Syed Kamran Qadri مراسلہ: 9 جولائی 2016 Report Share مراسلہ: 9 جولائی 2016 2 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 11 جولائی 2016 Report Share مراسلہ: 11 جولائی 2016 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کا مفہوم صحیح بخاری شریف میں روایت ہے:عن مسروق عن عائشة رضي الله عنها قالت من حدثک أن محمدا صلی الله عليه و سلم رأي ربه فقد کذب وهو يقول ( لا تدرکه الابصار ) ترجمہ :مسروق بیان کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جو شخص تم کو یہ بتائے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے رب کواحاطہ کے ساتھ دیکھا ہے تواس نے جھوٹ کہا اللہ تعالی کا ارشاد ہے لا تدرکه الابصار۔ آنکھیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں۔ (انعام103:)� (صحیح بخاری شریف کتاب التوحید باب قول اللہ تعالی عالم الغیب فلا یظہر علی غیبہ احدا،حدیث نمبر:7380 ) اس حدیث پاک میں مطلق دیدار الہی کی نفی نہیں ہے بلکہ احاطہ کے ساتھ دیدار کرنے کی نفی ہے اللہ تعالی کا دیدار احاطہ کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا۔کیونکہ اللہ تعالی کی ذات اور اُس کی صفات لامحدود ہیں ‘اس لئے احاطہ کے ساتھ دیدارِخداوندی محال ہے ۔حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیراحاطہ کے اپنے رب کا دیدارکیا ہے ۔ جامع ترمذی‘مسند احمد‘مستدرک علی الصحیحین‘عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری‘ ،تفسیر ابن کثیر‘‘سبل الہدی والرشاد میں حدیث پاک ہے : عن عکرمة عن ابن عباس قال راي محمد ربه قلت اليس الله يقول لا تدرکه الابصار و هو يدرک الابصار قال و يحک اذا تجلي بنوره الذي هو نوره و قد راٰي محمد ربه مرتين ۔ ترجمہ:حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حضرت سیدنا محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کادیدارکیاہے۔ میں نے عرض کیا:کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک واحاطہ کرتا ہے؟تو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:تم پر تعجب ہے! جب اللہ تعالیٰ اپنے اُس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو اُس کا غیر متناہی نور ہے اور بے شک سیدنا محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کا دو مرتبہ دیدارکیاہے۔ (جامع ترمذی ،ابواب التفسیر ‘باب ومن سورۃ النجم ‘حدیث نمبر:3590۔ عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، کتاب تفسیر القرآن، سورۃ والنجم،تفسیر ابن کثیر، سورۃ النجم5،ج7،ص442-سبل الہدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد، جماع أبواب معراجہ صلی اللہ علیہ وسلم،ج3،ص61-مستدرک علی الصحیحین ، کتاب التفسیر ، تفسیرسورۃ الانعام ، حدیث نمبر:3191۔مسند احمد،معجم کبیر،تفسیرابن ابی حاتم ، سورۃ الانعام ، قولہ لاتدرکہ الابصار،حدیث نمبر:7767) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔