zubair ahmed مراسلہ: 22 مئی 2018 Report Share مراسلہ: 22 مئی 2018 بريلويوں كے معتمد عليه پير جماعت على شاه كے مريد خاص افتحار الحسن شاه انهيں بايزيد بسطامى كے متعلق لكهتے هيں: " آپ فرماتے هيں كه بهت مدت تك ميں كعبه كا طواف كرتا رها هوں اور جب ميں خدا تك پهنچ گيا تو پهر كعبه ميرا طواف كرنے لگا-"(مقامات اولياء :ص144) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
aaftab مراسلہ: 23 مئی 2018 Report Share مراسلہ: 23 مئی 2018 خانہ کعبہ بعض اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کی زیارت کو جاتا ہے خانہ کعبہ شریف کا بعض اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کی زیارت کو جانا کرامت کے طور پر جائز ہے ۔ فقہاء علیہم الرّحمہ نے بھی اسکی تائید کی ہے ۔ چنانچہ امام حصکفی رحمتہ اللہ علیہ متوفیٰ 1088ھ در مختار مین فرماتے ہیں کہ مفتی جن و انس امام نسفی رحمۃ اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ سنا ہے خانہ کعبہ اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کی زیارت کو جاتا ہے ، کیا یہ کہنا شرعاً جائز ہے ؟ امام نسفی علیہم الرّحمہ نے فرمایا (خرق العادۃ علی سبیل الکرامۃ لا ھل الولایۃ جائز عند اھل السنۃ) یعنی۔ خرق عادت کرامت کے طور پر اولیاء اللہ کے لیئے اہلسنت کے نزدیک جائز ہے ۔ (الدُّرُّ المختار کتاب الطلاق صفحہ نمبر 253) مفتی بغداد امام سیّد محمود آلوسی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : کعبۃ اللہ بعض اولیاء اللہ کی زیارت کو جاتا ہے اور یہ اہلسنت کے نزدیک جائز ہے ۔ (تفسیر روح المعانی جلد 13 صفحہ 14 امام آلوسی رحمۃُ اللہ علیہ ) امام غزالی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہوتے ہیں جن کا طواف بیت اللہ کرتا ہے ۔ (احیاء العلوم جلد اوّل صفحہ 450 ) مشہور دیوبندی عالم علامہ محمد زکریا کاندہلوی صاحب لکھتے ہیں : بعض اللہ والے ایسے ہوتے ہیں کہ خود کعبہ ان کی زیارت کو جاتا ہے،(فضائل حج صفحہ 93 دارالاشاعت) حکیم الامت دیوبند علامہ اشرف علی تھانوی صاحب بوادر النوادر میں یہی بات لکھتے ہیں بشکریہ ڈاکٹر فیض احمد چشتی 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔