Brailvi Haq مراسلہ: 4 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 4 اکتوبر 2016 یہ ایک وہابی پوسٹ ہے کیا امام شافعی امام ابوحنیفہؒ کی قبر پر گئے تھے؟ سوال: ایک روایت میں آیا ہے کہ امام شافعیؒ نے فرمایا: “إني لأتبرک بأبي حنیفۃ و أجي إلیٰ قبرہ في کل یوم۔ یعني زائراً۔ فإذا عرضت لي حاجۃ صلیت رکعتین و جئت إلیٰ قبرہ و سألت اللہ تعالیٰ الحاجۃ عندہ فما تبعد عني حتیٰ تقضی” میں ابوحنیفہ کے ساتھ برکت حاصل کرتا اور روزانہ ان کی قبر پر زیارت کے لئے آتا ۔ جب مجھے کوئی ضرورت ہوتی تو دو رکعتیں پڑھتا اور ان کی قبر پر جاتا اور وہاں اللہ سے اپنی ضرورت کا سوال کرتا تو جلد ہی میری ضرورت پوری ہوجاتی۔(بحوالہ تاریخ بغداد) کیا یہ روایت صحیح ہے ؟ (ایک سائل) الجواب: یہ روایت تاریخ بغداد (۱۲۳/۱) و اخبار ابی حنیفہ و اصحابہ للصیمری (ص ۸۹) میں “مکرم بن أحمد قال: نبأنا عمر بن إسحاق بن إبراھیم قال: نبأنا علي بن میمون قال: سمعت الشافعي….“ کی سند سے مذکور ہے۔ اس روایت میں “عمر بن اسحاق بن ابراہیم” نامی راوی کے حالات کسی کتاب میں نہیں ملے۔ شیخ البانیؒ فرماتے ہیں:”غیر معروف….” یہ غیر معروف راوی ہے …. (السلسلۃ الضعیفہ ۳۱/۱ ح ۲۲) یعنی یہ راوی مجہول ہے لہٰذا یہ روایت مردود ہے۔ اس موضوع و مردود روایت کو محمد بن یوسف الصالحی الشافعی (عقود الجمان عربی ص ۳۶۳ و مترجم اردو ص ۴۴۰) ابن حجر ہیثمی/مبتدع (الخیراب الحسان فی مناقب النعمان عربی ص ۹۴ و مترجم ص ۲۵۵]سرتاجِ محدثین[) وغیرہما نے اپنی اپنی کتابوں میں بطورِ استدلال و بطور ِ حجت نقل کیا ہے مگر عمر بن اسحاق بن ابراہیم کی توثیق سے خاموشی ہی میں اپنی عافیت سمجھی۔ اسی ایک مثال سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ تحقیق و انصاف سے دور بھاگنے والے حضرات نے کتبِ مناقب وغیرہ میں کیا کیا گل کھلا رکھے ہیں۔ یہ حضرات دن رات سیاہ کو سفید اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں حالانکہ تحقیقی میدان میں ان کے سارے دھوکے اور سازشیں ظاہر ہوجاتی ہیں پھر باطل پرست لوگوں کو منہ چھپانے کے لئے کوئی جگہ نہیں ملتی ۔ مردود روایات کی ترویج کرنے والے ایک اور روایت پیش کرتے ہیں کہ شہاب الدین الابشیطی (۸۱۰ھ وفات ۸۸۳ھ) نامی شخص نے (بغیر کسی سند کے ) نقل کیا ہے : امام شافعیؒ نے صبح کی نماز امام ابوحنیفہؒ کی قبر کے پاس ادا کی تو اس میں دعائے قنوت نہیں پڑھی۔ جب ان سے عرض کیا گیا تو فرمایا :اس قبر والے کے ادب کی وجہ سے دعائے قنوت نہیں پڑھی۔ (عقود الجمان ص ۳۶۳، الخیرات الحسان ص ۹۴ تذکرۃ النعمان ص ۴۴۱،۴۴۰ سرتاج محدثین ص ۲۵۵) یہ سارا قصہ بے سند، باطل اور موضوع ہے۔اسی طرح محی الدین القرشی کا طبقات میں بعض (مجہول) تاریخوں سے عدمِ جہر بالبسملہ کا ذکر کرنا بھی بے سند ہونے کی وجہ سے موضوع اور باطل ہے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نے امام شافعیؒ کے امام ابوحنیفہؒ کی قبر پر جانے والے قصے کا موضوع اور بے اصل ہونا حدیثی اور عقلی دلائل سے ثابت کیا ہے۔ دیکھئے “اقتضاء الصراط المستقیم” (ص ۳۴۴،۳۴۳ دوسرا نسخہ ص ۳۸۶،۳۸۵) جو شخص ایسا کوئی قصہ ثابت سمجھتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے پیش کردہ قصے کی صحیح متصل سند پیش کرے۔ مجرّد کسی کتاب کا حوالہ کافی نہیں ہوتا۔ تنبیہ بلیغ: امام محمد بن ادریس شافعیؒ سے امام ابوحنیفہؒ کی تعریف و ثنا قطعاً ثابت نہیں ہے بلکہ اس کے سراسر برعکس امام شافعیؒ سے امام ابوحنیفہؒ پر جرح باسند صحیح ثابت ہے دیکھئے آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم (ص ۱۷۱، ۱۷۲ و سندہ صحیح، ۲۰۲،۲۰۱ و سندہ صحیح) تاریخ بغداد (۴۳۷/۱۳ و سندہ صحیح، ۱۷۷،۱۷۸/۲ و سندہ صحیح) لہٰذا اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ امام شافعیؒ کبھی امام ابوحنیفہؒ کی قبر کی زیارت کے لئے گئے ہوں۔ وما علینا إلا البلاغ (۱۰ربیع الثانی ۱۴۲۷ھ) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AbuAhmad مراسلہ: 4 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 4 اکتوبر 2016 Kya ap k leya Wahabi khain Albani kazzab aur Ibne Taymiya shaitan hujjat hain? Wahabi jo marzi bakta rahay ap kio har eteraz per paishan ho jatay hain اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Brailvi Haq مراسلہ: 4 اکتوبر 2016 Author Report Share مراسلہ: 4 اکتوبر 2016 ان کے نذدیک تو یہ حجت ہیں ابن تیمیہ وغیرہ........... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Brailvi Haq مراسلہ: 4 اکتوبر 2016 Author Report Share مراسلہ: 4 اکتوبر 2016 ,اور ابن تیمیہ تو بہت پہلے کا ہے.....میرے خیال سے تووہ مختلف فیہ نہیں ہے.. ...... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AbuAhmad مراسلہ: 5 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 5 اکتوبر 2016 ,اور ابن تیمیہ تو بہت پہلے کا ہے.....میرے خیال سے تووہ مختلف فیہ نہیں ہے.. ...... Ibne Tamiyah tu in ka sarkheel hai.....bhut se bad aqeeday ise ne ijad kea hain اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Sag e Madinah مراسلہ: 6 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 6 اکتوبر 2016 امام اعظم رضی اللہ عنہ کی زندگی پر شافعی مسلک والے علماء تو اس بات کو قبول کررہے ہیں لیکن وہابی سے اور تو کچھ بن نہ پڑا اس لیے سند پر اعتراض کر دیا۔کیا سند کے کمزور ہونے سے خبر کی تردید ہوجائے گی؟ اس کے علاوہ جن علماء نے اس پر جرح کی ہے کیا وہ مقلد نہیں؟اگر مقلد ہیں تو وہابیہ کے نزدیک تقلید شرک ہے اور جرح کرنے والا مشرک ہوا(بقول وہابیہ) تو کیا ایسے شخص کی بات مانی جائے گی؟ علماء اعلام نے اس روایت کو قبول کیا اس لیے اس عبارت کو تلقی بالقبول کا درجہ بھی حاصل ہے ہمارا دعویٰ تو قرآن و حدیث اور خاص طور پر وہ حدیث جس میں نابینا صحابی بارگاہ رسالت مآبﷺ میں حاضر ہوئے وہ ہے اور ان روایات کو تو بطور شواہد پیش کرتے ہیں اور شواہد کے طور پر ضعیف روایت بھی قابل قبول ہوتی ہے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 7 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 7 اکتوبر 2016 تنبیہ بلیغ: امام محمد بن ادریس شافعیؒ سے امام ابوحنیفہؒ کی تعریف و ثنا قطعاً ثابت نہیں ہے بلکہ اس کے سراسر برعکس امام شافعیؒ سے امام ابوحنیفہؒ پر جرح باسند صحیح ثابت ہے دیکھئے آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم (ص ۱۷۱، ۱۷۲ و سندہ صحیح، ۲۰۲،۲۰۱ و سندہ صحیح) تاریخ بغداد (۴۳۷/۱۳ و سندہ صحیح، ۱۷۷،۱۷۸/۲ و سندہ صحیح) لہٰذا اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ امام شافعیؒ کبھی امام ابوحنیفہؒ کی قبر کی زیارت کے لئے گئے ہوں۔ وما علینا إلا البلاغ (۱۰ربیع الثانی ۱۴۲۷ھ) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 13 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 13 اکتوبر 2016 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
kashmeerkhan مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 1.jpg 2.jpg 3.jpg 4.jpg 5.jpg 6.jpg 7.jpg 8.jpg 9.jpg جزاک اللہ خیرا بھائی جان اس کتاب کا نام اور ہو سکے تو لنک بھی دیجے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 14 اکتوبر 2016 جزاک اللہ خیرا کتاب کا نام۔۔۔امام اعظم رضی اللہ عنہ اور علمِ حدیث مصنف۔۔مفتی ابراہیم حنفی صاحب لنک http://www.marfat.com/BookDetailPage.aspx?bookId=b27d44c8-7278-47ef-af14-379a71ee0e3b اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔