Bhai Jaan مراسلہ: 2 اگست 2017 Report Share مراسلہ: 2 اگست 2017 (ترمیم شدہ) السلام علیکم اس کا جواب تفصیلی چاہیے بڑی مہربانی ہوگی جزاک اللہ Edited 2 اگست 2017 by Bhai Jaan اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Rana Asad Farhan مراسلہ: 2 اگست 2017 Report Share مراسلہ: 2 اگست 2017 جناب جیسا کہ یہان لفظ بدعت استعمال کیا گیا ہے وہ بری بدعت پر استعما کیا گیا ہے ۔ اور قرآن مین اللہ نبی پر درود و سلام پڑہنے کا حکم دیتا ہے لیکن وقت کو متعین کرنے کی قید نہیں لگائی۔ تو آزان سے پہلے یا بعد میں پڑہے میں کوئی مسلہ نہیں کیوں کہ اس کی مخالفت نہیں آئی نہ قرآن میں اور نہ حدیث میں۔ باقی رہا کہ آزان سے پہلے یا بعد میں درود پڑہنا اچھا ہے یا برا تو اسکا تسلی بخش جواب لیجیئے۔۔۔۔۔۔۔۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Rana Asad Farhan مراسلہ: 2 اگست 2017 Report Share مراسلہ: 2 اگست 2017 حضرت بلال نے اپنی زندگی کبھی بھی اس عمل کو ترک نہ کیا ۔ اور نہ انکو نبی نے روکا نہ کسی صحابی نے کہ وہ آزان سے پہلے قریش کے لئے دعا کرتے ہیں ۔ تو ہم بھی صحابی کی اس سنت پر عمل کرتے ہوئے اب کسی ایک قوم کلئے دعا تو نہیں کرتے بلکہ نبی کی زات پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔ اور اس کو نہ آزان کا حصہ سمجھتے ہیں نہ ہی فرض۔ لیکن اسکو ہر روز اور ہر آزان سے پہلے یا بعد میں پڑہنے میں کوئی حرج نہیں بس اسکی حثیت مستحب ہے۔ جیسا حضرت بلال دعا کرتے تھے آزان سے پہلے ترک کیے ہمیشہ پڑہتے تھے ۔۔۔۔۔ مگر نہ فرض نہ سنت بلکہ مستحب سمجھ کر ۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 3 اگست 2017 Report Share مراسلہ: 3 اگست 2017 (ترمیم شدہ) Edited 3 اگست 2017 by Toheedi Bhai اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔