rehman alvi مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Is K Jawab Chye اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Essayi Ibadat karty hain..Musalman Ibadat toh nahi karty.. Ye Aitraaz hi jahilana hy, Masjid mein Rakhny se Kiya ho gya..??Ahl-e-Najd isy Christians se kis tarha Comparison kar rahy hain.. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
rehman alvi مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Author Report Share مراسلہ: 15 دسمبر 2016 mera sawal ya hai k nalain pak ko member e rasool pa rakna sahi hai ya nai اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Junoon26 مراسلہ: 16 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 16 دسمبر 2016 Mera aap se sawal he kia jin paon k sath hum istinja khaney jatey hen kia unhi paon k0 mimber e Rasool(aap per salaam) per rakhna durasat he.. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ahmad Lahore مراسلہ: 18 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 18 دسمبر 2016 mera sawal ya hai k nalain pak ko member e rasool pa rakna sahi hai ya nai رحمٰن علوی بھائی! نبی کریم ﷺ کے جسم اطہر سے تعلق رکھنے والی ہر شے ہمارے حق میں پاک و متبرک ہے۔ جہاں تک معترض کا تعلق ہے، اس جاہل کو اصل اور نقش کے مابین فرق بھی معلوم نہیں۔ اتنا نہیں جانتا کہ کعبہ معظمہ اور مسجد نبوی کی تصویر یا تشبیہ کا حکم اصل خانہ کعبہ یا روضہ رسول کے برابر نہیں ہو سکتا، کہ یہ اصل ہے، وہ محض نقل یا شبیہ۔ پھر بھی ضد پر قائم رہے تو اس سے پوچھئے کہ مقام ابراہیم کیا ہے؟ ایک پتھر جس پر نبی اللہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے قدم مبارک کا نشان ثبت ہے، جو عین مسجد الحرام کے صحن میں نصب ہے، فاصلہ زیادہ ہو تو طواف کعبہ کے لیے چکر لگاتے ہوئے یہ بھی بیچ میں پڑتا ہے، اس کے قریب نوافل کی فضیلت حکم ربانی کے تحت ثابت ہے۔ پھر مسجد الحرام میں یہ سب کرتے ہوئے معترض کو غش کیوں نہیں آتے، حالانکہ کسی عام آبادی کی مسجد کے منبر پر محض نقش نعلین رکھنے پر اسے شرک کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ Mera aap se sawal he kia jin paon k sath hum istinja khaney jatey hen kia unhi paon k0 mimber e Rasool(aap per salaam) per rakhna durasat he.. بھائی! آپ کا سوال مبہم، غیر واضح ہے۔ جن پاؤں کے ساتھ ہم کسی دنیاوی حاجت کے لیے کسی ناپاک جگہ جاتے ہیں، انہی قدموں کے ساتھ ہم مسجد میں نماز ادا کرنے بھی تو جاتے ہیں، مسجد الحرام میں طواف کرنے اور مسجد نبوی میں حاضری کے لیے بھی، مگر بعد از حصول طہارت۔ ظاہر ہے، ان مبارک جگہوں پر جانے سے پہلے قدموں کو جسم سے جدا تو نہیں کر سکتے، محض اس بنا پر کہ انہی کو لے کر بیت الخلا میں جاتے ہیں۔ پھر یہ وہم کیوں؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔