Bhai Jaan مراسلہ: 5 مارچ 2018 Report Share مراسلہ: 5 مارچ 2018 (ترمیم شدہ) سیّدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے زمانے میں کچھ عورتوں نے اتفاق کرکے چار چرب زبان عورتوں کو اپنا نما ئندہ منتخب کیا کہ وہ جاکر حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے دریافت کریں کہ امیر المؤمنین جب ایک وقت میں ایک مرد چار عورتیں رکھ سکتا ہے تو ایک عورت چار مرد کیوں نہیں رکھ سکتی۔اسلام ایک عادل مذہب ہے کیا یہ عورتوں پر ظلم نہیں کرتا۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے ان کی شرارت کو بھانپ لیا اور آپ ص نے زبانی کلامی جواب دینے کے بجائے ایک صاف شیشی منگوائی اور چار عورتوں کو الگ الگ پانی دے کر فرمایا :’’اپنا اپنا پانی اس میں ڈالو۔‘‘جب وہ تعمیلِ ارشاد کرچکیں تو آپ صنے ارشاد فرمایا’’اپنا اپنا پانی پہچانو!‘‘انہوں نے اچنبھے سے کہا : ’’یا امیرالمؤمنین!پانی کی ہیئت تو ایک ہی طرح ہے اور اس کی ماہیئت بھی ایک تو اس کا پہچاننا کیوں کر ممکن ہوگا؟‘‘ حضرت علی صنے فرمایا’’بس یہیں ٹھہر جائو‘‘مادہ منویہ کی ہیئت بھی ایک ہی طرح کی ہوتی ہے اور اس کی ماہیئت بھی ایک،ایسا نہیں کہ کالے مرد کا مادہ تولید کالا اور گورے مرد کا مادہ سفید ہو تو جس طرح ایک شیشی میں اپنے اپنے پانیوں کی شناخت (کرنا) محال ہے اسی طرح جب ایک رحم کے اندر متعدد آدمیوں کی منی جمع ہوگی جس سے استقرار حمل ہوگا پھر جب بچہ پیدا ہوگا تو اس کی پہچان بھی ناممکن اور اس کی نسبت کا تعین محل ہوجائے گا۔بات معقول تھی سب عورتوں کی سمجھ میں آگئی اور وہ خوش خوش لوٹ گئیں۔ Edited 5 مارچ 2018 by Bhai Jaan اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔