Jump to content

صلوٰۃ وسلام کے متعلق اعتراض کا جواب چاہیے


تجویز کردہ جواب

جناب جیسا کہ یہان لفظ بدعت استعمال کیا گیا ہے وہ بری بدعت پر استعما کیا گیا ہے ۔ اور قرآن مین اللہ نبی پر درود و سلام پڑہنے کا حکم دیتا ہے لیکن وقت کو متعین کرنے کی قید نہیں لگائی۔ تو آزان سے پہلے یا بعد میں پڑہے میں کوئی مسلہ نہیں کیوں کہ  اس کی مخالفت نہیں آئی نہ قرآن میں اور نہ حدیث میں۔ باقی رہا کہ آزان سے پہلے یا بعد میں درود پڑہنا اچھا ہے یا برا تو اسکا تسلی بخش جواب لیجیئے۔۔۔۔۔۔۔۔

Link to comment
Share on other sites

حضرت بلال نے اپنی زندگی  کبھی بھی اس عمل کو ترک نہ کیا ۔ اور نہ انکو نبی نے روکا نہ کسی صحابی نے کہ وہ آزان سے پہلے قریش کے لئے دعا کرتے ہیں ۔ تو ہم بھی صحابی کی اس سنت پر عمل کرتے ہوئے اب کسی  ایک قوم کلئے دعا تو نہیں کرتے بلکہ نبی کی زات پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔  اور اس کو نہ آزان کا حصہ سمجھتے ہیں نہ ہی فرض۔ لیکن اسکو ہر روز اور ہر آزان سے پہلے یا بعد میں پڑہنے میں کوئی حرج نہیں بس اسکی حثیت مستحب ہے۔ جیسا حضرت بلال دعا کرتے تھے آزان سے پہلے ترک کیے ہمیشہ پڑہتے تھے ۔۔۔۔۔ مگر نہ فرض نہ سنت بلکہ  مستحب سمجھ کر ۔

Photex163.png

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...