Shadab Ashrafi مراسلہ: 15 جولائی 2016 Report Share مراسلہ: 15 جولائی 2016 بسم ألله الرحمن الرحيم الصــلوة والسلام عليك يارسول الله ﷺ حضرت جندب رضی اللہ تعالی عنہ خوارج کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: جب خوارج علیحدہ ہوگئے تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ان کی تلاش میں نکلے اور ہم بھی ساتھ تھے- جب ہم ان کے لشکرکے قریب پہنچے تو قرآن شریف پڑھنے کا ایک شور سنائی دیا- ان خوارج کی یہ حالت تھی کہ ان کے پیشانیوں پر سجدوں کے نشانات نمایاں تھے- وہ ٹوپیاں اوڑھے ہوے کمال درجہ کے زاہد و عابد نظر آرہے تھے- ان کا یہ حال دیکھ کر تو ان سے قتال مجھ پرنہایت شاق ہوا- میں اپنے گھوڑے سے اترا اور الگ ہو کر اپنا نیزہ زمین میں گاڑ دیا اور اپنی ٹوپی اس پر رکھ دی اور زرہ لٹکادی- پھر میں نے گھوڑے کی لگام پکڑی اور نیزہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا شروع کر دیا اور میں نماز کے دوران میں دل میں کہہ رہا تھا "الہی! اگر اس قوم کا قتل کر نا تیری طاعت ہے تو مجھے اجازت مل جائے اور اگر معصیت ہے تو مجھے اس رائے پر اطلاعہو- ہنوز اس دعا سے فارغ نہ ہوا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ میرے پاس آئے اور کہا: اے جندب شک کے شر سے پناہ مانگو- میں یہ سنتے ہی ان کی طرف دوڑا تو وہ اتر کر نماز پڑھنے لگے- اتنے میں ایک شخص گھوڑا دوڑاتا ہوا آیا اور کہا یا امیرالمومینین! کیا آپ کو ان لوگوں سے جنگ کی ضرورت ہے؟ آپ نے فرمایا کیا بات ہے؟ اس نے کہا: وہ سب نہر عبور کر کے پار جلے گئے ہیں- میں نے کہا آللہ اکبر- پھر ایک اور شخص گھوڑا دوڑاتا ہوا حاضر ہوا اس نے کہا: اے امیرالمومینین! آپ نے فرمایا کیا چاہتے ہو؟ کہنے لگا:کیا آپ کو اس قوم سے جنگ کی ضرورت ہے؟ آپ نے فرمایا کیا ہوا ہے؟ کہنے لگا انہوں نے نہریں عبور کر لی ہے- حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: نہیں، وہ پار گئے ہیں نہ جا سکیں گے- جو ان کے مقابلہ میں مارا جائےگا، آللہ ﷻ اور اس کے رسول ﷺ کا اس کے لئے جنت کا وعدہ ہے- پھر آپ سوار ہوئےاور مجھے فرمایا: اے جندب!میں ان کی طرف آدمی بھیجوں گا جو انہیں قرآن کے احکام پڑھ کر سنائے گا اور انہیں کتاب آللہ اور سنت رسول ﷺ کی دعوت دےگا- وہ رخ نہیں پھیرےگا حتی کے وہ لوگ اس کو تیروں کی باڑ پر رکھ لیں گے- اے جندب- ہمارے دس شہید نہیں ہونگے اور ان کے دس آدمی نہیں بچیں گے- پھر فرمایا کوئی ہے جو یہ مصحف(قرآن) اس قوم کی طرف لے جائے اور ان کو آللہ ﷻ کی کتاب اور حضور نبی کریم ﷺ کی سنت کی طرف بلائے، وہ مارا جائےگا اور اس کے لئے جنت ہوگی- بنی عامر کے ایک جوان کے سوا کسی نے آواز نہ دیا- آپ نے اس سے فرمایا: یہ مصحف لے جاؤ! اس نے مصحف لے لیا- آپ نے فرمایا اب تم لوٹ کر نہیں آؤ گے- وہ تمہیں تیروں کی باڑ پر رکھ لیں گے- وہ جوان قرآن پاک لے کر ان کی طرف روانہ ہوا اور جب ایسی جگہ پہنچا جہاں سے وہ ان کی آواز سن سکتا تھا تو وہ اسے دیکھ کر کھڑے ہو گے اور تیر جلانے شروع کر دئے، پس اس نے ہماری طرف رکھ کیا اور (تیر لگنے کی وجہ سے) گر گیا- حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے آدمیوں سے فرمایا: اب تم بھی حملہ کر دو- حضرت جندب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے نماز ظہر تک ان کے آٹھ ساتھی قتل کر ڈالے- (جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا ) ہمارے دس آدمی شہید نہ ہوئے اور ان کے دس آدمی نہ بچے- ⏪مجمع الزوائد، جلد 6، صفہ.. 241-242 ⏪المعجم الأوسط، جلد 4، صفہ 229، 228، 227 ⏪فتح الباری، جلد 12، صفہ 296-297 یہاں ایک اور نقطہ ضاہر ہو رہا ہے وہ یہ کے جنگ میں جو ہوگا اسے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ پہلے ہی بتا رہے ہیں- اور آئندہ کی باتوں کو بتا دینا بھی غیب میں سے ہے- اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔