Rashid Usman مراسلہ: 24 اکتوبر 2017 Report Share مراسلہ: 24 اکتوبر 2017 قبر کی سلیب پر کلمہ لکھنے کی کیا اصل ہے ؟ Ye jo slab rakhte hain qabar main is pe qalma likhne ka jo riwaj ha uski sharayi hasiyat kia ha ?. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Rashid Usman مراسلہ: 24 اکتوبر 2017 Author Report Share مراسلہ: 24 اکتوبر 2017 قبر کی سلیب پر کلمہ لکھنے کی کیا اصل ہے ؟ Ye jo slab rakhte hain qabar main is pe qalma likhne ka jo riwaj ha uski sharayi hasiyat kia ha ?. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 24 اکتوبر 2017 Report Share مراسلہ: 24 اکتوبر 2017 ابوداؤد شریف کی حدیث ملاحظہ ہو:۔ 3206 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَالِمٍ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، بِمَعْنَاهُ عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ الْمَدَنِيِّ، عَنِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، أُخْرِجَ بِجَنَازَتِهِ فَدُفِنَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا أَنْ يَأْتِيَهُ بِحَجَرٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ حَمْلَهُ، فَقَامَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، قَالَ كَثِيرٌ: قَالَ الْمُطَّلِبُ: قَالَ الَّذِي يُخْبِرُنِي ذَلِكَ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ ذِرَاعَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ حَسَرَ عَنْهُمَا ثُمَّ حَمَلَهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَأْسِهِ، وَقَالَ: «أَتَعَلَّمُ بِهَا قَبْرَ أَخِي، وَأَدْفِنُ إِلَيْهِ مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِي پتھر رکھنے کی وجہ قبرکی پہچان ہونا تھی۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ قبر کی پہچان کے لئے پہچان کرانے والا پتھر رکھنا جائز ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Rashid Usman مراسلہ: 24 اکتوبر 2017 Author Report Share مراسلہ: 24 اکتوبر 2017 1 hour ago, Saeedi said: ابوداؤد شریف کی حدیث ملاحظہ ہو:۔ 3206 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَالِمٍ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، بِمَعْنَاهُ عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ الْمَدَنِيِّ، عَنِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، أُخْرِجَ بِجَنَازَتِهِ فَدُفِنَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا أَنْ يَأْتِيَهُ بِحَجَرٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ حَمْلَهُ، فَقَامَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، قَالَ كَثِيرٌ: قَالَ الْمُطَّلِبُ: قَالَ الَّذِي يُخْبِرُنِي ذَلِكَ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ ذِرَاعَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ حَسَرَ عَنْهُمَا ثُمَّ حَمَلَهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَأْسِهِ، وَقَالَ: «أَتَعَلَّمُ بِهَا قَبْرَ أَخِي، وَأَدْفِنُ إِلَيْهِ مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِي پتھر رکھنے کی وجہ قبرکی پہچان ہونا تھی۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ قبر کی پہچان کے لئے پہچان کرانے والا پتھر رکھنا جائز ہے۔ بھائی میرا سوال کچھ اور ہے ، جو تین سے چار سلیبیں میت رکھنے کے بعد رکھی جاتی ہیں ، اُن پر کلمہ شریف لکھنے کا پوچھ رہا ہوں اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Khalil Rana مراسلہ: 25 اکتوبر 2017 Report Share مراسلہ: 25 اکتوبر 2017 (ترمیم شدہ) کفن پر درج ذیل کلمات لکھنے کا ایک حوالہ ملا ، میرے خیال میں سلیب پر لکھنے میں کوءی حرج نہیں یہ بخشش ڈھونڈنے کی چارہ جوءی ہے ،اللہ کریم کوءی بھی عمل پسند فرمالے اُس کی رحمت کا کیا اندازہ ہے؟ فقہ حنفی کی کتاب درمختار میں ہے کہ اگر میت کی پیشانی پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ دی جاءے تو اُس کی بخشش کی امید ہے۔ کءی جگہ دیکھا ہے کہ لوگ مٹی کے ڈھیلوں پر آیت الکرسی پڑھ کر قبر میں رکھ دیتے ہیں ایک جگہ پڑھا تھا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے وصیت کی تھی کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ناخن مبارک قبر میں میری آنکھوں پر رکھ دینا کءی لوگ قبر کی دیوار میں طاق کھود کر عہد نامہ رکھ دیتے ہیں کوءی وصیت کر جاتا ہے کہ خلاف کعبہ کا ٹکڑا میری قبر میں رکھ دینا یہ سب بخشش ڈھونڈنے کے بہانے ہیں اس کریم کی بارگاہ میں سب محتاج ہیں اپنے اعمال پر کیا بھروسہ ہے؟ کوءی عمل قبول نہ ہو ہم کیا کرسکتے ہیں؟ پڑھ کے تو قرآن کو کچھ جمع کرلے اَب ثواب قبر پر کون آءے گا پھر فاتحہ کے واسطے Edited 25 اکتوبر 2017 by Khalil Rana 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 27 اکتوبر 2017 Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2017 (ترمیم شدہ) ہر جواب کے لئے عبارت النص لازمی نہیں ہوتی۔اشارۃ النص ،اقتضاء النص اور دلالۃ النص بھی استدلال کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔اور وہ اثبات مسئلہ کی دلیل بنتے ہیں۔ہربات کے لئے دوسروں سے عبارت النص مانگنے والے اپنی باری پر آئیں بائیں شائیں کرتے ہیں۔ Edited 27 اکتوبر 2017 by Saeedi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔