہت اہمیت ہے جو کچھ ان الفاظ میں ہے 

 

" قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "


جناب سعیدی صاحب کا نظریہ یا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عمارؓ کو اس فرمان

کے مطابق باغی گروہ قتل کرے گا ۔ صحابی قتل نہیں کریں گے ۔
 یعنی جناب سعیدی صاحب کے بقول حضرت عمارؓ
کو قتل کرنے والے گروہ میں کوئی صحابی نہیں تھا جبکہ کریم آقاﷺ کے

فرمان کی روشنی میں یہ ثابت ہے کہ یہ گروہ امیر معاویہ کا باغی گروہ تھا ، اور
ابوالغادیہ اسی گروہ کا اک صحابی رسولﷺ تھا  جس نے حضرت عمارؓ کو قتل کیا ۔

 

پھر جنابِ سعیدی صاحب کا یہ نظریہ بھی ہے کہ ابوالغادیہ  اگر قاتل ہے تو

صحابی نہیں ہے اور اگر صحابی ہے تو قاتل نہیں ہے ۔
اس پر آپ کیا فرمائیں گے ؟

 

اس پر سعیدی صاحب ہی بہتر جواب دے سکتے ہیں کیونکہ میں نے اس ٹاپک پر مکمل بحث نہیں دیکھی اس لیے بنا مکمل بحث پڑھے تبصرہ کرنا درست نہیں۔

باقی یہ روایت عقدالفرید میں موجود ہے اس کی سند بھی موجود ہے آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں ۔


أبو ذرّ عن محمد بن يحيى عن محمد بن عبد الرحمن عن أبيه عن جدته أم سلمة زوج النبي صلّى الله عليه وسلم قالت: لما بني رسول الله صلّى الله عليه وسلم مسجده بالمدينة أمر باللبن يضرب وما يحتاج إليه؛ ثم قام رسول الله صلّى الله عليه وسلم، فوضع رداءه؛ فلما رأى ذلك المهاجرون والأنصار وضعوا أرديتهم وأكسيتهم يعملون ويرتجزون ويقولون:
لئن قعدنا والنّبيّ يعمل ... ذاك إذا لعمل مضلّل
قالت: وكان عثمان بن عفان رجلا نظيفا متنظفا، فكان يحمل اللبنة ويجافي بها عن ثوبه، فإذا وضعها نفض كفيه ونظر إلى ثوبه، فإذا أصابه شيء من التراب نفضه؛ فنظر إليه عليّ رضي الله عنه فأنشده:
لا يستوي من يعمر المساجدا ... يدأب فيها راكعا وساجدا
وقائما طورا وطورا قاعدا ... ومن يرى عن التراب حائدا
فسمعها عمار بن ياسر، فجعل يرتجزها وهو لا يدري من يعني؛ فسمعه عثمان فقال: يا بن سمية، ما أعرفني بمن تعرّض. ومعه جريدة، فقال: لتكفّنّ أو لأعترضنّ بها وجهك! فسمعه النبي صلّى الله عليه وسلم وهو جالس في ظل حائط، فقال: عمّار جلدة ما بين عينيّ وأنفي، فمن بلغ ذلك منه؟ وأشار بيده فوضعها بين عينيه، فكف الناس عن ذلك، وقالوا لعمار: إن رسول الله صلّى الله عليه وسلم قد غضب فيك، ونخاف أن ينزل فينا قرآن. فقال أنا أرضيه كما غضب. فأقبل عليه فقال يا رسول الله، مالي ولأصحابك؟ قال: ومالك ولهم؟ قال: يريدون قتلي،. يحملون لبنة [لبنة] ويحملون عليّ لبنتين. فأخذ به وطاف به في المسجد وجعل يمسح وجهه من التراب ويقول: يا ابن سمية، 
لا يقتلك أصحابي؛ ولكن تقتلك الفئة الباغية.

(العقد الفرید )

5.jpg.f0142092921433bef4af22274ec407f2.jpg

آپ نے جو جواب تحریر فرمایا ہے اس میں مجھے یہ خیال ہو رہا ہے کہ

آپ ابوالغادیہ کو قاتل مان کر جہنم والی پوسٹ پر اعتراض کر

رہے ہیں  کہ قاتل تو ہے مگر جہنم والی روایت درست نہیں ۔

 

ارے بھائی میں نے کب کہا ہے کہ وہ قاتل ہیں ذرا میرا کوئی کمنٹ تو پیش کریں اس پر؟؟

میرے نزدیک تو دونوں باتیں سندا صحیح ثابت نہیں ہیں۔
واللہ اعلم

جناب رضا عسقلانی صاحب  آپ سے گزارش فقط اتنی ہے کہ پہلے تو

اس روایت پر روشنی ڈالیں  جس کی سند کا مطالبہ میں نے جناب سعیدی صاحب سے کر رکھا ہے 

 

" قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "


پھر بتائیں کہ کیا آپ مانتے ہیں کہ قاتل ابوالغادیہ ہی ہے

جو کہ صحابی رسولﷺ ہے ، اور اسی باغی گروہ کا صحابی بندہ ہے جو کہ امیر معاویہ کا باغی گروہ ہے ؟
 اور جس کی یہ روایت بھی ہے کہ تمہارے خون اور مال تم پر حرام ہیں اور

میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر گمراہ یا کافر نہ ہو جانا ۔

 

 آپ کے ان چند سوالوں کے بعد پھر دیکھتے کہ اگر ابوالغادیہ قاتل ہے اور

وہ روایت جس پر آپ نے اعتراض اُٹھایا ہے کمزور یا  ضعیف ہے یا نہیں ،

 اور اس روایت کے بارے محدثین و محقیین نے اس کی صحت پر کیا حکم لگایا ہے ؟

 ارے جناب  اس روایت پر جو بحث ہے وہ سعیدی صاحب اور آپ کی ہے میری نہیں ہے اور نہ میں نے اس روایت کو پیش کیا ہےاگرچہ اس روایت کی سند اوپر پیش کر چکا ہوں   باقی اس روایت کی سند کمزور لگتی ہے میری نزدیک۔

باقی رہی اس روایت پر نقد کی بات اس کا جواب میں دے چکا ہوں ایک تو اس میں اضافہ منکر ہے دوسرا امام ذہبی نے اس کو منقطع قرار دیا ہے۔

اس کا حوالہ یہ ہے:

 أبو الغادية الصحابي * من مزينة. وقيل: من جهينة.
من وجوه العرب، وفرسان أهل الشام. يقالشهد الحديبية.
وله أحاديث مسنده. وروى له الإمام أحمد في " المسند ".
حدث عنه: ابنه سعد، وكلثوم بن جبر، وحيان بن حجر، وخالد بن معدان، والقاسم أبو عبد الرحمن.
قال البخاري، وغيره: له صحبة.
روى حماد بن سلمة، عن كلثوم بن جبر، عن أبي غادية، قال:
سمعت عمارا يشتم عثمان، فتوعدته بالقتل، فرأيته يوم صفين يحمل على الناس، فطعنته فقتلته. وأخبر عمرو بن العاص، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قاتل عمار وسالبه في النار " إسناده فيه انقطاع

(سیر اعلام النبلاء)

6.jpg.f8dd4d130ef2ab5216bd03064ae9343f.jpg


کیا آبوالغادیہ قاتل ثابت ہونے کے بعد
صرف اسی روایت سے جہنم جائے گا یا اس کے جہنم جانے کے لیے قرآن پاک کی کوئی آیت یا 
کوئی اور روایت بھی  پیش  کی جا سکتی ہے ؟

 

بیعت رضوان کے صحابہ  کرام رضی اللہ عنہم  سے اللہ راضی ہےقرآن کی آیت ہے اور قرآن متواتر ہے  ویسے تو یہ روایت صحیح نہیں ہے اور اگر بالفرض صحیح بھی مان لیں تو خبر واحد روایت قرآن کی آیت کا کیسے مقابلہ کر سکتی ہے؟؟

کیا خبر واحد متواتر خبر کا مقابلہ کر سکتی ہے؟؟

جب خبر واحد اور متواتر میں اختلاف ہو جائے تو کس کو ائمہ تسلیم کرتے ہیں اور جس کا چھوڑ دیتے ہیں ذرا یہ تو بتا دیں؟؟

قرآن کی آیت بیعت رضوان کے صحابہ کے لئے  دیکھ لیں باقی میں ترجمہ نہیں کر رہا ترجمہ خود کر لینا۔

 لَقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ يُبَايِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِيْ قُلُوْبِهِمْ فَاَنْزَلَ السَّكِيْنَةَ عَلَيْهِمْ وَاَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيْبًا

(سورہ فتح آیت 18)


مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ اوپر موجود چند سوالوں کے جوابات لکھیں گے ۔ تاکہ

بات یہی کلئیر ہو جائے اور بعد میں بات سمجھنے اور سمجھانے 
میں آسانی ہو ، 

شکریہ 
 

میں نے آپ کے جوابات اصولا دیئے ہیں امید ہے آپ بھی جواب اصولا دیں گے اور کوشش کریں گے یہ پوسٹر نہیں لگائیں گے ٹائپ کریں گے تاکہ آپ کے علم کی گہرائی کا پتہ چلے۔

اور ہاں باقی رہا اسناد کی بحث  ایسی کئی باتیں کتب میں ہیں جو آپ کے اصول  و منہج سے صحیح بنتی ہیں کہ معاذاللہ حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ یزید کو اچھا اور امیرالمومنین سمجھتے تھے اور حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ معاذاللہ خود کو یزیدیوں کا غلام کہتے تھے کیونکہ ناصبیوں نے وہ روایات آپ لوگوں کے اصولوں سے پیش کرتے ہیں یزید ملعون کے دفاع میں اس لیے پوسٹر نہ چپکائیں بلکہ اصولی بات کریں۔

اللہ عزوجل ہمیں صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم کے صدقے رافضیت و ناصبیت سے دور رکھے

 آمین۔

 

Link to comment
Share on other sites

7 hours ago, ghulamahmed17 said:

 

مس

 

جنابِ محترم رضا عسقلانی صاحب
آپ یہاں اس فورم پر تشریف لائے میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں ۔

میری جناب سعیدی صاحب کافی سالوں سے گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔
آپ سے ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب آپ خیر طالب سے دورانِ گفتگو  یہ کہہ کر

گئے تھے کہ میں آپ کا جواب امتحان کے بعد دوں گا ، تب سے اب آپ نظر آئے ہیں ۔
 جواب لکھنے کا شکریہ مگر میں آپ کی خدمت میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں ، امید ہے آپ اس پر نظرِ کرم فرمائیں گے ۔
  ابوالغادیہ کے جہنم جانے یا نہ جانے والی روایت سے پہلے میں

یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اب ان تمام ٹاپکس پر آپ  ہی جواب لکھا کریں گے ۔ یا

سعیدی صاحب تشریف لائیں گے ؟ اور وہی اپنا اصل جواب لکھا کریں گے ۔

امید ہے آپ اس کی وضاحت فرما دیں گے ۔

 

 دوسرے جناب سعیدی صاحب نے اوپر جس روایت  کو پیش

فرمایا     ہے  اور اس کی سند کا میں نے مطالبہ کر رکھا ہے وہ  روایت سعیدی صاحب

نے اس وقت دوسری مرتبہ پیش فرمائی ہے  لہذا

ان کی نظر میں اس روایت کی بہت اہمیت ہے جو کچھ ان الفاظ میں ہے 

 

" قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "


جناب سعیدی صاحب کا نظریہ یا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عمارؓ کو اس فرمان

کے مطابق باغی گروہ قتل کرے گا ۔ صحابی قتل نہیں کریں گے ۔
 یعنی جناب سعیدی صاحب کے بقول حضرت عمارؓ
کو قتل کرنے والے گروہ میں کوئی صحابی نہیں تھا جبکہ کریم آقاﷺ کے

فرمان کی روشنی میں یہ ثابت ہے کہ یہ گروہ امیر معاویہ کا باغی گروہ تھا ، اور
ابوالغادیہ اسی گروہ کا اک صحابی رسولﷺ تھا  جس نے حضرت عمارؓ کو قتل کیا ۔

 

پھر جنابِ سعیدی صاحب کا یہ نظریہ بھی ہے کہ ابوالغادیہ  اگر قاتل ہے تو

صحابی نہیں ہے اور اگر صحابی ہے تو قاتل نہیں ہے ۔
اس پر آپ کیا فرمائیں گے ؟

آپ نے جو جواب تحریر فرمایا ہے اس میں مجھے یہ خیال ہو رہا ہے کہ

آپ ابوالغادیہ کو قاتل مان کر جہنم والی پوسٹ پر اعتراض کر

رہے ہیں  کہ قاتل تو ہے مگر جہنم والی روایت درست نہیں ۔

جناب رضا عسقلانی صاحب  آپ سے گزارش فقط اتنی ہے کہ پہلے تو

اس روایت پر روشنی ڈالیں  جس کی سند کا مطالبہ میں نے جناب سعیدی صاحب سے کر رکھا ہے 

 

" قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "


پھر بتائیں کہ کیا آپ مانتے ہیں کہ قاتل ابوالغادیہ ہی ہے

جو کہ صحابی رسولﷺ ہے ، اور اسی باغی گروہ کا صحابی بندہ ہے جو کہ امیر معاویہ کا باغی گروہ ہے ؟
 اور جس کی یہ روایت بھی ہے کہ تمہارے خون اور مال تم پر حرام ہیں اور

میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر گمراہ یا کافر نہ ہو جانا ۔

 

 آپ کے ان چند سوالوں کے بعد پھر دیکھتے کہ اگر ابوالغادیہ قاتل ہے اور

وہ روایت جس پر آپ نے اعتراض اُٹھایا ہے کمزور یا  ضعیف ہے یا نہیں ،

 اور اس روایت کے بارے محدثین و محقیین نے اس کی صحت پر کیا حکم لگایا ہے ؟
کیا آبوالغادیہ قاتل ثابت ہونے کے بعد
صرف اسی روایت سے جہنم جائے گا یا اس کے جہنم جانے کے لیے قرآن پاک کی کوئی آیت یا 
کوئی اور روایت بھی  پیش  کی جا سکتی ہے ؟
مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ اوپر موجود چند سوالوں کے جوابات لکھیں گے ۔ تاکہ

بات یہی کلئیر ہو جائے اور بعد میں بات سمجھنے اور سمجھانے 
میں آسانی ہو ، 
شکریہ 
---------------------------------
------------------


جنابِ محترم رضا عسقلانی صاحب
آپ یہاں اس فورم پر تشریف لائے میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں ۔

میری جناب سعیدی صاحب کافی سالوں سے گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔
آپ سے ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب آپ خیر طالب سے دورانِ گفتگو  یہ کہہ کر

گئے تھے کہ میں آپ کا جواب امتحان کے بعد دوں گا ، تب سے اب آپ نظر آئے ہیں ۔
 جواب لکھنے کا شکریہ مگر میں آپ کی خدمت میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں ، امید ہے آپ اس پر نظرِ کرم فرمائیں گے ۔
  ابوالغادیہ کے جہنم جانے یا نہ جانے والی روایت سے پہلے میں

یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اب ان تمام ٹاپکس پر آپ  ہی جواب لکھا کریں گے ۔ یا

سعیدی صاحب تشریف لائیں گے ؟ اور وہی اپنا اصل جواب لکھا کریں گے ۔

امید ہے آپ اس کی وضاحت فرما دیں گے ۔

۔۔۔

الجواب:

آپ کا شکریہ جو میرا خیر مقدم کیا۔ میں نے آپ کی اور سعیدی بھائی کی مکمل گفتگو نہیں دیکھی میں نے صرف ایک روایت دیکھی جس پر آپ نے بہت زیادہ فوکس کیا ہوا تھا تو بس اس پر اپنا تبصرہ لکھ دیا۔

باقی آپ نے ملاقات کا حوالہ دیا وہ آپ کی بات درست ہے اصل میں میں نے امتحانات کے دورن  ہی فارن  پی ایچ ڈی پر اپلائی شروع کر دیا تھا۔ خیر طالب  صاحب کی پہلی تحریر کا جواب پوسٹ کر دیا تھا پھر ان کی دوسری تحریر آئی اس کا جواب بھی تحریر کر لیا تھا ۔ اسی دوران مجھے چائینہ سے پی ایچ ڈی کے انٹرویو کی ای میل آئی تو پھر میں اس کی تیاری میں لگا گیا   تو تحریر کو فیس بک پر پوسٹ کرنا بھول گیا۔

پھر مجھے ایک ماہ یاد آیا کہ وہ جواب پوسٹ کرنا ہے  تو جیسے فیس بک پر لوگ ان ہوا تو آئی ڈی اوپن نہیں ہو  رہی تھی  پتہ نہیں کیوں لگتا ہے شاید کسی نے کوئی رپورٹ کی ہوگی۔

اسی دوران میرا چائینہ میں پی ایچ ڈی میں ایڈمشن ہو گیا اور میں وہ تحریر بھی اپنے ساتھ لے آیا کہ جیسے ہی میرا آئی ڈی اوپن ہوگا تو اسے پوسٹ کر دوں  گا۔ جب کچھ عرصہ بعد آئی ڈی اوپن ہوئی تو اس وقت چائینہ پہنچ چکا تھا۔

لیکن جب چائینہ آیا تو یہاں فیس بک پر پابندی تھی اور گوگل پر بھی پابندی تھی تو اور زیادہ مسئلہ ہو گیا۔

پھر ایک دوست نے پروکسی سوفٹ وئیر کا کہا تو اب وہی استعمال کرتا ہوں تو کبھی کبھی فیس بک اور گوگل چل جاتی ہے لیکن صحیح طرح سے نہیں چلتی  بس چھوٹی موٹی پوسٹ ہو جاتی ہے لیکن کوئی بڑی تحریر پوسٹ نہیں ہو پاتی   اسی وجہ خیر طالب کی دوسری تحریر کا جواب ابھی تک پوسٹ نہیں کر پایا۔

ان شاءاللہ جنوری میں جب پاکستان آؤں گا تو جواب پوسٹ کر دوں گا۔

باقی سعیدی صاحب ہی  اس کا جواب دیں گے کیونکہ میں تو کل اچانک آئن لائن ہوا تھا کیونکہ  میں صرف اس فورم پر چیک کرنے آیا تھا کہ میرا آئی ڈی ابھی تک چل رہا ہے یا نہیں۔

باقی یہ فورم کی ویب سائٹ میں چائنیز سرچ انجن بیدو سے چلا رہا ہوں وہ سرچ انجن سب چائینز میں بس تھوڑی چائینز سیکھ لی ہے باقی سیکھ رہا ہوں تو اسی وجہ اسے فائدہ اٹھا رہا ہوں۔

۔۔۔۔ 

 دوسرے جناب سعیدی صاحب نے اوپر جس روایت  کو پیش

فرمایا     ہے  اور اس کی سند کا میں نے مطالبہ کر رکھا ہے وہ  روایت سعیدی صاحب

نے اس وقت دوسری مرتبہ پیش فرمائی ہے  لہذا

ان کی نظر میں اس روایت کی بہت اہمیت ہے جو کچھ ان الفاظ میں ہے  

" قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "
جناب سعیدی صاحب کا نظریہ یا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عمارؓ کو اس فرمان

کے مطابق باغی گروہ قتل کرے گا ۔ صحابی قتل نہیں کریں گے ۔
 یعنی جناب سعیدی صاحب کے بقول حضرت عمارؓ
کو قتل کرنے والے گروہ میں کوئی صحابی نہیں تھا جبکہ کریم آقاﷺ کے

فرمان کی روشنی میں یہ ثابت ہے کہ یہ گروہ امیر معاویہ کا باغی گروہ تھا ، اور
ابوالغادیہ اسی گروہ کا اک صحابی رسولﷺ تھا  جس نے حضرت عمارؓ کو قتل کیا ۔

پھر جنابِ سعیدی صاحب کا یہ نظریہ بھی ہے کہ ابوالغادیہ  اگر قاتل ہے تو

صحابی نہیں ہے اور اگر صحابی ہے تو قاتل نہیں ہے ۔
اس پر آپ کیا فرمائیں گے ؟

۔۔۔

الجواب

اس پر سعیدی صاحب ہی بہتر جواب دے سکتے ہیں کیونکہ میں نے اس ٹاپک پر مکمل بحث نہیں دیکھی اس لیے بنا مکمل بحث پڑھے تبصرہ کرنا درست نہیں۔

باقی یہ روایت عقدالفرید میں موجود ہے اس کی سند بھی موجود ہے آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں ۔


أبو ذرّ عن محمد بن يحيى عن محمد بن عبد الرحمن عن أبيه عن جدته أم سلمة زوج النبي صلّى الله عليه وسلم قالت: لما بني رسول الله صلّى الله عليه وسلم مسجده بالمدينة أمر باللبن يضرب وما يحتاج إليه؛ ثم قام رسول الله صلّى الله عليه وسلم، فوضع رداءه؛ فلما رأى ذلك المهاجرون والأنصار وضعوا أرديتهم وأكسيتهم يعملون ويرتجزون ويقولون:
لئن قعدنا والنّبيّ يعمل ... ذاك إذا لعمل مضلّل
قالت: وكان عثمان بن عفان رجلا نظيفا متنظفا، فكان يحمل اللبنة ويجافي بها عن ثوبه، فإذا وضعها نفض كفيه ونظر إلى ثوبه، فإذا أصابه شيء من التراب نفضه؛ فنظر إليه عليّ رضي الله عنه فأنشده:
لا يستوي من يعمر المساجدا ... يدأب فيها راكعا وساجدا
وقائما طورا وطورا قاعدا ... ومن يرى عن التراب حائدا
فسمعها عمار بن ياسر، فجعل يرتجزها وهو لا يدري من يعني؛ فسمعه عثمان فقال: يا بن سمية، ما أعرفني بمن تعرّض. ومعه جريدة، فقال: لتكفّنّ أو لأعترضنّ بها وجهك! فسمعه النبي صلّى الله عليه وسلم وهو جالس في ظل حائط، فقال: عمّار جلدة ما بين عينيّ وأنفي، فمن بلغ ذلك منه؟ وأشار بيده فوضعها بين عينيه، فكف الناس عن ذلك، وقالوا لعمار: إن رسول الله صلّى الله عليه وسلم قد غضب فيك، ونخاف أن ينزل فينا قرآن. فقال أنا أرضيه كما غضب. فأقبل عليه فقال يا رسول الله، مالي ولأصحابك؟ قال: ومالك ولهم؟ قال: يريدون قتلي،. يحملون لبنة [لبنة] ويحملون عليّ لبنتين. فأخذ به وطاف به في المسجد وجعل يمسح وجهه من التراب ويقول:
يا ابن سمية، لا يقتلك أصحابي؛ ولكن تقتلك الفئة الباغية.

(العقد الفرید )

5.jpg.8103375c522e78eb53152e9a2a4767d9.jpg

آپ نے جو جواب تحریر فرمایا ہے اس میں مجھے یہ خیال ہو رہا ہے کہ

آپ ابوالغادیہ کو قاتل مان کر جہنم والی پوسٹ پر اعتراض کر

رہے ہیں  کہ قاتل تو ہے مگر جہنم والی روایت درست نہیں ۔

 الجواب:

ارے بھائی میں نے کب کہا ہے کہ وہ قاتل ہیں ذرا میرا کوئی کمنٹ تو پیش کریں اس پر؟؟

میرے نزدیک تو دونوں باتیں سندا صحیح ثابت نہیں ہیں۔

واللہ اعلم

۔۔۔۔۔ 

جناب رضا عسقلانی صاحب  آپ سے گزارش فقط اتنی ہے کہ پہلے تو

اس روایت پر روشنی ڈالیں  جس کی سند کا مطالبہ میں نے جناب سعیدی صاحب سے کر رکھا ہے 

" قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية "
پھر بتائیں کہ کیا آپ مانتے ہیں کہ قاتل ابوالغادیہ ہی ہے

جو کہ صحابی رسولﷺ ہے ، اور اسی باغی گروہ کا صحابی بندہ ہے جو کہ امیر معاویہ کا باغی گروہ ہے ؟
 اور جس کی یہ روایت بھی ہے کہ تمہارے خون اور مال تم پر حرام ہیں اور

میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر گمراہ یا کافر نہ ہو جانا ۔ 

 آپ کے ان چند سوالوں کے بعد پھر دیکھتے کہ اگر ابوالغادیہ قاتل ہے اور

وہ روایت جس پر آپ نے اعتراض اُٹھایا ہے کمزور یا  ضعیف ہے یا نہیں ،

 اور اس روایت کے بارے محدثین و محقیین نے اس کی صحت پر کیا حکم لگایا ہے ؟

۔۔۔۔

الجواب:

ارے جناب  اس روایت پر جو بحث ہے وہ سعیدی صاحب اور آپ کی ہے میری نہیں ہے اور نہ میں نے اس روایت کو پیش کیا ہے اگرچہ اس روایت کی سند اوپر پیش کر چکا ہوں   باقی اس روایت کی سند کمزور لگتی ہے میری نزدیک۔

باقی رہی اس روایت پر نقد کی بات اس کا جواب میں دے چکا ہوں ایک تو اس میں اضافہ منکر ہے دوسرا امام ذہبی نے اس کو منقطع قرار دیا ہے۔

اس کا حوالہ یہ ہے:

 أبو الغادية الصحابي * من مزينة. وقيل: من جهينة.
من وجوه العرب، وفرسان أهل الشام. يقالشهد الحديبية.
وله أحاديث مسنده. وروى له الإمام أحمد في " المسند ".
حدث عنه: ابنه سعد، وكلثوم بن جبر، وحيان بن حجر، وخالد بن معدان، والقاسم أبو عبد الرحمن.
قال البخاري، وغيره: له صحبة.
روى حماد بن سلمة، عن كلثوم بن جبر، عن أبي غادية، قال:
سمعت عمارا يشتم عثمان، فتوعدته بالقتل، فرأيته يوم صفين يحمل على الناس، فطعنته فقتلته. وأخبر عمرو بن العاص، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قاتل عمار وسالبه في النار " إسناده فيه انقطاع

(سیر اعلام النبلاء)

6.jpg.d279e406a614e23f4097e698504c014b.jpg
کیا آبوالغادیہ قاتل ثابت ہونے کے بعد
صرف اسی روایت سے جہنم جائے گا یا اس کے جہنم جانے کے لیے قرآن پاک کی کوئی آیت یا 

کوئی اور روایت بھی  پیش  کی جا سکتی ہے ؟

۔۔۔

الجواب:

بیعت رضوان کے صحابہ  کرام رضی اللہ عنہم  سے اللہ راضی ہےقرآن کی آیت ہے اور قرآن متواتر ہے  ویسے تو یہ روایت صحیح نہیں ہے اور اگر بالفرض صحیح بھی مان لیں تو خبر واحد روایت قرآن کی آیت کا کیسے مقابلہ کر سکتی ہے؟؟

کیا خبر واحد متواتر خبر کا مقابلہ کر سکتی ہے؟؟

جب خبر واحد اور متواتر میں اختلاف ہو جائے تو کس کو ائمہ تسلیم کرتے ہیں اور جس کو چھوڑ دیتے ہیں ذرا یہ تو بتا دیں؟؟

قرآن کی آیت بیعت رضوان کے صحابہ کے لئے  دیکھ لیں باقی میں ترجمہ نہیں کر رہا ترجمہ خود کر لینا۔

 لَقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ يُبَايِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِيْ قُلُوْبِهِمْ فَاَنْزَلَ السَّكِيْنَةَ عَلَيْهِمْ وَاَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيْبًا

(سورہ فتح آیت 18)

۔۔۔۔
مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ اوپر موجود چند سوالوں کے جوابات لکھیں گے ۔ تاکہ

بات یہی کلئیر ہو جائے اور بعد میں بات سمجھنے اور سمجھانے 
میں آسانی ہو ، 
شکریہ

۔۔۔۔۔ 

الجواب

میں نے آپ کے جوابات اصولا دیئے ہیں امید ہے آپ بھی جواب اصولا دیں گے اور کوشش کریں گے یہ پوسٹر نہیں لگائیں گے ٹائپ کریں گے تاکہ آپ کے علم کی گہرائی کا پتہ چلے۔

اور ہاں باقی رہا اسناد کی بحث  ایسی کئی باتیں کتب میں ہیں جو آپ کے اصول  و منہج سے صحیح بنتی ہیں کہ  جیسے معاذاللہ حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ یزید کو اچھا اور امیرالمومنین سمجھتے تھے اور حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ معاذاللہ خود کو یزیدیوں کا غلام کہتے تھے کیونکہ ناصبی  وہ روایات آپ لوگوں کے اصولوں سے پیش کرتے ہیں یزید ملعون کے دفاع میں اس لیے پوسٹر نہ چپکائیں بلکہ اصولی بات کریں

اللہ عزوجل ہمیں صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم کے صدقے رافضیت و ناصبیت سے دور رکھے

 آمین۔
 

 

Link to comment
Share on other sites

On 10/25/2019 at 4:59 AM, ghulamahmed17 said:

قال لعمار: "لا يقتلك أصحابي، ولكن تقتلك الفئة الباغية

جناب سعیدی صاحب  اپنی پیش کردہ روایت کی سند پیش فرما دیں

جناب آپ نے جس روایت کی سند مانگی ھے اس پر میرا استدلال موقوف نہیں تھا، میرا استدلال اس سے پہلے مکمل ھو چکا تھا ۔ یہ روایت تو میں نے بطور تائید مزید پیش کی تھی اور تمہارے اصول کے مطابق(جس کے تحت تم نے وہابیوں کے حوالے میرے خلاف پیش کئے) تمہارے ھم مسلک کی کتاب (الصحیح من سیرۃ علی)  سے روایت پیش کی جس نے صحیح مان کر کتاب میں لکھی تھی ۔

میں نے ابوالغادیہ کے قاتل ھونے کے دعوے کو اُس کے زعم کے ساتھ مقید بتایا ہے اور اس کو ایک ناکام قاتلانہ حملہ کہا ہے

تمہارے موقف کے مطابق تو ابوالغادیہ حقیقت میں ایک قاتل و ظالم و فاسق شخص ھے۔ تو ایسے شخص کا بیان از روئے قرآن معتبر ھی نہیں ھے۔ پس تمہارا استدلال اپنے ھی اصول سے بے بنیاد ھو گیا ہے ۔

Edited by Saeedi
Link to comment
Share on other sites

3 hours ago, ghulamahmed17 said:

03.png.c4c6eb031bc3a36ce0585866f3c034a4.png

02.thumb.png.5b294aa99309064ddb1f48a0d76c387f.png

01.thumb.png.2be9dca3b9679076dbe3da98df9a06db.png

04.thumb.png.706a571a1487f63a3fc3f94b47bf4d8e.png

بھائی جان میں نے آپ سے پہلے بھی کہا تھا اللہ کا خوف کریں اور یہ پوسٹر نہ چپکایا کریں  خود بھی آگے پیچھے پڑھ لیا کریں۔

لیکن آپ کے پوسڑز کی حقیقت یہ ہے۔

آپ نے اپنے پہلے پوسٹر میں صرف اپنے مطلب کی بات ہائی لائٹ کر دی اور نیچے والی باتوں پر توجہ نہ دی یا چھپانے کی کوشش کی۔

امام ذہبی نے اس روایت کو "الحسن بن دينار أبو سعيد التميمي، وقيل: الحسن بن واصل" کے ترجمہ میں  لکھا اور یہ روایت اسی سے روایت ہے

اور یہ راوی  متروک و کذاب ہے جس کی امام ذہبی نے خود نیچے تصریح کر دی تھی لیکن آپ نے توجہ نہ کی یا جان بوجھ کر چھپایا ہے۔

اپنا پوسٹر دیکھیں اور اس پر میرا گرین کلر میں ہائی لائٹ دیکھیں۔

5db5363889b52_2.jpg.89c141537492e5c932d26dca540fd19b.jpg

 

امام ذہبی نے واضح لکھا ہوا ہے کہ امام وکیع اور امام ابن مبارک وغیرہ نے اسے متروک قرار دیا ۔ لیکن آپ نے کمال پوسٹر بازی کی اور اصل بات کی طرف گے ہی نہیں۔

دوسرا پوسٹر بھی دیکھیں اس میں آپ نے کمال چالاکی سے نیچے والی عبارت ہی چھپا دی۔ لیکن راوی کا نام اور سند رہنے دی لیکن اہل علم حضرات ایسی باتوں سے دھوکہ نہیں کھاتے بچارے عام آدمی دھوکا کھا جاتے ہیں۔

لیں اپنے دوسرے پوسٹر کی حقیقت اور راوی کی نشان دہی کہ وہ راوی خود متروک سے روایت ہے۔

5db5364f56d57_.thumb.png.ea04441de11cc7fe9d9d5255834619d3.png

 

لیں جناب میزان الاعتدال کی وہ عبارت جن کو آپ نے چھپا دیا تھا ۔

هشام بن عمار، حَدَّثَنَا سعيد بن يحيى، حَدَّثَنَا الحسن بن دينار عن كلثوم بن جبر، عَن أبي الغادية سمعت رسول الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول: قاتل عمار في النار وهذا شيء عجيب فإن عمارا قتله أبو الغادية.
وقد بالغ ابن عَدِي في طول هذه الترجمة.
وقال ابن حبان: تركه وكيع، وَابن المبارك فأما أحمد ويحيى فكانا يكذبانه.
غسان بن عُبَيد، حَدَّثَنَا الحسن بن دينار عن جعفر بن الزبير عن القاسم، عَن أبي أمامة مرفوعا: الملائكة الذين حول العرش يتكلمون بالفارسية... الحديث.
وقال العقيلي: حَدَّثَنَا عبد الله بن سعدويه المروزي، حَدَّثَنَا أحمد بن عبد الله بن بشير المروزي، حَدَّثَنَا سفيان بن عبد الملك سَمِعتُ ابن المبارك يقول: أما الحسن بن دينار فكان يرى رأي القدر وكان يحمل كتبه إلى بيوت الناس ويخرجها من يده ثم يحدث منها وكان لا يحفظ.
قال عباس: سمعت يحيى يقول: الحسن بن دينار ليس بشيء

(میزان الاعتدال)

matrook3.thumb.jpg.0ffd85c92e3fe0c03a6a3af2ca060060.jpg

 

اس کے علاوہ امام عسقلانی کی مزید تحقیق اس راوی پر  یہ لیں:

وقال الفلاس: أجمع أهل العلم بالحديث أنه لا يروى عن الحسن بن دينار.
وقال أبو حاتم: متروك الحديث كذاب.
وقال ابن عَدِي: وقد أجمع من تكلم في الرجال على ضعفه.
وقال أبو خيثمة: كذاب.
وقال أبُو داود: ليس بشيء.
وقال النَّسَائي: ليس بثقة، وَلا يكتب حديثه.
وقال الجُوزْجَاني: ذاهب.
وقال السَّاجِي: كان يتهم ويكثر الغلط تركه وكيع، وَابن حنبل.
وقال أحمد: كان وكيع إذا أتى على حديث الحسن بن دينار قال: أجز عليه أي اتركه.
وقال حجاج بن محمد: رآني شعبة عند الحسن بن دينار فقال: أما على ذلك لقد جالس الأشياخ.

وذكره ابن سعد فقال: ضعيف في الحديث ليس بشيء.
وذكره في الضعفاء كل من ألف فيهم

(لسان المیزان رقم 2269)

اس کے علاوہ امام ذہبی نے اسی روایت کو اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں انقطاع کی نشان دہی کر کے رد کر دیا


روى حماد بن سلمة، عن كلثوم بن جبر، عن أبي غادية، قال:
سمعت عمارا يشتم عثمان، فتوعدته بالقتل، فرأيته يوم صفين يحمل على الناس، فطعنته فقتلته. وأخبر عمرو بن العاص، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قاتل عمار وسالبه في النار " إسناده فيه انقطاع

(سیر اعلام النبلاء)

6.jpg.bac788825a5390fd188cd8cdbff6b53f.jpg

 

اب امید ہے اپنے ان پوسٹروں سے رجوع کریں گے اور آئندہ ان کو پوسٹ نہیں کریں گے جب حق بات واضح ہو گی۔

کسی اہل علم کے سامنے بیٹھ کر ان کو اپنے ان مسائل کا حل پوچھیں ورنہ مجھے ڈر ہے کہیں غیر مسلموں کی کتب پڑھ کر انبیاء کرام علیہم السلام کے خلاف بھی ایسے پوسٹر بازی شروع نہ کر دو۔

اللہ عزوجل ہمیں ان باتوں سے محفوظ رکھے۔

آمین

 

 

 

Edited by Raza Asqalani
Link to comment
Share on other sites

کمال جناب ماشاءاللہ

میں کئی بار یہ کہہ چکا ہوں کہ میرے بھائیو اس قاسم کے بہکاوے میں مت آنا یہ صرف کمال مکاری اور دجل کا مظاہرہ کر کے عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے

اس کیے دوبارہ گزارش ہے کہ اسکے بناۓ ہوۓ پوسٹرز کو ہر بندہ دھیان سے پڑھے اسکے بناۓ گئے پوسٹرز میں ہی اسکی باتوں کا جواب موجود ہوتا ہے

Link to comment
Share on other sites

 

Quote

لیں جناب میزان الاعتدال کی وہ عبارت جن کو آپ نے چھپا دیا تھا ۔

جہالت کی انتہا ہے میں نے اگر کچھ چھپانا ہوتا تو متروک والی بات چھپاتا مگر میں نے اس حوالہ میں

فقط امام ذہبی کی بات لگائی ہے ، رضا عسقلانی صاحب کیوں لوگوں کو گمراہ کرتے ہو ۔

مذید حق  ابھی نہیں  تو کچھ دیر تک سامنے آ ہی جانا ہے پھر آپ ان لوگوں کو کیا جواب دیں گے ۔

چلیں امام ذہبی نے جو ابوالغادیہ پر قاتل کی مہر لگائی ہو ابھی صرف اس کو صاف فرمائیں ۔

باقی بات امام ذہبی کے جواب کے بعد کرتے ہیں ، ان شاءاللہ

متروک2.jpg

 

رضا عسقلانی صاحب جو بات بڑے بڑے لفظوں میں لکھی آپ عام لوگوں سے چھپا رہے ہیں اس کا مجھے انتہائی افسوس ہوا ۔  پھر پڑھو میں نے کس بات کا حوالہ لگایا ہے ، آپ نے جزبات میں میرے حوالہ کو روایات کا حصہ بنا دیا ۔ آپ جیسا اتنا بڑا محدث اور یوں بات کو  چھپا جانا اور اصل حوالہ پر بات نہ کرنا بڑا ہی عجب واقعہ ہے ۔ پڑھیں کہ میں نے کیا لکھا ہے ۔

 

" یہ بڑی حیران کن بات ہے  کیوں کہ حضرت عمارؓ کو عمار ہی نے قتل کیا ہے "

حالنکہ امام ذہبی اس روایت کو صحیح قرار دے کر اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی حیرانگی کا اظہار کر رہے ہیں کہ ابوالغادیہ بھی کمال بندہ ہے خود ہی روایت بیان کر رہا ہے اور خود ہی حضرت عمارؓ کو قتل کر کے
جہنم جا رہا ہے ۔

مگر اس کے باوجود کے امام ذہبی کے نزدیک یہ روایت درست ہے ورنہ وہ اس پر تبصرہ ہی نہیں کرتے اور یہ جملہ ہرگز نہ لکھتے کہ :
        " یہ بڑی حیران کن بات ہے  کیوں کہ حضرت عمارؓ کو عمار ہی نے قتل کیا ہے "

اس کے باوجود میں نے روایت کا حوالہ نہیں دیا بلکہ امام ذہبی کا حوالہ دیا ہے جو ابوالغادیہ کو قرار دے چکے تھے ۔ اور بتا رہے ہیں کہ  ابولغادیہ اس روایت کو بھی جانتا تھا اور عمارؓ کو قتل بھی خود ہی کر ڈالا ۔

میرا خیال ہے عظیم محدث کو اب مکمل بات سمجھ آ گئی ہو گی ۔
واہ رے علامہ
-----------------------

 

 

--------------------------------

 

Edited by ghulamahmed17
Link to comment
Share on other sites

46 minutes ago, ghulamahmed17 said:

 

جہالت کی انتہا ہے میں نے اگر کچھ چھپانا ہوتا تو متروک والی بات چھپاتا مگر میں نے اس حوالہ میں

فقط امام ذہبی کی بات لگائی ہے ، رضا عسقلانی صاحب کیوں لوگوں کو گمراہ کرتے ہو ۔

مذید حق  ابھی نہیں  تو کچھ دیر تک سامنے آ ہی جانا ہے پھر آپ ان لوگوں کو کیا جواب دیں گے ۔

چلیں امام ذہبی نے جو ابوالغادیہ پر قاتل کی مہر لگائی ہو ابھی صرف اس کو صاف فرمائیں ۔

باقی بات امام ذہبی کے جواب کے بعد کرتے ہیں ، ان شاءاللہ

متروک2.jpg

 

رضا عسقلانی صاحب جو بات بڑے بڑے لفظوں میں لکھی آپ عام لوگوں سے چھپا رہے ہیں اس کا مجھے انتہائی افسوس ہوا ۔  پھر پڑھو میں نے کس بات کا حوالہ لگایا ہے ، آپ نے جزبات میں میرے حوالہ کو روایات کا حصہ بنا دیا ۔ آپ جیسا اتنا بڑا محدث اور یوں بات کو  چھپا جانا اور اصل حوالہ پر بات نہ کرنا بڑا ہی عجب واقعہ ہے ۔ پڑھیں کہ میں نے کیا لکھا ہے ۔

 

" یہ بڑی حیران کن بات ہے  کیوں کہ حضرت عمارؓ کو عمار ہی نے قتل کیا ہے "

حالنکہ امام ذہبی اس روایت کو صحیح قرار دے کر اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی حیرانگی کا اظہار کر رہے ہیں کہ ابوالغادیہ بھی کمال بندہ ہے خود ہی روایت بیان کر رہا ہے اور خود ہی حضرت عمارؓ کو قتل کر کے
جہنم جا رہا ہے ۔

مگر اس کے باوجود کے امام ذہبی کے نزدیک یہ روایت درست ہے ورنہ وہ اس پر تبصرہ ہی نہیں کرتے اور یہ جملہ ہرگز نہ لکھتے کہ :
        " یہ بڑی حیران کن بات ہے  کیوں کہ حضرت عمارؓ کو عمار ہی نے قتل کیا ہے "

اس کے باوجود میں نے روایت کا حوالہ نہیں دیا بلکہ امام ذہبی کا حوالہ دیا ہے جو ابوالغادیہ کو قرار دے چکے تھے ۔ اور بتا رہے ہیں کہ  ابولغادیہ اس روایت کو بھی جانتا تھا اور عمارؓ کو قتل بھی خود ہی کر ڈالا ۔

میرا خیال ہے عظیم محدث کو اب مکمل بات سمجھ آ گئی ہو گی ۔
واہ رے علامہ
-----------------------

 

 

--------------------------------

 

 

Link to comment
Share on other sites

49 minutes ago, ghulamahmed17 said:

ہالت کی انتہا ہے میں نے اگر کچھ چھپانا ہوتا تو متروک والی بات چھپاتا مگر میں نے اس حوالہ میں

فقط امام ذہبی کی بات لگائی ہے ، رضا عسقلانی صاحب کیوں لوگوں کو گمراہ کرتے ہو ۔

مذید حق  ابھی نہیں  تو کچھ دیر تک سامنے آ ہی جانا ہے پھر آپ ان لوگوں کو کیا جواب دیں گے ۔

چلیں امام ذہبی نے جو ابوالغادیہ پر قاتل کی مہر لگائی ہو ابھی صرف اس کو صاف فرمائیں ۔

باقی بات امام ذہبی کے جواب کے بعد کرتے ہیں ، ان شاءاللہ

متروک2.jpg

 

رضا عسقلانی صاحب جو بات بڑے بڑے لفظوں میں لکھی آپ عام لوگوں سے چھپا رہے ہیں اس کا مجھے انتہائی افسوس ہوا ۔  پھر پڑھو میں نے کس بات کا حوالہ لگایا ہے ، آپ نے جزبات میں میرے حوالہ کو روایات کا حصہ بنا دیا ۔ آپ جیسا اتنا بڑا محدث اور یوں بات کو  چھپا جانا اور اصل حوالہ پر بات نہ کرنا بڑا ہی عجب واقعہ ہے ۔ پڑھیں کہ میں نے کیا لکھا ہے ۔

 

دیکھیں جناب کسی بات کو ثابت کرنے کے لئے کچھ اصول ہوتے ہیں۔

چلیں امام ذہبی نے جس روایت پر اگر اظہار ایسا کیا ہے تو پہلے تو وہ روایت امام ذہبی کے نزدیک خود ضعیف ہے بلکہ اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں اس بات کا رد کر چکے ہیں کہ یہ بات ان کے نزدیک صحیح نہیں ہے کیونکہ ایک راوی متروک و کذاب ہے اور دوسری سند پر خود امام ذہبی خود انقطاع کہہ چکے ہیں تو اس لئے امام ذہبی کا آخری موقف وہی ہے جو سیر اعلام النبلاء میں کیونکہ وہی کتاب ان کی آخری کتاب ہے۔

Link to comment
Share on other sites

Quote

چلیں امام ذہبی نے جس روایت پر اگر اظہار ایسا کیا ہے تو پہلے تو وہ روایت امام ذہبی کے نزدیک خود ضعیف ہے بلکہ اپنی آخری کتاب سیر اعلام النبلاء میں اس بات کا رد کر چکے ہیں کہ یہ بات ان کے نزدیک صحیح نہیں ہے کیونکہ ایک راوی متروک و کذاب ہے اور دوسری سند پر خود امام ذہبی خود انقطاع کہہ چکے ہیں تو اس لئے امام ذہبی کا آخری موقف وہی ہے جو سیر اعلام النبلاء میں کیونکہ وہی کتاب ان کی آخری کتاب ہے۔

 

رضا عسقلانی صاحب آپ میری بات پر ابھی بھی توجہ نہیں دے رہے او میرے بھائی

میں عرض کر رہا کہ امام ذہبی کا

خود ابوالغادیہ کو حضرت عمارؓ کا قاتل قرار دینا آپ مانتے ہیں یا نہیں ۔

میں جس بات کو بار بار آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں آپ اس پر دھیان کیوں نہیں دے رہے ۔

امام ذہبی کے نزدیک ابوالغادیہ ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے آپ رضا عسقلانی صاحب

ذہبی کی اس سچائی کو مانتے ہیں یا نہیں مانتے  میں نے حوالہ بھی فقط اسی بات 

کے لیے لگایا ہے جب میں رروایات پیش کروں گا تو آپ کو بتاؤں گا کہ اب روایت پر بات کریں لیکن

اب فقط امام ذہبی کی اپنی بات کہ وہ ابوالغادیہ کو قاتل قرار دے چکے ہیں آپ اس قول کو مانتے

ہیں یا انکار کرتے ہیں ؟

----------------------------- 

 

 

رضا عسقلانی صاحب آپ میری بات پر ابھی بھی توجہ نہیں دے رہے او میرے بھائی

میں عرض کر رہا کہ امام ذہبی کا

خود ابوالغادیہ کو حضرت عمارؓ کا قاتل قرار دینا آپ مانتے ہیں یا نہیں ۔

میں جس بات کو بار بار آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں آپ اس پر دھیان کیوں نہیں دے رہے ۔

امام ذہبی کے نزدیک ابوالغادیہ ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے آپ رضا عسقلانی صاحب

ذہبی کی اس سچائی کو مانتے ہیں یا نہیں مانتے  میں نے حوالہ بھی فقط اسی بات 

کے لیے لگایا ہے جب میں رروایات پیش کروں گا تو آپ کو بتاؤں گا کہ اب روایت پر بات کریں لیکن

اب فقط امام ذہبی کی اپنی بات کہ وہ ابوالغادیہ کو قاتل قرار دے چکے ہیں آپ اس قول کو مانتے

ہیں یا انکار کرتے ہیں ؟

--------------------

Edited by ghulamahmed17
Link to comment
Share on other sites

54 minutes ago, ghulamahmed17 said:

پڑھیں کہ میں نے کیا لکھا ہے ۔

 

" یہ بڑی حیران کن بات ہے  کیوں کہ حضرت عمارؓ کو عمار ہی نے قتل کیا ہے "

حالنکہ امام ذہبی اس روایت کو صحیح قرار دے کر اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی حیرانگی کا اظہار کر رہے ہیں کہ ابوالغادیہ بھی کمال بندہ ہے خود ہی روایت بیان کر رہا ہے اور خود ہی حضرت عمارؓ کو قتل کر کے
جہنم جا رہا ہے ۔

مگر اس کے باوجود کے امام ذہبی کے نزدیک یہ روایت درست ہے ورنہ وہ اس پر تبصرہ ہی نہیں کرتے اور یہ جملہ ہرگز نہ لکھتے کہ :
        " یہ بڑی حیران کن بات ہے  کیوں کہ حضرت عمارؓ کو عمار ہی نے قتل کیا ہے "

اس کے باوجود میں نے روایت کا حوالہ نہیں دیا بلکہ امام ذہبی کا حوالہ دیا ہے جو ابوالغادیہ کو قرار دے چکے تھے ۔ اور بتا رہے ہیں کہ  ابولغادیہ اس روایت کو بھی جانتا تھا اور عمارؓ کو قتل بھی خود ہی کر ڈالا ۔

میرا خیال ہے عظیم محدث کو اب مکمل بات سمجھ آ گئی ہو گی ۔
واہ رے علامہ

پہلی بات یہ ہے تعجب اس وقت کیا جاتا ہے جو بات حیرت زدہ ہو اور کذاب اور متروک راویوں کی جھوٹی روایات حیرت زدہ ہوتی ہیں۔ ایک مثال آپ کو میں پیش کرتا ہوں ایک جگہ امام ذہبی یزید کو ناصبی ظالم کہتے ہیں دوسری جگہ اسے قیصر روم  کے شہر کو فتح کرنے والی حدیث پر جنتی لشکر میں شمار کر دیتے ہیں تو پھر کونسی بات مانیں گے؟؟

امام ذہبی نے اگر میزان الاعتدال میں ایسا کہا ہے تو سیر اعلام النبلاء میں انقطاع کہہ کر رد کر دیا ہے تو آخری کتاب سیر اعلام النبلاء ہے اس لئے اس پر ہی فیصلہ کیا جائے گا۔

باقی یہ جناب کا جھوٹ ہے کہ امام ذہبی نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے جہاں اس روایت کو صحیح قرار دیا ہو اس کا حوالہ پیش کرو؟؟

لیکن ہم اس روایت کا رد امام ذہبی کی آخری کتاب سے پیش کر چکے ہیں اور جناب کا پر اب یہ قرض ہے کہ یہ ثابت کریں گے کہ امام ذہبی نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔

لیکن امام ذہبی نے سیر اعلام النبلاء میں اس روایت پر انقطاع کا حکم لگا کر پھر اپنے جملہ سے رجوع کرلیا ہے پھر اسے نہیں لکھا 

اس کا حوالہ یہ ہے:

 أبو الغادية الصحابي * من مزينة. وقيل: من جهينة.
من وجوه العرب، وفرسان أهل الشاميقالشهد الحديبية.
وله أحاديث مسنده. وروى له الإمام أحمد في " المسند ".
حدث عنه: ابنه سعد، وكلثوم بن جبر، وحيان بن حجر، وخالد بن معدان، والقاسم أبو عبد الرحمن.
قال البخاري، وغيره: له صحبة.
روى حماد بن سلمة، عن كلثوم بن جبر، عن أبي غادية، قال:
سمعت عمارا يشتم عثمان، فتوعدته بالقتل، فرأيته يوم صفين يحمل على الناس، فطعنته فقتلته. وأخبر عمرو بن العاص، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قاتل عمار وسالبه في النار " إسناده فيه انقطاع

(سیر اعلام النبلاء)

اس لئے اب سیر اعلام النبلاء کی بات ہی امام ذہبی کا آخری موقف ہے لہذا آخری کتاب پر بات کریں ادھر ادھر کی نہ ماریں۔

Link to comment
Share on other sites

Just now, ghulamahmed17 said:

 

رضا عسقلانی صاحب آپ میری بات پر ابھی بھی توجہ نہیں دے رہے او میرے بھائی

میں عرض کر رہا کہ امام ذہبی کا

خود ابوالغادیہ کو حضرت عمارؓ کا قاتل قرار دینا آپ مانتے ہیں یا نہیں ۔

میں جس بات کو بار بار آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں آپ اس پر دھیان کیوں نہیں دے رہے ۔

امام ذہبی کے نزدیک ابوالغادیہ ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے آپ رضا عسقلانی صاحب

ذہبی کی اس سچائی کو مانتے ہیں یا نہیں مانتے  میں نے حوالہ بھی فقط اسی بات 

کے لیے لگایا ہے جب میں رروایات پیش کروں گا تو آپ کو بتاؤں گا کہ اب روایت پر بات کریں لیکن

اب فقط امام ذہبی کی اپنی بات کہ وہ ابوالغادیہ کو قاتل قرار دے چکے ہیں آپ اس قول کو مانتے

ہیں یا انکار کرتے ہیں ؟

----------------------------- 

فرماتے ؟

امام ذہبی کا آخری موقف پیش کر چکا ہوں سیر اعلام النبلاء سے اس لیے آخری کتاب پر بات کریں۔

Link to comment
Share on other sites

5 minutes ago, ghulamahmed17 said:

رضا عسقلانی بھائی مجھے فقط اتنا بتا دیں کہ آپ امام ذہبی کا 

ابوالغادیہ کو قاتل  قرار دینا 

مانتے ہیں کہ نہیں مانتے ؟

------------------------

لیں میاں امام ذہبی کا دوسری کتاب میں اس راوی کے بارے میں خود انہی کا موقف امید ہے اب کچھ بچا ہی نہیں ہے جناب کے لئے

5db56f74cf055_imamzahabi.thumb.jpg.f13c428c4528309d8e750940aca24406.jpg

Link to comment
Share on other sites

Guest
مزید جوابات کیلئے یہ ٹاپک بند کر دیا گیا ہے
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...