mariamfarooq25 مراسلہ: 29 جون 2016 Report Share مراسلہ: 29 جون 2016 Ager koi aurat pregnant he and ramzan k rozay nae rakh rae but baad me rakh le ge to kia uska fidya banay ga.kkindly guide اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Madni.Sms مراسلہ: 29 جون 2016 Report Share مراسلہ: 29 جون 2016 السلام علیکم! فدیہ نہیں دینا ہوگا۔ فدیہ کے بار ے میں یہ وضاحت ذہن میں رکھنے سے کافی مسئلے انشاء اللہ حل ہو جائیں گے۔ اس کا قانون یہ ہے کہ فدیہ صرف وہی شخص دے سکتا ہے جو آئندہ اپنی پوری زندگی میں روزہ نہ رکھ سکے جیسے وہ شخص جو اتنا بوڑھا ہوگیا کہ اب وہ اپنی باقی زندگی میں روزہ نہیں رکھ سکے گا تو وہ فدیہ دے سکتا ہے اور ایسا بیمار جس کے صحیح ہونا ممکن نا ہو اور وہ اس بیماری کے باعث روزہ نہ رکھ سکتا ہووہ بھی فدیہ دے سکتا ہے۔ اور وہ شخص جو رمضان میں مسافر ہے یا بیمار ہے اور کچھ مہینوں بعد صحیح ہو جائے گا تو وہ فدیہ نہیں دے سکتا اسکو قضاء کرنی ہوگی۔ اور ایک اور بات بھی ذہن میں رکھیں کہ اگر یہ سمجھ کر فدیہ دے دیا تھا کہ اب تندرست نہیں ہوں گے اور اب فدیہ دینے کے بعد اتنی طاقت آگئی کہ روزہ رکھ سکتا ہے تو روزہ رکھنا لازم ہے اور جو فدیہ دیا تھا وہ صدقہ ہوگیا۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔