Umar Usman مراسلہ: 21 مئی 2018 Report Share مراسلہ: 21 مئی 2018 (ترمیم شدہ) بگ بینگ نظریہ بیان کرتا ہے کہ ابتدا میں تمام اجسام ایک ٹکڑا تھے اور پھر یہ علیحدہ علیحدہ ہوئے۔ وہ حقیقت جسے بگ بینگ نظرئیے نے ظاہر کیا، قرآن پاک میں 14 صدی پہلے واضح کردیا گیا کہ جب لوگوں کے پاس کائنات کے بارے میں بہت ہی محدود معلومات تھیں:’’کیا ان کافروں کو یہ معلوم نہیں ہوا کہ آسمان اور زمین (پہلے) بند تھے۔ پھر ہم نے دونوں کو کھول دیا اور ہم نے پانی سے ہر جان دار چیز کو بنایا ہے۔ کیا (ان باتوں کو سن کر) بھی ایمان نہیں لاتے۔‘‘ (سورۃ الانبیاء۔30)جیسا کہ درج بالا آیت میں بیان کیا گیا، کائنات کی ہر شے حتیٰ کہ ’’آسمان اور زمین‘‘ کی تخلیق بھی، ایک عظیم دھماکے کے نتیجے میں ایک واحد نقطے سے کی گئی اور موجودہ کائنات کو ایک دوسرے سے الگ کرکے مخصوص شکل دی گئی۔ کیا سورة الانبیاء کی اس آیت میں واقعی بگ بینگ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے؟ علماء کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ جزاک اللہ خیراً۔ Edited 21 مئی 2018 by Umar Usman اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
محمد حسن عطاری مراسلہ: 23 مئی 2021 Report Share مراسلہ: 23 مئی 2021 اس آیت میں فرمایا گیا کہ آسمان و زمین ملے ہوئے تھے اس سے ایک مراد تو یہ ہے کہ ایک دوسرے سے ملا ہوا تھا ان میں فصل و جدائی پیدا کرکے انہیں کھولا گیا دوسرا معنی یہ ہے کہ آسمان اس طور پر بند تھا کہ اس سے بارش نہیں ہوتی تھی اور زمین کا کھولنا یہ ہے کہ اس سے سبزہ پیدا ہونے لگا نوٹ: اس آیت میں چونکہ متعین طور پر یہ مراد نہیں کہ آسمان و زمین حقیقی طور پر ملے ہوئے تھے اس لیے بگ بینگ کی تھیوری کو قطعیت کے ساتھ اس آیت سے ثابت نہیں کرنا چاہیے ہاں احتمال ضرور موجود ہے کنز العرفان فی ترجمہ القرآن صحفہ 588 حاشیہ آیت نمبر 30 سورہ الانبیاء از مفتی قاسم عطاری قادری مدظلہ عالی اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔