M Afzal Razvi مراسلہ: 2 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 2 ستمبر 2016 حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ترک رفع الیدین کی حدیث اور غیر مقلد زبیر زئی کے اعتراضات کا رد بلیغ امام بخاری اور امام مسلم کے استاد امام ابوبکر بن ابی شیبہ حدیث روایت کرتے ہیں: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قِطَافٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ»ترجمہ:امام ابوبکر بن ابی شیبہ بیان فرماتے کہ ان سے وکیع (بن الجراح)نے اور ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قطاف النہشلی نے اور ان سے عاصم بن کلیب نے اور ان سے ان کے والد (کلیب بن شہاب) نے روایت کرتے ہیں کہ بےشک حضرت علی کرم اللہ وجہہ نماز کی پہلی تکبیر کے ساتھ رفع یدین کیا کرتے تھے اس کے بعد (پھر) رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ الكتاب المصنف في الأحاديث والآثارالمؤلف: أبو بكر بن أبي شيبة، عبد الله بن محمد بن إبراهيم بن عثمان بن خواستي العبسي (المتوفى: 235هـ)مَنْ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُكِتَابُ الصَّلَواتجلد#1 – صفحہ#213حدیث#2442 اس حدیث کی سند پر تحقیق 1-۔اس حد یث کے پہلے راوی خود امام بخاری اور امام مسلم کے استاد امام ابوبکر بن ابی شیبہ ہیں جو ثقہ ترین حافظ الحدیث ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔وکیع بن الجراح ہیں جن کے بارے میں محدثین یہ فرماتے ہیں: اس حدیث کے دوسرے راوی امام -2امام عجلی فرماتے ہیں : "ثقہ عابد" (معرفۃ الثقات رقم#1938)امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں: "مطبوع الحفظ" (الجرح والتعدیل رقم#168)امام یحییٰ بن معین فرماتے ہیں : "ثقہ" (الجرح والتعدیل رقم#168)امام ذہبی لکھتے ہیں : "حافظ الثبت محدث" (تذکرۃ الحفاظ 1/223)امام ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں: "ثقہ حافظ" (تقریب التہذیب رقم#7414)امام الخزرمی فرماتے ہیں: "الحافظ" (خلاصہ تہذیب تہذیب الکمال 1/415)امام الکلا باذی نے لکھا: "فی رجال البخاری" (رجال صحیح البخاری رقم #1288)امام ابن منجویہ لکھتے ہیں : "فی رجال المسلم" (رجال صحیح مسلم رقم#1775)امام ابن حبان فرماتے ہیں: "من الحفاظ المتقنین" (مشاہیر علماء الامصار1/272)امام ابراہیم بن شماس فرماتے ہیں: "وکیع احفظ الناس" (شرح علل الترمذی 1/170)امام سہل بن عثمان فرماتے ہیں: "ما رایت احفظ" (الجرح والتعدیل رقم#168) 3- اس حدیث کے تیسرے راوی ابوبکر بن عبداللہ بن قطاف النہشلی ہیں جن کے بارے میں محدثین یہ فرماتے ہیں:امام یحییٰ بن معین فرماتے ہیں: "ثقہ" (تاریخ ابن معین 1/47)امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں: " ثقہ" (العلل والمعرفۃ رقم#4371)امام ابو حاتم فرماتے ہیں: "شیخ صالح" (الجرح والتعدیل رقم#1536)امام ذہبی لکھتے ہیں : " ثقہ" (الکاشف رقم#6548)امام احمد بن یونس فرماتے ہیں: "شیخا صالحا" (تاریخ الدوری رقم#943)امام ابن منجویہ لکھتے ہیں : "فی رجال المسلم" (رجال صحیح مسلم رقم#1961)امام ابوداود فرماتے ہیں : " ثقہ" (تہذیب التہذیب رقم#8329)امام عجلی فرماتے ہیں : "ثقہ " (معرفۃ الثقات رقم#2102)امام ابن الحماد الحنبلی لکھتے ہیں : "صدوق" (شذرات الذہب 1/254)امام ابن مہدی فرماتے ہیں : "ثقات مشیخۃ الکوفۃ" (تہذیب التہذیب رقم#8329)امام عسقلانی لکھتے ہیں : "صدوق" (تقریب التہذیب رقم#8001) اس حدیث کے چوتھے راوی عاصم بن کلیب ہیں جن کے بارے میں محدثین یہ فرماتے ہیں:-4امام عجلی فرماتے ہیں: "ثقہ" (معرفۃ الثقات العجلی رقم #815)امام ابو حاتم لکھتے ہیں: "صالح" (الجرح والتعدیل رقم#1929)امام احمد فرماتے ہیں: "لا باس بہ" (الجرح والتعدیل رقم#1929)امام ابن شاہین لکھتے ہیں: "ثقہ" (تاریخ اسماء الثقات رقم#833)امام احمد بن صالح المصری فرماتے ہیں: "من الثقات" (تاریخ اسماء الثقات رقم#833)امام ابن منجویہ لکھتے ہیں : "فی رجال المسلم" (رجال صحیح مسلم رقم#1245)امام عسقلانی لکھتے ہیں : "صدوق" (تقریب التہذیب رقم#3705)امام ذہبی فرماتے ہیں: "ثقہ" (ذکر من تکلم رقم#170)امام یحییٰ بن معین فرماتے ہیں: "ثقہ" (من کلام ابی زکریا رقم#63)امام ابن حبان نے کہا: "متقنی الکوفین" (مشاہیر علماء الامصار رقم#1305) 5- اس حدیث کے پانچویں راوی کلیب بن شہاب ہیں جن کے بارے میں محدثین یہ فرماتے ہیں:امام عجلی فرماتے ہیں : "تابعی ثقہ" (معرفۃ الثقات العجلی رقم #1555)امام ابوزرعہ نے کہا : "ثقہ" (الجرح والتعدیل رقم#946)امام ابن سعد فرماتے ہیں: "ثقہ" (طبقات الکبریٰ 6/123)امام ابن حبان نے ثقات میں درج فرمایا (الثقات لابن حبان رقم#5111)امام عسقلانی لکھتے ہیں : "صدوق" (تقریب التہذیب رقم#5660) 6- اسی حدیث کے چھٹے راوی خود امیر المومنین علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ ہیں جو بھی ان پر جرح کرے گا وہ ضرور منافق ہوگا سرکار مدینہ ﷺ کے فرمان کے مطابق۔ اس حدیث کے تمام راوی صحیح مسلم کے ہیں سوائے کلیب بن شہاب کے جو کہ ثقہ تابعی ہیں۔تحقیق سے ثابت ہوا کہ اس حدیث کی سند بے غبار اور صحیح ہے۔ آج تک کوئی بھی غیرمقلد محدث اس حدیث میں سے ایک راوی ضعیف ثابت نہ کر سکا نہ ہی قیامت تک ثابت کر سکے گا۔(انشاءاللہ) اب آتے ہیں غیر مقلد زبیر زئی کے اعتراضات پر پھر ایک ایک اعتراض کو چن چن کررد بلیغ کرتے ہیں۔ غیر مقلد زبیر زئی نے اپنی کتاب نورالعینین ص165 پر اس حدیث پر اور اعتراضات تو کیے ہیں لیکن سند پر کوئی اعتراض نہیں کیااور نہ ہی اس حدیث میں سے کوئی راوی جمہور محدثین سے ضعیف ثابت کر پایا ۔ لہذا اور اعتراضات کا جائزہ لے کر اس کا رد بلیغ کرتے ہیں۔ اعتراض 1: زبیر زئی نور العینین ص 165 پر پہلا اعتراض نقل کرتا ہے۔"مروی ہے کہ سفیان ثوری نے اس اثر کا انکار کیا ہے۔" (جزءرفع الیدین للبخاری:11)اس اعتراض کا رد:زبیر زئی نے یہاں بڑی چالاکی اور منافقت سے اس اعتراض کی سند چھپا لی اگر سند ظاہر کر دیتا تو اس کا اعتراض عام لوگوں کے لیے گمراہی کا باعث نہ بنتا لہذا ہم اس اعتراض کی سند نقل کر کے زبیر زئی کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔محمود بن اسحق (مجہول راوی) امام بخاری سے یہ بات نقل کرتا ہے۔وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: ذَكَرْتُ لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثَ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبِ، فَأَنْكَرَهُ(جزءرفع الیدین للبخاری:11)ترجمہ: اور عبدالرحمن بن مہدی نے کہا: میں نے امام (سفیان) ثوری کے سامنے النہشلی عن عاصم بن کلیب کی حدیث بیان کی تو انہوں نے انکار کیا۔اس جرح میں امام بخاری کا سماع عبدالرحمن بن مہدی سے ثابت نہیں کیونکہ امام بخاری کی پیدائش 194 ہجری میں ہوئی اور عبدالرحمن بن مہدی کی وفات 198 ہجری کو ہوئی ۔لہذا امام بخاری نے چار سال کی عمر میں پتہ نہیں یہ جرح کیسے سن لی جب کہ اس عمر میں ان کو حدیث کے علم کی خبر تک نہیں۔لہذا جرح منقطع اور ضعیف مردود ہے۔اور مزے کی بات یہ ہے کہ خود جزءرفع الیدین للبخاری کا راوی محمود بن اسحق مجہول ہے اور جمہور محدثین کے نزدیک اس کا ثقہ ہونا ثابت نہیں۔اب آپ خود جان گےہوں گے کہ زبیر زئی نے سند کیوں چھپا لی تھی کیونکہ اس سے اسکا جھوٹ پکڑا جاتا لیکن اس کو یہ پتہ نہیں تھا کہ حق اور سچ کبھی چھپ نہیں سکتا۔ اعتراض2:زبیر زئی دوسرا اعتراض نورالعینین ص165 پر لکھتا ہے۔"امام عثمان بن سعید الدارمی نے اس کو وااہی (کمزور) کہا۔" (السنن الکبری للبیہقی 2/80-81 و معرفۃ السنن والآثار1/550)اس جرح کا رد:ہم اوپر تحقیق سے ثابت کر چکے ہیں کہ جمہور کے مطابق اس حدیث میں ایک راوی بھی ضعیف نہیں پھر اس روایت کو امام دارمی کا واہی (کمزور)کہنا خود ضعیف ہے کیونکہ اس روایت میں ضعیف کوئی راوی نہیں۔ پھر بھی ہم امام دارمی کا اعتراض نقل کر کے پھر انکے اعتراض کا رد آئمہ حدیث سے ثابت کرتے ہیں۔امام بیہقی امام دارمی کی جرح نقل کرتے ہیں:قَالَ عُثْمَانُ الدَّارِمِيُّ: فَهَذَا قَدْ رُوِيَ مِنْ هَذَا الطَّرِيقِ الْوَاهِي، عَنْ عَلِيٍّ وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَرْفَعُهُمَا عِنْدَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَمَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ " فَلَيْسَ الظَّنُّ بِعَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ يَخْتَارُ فِعْلَهُ عَلَى فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ(السنن الکبری للبیہقی 2/80-81 )ترجمہ: امام عثمان الدارمی نے کہا: یہ حدیث اس سند سے کمزور ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اور عبدالرحمن بن ہرمز الاج روایت کیا ہے عبیداللہ بن ابی رافع سے اس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو رکوع ادر رکوع کے بعد سر اٹھاتے رفع یدین کرتے دیکھا۔تو یہ نہیں ہوسکتا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ خود نبی ﷺ سے رفع یدین کرنے کی روایت کریں پھر اس کی مخالفت کریں۔اب ہم امام دارمی کے اعتراض کا جائزہ لیتے ہیں کہ جو حدیث انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے رفع یدین کی نقل کی وہ خود ضعیف ہے کیونکہ اس میں عبدالرحمن بن ابی الزناد ضعیف راوی موجود ہے۔امام ترمذی نے یہ سند روایت کی ہے۔حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الخَلاَّلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الهَاشِمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الفَضْلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ(جامع الترمذی رقم#3423)اسی سند میں عبدالرحمن بن ابی الزناد موجود ہے جس کو امام دارمی نے نقل کیا ہے ۔اب عبدالرحمن بن ابی الزناد کے بارے میں محدثین یہ فرماتے ہیں:قال صالح بن أحمد بن حنبل ، عن أبيه : مضطرب الحديثقال أحمد بن محمد بن القاسم بن محرز ، عن يحيى بن معين : ليس ممن يحتج بهأصحاب الحديث ، ليس بشىء .و قال المفضل بن غسان الغلابى ، و معاوية بن صالح ، عن يحيى بن معين : ضعيف .و قال عباس الدورى ، عن يحيى بن معين : ابن أبى الزناد دون الدراوردى ، لا يحتجبحديثه۔قال محمد بن عثمان بن أبى شيبة ، عن على ابن المدينى : كان عند أصحابنا ضعيفاو قال يعقوب بن شيبة : ثقة ، صدوق ، و فى حديثه ضعف ، سمعت على ابن المدينىيقول : حديثه بالمدينة مقارب ، و ما حدث به بالعراق فهو مضطرب ، قال على : و قدنظرت فيما روى عنه سليمان بن داود الهاشمى ، فرأيتها مقاربة .قال محمد بن سعد : قدم بغداد فى حاجة له ، فسمع منه البغداديون ، و كان كثيرالحديث ، و كان يضعف لروايته عن أبيه .قال النسائى : لا يحتج بحديثه .قال أبو أحمد بن عدى : و بعض ما يرويه ، لا يتابع عليه .قال الحاكم أبو أحمد : ليس بالحافظ عندهم .(تہذیب الکمال رقم#3861) لہذا امام دارمی کا اعتراض اور پیش کردہ روایت خود ضعیف ہے۔اس لیے امام ابن ترکمانی امام دارمی کی جرح کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں:قلت كيف يكون هذا الطريق واهيا ورجاله؟؟ ثقات فقد رواه عن النهشلي جماعة من الثقات ابن مهدى واحمد بن يونس وغيرهما واخرجه ابن ابى شيبة في المصنف عن وكيع عن النهشلي والنهشلي اخرج له مسلم والترمذي والنسائي وغيرهم ووثقه ابن حنبل وابن معين وقال أبو حاتمشيخ صالح يكتب حديثه ذكره ابن ابى حاتم وقال الذهبي في كتابه رجل صالح تكلم فيه ابن حبان بلا وجه وعاصم تقدم ذكره وابوه كليب بن شهاب اخرج له أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجة وقال محمد بن سعد كان ثقةترجمہ: میں (ابن ترکمانی) کہتا ہوں اس کی سند اور رجال کمزور کیسے ہو سکتے ہیں؟؟؟جب کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں اس کو نہشلی سے روایت کیا ہے ثقہ لوگوں کی جماعت نے ابن مہدی اور احمد بن یونس وغیرہم نےاور تخریج کی اس روایت کی امام ابن ابی شیبہ نے مصنف میں وکیع عن النہشلی سے۔اور امام مسلم ، امام ترمذی اور امام نسائی وغیرہم نے نہشلی سے روایت لی۔ امام احمد اور ابن معین نے توثیق کی ہے۔ اور امام ابوحاتم نے شیخ صالح کہا اور امام ابن ابی حاتم نے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کی حدیث لکھی جاتی ہے۔اور امام ذہبی اپنی کتاب میں کہا کہ نیک آدمی ہے ابن حبان نے بلاوجہ اس پر کلام کیا۔عاصم کا ذکر پہلے ہو چکا ہے اور اس کے باپ کلیب بن شہاب سے امام ابوداود، امام ترمذی، امام نسائی اور امام ابن ماجہ نے روایت لی اور امام محمدبن سعد نے ثقہ کہا۔(الجوہر النقی 2/79)آگے لکھتے ہیں:فكيف يكون هذا الطريق واهيا بل الذى روى من الطريق الواهي هو ما رواه ابن ابى رافع عن على لان في سنده عبد الرحمن بن ابى الزناد وقد تقدم ذكره في الباب السابقترجمہ: یہ سند کیسے کمزور ہو سکتی ہے بلکہ کمزور سند وہ ہے جو کہ ابن ابی رافع نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔کیونکہ اس کی سند میں عبدالرحمن بن ابی الزناد( ضعیف) ہے ۔اس کا ذکر پچھلے باب میں گزر چکا ہے۔ (الجوہر النقی 2/79)اور جگہ لکھتے ہیں:قلت ابن ابى الزناد هو عبد الرحمن قال ابن حنبل مضطرب الحديث وقال هو وابو حاتم لا يحتج به وقال عمرو بن على تركهترجمہ: میں (ابن ترکمانی )کہتا ہوں کہ ابن ابی الزناد عبدالرحمن ہے اور امام احمد نے کہا کہ وہ مضطرب الحدیث ہے اور انہوں نے اور امام ابوحاتم نے کہا اس سے احتجاج (دلیل) نہیں کیا جا سکتا۔اور عمرو بن علی نےاسکو ترک کردیا۔ ۔ (الجوہر النقی 2/73)امام طحاوی امام دارمی کی جرح کا رد لکھتے ہوئے فرماتے ہیں:فَحَدِيثُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ , إِذَا صَحَّ , فَفِيهِ أَكْثَرُ الْحُجَّةِ لِقَوْلِ , مَنْ لَا يَرَى الرَّفْعَترجمہ: پس جب حدیث علی رضی اللہ عنہ صحیح ہوچکی ہے تو اس میں تارکین رفع یدین کے لیے بھاری حجت ہے۔ (شرح معانی الآثار 1/255 رقم#1356)امام دارمی کی پیش کردہ رفع یدین کے بارے میں فرماتے ہیں:وَحَدِيثُ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ خَطَأٌترجمہ: اور (عبدالرحمن) بن ابی الزناد کی( رفع یدین والی ) روایت (اس کے ضعیف ہونے کی وجہ سے) خطا ہے۔ (شرح معانی الآثار 1/255 رقم#1356)اور جگہ فرماتے ہیں:أَنْ يَكُونَ فِي نَفْسِهِ سَقِيمًاترجمہ: کہ یہ روایت (امام دارمی کی رفع یدین کی پیش کردہ حدیث) خود اپنے آپ میں ضعیف ہے۔(شرح معانی الآثار 1/255 رقم#1354) امام دقیق بن العید شافعی امام دارمی کی جرح کا رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں :وتعقبه ابن دقیق العید فی الامام بان مَا قَالَهُ ضَعِيفٌ، فَإِنَّهُ جَعَلَ رِوَايَةَ الرَّفْعِ - مَعَ حُسْنِ الظَّنِّ بِعَلِيٍّ - فِي تَرْكِ الْمُخَالَفَةِ، دَلِيلًا عَلَى ضَعْفِ هَذِهِ الرِّوَايَةِ، وَخَصْمُهُ يَعْكِسُ الْأَمْرَ، وَيَجْعَلُ فِعْلَ عَلِيٍّ بَعْدَ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَلِيلًا عَلَى نَسْخِ مَا تَقَدَّمَ، (التعلیق الممجد صفحہ92، نصب الرایۃ 1/413)امام ابن دقیق العید نے اپنی کتاب الامام میں اس کا تعاقب کیا اور کہا کہ امام دارمی نے جو کچھ کہا ہے وہ ضعیف ہے کیونکہ انہوں نے بقول خود رفع یدین کی روایت کو جو کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے ترک رفع یدین کے عمل کے ضعیف ہونے پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر حسن ظن کرتے ہوئے دلیل پکڑی ہے تو اس صورت میں مخالف (احناف) کو بھی حق پہنچتا ہے کہ وہ معاملہ میں اس کے برعکس کرکے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ترک رفع یدین کے عمل کو رسول ﷺ کے بعد حسن ظن کرتے ہوئے دلیل کے طور پر رفع یدین کے لیے ناسخ بنا ڈالے ۔ اعتراض3:زبیر زئی نور العینین ص165 پر تیسرا اعتراض نقل کرتا ہے۔"امام شافعی نے اسے غیر ثابت کہا۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی 2/81)اس اعتراض کا رد:اس جرح میں زبیر زئی نے منافقت اور مکاری کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے کیونکہ زبیر زئی نے اس جرح کی سند نقل نہیں کی کیونکہ اس جرح کی سند امام بیہقی سےلے کر امام زعفرانی تک نا معلوم ہے ۔ لہذا زبیر زئی کو اس جھوٹ کا ایوارڈ ملنا چاہیئے کیونکہ وہ نامعلوم اسناد سے عوام کو گمراہ کر رہا ہے۔کیونکہ امام بیہقی نے اس جرح کی سند کو معلق اور منقطع نقل کیا ہے جو کہ جمہور کے نزدیک ضعیف اور مردود ہے۔امام بیہقی اس طرح نقل کرتے ہیں اس جرح کو۔قَالَ الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ: الشَّافِعِيُّ فِي الْقَدِيمِ: وَلَا يَثْبُتُ عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ، يَعْنِي مَا رَوَوْهُ عَنْهُمَا مِنْ أَنَّهُمَا كَانَا لَا يَرْفَعَانِ أَيْدِيَهُمَا فِي شَيْءٍ مِنَ الصَّلَاةِ إِلَّا فِي تَكْبِيرَةِ الِافْتِتَاحِ(السنن الکبریٰ للبیہقی 2/81)اس جرح کی سند منقطع ہے کیونکہ امام بیہقی اور امام حسن بن محمد بن الصباح الزعفرانى کے درمیان ملاقات ثابت نہیں کیونکہ امام زعفرانی کی وفات 259 یا 260 ہجری میں ہوئی اس دن تو امام بیہقی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے کیونکہ امام بیہقی کی پیدائش 384 ہجری کو ہوئی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ امام بیہقی اور امام زعفرانی کے درمیان سند نامعلوم اور مجہول رواۃ سے پر ہے ۔لہذا یہ جرح ضعیف اور مردود ہے۔اور اس سے زبیر زئی کےجھوٹ کا پول بھی کھل گیا ہے۔ اعتراض4:زبیر زئی اپنا چوتھا اعتراض نقل کرتا ہے اپنی کتاب نورالعینین ص165 پر۔"امام احمد نے گویا اس کا انکار کیاہے۔" (المسائل لاحمد ج1 ص 343)اس اعتراض کا رد:یہ اعتراض نقل کرنے میں زبیر زئی نے بہت زیادہ مکاری اور منافقت کا ثبوت دیا ہے۔امام احمد نے تو اس حدیث کی سند اور متن کا انکار تک نہیں کیا مگر وہابی زبیر زئی نے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے یہ اعتراض لکھ ڈالا۔ آیئے اس اعتراض کی حقیقت دیکھتے ہیں۔امام عبداللہ بن احمد اپنے والد امام احمد سے لکھتے ہیں:قال ابی لم یروہ عن عاصم غیر ابی بکر النھشلی ما اعلمہ (العلل و معرفۃ الرجال رقم#717)ترجمہ: میرے والد (امام احمد) نے کہا کہ عاصم (بن کلیب) سے ابوبکر نہشلی کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کی جو میں جانتا ہوں۔ (یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ترک رفع یدین والی حدیث عاصم بن کلیب سے ابوبکر نہشلی نے روایت کی ہے)۔دیکھا آپ نے کہ امام احمد نے حدیث کا انکار نہیں کیا بلکہ سند میں عاصم بن کلیب سے ابوبکر نہشلی کے اکیلے روایت کرنے کر بارے میں کہا ہے۔حدیث میں یہ اصول ہے کہ ثقہ راوی کی روایت قبول ہوتی ہے چاہے وہ اکیلا ہی کیوں نہ ہو ایک ہی سند میں۔دوسری بات یہ کہ امام احمد نے یہاں "اعلمہ" کہا ہے یعنی اپنے علم کے مطابق کہا ہے ورنہ ابو بکر نہشلی کی متا بعت محمد بن ابان (ضعیف راوی) نے کر رکھی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے اس حدیث کی سند میں ابوبکر نہشلی اکیلا راوی نہیں ہے۔اگرچہ اس روایت میں ابو بکر نہشلی اکیلا کیونکہ نہ ہو پھر بھی اس کی روایت قبول کی جائے گی جب تک کوئی اس سے زیادہ اوثق راوی ا مخالفت نہ کرے اس کی روایت میں۔اور یہ قول امام احمد کا نہیں ہے بلکہ ان کے بیٹے عبداللہ بن احمد کا ہے کیونکہ المسائل لاحمد ان سے روایت ہے۔اور ان کا فہم امام احمد کے فہم سے زیادہ مضبوط نہیں۔عرب کے ایک مشہور محدث بشیر علی عمر اس روایت میں امام احمد کے قول کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:"و فی ھذہ الروایۃ ینفی الامام احمد العلم بوجود متابع لابی بکر النھشلی ، و ھذا دون مطلق النفی و مع ذلک فہم ابنہ عبداللہ انہ ینکرہ ، و ھذا لمعرفۃ بان من منھجۃ اطلاق الانکار علی الحدیث الذی تفرد بہ روایۃ۔ و ابو بکر النھشلی ھو ابوبکر بن عبداللہ بن قطاف و قد ثقۃ احمد و الصحیح ان ھذاالحدیث لم ینفرد بروایتہ عن عاصم بن کلیب ، فقد تابعہ محمد بن ابان عن عاصم بمثلہ، اخرجہ محمد بن الحسن الشیبانی و ذکرہ الدارقطنی تعلیقا ، و لعل من اجل ھذا لم یجزم امام احمد ینفی وجود المتابع لہ، بل نفی علمہ بذلک فحسب۔"(المنہج امام احمد 2/789)ترجمہ: اس روایت میں امام احمد اس بات کی نفی کرتے ہیں کہ ان کے علم کے مطابق ابو بکر نہشلی کے لیےکوئی متابع نہیں ۔ اس سے یہ تو ثابت نہیں ھوتا کہ اس کا کوئی دوسرا متابع موجود نہ ہو۔ دوسری بات یہ کہ ان کے بیٹے نےیہ سمجھا کہ امام احمد نے متابع کی نفی کی لہذا یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا ان کا بیٹا جو سمجھے وہ صحیح بھی ہو۔ابو بکر نہشلی سے مراد ابوبکر بن عبداللہ بن قطاف ہیں ان کوامام احمد نے ثقہ قرار دیا ہے۔ صحیح یہ ہے کہ عاصم بن کلیب سے یہ حدیث کلیب سے روایت کرنے میں منفرد نہیں بلکہ عاصم سے محمد بن ابان نے ان کی متابعت کی ہے۔ امام محمد نے اس کی تخریج کی اور امام دارقطنی نے اسے تعلیقا ذکر کیا۔اس لیے امام احمد نے یقینی طور پراس کی متابع کی نفی نہیں کی بلکہ یہ کہا کہ میرے علم کے مطابق اس کا کوئی متابع نہیں۔لہذا امام احمد نے متابع کا انکار کیا ہے (حدیث کا نہیں )مگر اس کا متابع بھی ثابت ہوچکا ہے۔اگر متابع نہ بھی ہوتا پھر بھی یہ روایت اصول حدیث کے مطابق صحیح ہے۔ 5- پانچواں اعتراض غیرمقلد زبیر زئی پانچواں اعتراض نقل کرتا ہے نورالعینین ص165 پر۔"امام بخاری نے جرح کی۔" (جزءرفع یدین:11)اس اعتراض کا رد:زبیر زئی نے اس جرح کو نقل کرنے میں بہت جھوٹ بولا ہے امام بخاری نے اس حدیث کی سند پر کوئی کلام نہیں کیا یہاں ترجیح دی ہے۔امام بخاری کی اصل عربی عبارت یہ ہے۔وَحَدِيثُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَصَحُّ مَعَ أَنَّ حَدِيثَ كُلَيْبٍ هَذَا لَمْ يَحْفَظْ رَفْعَ الْأَيْدِي , وَحَدِيثُ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ شَاهِدٌ.ترجمہ: اور عبیداللہ کی حدیث زیادہ صحیح ہے ساتھ اس کے کلیب کی اس حدیث میں رفع یدین کو یاد نہیں رکھا گیا اور عبیداللہ کی حدیث گواہ ہے۔دیکھا آپ نے امام بخاری نے اپنے علم کے مطابق ایک حدیث کو دوسری حدیث پر ترجیح دے رہے ہیں۔لیکن امام بخاری سے خود یہاں تساہل ہوگیا کیونکہ عبیداللہ کی حدیث کیسے زیادہ صحیح ہو سکتی ہے جب کہ اس کی سند میں عبدالرحمن بن ابی الزناد ضعیف موجودہے جس کو ہم اوپر جمہور محدثین سے ضعیف ثابت کرآئے ہیں۔اور دوسرا جواب یہ کہ اس جرح کی امام بخاری تک صحیح سند نہیں ہے۔ اس کی سند یہ ہے۔امام عسقلانی اس سند کو نقل کرتے ہیں:أَخْبَرَنَا الشَّيْخُ الْإِمَامُ الْعَلَّامَةُ الْحَافِظُ الْمُتْقِنُ بَقِيَّةُ السَّلَفِ زَيْنُ الدِّينِ أَبُو الْفَضْلِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ الْعِرَاقِيِّ وَالشَّيْخُ الْإِمَامُ الْحَافِظُ نُورُ الدِّينِ عَلِيُّ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْهَيْثَمِيُّ بِقَرَاءَتِي عَلَيْهِمَا قَالَا: أَخْبَرَتْنَا الشِّيخَةُ الصَّالِحَةُ أُمُّ مُحَمَّدٍ سِتُّ الْعَرَبِ بِنْتُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ الْبُخَارِيِّ قَالَتْ: أَخْبَرَنَا جَدِّي الشَّيْخُ فَخْرُ الدِّينِ بْنُ الْبُخَارِيِّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا حَاضِرَةً وَإِجَازَةً لِمَا يَرْوِيهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْمَرِ بْنِ طَبَرْزَدَ سَمَاعًا عَلَيْةِ أَخْبَرَنَا أَبُو غَالِبٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْبِنَاءِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَسْنُونَ النَّرْسِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَى الْمَلَاحِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ مَحْمُودُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ مَحْمُودٍ الْخُزَاعِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنَا الْإِمَامُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْبُخَارِيُّ(جزءرفع یدین:11)اس سند میں ابواسحاق محمود بن اسحاق الخزاعی مجہول راوی ہے اس کی جمہور محدثین سے توثیق ثابت نہیں۔باقی زبیر زئی کا یہ کہناکہ امام عسقلانی نے اسکی ایک روایت کو نقل کر کے اسے "حسن" کہا ہے اور یہ امام عسقلانی کے نزدیک صدوق ہے۔یہ بھی جھوٹ ہے زبیر زئی کا کیونکہ امام عسقلانی نے دو ضعیف روایت کی اسناد کو لکھ پھر متابع کو دیکھا تو اسی حدیث کی سند میں محمود بن اسحاق الخزاعی مجہول راوی کی متابعت ایک ضعیف راوی کر رہا تھا تو اس لیے امام عسقلانی نے اس حدیث کو حسن کہا وہ بھی حسن لغیرہ کی قسم میں۔دیکھیں حوالے کے لئے امام عسقلانی کی کتاب موافقۃ الخبرالخبر ج2 ص417۔لیکن امام عسقلانی نے اپنی کسی بھی کتاب میں محمود بن اسحاق الخزاعی مجہول راوی کو "صدوق" نہیں لکھا۔لہذا یہ جرح ضعیف اور مردود ہے۔6-زبیر زئی اپنا چھٹا اعتراض نقل کرتا ہے نورالعینین ص165 پر۔"ابن ملقن نے اسے ضعیف لایصح عنہ کہا۔" (البدرالمنیر 3/499)اس اعتراض کا رد:امام ابن ملقن نے یہاں تحقیق سے کا م نہیں لیا بلکہ امام بخاری اور امام سفیان ثوری کی ضعیف اسناد والی جرحوں سے دھوکہ کھا گے جس سے انھوں نے ایک صحیح سند حدیث کو ضعیف کہے دیا۔اگر یہاں خودتحقیق کرتے راویوں پر توپھر کبھی ضعیف نہ کہتے حا لانکہ اس حدیث کی سند میں ایک راوی بھی ضعیف نہیں۔امام ابن ملقن کی ہم جرح نقل کر کے اس کا رد بیان کرتے ہیں۔امام ابن ملقن کی جرح یہ ہے۔وأما الْآثَار فأثر عَلّي رَضِيَ اللَّهُ عَنْه ضَعِيف لَا يَصح عَنهُ، وَمِمَّنْ ضعفه البُخَارِيّ ثمَّ رُوِيَ تَضْعِيفه عَن سُفْيَان الثَّوْريّ، وَرَوَى الْبَيْهَقِيّ فِي سنَنه و خلافياته عَن عُثْمَان الدَّارمِيّ أَنه قَالَ: قد رُوِيَ هَذَا الحَدِيث عَن عَلّي من هَذَا الطَّرِيق الواهي(البدرالمنیر 3/499)دیکھا آپ نےامام ابن ملقن نے وہی پرانی ضعیف جرحوں کو نقل کیا ہے۔ امام بخاری کی جرح کی سند میں محمود بن اسحاق مجہول راوی ہے۔امام سفیان کی سند میں امام بخاری کی ملاقات امام عبدالرحمن بن مہدی سے ثابت نہیں سندمنقطع ہے اور امام دارمی کی جرح خود ضعیف ہے کیونکہ ان کی پیش کردہ روایت میں عبدالرحمن بن ابی الزناد ضعیف موجود ہے اور امام شافعی کی جرح کی سند میں امام بیہقی سے لے کر امام زعفرانی تک سند نامعلوم اور منقطع ہے۔ اور امام ابن ملقن ان تمام ضعیف جرحوں سے خطا کھا گے اور خود ان سے دلیل لے بیٹھے لہذا جب تمام جرحیں ضعیف ہیں تو امام ابن ملقن کی جرح خود بخود ضعیف اور غیرمفسرثابت ہو جاتی ہے۔ ہم اس تمام اسنادکواوپر ضعیف ثابت کر آئے ہیں۔لہذا اس حدیث پر تمام جرحیں ضعیف اور مردود ہیں۔اور ترک رفع یدین کی حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ سے صحیح سند سےثابت ہے۔7-۔ زبیر زئی کا ساتواں اعتراض نورالعینین ص 165 پر یہ ہے۔"جمہور محدثین کے نزدیک یہ اثر ضعیف و غیر ثابت ہے لہذا اس سے استدلال مردود ہے۔"خود دیکھ لیں کہ زبیر زئی وہابی نے کتنا بڑا جھوٹ بولا ہے کہ جمہور محدثین کے نزدیک یہ روایت ضعیف ہے۔ حالانکہ اس کا حقیقت سے دور دور کا واسطہ بھی نہیں ہے۔ہم اوپر ثابت کر آئے ہیں یہ سب جرحیں ضعیف و مردود ہیں۔حیرت ہوتی ہے کہ اس زبیر زئی وہابی کے نزدیک ضعیف جرحیں ہی جمہور ہیں۔اللہ بچائے ان جیسے کذاب اور دجالوں سے۔(امین)اس حدیث کی تصحیح کرنے والے ائمہ حدیث اور ان کے حوالہ جات:امام طحاوی نے کہا: "فحدیث علی اذا صح" (شرح معانی الآثار 1/155 رقم#1356)امام بدرالدین عینی نے کہا: " صحیح علی شرط مسلم" (عمدۃ القاری 5/273)امام دارقطنی نے کہا: " موقوفا صوابا" (العلل الدرقطنی 4/106)امام ابن ترکمانی نے کہا: " رجالہ ثقات" (الجوہر االنقی 2/78)امام ابن دقیق العید: مائل بہ تصحیح (نصب الرایۃ 1/413)امام زیلعی نے کہا: "و ھو اثر صحیح " (نصب الرایۃ 1/406)امام ابن حجر عسقلانی نے کہا: "رجالہ ثقات" (الدرایۃ 1/153)امام مغلطائی: مائل بہ تصحیح (شرح ابن ماجہ 1/1473)امام قاسم بن قطلوبغا نے کہا: "سندہ ثقات" (التعریف والاخبار ص309)ملاعلی قاری : مائل بہ تصحیح (اسرار المرفوعۃ 1/494) تحقیق سے ثابت ہوا زبیر زئی جھوٹا ہے اور اس حدیث پرتمام جرحیں ضعیف اور مردود ہیں۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zulfi.Boy مراسلہ: 3 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 3 ستمبر 2016 kya iski kitab ka pura radd likha hai??? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Sag e Madinah مراسلہ: 4 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 4 ستمبر 2016 (ترمیم شدہ) Ji Faisal Khan Sahib nay Zybair zai ke kitab ka radd likha hay internet par available hay https://archive.org/details/TarkERafaYadainPerGhairMuqaledZubairAliZaiKoJawab.pd https://archive.org/details/RafaYadaynRaddOnNurAlAynaynOfZubairAliZai Edited 4 ستمبر 2016 by Sag e Madinah 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 6 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2016 الحافظ الزيلعي رحمه الله كما في «نصب الراية» (1/347). قال: وصحة الإسناد يتوقف على ثقة الرجال، ولو فرض ثقة الرجال لم يلزم منه صحة الحديث ایک حنفی عالم نے ہی احناف کا بیڑا غرق کردیا اعتراض تو علم کے مطابق کر لو جاہلوں حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلانَ , قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ , يَقُولُ : " لِكُلِّ شَيْءٍ زِينَةٌ , وَزِينَةُ الصَّلاةِ أَنْ تَرْفَعَ يَدَيْكَ إِذَا كَبَّرْتَ , وَإِذَا رَكَعْتَ , وَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَكَ مِنَ الرُّكُوعِ ". # حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ , حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ , عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، قَالَ : " رَفْعُ الأَيْدِي لِلتَّكْبِيرَةِ " , قَالَ : " وَأَرَاهُ حِينَ نَنْحَنِي ". اندھا بانٹے اپنوں کو ریوڑیاں یہ مثال ہے احناف کی الحافظ الزيلعي رحمه الله كما في «نصب الراية» (1/347). قال: وصحة الإسناد يتوقف على ثقة الرجال، ولو فرض ثقة الرجال لم يلزم منه صحة الحديث اسناد کا صحیح ہونا رجال کے ثقہ ہونے پر ہے اور اگر راوی ثقہ ہو تو اس سے حدیث کی صحت لازم نہیں آتی اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 7 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2016 (ترمیم شدہ) Allah Edited 8 ستمبر 2016 by Qadri Sultani Bad mazhabon ke site ka link paste karna mamnoo hay... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 7 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2016 (ترمیم شدہ) .. Edited 8 ستمبر 2016 by Qadri Sultani Bad mazhabon ke site ka link paste karna mamnoo hay... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
wasim raza مراسلہ: 7 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2016 (ترمیم شدہ) اندھا بانٹے اپنوں کو ریوڑیاں یہ مثال ہے احناف کیعجیب جہالت ہے نجدیوں کی، اک طرف تقلید کو شرک کہتے ہیں ، دوسری طرف حنفیوں(امام زیعلی) کو خود رحمہ اللہ لکھ کر خود بھی مشرک ہو جاتے ہیں.... Edited 7 ستمبر 2016 by wasim raza 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 8 ستمبر 2016 Author Report Share مراسلہ: 8 ستمبر 2016 اندھا بانٹے اپنوں کو ریوڑیاں یہ مثال ہے احناف کی Adeel Salafi Facebook pe Zillat aur Mun chupany k bad ab Yahan Se Wohi Apni Halt karwany ka shoaq hy.. Wahan Apk dosts apko mention bhi karty rehty hain k Ya Adeel madad..Per Wahan Aty nahi Hmary Kisi post pe.. Aur sari post ka bas itna sa Jawab..?? wo bhi theak nahi.. Wait karo 1, 2 din mein Bata diya jaye ga k Wahabi ilmi yateem hota hy.. اعتراض تو علم کے مطابق کر لو جاہلوں حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلانَ , قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ , يَقُولُ : " لِكُلِّ شَيْءٍ زِينَةٌ , وَزِينَةُ الصَّلاةِ أَنْ تَرْفَعَ يَدَيْكَ إِذَا كَبَّرْتَ , وَإِذَا رَكَعْتَ , وَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَكَ مِنَ الرُّكُوعِ ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ , حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ , عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، قَالَ : " رَفْعُ الأَيْدِي لِلتَّكْبِيرَةِ " , قَالَ : " وَأَرَاهُ حِينَ نَنْحَنِي ل عدیل وہابی کا دعویٰ ہے کہ جزء رفع الیدین کی دوسری سند بھی موجود ہے جس میں محمود بن اسحاق مجہول راوی موجود نہیں ہے۔ اور وہ سند محمد بن مقاتل المروزی سے روایت ہے۔ یہ اول درجے کا جھوٹ اور کذب ہے کیونکہ محمد بن مقاتل تو امام بخاری کے استاد ہیں وہ جزء رفع یدین کیسے روایت کر سکتے ہیں۔ امام ابن حجر عسقلانی نے اپنی سند سے جزء رفع یدین کی دو اسناد لکھی ہیں۔ ان دونوں اسناد میں محمودبن اسحاق مجہول راوی ہی موجود ہے اور اس کا کوئی متابع بھی نہیں ہے۔اور محمد بن مقاتل کی سند جس کا جو ان وہابیوں نے دعوی کیا کہ اس سے دوسری سند بھی روایت ہے اس کا امام عسقلانی نے ذکر تک نہیں کیا۔اس سے ثابت ہوتا ہےکہ یہ ان جاہلوں کا آئمہ حدیث پر جھوٹ اور الزام ہے ورنہ اس کا حقیقت میں سے دور دور کا تعلق بھی نہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ حال ہی میں ان وہابیوں کے نام نہاد محدث زبیر زئی نے جزء رفع یدین کی تخریج کی لیکن اس نے بھی محمدبن مقاتل کی سند کا کوئی ذکر نہیں کیا اور نہ ہی یہ کہا کہ اس کی دوسری سند بھی موجود ہے۔اگر دوسری سند ہوتی تو زبیر زئی ضرور پیش کرتا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دوسری کوئی سند موجود نہیں ہے۔ یہ صرف ان بےعقلوں کا جھوٹ ہے۔ امام عسقلانی کی وہ دو اسناد یہ ہیں: كتاب رفع الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاة لَهُ قرأته على الحافظين أبي الْفضل وَأبي الْحسن بسماعهما لَهُ بِقِرَاءَة الأول على أم مُحَمَّد سِتّ الْعَرَب بنت مُحَمَّد بن عَليّ بن أَحْمد بن عبد الْوَاحِد قَالَت أَنبأَنَا جدي حضورا وإجازة ح وَأخْبرنَا بِهِ الْكَمَال أَحْمد بن عَليّ بن عبد الْحق إِذْنا مشافهة أَنبأَنَا الحافظان أَبُو الْحجَّاج الْمزي وَأَبُو مُحَمَّد البرزالي قَالَا أَنبأَنَا أَبُو الْعَبَّاس أَحْمد ابْن شَيبَان وَزَيْنَب بنت مكي زَاد الْمزي وأنبأنا عَليّ بن أَحْمد بن عبد الْوَاحِد قَالَ الثَّلَاثَة أَنبأَنَا أَبُو حَفْص عمر بن مُحَمَّد بن طبرزذ أَنبأَنَا أَحْمد بن الْحسن ابْن الْبناء أَنبأَنَا أَبُو الْحُسَيْن مُحَمَّد بن أَحْمد بن حسنون أَنبأَنَا أَبُو نصر الملاحمي أَنبأَنَا الْخُزَاعِيّ أَنبأَنَا البُخَارِيّ وقرأت سَنَده عَالِيا على مَرْيَم بنت الْأَذْرَعِيّ وإجازتي لجميعه عَن يُونُس بن أبي إِسْحَاق عَن أبي الْحسن بن المقير عَن أبي الْفضل بن نَاصِر عَن أبي الْقَاسِم ابْن أبي عبد الله بن مَنْدَه أَنبأَنَا أَحْمد بن مُحَمَّد بن الْحُسَيْن فِيمَا كتب إِلَيْنَا أَنبأَنَا مَحْمُود بن إِسْحَاق بن مَحْمُود بن مَنْصُور الْخُزَاعِيّ بِهِ الكتاب: المعجم المفهرس أو تجريد أسانيد الكتب المشهورة والأجزاء المنثورة المؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى: 852هـ) ج1 ص61 رقم#106 خود آپ دیکھ لیں امام عسقلانی کی دونوں اسناد میں محمود بن اسحق مجہول راوی موجود ہے اور اس کا اس اسناد میں کوئی متابع موجود نہیں۔ اور محمد بن مقاتل کی سند اور روایت کا نام و نشان تک نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ محمد بن مقاتل المروزی امام بخاری کے حدیث کے استاد ہیں اور امام بخاری خود ان سے روایت حدیث روایت کرتے ہیں خود اس کا ثبوت یہ ہے۔ حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْبُخَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةً وَاحِدَةً فَقَدْ أَدْرَكَهَا» قَالَ مُحَمَّدٌ الزُّهْرِيُّ: وَنَرَى لِمَا بَلَغَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: «مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً وَاحِدَةً فَقَدْ أَدْرَكَ» جزء القراءة خلف الإمام (المنسوب للبخاري) ص152 رقم#135 اس سند کو آپ دیکھیں اس میں محمود بن اسحق مجہول راوی امام بخاری سے روایت کر رہا ہے اور امام بخاری محمد بن مقاتل سے روایت کر رہے ہیں۔ اس کتاب میں دوسری سند بھی اسی طر ح ہے جو یہ ہے۔ حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْبُخَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْمٍ كَانُوا يَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ فَيَجْهَرُونَ بِهِ: «خَلَطْتُمْ عَلَيَّ الْقُرْآنَ» جزء القراءة خلف الإمام (المنسوب للبخاري) ص60 رقم#166 اس میں بھی وہی سند ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ محمد بن مقاتل امام بخاری کا استاد ہے اور انہوں نے امام بخاری سے کوئی جزء رفع یدین کی کتاب کی روایت نہیں کی۔ جزء رفع یدین کی کتاب کا راوی صرف ایک ہے وہ ہے محمودبن اسحق جو کہ مجہول راوی ہے۔باقی دوسری سند آج تک کوئی وہابی ثابت نہیں کر پایا نہ ہی قیامت تک ثابت کر سکے گا۔ (انشاءاللہ) محمد بن مقاتل المروزی کا امام بخاری کا حدیث کے استاد ہونے کا ثبوت یہ ہے۔ امام کلاباذی لکھتے ہیں: مُحَمَّد بن مقَاتل أَبُو الْحسن الْمروزِي المجاور بِمَكَّة سمع عبد الله بن الْمُبَارك ووكيعا وخَالِد بن عبد الله وأسباط بن مُحَمَّد وَالنضْر بن شُمَيْل وَالْحجاج الْأَعْوَر رَوَى عَنهُ البُخَارِيّ فِي (الْعلم) و (الْهِبَة) و (تَفْسِير النِّسَاء) مَاتَ سنة سِتّ وَعشْرين وَمِائَتَيْنِ قَالَه البُخَارِيّ الكتاب: الهداية والإرشاد في معرفة أهل الثقة والسداد المؤلف: أحمد بن محمد بن الحسين بن الحسن، أبو نصر البخاري الكلاباذي (المتوفى: 398هـ) ج2 ص681 رقم#1103 خطیب بغدادی شافعی لکھتے ہیں: محمد بن مقاتل، أبو الحسن المروزيّ الكسائيّ: نزل بَغْدَاد، وحدث بِهَا عَن: عَبْد اللَّه بن المبارك، وعباد بن العوام، ويحيى بن عبد الملك بن أبي غنية، وخلف بن خليفة، ووكيع بن الجراح، وأبي عاصم النبيل. روى عَنْهُ: أَحْمَد بْن حَنْبَل؛ وَمحمد بْن إسماعيل البخاري في صحيحه، ومحمد بن إسحاق الصغاني، وجعفر بن محمد بن شاكر الصائغ، وغيرهم. الكتاب: تاريخ بغداد وذيوله المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بْن ثابت بْن أَحْمَد بْن مهدي الخطيب البغدادي (المتوفى: 463هـ) الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت ج4 ص41 رقم#1679 امام ذہبی لکھتے ہیں: محمد بن مقاتل، أبو الحَسَن المَرْوَزِيّ الكِسائيّ، ولقبه رخ. [الوفاة: 221 - 230 ه] رَوَى عَنْ: ابن المبارك، وخالد بن عبد الله، وخَلَف بن خليفة، وأوس بن عبد الله بن بُرَيْدة، وابن عُيَيْنة، وابن وهب، ومبارك بن سعيد الثوري، وطائفة. وَعَنْهُ: البخاري، وإبراهيم الحربيّ، وأبو زرعة، ومحمد بن إسحاق الصغاني، وإسماعيل سمويه، وأحمد بن سيار المروزي، ومحمد بن عبد الرحمن السامي، ومحمد بن علي الصائغ، ومحمد بن أيوب بن الضريس، وخلق. تاريخ الإسلام وَوَفيات المشاهير وَالأعلام المؤلف: شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) المحقق: الدكتور بشار عوّاد معروف ج5 ص690 رقم#406 خطیب بغدادی لکھتے ہیں: ومحمد بن مقاتل، أبو الحسن المروزي. سمع: عبد العزيز الدراوردي، وعبد الله بن المبارك، وعباد بن العوام، ويحيى بن عبد الملك بن أبي غنية ، وهشيماً. روى عنه: أحمد بن حنبل، ومحمد بن إسماعيل البخاري، وأبو زرعة، وأبو حاتم الرازيان، وإسماعيل بن عبد الله العبدي الأصبهاني، ومحمد بن عبد الرحمن الشامي، وغيرهم. تجريد الأسماء والكنى المذكورة في كتاب المتفق والمفترق للخطيب البغدادي ج2 ص222 ان تمام آئمہ حدیث سے ثابت ہو گیا کہ محمد بن مقاتل امام بخاری کا استاد ہے اور امام بخاری نے ان سے احادیث نقل کی ہیں۔ اور محمد بن مقاتل نام کا ایسا کوئی راوی موجود نہیں جو امام بخاری کا شاگرد ہو اور اس نے امام بخاری سے جزء رفع یدین کتاب روایت کی ہو۔ خلاصہ تحقیق یہ ہے کہ عدیل سلفی وہابی ،ناصر وہابی اور زاہد وہابی جھوٹے اور کذاب ہیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 9 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 9 ستمبر 2016 https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1078210268941627&id=100002579933844&comment_id=1078441602251827¬if_t=feed_comment_reply¬if_id=1473440049400635&ref=m_notifھھھھھھھھھھھھھھھھحافظ امام ابن حجر عسقلانی رح نے محمود بن اسحاق کی بیان کردہ ایک روایت کو حسن قرار دیا ہےـ (موافقتہ الخبر الخبر ج ۱ ص ۴۱۷)تنبیہ: راوی کی منفرد روایت کو حسن یا صحیح کہنا اس راوی کی توثیق ہوتی ہےـ (نصبہ الرایہ ج ۱ ص ۱۹۰،ج ۳ ص ۲۶۴)امام نووی رح نے جزء رفع الیدین سے ایک روایت بطور جزم نقل کی ہے لکھتے ہیں کہوروي البخاري في كتاب رفع اليدين باسناده الصحيحامام بخاری رح نے اپنی کتاب رفع الیدین میں نافع سے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے ـ( المجموع ج ۱ ص ۴۰۵)معلوم ہوا کہ امام نووی رح امام بخاری رح کی جزء رفع الیدین کو صحیح و ثابت شدہ کتاب سمجھتے تھےامام ابن ملقن رح نے جزء رفع الیدین سے بطور جزم ایک روایت نقل کی ہے لکھتے ہیں کہوروي البخاري ايضاً في كتاب رفع اليدين باسناد صحيحامام بخاری رح نے اس کو اپنی کتاب رفع الیدین میں بھی صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہےـ (البدر المنیر ج ۳ ص ۴۷۸ )امام زیلعی حنفی رح نے جزء رفع الیدین سے بطور جزم ایک روایت نقل کی ہے لکھتے ہیں کہوذكر البخاري الأول معلقاً في كتابه المفرد في رفع اليديناور امام بخاری رح نے پہلے معلقاً اپنی کتاب رفع الیدین میں مفرد ذکر کیا ہے ـ( نصب الرایہ ج ۱ ص ۳۹۰،۳۹۳،۳۹۵ )امام بیہقی رح نے محمود بن اسحاق کی روایت کردہ کتاب جزء القراة کو بطور جزم امام بخاری رح نے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہالبخاري في كتاب القرأءة خلف الإمامامام بخاری رح نے اپنی کتاب جزء القراءة میں فرمایاـ( قراءة خلف الامام ص ۲۳ )امام مزی رح نے جزء القراة کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہروي له البخاري في كتاب القراءة خلف الإمامامام بخاری رح نے اپنی کتاب جزء القراءة میں روایت کیا ہےـ ( تہزیب الکمال ج ۱۴ ص ۶۷ )امام عینی حنفی رح نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہوقال البخاري في كتابه رفع اليدين في الصلاةامام بخاری رح نے اپنی کتاب رفع الیدین فی الصلاة میں فرمایاـ( عمدتہ القاری ج ۵ ص ۲۷۲ )( شرح سنن ابی داود ج ۳ ص ۳۵۰ )( معانی الاخبار ج ۳ ص ۴۷۶ )امام بدرالدین بہادر بن عبداللہ الزرکشی رح نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح نے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہالبخاري روي في كتابه المفرد في رفع اليدينکہ امام بخاری رح نے اپنی کتاب رفع الیدین میں مفرد روایت کیا ہےـ ( البحر المحیط فی اصول الفقہ ج ۶ ص ۱۵۶ )امام محمد الزرقانی رح نے جزء القراءة کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہالبخاري في جزء القراةامام بخاری رح نے اپنی کتاب جزء القراءة میں فرمایاـ( شرح الزرقانی علی الموطا ج ۱ ص ۱۵۸ )امام سیوطی رح نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہقال البخاري في كتاب رفع اليدين في الصلاةامام بخاری رح نے ااپنی کتاب رفع الیدین فی الصلاة میں فرمایاـ ( فض الوعاء فی احادیث رفع الیدین فی الدعاء ص ۵ )امام ذہبی رح نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہرواهُ (خَ) فِي كتابِ " رفعِ الْيَدَيْنِ " نَا محمدُ بنُ مقَاتل عَنهُاسے (خ) یعنی (امام بخاری رح) نے اپنی کتاب رفع الیدین میں محمد بن مقاتل کی سند سے روایت کیا ہےـ( تنقیح التحقیق ج ۱ ص ۱۷۰ )نوٹ: یہاں خ سے مراد امام بخاری رح ہیںامام علاءالدین مغلطائی حنفی رح نے جزء القراءة کو نطور جزم نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہقال البخاري في كتاب قراءة خلف الإمامامام بخاری رح نے اپنی کتاب قراءة خلف الامام میں فرمایاـ( شرح سنن ابن ماجہ ص ۱۴۱۴ )آل دیوبند و آل بریلوی اور آل تقلید کے کئی علماء نے جزء رفع الیدین اور جزء القراءة کو بطور جزم امام بخاری رح نے نقل کیا ہےجنانچہ محمد بن علی نیموی حنفی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہرواه البخاري في جزء رفع اليدين واسناده صحيحامام بخاری رح نے اسکو اپنی کتاب جزء رفع الیدین میں روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہےـ( آثار السنن ص ۱۶۹ )مولانا صوفی عبدالرحمٰن خان سواتی دیوبندی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے روایت کیا ہے لکھتے ہیں کہقنوت وتر میں رفع الیدین کے سلسلہ میں امام بخاری رح اپنے رسالہ جزء رفع الیدین میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سند صحیح کے ساتھ نقل کرتے ہیںـ ( نماز مسنون کلاں ص ۶۴۶ )فیض احمد ملتانی دیوبندی نے جزء القرآءة کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہامام بخاری رح نے جزء القراءة ص ۱۱ پر فرمایاـ( مدلل نماز ص ۱۱۸ )مولانا جمیل احمد نزیری دیوبندی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہیہی بات امام بخاری رح نے بھی اپنے رسالہ جزء رفع الیدین میں ص ۲۴ پر بھی لکھی ہےـ( رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز ص ۲۲۷ )مولانا سرفراز خان صفدر دیوبندی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہقنوت کے وقت رفع الیدین کا ثبوت امام بخاری رح کی کتاب جزء رفع الیدین کے ص ۲۸ میں ہےـ( خزائن السنن ج ۱ ص ۴۱۶ )علی محمد حقانی دیوبندی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہےـ( نبوی نماز (سندھی) ج ۱ ص ۲۹۲ )غلام مصطفی نوری بریلوی نے جزء مزکور کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے ایک روایت نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہامام بخاری رح نے اپنی کتاب رفع الیدین میں ص ۵۶ پر لکھاـ ( نماز نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۶۲ )مولانا غلام مرتضی ساقی بریلوی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہامام بخاری رح نے بھی یہ روایت نقل کی ہے جس میں صرف دو جگہ پر رفع الیدین کرنے کا ذکر ہے جزء رفع الیدین ص ۶۸ ـ( مسئلہ رفع الیدین ص ۲۶ )ابو یوسف محمد ولی درویش نے جزء مزکور کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہےـ( پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم (پشتو) ص ۴۱۴ )عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے بھی جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہاس کو امام بخاری رح نے روایت کیا ہے اپنی کتاب جزء رفع الیدین میں اور اسکی سند صحیح ہےـ( کتاب الصلاة ص ۱۱۳ )mod edit: - merge post. - don't make multiple posts one after another. - edit your old post if you want to add something new. - removed badmadhab site links. they're not allowed. - read forum rules. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 9 ستمبر 2016 Author Report Share مراسلہ: 9 ستمبر 2016 مولانا صوفی عبدالرحمٰن خان سواتی دیوبندی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے روایت کیا ہے لکھتے ہیں کہ قنوت وتر میں رفع الیدین کے سلسلہ میں امام بخاری رح اپنے رسالہ جزء رفع الیدین میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سند صحیح کے ساتھ نقل کرتے ہیںـ ( نماز مسنون کلاں ص ۶۴۶ ) فیض احمد ملتانی دیوبندی نے جزء القرآءة کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہ امام بخاری رح نے جزء القراءة ص ۱۱ پر فرمایاـ( مدلل نماز ص ۱۱۸ ) مولانا جمیل احمد نزیری دیوبندی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہ یہی بات امام بخاری رح نے بھی اپنے رسالہ جزء رفع الیدین میں ص ۲۴ پر بھی لکھی ہےـ( رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز ص ۲۲۷ ) مولانا سرفراز خان صفدر دیوبندی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہ قنوت کے وقت رفع الیدین کا ثبوت امام بخاری رح کی کتاب جزء رفع الیدین کے ص ۲۸ میں ہےـ( خزائن السنن ج ۱ ص ۴۱۶ ) علی محمد حقانی دیوبندی نے جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہےـ( نبوی نماز (سندھی) ج ۱ ص ۲۹۲ ) عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے بھی جزء رفع الیدین کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے لکھتے ہیں کہ اس کو امام بخاری رح نے روایت کیا ہے اپنی کتاب جزء رفع الیدین میں اور اسکی سند صحیح ہےـ( کتاب الصلاة ص ۱۱۳ ) Wahabi Ghair Muqaldeen bhi Ajeeb Qoam hy. Apny choty wahabi deobando ko bhai bhi likhti hy apni kitabon mein.. Unk name k sath rehmatullah bhi lagty hain.. Aur unk hawaly hamain aitraaz k toar pe pesh karty ho.. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 9 ستمبر 2016 Author Report Share مراسلہ: 9 ستمبر 2016 https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1078210268941627&id=100002579933844&comment_id=1078441602251827¬if_t=feed_comment_reply¬if_id=1473440049400635&ref=m_notifھھھھھھھھھھھھھھھھ Hairangi hy Wesy Adeel Sahib k na facebook pe, na apk zubair zai aur na koi wahabi ghair Muqallid is hadees ko Zaeef Sabit Kar raha hy..Kab zaeef sabit karo gy aur Apny zubair zai ka Difa Karo gy.?? bas aik Jarah k difa k liye ye sab kar rahy ho..Adeel KhanPosted An hour agoحافظ امام ابن حجر عسقلانی رح نے محمود بن اسحاق کی بیان کردہ ایک روایت کو حسن قرار دیا ہےـ (موافقتہ الخبر الخبر ج ۱ ص ۴۱۷)تنبیہ: راوی کی منفرد روایت کو حسن یا صحیح کہنا اس راوی کی توثیق ہوتی ہےـ (نصبہ الرایہ ج ۱ ص ۱۹۰،ج ۳ ص ۲۶۴)Adeel Logon Ko Gumrah karna chor do.. Imam Asqalani ny shawahid k liye ye rewait paish ki aur ye hassan bi le-ghairehi hi hai q k us pechy zaeef rewaitain darja ki hain Imam ASQALANI ny aur jis ko Imam ASQALANI ny hassan kaha wo khud zaeef hai q k us main Qatada mualid hai Imam ASQALANI NY WAZAHAT KR DI HAI NECHYAdeel Khan Posted 2 hours ago غلام مصطفی نوری بریلوی نے جزء مزکور کو بطور جزم امام بخاری رح سے نقل کیا ہے ایک روایت نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہامام بخاری رح نے اپنی کتاب رفع الیدین میں ص ۵۶ پر لکھاـ ( نماز نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۶۲ )Ghulam MUstafa Noori Sahib ne khud is Kitab k ravi ko majhool kaha hy..wahabi isy ghaor se parho.. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 12 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 12 ستمبر 2016 احناف ہی احناف کی ٹانگیں کھینچتے ہیںhttp://library.*********************************************34-h****************************-taraveh سارے کے سارے مقلد عقل سے پیدلدوسرا اسکین بھی خود لگادیتا یار کیوں نہیں لگایا اس لئے کہ مجہول کا قول نہیں تھاکیا فورم ہے اور کیسے لوگ ہیںmod edit: merge posts.. removed deobandi site link. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 18 ستمبر 2016 Author Report Share مراسلہ: 18 ستمبر 2016 Adeel Kuch Sharam hoti hy, Kuch haya hoti hy Per Wahabiyon ko kiya pata k wo kiya hoti hy.. 1- Hadees ko Kab Zaeef sabit karo gy..??? 2- wahabiyon ka dawa k ham Har sahih hadees ko manty hain, per iska inkar kun..? Kun k ye unk khilaaf hy isliye..?? 3- Ahl-e-Najd k forum pe abhi tak Hafiz Hajar Asqalani aur Ghulam Mustafa Noori ka Hawala majood hy..jab k is pe Unki munafqat aur jhoot Dikhaya ja chuka hy, kiya Ham samjhain k jaisy Kutty ki dum sidhi nahi hoti wohi hal Jahanum k ................ ka hy.. 4- Ghulam Murtaza Saqi ne us ravi ko siqa nahi kaha hy, aur na hi kitab k bary mein kaha hy k sahih sand se sabit hy. Balky ilzami jawab diya hy zubair zai ko, tabhi apk diye gye scan page k nechy tanziya tor pe kaha hy k Zubair zai ne is kitab ko Fakhriya toar per pesh kiya hy.. 5- Jo Wahabi Is Kitab ki dusri sand ka keh rahy thy, Wo ab jhooty sabit ho chuky hain us mein bhi.. Deobando ko apna bhai tum loag apni kitabon mein likho aur unk Hawaly hmary khilaaf pesh karo.. Kuch toh shark karo.. Ghair_Muqaldeen aur Deobandi bhai Bhai.. Adeel Mazeed Koi baat Karny ya Hahahah karny se pehly Uper Wali baton ka jawab dy dyna.. 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
kashmeerkhan مراسلہ: 18 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 18 ستمبر 2016 وہابی بے چارہ منہ کی کھا گیا سنیوں کے سامنے وہابیوں کی کیا چلنی ہے؟! بس جھوٹ پہ جھوٹ بولنا ہی وہابیوں کا شیوہ رہا اور ہے کچھ ذرا برابر بھی حیا ہوتی تو وہابی نہ ہوتے جن جاہلوں کو مقلد کا صحیح تلفظ نہیں آتا، وہ بھی خود کو غیر مقلد کہتے پھرتے ہیں خیر افضل رضوی بھائی نے وہابی کی بولتی خوب بند کی جزاہ اللہ خیرا 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 30 ستمبر 2016 Report Share مراسلہ: 30 ستمبر 2016 ھھھھھھھھھھھ جاہل سنی منی سب کے سب ایک رد بھی نہ لا سکے اتنے جمع ہوکر بھی اور اوپر جو حوالہ دیا اسے بکرے کے کپورے سمجھ کر ہضم کر گئے بستان المحدثین کا جواب دیا جا چکا ہے وہ بھی حافظ ابن حجر العسقلانی رحمتہ اللہ کا اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 3 اکتوبر 2016 Author Report Share مراسلہ: 3 اکتوبر 2016 ھھھھھھھھھھھ جاہل سنی منی سب کے سب ایک رد بھی نہ لا سکے اتنے جمع ہوکر بھی اور اوپر جو حوالہ دیا اسے بکرے کے کپورے سمجھ کر ہضم کر گئے Itni zillat k baad Ab Wahabi ka Rafziyon ki tarha Matam karna Banta hi hy, Wahabi Hosh kar ankhain khoal k uper parh, maine is bary mein kuch likha howa hy.. Aur thread k bary mein bhi bohat Kuch.. Apna Forum pe Bula k Bhi bas yahi karna tha tum ahl-e-najd ne, Hamesha se zaleel hoty aye ho tum loag Wahabiyon aur hamesha hoty raho gy.. uper sab baton ka bari bari jawab do, Forum pe sab loag daikh rahy hain..Apny wahabi mazhab ki izzat bachao.. بستان المحدثین کا جواب دیا جا چکا ہے وہ بھی حافظ ابن حجر العسقلانی رحمتہ اللہ کا wesy Bustan-ul-Muhadseen ka Jawab Imam Hajar Asqalani rehmatullah ne Itna arsa pehly hi dy diya tha kiya.. wahabi bolny se pehly Alfaaz aur puri baat toh sahi se likh.. Itni zillat k bad kiya dimagh ki batti gul ho gyi hy,.. 1- Imam Hajar Asqalani rehmatullah wali baat ki wazahat Post 12, 13 aur 2- Hadees ko hassan kehny ka jawab Post 20 mein parho.. Agar apni munafqat aur jahalat nazar ajaye toh koi ilmi jawab dy dyna.. Warna Matam ja k Apny logon mein hi karna.. 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 15 دسمبر 2016 حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قِطَافٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ Radd: IMAM BUKHARI R.A ne AL'QUNI aur JUZ'UL RAFA'E DAIN mein farmaya: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: ذَكَرْتُ لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثَ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبِ، فَأَنْكَرَهُ IBN'E MEHDI kehte hain meine SUFYAN se zikar kya, ABU BAKAR se wo ASIM BIN KULAIB se kay HAZRAT ALI RADHIALLAHU ANHU pehle RAFA'E DAIN karty phir dobara RAFA'E DAIN nahi karty thy. TU UNHO NE IS BAAT KA INKAR KYA!!! AL'QUNI safa 9 JUZ'UL RAFA'E DAIN safa 8 Pas SURI ka inkar karna unkay RAFA'E DAIN kay SABOOT per dalil hai aur unho ne isko MUNKIRAT mein shumar kya hai phir unki MUTABIAT bhi 2 IMAMO ki taraf se hai, ek IMAM IBN'E MEHDI aur dosray IMAM BUKHARI aur ye dono is bary mein pa'e kay AIMA hain. IMAM BEHAQI R.A (458h) famaty hain: Kay meine KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM jo IMAM BUKHARI R.A ki tasneef hai, mein parha hai. (Kitab'ul Qira't safa 69) Ek jaga likhty hain: Kay IMAM BUKHARI R.A ne KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM mein farmaya aur yehi baat unho ne ba'takrar kahi. (Kitab'ul Qira't safa 37,44,49,54,62) IMAM BEHAQI R.A se pehle MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se ye KITAB riwayat karny waly MUHAMMAD BIN AHMED BIN AL-MALAHIMI (395h) kay bary mein HAFIZ ZEHBI R.A ne likha hai: Kay IMAM MUHADIS AL-MALAHIMI ne nisapur aur baghdad mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se KITAB'UL QIRA'T aur KITAB RAFA'EDAIN ka dars dya, yehi kuch unho ne Tareekh'ul Islam mein (395h) kay ayam mein safa 319 mein zikar kya hai, balky inse qabal KHATEEB R.A ne yehi kuch (Tareekh Baghdad jild 1 safa 350) aur ILAMA AL-SUMANI R.A ne (Al-Ansaab jild 5 safa 432) mein naqal ki hai. MUHADIS AL-MALAHIMI in dono ka dars nisapur aur baghdad mein dete thy, koi nahi kehta kay ye tu unki kitabein he nahi. IMAM AL-MALAHIMI se kitab ka SAMA aur RIWAYAT karny walo mein ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI hain jo IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A kay USTAD hain. IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A farmaty hain: Kay hum ne in (ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI) se IMAM BUKHARI R.A ki tasneef KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM ka sama kya. ABDUL KAREEM kay bhai ka naam ABDUL SAMAD BIN ALI aur kuniyat ABU'AL-GANAIM hai wo bhi IMAM AL-MALAHIMI se is kitab kay rawi hain aur unhi kay wasty se is kitab ki SANAD HAFIZ IBN'E HAJAR R.A tak pohnchi aur unho ne iski riway'aat zikr ki hain, Mulahiza ho (Nata'ejul Afkar jild 2 safa 18) (Fatah'ul Bari jild 2 safa 119,227,228,229,242,245,269) Ise tarha (Muwafiqa Al-Khabar jild 1 safa 417,421) ILAMA IBN'E JUZI R.A ne bhi ABDUL SAMAD ABU'AL-GANAIM kay wasty se JUZ'UL QIRA'T se riwayat li hai, Mulahiza ho (Al-Tehqeeq jild 1 safa 367), ne'yaz is kay sath (Tanqeh Ahadees Al-Taleeq La Bin Abdul Hadi jild 1 safa 378) aur (Tanqeh Al-Tehqeeq Li'Zehbi jild 1 safa 155) Mulahiza farmaly. ILAMA ZELI R.A ne tu ise JUZ'UL QIRA'T ki ahmiyat ki bina per (Nasb'ul Riya jild 2 safa 19,20,21) mein iski TALKHEES paish kardi, ILAMA AINE R.A bhi isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dete hain (Umda'ul qari jild 2 safa 14), ILAMA AL-MEZI R.A ne Tehzeeb'ul kamal kay muqadma jild 1 safa 26 mein isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dya hai aur jabja iski riway'aat bhi zikr ki hain, IMAM IBN'E ADI R.A (365h) ne (Al-kamil jild 4 safa 1437) mein IMAM BUKHARI R.A ki SANAD se HAZRAT ABU SAEED AL-KHAZRI R.Z ka asar naqal kya hai (kay unse QIRA'T KHALF'UL IMAM kay bary mein sawal kya gaya tu unho ne farmaya: han SURAH FATIHA parhi jae) jisay (Juz'ul Qira't safa7) mein dekha ja sakta hai. MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI 332h mein faut hue jab kay IMAM IBN'E ADI R.A 277h mein paida hue jis se bazhir yehi sabit hota hai kay IMAM IBN'E ADI R.A ne IMAM BUKHARI R.A ki JUZ'UL QIRA'T ka sama bawasta MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI he hai. IMAM IBN'E ADI aur AL-MALAHIMI kay ilawa HAFIZ ABU AL-ABBAS AHMED BIN MUHAMMAD BIN AL-HUSSAIN bhi shagird rashed hain jaisa kay (Al-Tazkr'a jild 3 safa 1079) aur (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 974) mein mazkor hai. Islye MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ko majhol kehna ghalat hai, IMAM IBN'E ADI R.A, IMAM BEHAQI R.A aur degar tamam mutakhiren ka JUZ'UL QIRA'T ki riway'aat per itemad is baat ka saboot hai kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI naqably itemad nahi, ILAMA ZEHBI R.A ne Tareekh'ul Islam safa 83 mein 332h kay ahwal mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ka tazkra kya hai aur farmaya hai: Kay isne IMAM BUKHARI R.A aur IMAM YAZEED BIN HAROON kay shagird MUHAMMAD BIN AL-HASSAN BIN JAFAR se sama kya hai, AHADEES biyan ki hain aur lambi umar pae hai. HAFIZ AL-KHALELI R.A ne ise MUHAMMAD BIN AL-HASSAN kay tarjumay mein likha hai: (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 968) In sub se akhir mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-QAWASI AL-BUKHARI riwayat karty hain jisne BUKHARI mein sub se akhir mein IMAM BUKHARI R.A se AJZ'A, JUZ'UL QIRA'T, JUZ'UL RAFA'EDAIN ki riway'aat ki hain, Yad rahe kay HAFIZ KHALELI R.A, IMAM MUHAMMAD BIN AHMED AL- MALAHIMI kay shagird hain aur unhe kay wasty se MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se IMAM SALEH ZARA R.A ki munqbat mein ek waqia biyan karty hain (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 967) zahir hai kay IMAM MALAHIMI se unho ne JUZ'UL QIRA'T ka bhi sama kya hoga jaisa kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay bary mein unho ne JUZ'UL QIRA'T ka rawi hona zikr kya hai. Ab INSAAF shart hai kay: IMAM IBN'E ADI R.A IMAM BEHAQI R.A IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A HAFIZ AL-KHALELI R.A ILAMA IBN'E JUZI R.A ILAMA IBN'E ABDUL HADI R.A ILAMA AL-SUMANI R.A ILAMA AL-MEZI R.A HAFIZ ZEHBI R.A ILAMA ZELI R.A ILAMA AINE R.A ILAMA IBN'E QAIEM R.A ILAMA IBN'E AL-MALQAN ILAMA IBN'E RAJAB R.A (Sharah Al-Termizi jild 2 safa 879) HAFIZ IBN'E HAJAR R.A aur degar mutakhiren KITAB'UL QIRA'T per itemad karein us se aqwal aur riway'aat naqal karein balky HAFIZ IBN'E HAJAR R.A MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay wasty se riwayat zikr kar kay usay hassan qarar dein, magar us kay bawajod KITAB'UL QIRA'T IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar na pae? JUZ'UL RAFA'EDAIN Isay IMAM BUKHARI R.A ne apni kitab JUZ'UL RAFA'EDAIN mein MUHAMMAD BIN MAQATIL ki SANAD se naqal kya hai. (Tanqeh Al-Tehqeeq Fi Ahadees Al-Taleeq 139) IMAM BEHAQI R.A (458h) famaty hain: Kay meine KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM jo IMAM BUKHARI R.A ki tasneef hai, mein parha hai. (Kitab'ul Qira't safa 69) Ek jaga likhty hain: Kay IMAM BUKHARI R.A ne KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM mein farmaya aur yehi baat unho ne ba'takrar kahi. (Kitab'ul Qira't safa 37,44,49,54,62) IMAM BEHAQI R.A se pehle MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se ye KITAB riwayat karny waly MUHAMMAD BIN AHMED BIN AL-MALAHIMI (395h) kay bary mein HAFIZ ZEHBI R.A ne likha hai: Kay IMAM MUHADIS AL-MALAHIMI ne nisapur aur baghdad mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se KITAB'UL QIRA'T aur KITAB RAFA'EDAIN ka dars dya, yehi kuch unho ne Tareekh'ul Islam mein (395h) kay ayam mein safa 319 mein zikar kya hai, balky inse qabal KHATEEB R.A ne yehi kuch (Tareekh Baghdad jild 1 safa 350) aur ILAMA AL-SUMANI R.A ne (Al-Ansaab jild 5 safa 432) mein naqal ki hai. MUHADIS AL-MALAHIMI in dono ka dars nisapur aur baghdad mein dete thy, koi nahi kehta kay ye tu unki kitabein he nahi. IMAM AL-MALAHIMI se kitab ka SAMA aur RIWAYAT karny walo mein ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI hain jo IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A kay USTAD hain. IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A farmaty hain: Kay hum ne in (ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI) se IMAM BUKHARI R.A ki tasneef KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM ka sama kya. ABDUL KAREEM kay bhai ka naam ABDUL SAMAD BIN ALI aur kuniyat ABU'AL-GANAIM hai wo bhi IMAM AL-MALAHIMI se is kitab kay rawi hain aur unhi kay wasty se is kitab ki SANAD HAFIZ IBN'E HAJAR R.A tak pohnchi aur unho ne iski riway'aat zikr ki hain, Mulahiza ho (Nata'ejul Afkar jild 2 safa 18) (Fatah'ul Bari jild 2 safa 119,227,228,229,242,245,269) Ise tarha (Muwafiqa Al-Khabar jild 1 safa 417,421) ILAMA IBN'E JUZI R.A ne bhi ABDUL SAMAD ABU'AL-GANAIM kay wasty se JUZ'UL QIRA'T se riwayat li hai, Mulahiza ho (Al-Tehqeeq jild 1 safa 367), ne'yaz is kay sath (Tanqeh Ahadees Al-Taleeq La Bin Abdul Hadi jild 1 safa 378) aur (Tanqeh Al-Tehqeeq Li'Zehbi jild 1 safa 155) Mulahiza farmaly. ILAMA ZELI R.A ne tu ise JUZ'UL QIRA'T ki ahmiyat ki bina per (Nasb'ul Riya jild 2 safa 19,20,21) mein iski TALKHEES paish kardi, ILAMA AINE R.A bhi isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dete hain (Umda'ul qari jild 2 safa 14), ILAMA AL-MEZI R.A ne Tehzeeb'ul kamal kay muqadma jild 1 safa 26 mein isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dya hai aur jabja iski riway'aat bhi zikr ki hain, IMAM IBN'E ADI R.A (365h) ne (Al-kamil jild 4 safa 1437) mein IMAM BUKHARI R.A ki SANAD se HAZRAT ABU SAEED AL-KHAZRI R.Z ka asar naqal kya hai (kay unse QIRA'T KHALF'UL IMAM kay bary mein sawal kya gaya tu unho ne farmaya: han SURAH FATIHA parhi jae) jisay (Juz'ul Qira't safa7) mein dekha ja sakta hai. MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI 332h mein faut hue jab kay IMAM IBN'E ADI R.A 277h mein paida hue jis se bazhir yehi sabit hota hai kay IMAM IBN'E ADI R.A ne IMAM BUKHARI R.A ki JUZ'UL QIRA'T ka sama bawasta MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI he hai. IMAM IBN'E ADI aur AL-MALAHIMI kay ilawa HAFIZ ABU AL-ABBAS AHMED BIN MUHAMMAD BIN AL-HUSSAIN bhi shagird rashed hain jaisa kay (Al-Tazkr'a jild 3 safa 1079) aur (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 974) mein mazkor hai. Islye MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ko majhol kehna ghalat hai, IMAM IBN'E ADI R.A, IMAM BEHAQI R.A aur degar tamam mutakhiren ka JUZ'UL QIRA'T ki riway'aat per itemad is baat ka saboot hai kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI naqably itemad nahi, ILAMA ZEHBI R.A ne Tareekh'ul Islam safa 83 mein 332h kay ahwal mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ka tazkra kya hai aur farmaya hai: Kay isne IMAM BUKHARI R.A aur IMAM YAZEED BIN HAROON kay shagird MUHAMMAD BIN AL-HASSAN BIN JAFAR se sama kya hai, AHADEES biyan ki hain aur lambi umar pae hai. HAFIZ AL-KHALELI R.A ne ise MUHAMMAD BIN AL-HASSAN kay tarjumay mein likha hai: (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 968) In sub se akhir mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-QAWASI AL-BUKHARI riwayat karty hain jisne BUKHARI mein sub se akhir mein IMAM BUKHARI R.A se AJZ'A, JUZ'UL QIRA'T, JUZ'UL RAFA'EDAIN ki riway'aat ki hain, Yad rahe kay HAFIZ KHALELI R.A, IMAM MUHAMMAD BIN AHMED AL- MALAHIMI kay shagird hain aur unhe kay wasty se MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se IMAM SALEH ZARA R.A ki munqbat mein ek waqia biyan karty hain (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 967) zahir hai kay IMAM MALAHIMI se unho ne JUZ'UL QIRA'T ka bhi sama kya hoga jaisa kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay bary mein unho ne JUZ'UL QIRA'T ka rawi hona zikr kya hai. Ab INSAAF shart hai kay: IMAM IBN'E ADI R.A IMAM BEHAQI R.A IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A HAFIZ AL-KHALELI R.A ILAMA IBN'E JUZI R.A ILAMA IBN'E ABDUL HADI R.A ILAMA AL-SUMANI R.A ILAMA AL-MEZI R.A HAFIZ ZEHBI R.A ILAMA ZELI R.A ILAMA AINE R.A ILAMA IBN'E QAIEM R.A ILAMA IBN'E AL-MALQAN ILAMA IBN'E RAJAB R.A (Sharah Al-Termizi jild 2 safa 879) HAFIZ IBN'E HAJAR R.A aur degar mutakhiren KITAB'UL QIRA'T per itemad karein us se aqwal aur riway'aat naqal karein balky HAFIZ IBN'E HAJAR R.A MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay wasty se riwayat zikr kar kay usay hassan qarar dein, magar us kay bawajod KITAB'UL QIRA'T IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar na pae? JUZ'UL RAFA'EDAIN Isay IMAM BUKHARI R.A ne apni kitab JUZ'UL RAFA'EDAIN mein MUHAMMAD BIN MAQATIL ki SANAD se naqal kya hai. (Tanqeh Al-Tehqeeq Fi Ahadees Al-Taleeq 139) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Tumhary TURKAMNI ka radd لردعلی الجوہر النقی لابن الترکمانی الحنفی مولانا ابو الفضل فیض الرحمن ثوری اور الثمر الدانی بتتبع ما أعل من السنن الکبری للبیہقی والمحاکمۃ بینہ وبین الترکمانی اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 15 دسمبر 2016 لردعلی الجوہر النقی لابن الترکمانی الحنفی مولانا ابو الفضل فیض الرحمن ثوری Download link http://www.ahlalhdeeth.com/vb/attachment.php?attachmentid=3550&d=1073637808?dl=1 الثمر الدانی بتتبع ما أعل من السنن الکبری للبیہقی والمحاکمۃ بینہ وبین الترکمانی Download link http://www.sh-yahia.net/download_book.php?id=1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Adeel Khan مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 15 دسمبر 2016 LATEEFA BARELVI kay nazdeek DEOBAND KAFIR aur DEOBAND kay nazdeek BARELVI lekan ek dosry ki sites se copy paste karna JAIZ Mulahiza ho barelvi hanfio kay peti bhai deoband hanfio ki site per yehi tassalia https://nomaniqbal-alhanafi.blogspot.com/2016/10/blog-post.html?m=1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 15 دسمبر 2016 Author Report Share مراسلہ: 15 دسمبر 2016 LATEEFA BARELVI kay nazdeek DEOBAND KAFIR aur DEOBAND kay nazdeek BARELVI lekan ek dosry ki sites se copy paste karna JAIZ Mulahiza ho barelvi hanfio kay peti bhai deoband hanfio ki site per yehi tassalia https://nomaniqbal-alhanafi.blogspot.com/2016/10/blog-post.html?m=1 Haqeeqat = Wahabi Bolta hy Per Samjhta nahi, Adeel aitraaz se pehly ghaor toh kar lo Raza bhai ne ye post facebook pe 31 August ko lagayi aur Maine Is forum pe 2 September ko lagayi.. Jab k Apk choty Wahabi bhai Yani Deobandi ne 25 October ko lagayi.. Ab khud daikh lo k apk choty Bhai ne copy-paste ki ya ham ne.. Baqi Ye koi itna issue nahi jis k liye youn uchal rahy ho.. https://www.facebook.com/permalink.php?story_fbid=1578898059082501&id=1518407071798267&substory_index=0 https://nomaniqbal-alhanafi.blogspot.com/2016/10/blog-post.html اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 16 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 16 دسمبر 2016 (ترمیم شدہ) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قِطَافٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ Radd: IMAM BUKHARI R.A ne AL'QUNI aur JUZ'UL RAFA'E DAIN mein farmaya: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: ذَكَرْتُ لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثَ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبِ، فَأَنْكَرَهُ IBN'E MEHDI kehte hain meine SUFYAN se zikar kya, ABU BAKAR se wo ASIM BIN KULAIB se kay HAZRAT ALI RADHIALLAHU ANHU pehle RAFA'E DAIN karty phir dobara RAFA'E DAIN nahi karty thy. TU UNHO NE IS BAAT KA INKAR KYA!!! AL'QUNI safa 9 JUZ'UL RAFA'E DAIN safa 8 Pas SURI ka inkar karna unkay RAFA'E DAIN kay SABOOT per dalil hai aur unho ne isko MUNKIRAT mein shumar kya hai phir unki MUTABIAT bhi 2 IMAMO ki taraf se hai, ek IMAM IBN'E MEHDI aur dosray IMAM BUKHARI aur ye dono is bary mein pa'e kay AIMA hain. IMAM BEHAQI R.A (458h) famaty hain: Kay meine KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM jo IMAM BUKHARI R.A ki tasneef hai, mein parha hai. (Kitab'ul Qira't safa 69) Ek jaga likhty hain: Kay IMAM BUKHARI R.A ne KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM mein farmaya aur yehi baat unho ne ba'takrar kahi. (Kitab'ul Qira't safa 37,44,49,54,62) IMAM BEHAQI R.A se pehle MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se ye KITAB riwayat karny waly MUHAMMAD BIN AHMED BIN AL-MALAHIMI (395h) kay bary mein HAFIZ ZEHBI R.A ne likha hai: Kay IMAM MUHADIS AL-MALAHIMI ne nisapur aur baghdad mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se KITAB'UL QIRA'T aur KITAB RAFA'EDAIN ka dars dya, yehi kuch unho ne Tareekh'ul Islam mein (395h) kay ayam mein safa 319 mein zikar kya hai, balky inse qabal KHATEEB R.A ne yehi kuch (Tareekh Baghdad jild 1 safa 350) aur ILAMA AL-SUMANI R.A ne (Al-Ansaab jild 5 safa 432) mein naqal ki hai. MUHADIS AL-MALAHIMI in dono ka dars nisapur aur baghdad mein dete thy, koi nahi kehta kay ye tu unki kitabein he nahi. IMAM AL-MALAHIMI se kitab ka SAMA aur RIWAYAT karny walo mein ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI hain jo IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A kay USTAD hain. IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A farmaty hain: Kay hum ne in (ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI) se IMAM BUKHARI R.A ki tasneef KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM ka sama kya. ABDUL KAREEM kay bhai ka naam ABDUL SAMAD BIN ALI aur kuniyat ABU'AL-GANAIM hai wo bhi IMAM AL-MALAHIMI se is kitab kay rawi hain aur unhi kay wasty se is kitab ki SANAD HAFIZ IBN'E HAJAR R.A tak pohnchi aur unho ne iski riway'aat zikr ki hain, Mulahiza ho (Nata'ejul Afkar jild 2 safa 18) (Fatah'ul Bari jild 2 safa 119,227,228,229,242,245,269) Ise tarha (Muwafiqa Al-Khabar jild 1 safa 417,421) ILAMA IBN'E JUZI R.A ne bhi ABDUL SAMAD ABU'AL-GANAIM kay wasty se JUZ'UL QIRA'T se riwayat li hai, Mulahiza ho (Al-Tehqeeq jild 1 safa 367), ne'yaz is kay sath (Tanqeh Ahadees Al-Taleeq La Bin Abdul Hadi jild 1 safa 378) aur (Tanqeh Al-Tehqeeq Li'Zehbi jild 1 safa 155) Mulahiza farmaly. ILAMA ZELI R.A ne tu ise JUZ'UL QIRA'T ki ahmiyat ki bina per (Nasb'ul Riya jild 2 safa 19,20,21) mein iski TALKHEES paish kardi, ILAMA AINE R.A bhi isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dete hain (Umda'ul qari jild 2 safa 14), ILAMA AL-MEZI R.A ne Tehzeeb'ul kamal kay muqadma jild 1 safa 26 mein isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dya hai aur jabja iski riway'aat bhi zikr ki hain, IMAM IBN'E ADI R.A (365h) ne (Al-kamil jild 4 safa 1437) mein IMAM BUKHARI R.A ki SANAD se HAZRAT ABU SAEED AL-KHAZRI R.Z ka asar naqal kya hai (kay unse QIRA'T KHALF'UL IMAM kay bary mein sawal kya gaya tu unho ne farmaya: han SURAH FATIHA parhi jae) jisay (Juz'ul Qira't safa7) mein dekha ja sakta hai. MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI 332h mein faut hue jab kay IMAM IBN'E ADI R.A 277h mein paida hue jis se bazhir yehi sabit hota hai kay IMAM IBN'E ADI R.A ne IMAM BUKHARI R.A ki JUZ'UL QIRA'T ka sama bawasta MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI he hai. IMAM IBN'E ADI aur AL-MALAHIMI kay ilawa HAFIZ ABU AL-ABBAS AHMED BIN MUHAMMAD BIN AL-HUSSAIN bhi shagird rashed hain jaisa kay (Al-Tazkr'a jild 3 safa 1079) aur (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 974) mein mazkor hai. Islye MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ko majhol kehna ghalat hai, IMAM IBN'E ADI R.A, IMAM BEHAQI R.A aur degar tamam mutakhiren ka JUZ'UL QIRA'T ki riway'aat per itemad is baat ka saboot hai kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI naqably itemad nahi, ILAMA ZEHBI R.A ne Tareekh'ul Islam safa 83 mein 332h kay ahwal mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ka tazkra kya hai aur farmaya hai: Kay isne IMAM BUKHARI R.A aur IMAM YAZEED BIN HAROON kay shagird MUHAMMAD BIN AL-HASSAN BIN JAFAR se sama kya hai, AHADEES biyan ki hain aur lambi umar pae hai. HAFIZ AL-KHALELI R.A ne ise MUHAMMAD BIN AL-HASSAN kay tarjumay mein likha hai: (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 968) In sub se akhir mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-QAWASI AL-BUKHARI riwayat karty hain jisne BUKHARI mein sub se akhir mein IMAM BUKHARI R.A se AJZ'A, JUZ'UL QIRA'T, JUZ'UL RAFA'EDAIN ki riway'aat ki hain, Yad rahe kay HAFIZ KHALELI R.A, IMAM MUHAMMAD BIN AHMED AL- MALAHIMI kay shagird hain aur unhe kay wasty se MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se IMAM SALEH ZARA R.A ki munqbat mein ek waqia biyan karty hain (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 967) zahir hai kay IMAM MALAHIMI se unho ne JUZ'UL QIRA'T ka bhi sama kya hoga jaisa kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay bary mein unho ne JUZ'UL QIRA'T ka rawi hona zikr kya hai. Ab INSAAF shart hai kay: IMAM IBN'E ADI R.A IMAM BEHAQI R.A IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A HAFIZ AL-KHALELI R.A ILAMA IBN'E JUZI R.A ILAMA IBN'E ABDUL HADI R.A ILAMA AL-SUMANI R.A ILAMA AL-MEZI R.A HAFIZ ZEHBI R.A ILAMA ZELI R.A ILAMA AINE R.A ILAMA IBN'E QAIEM R.A ILAMA IBN'E AL-MALQAN ILAMA IBN'E RAJAB R.A (Sharah Al-Termizi jild 2 safa 879) HAFIZ IBN'E HAJAR R.A aur degar mutakhiren KITAB'UL QIRA'T per itemad karein us se aqwal aur riway'aat naqal karein balky HAFIZ IBN'E HAJAR R.A MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay wasty se riwayat zikr kar kay usay hassan qarar dein, magar us kay bawajod KITAB'UL QIRA'T IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar na pae? JUZ'UL RAFA'EDAIN Isay IMAM BUKHARI R.A ne apni kitab JUZ'UL RAFA'EDAIN mein MUHAMMAD BIN MAQATIL ki SANAD se naqal kya hai. (Tanqeh Al-Tehqeeq Fi Ahadees Al-Taleeq 139) IMAM BEHAQI R.A (458h) famaty hain: Kay meine KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM jo IMAM BUKHARI R.A ki tasneef hai, mein parha hai. (Kitab'ul Qira't safa 69) Ek jaga likhty hain: Kay IMAM BUKHARI R.A ne KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM mein farmaya aur yehi baat unho ne ba'takrar kahi. (Kitab'ul Qira't safa 37,44,49,54,62) IMAM BEHAQI R.A se pehle MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se ye KITAB riwayat karny waly MUHAMMAD BIN AHMED BIN AL-MALAHIMI (395h) kay bary mein HAFIZ ZEHBI R.A ne likha hai: Kay IMAM MUHADIS AL-MALAHIMI ne nisapur aur baghdad mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se KITAB'UL QIRA'T aur KITAB RAFA'EDAIN ka dars dya, yehi kuch unho ne Tareekh'ul Islam mein (395h) kay ayam mein safa 319 mein zikar kya hai, balky inse qabal KHATEEB R.A ne yehi kuch (Tareekh Baghdad jild 1 safa 350) aur ILAMA AL-SUMANI R.A ne (Al-Ansaab jild 5 safa 432) mein naqal ki hai. MUHADIS AL-MALAHIMI in dono ka dars nisapur aur baghdad mein dete thy, koi nahi kehta kay ye tu unki kitabein he nahi. IMAM AL-MALAHIMI se kitab ka SAMA aur RIWAYAT karny walo mein ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI hain jo IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A kay USTAD hain. IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A farmaty hain: Kay hum ne in (ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI) se IMAM BUKHARI R.A ki tasneef KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM ka sama kya. ABDUL KAREEM kay bhai ka naam ABDUL SAMAD BIN ALI aur kuniyat ABU'AL-GANAIM hai wo bhi IMAM AL-MALAHIMI se is kitab kay rawi hain aur unhi kay wasty se is kitab ki SANAD HAFIZ IBN'E HAJAR R.A tak pohnchi aur unho ne iski riway'aat zikr ki hain, Mulahiza ho (Nata'ejul Afkar jild 2 safa 18) (Fatah'ul Bari jild 2 safa 119,227,228,229,242,245,269) Ise tarha (Muwafiqa Al-Khabar jild 1 safa 417,421) ILAMA IBN'E JUZI R.A ne bhi ABDUL SAMAD ABU'AL-GANAIM kay wasty se JUZ'UL QIRA'T se riwayat li hai, Mulahiza ho (Al-Tehqeeq jild 1 safa 367), ne'yaz is kay sath (Tanqeh Ahadees Al-Taleeq La Bin Abdul Hadi jild 1 safa 378) aur (Tanqeh Al-Tehqeeq Li'Zehbi jild 1 safa 155) Mulahiza farmaly. ILAMA ZELI R.A ne tu ise JUZ'UL QIRA'T ki ahmiyat ki bina per (Nasb'ul Riya jild 2 safa 19,20,21) mein iski TALKHEES paish kardi, ILAMA AINE R.A bhi isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dete hain (Umda'ul qari jild 2 safa 14), ILAMA AL-MEZI R.A ne Tehzeeb'ul kamal kay muqadma jild 1 safa 26 mein isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dya hai aur jabja iski riway'aat bhi zikr ki hain, IMAM IBN'E ADI R.A (365h) ne (Al-kamil jild 4 safa 1437) mein IMAM BUKHARI R.A ki SANAD se HAZRAT ABU SAEED AL-KHAZRI R.Z ka asar naqal kya hai (kay unse QIRA'T KHALF'UL IMAM kay bary mein sawal kya gaya tu unho ne farmaya: han SURAH FATIHA parhi jae) jisay (Juz'ul Qira't safa7) mein dekha ja sakta hai. MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI 332h mein faut hue jab kay IMAM IBN'E ADI R.A 277h mein paida hue jis se bazhir yehi sabit hota hai kay IMAM IBN'E ADI R.A ne IMAM BUKHARI R.A ki JUZ'UL QIRA'T ka sama bawasta MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI he hai. IMAM IBN'E ADI aur AL-MALAHIMI kay ilawa HAFIZ ABU AL-ABBAS AHMED BIN MUHAMMAD BIN AL-HUSSAIN bhi shagird rashed hain jaisa kay (Al-Tazkr'a jild 3 safa 1079) aur (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 974) mein mazkor hai. Islye MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ko majhol kehna ghalat hai, IMAM IBN'E ADI R.A, IMAM BEHAQI R.A aur degar tamam mutakhiren ka JUZ'UL QIRA'T ki riway'aat per itemad is baat ka saboot hai kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI naqably itemad nahi, ILAMA ZEHBI R.A ne Tareekh'ul Islam safa 83 mein 332h kay ahwal mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ka tazkra kya hai aur farmaya hai: Kay isne IMAM BUKHARI R.A aur IMAM YAZEED BIN HAROON kay shagird MUHAMMAD BIN AL-HASSAN BIN JAFAR se sama kya hai, AHADEES biyan ki hain aur lambi umar pae hai. HAFIZ AL-KHALELI R.A ne ise MUHAMMAD BIN AL-HASSAN kay tarjumay mein likha hai: (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 968) In sub se akhir mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-QAWASI AL-BUKHARI riwayat karty hain jisne BUKHARI mein sub se akhir mein IMAM BUKHARI R.A se AJZ'A, JUZ'UL QIRA'T, JUZ'UL RAFA'EDAIN ki riway'aat ki hain, Yad rahe kay HAFIZ KHALELI R.A, IMAM MUHAMMAD BIN AHMED AL- MALAHIMI kay shagird hain aur unhe kay wasty se MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se IMAM SALEH ZARA R.A ki munqbat mein ek waqia biyan karty hain (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 967) zahir hai kay IMAM MALAHIMI se unho ne JUZ'UL QIRA'T ka bhi sama kya hoga jaisa kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay bary mein unho ne JUZ'UL QIRA'T ka rawi hona zikr kya hai. Ab INSAAF shart hai kay: IMAM IBN'E ADI R.A IMAM BEHAQI R.A IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A HAFIZ AL-KHALELI R.A ILAMA IBN'E JUZI R.A ILAMA IBN'E ABDUL HADI R.A ILAMA AL-SUMANI R.A ILAMA AL-MEZI R.A HAFIZ ZEHBI R.A ILAMA ZELI R.A ILAMA AINE R.A ILAMA IBN'E QAIEM R.A ILAMA IBN'E AL-MALQAN ILAMA IBN'E RAJAB R.A (Sharah Al-Termizi jild 2 safa 879) HAFIZ IBN'E HAJAR R.A aur degar mutakhiren KITAB'UL QIRA'T per itemad karein us se aqwal aur riway'aat naqal karein balky HAFIZ IBN'E HAJAR R.A MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay wasty se riwayat zikr kar kay usay hassan qarar dein, magar us kay bawajod KITAB'UL QIRA'T IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar na pae? JUZ'UL RAFA'EDAIN Isay IMAM BUKHARI R.A ne apni kitab JUZ'UL RAFA'EDAIN mein MUHAMMAD BIN MAQATIL ki SANAD se naqal kya hai. (Tanqeh Al-Tehqeeq Fi Ahadees Al-Taleeq 139) لردعلی الجوہر النقی لابن الترکمانی الحنفی مولانا ابو الفضل فیض الرحمن ثوری Download link http://www.ahlalhdeeth.com/vb/attachment.php?attachmentid=3550&d=1073637808?dl=1 الثمر الدانی بتتبع ما أعل من السنن الکبری للبیہقی والمحاکمۃ بینہ وبین الترکمانی Download link http://www.sh-yahia.net/download_book.php?id=1 حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قِطَافٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ Radd: IMAM BUKHARI R.A ne AL'QUNI aur JUZ'UL RAFA'E DAIN mein farmaya: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: ذَكَرْتُ لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثَ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبِ، فَأَنْكَرَهُ IBN'E MEHDI kehte hain meine SUFYAN se zikar kya, ABU BAKAR se wo ASIM BIN KULAIB se kay HAZRAT ALI RADHIALLAHU ANHU pehle RAFA'E DAIN karty phir dobara RAFA'E DAIN nahi karty thy. TU UNHO NE IS BAAT KA INKAR KYA!!! AL'QUNI safa 9 JUZ'UL RAFA'E DAIN safa 8 Pas SURI ka inkar karna unkay RAFA'E DAIN kay SABOOT per dalil hai aur unho ne isko MUNKIRAT mein shumar kya hai phir unki MUTABIAT bhi 2 IMAMO ki taraf se hai, ek IMAM IBN'E MEHDI aur dosray IMAM BUKHARI aur ye dono is bary mein pa'e kay AIMA hain. IMAM BEHAQI R.A (458h) famaty hain: Kay meine KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM jo IMAM BUKHARI R.A ki tasneef hai, mein parha hai. (Kitab'ul Qira't safa 69) Ek jaga likhty hain: Kay IMAM BUKHARI R.A ne KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM mein farmaya aur yehi baat unho ne ba'takrar kahi. (Kitab'ul Qira't safa 37,44,49,54,62) IMAM BEHAQI R.A se pehle MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se ye KITAB riwayat karny waly MUHAMMAD BIN AHMED BIN AL-MALAHIMI (395h) kay bary mein HAFIZ ZEHBI R.A ne likha hai: Kay IMAM MUHADIS AL-MALAHIMI ne nisapur aur baghdad mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se KITAB'UL QIRA'T aur KITAB RAFA'EDAIN ka dars dya, yehi kuch unho ne Tareekh'ul Islam mein (395h) kay ayam mein safa 319 mein zikar kya hai, balky inse qabal KHATEEB R.A ne yehi kuch (Tareekh Baghdad jild 1 safa 350) aur ILAMA AL-SUMANI R.A ne (Al-Ansaab jild 5 safa 432) mein naqal ki hai. MUHADIS AL-MALAHIMI in dono ka dars nisapur aur baghdad mein dete thy, koi nahi kehta kay ye tu unki kitabein he nahi. IMAM AL-MALAHIMI se kitab ka SAMA aur RIWAYAT karny walo mein ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI hain jo IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A kay USTAD hain. IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A farmaty hain: Kay hum ne in (ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI) se IMAM BUKHARI R.A ki tasneef KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM ka sama kya. ABDUL KAREEM kay bhai ka naam ABDUL SAMAD BIN ALI aur kuniyat ABU'AL-GANAIM hai wo bhi IMAM AL-MALAHIMI se is kitab kay rawi hain aur unhi kay wasty se is kitab ki SANAD HAFIZ IBN'E HAJAR R.A tak pohnchi aur unho ne iski riway'aat zikr ki hain, Mulahiza ho (Nata'ejul Afkar jild 2 safa 18) (Fatah'ul Bari jild 2 safa 119,227,228,229,242,245,269) Ise tarha (Muwafiqa Al-Khabar jild 1 safa 417,421) ILAMA IBN'E JUZI R.A ne bhi ABDUL SAMAD ABU'AL-GANAIM kay wasty se JUZ'UL QIRA'T se riwayat li hai, Mulahiza ho (Al-Tehqeeq jild 1 safa 367), ne'yaz is kay sath (Tanqeh Ahadees Al-Taleeq La Bin Abdul Hadi jild 1 safa 378) aur (Tanqeh Al-Tehqeeq Li'Zehbi jild 1 safa 155) Mulahiza farmaly. ILAMA ZELI R.A ne tu ise JUZ'UL QIRA'T ki ahmiyat ki bina per (Nasb'ul Riya jild 2 safa 19,20,21) mein iski TALKHEES paish kardi, ILAMA AINE R.A bhi isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dete hain (Umda'ul qari jild 2 safa 14), ILAMA AL-MEZI R.A ne Tehzeeb'ul kamal kay muqadma jild 1 safa 26 mein isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dya hai aur jabja iski riway'aat bhi zikr ki hain, IMAM IBN'E ADI R.A (365h) ne (Al-kamil jild 4 safa 1437) mein IMAM BUKHARI R.A ki SANAD se HAZRAT ABU SAEED AL-KHAZRI R.Z ka asar naqal kya hai (kay unse QIRA'T KHALF'UL IMAM kay bary mein sawal kya gaya tu unho ne farmaya: han SURAH FATIHA parhi jae) jisay (Juz'ul Qira't safa7) mein dekha ja sakta hai. MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI 332h mein faut hue jab kay IMAM IBN'E ADI R.A 277h mein paida hue jis se bazhir yehi sabit hota hai kay IMAM IBN'E ADI R.A ne IMAM BUKHARI R.A ki JUZ'UL QIRA'T ka sama bawasta MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI he hai. IMAM IBN'E ADI aur AL-MALAHIMI kay ilawa HAFIZ ABU AL-ABBAS AHMED BIN MUHAMMAD BIN AL-HUSSAIN bhi shagird rashed hain jaisa kay (Al-Tazkr'a jild 3 safa 1079) aur (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 974) mein mazkor hai. Islye MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ko majhol kehna ghalat hai, IMAM IBN'E ADI R.A, IMAM BEHAQI R.A aur degar tamam mutakhiren ka JUZ'UL QIRA'T ki riway'aat per itemad is baat ka saboot hai kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI naqably itemad nahi, ILAMA ZEHBI R.A ne Tareekh'ul Islam safa 83 mein 332h kay ahwal mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ka tazkra kya hai aur farmaya hai: Kay isne IMAM BUKHARI R.A aur IMAM YAZEED BIN HAROON kay shagird MUHAMMAD BIN AL-HASSAN BIN JAFAR se sama kya hai, AHADEES biyan ki hain aur lambi umar pae hai. HAFIZ AL-KHALELI R.A ne ise MUHAMMAD BIN AL-HASSAN kay tarjumay mein likha hai: (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 968) In sub se akhir mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-QAWASI AL-BUKHARI riwayat karty hain jisne BUKHARI mein sub se akhir mein IMAM BUKHARI R.A se AJZ'A, JUZ'UL QIRA'T, JUZ'UL RAFA'EDAIN ki riway'aat ki hain, Yad rahe kay HAFIZ KHALELI R.A, IMAM MUHAMMAD BIN AHMED AL- MALAHIMI kay shagird hain aur unhe kay wasty se MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se IMAM SALEH ZARA R.A ki munqbat mein ek waqia biyan karty hain (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 967) zahir hai kay IMAM MALAHIMI se unho ne JUZ'UL QIRA'T ka bhi sama kya hoga jaisa kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay bary mein unho ne JUZ'UL QIRA'T ka rawi hona zikr kya hai. Ab INSAAF shart hai kay: IMAM IBN'E ADI R.A IMAM BEHAQI R.A IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A HAFIZ AL-KHALELI R.A ILAMA IBN'E JUZI R.A ILAMA IBN'E ABDUL HADI R.A ILAMA AL-SUMANI R.A ILAMA AL-MEZI R.A HAFIZ ZEHBI R.A ILAMA ZELI R.A ILAMA AINE R.A ILAMA IBN'E QAIEM R.A ILAMA IBN'E AL-MALQAN ILAMA IBN'E RAJAB R.A (Sharah Al-Termizi jild 2 safa 879) HAFIZ IBN'E HAJAR R.A aur degar mutakhiren KITAB'UL QIRA'T per itemad karein us se aqwal aur riway'aat naqal karein balky HAFIZ IBN'E HAJAR R.A MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay wasty se riwayat zikr kar kay usay hassan qarar dein, magar us kay bawajod KITAB'UL QIRA'T IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar na pae? JUZ'UL RAFA'EDAIN Isay IMAM BUKHARI R.A ne apni kitab JUZ'UL RAFA'EDAIN mein MUHAMMAD BIN MAQATIL ki SANAD se naqal kya hai. (Tanqeh Al-Tehqeeq Fi Ahadees Al-Taleeq 139) IMAM BEHAQI R.A (458h) famaty hain: Kay meine KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM jo IMAM BUKHARI R.A ki tasneef hai, mein parha hai. (Kitab'ul Qira't safa 69) Ek jaga likhty hain: Kay IMAM BUKHARI R.A ne KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM mein farmaya aur yehi baat unho ne ba'takrar kahi. (Kitab'ul Qira't safa 37,44,49,54,62) IMAM BEHAQI R.A se pehle MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se ye KITAB riwayat karny waly MUHAMMAD BIN AHMED BIN AL-MALAHIMI (395h) kay bary mein HAFIZ ZEHBI R.A ne likha hai: Kay IMAM MUHADIS AL-MALAHIMI ne nisapur aur baghdad mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se KITAB'UL QIRA'T aur KITAB RAFA'EDAIN ka dars dya, yehi kuch unho ne Tareekh'ul Islam mein (395h) kay ayam mein safa 319 mein zikar kya hai, balky inse qabal KHATEEB R.A ne yehi kuch (Tareekh Baghdad jild 1 safa 350) aur ILAMA AL-SUMANI R.A ne (Al-Ansaab jild 5 safa 432) mein naqal ki hai. MUHADIS AL-MALAHIMI in dono ka dars nisapur aur baghdad mein dete thy, koi nahi kehta kay ye tu unki kitabein he nahi. IMAM AL-MALAHIMI se kitab ka SAMA aur RIWAYAT karny walo mein ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI hain jo IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A kay USTAD hain. IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A farmaty hain: Kay hum ne in (ABDUL KAREEM BIN ALI ABU'TAMAM AL-HASHMI) se IMAM BUKHARI R.A ki tasneef KITAB'UL QIRA'T KHALF'UL IMAM ka sama kya. ABDUL KAREEM kay bhai ka naam ABDUL SAMAD BIN ALI aur kuniyat ABU'AL-GANAIM hai wo bhi IMAM AL-MALAHIMI se is kitab kay rawi hain aur unhi kay wasty se is kitab ki SANAD HAFIZ IBN'E HAJAR R.A tak pohnchi aur unho ne iski riway'aat zikr ki hain, Mulahiza ho (Nata'ejul Afkar jild 2 safa 18) (Fatah'ul Bari jild 2 safa 119,227,228,229,242,245,269) Ise tarha (Muwafiqa Al-Khabar jild 1 safa 417,421) ILAMA IBN'E JUZI R.A ne bhi ABDUL SAMAD ABU'AL-GANAIM kay wasty se JUZ'UL QIRA'T se riwayat li hai, Mulahiza ho (Al-Tehqeeq jild 1 safa 367), ne'yaz is kay sath (Tanqeh Ahadees Al-Taleeq La Bin Abdul Hadi jild 1 safa 378) aur (Tanqeh Al-Tehqeeq Li'Zehbi jild 1 safa 155) Mulahiza farmaly. ILAMA ZELI R.A ne tu ise JUZ'UL QIRA'T ki ahmiyat ki bina per (Nasb'ul Riya jild 2 safa 19,20,21) mein iski TALKHEES paish kardi, ILAMA AINE R.A bhi isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dete hain (Umda'ul qari jild 2 safa 14), ILAMA AL-MEZI R.A ne Tehzeeb'ul kamal kay muqadma jild 1 safa 26 mein isay IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar dya hai aur jabja iski riway'aat bhi zikr ki hain, IMAM IBN'E ADI R.A (365h) ne (Al-kamil jild 4 safa 1437) mein IMAM BUKHARI R.A ki SANAD se HAZRAT ABU SAEED AL-KHAZRI R.Z ka asar naqal kya hai (kay unse QIRA'T KHALF'UL IMAM kay bary mein sawal kya gaya tu unho ne farmaya: han SURAH FATIHA parhi jae) jisay (Juz'ul Qira't safa7) mein dekha ja sakta hai. MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI 332h mein faut hue jab kay IMAM IBN'E ADI R.A 277h mein paida hue jis se bazhir yehi sabit hota hai kay IMAM IBN'E ADI R.A ne IMAM BUKHARI R.A ki JUZ'UL QIRA'T ka sama bawasta MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI he hai. IMAM IBN'E ADI aur AL-MALAHIMI kay ilawa HAFIZ ABU AL-ABBAS AHMED BIN MUHAMMAD BIN AL-HUSSAIN bhi shagird rashed hain jaisa kay (Al-Tazkr'a jild 3 safa 1079) aur (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 974) mein mazkor hai. Islye MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ko majhol kehna ghalat hai, IMAM IBN'E ADI R.A, IMAM BEHAQI R.A aur degar tamam mutakhiren ka JUZ'UL QIRA'T ki riway'aat per itemad is baat ka saboot hai kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI naqably itemad nahi, ILAMA ZEHBI R.A ne Tareekh'ul Islam safa 83 mein 332h kay ahwal mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI ka tazkra kya hai aur farmaya hai: Kay isne IMAM BUKHARI R.A aur IMAM YAZEED BIN HAROON kay shagird MUHAMMAD BIN AL-HASSAN BIN JAFAR se sama kya hai, AHADEES biyan ki hain aur lambi umar pae hai. HAFIZ AL-KHALELI R.A ne ise MUHAMMAD BIN AL-HASSAN kay tarjumay mein likha hai: (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 968) In sub se akhir mein MEHMOOD BIN ISHAQ AL-QAWASI AL-BUKHARI riwayat karty hain jisne BUKHARI mein sub se akhir mein IMAM BUKHARI R.A se AJZ'A, JUZ'UL QIRA'T, JUZ'UL RAFA'EDAIN ki riway'aat ki hain, Yad rahe kay HAFIZ KHALELI R.A, IMAM MUHAMMAD BIN AHMED AL- MALAHIMI kay shagird hain aur unhe kay wasty se MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI se IMAM SALEH ZARA R.A ki munqbat mein ek waqia biyan karty hain (Al-irshad Al-khaleli jild 3 safa 967) zahir hai kay IMAM MALAHIMI se unho ne JUZ'UL QIRA'T ka bhi sama kya hoga jaisa kay MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay bary mein unho ne JUZ'UL QIRA'T ka rawi hona zikr kya hai. Ab INSAAF shart hai kay: IMAM IBN'E ADI R.A IMAM BEHAQI R.A IMAM KHATEEB BAGHDADI R.A HAFIZ AL-KHALELI R.A ILAMA IBN'E JUZI R.A ILAMA IBN'E ABDUL HADI R.A ILAMA AL-SUMANI R.A ILAMA AL-MEZI R.A HAFIZ ZEHBI R.A ILAMA ZELI R.A ILAMA AINE R.A ILAMA IBN'E QAIEM R.A ILAMA IBN'E AL-MALQAN ILAMA IBN'E RAJAB R.A (Sharah Al-Termizi jild 2 safa 879) HAFIZ IBN'E HAJAR R.A aur degar mutakhiren KITAB'UL QIRA'T per itemad karein us se aqwal aur riway'aat naqal karein balky HAFIZ IBN'E HAJAR R.A MEHMOOD BIN ISHAQ AL-KHAZAI kay wasty se riwayat zikr kar kay usay hassan qarar dein, magar us kay bawajod KITAB'UL QIRA'T IMAM BUKHARI R.A ki kitab qarar na pae? JUZ'UL RAFA'EDAIN Isay IMAM BUKHARI R.A ne apni kitab JUZ'UL RAFA'EDAIN mein MUHAMMAD BIN MAQATIL ki SANAD se naqal kya hai. (Tanqeh Al-Tehqeeq Fi Ahadees Al-Taleeq 139) Ye Sari copy Irshad Asari ki kitab ki hai is liye main ny is ka pehly se radd post main likh dia tha... is ka jawab kitni bar dia jaye tm ko wahabi is ka jawab khud post main mojod hai zara ghor se bi per lia kro na اعتراض 1 : زبیر زئی نور العینین ص 165 پر پہلا اعتراض نقل کرتا ہے۔ "مروی ہے کہ سفیان ثوری نے اس اثر کا انکار کیا ہے۔" (جزءرفع الیدین للبخاری:11) اس اعتراض کا رد: زبیر زئی نے یہاں بڑی چالاکی اور منافقت سے اس اعتراض کی سند چھپا لی اگر سند ظاہر کر دیتا تو اس کا اعتراض عام لوگوں کے لیے گمراہی کا باعث نہ بنتا لہذا ہم اس اعتراض کی سند نقل کر کے زبیر زئی کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔ محمود بن اسحق (مجہول راوی) امام بخاری سے یہ بات نقل کرتا ہے۔ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: ذَكَرْتُ لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثَ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبِ، فَأَنْكَرَهُ (جزءرفع الیدین للبخاری:11) ترجمہ: اور عبدالرحمن بن مہدی نے کہا: میں نے امام (سفیان) ثوری کے سامنے النہشلی عن عاصم بن کلیب کی حدیث بیان کی تو انہوں نے انکار کیا۔ اس جرح میں امام بخاری کا سماع عبدالرحمن بن مہدی سے ثابت نہیں کیونکہ امام بخاری کی پیدائش 194 ہجری میں ہوئی اور عبدالرحمن بن مہدی کی وفات 198 ہجری کو ہوئی ۔لہذا امام بخاری نے چار سال کی عمر میں پتہ نہیں یہ جرح کیسے سن لی جب کہ اس عمر میں ان کو حدیث کے علم کی خبر تک نہیں۔لہذا جرح منقطع اور ضعیف مردود ہے اعتراض 1 : زبیر زئی نور العینین ص 165 پر پہلا اعتراض نقل کرتا ہے۔ "مروی ہے کہ سفیان ثوری نے اس اثر کا انکار کیا ہے۔" (جزءرفع الیدین للبخاری:11) اس اعتراض کا رد: زبیر زئی نے یہاں بڑی چالاکی اور منافقت سے اس اعتراض کی سند چھپا لی اگر سند ظاہر کر دیتا تو اس کا اعتراض عام لوگوں کے لیے گمراہی کا باعث نہ بنتا لہذا ہم اس اعتراض کی سند نقل کر کے زبیر زئی کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔ محمود بن اسحق (مجہول راوی) امام بخاری سے یہ بات نقل کرتا ہے۔ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: ذَكَرْتُ لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثَ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبِ، فَأَنْكَرَهُ (جزءرفع الیدین للبخاری:11) ترجمہ: اور عبدالرحمن بن مہدی نے کہا: میں نے امام (سفیان) ثوری کے سامنے النہشلی عن عاصم بن کلیب کی حدیث بیان کی تو انہوں نے انکار کیا۔ اس جرح میں امام بخاری کا سماع عبدالرحمن بن مہدی سے ثابت نہیں کیونکہ امام بخاری کی پیدائش 194 ہجری میں ہوئی اور عبدالرحمن بن مہدی کی وفات 198 ہجری کو ہوئی ۔لہذا امام بخاری نے چار سال کی عمر میں پتہ نہیں یہ جرح کیسے سن لی جب کہ اس عمر میں ان کو حدیث کے علم کی خبر تک نہیں۔لہذا جرح منقطع اور ضعیف مردود ہے Edited 16 دسمبر 2016 by Raza Asqalani اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 16 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 16 دسمبر 2016 Khud Zubair Zai ny likha hai musanif tak sahih sanad ka hona zarori hai phir Imam Bukhari tak sahih sand sabit q ni krty Juzz-e-Rafa Yadain ki sand ko??? 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 16 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 16 دسمبر 2016 Juzz-e-Rafa Yadain ki tamam Asaad Mehmood Bin Ishaq per ja kr aik ho jati hain jo k is book ka markazi rawi hai aur is book ko rewait krny main aklea hai Imam Bukhari se... Mehmood Bin Ishaq ki touseeq Jamhor Muhadiseen se sabit ni lehza kisi Muhadis ka ye keh dena k ye falan muhadis ki kitab hai is se ye sabit ni hota k ye book us munsanif tak sahih sanad k sath sabit hai lehza Sahih sand paish ki jaye is book ki Imam Bukhari tak... Imam Ibne Hajar Asqalani ny is book ki 2 asnaad likhi hain 2no main hi Mehmood Bin Ishaq Rawi mojod hai jis ki koi touseeq jamhor se sabit ni aur is ka mutabay bi mojod ni hai is sanad main lehza is book ko bina sahih sanad k manana Jamhor Muhadiseen k nzadeek jaiz ni اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza Asqalani مراسلہ: 16 دسمبر 2016 Report Share مراسلہ: 16 دسمبر 2016 Imam Asqalani ny Juzz-e-Rafa Yadain ki jis hadis ko Hassan kaha us main kuch illatain mojod hain 1-Imam Asqalani ny is rewait ko shawahid k toor per paish kia hai.. 2-Imam Asqalani ny is hadis ko "Hassan" to kaha hai likin shawhid main likhny waja se ye sabit hota hai k Imam Asqalani k nazdeek ye hadis "Hassan-Leghairehi" hai jo k zaeef asnaad ki taqwiyat se banti hai.. 3-Imam Asqalani khud us hadis k nechy likh dia hai is reawit main qatada hai jo k Mudalis hai aur is rewait main عن se rewait kr raha hai lehza ye rewait khud Imam Asqalani k nazdeek zaeef hai. 4-Mehmood Bin Ishaq per Imam Asqalani ny jarah is liye ni k q k us k mutabay aur kafi rawi mojod thy lehza bina mutabay k Mehmood Bin Ishaq k rewait qabool ni muhadiseen k nazdeek.. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔