Zulfi.Boy مراسلہ: 1 دسمبر 2015 Report Share مراسلہ: 1 دسمبر 2015 lafz ISHQ ka istemaal Rasool Allah صلی اللہ علیہ وسلم ke liye karne ke bare me... muhabbat ka lafz q use nahi karte hum..?? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Khalil Rana مراسلہ: 2 دسمبر 2015 Report Share مراسلہ: 2 دسمبر 2015 ان لوگوں کے یہ گھسے پٹے اعتراضات ہیں ڈھیٹ بن کر مختلف جگہوں پر پرانے اعتراضات دیتے رہتے ہیں، تاکہ کوئی نہ کوئی تو گمراہ ہوجائے گا انٹرنیٹ نے ان کی قلعی کھول دی ہے بہ ہر حال علامہ سید احمد سعید کاظمی علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب دُرود تاج پر اعتراضات کے جوابات میں اس پر لکھا ہے۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zulfi.Boy مراسلہ: 2 دسمبر 2015 Author Report Share مراسلہ: 2 دسمبر 2015 zabardast khalil bhai Jazak Allah اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Syed Kamran Qadri مراسلہ: 6 دسمبر 2015 Report Share مراسلہ: 6 دسمبر 2015 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
arslanmasoom2 مراسلہ: 20 ستمبر 2017 Report Share مراسلہ: 20 ستمبر 2017 (ترمیم شدہ) یہ وہابی بک کا فرمٹ پیج اس کتاب میں وہانیوں نے نماز اور حضور صلی اللہ علیک وآلہ وسلم کے لئے عشق کا لفظ استعمال کیا ???? 32 minutes ago, arslanmasoom2 said: اس سکین پیج پر عبدالرشید عراقی وہابی نے الله اور اس کے رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے لئے عاشق کا لفظ استعمال کیا سکین ملاحظہ ہو۔۔ اس سکین پیج پر پروفیسر میاں محمد یوسف سجاد وہابی لکھتا ہے کہ سب سے پہلے مقرر ڈاکٹر سعادت سعید تھے۔ انہوں نے مولانا ندوی کے بارے میں فرمایا کہ آپ دیانتداری کا جذبہ کامل رکھنے والے اور عشق رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے سرشار ہیں۔۔ سکین ملاحظہ ہو۔ عاجز بندہ ظہور الہی وہابی نماز کےمتعلق لکھتا ہے کہ کہ نماز سے ہمیں عشق کی حد تک تعلق ہونا چاہیئے۔۔۔ سکین ملاحظہ ہو۔۔ عبدالحنان جانباز وہابی صاحب لکھتے ہیں کہ حقیقت بھی یہی ہے کہ نماز کو ہمیں عشق کی حد تک تعلق ہونا چاہیئے۔۔۔ سکین ملاحظہ ہو۔۔ ثابت ہوا عشق کا لفظ نبی پاک صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے لئے استعمال کرنا برا نہیں بلکہ یہ ایک آخری حد ہے محبت کے بعد یہ آخری حد ہے اس لئے ان غیر مقلدین وہابیوں کو کہیں کہ آپنے گھر کی خبر بھی لے لیا کرو۔۔ ان وہابی حضرات کی علمی قابلیت ہی اتنی ہے لیکن ان کے بڑے بڑے یہ ہی الفاظ استعمال کرتے رہے ساری زندگی۔۔ Edited 20 ستمبر 2017 by arslanmasoom2 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Brailvi Haq مراسلہ: 30 ستمبر 2017 Report Share مراسلہ: 30 ستمبر 2017 جس کو کسی سے عشق ہوا ،پھر اس نے چھپایا اور" پاکدامن رہتے ہوئے مر گیا تو وہ شہید ہے" مجھے اس حدیث کا سکین پیج چاہئئے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Khalil Rana مراسلہ: 1 اکتوبر 2017 Report Share مراسلہ: 1 اکتوبر 2017 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Rana Asad Farhan مراسلہ: 2 اکتوبر 2017 Report Share مراسلہ: 2 اکتوبر 2017 (ترمیم شدہ) 22950- من عشق فعف ثم مات مات شهيدا (الخطيب عن عائشة) أخرجه الخطيب (12/479) . 22951- من عشق فكتم وعف فمات فهو شهيد (الخطيب عن ابن عباس) أخرجه الخطيب (6/50) . 22952- من عشق وكتم وعف وصبر غفر الله له وأدخله الجنة (ابن عساكر عن ابن عباس) أخرجه ابن عساكر (43/195) 1. حقی، اسماعیل، تفسير روح البيان، ج 8، ص 100؛ تفسير بيان السعادة في مقامات العباده، ج 2، ص 355؛ التفسير المعين للواعظين و المتعظين، المتن، ص 238؛ در این تفسیر ذیل آیه 23 سوره یوسف، این روایت را از کنزالعمال چنین نقل میکند: النبي (صلی الله علیه و آله): من عشق فعف ثم مات مات شهيدا؛ «كنز العمال، خ 6999»؛ در شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدید هم که اشاره فرمودید به این صورت نقل شده: «قد جاء فی الحديث المرفوع من عشق فكتم و عف و صبر فمات مات شهيدا و دخل الجنة» ؛ شرح نهج البلاغة، ج 20، ص 233. 2. مَنْ عَشِقَ شَيْئاً أَعْشَى بَصَرَهُ وَ أَمْرَضَ قَلْبَهُ فَهُوَ يَنْظُرُ بِعَيْنٍ غَيْرِ صَحِيحَةٍ وَ يَسْمَعُ بِأُذُنٍ غَيْرِ سَمِيعَةٍ قَدْ خَرَقَتِ الشَّهَوَاتُ عَقْلَهُ وَ أَمَاتَتِ الدُّنْيَا قَلْبَهُ وَ وَلِهَتْ عَلَيْهَا نَفْسُه ... (نهج البلاغة، خطبه 109). 3. آلوسی، محمود، روح المعاني فی تفسير القرآن العظيم، ج 9، ص 201 .*گستاخ رسول اور منکرین حدیث کے لفظ عشق پر ہرزہ سرائی کے پس پردہ حقائق* اس لفظ پر تنقید کا مقصد امت مسلمہ کے مسلّمہ اکابرین اور آئمہ کرام پر طعن و تشنیع کر کے امت مسلمہ میں انکی محبت اور احترام کو کم کرنا مقصود ہے اس میں کافی حوالے موجود ہیں کہ امت مسلمہ کے جید علماءکرام نے اس لفظ کو تواتر کے ساتھ استعمال کیا اور احادیث میں بھی یہ لفظ وارد ہوا لیکن حدیث کے منکر اور گستاخ رسول احادیث کو پس پشت ڈال کر اپنی قیاس آرائیوں سے کام چلانے کی کوشش کر رہے ہیں جو سراسر زیادتی ہے اور یہ بھی دیکھیں کہ انکے پاس ماں بہن کی چادر کے پیچھے چھپنے کے علاوہ کوئی قیاس تک موجود نہیں یہ امت مسلمہ میں ایموشنلی بلیک میلنگ کے زریعے امت مسلمہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں سب سے پہلے ہم اس لفظ کو احادیث مبارکہ سے پیش کریں گے پھر اس لفظ عشق کے عربی لغت میں معنی دیکھیں گے پھر ان معنوں کو ہم اس احادیث کے مطابق چیک کریں گے اسکے بعد ہم اسلاف امت کے اقوال پیش کریں گے اسکے بعد امت مسلمہ کے مستندشعراکےاقوال پیش کرکےسب سے آخر میں تبصرہ کرکے گستاخ رسول اورمنکرین حدیث کا مکمل ردکریں گے ان شاء اللہ سب سے پہلی بات کہ اگر یہ لفظ عشق حدیث میں اچھائی کے معنوں میں جگہ لے لیتا ہے تو ایک مسلمان ہونے کے ناطے تاویل باطلہ سے اس میں عیب پوشی نہیں کرنی چاہئے جبکہ بقول منکرین حدیث یا گستاخوں کے یہ لفظ عشق معیوب ہے تو اس لفظ پر گرفت بنتی ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ امت مسلمہ کے اکابرین نے ہمیشہ اسلام کی اساس کو برقرار رکھا اور جہاں جہاں کوئی خرابی دیکھی فوراً گرفت کی لہزا پہلی بات تو اس لفظ عشق کا حدیث میں تعریفی معنوں میں آنا ہی اسکے عیبوں کو پاک کر دیتا ہے مگر پھر کوئی اعتراض کرے تو اسے اکابرین یا اسلاف سے پہلے حدیث کو ضعیف اسکے بعد اس لفظ کی اسلاف سے گرفت ثابت کرنا ہوگی اب ہم آپکے سامنے وہ احادیث پیش کرتے ہیں جو مختلف سندوں اور واسطوں سے مختلف مختلف الفاظ کے ساتھ وارد ہوئی ہیں جن سے ماں بہن کی چادر کے پیچھے چھپنے والے بے نقاب ہوسکیں گے ان شاء اللہ پہلی حدیث بروایت خطیب بغدادی حضرت امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے آپ فرماتی ہیں کہ *من عشق فعف ثم مات مات شہیدا* جسکو عشق ہوا پھرﮨﮯ۔ پاک دامن رہتے ہوئے مر گیا تو وہ شہید ہوا جہاں اس حدیث میں محبت کی انتہاء(عشق) کا زکرکیاگیاوہاں ہی ایک اورحدیث میں آتا ہے *بروایت خطیب حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ *من عشق فکتم وعف فمات فھو شہید* جس کو کسی سے عشق ہوا اور اس نے چھپایا اور پاک دامن رہتے ہوئے مر گیا وہ شہید ہے (الجامع الصغیر جلد 2 صفحہ 175 طبع مصر) جب ہم نے یہ حدیث کچھ گستاخوں کے سامنے پیش کی تو انھوں نے اپنے ایک خود ساختہ امام سے اسکو رد کرنے کی کوشش کی کہ یہ احادیث ضعیف ہیں جبکہ امام سخاوی نے مقاصد حسنہ میں اسانید متعددہ سے اسکو نقل کیا بعض میں کلام کیا جنھیں گستاخ کیش کر رہے تھے جبکہ اس آدھی عبارت کے بعد کی عبارت پیش کرنا انھیں اور انکے خودساختہ امام کو ہضم نہ ہوئی جسکی وجہ سے آدھی عبارت کو چھوڑ دیا آئیں ہم آپکے سامنے مکمل عبارت پیش کرتے ہیں امام نے بعض میں کلام ضرور کیا مگر کچھ اسانید کو برقرار رکھا کہ وہ ضعیف نہیں اور اس میں ایک سند کو تو مکمل اور واضح طور پر *وھو سند صحیح* کہا (مقاصد حسنہ صفحہ 420) اسکے علاوہ ایک اور جگہ ایک حدیث کے بارے میں امام سخاوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو امام خرائطی رحمۃاللہ علیہ اور امام ویلمی رحمۃاللہ علیہ نے بھی روایت کیا وہ حدیث یہ ہے *من عشق فعف فکتم فصبر فھو شہید* جس کو کسی سے عشق ہو گیا اور وہ پاک دامن رہا اور اسے چھپایا اور صبر کیا تو وہ شہید مرا امام سخاوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی متعدد اسناد اور طریقوں سے روایت کیا (مقاصد حسنہ صفحہ 419-420 طبع مصر) اب اہل علم جانتے ہیں کہ اگر حدیث ضعیف بھی ہو تو مختلف اسانید کی وجہ سے اسکا ضعف دور ہو جاتا ہے جبکہ اس میں تو پھر بھی ایک صحیح حدیث موجود ہے جس میں کوئی ضعف نہیں جسکا محور اور مرکز ہی محبتوں کی انتہاء عشق ہے اب ہم عشق کا معنی و مفہوم بیان کریں گے عشق ﺷﺪﯾﺪ ﺟﺬبہ ﻣﺤﺒﺖ، ﮔﮩﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ، ﻣﺤﺒﺖ، ﭘﯿﺎﺭ۔ کو کہتے ہیں اب ہم ایک مستند حوالے کے ساتھ عشق کی کیفیات بیان کرتے ہیں عشق میں ایک عاشق پانچ مختلف حالتوں کا شکار ہوتا ہے یا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایک عاشق کے عشق کی انتہاء پانچ مرحلوں تک ہوتی ہے ﺩﺭﺟﮧ ﺍﻭﻝ ﻓﻘﺪﺍﻥِ ﺩﻝ ﯾﻌﻨﯽ ﺩﻝ ﮐﺎ اپنے معشوق کی طرف لگا دینا، ﺩﺭجہ ﺩﻭﻡ ﺗﺎﺳﻒ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻋﺎﺷﻖ ﺑﯿﺪﻝ ﺑﻐﯿﺮ ﻣﻌﺸﻮﻕ ﮐﮯ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺳﻒ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺩﺭجہ ﺳﻮﻡ ﻭﺟﺪ : ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻋﺎﺷﻖ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﻭﻗﺖ ﺁﺭﺍﻡ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺍﺭ ﻧﺼﯿﺐ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ، ﺩﺭﺟﮧ ﭼﮩﺎﺭﻡ ﺑﮯ ﺻﺒﺮﯼ، ﺩﺭﺟﮧ ﭘﻨﺠﻢ ﺻﯿﺎﻧﺖ، ﻋﺎﺷﻖ ﺍﺱ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﮐﺮﺩﯾﻮﺍﻧﮧ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﺑﺠﺰ ﻣﻌﺸﻮﻕ ﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ، ﻋﺸﻖِ ﺣﻘﯿﻘﯽ۔ ( ﻣﺼﺒﺎﺡ ﺍﻟﺘﻌﺮﻑ، 176) ایک عاشق اپنے معشوق ﮐﮯ ﻋﯿﻮﺏ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺣﺲ ﺳﮯ ﻣﺤﺮﻭﻡ ﮨﻮﺟﺎتا ہے ۔ ( ﺍﻟﻘﺎﻣﻮﺱ ﺍﻟﻤﺤﯿﻂ ، ﺝ : 1 ، ﺹ : 909 ) ﻟﺴﺎﻥ ﺍﻟﻌﺮﺏ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ﯾﮩﯽ ﻣﻔﮩﻮﻡ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ۔ ( ﺝ : 10 ، ﺹ : 251 ) ﺍﻭﺭ ﯾﮩﯽ ﻣﻔﮩﻮﻡ ﺍﻣﺎﻡ ﺟﻮﮨﺮﯼ ﮐﯽ ﺍﻟﺼﺤﺎﺡ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔ ( ﺝ : 4 ، ﺹ : 1525 ) ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﻓﺎﺭﺱ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﻘﺎﯾﯿﺲ ﺍللغۃ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ : ﻋﺸﻖ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﺣﺪﻭﺩ ﮐﻮ ﭘﮭﻼﻧﮕﻨﮯ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ۔ ( ﺝ : 4 ، ﺹ : 321 ، ﻃﺒﻊ : ﺩﺍﺭ ﺍﻟﻔﻜﺮ ) ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺍﻟﻌﺰ ﺷﺮﺡ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﻃﺤﺎﻭﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻋﺸﻖ ﺍﺱ ﺑﮍﮬﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﻮ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻋﺎﺷﻖ ﮐﯽ ﮨﻼﮐﺖ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ علامہ اقبال صاحب فرماتے ہیں کہ بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق عقل ہے محو تماشا ہے لب بام ابھی اسکے علاوہ اسی عشق کے بارے میں مولانا رومی فرماتے ہیں *ہر کراہ زعشق جامہ چاک شد اوز حرص وعیب کلبی باک شد* جسکے وجود نفسانی کا جامہ عشق سے چاک ہوگیا وہ ہر عیب اور لالچ سے پاک ہوگیا* ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ اگر ہم ان گستاخوں اور منکرین حدیث کے پروپیگنڈے کو مان لیتے ہیں تو سوچیں کہ ہم نے کیا کھویا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ 1)ہم نے حدیث کے الفاظ پر تنقید کی 2)ہم نے حدیث کے اعزازی لفظ کو عیب دار مانا 3)ہم نے آئمہ کے اقوال کو رد کیا 4) ہم نے اسلاف پر تنقید کی 5) ہم نے قیاس کو حدیث سے اچھا جانا 6) ہم نے منکرین حدیث کے اس نقطہ نظر کو تقویت دی کہ حدیث کے واسطے قابل اعتبار نہیں 7) ہم نے گستاخوں کو آئمہ پر جرح کرنے کا موقع دیا 8) ہم نے امت کے اجماع کو پس پشت ڈالا 9)ہم نے اس تواتر کا انکار کیا جسکی بنیاد 1400 سال پہلے رکھی گئی خدارا اب بھی وقت ہے جاگو امت مسلمہ جاگو اور اپنی صفوں میں ان لوگوں کو پہچانو جو انجانے میں آپکا ایمان برباد کر رہے ہیں اب اس عشق کے لفظ کی آڑ میں آپکو ان اوپر بیان کردہ 9 گناہوں کا انجانے میں ارتکاب کروا رہے ہیں خدارا پہچانو انکو اگر اس عشق کی پاکیزگی اور امت میں تواتر کو تفصیل کے ساتھ لکھا جائے تو ایک مکمل رسالہ بن جائے ہم نے مختصراً کچھ چیدہ چیدہ پوائنٹس آپکے سامنے پیش کیے تاکہ آپکے سامنے ان گستاخ اور حدیث کے منکروں کو بے نقاب کیا جائے دراصل امت مسلمہ میں منکرین حدیث اور گستاخ ہیں تو آٹے میں نمک کے برابر لیکن امت مسلمہ کو گمراہ کرنے اور شیطان پرست بنانے میں اہم کردار اداکر رہےہیں انکی خواہش ہے کہ امت مسلمہ کے سامنے اکابرین امت اور سلف صالحین کو داغدار ثابت کیا جائے جسکی آڑ لے کر تمام آئمہ محدثین پر جرح کی جائے اور امت مسلمہ کے دلوں میں انکے لیے موجود عزت کو ختم کیا جائے پوسٹ کی طوالت کا ڈر نہ ہوتا تو ہم آپکو بتاتے کہ ان گستاخوں اور منکرین حدیث کے اس لفظ پر اعتراض کے پیچھے کتنے مزموم مقاصد چھپے ہیں انکا مقصد علماء اسلام کے مستند اور معتبر اسلاف کے کردار کو داغدار ثابت کر کے انکے اقوال کو پس پشت ڈالنا ہے 100-150 پہلے تک امت مسلمہ میں میں قرآن اسکے بعد حدیث اسکے بعد آئمہ کے اقوال کو درجہ دیا جاتا تھا ان لوگوں کے اس طرح کے پروپیگنڈوں کے بعد آئمہ کے کردار کو داغدار بنا کر اور خطاؤں کے پتلے ثابت کرکے انکو پس پشت ڈال دیا گیا اور نعرہ لگایا کہ ہمارے نزدیک صرف قرآن و حدیث ہے ہم صرف اور صرف قرآن و حدیث کے پیروکار ہیں اسکے بعد منکرین حدیث کو موقع ملا اور انھوں نے حدیث کے واسطوں پر جرح کر کے احادیث کو بھی پس پشت ڈال دیا اب انکا کہنا ہے کہ وہ صرف قرآن کے ماننے والے ہیں آئمہ کے کردار کو داغدار بنانے کے لیے انسان خطا کا پتلا کا جواز پیش کیا وہیں اس طرح کے جاہلانہ اعتراض کرکے اپنے اس موقف کو تقویت دینے کی کوشش کی لیکن ازل سے ابد تک رحمٰن کےبندوں نے ہمیشہ شیطان کے بندوں کو بے نقاب کیا جو ہدایت کے متمنی تھے وہ ہدایت پا گئے اور شیطان کی چالوں سے محفوظ رہے اور جو نفس پرستی کے متمنی اور نفس پرستی کی طرف مائل تھے وہ شیطان کے جال میں پھنس کر رہ گئے اللہ پاک کی ذات سے دعا ہے کہ ہمیں اور تمام امت مسلمہ کو ان شیطانی ہتھکنڈوں سے محفوظ رکھے اور اپنی اپنے محبوب کی اپنے اولیاء کی اپنے صلحاء کی ناموس پر ہمیں پہرہ دینے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے Edited 2 اکتوبر 2017 by Rana Asad Farhan 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
wasim raza مراسلہ: 21 فروری Report Share مراسلہ: 21 فروری (ترمیم شدہ) On 12/2/2015 at 3:04 AM, Zulfi.Boy said: lafz ISHQ ka istemaal Rasool Allah صلی اللہ علیہ وسلم ke liye karne ke bare me... muhabbat ka lafz q use nahi karte hum..?? لفظ عشق کا استعمال pdf Lafze Ishq Ka Istemal (Urdu).pdf Edited 21 فروری by wasim raza 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔