Saeedi مراسلہ: 17 ستمبر 2019 Report Share مراسلہ: 17 ستمبر 2019 (ترمیم شدہ) اگر حضرت معاویہ ، مولا علی کو حضرت عثمان سمجھتے تو یہ نہ کہتے کہ جب تک قاتلین عثمان کو قتل نہ کریں یا ھمارے سپرد نہ کریں اُس وقت تک ھم علی کی بیعت نہیں کرتے ؟ لہٰذا قاتلین عثمان پر لعنت بھیجنے کو حضرت علی پر سب و شتم کی بوچھاڑ کا نام دینا ھرگز درست نہیں ہو سکتا ۔ لکھی ھوئی گواھیوں کو ایک طرف رکھیں کیا حضرت وائل اور حضرت کثیر وغیرہ جو گواھی نامہ اٹھا کر گئے تھے یا حجر اور اس کے ساتھیوں کو لے کر گئے تھے تو انہوں نے اپنی گواھی یا اس گواھی نامہ کی تردید میں کچھ بولا تھا یا نہیں؟ جب حاکم کو سنگ زنی کر کے مسجد سے نکل کر کہیں چھپ کر جان بچانی پڑے تو بغاوت کی کوئی قسم ھے یا اطاعت کی؟ ابن ابی عاصم کی لعنت والی روایت میں خلف بن عبداللہ راوی مجہول ھے۔ Edited 22 ستمبر 2019 by Saeedi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 19 ستمبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 19 ستمبر 2019 (ترمیم شدہ) Quote اگر حضرت معاویہ ، مولا علی کو حضرت عثمان سمجھتے تو یہ نہ کہتے کہ جب تک قاتلین عثمان کو قتل نہ کریں یا ھمارے سپرد نہ کریں اُس وقت تک ھم علی کی بیعت نہیں کرتے ؟ لہٰذا قاتلین عثمان پر لعنت بھیجنے کو حضرت علی پر سب و شتم کی بوچھاڑ کا نام دینا ھرگز درست نہیں ہو سکتا ۔ چونکہ جناب امیر معاویہ حضرت علیؓ کو حضرت عثمان غنیؓ کا قاتل سمجھتے تھے ، اسی کو بہانہ بنا کر سیدنا حضرت علیؓ پر سب و شتم کیا جاتا تھا ۔ جناب سعیدی صاحب آپ کے اعتراض کا جواب حاضر خدمت ہے ۔ میں آپ کے دوسرے اعتراض کا رد اس پوسٹ کے بعد لگا دیتا ہوں ، تب تک آپ اگر میرے جواب کا رد فرمانا چاہتے ہیں تو بخوشی فرمائیں مگر اہل سنت کی کتب اور حوالہ جات کے ساتھ ۔ ثبوت یہ ہے ۔ لیجے جناب سعیدی صاحب پڑھیے اور اور میرے حوالہ جات کو رد فرمانے کی ہمت کیجیے ! -------------- Edited 19 ستمبر 2019 by ghulamahmed17 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 20 ستمبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 20 ستمبر 2019 (ترمیم شدہ) Quote اعتراض لکھی ھوئی گواھیوں کو ایک طرف رکھیں کیا حضرت وائل اور حضرت کثیر وغیرہ جو گواھی نامہ اٹھا کر گئے تھے یا حجر اور اس کے ساتھیوں کو لے کر گئے تھے تو انہوں نے اپنی گواھی یا اس گواھی نامہ کی تردید میں کچھ بولا تھا یا نہیں؟ جواب: جناب سعیدی صاحب جب امیر معاویہ نے وائل اور کثیر جو گواہی نامہ لے کر گئے تھے تو امیر معاویہ نے زیادہ کا خط لوگوں کو پڑھ کر سنایا مضمون یہ تھا : " اس فرقہ ترابیہ سائیبہ کے شیاطین نے جن کا سر گروہ حجر بن عدی ہے امیر المؤمنین سے مخالفت اور جماعت مسلمین سے مفارقت کی اور ہم لوگوں سے جنگ کی ۔ خدا نے ہمیں ان پر غلبہ دیا اور ہم نے انہیں گرفتار کر لیا " اب آپ اس کو مکمل پڑھ لیں اور سوچیں کہ خط میں زیاد نے کتنا بڑا جھوٹ بولا ہے اللہ کی لعنت ہو اس خبیث مردود پر ۔ جناب سعیدی صاحب بتائیں کہ کیا یہ لوگ فرقہ ترابیہ کے شیاطین تھے ؟ جو صحابی رسولﷺ ہے ۔ جس کی لاتعداد گواہیاں موجود ہیں کہ وہ حضرت علیؓ کے ساتھی اور عبادت گزار تھے ۔ جناب سعیدی صاحب بتائیں کہ جنگ کا کون سا میدان تھا ؟ اور یہ جنگ عظیم کہاں لڑی گئ اس میں کون کون سے ہتیار استعمال کیے گئے ؟ جناب سعیدی صاحب زیاد نے خط میں کتنا بڑا جھوٹ بولا ہے کہ ہم نے انہیں جنگ کے بعد گرفتار کیا ہے جبکہ حجر بن عدیؓ خود پیش ہوئے تھے ۔ اس پر آپ کیا فرمائیں گے ؟ اس کے بعد وائل بن حجر نے امیر معاویہ کو شریح بن حانی کا جب خط دیا تو وہ بھی معاویہ نے پڑھا " مجھے خبر ملی ہے کہ زیاد نے آپ کے پاس میری شہادت حجر بن عدی کے خلاف لکھ کر بھیجی ہے ، حجر بن عدی کے باب میں میری شہادت یہ ہے کہ وہ نماز پڑھنے والوں میں ہے ۔ ان کا خون بہانا اور ان کا مال لینا حرام ہے ، اب چاہے تو قتل کرو چاہے چھوڑ دو ۔ ( امیر معاویہ ) نے یہ خط پڑھ کر وائل و کثیر کو پڑھ کر سنایا اور یہ کہا کہ انہوں نے خود کو تم لوگوں کی شہادت سے الگ کر لیا ہے " اب اس جھوٹ پر وائل و کثیر کیا بولتے کہ شریح تو وہاں موجود ہی نہیں تھا اور زیاد نے جھوٹی گواہی درج کی ۔ کیا وائل و کثیر یہ کہ کر اور بول کر اپنی بھی جان سے جاتے اور دنیاوی فائدے سے بھی ہاتھ دھوتے کیا ؟ بہتر تھا کہ وہ اس کذب اور جھوٹ پر خاموش رہتے ۔ جناب سعیدی صاحب نہ شہادتیں اسلامی قانون شہادت کے مطابق ہوئیں ، نہ ہی حجر بن عدی نے بغاوت کی یہ سب جھوٹ کہانی تھی کہ اک بے گناہ صحابی رسولﷺ کی جان لے لی گئی ۔ ----------------------------- پڑھیں ۔ جناب سعدی صاحب اوپر آپ پڑھ سکتے ہیں حضرت حجر بن عدی لوگوں کو پکار پکار کہ رہے ہیں کہ معاویہ کو میرا پیغام دو کہ ہم لوگ اپنی بیعت پر قائم ہیں نہ چھوڑنا چاہتے ہیں نہ چھوڑیں گے ۔ لیجیے جناب سعیدی صاحب اس کی تصدیق ہم اہل سنت کے بہت بڑے اماموں سے کروائیں دیتے ہیں ۔ پڑھیے پلیز ۔ امام حاکم اور امام ذہبی لکھتے ہیں ۔ --------------------------------------- Quote اعتراض جب حاکم کو سنگ زنی کر کے مسجد سے نکل کر کہیں چھپ کر جان بچانی پڑے تو بغاوت کی کوئی قسم ھے یا اطاعت کی؟ جناب سعیدی صاحب میں بغاوت کی تعریف لکھ چکا ہوں ، آپ نے اس میں سے جس قسم میں بھی شمار تھا محترم کیوں نہیں لکھا ، آپ کو لکھنا چاہیے تھا کہ یہ بغاوت کی فلاں قسم ہے ۔ لگتا ہے وہ تعریف زیادہ لمبی ہونے کے سبب آپ نے دھیان نہیں دیا ، میں اب دوسری کتاب پیش کرتا ہوں جس میں قدرے مختصر تعریف موجودہے ۔ ------------------------------------ Quote اعتراض ابن ابی عاصم کی لعنت والی روایت میں خلف بن عبداللہ راوی مجہول ھے۔ جناب سیعیدی صاحب راوی مجہول نہیں ہے مگر میں اس کا اب ثابت بھی نہیں کروں گا۔ پلیز آپ ان کو دیکھ لیں ۔ Edited 20 ستمبر 2019 by ghulamahmed17 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 22 ستمبر 2019 Report Share مراسلہ: 22 ستمبر 2019 (ترمیم شدہ) ۱۔جناب نے ابوالاعلیٰ مودودی،اشرفعلی تھانوی، طٰہٰ حسین اور ابوزہرہ مصری وغیرہ کی کتابوں سے اِس مناظرانہ بحث میں جو حوالے دیے ہیں، وہ جدلی دلائل ہیں یا برہانی؟ نہ وہ مسلماتِ خصم ہیں اور نہ مسلماتِ فریقین ہیں توآپ کس برتے پر اُن کو پیش کر رہے ہیں؟ ۲۔کتبِ تاریخ میں اکثر بے سند ہیں اوراُن کا ماخذ تاریخ ابن جریرطبری ہے اور وہ طبری خود ماضی کی اچھی بُری خبریں راوی کی گردن پر رکھ کر بیان کرتا ہے۔ فما يكن في كتابي هذا من خبر ذكرناه عن بعض الماضين مما يستنكره قارئه، أو يستشنعه سامعه، من أجل أنه لم يعرف له وجها في الصحة، ولا معنى في الحقيقة، فليعلم انه لم يؤت في ذلك من قبلنا، وإنما أتى من قبل بعض ناقليه إلينا، وإنا إنما أدينا ذلك على نحو ما أدي إلينا اور اپنی اس تاریخ پر خود طبری کو بھروسہ نہیں، چنانچہ حضرت مولا علیؓ اور حضرت معاویہ ؓ میں وہ یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ ان میں حق پر کون ہے؟ علماء نے طبری کا موقف توقف لکھا ہے: وَتوقف الطَّبَرِيّ وَغَيره فِي تعْيين المحق مِنْهُم، وَصرح بِهِ الْجُمْهُور وَقَالُوا: إِن عليا، رَضِي الله عَنهُ وأشياعه كَانُوا مصيبين إِذا كَانَ أَحَق النَّاس بهَا الملہم شرح مسلم ازقرطبی مالکی المعلم شرح مسلم از المازری مالکی عمدۃ القاری از بدرالدین عینی حنفی پس تاریخ کو خود مؤرخ بھی اتنی اہمیت نہیں دیتا جتنی رافضی دیتا ہے۔ایسا کیوں ؟ ۳۔عام تاریخ اور فضائل کے باب میں فلاں کتاب کا نام چل جاتا ہے مگر مطاعن کا دارومدار فلاں فلاں کتاب میں ہونے پر نہیں بلکہ اسناد پر ہے اور جب تک کوئی بات قطعی الثبوت والدلالۃ ثابت نہ ہوجائے وہ ظن کے درجہ میں رہتی ہے اور عام مسلمان پر بھی سوء ظن جائز نہیں ہے۔ تو کیا پیغمبر اسلام ﷺ کےصحابہ کے حقوق عام مسلمانوں سے بھی کم ہیں؟ ۴۔ آپ کی مسلمہ تاریخ کی روشنی میں سوال ہے کہ کیا حضرت وائل اور حضرت کثیر وغیرہ جو گواھی نامہ(جمع جموع و دعوتِ حرب وغیرہ) اور حضرت حجر اور ان کے ساتھیوں کو لے کر گئے تھے تو ان چشم دید گواہوں کی گواہی کو کیسے رد کرو گے؟ گواہی نامہ کے ۴۴ کے ہجوم میں سے صرف ایک گواہ منحرف ہوا،باقی کسی کاانحراف بھی منقول نہیں۔ ۵۔ آپ کی مسلمہ تاریخ کی روشنی میں سوال ہے کہ جب حاکم کو سنگ زنی کر کے مسجد سے نکل کر کہیں چھپ کر جان بچانی پڑے تو یہ بھی بغاوت کی کوئی قسم ہے یا نہیں؟ اپنی چوتھی قسم بغاوت کو پڑھیں۔اس فعل کے ہوتے ہوئے جناب ِ حجر بن عدی کےاپنی بیعت پر قائم رہنے کے دعویٰ پر سوالیہ نشان (؟) لگتا ہے یا نہیں؟ ۶ ۔:میں نے لکھا تھا کہ ابن ابی عاصم کی لعنت والی روایت میں خلف بن عبداللہ راوی مجہول ھے۔ جناب نے لکھا کہ: راوی مجہول نہیں ہے مگر میں اس کا اب ثابت بھی نہیں کروں گا۔ دعویٰ کرتے ہو تو ثابت کرو،بھاگتے کیوں ہو؟ ۷۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے حضرت حجر بن عدی کے فراق میں جو کیا ،اس سے استدلال کرتے ہو،مگر انجام کی خبر دینے والی حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی اس روایت کو بھی پڑھ لوکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ يَطْلُعُ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، فَطَلَعَ مُعَاوِيَةُ تم پر ایک جنتی شخص نمودارہوگا تو معاویہؓ نمودار ہوئے۔ (الشریعۃ آجری،انساب بلاذری، حلیۃ الاولیاء ابونعیم) کیا کسی کے متعلق اِس آخری خبر کے بعد بھی کچھ رہ جاتا ہے؟ ۸۔حضرت معاویہ تو حضرت علی کے لئے دعائے رحمت کرتے تھے (الاستیعاب)۔ حضرت ابن عباسؓ نے حضرت علیؓ کا ذکر کیا اور اس میں تھا کہ جو علیؓ پر لعنت بھیجے تو اللہ اور اُس کے بندے قیامت تک اُس پر لعنت بھیجیں، تو حضرت معاویہؓ نے کہا کہ آپ نے ٹھیک فرمایا۔ طبرانی اور ابن عساکر سے مروی ہے کہ : عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ عَلَى مُعَاوِيَةَ، ۔ ۔ ۔ قَالَ مُعَاوِيَةُ: فَمَا تَقُولُ فِي عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ؟ قَالَ: رَحِمَ اللهُ أَبَا الْحَسَنِ، كَانَ وَاللهِ عَلَمَ الْهُدَى، وَكَهْفَ التُّقَى، وَمَحَلَّ الْحِجَا، وَطَوْدَ النُّهَى، وَنُورَ السُّرَى فِي ظُلَمِ الدُّجَى، وَدَاعِيَةً إِلَى الْحُجَّةِ الْعُظْمَى، عَالِمًا بِمَا فِي الصُّحُفِ الْأُولَى، وَقَائِمًا بِالتَّأْوِيلِ وَالذِّكْرَى، مُتَعَلِّقًا بِأَسْبَابِ الْهُدَى، وَتارِكًا لِلْجَوْرِ وَالْأَذَى، وَحَائِدًا عَنْ طُرُقَاتِ الرَّدَى، وَخَيْرَ مَنْ آمَنَ وَاتَّقَى، وَسَيِّدَ مَنْ تَقَمَّصَ وَارْتَدَى، وَأَفْضَلَ مَنْ حَجَّ وَسَعَى، وَأَسْمَحَ مَنْ عَدَلَ وَسَوَّى، وَأَخْطَبَ أَهْلِ الدُّنْيَا إِلَّا الْأَنْبِيَاءَ وَالنَّبِيَّ الْمُصْطَفَى، وَصَاحِبَ الْقِبْلَتَيْنِ، فَهَلْ يُوَازِيهِ مُوَحِّدٌ، وَزَوْجُ خَيْرِ النِّسَاءِ، وَأَبُو السِّبْطَيْنِ، لَمْ تَرَ عَيْنِي مِثْلَهُ، وَلَا تَرَى حَتَّى الْقِيَامَةِ وَاللِّقَاءِ، فَمَنْ لَعَنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْعِبَادِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ مُعَاوِيَةُ: صَدَقْتَ يَا ابنَ عَبَّاسٍ۔ کیا یہ روایت آپ کو اچھی نہیں لگتی؟ ۹۔ ابوحنیفہ احمدبن داؤد الدینوری ۲۸۲ھ نے الاخبارالطوال میں لکھا: ولم ير الحسن ولا الحسين طول حياه معاويه منه سوءا في أنفسهما ولا مكروها امام حسن اورامام حسین نے امیرمعاویہ کی زندگی میں اپنے حق میں اُس سے کوئی برُی بات یا ناپسندیدہ بات نہ دیکھی۔ لعنت اور سب وشتم کی کہانی معاویہ سے ہوتی تو حسنین کریمین کے لئے اس سے بری اور مکروہ بات اور کیا ہوتی؟ ۱۰۔ہم پہلے بھی اس بات کو اجتہادی خطا کہہ چکے ہیں۔کاش وہ قتل کرنےکی بجائے اُن کو قید میں رکھتے اور اُن کی بیعت پر قائم رہنے والی بات کو نظرانداز نہ کرتے ۔ضعیف روایت سے جہاں جنابِ حجر بن عدی کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے ،وہیں جنابِ معاویہ کے فیصلہ کی خطا بھی ظاہر ہوتی ہے۔ چنانچہ جنابِ معاویہ کاوفات سے پہلے اس بات پرپچھتاوااورندامت منقول ہے۔اور عدل وسنت کا یزیدی دور سے پہلے تبدیل نہ ہونا بھی جنابِ معاویہ کے اجتہاد کی وجہ سے ہے جو ہادی ومہدی بننے کی نبوی دعا کا اثر تھا۔ Edited 22 ستمبر 2019 by Saeedi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 22 ستمبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 22 ستمبر 2019 (ترمیم شدہ) جناب سعیدی صاحب کیا کر رہے ہیں میرے ایک بھی سوال کا آپ نے جواب کہیں ذکر تک نہیں کیا کیوں ؟ جناب آپ نے اعتراض کیا کہ امیر معاویہ علیؓ کو قاتلینِ عثمانؓ میں شامل نہیں سمجھتے تھے میں نے کتنے حوالہ جات سے ثابت کیا کہ وہ حضرت علیؓ کو قاتلین عثمانؓ سمجھتے تھے اسی لیے امیر معاویہ کے گورنر ان پر لعنت اور سب و شتم کرتے تھے اور ان میں سے اب میں اک حوالہ لگاتا ہوں وہ پڑھ لیں اور ثابت فرمائیں کہ حضرت علیؓ کو قاتلینِ حضرت عثمان غنیؓ نہیں سمجھا جاتا تھا ۔ محترم اس میں تاریخ کی اتبی طویل رام کہانی کی ضرورت ہی نہ تھی اب میں ایک اعتراض کا جواب لے لوں پھر آگے چلتے ہیں ۔ سب سے پہلے ثابت فرمائیں کہ کیا حضرت علیؓ قاتلیں عثمان غنیؓ میں شامل تھے ؟ جیسا کہ امیر معاویہ اور عمرو بن العاص سمجھتے تھے ۔ میں نے آپ کے سامنے حدیث صحیح سے ثابت کیا کہ حضرت حجر بن عدیؓ امیر معاویہ کی بیعت پر قائم تھے ، آپ نے تاریخ کا چارٹ بورڈ لکھ دیا ، محترم اس حدیث صحیح کو پڑھیں اور اس کے متلق جواب لکھیں ؟ پھر آپ نے حجر بن عدی کو بغاوت کی کسی قسم کے متلق اعتراض کیا ، میں نے پہلے بھی تعریف پیش کی پھر دوسری تعریف پیش کی اور لکھا کہ بتائیں حضرت حجر بن عدی نے کن ہتیاروں کے ساتھ کس میدان میں جنگ لڑی اور زیاد نے امیر معاویہ کو خط میں جھوٹ لکھا کہ ہم نے جنگ کے بعد ان کو گرفتار کیا ، اس تعریف کی روشنی میں حجر بن عدی کو باغی ثابت کریں َ آپ نے لعنت پر لکھا کہ رواوی مجہول ہے میں نے آپ کی خدمت میں چار پانچ نئے حوالہ جات پیش کر دئیے آپ نے ان میں سے کسی ایک کا ذکر تک نہیں کیا کیوں ؟ جناب سعیدی صاحب کیا میرا کام صرف آپ لوگوں کے اعتراضات کا جواب لکھنا ہی رہ گیا ہے ، مہربانی فرمائیں اصول کے مطابق چلیں ، لعنت والی روایات اوپر مودجود ہیں آپ ان میں سے کوئی ایک درست مان لیں اگر اعتراض ہے تو کریں میں اعتراض دور کروں یا نیا حوالہ پیش کروں گا ۔ پلیز ان سب باتوں کا ترتیب سے جواب لکھیں َ -------------------------- Edited 22 ستمبر 2019 by ghulamahmed17 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 22 ستمبر 2019 Report Share مراسلہ: 22 ستمبر 2019 آپ میرا جواب دوبارہ پڑھیں اور غور سے پڑھیں،ان سب باتوں پر کلام ہوچکا ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 22 ستمبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 22 ستمبر 2019 جناب محرم سعیدی صاحب آپ کے پاس جواب نہیں تو نہ لکھیں لیکن بات اصول کی کریں ۔ آپ کا اعتراض تھا کہ حضرت علی قاتلینِ عثمان میں شامل نہیں میں نے ثابت کیا کہ انہیں قتل لکھا گیا ثبوت موجود ہیں َ اس کا جواب کہاں ہے ؟ میں نے حدیث صحیح سے ثابت کیا کہ حضرت حجر بن عدی امیر معاویہ کی بیعت پر تھے ؟ آپ نے بیعت کا انکار کہاں ثابت کیا ، دیکھا دیں َ پھر آپ نے فرمایا کہ حجر بن عدی نے بغاوت کی ؟ میں نے تعریف آپ کے سامنے دو دو بار رکھی اور کہا کہ جس قسم میں شامل ہیں وہ لکھ دیں ۔ جناب سعیدی صاحب آپ نے حجر بن عدی کو کس قسم کی بغاوت میں شامل کیا دیکھا دیں ۔ پھر آپ نے لکھا کہ لعنت والی راوی مجہول ہے ۔ مجہول تھا یا نہیں مگر میں نے نئی پانچ روایات آپ کے سامنے رکھی ہیں ۔ اوپر موجود ہیں ۔ آپ نے ان کے بارے اک لفظ نہیں لکھا ۔ آپ نے کیا وہ پانچوں روایات ردی کی ٹوکری میں پھینک دی ہیں ؟ کسی ایک بات کا آپ نے جواب نہیں لکھا ۔ جناب سعیدی صاحب اگر ترتیب سے جواب لکھیں گے تو ہی بات مذید آگے بڑھ سکتی ہے ۔ ------------------------------------- اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 22 ستمبر 2019 Report Share مراسلہ: 22 ستمبر 2019 جناب قاسم علی صاحب 1۔ جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے متعلق فرمایا کہ (فاتوا علیا فقولوا لہ یدفع لنا قتلۃ عثمان) علی کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ عثمان کے قاتلوں کو ھمارے سپرد کرے۔ فتح الباری میں ابن حجر عسقلانی نے اسے بسند جید لکھا ھے۔ اس کے مقابلے میں آپ کے حوالوں میں سند جید تو کیا ملنا تھا، سرے سے سند ھی نہیں ملتی۔ اس حوالے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک قاتلین عثمان اور ہیں ،اور علی اور ھے۔ 2۔ حجر بن عدی کے دعوی اور عمل میں فرق موجود ہے جو اُن کے دعویٰ پر سوالیہ نشان ھے۔ 3۔ بغاوت کی چوتھی قسم لکھا تھا، آپ نہ پڑھیں تو میں کیا کروں؟ 4۔ ایک روایت کے مجہول راوی کی جہالت تو دور کر نہ سکے، اُلٹا اور بے سند روایات پیش کر دیں ۔ چلو شاباش! اب مصنفین سے لے کر معاویہ تک ھر ایک روایت کی سند تلاش کرو اور پیش کرو۔ ایک بات ایک اخبار کی بجائے دس اخباروں میں چھپ جائے مگر اس خبر پر کسی کو سزا نہیں ہو سکتی، اس کے لئے (اسناد صحیحہ والی )گواھیاں درکار ھوتی ھیں ۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 22 ستمبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 22 ستمبر 2019 Quote 1۔ جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے متعلق فرمایا کہ (فاتوا علیا فقولوا لہ یدفع لنا قتلۃ عثمان) علی کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ عثمان کے قاتلوں کو ھمارے سپرد کرے۔ فتح الباری میں ابن حجر عسقلانی نے اسے بسند جید لکھا ھے۔ اس کے مقابلے میں آپ کے حوالوں میں سند جید تو کیا ملنا تھا، سرے سے سند ھی نہیں ملتی۔ اس حوالے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک قاتلین عثمان اور ہیں ،اور علی اور ھے۔ جناب سعیدی صاحب آپ پھر بارباروہی بات دھرا رہے ہیں ، آپ کا یہ لکھنا کہ " علی کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ عثمان کے قاتلوں کو ھمارے سپرد کرے۔" آپ کتنے سادہ بنے ہوئے ہیں اور میری پانچ کتابوں کے حوالہ جات ہضم کر گئے صرف یہ لکھ کر کہ بغیر سند کے لکھی ہیں ۔ تو جناب آپ سند سے ثابت فرما دیں کہ معاویہ علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ، نہیں سمجھتا تو یہ قاتلین کو پناہ دینے اور حوالے کرنے کا مطالبہ کیوں ؟ جب کہ وہ خود قصاص عثمان کو بہانہ بنا کر خلیفہِ راشد کی بیعت کا انکار کر چکا تھا ۔ سند سے ثابت فرما دیں کہ وہ حضرت علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ۔ اور دوٹوک الفاظ میں لکھیں کہ کیا معاویہ کا حضرت علیؓ سے قصاص کا مطالبہ درست تھا یا غلط تھا ؟ -------------- ---------------------- اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 23 ستمبر 2019 Report Share مراسلہ: 23 ستمبر 2019 پانچ کتابوں کو پیش کیا، سند ایک میں بھی نہیں مل سکی۔ کتاب کے مصنف سے لے کر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تک سند ھی پیش نہیں کر سکتے، سند کا صحیح یا حسن ھونا تو بعد کی بات ہے ۔ پانچ نہیں بلکہ پانچ سو کتابوں کی ورق گردانی کرو۔ الزام تو مل سکتا ھے مگر ثبوت وسند نہیں ملیں گے ۔ -------------------------------------------- امیر معاویہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں پر لعنت بھیجتے تھے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم پر لعنت بھیجنے والے پر بھی لعنت کے قائل تھے۔(حوالہ اوپر دیا جا چکا ہے) ۔ پس ثابت ھوا کہ وہ حضرت علی کو قاتلین عثمان میں کسی طرح بھی شمار نہیں کرتے تھے ۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 24 ستمبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 24 ستمبر 2019 Quote امیر معاویہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں پر لعنت بھیجتے تھے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم پر لعنت بھیجنے والے پر بھی لعنت کے قائل تھے۔(حوالہ اوپر دیا جا چکا ہے) ۔ پس ثابت ھوا کہ وہ حضرت علی کو قاتلین عثمان میں کسی طرح بھی شمار نہیں کرتے تھے ۔ افسوس کے جناب محترم سعیدی سے آپ میری لکھی ہوئی کسی بات کا جواب پیش کرنے میں بار بار بری طرح ناکام ہو رہے ہیں۔ میں نے جناب سے اس کے متلق پوچھا ہے ، ان کا جواب لکھیں ۔ جناب سعیدی صاحب آپ پھر بارباروہی بات دھرا رہے ہیں ، آپ کا یہ لکھنا کہ " علی کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ عثمان کے قاتلوں کو ھمارے سپرد کرے۔" آپ کتنے سادہ بنے ہوئے ہیں اور میری پانچ کتابوں کے حوالہ جات ہضم کر گئے صرف یہ لکھ کر کہ بغیر سند کے لکھی ہیں ۔ تو جناب آپ سند سے ثابت فرما دیں کہ معاویہ علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ، نہیں سمجھتا تو یہ قاتلین کو پناہ دینے اور حوالے کرنے کا مطالبہ کیوں ؟ جب کہ وہ خود قصاص عثمان کو بہانہ بنا کر خلیفہِ راشد کی بیعت کا انکار کر چکا تھا ۔ سند سے ثابت فرما دیں کہ وہ حضرت علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ۔ اور دوٹوک الفاظ میں لکھیں کہ کیا معاویہ کا حضرت علیؓ سے قصاص کا مطالبہ درست تھا یا غلط تھا ؟ -------------- اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
arslanmasoom2 مراسلہ: 24 ستمبر 2019 Report Share مراسلہ: 24 ستمبر 2019 افسوس کے جناب محترم سعیدی سے آپ میری لکھی ہوئی کسی بات کا جواب پیش کرنے میں بار بار بری طرح ناکام ہو رہے ہیں۔ میں نے جناب سے اس کے متلق پوچھا ہے ، ان کا جواب لکھیں ۔ جناب سعیدی صاحب آپ پھر بارباروہی بات دھرا رہے ہیں ، آپ کا یہ لکھنا کہ " علی کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ عثمان کے قاتلوں کو ھمارے سپرد کرے۔" آپ کتنے سادہ بنے ہوئے ہیں اور میری پانچ کتابوں کے حوالہ جات ہضم کر گئے صرف یہ لکھ کر کہ بغیر سند کے لکھی ہیں ۔ تو جناب آپ سند سے ثابت فرما دیں کہ معاویہ علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ، نہیں سمجھتا تو یہ قاتلین کو پناہ دینے اور حوالے کرنے کا مطالبہ کیوں ؟ جب کہ وہ خود قصاص عثمان کو بہانہ بنا کر خلیفہِ راشد کی بیعت کا انکار کر چکا تھا ۔ سند سے ثابت فرما دیں کہ وہ حضرت علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ۔ اور دوٹوک الفاظ میں لکھیں کہ کیا معاویہ کا حضرت علیؓ سے قصاص کا مطالبہ درست تھا یا غلط تھا ؟ -------------- قاسم جاہل صاحب آپ بتا دیں کہ مولا علی رضی الله عنہما کے گروہو میں قاتلین عثمان نے پناہ لی تھی یا نہیں۔۔۔۔۔۔؟ Sent from my iPhone using Tapatalk اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 24 ستمبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 24 ستمبر 2019 Quote قاسم جاہل صاحب آپ بتا دیں کہ مولا علی رضی الله عنہما کے گروہو میں قاتلین عثمان نے پناہ لی تھی یا نہیں۔۔۔۔۔۔؟ محترم آپ سب دوستوں کا ماشاء اللہ شوق بہت ہوتا ہے پوسٹ لگانے کا ، جو کہ اچھی بات ہے مگر اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ پہلے موجود سوال کا جواب لکھ کر نیا سوال کیا جائے مگر لگتا ہے آپ لوگ اس بات سے بے خبر ہیں ۔ میں اوپر ثابت کر ہوں کہ امیر معاویہ اور اور ان کے ساتھی سیدھا سیدھا حضرت علیؓ کو بھی قاتلین عثمانؓ کا ساتھی شمار کرتے تھے ۔ اور اس بات کو بہانہ بنا کر امیر معاویہ نے حضرت علیؓ کو خلیفہ راشد نہیں مانا اور بیعت نہیں کی ۔ قاتلینِ عثمان غنیؓ حضرت علیؓ کے لشکر میں بالکل موجود ہوں گے مگر میرا سوال پھر بھی وہی ہے کہ کیا امیر معاویہ اور اہل شام کا حضرت علیؓ سے قصاص کا مطالبہ درست تھا یا کہ باطل تھا ۔ ------------- اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 25 ستمبر 2019 Report Share مراسلہ: 25 ستمبر 2019 یہ رافضی میاں ہر بے سند بات سے اپنی بات ثابت کر چکے ہیں??? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 26 ستمبر 2019 Report Share مراسلہ: 26 ستمبر 2019 (ترمیم شدہ) On 9/24/2019 at 5:10 AM, ghulamahmed17 said: آپ کا یہ لکھنا کہ " علی کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ عثمان کے قاتلوں کو ھمارے سپرد کرے۔" میری پانچ کتابوں کے حوالہ جات ہضم کر گئے صرف یہ لکھ کر کہ بغیر سند کے لکھی ہیں ۔ تو جناب آپ سند سے ثابت فرما دیں کہ معاویہ علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ، نہیں سمجھتا تو یہ قاتلین کو پناہ دینے اور حوالے کرنے کا مطالبہ کیوں ؟ جب کہ وہ خود قصاص عثمان کو بہانہ بنا کرخلیفہِ راشد کی بیعت کا انکار کر چکا تھا ۔ سند سے ثابت فرما دیں کہ وہ حضرت علیؓ کو قاتل نہیں سمجھتا تھا ۔ اور دوٹوک الفاظ میں لکھیں کہ کیا معاویہ کا حضرت علیؓ سے قصاص کا مطالبہ درست تھا یا غلط تھا ؟ 1 جناب معاویہؓ کا حضرت علی ؓ سے قاتلوں کو سپرد کرنے یا قصاص لینے کے مطالبہ سے یہ تو ثابت ہو گیا کہ معاویہ ؓکے نزدیک قاتل اور ہیں مگر مولاعلی ؓاور ہے۔سند اس کی علامہ ابن حجر عسقلانی کے نزدیک بھی معتبر ہے۔ اس کے مقابلے پر چند بے سند حوالے پیش کرنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ 2 قاتلوں سے علیؓ کے الگ ہونے کے اس دعویٰ کی تائید ہم نے معجم طبرانی سے پیش کی تھی کہ حضرت معاویہؓ کے نزدیک حضرت علیؓ پر لعنت بھیجنے والے پر لعنت بھیجنا درست ہے جبکہ قاتلین ِ عثمان ؓپر لعنت بھیجنے کے وہ قائل ہیں، پس ثابت ہوا کہ حضرت معاویہؓ کے نزدیک حضرت علی ؓقاتلین ِ عثمانؓ سے خارج ہے۔ 3 اب ہم مزید تائید تمہارے معتبر راوی ابومخنف لوط بن یحییٰ کے بیان سے پیش کرتے ہیں:۔ فذكر هشام ابن مُحَمَّدٍ، عن أبي مخنف الأَزْدِيّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سعد أَبُو المجاهد الطَّائِيّ، عن المحل بن خليفة الطَّائِيّ، ۔۔۔۔ وصاحبكم يزعم أنه لم يقتله، فنحن لا نرد ذَلِكَ عَلَيْه (تمہارے معتبر راوی ابومخنف کو بھی یہ تسلیم کرنا پڑاکہ امیر معاویہؓ نے کہا ):۔ اور تمہارے صاحب(علیؓ) کا کہنا ہے کہ اُس نے عثمانؓ کو قتل نہیں کیا ہے،پس ہم بھی (اب) اُس کی بات کی تردیدنہیں کرتے۔ (متعدد کتب) Edited 26 ستمبر 2019 by Saeedi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 26 ستمبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 26 ستمبر 2019 سعیدی صاحب جناب امیر معاویہ کا حضرت علیؓ سے قصاص کا مطالبہ کرنا درست تھا یا باطل تھا ؟ جناب معاویہ اور اس کا گروہ بالکل حضرت علیؓ کو حضرت عثمانؓ کے قاتلین کا ساتھی اور حمایتی سمجھتے تھے ۔ اور باقی حوالہ جات کو تو آپ ہضم کر جائیں گے مگر ان دو حوالہ جات کا کیا کریں گے َ آپ کو بار بار لکھ رہا ہوں کہ جو بات بھی ثابت کرنا ہے آپ اس پر کتاب پیش فرمائیں ۔ زبانی کسی بھی بات پر یقین نہیں کیا جائے گا ۔ جب تک کتاب نہ دیکھ لی جائے ۔ اور جو دو سوال کیے ہیں پلیز ان کا بھی جواب دو فقروں میں لکھ دیں ۔ ----------------------------- اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 26 ستمبر 2019 Report Share مراسلہ: 26 ستمبر 2019 قصاص کا مطالبہ تو حضرت علی اور حضرت معاویہ دونوں کے نزدیک حق تھا۔ اختلاف یہ تھا کہ حضرت معاویہ کہتے تھے:پہلے عثمان کا قصاص پھر علی کی بیعت۔ مگرحضرت علی فرماتے تھے : پہلے علی کی بیعت پھرعثمان کا قصاص۔ اسی سے تمہاری دونوں باتوں کا جواب ہو جاتا ہے کہ قصاص کا مطالبہ درست تھا یا نہیں؟ اور حضرت علی کو قاتلین عثمان میں وہ داخل مانتے تھے یا خارج مانتے تھے۔ ندویوں کے متعلق ہمارا موقف کوئی اچھا نہیں ہے۔ انوار اللہ فاروقی نے مقاصدالاسلام میں جو کچھ لکھا،بغیر ثبوت کے لکھا،اور اس کی حیثیت الزام سے زیادہ نہیں۔ تاہم اُس نے جس بات کو خیال لکھا تھا،تم نے اُسے اُس کا عقیدہ لکھ کر اُس پر بھی جھوٹ بولا ہے۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 26 ستمبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 26 ستمبر 2019 Quote قصاص کا مطالبہ تو حضرت علی اور حضرت معاویہ دونوں کے نزدیک حق تھا۔ جناب محترم سعیدی صاحب اس کو ثابت کریں ۔ اپنی باتوں سے نہیں کتابوں کے ساتھ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 3 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 3 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) On 9/26/2019 at 10:03 PM, ghulamahmed17 said: جناب محترم سعیدی صاحب اس کو ثابت کریں ۔ اپنی باتوں سے نہیں کتابوں کے ساتھ آپ کے عقیدے میں کیا حضرت علی مرتضیٰ کے نزدیک حضرت عثمان کے خون کا قصاص نہیں بنتا تھا؟ Edited 3 اکتوبر 2019 by Saeedi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 Quote آپ کے عقیدے میں کیا حضرت علی مرتضیٰ کے نزدیک حضرت عثمان کے خون کا قصاص نہیں بنتا تھا؟ جناب سعیدی صاحب آپ میرے سوال کا مکمل حلیہ بگاڑ کر من مرضی کا سوال بنا کر جواب لکھتے ہیں جو کہ بالکل غلط طریقہِ کار ہے۔ جناب سعیدی صاحب میں نے سوال کیا تھا کہ حضرت علیؓ سے حضرت عثمان کے قتل کا مطالبہ درست تھا یا غلط تھا ؟ یہ لوگ حضرت علی سے حضرت عثمان کا قصاص طلب ہی اس لیے کر رہے تھے کہ انہیں حضرت عثمان کے قتل میں ملوث جانتے تھے لہذا حضرت علی سے حضرت عثمان کا قصاص طلب کرنا 100 ٪ غلط تھا ۔ ------------------------------ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) حضرت علی سے قاتلین عثمان کو الگ کرکے برائے قصاص سپرد کرنے کے مطالبے سے اُلٹا نتیجہ مت نکالو۔ کیا امیرمعاویہ نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ اے علی! ہم نے تمہیں قصاص عثمان میں قتل کرنا ہے، اپنے آپ کو ہمارے سپرد کر دو۔ جب حضرت علی نے فرمایا کہ میرا عثمان کے قتل میں کوئی ہاتھ نہیں تو حضرت معاویہ نے فرمایا کہ ہم علی کی بات کی تردید نہیں کرتے۔ آپ جس کے مطالبہ کو 100%غلط سمجھتے ہیں۔حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ:۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ: قُلْتُ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَايْمُ اللَّهِ لَيَظْهَرَنَّ عَلَيْكُم ُ ابْنُ أَبِي سُفْيَانَ، لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوماً فَقَدْ جَعَلْنا لِوَلِيِّهِ سُلْطاناً تفسیر کبیر میں ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے مولا علی علیہ السلام سے کہا کہ قسم بخدا ابوسفیان کا بیٹا معاویہ تم پر غالب آ جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جو ناحق (ظلما) مارا جائے تو بے شک ہم نے اس کے وارث کو قابو دیا۔(سورۃ الاسراء:۳۳)۔ ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباسؓ توحضرت عثمان کے قتل کو ظلم بھی مان رہے ہیں،معاویہ کو آپ کا ولی بھی مان رہے ہیں،اور معاویہ کو اللہ کی طرف سے قوت وغلبہ ملنا بھی مان رہے ہیں۔ یہ روایت جامع معمر بن راشد میں موجود ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔عن ایوب عن ابی قلابہ عن زہدم۔ Edited 6 اکتوبر 2019 by Saeedi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 6 اکتوبر 2019 Quote Quote تفسیر کبیر میں ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے مولا علی علیہ السلام سے کہا کہ قسم بخدا ابوسفیان کا بیٹا معاویہ تم پر غالب آ جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جو ناحق (ظلما) مارا جائے تو بے شک ہم نے اس کے وارث کو قابو دیا۔(سورۃ الاسراء:۳۳)۔ ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباسؓ توحضرت عثمان کے قتل کو ظلم بھی مان رہے ہیں،معاویہ کو آپ کا ولی بھی مان رہے ہیں،اور معاویہ کو اللہ کی طرف سے قوت وغلبہ ملنا بھی مان رہے ہیں۔ سعیدی صاحب کچھ خدا کا خوف کریں اس روایت کا حضرت علی سے حضرت عثمان کے قصاص کے مطا لبے سے دور دور کا تعلق نہیں ۔ لہذا حضرت علی سے قتل عثمان کا قصاص طلب کرنا ہی غلط تھا ۔ اگر روایت پیش فرما کر ثابت کرنا ہے تو ایسی روایت پیش فرمایں جس میں صاف ، واضح اور دوٹوک لکھا ہو کہ حضرت علیؓ سے ان لوگوں کا قصاص طلب کرنا درست یا جائز تھا ۔ حضرت طلحہؓ اور حضرت زبیرؓ بھی قصاص لینے کو ہی آئے تھے کوئی حضرت علیؓ سے خلافت لینے نہیں آئے تھے اگر وہ قصاص کے مطالبے پر حق پر تھے تو چھوڑ کر کیوں چلے گئے ؟ بتائیے گا ضرور ؟ کریم آقاﷺ کو قتل عثمان اور قصاص عثمان کی سب خبر تھی اور انہیں معلوم تھا کہ زبیرؓ قتل عثمان کا مطالبہ لے کر جمل میں جائیں گے اسی لیے کریم آقاﷺ نے زبیرؓ کو فرمایا کہ اے زبیر تو علی کے خلاف خروج(بغاوت) کرے گا اور علی کے حق میں ظالم ہو گا ۔ جناب محترم سعیدی صاحب کیا حضرت زبیر اور حضرت طلحہ قتل عثمان کے لیے ہی نہیں گئے تھے کیا ؟ اسی لیے حضرت علی نے جمل میں زبیرؓ کو فرمایا تھا کہ کریم آقاﷺ نے فرمایا تھا کہ زبیر تو علی سے قتال و بغاوت کرے گا اور علی کے حق میں ظالم ہو گا ۔ اس کے بعد حضرت زبیر میدان جنگ میں ہی قصاص کا مطالبہ چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔ اب بتائیں کریم آقاﷺ نے تو جمل میں قصاص کا مطالبہ لے کر آنے والوں کو ظالم کہا ہے ۔ لہذا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ علی سے قصاص عثمان کا مطالبہ غلط تھا ۔ ---------------------------------------------------------------------- اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 7 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 7 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) 22 hours ago, ghulamahmed17 said: اس روایت کا حضرت علی سے حضرت عثمان کے قصاص کے مطا لبے سے دور دور کا تعلق نہیں ۔ حضرت ابن عباس ؓ نے مولا علی علیہ السلام سے کہا کہ قسم بخدا ابوسفیان کا بیٹا معاویہ تم پر غالب آ جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جو ناحق (ظلما) مارا جائے تو بے شک ہم نے اس (مظلوم مقتول)کے وارث کو قابو دیا۔ یہ مظلوم مقتول کے وارث کو قابو دینا :اگر مطالبہ قصاص سے متعلقہ نہیں تو آپ ہی عقدہ کشائی فرمائیں کہ قابو دینے سے کیا مراد ہے؟ 22 hours ago, ghulamahmed17 said: حضرت علی سے قتل عثمان کا قصاص طلب کرنا ہی غلط تھا ۔ حضرت علی علیہ السلام (بحیثیت حاکم )سے قتلِ عثمان کے قصاص کا ہی نہیں بلکہ ہر مقتول مظلوم کے قصاص کا حق دلانے کا مطالبہ کیا جا سکتا تھا۔اس مطالبہ کو غلط کہنا ہی غلط ہے۔ 22 hours ago, ghulamahmed17 said: حضرت طلحہؓ اور حضرت زبیرؓ بھی قصاص لینے کو ہی آئے تھے کوئی حضرت علیؓ سے خلافت لینے نہیں آئے تھے اگر وہ قصاص کے مطالبے پر حق پر تھے تو چھوڑ کر کیوں چلے گئے ؟ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر کو حضرت علی کے نمائندے جناب قعقاع نے (بلوائیوں کا زور ٹوٹنے تک) تعجیلِ قصاص کی بجائے تاخیرِ قصاص کے لئے قائل کر لیا تھا۔ 22 hours ago, ghulamahmed17 said: آقاﷺ نے زبیرؓ کو فرمایا کہ اے زبیر تو علی کے خلاف خروج(بغاوت) کرے گا اور علی کے حق میں ظالم ہو گا ۔ جس روایت میں حضرت زبیر کو حضرت علی کے متعلق(تقاتلہ و انت لہ ظالم) فرمایا گیا،اُس کی سند میں عبداللہ بن محمد بن عبدالملک الرقاشی ہے۔جو جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔پھراس کا استاد عبدالملک بن اعین کوفی ہے وہ بھی شیعی ہے۔ ضعیف روایت ہے تو اس سے کیا ثابت کرو گے؟ 22 hours ago, ghulamahmed17 said: آقاﷺ نے تو جمل میں قصاص کا مطالبہ لے کر آنے والوں کو ظالم کہا ہے ۔ لہذا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ علی سے قصاص عثمان کا مطالبہ غلط تھا ۔ ضعیف روایت ہے ،نیزخون ناحق کے قصاص دِلوانے کے مطالبہ کو ظلم کہنا ہرگز درست نہیں۔ مشکل الآثارمیں امام طحاوی نے حدیث شریف لکھی جس میں ہے کہ: ان رسول اللہ ﷺ لما بلغہ ان عثمان قد قتل، فکانت بیعۃ الرضوان۔یعنی جب رسول اللہ ﷺ کو یہ خبر پہنچی کہ تحقیق عثمان شہید ہوگئے تو پھر بیعتِ رضوان منعقد ہوئی۔ جس عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لئے رسول اللہ ﷺ نے ڈیڑھ ہزار صحابہ کرام سے لڑنے مرنے کی بیعت لی اور اللہ نے رضامندی کا پروانہ دیا،آج کے کلمہ گو کے نزدیک اُس عثمان کے خون کے قصاص کا مطالبہ ہی غلط ہو،کیا یہی اسلام ہے؟!! Edited 7 اکتوبر 2019 by Saeedi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ghulamahmed17 مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 Author Report Share مراسلہ: 8 اکتوبر 2019 Quote ضعیف روایت ہے ،نیزخون ناحق کے قصاص دِلوانے کے مطالبہ کو ظلم کہنا ہرگز درست نہیں۔ یہاں امام جلال الدین سیوطیؒ خود امام حاکم کی روایت کو صحیح بتا کر کر اس غیبی خبر اور معجزہ مصطفیﷺ کو اپنی میں لکھ رہے ہیں ۔ امام حاکم کی تصدیق تو صاحب کتاب اور اھل سنت کا اتنا بڑا امام کررہا ہے اور محترم آپ کیا کر رہے ہیں ؟ ------------------------------------------------------------------ اگر آپ اب بھی کریم آقﷺ کے معجزہ اور غیبی خبر کا انکار فرمائیں گے تو پھر میں علیؓ پر ہتیار اُٹھانے والے کے بارے میں اس لفظ ظالم کے بارے مذید علمائے اھل سنت کی کتابیں بھی دکھا سکتا ہوں مگر یہ میں نے آپ کو صرف اس روایت اور معزہِ مصطفیﷺ کی حقانیت پیش کی ہے ۔ ورنہ اس روایت کو آپ مانیں یا مانیں اس ٹاپک پر مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اس ٹاپک پر آپ کی پوسٹ کا جواب میں بعد میں لکھتا ہوں ----------------------------------------- جناب سعیدی صاحب میں نے کہیں نہیں لکھا کہ حضرت عثمان غنیؓ کا قصاص طلب ہی نہیں کیا جا سکتا بلکہ لکھا کہ جمل والوں اور صفین والوں کا یوں حضرت علیؓ سے قصاص طلب کرنا غلط تھا جس طریقہ سے وہ قصاص طلب کر رہے تھے ۔ اگر حضرت علیؓ کے سامنے بحثیتِ خلفہِ راشد عدالت میں مقدمہ دائر کیا جاتا اور معاویہ اور اہل شام خلیفہِ راشد کی بیعت کر تے تو پھر یہ قصاص لینا سیدنا علیؓکے ذمہ تھا ۔ --------------------------------------------------------- اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 Report Share مراسلہ: 11 اکتوبر 2019 (ترمیم شدہ) ۔۱۔ فضائل بشمول معجزات وکرامات کے لئے ضعیف یا مجروح ومطعون راوی کی روایت مقبول ہوتی ہے مگر مطاعن یا افضلیت کے اثبات کے لئے نہیں ہوتی۔اور اگر فضائل کے باب میں ایسی روایت آ جائے جس میں طعن کی بات نظر آئے تو طعن والے مقام میں علماء تاویل کرتے ہیں۔ شیعہ کا لفظ کئی معنوں میں آیا ہے مگر جب اسے الزام کا نام دیں تو معنی کوئی اچھا تو نہیں لیا جائے گا ورنہ خوبی کو تو کوئی الزام نہیں کہتا۔ باقی ایسے الزام علیہ کی وہ روایات جو الزام پروری کریں وہ کیونکر معتبر مانی جا سکتی ہیں؟ ۔۲۔ سلیمان علیہ السلام کے صحابہ کرام تو چیونٹی پر بھی جان بوجھ کر ظلم نہیں کرتے تھے۔سورۃ النمل:۱۸۔قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ۔(بڑی چیونٹی بولی: اے چیونٹیو! اپنے گھروں میں چلی جاؤ،سلیمان اور ان کے لشکر بے خبری میں تمہیں کچل نہ ڈالیں) کیا ہمارے نبی ﷺ اپنے صحابہ کرام کی تربیت اُتنی بھی نہ کر سکے جتنی سلیمان علیہ السلام نے اپنے صحابہ کرام کی تربیت کی تھی؟صحابہ کرام سے لاشعوری طور پر ،اجتہادی وتاویلی طور پر سرزد ہونے والے افعال میں بھی زیادتی کی صورت نظر آئے گی ۔ ۔۳۔ کیا آپ نے بحوالہ قرطبی یہ تسلیم نہیں کیا کہ حضرت عثمان کا بیٹا ابان جنگ جمل میں حضرت عائشہ وطلحہ وزبیر کے ساتھ تھا۔اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ طلحہ وزبیر نے حضرت علی کی بیعت کی تھی۔ اب بیعتِ علی کے بعد وہ دونوں پسرِ عثمان کے ساتھ قصاصِ عثمان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آپ کی بیان کردہ دونوں باتیں(بیعت علی کریں، عثمان کا بیٹا قصاص کا طالب ہو) یہاں پائی جاتی ہیں ،اب آپ بتائیں کہ قصاص عثمان کا مطالبہ اب کیونکر ناجائز ہوگا؟ Edited 11 اکتوبر 2019 by Saeedi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔