ghulamahmed17 مراسلہ: 30 دسمبر 2018 Report Share مراسلہ: 30 دسمبر 2018 : وہابیہ کا چہیتا امام ابن تیمیہ اپنی کتاب منہاج السنہ، ج 4 ص 400 میں اقرار کرتاہے وطائفة وضعوا لمعاوية فضائل ورووا أحاديث عن النبي صلى الله عليه وسلم في ذلك كلها كذب لوگوں کی ایک جماعت نے معاویہ کے فضائل گھڑے اور اس سلسلے میں رسول اللہﷺ سے احادیث بیان کردیں جن میں سے سب جھوٹی ہیں ۔کیا ابنِ تیمیہ کی یہ بات درست ہے؟ 1 Link to comment Share on other sites More sharing options...
arslanmasoom2 مراسلہ: 30 دسمبر 2018 Report Share مراسلہ: 30 دسمبر 2018 : وہابیہ کا چہیتا امام ابن تیمیہ اپنی کتاب منہاج السنہ، ج 4 ص 400 میں اقرار کرتاہے وطائفة وضعوا لمعاوية فضائل ورووا أحاديث عن النبي صلى الله عليه وسلم في ذلك كلها كذب لوگوں کی ایک جماعت نے معاویہ کے فضائل گھڑے اور اس سلسلے میں رسول اللہﷺ سے احادیث بیان کردیں جن میں سے سب جھوٹی ہیں ۔کیا ابنِ تیمیہ کی یہ بات درست ہے؟کوئی اور فضیلت مانے یا نہ مانے کوئی لیکن ان کی یہ فضیلت کافی ہے کے نبی پاک صلی الله علیہ وآکہ وسلم کے صحابی ہیں۔۔۔اور ابن تیمیہ کی یہ بات بلکل غلط ہے۔۔۔ Sent from my iPhone using Tapatalk 1 Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 30 دسمبر 2018 Author Report Share مراسلہ: 30 دسمبر 2018 (ترمیم شدہ) Quote کوئی اور فضیلت مانے یا نہ مانے کوئی لیکن ان کی یہ فضیلت کافی ہے کے نبی پاک صلی الله علیہ وآکہ وسلم کے صحابی ہیں۔۔۔اور ابن تیمیہ کی یہ بات بلکل غلط ہے۔۔۔ صابی تو یہ بھی تھے عبدالرحمن بن عدیسؓ : یہ اصحاب بیعت شجرہ میں سے ہیں اور قرطبی کے بقول مصر میں حضرت عثمان ؓکے خلاف بغاوت کرنے والو ں کے لیڈر تھے یہاں تک کہ حضرت عثمانؓ کو قتل کر ڈالا . ﴿استیعاب ۲: ۳۸۳؛ اور صحابی تو یہ بھی ہیں الدارقُطنی کہتے ہیں أَبُو الغَادِيَة، يَسَار بْن سَبع، لَهُ صُحْبَة، رَوَى عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَهُوَ قَاتِلُ عَمَّارَ بْن يَاسِر، رَحِمَهُ اللهُ، بِصِفِّين. ابوالغادیہ یَسار بن سَبع صحابی تھا، اس نے نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث بھی روایت کی ہے، وہ عمار بن یاسرؓ کا قاتل تھا جنگِ صِفِّین میں۔ (موسوعة أقوال أبي الحسن الدارقطني: 2/ 724/ 3938 ابن عبدالبر (م463ھ) لکھتے ہیں أَبُو الغَادِيَة الجُهَنِي. أَدْرَكَ النَّبِيَّ ﷺ وَهُوَ غُلَامٌ، وَلَهُ سَمَاع مِنَ النَّبِيّ ﷺ، وَهُوَ قَاتِلُ عَمّارَ بْن يَاسِر. ابوالغادیہ الجُہَنی ، اس نے نبی اکرم ص کو پایا ہے جبکہ یہ نوجوان تھا، اور اس نے نبی پاک ص سے حدیث کی سماعت بھی کی ہے، اور یہ عمار بن یاسرؓ کا قاتل ہے۔ (الاستيعاب لابن عبد البر: 4/ 1725/ 3113) الذہبی (م748ھ) لکھتے ہیں أَبُو الغَادِيَة الجُهَني: يَسَار بْن سَبُع، لَهُ صُحْبَة، وَهُوَ قَاتِلُ عَمَّار. ابوالغادیہ الجُہَنی یَسار بن سَبع صحابی تھا، اور وہ عمار کا قاتل تھا۔ (المقتنى في سرد الكنى لِلذهبي: 2/ 3/ 4885) Edited 30 دسمبر 2018 by ghulamahmed17 Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 5 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 5 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) ابن تیمیہ نے وضع احادیث کے فتنہ کا ذکر کیا ہے اور اس حد تک ہم اس سے متفق ہیں اور ناصبیوں نے امویوں کے فضائل میں اور رافضیوں نے اہل بیت کے فضائل میں روایات گھڑی ہیں۔ ابن تیمیہ کے شاگرد ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں لکھا کہ فضائل معاویہ کے لئے میں نے صحیح و حسن حدیثیں بیان کر دی ہیں اور ہمیں موضوع روایات کی حاجت ہی نہیں ہے۔ وَاكْتَفَيْنَا بِمَا أَوْرَدْنَاهُ مِنَ الْأَحَادِيثِ الصحاح والحسان والمستجادات عما سواها من الموضوعات وَالْمُنْكَرَاتِ. رہ گیا بعض صحابہ سے لغزش یا گناہ ہونا تو وہ ممکن بلکہ واقع ہے اور ہم ان کو معصوم نہیں مانتے۔ عبدالرحمٰن بن عُدَیس البلوی مخالفین عثمان ؓ میں تھا،دنیا میں ہی بدلہ دے گیا۔ یسار بن سبع حضرت عمار کا قاتل تھاتو صحابی نہ ہوگا اور اگرصحابی تھا تو عمار کا قاتل کیونکر ہوسکتا ہے جب کہ حدیث منقول ہے کہ عمار تجھے میرے صحابی قتل نہیں کریں گے بلکہ باغی گروہ قتل کرے گا۔ Edited 5 اکتوبر 2019 by Saeedi Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 Quote رہ گیا بعض صحابہ سے لغزش یا گناہ ہونا تو وہ ممکن بلکہ واقع ہے اور ہم ان کو معصوم نہیں مانتے۔ عبدالرحمٰن بن عُدَیس البلوی مخالفین عثمان ؓ میں تھا،دنیا میں ہی بدلہ دے گیا۔ یسار بن سبع حضرت عمار کا قاتل تھاتو صحابی نہ ہوگا اور اگرصحابی تھا تو عمار کا قاتل کیونکر ہوسکتا ہے جب کہ حدیث منقول ہے کہ عمار تجھے میرے صحابی قتل نہیں کریں گے بلکہ باغی گروہ قتل کرے گا۔ جناب محترم سعیدی صاحب آپ نے لکھا ہے۔ " حدیث میں ہے کہ عمار تجھے میرے صحابی قتل نہیں کریں گے بلکہ باغی گروہ قتل کرے گا ۔ " جناب محترم سعیدی صاحب یہ حدیث پیش کریں ۔ ------------------------- Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) یسار بن سبع کو قاتل عمار کا ثبوت تو پہلے دیں پھر آگے چلتے ھیں۔ صحیح روایت میں ھے کہ دو بندے جھگڑ رھے تھے اور دونوں میں سے ھر ایک یہ دعویٰ کرتا تھا کہ عمار کو میں نے قتل کیا ہے ۔ تو آپ نے یسار بن سبع کو کیسے متعین کیا؟ لا یقتلک اصحابی (اے عمار تجھے میرے اصحاب قتل نہیں کریں گے)کے الفاظ کو العقدالفرید میں کمزور سند کے ساتھ روایت کیا گیا ہے ۔ مگر یسار بن سبع کو قاتل عمار متعین کرنا تو اُس صحیح و اِس ضعیف دونوں کے خلاف ھے۔ Edited 6 اکتوبر 2019 by Saeedi Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 Quote یسار بن سبع کو قاتل عمار کا ثبوت تو پہلے دیں پھر آگے چلتے ھیں۔ صحیح روایت میں ھے کہ دو بندے جھگڑ رھے تھے اور دونوں میں سے ھر ایک یہ دعویٰ کرتا تھا کہ عمار کو میں نے قتل کیا ہے ۔ تو آپ نے یسار بن سبع کو کیسے متعین کیا؟ لا یقتلک اصحابی (اے عمار تجھے میرے اصحاب قتل نہیں کریں گے)کے الفاظ کو العقدالفرید میں کمزور سند کے ساتھ روایت کیا گیا ہے ۔ مگر یسار بن سبع کو قاتل عمار متعین کرنا تو اُس صحیح و اِس ضعیف دونوں کے خلاف ھے۔ لیں جی جناب سعیدی صاحب ثابت ہو گیا کہ صحابی رسولﷺ ابو الغادیہ ہی نے حضرت عمارؓ کو قتل کر کے شہید کیا ۔ اور یوں یہ صحابی رسولﷺ کریم آقاﷺ کے فرمان کے مطابق سیدھا اور ڈائرکٹ جہنم گیا ۔ ---------------------- اب محترم سعیدی صاحب آپ یہ بتائیں کہ یہ کونسا باغی گروہ تھا جس کو حضرت عمارؓ جنت کی طرف اور وہ باغی گروہ حضرت عمارؓ کو جہنم بلا رہا تھا ؟ اس جہنم کی طرف بلانے والے باغیوں کا گروہ واضح فرمائیں --------------------------------- Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 جناب سے گزارش ہے کہ طبقات ابن سعد والی روایت کی سند لکھ دیں Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 Quote جناب سے گزارش ہے کہ طبقات ابن سعد والی روایت کی سند لکھ دیں سعدی صاحب کو لکھنے دیں ، آپ صرف دیکھا کریے اور پڑھا کریں ۔ سعیدی صاحب کو جواب دینے دیا کریں پلیز ۔ --------------------------- Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 ??? چلیں ٹھیک ہے لیکن سند پھر بھی دے دیجیے گا Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 9 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 9 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) On 10/8/2019 at 1:47 PM, ghulamahmed17 said: لیں جی جناب سعیدی صاحب ثابت ہو گیا کہ صحابی رسولﷺ ابو الغادیہ ہی نے حضرت عمارؓ کو قتل کر کے شہید کیا ۔ جی قاسم علی صاحب! اِتنی دھاندلی نہ کریں۔آپ نے خود ہی جو ریفرنس دیا ہے،وہ بھی دیکھ لیں۔ پھر آپ کا حوالہ اُنہیں زخمی کنندہ بتا رہا ہے ، سر کو بدن سے جدا کرکے قتل کرنے والا کسی اور بتا رہا ہے۔ پھر اگر اسی ملزم کو ہی مجرم قرار دینے کی ضد ہےتو جان لو کہ اس کے صحابی ہونے میں بھی اختلاف ہے چنانچہ ابن عساکر نے لکھا ہے کہ:۔ [10113] يسار بن سبع أبو الغادية- بالغين المعجمة- المزني، ويقال: الجهني:۔ .له صحبة، وقيل: لا صحبة له اورآپ جانتے ہی ہوں گے کہ احتمال آ جائے تو استدلال کا کیا بنتا ہے؟ Edited 9 اکتوبر 2019 by Saeedi Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 9 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 9 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) Quote جناب محترم سعیدی صاحب میں جب بھی حوالہ لگاتا ہوں تو اسے مخصوص کرنے کے لیے نشان لگاتا ہے ۔ آپ نے جو ان ناموں کی طرف اشارہ کیا ہے یہ درست نہیں ہیں ۔ میں مختصراً لکھتا ہوں کہ آپ نے لکھا کہ حدیث میں ہے کہ حضرت عمار کو باغی قتل کریں گے صحابی نہیں تو جناب میں نے صحیح حوالہ جات سے ثابت کر دیا ہے کہ حضرت عمار کا قاتل ابو غادیہ جھنی تھا اور وہ صحابی رسولﷺ تھا ۔ طبقات میں سے میں نے صرف ایک ہی حوالہ پر نشان لگایا جس پر آپ نے اعتراض اٹھایا کہ ابوالغادیہ مزنی ہے یا جھنی ہے تو اس کا جواب میں نے مختصراً ابن حجر عسقلانی کے قلم سے لکھ دیا ہے ۔ اب میں نے صحیح حوالہ جات سے ثابت کر دیا کہ عمار کا قاتل ابوالغادیہ ہی ہے اور صحابی رسولﷺ بھی ہے ۔ اختلاف رائے ہمیشہ سے ہوتا ہے اور ہوتا رہے گا ۔ لیکن اگر آپ بضد ہیں کہ قاتل ابوالغادیہ نہیں کوئی دوسرا فرد ہے تو اس کا آپ کتاب کی شکل میں ثبوت لگائیں گے اگر مجھ سے رد ممکن ہوا تو میں کروں گا ورنہ پھر آپ کی بات درست تسلیم ہو گی ۔ اسی طرح صحابیت پر بھی اگر اختلاف ہے تو وہ بھی کتابیں لگا دیں ۔ پھر جس طرف ثقہ اور جمہور علماء ہوں گے وہی سچ اور وہی حق ہو گا ۔ -------------------------------- Edited 9 اکتوبر 2019 by ghulamahmed17 Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 جناب ابوالغادیہ کے علاوہ اور لوگ بھی آپ کے پیش کردہ حوالہ میں موجود تھے،وہ سب کہاں چلےگئے؟ پھر ابوالغادیہ سے قاتلانہ حملہ کرکے زخم پہنچنا اور گرنا آپ کے حوالہ میں تھا، سر قلم کرکے موت کے گھاٹ اتارنا دوسرے بندے کا کام لکھا تھا۔ آپ کا پیش کردہ مفصل حوالہ موجود ہے جو اجمالی حوالوں کی تٖفصیل کرے گا اور (لا یقتلک اصحابی) کی ضعیف روایت کی تائید کرتا رہے گا۔ قاتلانہ حملہ کرنا اور سر قلم کرکے موت کے گھاٹ اتارنا میں بہرحال فرق ہے۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 Quote جناب ابوالغادیہ کے علاوہ اور لوگ بھی آپ کے پیش کردہ حوالہ میں موجود تھے،وہ سب کہاں چلےگئے؟ پھر ابوالغادیہ سے قاتلانہ حملہ کرکے زخم پہنچنا اور گرنا آپ کے حوالہ میں تھا، سر قلم کرکے موت کے گھاٹ اتارنا دوسرے بندے کا کام لکھا تھا۔ آپ کا پیش کردہ مفصل حوالہ موجود ہے جو اجمالی حوالوں کی تٖفصیل کرے گا اور (لا یقتلک اصحابی) کی ضعیف روایت کی تائید کرتا رہے گا۔ قاتلانہ حملہ کرنا اور سر قلم کرکے موت کے گھاٹ اتارنا میں بہرحال فرق ہے۔ آپ کا یہ جواب میرے صحیح حوالہ جات کا رد نہیں کر رہا ۔ جناب سعیدی صاحب اگر آپ سمجھے ہیں کہ ابوالغادیہ قاتل عمار نہیں ہے تو آپ کو ثابت فرمانا ہو گا ، یا صحیح روایت سے میرے صحیح حوالہ کا رد کیجے ۔ آپ کی ان باتوں کا میرے صحیح حوالہ جاتک کے لیے حیثیت و اہمیت نہیں رکھتا ۔ آپ کس قدر بے بسی کے ساتھ محدث اھل سنت امام کبیر امام مسلم کی بات کو نظر انداز کر رہے ہیں ۔ جناب سعیدی صاحب کیا امام مسلم ضعیف ثابت ہو چکے ہیں ذرا جواب تو عنایت فرمائیں ۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 ایک مہربانی کر دیں جناب کہ طبقات ابن سعد کی سند دے دیں بس اور کوئی مطالبہ نہیں Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 Quote ایک مہربانی کر دیں جناب کہ طبقات ابن سعد کی سند دے دیں بس اور کوئی مطالبہ نہیں سلطابی صاحب بار بار عرض کیا ہے کہ میں آپ کی کسی بھی بات کا جواب اس لیے دینے کا پابند نہیں ہوں کہ میری آپ سے نہیں سعیدی صاحب سے بات ہو رہی ہے ، میں آپ کو جواب دوں گا تو پھر آپ جواب لکھیں گے جو کہ مناسب نہیں ، آپ مہربانی فرمائیں جو بھی سوال ہو سیعیدی صاحب کو کہا کریں وہ اپنے جواب میں اس سوال کا مطالبہ کریں ، امید ہے آپ غور فرمائیں گے ۔ ---------------------------------- Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 12 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 12 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) 1 مستدرک حاکم اور طبقات کبریٰ میں حضرت عمارؓ کے بیک وقت تین قاتل ہونے کی روایت موجود ہے۔(عَمَّارٌ وَهُوَ ابْنُ إِحْدَى وَتِسْعِينَ سَنَةً، وَكَانَ أَقْدَمَ فِي الْبِلَادِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ أَقْبَلَ إِلَيْهِ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ: عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ، وَعُمَرُ بْنُ الْحَارِثِ الْخَوْلَانِيُّ، وَشَرِيكُ بْنُ سَلَمَةَ فَانْتَهُوا إِلَيْهِ جَمِيعًا وَهُوَ، يَقُولُ: «وَاللَّهِ لَوْ ضَرَبْتُمُونَا حَتَّى تَبْلُغُوا بِنَا سَعَفَاتِ هَجَرَ لَعَلِمْنَا أَنَّا عَلَى الْحَقِّ وَأَنْتُمْ عَلَى الْبَاطِلِ» ، فَحَمَلُوا عَلَيْهِ جَمِيعًا فَقَتَلُوهُ)۔تینوں نے عمار ؓ پر بیک وقت حملہ کرکے اُسے قتل کر دیا۔ ان تین میں ابوالغادیہ کا نام نہیں ہے۔ 2 البدایہ والنہایہ ابن کثیر میں پہلے یہ لکھا ہے:۔فَأَمَّا أَبُو الْغَادِيَةِ فَطَعَنَهُ، وأما ابن جوى فَاحْتَزَّ رَأْسَهُ۔ ابوالغادیہ نے نیزہ مارا،ابن حوی نے سر قلم کیا۔ البدایہ والنہایہ ابن کثیر میں بعد میں یہ بھی لکھا ہے۔(وَكَانَ لَا يَزَالُ يَجِيءُ رَجُلٌ فَيَقُولُ لِمُعَاوِيَةَ وَعَمْرٍو: أَنَا قَتَلْتُ عَمَّارًا. فَيَقُولُ لَهُ عَمْرٌو: فَمَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ؟ فَيَخْلِطُونَ فِيمَا يُخْبِرُونَ، حَتَّى جَاءَ ابْنُ جَوْی فَقَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ:الْيَوْمَ أَلْقَى الْأَحِبَّةْ ... مُحَمَّدًا وَحِزْبَهْ ۔فَقَالَ لَهُ عَمْرٌو: صَدَقْتَ أَنْتَ، إِنَّكَ صَاحِبُهُ)۔یعنی جو بھی معاویہ اور عمرو کے پاس آکرکہتا کہ میں نے عمارؓ کو قتل کیا ہے تو عمرو اُس سے پوچھتا کہ جب تونے اُسے قتل کیا تو تُو نے اُسے کیا کہتے سنا؟تو وہ خلط ملط کرنے لگتے(بوکھلا جاتے) ،یہاں تک کہ ابن حوی (سکسکی) آیا تو اُس نے کہا۔ اُسوقت میں نے اُسے یہ کہتے سنا کہ:۔ آج ہم اپنے پیاروں سے ملیں گے۔احمد سے اور آپ کے یاروں سے ملیں گے۔ پس عمرو نے اُس کو کہا: تو سچ کہہ رہا ہے اورتو ہی اُس کا قتل کرنے والا صاحب ہے۔ اس روایت سے پتہ چلا کہ ابوالغادیہ کاقاتل ِ عمار ؓہونے کا دعویٰ ابوالغادیہ کا اندازہ تھا اور عمارؓ تو ابھی زندہ تھے اور کلامِ محبت فرما رہے تھے کہ ابن حوی سکسکی نے سرکاٹ کراُنہیں قتل کیا۔ 3 حافظ ابن حجر عسقلانی نے ابویعلیٰ کے حوالہ سے روایت لکھی ہے کہ ابوالغادیہ اور ابن حوی دونوں اپنے بیان سے منحرف ہوگئے تھے۔الاتحاف الخیرہ اور المطالب العالیہ میں ابن حجرعسقلانی نے ابوالغادیہ کی زبان سےروایت یوں نقل فرمائی ہے کہ(7386 / 5 - وَرَوَاهُ أَبُو يَعْلَى الْمَوْصِلِيُّ وَلَفْظُهُ: عَنْ أَبِي غَادِيَةَ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: "حَمَلْتُ عَلَى عَمَّارِ بْنِ ياسر يوم صفين، فَأَلْقَيْتُهُ عَنْ فَرَسِهِ وَسَبَقَنِي إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ أهل الشام فاجتز رَأْسَهُ، فَاخْتَصَمْنَا إِلَى مُعَاوِيَةَ فِي الرَّأْسِ، وَوَضَعْنَاهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، كِلَانَا يَدَّعِي قَتْلَهُ، وَكِلَانَا يَطْلُبُ الْجَائِزَةَ عَلَى رَأْسِهِ، وَعِنْدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٌو: سَمِعْتُ رسولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَقُولُ لِعَمَّارٍ: تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، بَشِّرْ قاتل عمار بالنار. فتركته مِنْ يَدَي، فَقُلْتُ: لَمْ أَقْتُلْهُ، وَتَرَكَهُ صَاحِبِي مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ: لَمْ أَقْتُلْهُ)۔ اب ابوالغادیہ کے قاتلانہ حملہ کے بعد عمارؓ کے زندہ ہونے اور کلام کرنے کا ثبوت سننے کے بعد ابوالغادیہ کا یہ کہنا کہ (میں نے اسے قتل نہیں کیا) درست ہو گیا مگر ابن حوی سکسکی کا اپنے بیان سے منحرف ہونا جھوٹ کہا جا سکتا ہے۔ Edited 12 اکتوبر 2019 by Saeedi Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 13 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 13 اکتوبر 2019 مہربانی فرماتے ہوئے جنابِ محترم سعیدی صاحب اپنی پیش کردہ روایات پر کسی محدث یا محقق کا حکم پیش فرما دیں کہ یہ روایات صحیح ہیں ۔ شکریہ --------------------------- Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 14 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 14 اکتوبر 2019 22 hours ago, ghulamahmed17 said: اپنی پیش کردہ روایات پر کسی محدث یا محقق کا حکم پیش فرما دیں کہ یہ روایات صحیح ہیں ۔ مکرمی جناب قاسم صاحب! آپ کا یہ مطالبہ غلط ہے کیونکہ حضرت عمار کے قاتل کا صحابی نہ ہونا حضرت عمار کے لئے بھی فضیلت ہے اور صحابہ کرام کے لئے بھی فضیلت ہے۔اور فضیلت کے لئے روایت کا صحیح ہونا لازمی نہیں بلکہ ضعیف روایت بھی کافی ہے۔ اگرچہ اس سے ارادہ قتل یا قاتلانہ حملہ کی نفی نہیں ہوتی۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 14 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 14 اکتوبر 2019 Quote البدایہ والنہایہ ابن کثیر میں بعد میں یہ بھی لکھا ہے۔(وَكَانَ لَا يَزَالُ يَجِيءُ رَجُلٌ فَيَقُولُ لِمُعَاوِيَةَ وَعَمْرٍو: أَنَا قَتَلْتُ عَمَّارًا. فَيَقُولُ لَهُ عَمْرٌو: فَمَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ؟ فَيَخْلِطُونَ فِيمَا يُخْبِرُونَ، حَتَّى جَاءَ ابْنُ جَوْی فَقَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ:الْيَوْمَ أَلْقَى الْأَحِبَّةْ ... مُحَمَّدًا وَحِزْبَهْ ۔فَقَالَ لَهُ عَمْرٌو: صَدَقْتَ أَنْتَ، إِنَّكَ صَاحِبُهُ)۔یعنی جو بھی معاویہ اور عمرو کے پاس آکرکہتا کہ میں نے عمارؓ کو قتل کیا ہے تو عمرو اُس سے پوچھتا کہ جب تونے اُسے قتل کیا تو تُو نے اُسے کیا کہتے سنا؟تو وہ خلط ملط کرنے لگتے(بوکھلا جاتے) ،یہاں تک کہ ابن حوی (سکسکی) آیا تو اُس نے کہا۔ اُسوقت میں نے اُسے یہ کہتے سنا کہ:۔ آج ہم اپنے پیاروں سے ملیں گے۔احمد سے اور آپ کے یاروں سے ملیں گے۔ پس عمرو نے اُس کو کہا: تو سچ کہہ رہا ہے اورتو ہی اُس کا قتل کرنے والا صاحب ہے۔ جناب سعیدی صاحب اپنی روایات کی حالت دیکھ لیں ، ابوالغادیہ جو اصل قتل ہے اس کا مکمل قصہ ابن سعد سے پڑھیں کہ کیسے اس نے حضرت عمار کو قتل کیا ۔ پھر اک نظر اپنی روایت پر ڈالیں ۔ اس کی حالت محققین کے نزدیک کیا ہے وہ میں ابھی بیان نہیں کرتا مگر جناب اپنی روایات کا اندزہ لگا لیں ۔ میری روایات جن پر تین تین محدثین کا حکم موجود ہوتا ہے کہ حدیث صحیح ہے آپ اس کا بھی بڑی بےدردی سے رد فرما دیتے ہیں ۔ پلیز پڑھیے Quote حافظ ابن حجر عسقلانی نے ابویعلیٰ کے حوالہ سے روایت لکھی ہے کہ ابوالغادیہ اور ابن حوی دونوں اپنے بیان سے منحرف ہوگئے تھے۔الاتحاف الخیرہ اور المطالب العالیہ میں ابن حجرعسقلانی نے ابوالغادیہ کی زبان سےروایت یوں نقل فرمائی ہے کہ(7386 / 5 - وَرَوَاهُ أَبُو يَعْلَى الْمَوْصِلِيُّ وَلَفْظُهُ: عَنْ أَبِي غَادِيَةَ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: "حَمَلْتُ عَلَى عَمَّارِ بْنِ ياسر يوم صفين، فَأَلْقَيْتُهُ عَنْ فَرَسِهِ وَسَبَقَنِي إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ أهل الشام فاجتز رَأْسَهُ، فَاخْتَصَمْنَا إِلَى مُعَاوِيَةَ فِي الرَّأْسِ، وَوَضَعْنَاهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، كِلَانَا يَدَّعِي قَتْلَهُ، وَكِلَانَا يَطْلُبُ الْجَائِزَةَ عَلَى رَأْسِهِ، وَعِنْدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٌو: سَمِعْتُ رسولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَقُولُ لِعَمَّارٍ: تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، بَشِّرْ قاتل عمار بالنار. فتركته مِنْ يَدَي، فَقُلْتُ: لَمْ أَقْتُلْهُ، وَتَرَكَهُ صَاحِبِي مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ: لَمْ أَقْتُلْهُ)۔ اب ابوالغادیہ کے قاتلانہ حملہ کے بعد عمارؓ کے زندہ ہونے اور کلام کرنے کا ثبوت سننے کے بعد ابوالغادیہ کا یہ کہنا کہ (میں نے اسے قتل نہیں کیا) درست ہو گیا مگر ابن حوی سکسکی کا اپنے بیان سے منحرف ہونا جھوٹ کہا جا سکتا ہے جناب سعیدی صاحب اپنی روایت پر بھی نظر فرما لیں ۔ میں زیادہ اب کی لکھو ۔ آپ کی تیسری روایت کی حالت بھی انہیں کی سی ہے اس میں واقدی ہے اور بھی بہت کچھ غلط ہے ۔ پلیز جناب محترم سعیدی صاحب اگر آپ کے پاس ابوالغادیہ کو بے گناہ ثابت کرنے پر کوئی درست روایت ہے تو آپ بخوشی پیش فرما سکتے ہیں ۔ ورنہ آپ میری پیش کردہ صحیح روایات کو مان لیں ۔ --------------------------------- Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 14 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 14 اکتوبر 2019 اس کا اصولی جواب تو میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں۔ آپ کی روایت میں قتل سے مراد قاتلانہ حملہ ہے اور ابوالغادیہ سے قتل کی کوشش تو منقول ہے۔عمار کی موت کی تصدیق کرنا ابوالغادیہ سے منقول نہیں۔اورکوئی بھی شخص مرکر گرتے ہی فوری طور پرٹھنڈا نہیں ہو جاتا۔ کیاآپ کے نزدیک ابوالغادیہ کے صحابی ہونے پر اجماع ہے؟ کیا آپ کے نزدیک ابوالغادیہ کے قاتل عمارؓ ہونے پر اجماع ہے؟ آپ اقوال رجال اور ضعیف حدیث میں اختلاف کے وقت کس کو ترجیح دیتے ہیں؟ Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 14 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 14 اکتوبر 2019 Quote آپ کی روایت میں قتل سے مراد قاتلانہ حملہ ہے اور ابوالغادیہ سے قتل کی کوشش تو منقول ہے۔عمار کی موت کی تصدیق کرنا ابوالغادیہ سے منقول نہیں۔اورکوئی بھی شخص مرکر گرتے ہی فوری طور پرٹھنڈا نہیں ہو جاتا۔ کیاآپ کے نزدیک ابوالغادیہ کے صحابی ہونے پر اجماع ہے؟ کیا آپ کے نزدیک ابوالغادیہ کے قاتل عمارؓ ہونے پر اجماع ہے؟ آپ اقوال رجال اور ضعیف حدیث میں اختلاف کے وقت کس کو ترجیح دیتے ہیں؟ جناب سعیدی صاحب میں ہمیشہ آپ کا جواب پڑھ کر حیران ہو جاتا ہوں اور ساتھ ہی پریشان بھی ۔ آپ اگر یہ مکمل بغور ایک بار پڑھ لیتے تو شاید آپ کو اوپر لکھا ہوا نہ لکھنا پرتا ۔ پڑھیے تو ذرا جناب Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 15 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 15 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) آپ کا اپنا نشان زدہ حصہ(میں نے اسے ایسی تلوار ماری کہ ٹھنڈے ہوگئے) آپ کی روایت کی سچائی پر بہت بڑاسوالیہ نشان(؟) ہے۔کیونکہ طب قانونی کی کتابوں میں پوسٹ مارٹم کے باب میں لکھا ہوا ملتاہے کہ( مرنے کے ساتھ ہی جسمانی درجہ حرارت 1.6 ڈگری فیرن ہائیٹ (0.89 ڈگری سینٹی گریڈ) فی گھنٹہ کی شرح سے کم ہونے لگتا ہےیہاں تک کہ وہ ارد گرد کے درجہ حرارت جتنا ہوجاتا ہے۔ )تلوار مارتے ہی ٹھنڈے ہو جانے کے الفاظ ہرگز صحیح نہیں ہو سکتے۔ Edited 15 اکتوبر 2019 by Saeedi Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 15 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 15 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) Quote آپ کا اپنا نشان زدہ حصہ(میں نے اسے ایسی تلوار ماری کہ ٹھنڈے ہوگئے) آپ کی روایت کی سچائی پر بہت بڑاسوالیہ نشان(؟) ہے۔کیونکہ طب قانونی کی کتابوں میں پوسٹ مارٹم کے باب میں لکھا ہوا ملتاہے کہ( مرنے کے ساتھ ہی جسمانی درجہ حرارت 1.6 ڈگری فیرن ہائیٹ (0.89 ڈگری سینٹی گریڈ) فی گھنٹہ کی شرح سے کم ہونے لگتا ہےیہاں تک کہ وہ ارد گرد کے درجہ حرارت جتنا ہوجاتا ہے۔ )تلوار مارتے ہی ٹھنڈے ہو جانے کے الفاظ ہرگز صحیح نہیں ہو سکتے۔ جناب سعیدی صاحب لگتا ہے لفظ ٹھنڈے پڑنے سے آگے پیچھے اصل لفظ آپ کع نظر نہیں آ رہا تھا ۔ اس لیے میں نے اصل الفاظ پر اب نشان لگا دیا ہے لہذا جناب سعیدی صاحب پھر سے پڑھیں کہ ابو الغادیہ صحابی رسولﷺ ہی عمار بن یاسر کا اصل قاتل ہے ۔ قتل کا لفظ اک دفعہ نہیں بہت دفعہ موجود ہے ، اب قتل کے بھی کوئی نئے معنیٰ نہ تلاش کرنے لگ جائیے گا پلیز ۔ پڑھییے Edited 15 اکتوبر 2019 by ghulamahmed17 Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 15 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 15 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) جناب والا جب ثقہ راویوں سے مروی ھے کہ دو بندے حضرت عمارؓ کے قتل کے بزعم خویش مدعی ہیں۔ (شرح خصائص علی از ظہور فیضی: رقم حدیث:159)۔ تو ثابت کریں کہ کس کے قاتلانہ حملے سے حضرت عمار کی فی الواقع موت واقع ھوئی؟ ابھی لاش کے ٹھنڈے ھو جانے والی دلیل آپ کی غلط ھو چکی ۔ آپ کے ساتھی ظہور فیضی اپنی اسی کتاب کے صفحہ888 پر ابوالغادیہ کی بجائے ابن جوی کے دعویٰ کے ثابت ھونے کی روایت پیش کر کے اُسے برقرار رکھتے ہیں ۔ Edited 15 اکتوبر 2019 by Saeedi 1 Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب