Jump to content

Tablighi Markaz Mai Fighting-Jang O Jadal


Usman.Hussaini

تجویز کردہ جواب

  • 2 weeks later...
  • 2 weeks later...
  • 1 year later...

#دیوبندی_مضمون_برائے_تبلیغی_جماعت

#منقول

* موجودہ زمانے میں تبلیغی جماعت کے سبائی اور خوارجی و روافضی افراد *
_تحریر - مولنٰا محمد اسماعیل کرخی الندوی _

۲۳/۹/۲۰۱۷ بعد مغرب مجھے ایک مضمون ملا، جس میں لکھا ہوا تھا کہ مدینہ میں کسی نے خواب دیکھا ہے کہ نبی اکرم علیہ السلام فرمارہے ہیں کہ کوئی ہے جو احمد لاڈ کو یہاں سے نکال سکے؟ اور پھر کسی کو خواب کا اپڈیٹ ملا کہ آپ علیہ السلام فرما رہے ہیں کہ اس شخص احمد لاڈ سے مجھے تکلیف ہورہی ہے، لیکن تھوڑے ہی دنوں بعد خواب میں ہی ایک دوسرا ناٹیفیکیشن ملا کہ جو لوگ نظام الدین چھوڑ چکے ہیں اُنکے لئے دعاؤں کا اہتمام کیا جاے ، اس سے پہلے بھی کسی شخص کو خواب کے ذریعہ Mail کیا گیا تھا کہ مولانا سعد صاحب کو مسجدِ نبوی میں درس دیتا ہوا دیکھ کر نبی علیہ السلام بڑے مسرور ہیں ۔۔ اس کے علاوہ حیرت کی بات ہے کہ پچھلے ۲ سالوں میں لوگوں نے آپ علیہ السلام کو اتنا خواب میں دیکھا کہ جتنا اس سے پہلے پوری امت میں کبھی نہیں دیکھا گیا ، اور خواب دیکھنے والوں کی بھرمار اسی مروجہ تبلیغی جماعت کے لوگوں کی ہے .. 
(خواب مضمون کے اخیر میں درج کیا جارہا ہے)

گذشتہ چند مہینوں سے اس طرح کے مضامین مسلسل موصول ہوتے رہے ہیں ، اور ہر مضمون پڑھ کر ایک عجیب سی کیفیت بنتی ہے ، ۱۴۰۰ سالہ اسلامی دور میں مسلمانوں پر بہت سے پرمشقت و تکلیف دہ حالات آئے ہیں ، یہاں تک کہ جنگ و جدال کا معاملہ بھی بارہا پیش آیا ہے ۔ لیکن کبھی کسی کی اتنی جرأت نہیں ہوئی کہ وہ نبیؐ کے متعلق کوئی جھوٹا خواب گھڑ کر سنادے ، حالانکہ وہ مسائل تبلیغی جماعت کے اختلافی مسائل سے بدرجہا قابلِ توجہ تھے ، تبلیغی جماعت کا بس اتنا مسئلہ ہے کہ اس میں دو نظریات سامنے آئے ہیں ، ایک شوریٰ کی تشکیل پر زور دے رہا ہے ، دوسرا امارت کو مولانا سعد کا خاندانی ورثہ سمجھتا ہے ، جبکہ ایک دوسرے کے نظریات نہ ماننے کی بنا پر دونوں نے علاحدگی اختیار کر لی ہے ، اور اپنے اپنے انداز سے کام کر رہے ہیں ،،،
اب آئیں تاریخ کے اُن واقعات کی طرف جو قرنِ اول میں پیش آئے ہیں ،،،
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عظیم الشان دورِ خلافت اپنی شان و شوکت اور عظمت کے ساتھ مکمل ہوتا ہے اور مزید پانچ برس بیت جاتے ہیں کہ خلیفۂ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ پر طرح طرح کے الزامات عائد کئے جانے لگتے ہیں ، کبھی انہیں خلافت پر غیر شرعی طور پر قبضہ جمانے والا کہا جاتا ہے تو کبھی قرآن مجید کو جلا دینے ، اور اصل قرآن سے آیات حذف کردینے کے سنگین الزامات عائد کئے جاتے ہیں ، اس کے علاوہ قرآن میں تحریف کا مرتکب گردانہ جاتا ہے ، لیکن کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں نہیں آتے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ بے قصور ہے ، اور الزام رکھنے والے جھوٹے ہیں ، یا اُن کے لئے دعائیں کی جائیں ، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نام لیکر سبائی فرقہ کے لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو بے دردی کے ساتھ نیزے مار مار کر شہید کر دیتے ہیں ، پھر امی عائشہ رضی اللہ عنہا قصاص کا مطالبہ کرتی ہیں اور ۳۰۰۰۰ کا لشکر لیکر نکلتی ہیں کہ والیئ بصرہ سے قصاص طلب کیا جائے لیکن وہاں خوں ریز جنگ ہوتی ہے ، پھر حضرت علی کا لشکر بھی امی عائشہ کے لشکر سے نبرد آزما ہو جاتا ہے چونکہ شر پسندوں نے جان بوجھ کر امی عائشہ اور حضرت علی کے درمیان صلح ہوجانے کے باوجود ایک دوسرے پر تیر برسانے لگے ، دونوں طرف سے بڑے بڑے صحابہ شہید ہوگئے ، لیکن امی عائشہ نے کوئی خواب نہیں دیکھا، حضرت علی نے کوئی خواب نہیں دیکھا کہ نبی علیہ السلام کو کس سے تکلیف ہو رہی ہے ، حضرت معاویہ اور حضرت علی کے درمیان بہت سی نا اتفاقیوں کے سبب معرکے لڑے گئے لیکن دونوں میں سے کسی بھی فریق کو خواب کے ذریعہ ناٹیفکیشن نہیں ملا ، حالانکہ ان لڑائیوں اور نا اتفاقیوں کے سبب امتِ مسلمہ کا خاصہ نقصان ہوا ، لیکن یہ بھی مسلم بات ہے کہ فریقین میں سے دونوں اپنے اپنے موقف میں درست تھے، اور دونوں عند اللہ مأجور تھے، کیونکہ ایک طرف امی عائشہ بھی فقیہ تھیں تو دوسری طرف علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما بھی کبارِ صحابہ اور عظیم فقہاء میں سے تھے، لہذا اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق تینوں بھی صحیح تھے ، لیکن سیاسی اور ملی مفاد کے اعتبار سے ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ تینوں میں سے صرف ایک کا موقف درست تھا ،،، خیر یہ ایک طویل بحث ہے جسکا اس دور میں کوئی فائدہ نہیں ،،، لیکن ان واقعات کو نقل کرنے کے بعد میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جو مسئلہ اتنی اہمت کا حامل ہو کہ پورا اسلامی نظام ہی اس پر منحصر ہو اور آپس میں اختلافات اس حد تک بڑھ جائیں کہ فریقین میں سے ہزاروں شہید ہوجائیں لیکن آپ علیہ السلام کسی کے حق اور ناحق ہونے کی طرف اشارہ نہ کریں ؟ اور کسی کو نکال دئیے جانے کا نہ کہیں ؟ اور دوسری طرف تبلیغی جماعت جو ۱۳ سو سال بعد وجود میں آئی ، اور جس سے اختلاف کرنا کوئی شرعی گناہ بھی نہیں ہے اُس میں باہم دو نظریات کا تصادم ہوجاے ، اور آپ علیہ السلام لوگوں کے خوابوں میں آنے لگیں ؟؟؟
یقیناً جن کا دعوی ہے کہ اُنہوں نے آپ علیہ السلام کو خواب میں دیکھا کہ وہ تبلیغی جماعت کے فلاں جتھے کی حمایت کر رہے ہیں وہ اس دور کے سبائی ، منافق اور خوارج و روافض ہیں ،، خدا کی قسم تبلیغی جماعت مسئلہ خلافت کو کبھی چھو نہیں سکتی ، یہ تبلیغی جماعت کے امور صرف مباح کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن خلافت کے امور فرائضِ مدنیہ اور احکامِ سیاسیہ کی حیثیت رکھتے ہیں جس پر اسلامی نظامِ حکومت کی تکمیل ہوتی ہے ،،،،
تبلیغی جماعت میں نہ لگنا کوئی برائی نہیں ہے ، لگ جانے میں کوئی بھلائی بھی نہیں ہے ، چونکہ اصل کام جماعت سے لگنا نہیں ہے بلکہ اصل دعوت و تبلیغ ہے ، اور یہ دعوت و تبلیغ کا فریضہ ہر مسلمان ( ذی علم ) اپنے اپنے طور پر ادا کرسکتا ہے ، اور کر رہا ہے ،، لیکن اس پر ضد کرنا کہ مرکز نظام الدین سے جڑجاؤ ، مولوی سعد کو امیر تسلیم کرو ، یا مولانا احمد لاڈ اور اُنکے حامیوں کی شوری تسلیم کرو ، محض دجالوں اور منافقوں کا عمل ہے ، دین سے اس کا کوئی تعلق نہیں ، یہ شخصیت پرستی ہے جو در حقیقت شرک تک لے جانے کی راہ کھولتی ہے ، اور عجب نہیں ہے کہ کل کو کوئی خواب دیکھ لے کہ آپ علیہ السلام فرمائیں ( معاذاللہ ثم معاذاللہ ) مولانا سعد ہی مسیح موعود ہیں ، اور احمد لاڈ دجال ،، یا احمد لاٹ اور انکے حامیان مسیح موعود ہیں اور مولوی سعد دجال ؟... چونکہ مضامین بہت کثرت سے موصول ہورہے ہیں کہ جس میں ایسے بیہودہ خواب نقل کئے جارہے ہیں جنہیں پڑھ کر دل کہتا ہے کہ یہ اس دور کے خوارج و روافض اور منافق ہیں ، نہ ان کا تعلق دین کی کسی تحریک سے ہے نہ ادارہ سے ، بس یہ مسلمانوں میں آپسی انتشار کو فروغ دینے کے لئے پیدا ہوئے ہیں ۔۔۔۔

میری تمام مسلمانوں سے عاجزانہ درخواست ہے کہ براہِ کرم ایسے جھوٹے پروپگنڈوں سے دور رہیں ، تبلیغی جماعت ۔۔ منزل من اللہ ۔۔نہیں ہے ، نہ ہی اس کے مجموعی اصول و ضوابط سنت کی حیثیت رکھتے ہیں ، یہ ایک * اصلاح بین المسلمین * تحریک و تنظیم ہے ، اور اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے ، جس طرح لاکھوں اصلاحی تحریکات ہیں ، بلکل اُسی طرح یہ بھی صرف ایک تحریک ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ اللہ نے اسے زیادہ مقبول کیا ، اور سارے عالم میں پھیلا دیا ، لیکن ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ صرف ایک تحریک ہے ، اس میں جڑنا فرض نہیں ، حدود میں رہ کر اس پر نقد کیا جانا ضروری ہے ، اسکی کوتاہیوں کو واضح کرنا برا نہیں ہے، اس سے نظریاتی اختلاف رکھنا اسی طرح صحیح ہے جیسا کہ انسان کا انسان ہونا درست ہے ، اور یہ بات بھی ہمیشہ ذہن میں ہونی چاہئے کہ مولوی سعد صاحب کی امارت کی حیثیت اس سے زیادہ نہیں ہے کہ وہ مرکز نظام الدین ( عمارت و بلڈنگ ) کے امیر ہیں ، اُنکی امارت صرف وہاں تک درست ہے جہاں تک لوگ اُنہیں تسلیم کرتے ہیں ، اس امارت کا تعلق صرف تحریک تبلیغ سے ہے ، اور اُن لوگوں تک محدود ہے جو اُنکے نظریات سے متفق ہیں ، ( یعنی اس جماعت کی امارت اور شوری کا تعلق صرف اس کے انتظامیہ سے متعلق ہے اور یہ امارت و شوری کی حیثیت اصل اسلامی اور شرعی امارت و شوری جس پر اسلامی نظام خلافت محمول ہے کے مماثل ہرگز نہیں ہے اور نہ ہی وہ درجہ ہی پاسکتی ہے ۔ اس لئے اس جماعت کی امارت و شوری پر اسلامی و شرعی امارت و شوری کے فضائل منطبق کرنا ناجائز ہے ۔ ) امت مسلمہ کے ہر فرد کو حق ہے کہ اُنکی امارت کو تسلیم نہ کرے ، اس میں کوئی برائی نہیں ہے ، کیا اُنکی امارت تسلیم نہ کرنا نبی کی دشمنی بن سکتی ہے ؟ ہرگز نہیں ہرگز نہیں ،،، خدا کے لئے ہوش میں آئیں ، اور ہر چیز کو اُسکے مقام کے اعتبار سے سمجھیں ،،، کیونکہ شریعت اسلامی میں کسی بھی چیز کو اس کے مقام اور مرتبہ سے بڑھا دینا یا گھٹا دینا ہی بدعت اور تحریف دین ہے لہذا اس، سے پرہیز لازمی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسے شرور و فتن سے بچائے آمین ثم آمین بجاء سیدالمرسلین ۔۔۔۔ 
**** ناشر ****

عالمی مجلس اصلاحِ امت

 

fake deo.jpg

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...