kashmeerkhan مراسلہ: 15 ستمبر 2015 Report Share مراسلہ: 15 ستمبر 2015 (ترمیم شدہ) ایک اہلحدیث نے اپنے محدث فورم پر یہ دعوی کیا ہے کہ ’’ما فوق الاسباب اللہ تعالی کیلئے خاص ہیں‘‘ اور اس پر مندرجہ ذیل چھے دلائل دیے ہیں، ان دلائل کا جواب چاہیے:۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ممکن ہے کوئی یہ کہہ دے کہ ما فوق الاسباب اللہ تعالیٰ کے لئے خاص کرنے کی دلیل نہیں، لہٰذا ہم اس کی وضاحت بھی کئے دیتے ہیں کہ بالکل ما فوق الاسباب اللہ تعالیٰ کے لئے ہی خاص ہے؛ 1 اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَعَلَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ (سورة الشورى 11) آسمانوں اور زمین کا بنانے والا، تمہارے لیے تمہیں میں سے جوڑے بنائے اور نر و مادہ چوپائے، اس سے تمہاری نسل پھیلاتا ہے، اس جیسا کوئی نہیں، اور وہی سنتا دیکھتا ہے (ترجمہ: احمد رضا خان بریلوی) اس آیت کی تفسیر میں پیر کرم شاہ الازہری فرماتے ہیں: کوئی چیز ذات میں یا صفات میں اللہ تعالیٰ کی مانند نہیں تاکہ اگر اللہ کو چھوڑ کر اس کی پناہ لی جائے تو اس کا کام بن جائے۔ انسان کو اپنے خالق کا در چھوڑ کر کہیں پناہ نہیں مل سکتی۔ وہ سمع اور بصیر ہے۔ اپنی ہر مخلوق کی فریاد اور اس کا نالۂ و درد بھی سُن رہا ہے اور اس کی حالت زار کو بھی دیکھ رہا ہے۔ اور کون ہے جس کی یہ شان ہو۔ صفحہ 366 (2448) جلد 04 ضیاء القرآن – محمد کرم شاہ الازہری – ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور 2 قاضی ابو الفضل (عیاض) رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ ان کو توفیق دے، فرماتے ہیں: اب میں اسی فصل میں اس کے ذیل اور ضمنی ایک نکتہ بیان کرکے اس قسم کو ختم کرتا ہوں اور اس نکتہ کے ذریعے ان مشکلوں کو دور کردوں گا جو ہر کمزور وہم اور بیمار فہم کو پیش آئے ہوں گے تاکہ اس کو تشبیہ کے غاروں سے نکالے اور ملمع سازوں سے دور کردے۔ وہ یہ اعتقاد رکھے کہ اللہ تعالیٰ جل اسمہ، اپنی سفات، عظمت کبریاء ملکوت اور اسماء حسنی اور صفات علیاء میں اس حد تک ہے کہ اس کی مخلوق میں کوئی بھی ادنیٰ سا مشابہ بھی نہیں ہے اور نہ کسی کو اس سے تشبیہ بھی دی جاسکتی ہے۔ بلا شک وشبہ وہ جو شریعت نے مخلوق پر بولا ہے۔ ان دونوں میں حقیقی معنی میں کوئی مشابہت ہی نہیں ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات قدیم ہیں بخلاف مخلوق کی صفات کے جیسے کہ اس کی ذات تبارک و تعالیٰ دوسری ذاتوں کے مشابہ نہیں ہے ایسے ہی اس کی صفات مخلوق کی صفات کے مشابہ نہیں۔ کیونکہ مخلوق کی صفات اعراض و اغراض سے جدا نہیں ہوتیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ اس سے پاک ومنزہ ہے بلکہ وہ اپنی صفات و اسماء کے ساتھ ہمیشہ سے ہے، اس بارے میں یہ فرمان کافی ہے: لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ﴿الشُّورَى : 11﴾ اس جیسا کوئی نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خوبی ہے۔ جن علماء عارفین، محققین نے یہ کہا کہ توحید ایسی ذات کے ثابت کرنے کا نام ہے جو کہ اور ذاتوں کے مشابہ نہیں اور نہ صفات سے معطل ہے۔ واسطی رحمۃ اللہ علیہ نے اس نکتہ کو خوب بڑھا کر بیان ہے اور یہی ہمارا مقصود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ذات کے مثل کوئی ذات نہیں اور نہ اس کے نام کے مثل کوئی نام اور نہ اس کے فعل کے مثل کوئی فعل ہے اور نہ اس کی صفت کے مثل کوئی صفت۔ مگر صرف لفظ کی لفظ کے ساتھ موافقت کی وجہ سے ہے۔ اس کی قدیم ذات برتر ہے کہ اس کی کوئی صفت حادث ہو۔ جیسے کہ یہ محال ہے کہ کسی حادث ذات میں کوئی صفت قدیم ہو۔ یہ کل کا کل اہل سنت و جماعت کا مذہب ہے۔ بلا شبہ امام ابو القاسم قیشری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے اس قول کی اور زیادہ وضاحت کے ساتھ تفسیر کی ہے اور فرمایا کہ یہ حکایت تمام مسائل توحید کو مشتمل ہے۔ کیونکر اس کی ذات، محدث ذاتوں کے مشابہ ہو اس کی ذات اپنے وجود میں مستغنی ہے اور کیونکر اس کا فعل مخلوق کے فعل کے مشابہ ہو وہ فعل تو نفع محبت اور دفع نقص کے بغیر ہے اور نہ خطروں اور غرضوں کا گزر ہے اور نہ اعمال و محنت سے ظاہر ہوا اور مخلوق ان وجوہات سے باہر نہیں۔ ہمارے مشائخ میں سے ایک بزرگ نے کہا ہے کہ جو کچھ تم اپنے وہموں سے وہم کرتے ہو یا اپنی عقلوں سے معلوم کرتے ہو۔ وہ تمہاری طرح حادث ہے۔ ابو المعالی رحمۃ اللہ علیہ جوینی فرماتے ہیں کہ جو شخص اس موجود کی طرف مطمئن ہو گیا اور اس طرف اپنی فکر بس کردی۔ ارے وہ تو مشبہ ہے اور جو شخص نفی محض کی طرف ہو گیا وہ معطل ہے اور جو شخص ایک ایسے موجود کے ساتھ علاقہ رکھ کر اس کی حقیقت کے ادراک سے عجز کا اعتراف کرے، بس وہی موحد ہے۔ حجرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ نے توحید کی حقیقت میں کیا خوب کہا ہے کہ تم اس بات کو جان لو کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت چیزوں میں بغیر محنت سے ہے اور مخلوق کا بنانا بلا مزاج اور سبب کے ہے۔ ہر چیز کی علت اس کی صفت ہے اور اس کی صفت کے لئے کوئی علت نہیں اور تمہارے وہم میں جو بھی متسور ہو اللہ اس کے برعکس ہے۔ یہ کلام نہایت عجیب عمدہ اور محقق ہے اور اس کا آخری فقرہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی تفسیر ہے : لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ﴿الشُّورَى : 11﴾ سے اور دوسرا اس کے فرمان ہے: لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ ﴿الْأَنْبِيَاءِ : 23﴾جو اللہ کرتا ہے اس سے پوچھا نہ جائے گا۔ حالانکہ وہ خود مسئول ہیں۔ اور تیسرا ٹکڑا اللہ کے اس فرمان کی تفسیر ہے: إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَنْ نَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ﴿النَّحْلِ : 40﴾ جو چیز ہم چاہیں اس سے ہمارا فرمانا یہ ہی ہوتا ہے کہ ہم کہیں ہو جا وہ فوراً ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں توحید اور اس کے اژبات اور اس کی تنزیہہ پر ثابت و قائم رکھے اور ضلالت و گمراہی یعنی تعطل و تشبیہ کے کناروں سے اپنے فضل و احسان کے طفیل محفوظ رکھے۔ آمین۔ صفحہ 222 – 223 جلد 01 الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ – مترجم غلام معین الدین نعیمی – مکتبہ اعلیٰ حضرت، لاہور 3 سعد الدین تفتازانی کی شرح العقائد میں ہے:۔ (للخَلْقِ) أي المخلوق، من الملك والإنس والجن، بخلاف علم الخالق تعالى، فإنه لذاته لا لسبب من الأسباب. ( علم کے اسباب) مخلوق کے لئے یعنی فرشتہ اور انسان اور جن کے لئے بخلاف حق تعالیٰ کے علم کے، اس لئے کہ وہ ذاتی ہے اسباب میں سے کسی سبب کی وجہ سے نہیں۔ یعنی کہ اللہ تعالیٰ کی صفات ما فوق الاسباب ہیں! https://archive.org/stream/DarjaAlSadisa6thYear/SharhUlAqaidUnNasafiyah-AlBushra#page/n39/mode/2up https://archive.org/stream/BayanUlFawaid/Bayan%20ul%20Fawaid%20Sharh%20Urdu%20Sharh%20ul%20Aqaid%201%2C2%20By%20Maulana%20Mujibullah#page/n49/mode/2up 4 يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنْظِرُونِ ﴿سورة الأعراف 194- 195﴾ بیشک وہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تمہاری طرح بندے ہیں تو انہیں پکارو پھر وہ تمہیں جواب دیں اگر تم سچے ہو، ﴿﴾کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے گرفت کریں یا ان کے آنکھیں ہیں جن سے دیکھیں یا ان کے کان ہیں جن سے سنیں تم فرماؤ کہ اپنے شریکوں کو پکارو اور مجھ پر داؤ چلو اور مجھے مہلت نہ دو (ترجمہ : احمد رضا خان بریلوی) اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں غیر اللہ کی پکار کے بطلان کو بیان کرتے ہوئے غیر اللہ کو اسباب کا محتاج ٹھہرایا ہے، کہ اللہ کے علاوہ جنہیں پکارا جاتا ہے، ان کے پاس وہ اسباب ہے ہی کہاں کہ وہ تمہاری پکار کو سن سکیں اور اس کا جواب دے سکیں! جبکہ اللہ تعالیٰ تو کسی سبب کا محتاج نہیں ، بلکہ اس کی تمام صفات فوق الاسباب ہیں! اللہ تعالیٰ تو وہ ذات پاک ہے کہ جس نے مخلوق بھی پیدا کی اور اپنی مخلوق کے لئے اسباب بھی پیدا کئے ہیں! قرآن کی یہ آیت اس بات کی صریح دلیل ہے کہ ما تحت الاسباب مخلوق کی مدد طلب کرنا ایک الگ بات ہے، اور ما فوق الاسباب مخلوق کی مدد طلب کرنا ایک الگ بات ہے۔ قرآن کی یہ آیت اس امر میں بھی صریح دلیل ہے کہ ما فوق الاسباب کسی مخلوق کو پکارنا اور اس سے مدد طلب کرنا اسے معبود بنانا اور اور شرک ہے، جبکہ ما تحت الاسباب کی اس امر مین داخل نہیں 5 لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ مخلوق کی صفات کے ما فوق الاسباب ہونے کی نفی کر دیتی ہے 6 جبکہ کسی ''ولی'' کا محض ''ہاتھ پھیرنا'' کوئی سبب نہیں! البتہ ہاتھ پھیر کر دعا اور دم کرنا ما فوق الاسباب اللہ کو پکارنا ہے! اس میں بھی شرعی تقاضوں کو مدّنظر رکھنا لازم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا وقَالَ زُهَيْرٌ : وَاللَّفْظُ لَهُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى مِنَّا إِنْسَانٌمَسَحَهُ بِيَمِينِهِ ، ثُمَّ قَالَ : " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا " ، فَلَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَقُلَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ لِأَصْنَعَ بِهِ نَحْوَ مَا كَانَ يَصْنَعُ ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ، ثُمَّ قَالَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاجْعَلْنِي مَعَ الرَّفِيقِ الْأَعْلَى " ، قَالَتْ : فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ قَدْ قَضَى. عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے پھر فرماتے تکلیف کو دور کر دے اے لوگوں کے پروردگار شفاء دے تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفاء کے علاوہ کوئی شفا نہیں ہے ایسی شفا دینے والا ہے تیری شفا کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور بیماری شدید ہوگئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا تاکہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے اسی طرح کروں جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے کھینچ لیا پھر فرمایا اے اللہ میری مغفرت فرما اور مجھے رفیق اعلی کے ساتھ کر دے سیدہ فرماتی ہیں میں نے آپ کی طرف دیکھنا شروع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے تھے۔ صحيح مسلم » كِتَاب السَّلَامِ » بَاب اسْتِحْبَابِ رُقْيَةِ الْمَرِيضِ Edited 15 ستمبر 2015 by kashmeerkhan اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
MuhammedAli مراسلہ: 16 ستمبر 2015 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2015 (ترمیم شدہ) Salam alayqum,bhai us post meh kohi pattay ki bat nahin jis ka jawab dena zeroori ho. Wesay hee qiyas o baqwas par apna qila khara kar leeya heh us nay. Aap sirf daleel mangen, Quran ya Hadith say, aur joh wazia nah ho qiyas par mabni ho us ko tasleem nah karen, warna shaytaan ka Adam alayhis salaam ko sajda nah karnay ko ham shaytan ki ghayrat e Tawheed bana kar biyan karen toh kia qabool hoga us ko? Mera matlab heh ayaat par qiyasat ko charaya aur man pasand mafoom deeya ja sakta heh. Magar qiyaas wohi darust heh joh taleemat e deen kay mutabiq ho aur kissi wazia pehloo ki nafi nah karay. Janab Ma Fawq Al Asbab Allah kay leyeh khaas tehra rahay hen, magar Isa alayhis salaam ka murdoon ko zinda karna, nabeenoon ko nazr bakshna, parindoon meh jaan bakshna, Dajjal ka murday zinda karna, Ibrahim alayhis salaam ka parindoon ko pukarna ... jab in say us ka ma fawq al asbab ka sirf Allah kay leyeh hona radd ho jata heh toh mazeed kia likhnay kee zeroorat heh. Us ka dawa yeh heh kay ma fawq al asbab par sirf Allah qadir heh aur makhlooq nahin, aur ham nay Quran o Ahadith say is kay khilaf sabat kar deeya toh phir us ka dawa batil huwa. Jab baat itni wazia aur saaf heh toh phir aap samaj jahen kay joh kuch us nay ayaat say sabat karna chaha woh darust nahin ho sakta. Joh baat teen jumloon meh hal ho jahay us par kia zeroorat heh hammeh maghz mari karnay ki. Edited 16 ستمبر 2015 by MuhammedAli اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
kashmeerkhan مراسلہ: 17 ستمبر 2015 Author Report Share مراسلہ: 17 ستمبر 2015 برائے مہربانی اس وہابی اہل حدیث کی تیسری ، چوتھی اور چھٹی دلیل کا باصواب جواب دیں اور اسکے دھوکے کو بے نقاب کریں جو وہ ان مقامات پر دینا چاہتا ہے۔۔ ما فوق الاسباب امور میں غیر اللہ کو پکارنا اور مدد چاہنا کے دلائل کو میں پڑھ چکا ہوں اور ان پر میرا ایمان ہے مگر خاص ان تین اعتراضات کا جواب چاہیے تاکہ اطمینان قلبی بھی حاصل ہو اور ان کے اعتراضات کا شافی جواب بھی دیا جا سکے۔ اور یہ بھی بتا دیں کہ جیسا اس وہابی نے کہا ہے ’’اللہ کی صفات ما فوق الاسباب ہیں‘‘ کیا یہ جملہ شرعا ٹھیک ہے اور یہی ہمارا عقیدہ ہے؟؟ جزاک اللہ خیرا اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
MuhammedAli مراسلہ: 17 ستمبر 2015 Report Share مراسلہ: 17 ستمبر 2015 سعد الدین تفتازانی کی شرح العقائد میں ہے:۔ (للخَلْقِ) أي المخلوق، من الملك والإنس والجن، بخلاف علم الخالق تعالى، فإنه لذاته لا لسبب من الأسباب. ( علم کے اسباب) مخلوق کے لئے یعنی فرشتہ اور انسان اور جن کے لئے بخلاف حق تعالیٰ کے علم کے، اس لئے کہ وہ ذاتی ہے اسباب میں سے کسی سبب کی وجہ سے نہیں۔ یعنی کہ اللہ تعالیٰ کی صفات ما فوق الاسباب ہیں Tesri daleel ka jawab: janab yeh Ahle Sunnat ka aqeeda heh kay Allah ta'ala kissi zaat o asbab ka mohtaaj nahin balkay Allah subhanahu wa ta'ala ki har sift khoobi zaati, qulli, haqiqi, qadeemi. Allah ta'ala ka asbab ko ikhtiyar karna majboori nahin magar apnay banahay huway nazam kay mutabiq karta heh. Aur is kay khilaf karnay par qadir heh, jistera pedaish e Isa alayhis salaam say sabat heh. Yeh do article Tawheed kay mozoo par likhay hen: Refuting Khariji Ilah Determining Principles And Interpreting Them According To Thirteen Essential Concepts Of Tawheed. Ilah-Determining Principles Indicate How A Creation Can Be Elevated To Status Of Ilah. Joh hamara apna aqeedah heh us ka ham kia rad karen aur keun karen? بیشک وہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تمہاری طرح بندے ہیں تو انہیں پکارو پھر وہ تمہیں جواب دیں اگر تم سچے ہو، ﴿﴾کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے گرفت کریں یا ان کے آنکھیں ہیں جن سے دیکھیں یا ان کے کان ہیں جن سے سنیں تم فرماؤ کہ اپنے شریکوں کو پکارو اور مجھ پر داؤ چلو اور مجھے مہلت نہ دو (ترجمہ : احمد رضا خان بریلوی) اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں غیر اللہ کی پکار کے بطلان کو بیان کرتے ہوئے غیر اللہ کو اسباب کا محتاج ٹھہرایا ہے، کہ اللہ کے علاوہ جنہیں پکارا جاتا ہے، ان کے پاس وہ اسباب ہے ہی کہاں کہ وہ تمہاری پکار کو سن سکیں اور اس کا جواب دے سکیں! جبکہ اللہ تعالیٰ تو کسی سبب کا محتاج نہیں ، بلکہ اس کی تمام صفات فوق الاسباب ہیں! اللہ تعالیٰ تو وہ ذات پاک ہے کہ جس نے مخلوق بھی پیدا کی اور اپنی مخلوق کے لئے اسباب بھی پیدا کئے ہیں! قرآن کی یہ آیت اس بات کی صریح دلیل ہے کہ ما تحت الاسباب مخلوق کی مدد طلب کرنا ایک الگ بات ہے، اور ما فوق الاسباب مخلوق کی مدد طلب کرنا ایک الگ بات ہے۔ قرآن کی یہ آیت اس امر میں بھی صریح دلیل ہے کہ ما فوق الاسباب کسی مخلوق کو پکارنا اور اس سے مدد طلب کرنا اسے معبود بنانا اور اور شرک ہے، جبکہ ما تحت الاسباب کی اس امر مین داخل نہیں Khaas nuqta, yeh Wahhabi Allah ki zaat o sifaat o afaal ko ma fawq al asbab tehra raha heh magar yeh is say pehlay kissi wahhabi nahin likha. Madad, tasurruf o ikhtiyar ko fawq al asbab aur tehat al asbab likha gaya heh magar yeh toh Allah ki hi zaat ko aur sifaat o afaal ko fawq al asbab tehra raha heh. Yeh Wahhabiyoon kay mazhab meh bi biddat hee heh. Yeh istila kissi nay Allah ki zaat o khoobiyoon aur afaal kay leyeh kissi wahhabi nay bi istimal nahin ki. Joh yeh kehna cha raha heh woh hamara aqeeda heh kay Allah ki zaat sifat o afaal sab zaati qadeemi haqiqi qulli daimi bi ghayr izni, waghera ... hen. Magar jis andaaz say yeh likh raha heh pata chal raha heh kay yeh khalis jahil aur Wahhabiat ka bi is ko sahih kar kay patta nahin. Meray donoon article paren in sha Allah Tawheed ko samajnay kay baad aap ko kuch parshaani nahin hogi. Dosri baat yeh ayaat buttoon kay baray meh nazil huwi heh. Neechay wali post ko ghor say paren. Is say yeh sabat hota heh kay yeh ayaat waliyoon aur Nabiyoon kay leyeh nahin thee, balkay insanoon kay leyeh bi nahin thee. Surah Al A'raf (7) Ayat 194: Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh tumaray jesay banday hen, phir unnay pukaro toh chahyeh ke voh tummeh jawab den agar tum sachay ho.” [Ref: Surah A'raf (7) Ayat 194] Ayaat kay nuqaat: Point 1 - Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh tumaray jesay banday hen, Point 2 - phir unnay pukaro toh chahyeh ke voh tummeh jawab den agar tum sachay ho.” Aayeh Quran aur Hadith kee roshini say dekhtay hen kay Mushrikeen e Makkah kin ko pukartay thay. Point 1 - Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh tumaray jesay banday hen. - Tafsir 1: Allah (subhanahu wa ta'ala) Quran e qareem meh zamana e Hazrat Nuh (alayhis salam) kay Mushrikeen kee baat naqal kerta heh: “Aur unoon nay bari bari chalen chaleen. Aur unoon nay kaha tum har giz nah chorna apnay khudahoon ko, aur har giz nah chorna Wadd aur nah Suwa aur nah Yaguth aur nah Ya'uq aur na Nasr ko.” [Ref: Surah 71 Ayat 23] Yeh kia thay is kee tafseel Sahabi e RasoolAllah (sallalahu alayhi was'sallam) Hadhrat Ibn Abbas (radiallah ta'ala anhu) kee zubaan e mubaraka say: “... joh butt Nuh (alayhis salam) ki qom meh poojay jatay thay bad meh wohi Arab meh poojay janay lagay thay. Wadd, Daumat al jandal meh bani Jandal ka butt tha. Suwa bani Hazeel ka thah, Ya'ghuth bani Murad ka thah. Aur Murad kee shaakh bani Ghu'taif ka joh wadi Juff meh qom bani saba kay pass rehtay thay. Ya'uq bani hamdan ka butt thah, Nasr Himyr ka butt thah joh Zhul Al Kala kay aal meh thay.” Yeh butt keun aur kesay Mushrikeen e Arabia kay khuda banay yeh be Hadhrat Ibn Abbas (radiallah ta'ala anhu) kee zubani, pesh e khidmat heh: “... yeh panchoon Nuh (alayhis salam) kee qom kay Saleh [yehni muttaqi, prezgar] logoon kay naam thay. Jab in kee wafat ho gaee toh shaytaan nay un kee qom kay dil meh dala ke apni majlisoon meh jahan voh bethtay thay butt nasb ker lenh. Aur un buttoon kay naam apnay saleh afrad kay naam per rakh lenh. Chuna'chay un logoon nay esa hee keeya, us waqt un butoon kee ibadat nahin huwi leken jab voh log be mar gahay jinoon nay butt nasb keeyeh thay aur asal surat haal ka ilm logoon ko nah raha toh un kee ibadat honay lagi.”[$] [Ref: Bukhari, Kitab Tafsir, Surah Nuh, Hadith 2027] Alhasil jab Nuh (alayhis salam) kee qom kay log jinoon nay yeh butt banahay aur rakhay thay voh faut ho gahay aur future zamanay kay logoon ko asal wajuhat ka ilm nah raha toh baad meh unoon nay in buttoon ko khuda bana ker ibadat sheroon ker deeh. Abh is bunyaad ko mad e nazr rakh ker is ayaat ko samja jahay: Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh tumaray jesay banday hen, phir unnay pukaro toh chahyeh ke voh tummeh jawab den agar tum sachay ho.” [Ref: Surah 7 Ayat 194] Sawal yeh heh kay Allah (subhanahu wa ta'ala) nay ayaat meh keun farmaya kay voh jinnay tum pukartay voh banday hen? Is kee waja yeh heh kay joh zamana e RasoolAllah (sallalahu alayhi was'sallam) kay Mushrikeen thay un ko be ilm nahin thah kay Wadd, Ya'guth, Ya'uq, Nasr, haqiqatan banday thay. Mushrikeen bi apnay baap dada kay naqsh e qadam per in buttoon ko khuda mantay ahay thay. Aur is la ilmi ko door kernay kay leyeh aur un kay buttoon ko khuda man'nay kay nazriyat kay radd meh Allah (subhanahu wa ta'ala) nay farma deeya kay jinnay tum pukartay ho haqiqatan voh be banday thay na ke butt kay khuda. Baqi Tafasiroon Kee Bunyad: Agar kaha jahay; 'Ali sher heh.' toh mafoom kulli tashbih wala nahin leeya jahay ga; kay Ali zaat o sifaat meh sher heh magar sirf juzzi tashbih tor per kissi ek khoobi ya ek say zahid khoobiyoon meh sher jesa tehraya gaya heh. Aur mahawaratan jis ko sher kaha jahay mafoom taqatwar, bahadur hota heh nah ke char tangoon, dumb wala sher. Aayeh juzzi tashbih kee ek misaal is kee Quran say detay hen. Allah (subhanahu wa ta'ala) nay Quran meh farmaya heh kay zameen per chalnay walay aur asmanoon meh urnay walay tum jesi ummateh hen: “Aur nahin kohi zameen meh chalnay wala aur na kohi parinda apnay peroon per urta heh, magar tum jesi ummateh, ham nay is kitab meh say kuch utha'kay nah rakha [yehni har cheez ka zikr kitab meh keeya], phir [log] apnay Rabb kee taraf utha'hay jahen [gay].” [Ref: Surah 6 Ayat 38] Agar is say tashbih qulli murad leeh jahay toh phir mafoom yeh hoga kay charin parind ham jesay insaan hen keun kay in ko ham jesi ummateh farmaya gaya heh. Aur is kay sath, yeh charind parind aur janwar qeeray maqoray shehroon meh rehtay hen, apni family heh, un kay pass be safr kernay kay leyeh goray, gadday, oonth, aur soda salfa khareednay kay leyeh bazaar, aur khanay peenay kay kitchen aur rafa e hajat kay leyeh toilets aur jurm kee rok tham kay leyeh police force heh. Joh ahle aqal samajtay hen kay esa har giz nahin. Jab yeh muhaal heh toh phir yeh sab ham jesi ummateh kesay ho saktay hen? Khuzarish heh kay yahan per tashbih juzzi heh yehni kissi ek sift ya chand siftoon meh sab janwar o charin parind qeeray makoray ham jesay hen aur voh kon si sifteh hen? Un meh say ek sift ka zikr Allah (subhanahu wa ta'ala) nay ayat meh farma deeya heh: “Aur nahin kohi zameen meh chalnay wala aur na kohi parinda apnay peroon per urta heh, magar tum jesi ummateh, ...” yehni zameen per chalnay walay aur parinday ummateh hen yehni jistera ham agathay rehtay hen is'see tera janwar parindeh waghera be apnay jesoon kay saath ummat ban ker rehtay hen. Misaal kay tor per, tota totoon kay saath, chiryen chiryoon kay saath, chimti chimtiyoon kay saath, yehni har kism ka janwar parinda qeera moqora apni nasl kay saath rehta heh ghair nasal kay saath nahin. Sher bakriyoon kay saath nahin rehta, kutta billiyoon kay saath nahin rehta balkay har janwar apni nasal kay saath rehta heh aur is'see tera insaan be insaanoon kay saath rehta heh. Jistera insaan khata peeta heh, marta aur peda hota heh, sota jagta heh, waghera waghera wohi sifaat janwaroon parindoon meh be hen. Abh jab aap samjay kay Allah (subhanahu wa ta'ala) jab tashbeeh deta heh toh qulli tashbih murad nahin hoti balkay ek ya chand sifaat o khoobiyoon meh tashbih hoti heh toh atay hen ayaat kee taraf jis ko daleel banaya gaya heh Ahle Sunnat kay khilaaf. - Tafsir 2: Allah (subhanahu wa ta'ala) nay Quran meh farmaya: Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh tumaray jesay banday hen, phir unnay pukaro toh chahyeh ke voh tummeh jawab den agar tum sachay ho.” [Ref: Surah 7 Ayat 194] Note keryeh kay Allah (subhanahu wa ta'ala) nay pukaray janeh waloon ko tumaray jesay banday kaha heh. Magar joh Quran say sabat huwa voh yeh heh kay voh butt hen joh zamana e maazi meh Nuh (alayhis salam) kee ummat kay saliheen banday thay magar RasoolAllah (sallalahu alayhi was'sallam) kay zamanay say pehlay hee butt bana ker un saliheen kay namoon say mansoob keeyeh gahay thay. Khadam arz kerta heh kay Allah (subhanahu wa ta'ala) ka farmana kay voh ham jesay banday hen tashbih qulli nahin magar tashbih juzzi kay mafoom meh farmaya gaya heh. Yehni voh bilqul zaat o sifaat ham jesay nahin magar kissi ek sift meh ya chand siftoon meh ham jesay hen. Note keejeeyeh kay voh butt Nuh (alayhis salam) ki ummatiyoon yehni insaanoon kee shakal o soorat meh banahay gahay thay is leyeh Allah (subhanahu wa ta'ala) nay un ko tumaray jesay banday farmaya. Magar Allah (subhanahu wa ta'ala) Quran kee agli ayat meh buttoon kay khuda honay aur Mushrikeen aur un kay khudahoon kee zillat kay wastay un kay butt kay khudahoon ka rad kertay huway sawal poochta heh: “Kia un kay pahoon hen jin say chalen ya un kay haath jis say garift keren ya un ki ankhen jin say dekh saken aur qaan jin say suneh? Farmaho; apnay shareekoon ko pukaro aur muj per waar chalo aur mujjay molat nah doh.” [Ref: Surah 7 Ayat 195] Aur sawaloon kay doh kay jawab Allah (subhanahu wa ta'ala) khud farmata heh: “Aur agar tum un ko pukaro hidayat kee taraf toh kuch nah suneh gay. Aur [butt ka khuda] dekhtay hen jesay tummeh dekh rahay hen aur voh kuch nahin dekhtay.” [Ref: Surah 7 Ayat 198] Ya Allah voh butt bazahir Mushrikoon jesay banday hen magar haqiqat meh insaan har giz nahin. Mushrik teray banahay huway hen aur butt Mushrikoon kay banahay huway hen; teray bananay meh tera kohi muqabil nahin. Voh butt shakal e insaani meh toh hen magar insaan nahin, haath toh rakhtay hen magar pakr nahin saktay, qaan rakhtay hen magar dekh nahin saktay, aankh rakhtay hen sun nahin saktay, pahoon rakhtay hen chalnay kee quwat nahin rakhtay. balkay jin buttoon ko Mushrikeen pukartay hen voh banahay gahay hen aur yeh butt kuch nahin banatay: “Jin ko voh Allah kay siwa pukartay hen kuch nahin banatay magar banahay gahay hen. [Woh] murda, be'jaan aur unneh khabr nahin [logh] kab utha'hay (yub'asoona) jahen gay.”[*] [Ref: Surah 16 Ayaat 20/21] - Tafsir 3: Allah (subhanahu wa ta'ala) nay Quran e kareem meh farmaya: Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh [Mushriko] tumaray jesay banday hen, ...” [Ref: Surah 7 Ayat 194] Aayeh dekhtay hen kay Mushrik kesay banday thay: “Aur agar tum unneh [sirat e mustaqeem ki] rah kee taraf bulaho toh nah suneh aur tooh unneh dekhay ke voh teri taraf rahay hen aur unneh kuch be nahin dekhaee deta.” [Ref: Surah 7 Ayat 198] Allah (subhanahu wa ta'ala) nay mushrikeen kay mutaliq mazeed farmaya: “Behray, goongay, anday, toh voh lo't anay walay nahin.” [Ref: Surah 2 Ayat 18] “Aur kaffiroon kee misaal is ki see heh, joh pukaray esay ko joh khali cheekh pukar kay siwa kuch nah sunay, behray, goongay, anday, toh unneh kuch samaj nahin.” [Ref: Surah 2 Ayat 171] “Aur ham nay peda keeyeh jahanum kay wastay bot say Jin aur admi. Un kay dil hen un ke un say samajtay nahin, aur ankhen hen magar dekhtay nahin, aur qaan hen un say suntay nahin voh esay hen jesay chopahay hen balkay un say be ziayada be-hidayat, wohi log ghafil hen.” [Ref: Surah 7 Ayat 179] “Aur kaffiroon kee misaal is ki see heh, joh pukaray esay ko joh sirf cheekh pukar kay siwa kuch nah sunay [yehni chopahay], behray, goongay, anday, toh unneh kuch samaj nahin.” [Ref: Surah 2 Ayat 171] Allah (subhanahu wa ta'ala) Mushrikoon kee sifaat batahi kay voh behray goongay anday banday hen aur jin ko yeh Mushrik pukartay hen yehni butt kay khuda voh bee to Mushrikoon jesay hen toh phir juzzi tashbih kay mutabiq is ka mafoom yeh banta heh kay Mushrikeen kay khuda yehni butt, anday, goongay, behray hen aur jis ka saboot yeh ayaat heh: “... ya un ki ankhen jis say voh dekhen ya qaan hen jis say voh suneh? Farmaho; apnay shareekoon ko pukaro aur muj per waar chalo aur mujjay molat nah doh.” [Ref: Surah 7 Ayat 195] yehni ankhen aur qaan honay kay bavjood dekhtay suntay nahin aur is'see ko wazia tor per ek aur ayaat meh biyaan keeya gaya heh: “[Waqia] mazkoor ker kitab meh Ibrahim ka be'shak voh sacha Nabi thah. Jab kaha apnay baap ko; heh meray baap keun poojtay ho us ko na suneh aur na dekhay aur teray kuch kaam nah ahay.” [Ref: Surah 19 Ayat 41/42] - Tafsir 4: Allah (subhanahu wa ta'ala) farmata heh: “Ham nay tummeh peda keeya to keun nahin sach mantay?” [Ref: Surah 56 Ayat 57] aur ek aur ayaat meh Allah (subhanahu wa ta'ala) farmata heh: “Heh logo! Apnay Rabb ko poojo jis nay tummeh aur tum say pehloon ko peda keeya yeh umeed kertay huway kay tummeh prezgari millay.” [Ref: Surah 2 Ayat 21] Allah (subhanahu wa ta'ala) aur ayat meh is'see baat ka izhar farmata heh: “Aur Allah nay tummeh peda keeya phir tumari jaan qabz keray ga, aur tum meh kohi sab say naqas umar kee taraf phera jata heh ke jan'nay kay baad kuch nah janay, beshak Allah sab kuch janta heh, sab kuch ker sakta heh.” [Ref: Surah 16 Ayat 70] Abh agar is siyaaq o sabak ko mad e nazr rakh ker is ayaat ko samja jahay; yehni Mushriko tummeh bananay wala Allah (subhanahu wa ta'ala) heh aur jin ko voh pukartay hen voh Mushrikoon jesay hen: “Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh [Mushriko] tumaray jesay banday hen, ...” [Ref: Surah 7 Ayat 194] Toh phir mafoom yeh nikalta heh kay Mushriko jistera tum ko Allah (subhanahu wa ta'ala) nay tummeh peda keeya us'see tera tum jin buttoon kay khudahoon ko pukartay ho un ko be Allah (subhanahu wa ta'ala) nay banaya heh: “... (butt parast) mutawajoh huway, dortay huway us kee taraf (ahay), us nay farmaya tum [unki] parastash kertay ho joh tum khud tarashtay [tanhitoon] ho. Halan ke Allah nay tummeh peda keeya aur joh tum banatay ho?” [Ref: Surah 37 Ayat 91/96] Allah (subhanahu wa ta'ala) nay Quran meh farmaya kay Allah (subhanahu wa ta'ala) nay har cheez ko peda keeya heh: “Beghair kissi namoona kay asmanoon aur zameen ka bananay wala [Allah heh]. Phir us ka han bacha kahan say ho halan kay us kee aurat nahin? Aur us nay har cheez ko peda keeya heh aur voh sab kuch janta heh.” [Ref: Surah 6 Ayat 101] aur yahi mafoom ek aur ayaat meh be heh: “... ho jahen gay anday aur ankhyar? Ya barabar ho jahen gi handeriyan aur ujala? Kia Allah kay leyeh esay shareek tehrahay hen jinoon nay Allah ki tarah kuch nahin banaya? Toh unneh un ka banana aur us ka banana ek sa maloom huwa? Farmaho; Allah har cheeze ka bananay wala heh aur akela sab per ghalib heh.” [Ref: Surah 13 Ayat 16] Aur jab har cheez Allah (subhanahu wa ta'ala) nay peda kee heh toh phir us meh buttoon ka banana be shamil hota heh. Sawal uthaya jahay ga kay kesay ho sakta heh kay insaan kay banahi huwi cheez Allah (subhanahu wa ta'ala) kee banahi huwi cheez tehrahi jahay. Jawab hazir e khidmat heh, dekhyeh Allah (subhanahu wa ta'ala) insaan kee banahi huwi cheez ko apni taraf mansoob kerta heh kay un ko Allah (subhanahu wa ta'ala) nay banaya heh: “Aur Allah nay joh peda keeya us say tumaray leyeh sahay bana-hay, aur tumaray leyeh bana-heen paha-roon meh pana-gahen, aur tumaray leyeh kurtay banahay joh tumaray leyeh garmi say bachaho hen, aur kurtay [Zeeren, armour] joh tumaray leyeh bachaho hen tumari larahi meh, ...” [Ref: Surah 16 Ayat 81] Is'see tera Allah (subhanahu wa ta'ala) kay Nabi Hazrat Ibrahim (alayhis salam) nay buttoon kay bananay ko be Allah (subhanahu wa ta'ala) taraf mansoob keeya heh: “ … phir voh un kay ma'budoon meh chup ker gus gaya, phir kehnay laga; kia tum khatay ho? Tummeh kia huwa tum boltay nahin? phir puri quwat say marta huwa un per ja pera. Phir voh (but parast) mutawajoh huway, dortay huway us kee taraf (ahay), us nay farmaya tum [unki] parastash kertay ho joh tum khud tarashtay [tanhitoon] ho. Halan ke Allah nay tummeh peda keeya aur joh tum banatay ho?” [Ref: Surah 37 Ayat 91/96] Alhasil: Tafsir e awal meh khadam nay sabat keeya kay voh banday Hazrat Ibrahim (alayhis salam) kay ummati thay jin kay butt banahay gahay thay aur un buttoon ko khuda bana leeya gaya tha. Phir is'see tafsir e awal kee bunyaad ko malhooz rakh ker is ayaat kee deeghir tafasir pesh keen. Tafsir 2; Mushrikeen kay butt un kay khuda insani shakal o soorat meh banahay gahay thay aur voh un mushrikeen jesay insaan lagtay thay magar haqiqat meh un kay pass voh sifaat mojood nahin theen joh Mushrikeen meh mojood theen yehni butt ankhen, qaan, haath, pahoon, honay kay bavjood dekhnay sunnay, pakrnay aur chalnay kee sifat say mehroom thay. Tafsir 3; Mushrikeen kay butt khuda behray goongay anday hen jistera mushrikeen behray goongay aur anday hen. Tafsir 4; Aur aakhiri tafsir meh sabat keeya gaya kay buttoon ko bananay wala Allah (subhanahu wa ta'ala) kee zaat heh aur ban'neh meh Mushrikeen buttoon jesay banday hen, yehni un ko Allah (subhanahu wa tala) nay banaya heh jistera buttoon ko banaya heh. Point 2 - phir unnay pukaro toh chahyeh ke voh tummeh jawab den agar tum sachay ho. - Allah (subhanahu wa ta'ala) farmata heh: “Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh tumaray jesay banday hen, phir unnay pukaro, chahyeh toh yeh ke voh tummeh jawab den agar tum sachay ho.” [Ref: Surah 7 Ayat 194] Jawab denay kay leyeh sunna lazmi heh aur jab yeh butt kay khuda sawali kay sawal ko sun nahin saktay: “[Waqia] mazkoor ker kitab meh Ibrahim ka be'shak voh sacha Nabi thah. Jab kaha apnay baap ko; heh meray baap keun poojtay ho us ko na suneh aur na dekhay aur teray kuch kaam nah ahay.” [Ref: Surah 19 Ayat 41/42] Ek aur ayat meh button kay mutalik Ibrahim (alayhis salam) ka farman peryeh: “Jab kaha apnay baap ko aur us kee qom ko tum kiss ko poojtay ho? Woh bolay ham poojtay hen buttoon ko aur sara din in'nee kay pass bethay [sath lagay rehtay] hen. Kaha, kuch suntay hen tumara kaha jab tum pukartay ho ya tumara kuch bala ya bura kertay hen?” [Ref: Surah 26 Ayat 71/73] Ibrahim (alayhis salam) kay is sawal ka jawab Allah (subhanahu wa ta'ala) Quran me ek aur jaga anahit farmata heh: “Agar tum un ko pukaro toh nahin suneh gay tumari dua [yehni pukar] ...” [Ref: Surah 35 Ayat 14] Aur Mushrik toh apnay butt kay khudahoon ko madad kay leyeh pukartay thay: “Aur pakrtay hen Allah kay siwa aur khuda (Aalihatan) ke shahid un kee madad keren; …” [Ref: Surah 36 Ayat 74] Awal toh butt kay khuda suntay hee nahin: “... aur agar [bil farz e muhaal] suneh toh pun-chen nahin tumari madad ko aur qayamat kay din munkir hoon gay [khuda kay] shareek honay kay. Aur kohi nah batlahay ga tuj ko jesay batlahay khabr rakhnay wala.” [Ref: Surah 35 Ayat 14] “... na ker saken gay [yeh butt kay khuda] un kee madad aur yeh [butt parast buttoon ki] foj ho ker pakray ahen gay.” [Ref: Surah 36 Ayat 74] “Aur jin ko tum pukartay ho us kay siwa voh nahin kertay tumari madad aur nah apni zaat kee madad ker saktay hen.” [Ref: Surah 7 Ayat 197] Keun madad nahin ker saktay us ka jawab yeh heh kay buttoon kay qaan toh hen magar suntay nahin, ankhen hen dekhtay nahin, haath hen magar pakr nahin saktay, aur pahoon hen chal nahin saktay is leyeh achay aur buray per kohi qudrat nahin rakhtay is leyeh nah voh apni madad ker saktay hen aur nah auroon kee. Aur is kay saath yeh butt kay khuda apni ya kissi aur kee madad say is leyeh qaasir hen keun kay voh kissi be cheez joh qaynaat e illahi meh mojood heh malik nahin balkay Allah (subhana wa ta'ala) un kee malikiat kee haqiqat biyaan farmata heh: “... yeh Allah heh tumara Rabb ussee kay leyeh mulk [yehni badshahi] aur jin ko tum pukartay ho us kay siwa voh malik nahin khajoor kee gutli kay ek chilka kay.” [Ref: Surah 35 Ayat 13] “... voh malik nahin ek zerra bar kay asmanoon meh aur na zameen meh aur na un [butt kay khudahoon] ka in donoon meh kohi hissa heh aur nah us [yehni Allah] ka kohi madad-gar.” [Ref: Surah 34 Ayat 22] Alhasil buttoon kay pass nah toh zindgi heh jis say voh dekh, sun, chal, pakr saken aur nah voh Allah (subhanahu wa ta'ala) kee qaynaat meh kissi ek zarray kay malik hen kay us per denay per ikhtiyar rakhtay hoon aur nah yeh butt kay khuda Allah kay shareek hen. Allah (subhanahu wa ta'ala) mazeed butt kay khudahoon kay mutaliq aur farmata heh: “Kia tehra-hay hen unoon nay aur khuda (Aalihatan) zameen kay joh dobara utha-hen gay [murdoon ko]?” [Ref: Surah 21 Ayat 21] Is sawal kay jawab kay saath Allah (subhanahu wa ta'ala) butt kay khudahoon kay mutaliq aur be farmata heh:“Aur logoon nay us kay siwa aur khuda (Aalihatan) tehra leeyeh ke voh kuch nahin banatay, aur khud bana'hay gahay hen, aur voh apnay leyeh achai, burahi aur nah hee voh maut, zindgi aur utha'jay janay per qadir hen.” [Ref: Surah 25 Ayat 3] Tafsir 5: Allah (subhanahu wa ta'ala) nay ahle imaan ko zinda aur ahle kuffr ko qabroon walay farmaya heh: “Aur barabar nahin jeetay aur nah murday, Allah sunata heh jissay chahay aur too nahin sunanay wala qabroon meh peroon ko.” [Ref: Surah 35 Ayat 22] Aur ayaatoon meh RasoolAllah (sallalahu alayhi was'sallam) ko mukhatab farmaya aur kaha ke Mushrikeen behray aur murday hen: “Tum murdoon ko nahin sunatay aur nah behroon ko, pukar nah sunaho jab voh peet pher chalen.” [Ref: Surah 30 Ayat 52] “Tumaray sunahay nahin suntay murday aur nah tumaray suna-hay behray pukar suneh, jab chalen peet pher ker.” [Ref: Surah 27 Ayat 80] Halan kay ayaat hi say sabat heh kay jinneh murda kaha ja raha heh voh ba-hayat hen. Awal, keun kay unneh behra yehni Englishi lafz meh deaf bola ja raha heh aur murda insaan kay leyeh deaf ka lafz bola jana grammar kay lehaz say darust nahin. Deaf, behra, zinda kay leyeh hee bola jata heh. Dosri waja yeh heh kay jinnay murda, behra, farmaya gaya heh un kay leyeh in'nee ayaat meh peet pher ker chalay janay kee sift sabat heh: “... jab voh peet pher chalen.” aur dosri ayaat meh: “... jab chalen peet pher ker.” keun kay agar haqiqi murday hen toh phir un ka peet pher kar jana muhaal heh keun kay yeh sift zindoon kee heh. Aur ayaat toh yeh sabat kerti heh kay voh peet pher jatay hen is leyeh jin kay mutaliq yeh ayaat nazil huween voh zinda hee thay. Tesri waja yeh heh kay Nabi (sallalahu alayhi was'sallam) haqiqi murdoon ko tableegh e deen nahin keeya kertay thay magar ba-hayat mushrikeen ko Islam kee taraf bulatay thay aur ratti-bar ilm o aqal o feham o firasat wala is per ba-khabr ga.[^] Siway us kay jis kay dil per Allah (subhanahu wa ta'ala) nay kuffr kee mohar laga deeh heh. Alhasil Allah (subhanahu wa ta'ala) nay zinda murshrikoon ko deaf yehni behray, murda aur qabr walay farmaya heh. Aur is kee waja yeh thee kay Mushrikeen meh bey'shahoor murdoon jesi sifaat pahi jati theen jistera pathar aur zameen murda hen[?] Aur qabr walay is leyeh farmaya gaya keun kay jin Mushrikeen kay wastay yeh ayaat nazil huween un kay mutaliq Allah (subhanahu wa ta'ala) ka attal fesla ho chuka thah kay voh be-iman maren gay. Yehni un meh murda zameen jesi sifaat theen is leyeh voh dawat e Islam ko qabool nahin ker rahay thay aur un kay leyeh attal fesla ho chuka thah kay voh be-iman maren gay. Kissa mukhtasar, Allah (subhanahu wa ta'ala) ka farmana: “Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh tumaray jesay banday hen, phir unnay pukaro toh chahyeh ke voh tummeh jawab den agar tum sachay ho.” [Ref: Surah A'raf (7) Ayat 194] aur phir RasoolAllah (sallalahu alayhi was'sallam) ko mukhatab ker kay Mushrikoon kay mutaliq farmana: ”Tum murdoon ko nahin sunatay aur nah behroon ko, pukar nah sunaho jab voh peet pher chalen.” [Ref: Surah 30 Ayat 52] “Tumaray sunahay nahin suntay murday aur nah tumaray suna-hay behray pukar suneh, jab chalen peet pher ker.” [Ref: Surah 27 Ayat 80] yeh baat sabat kerta heh kay Mushrik murda, behray, deaf hen aur jin ko Mushrikeen Allah kay siwa pukartay hen voh be Mushrikoon jesay banday hen. Yehni jistera Mushrik murda aur behray, deaf hen is'see tera jin ko voh Allah (subhanahu wa ta'ala) kay siwa pukartay hen un jesay murda aur behray, deaf hen: “Jin ko voh Allah kay siwa pukartay hen kuch nahin banatay magar banahay gahay hen. [Woh] murda, be'jaan aur unneh khabr nahin [logh] kab utha'hay (yub'asoona) jahen gay.” [Ref: Surah 16 Ayaat 20/21] Aur voh kia hen joh be-jaan murda hen aur nah voh khabr rakhtay hen kay qayamat kay din kay leyeh log kab dobara utha-hay jahen gay aur joh nah kuch banatay hen aur khud banahay gahay hen? Is ka jawab Allah (subhanahu wa ta'ala) nay ek aur ayaat meh deeya heh: “Aur logoon nay us kay siwa aur khuda (Aalihatan) tehra leeyeh hen, voh kuch nahin banatay, magar khud banahay gahay hen; ...” [Ref: Surah 25 Ayat 3] Alhasil, Mushrik murda, behray, deaf hen aur un kay khuda yehni un kay butt un jesay murda aur behray, deaf hen. Tafsir 6: Allah (subhanahu wa ta'ala) nay farmaya heh: “Bey shak tum jinnay pukartay ho Allah kay siwa, voh tumaray jesay banday hen, phir unnay pukaro toh chahyeh ke voh tummeh jawab den agar tum sachay ho.” [Ref: Surah 7 Ayat 194] Keun kay ayaat Mushrikoon kay wastay nazil huwi thee is leyeh khitab Mushrikoon ko heh aur Mushrik kesay banday hen aa'yeh Quran say maloom kertay hen: “Heh imaan walo! Mushrik to najs (paleed) hen so is saal kay bad masjid Harram kay nazdeeq na anay pahen aur agar tum tangdasti say dartay ho ...” [Ref: 9:28] Alhasil Mushirk najs, paleed, paleet, unclean, hen aur jin ko Mushrik pukartay hen toh unneh be Mushrikoon jesa kaha gaya heh toh matlab yeh nikla kay jin buttoon ko Mushrik pukartay thay voh be paleed, najs, paleet, unclean hen. Aur is tafseer kee tasdeeq Quran kee ek aur ayaat say jis meh Allah (subahanahu wa ta'ala) nay butoon ko najs, paleet, unclean, paleet farmaya heh: “Ye hamara hokam heh jo shakhs jin adab kee cheezoon ko khuda nay muqarar keeya heh, azmat rakhay to yeh khuda kay nazdeeq us kay haq meh behtr heh. Aur tumaray leye mawa-shee halal ker deeyeh gai hen siwai un kay joh tumeh par kar batahay jatay hen, to buttoon kee paleedi say bacho aur jhooti baat say parez kero.” [Ref: 22:30] Optional Reading: - [^] Warna agar yeh mowaqif ikhtiyar keeya jahay kay yeh ayaat murdoon kay mutaliq theen toh phir Keun nateeja yeh akhaz hota heh kay RasoolAllah (sallalahu alayhi was'sallam) yeh bee maloom nahin thah kay tableegh e deen murdoon ko ya zindoon kee jahay. Aur is la ilmi kee islah kee khatir yeh ayaat nazil huween aur voh be ek daffa nahin doh dafa. Yehni pehli dafa bataya magir Rasoolallah (sallalahu alayhi was'sallam) ko phir be samaj nah aahi phir dosri dafa ayaat utari gahee samjanay kay leyeh kay murdoon ko tableegh e deen mat doh tum un ko nahin suna saktay. Is leyeh yeh muwaqif ikhtiyar kerna kay yeh ayaat murdoon kay mutaliq theen; is meh RasoolAllah (sallalahu alayhi was'sallam) ki nuqsaan qadr ka ihtimaal heh. - [?] Note keren murday doh type kay hen. Ek murda sunta, dekhta, jaanta, samajta heh; yehni murda insaan aur is ka saboot voh ahadith hen jis meh murdoon say sawal poocha jana sabat hota heh. Aur qabr me sawal kay jawab denay walay meh sun-ne, dekhne, jaan-ne, samajne aur jawab dene yehni bolnay kee sifaat mojood honi warna sawal poochne ka maqsid faut ho jahay ga. Dosra murda voh heh joh sunta, dekhta, samajta, janta nahin yehni pathar, zameen waghera aur is kay saboot meh Quran kee ayaat pesh kee ja chuki hen. Link: http://www.islamimehfil.com/topic/20936-waseem-mughal-ki-awliyahallah-per-chispan-kee-janay-wali-ayaat-ki-qurani-tafsir/ جبکہ کسی ''ولی'' کا محض ''ہاتھ پھیرنا'' کوئی سبب نہیں! البتہ ہاتھ پھیر کر دعا اور دم کرنا ما فوق الاسباب اللہ کو پکارنا ہے! اس میں بھی شرعی تقاضوں کو مدّنظر رکھنا لازم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا وقَالَ زُهَيْرٌ : وَاللَّفْظُ لَهُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى مِنَّا إِنْسَانٌمَسَحَهُ بِيَمِينِهِ ، ثُمَّ قَالَ : " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا " ، فَلَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَقُلَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ لِأَصْنَعَ بِهِ نَحْوَ مَا كَانَ يَصْنَعُ ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ، ثُمَّ قَالَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاجْعَلْنِي مَعَ الرَّفِيقِ الْأَعْلَى " ، قَالَتْ : فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ قَدْ قَضَى. عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے پھر فرماتے تکلیف کو دور کر دے اے لوگوں کے پروردگار شفاء دے تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفاء کے علاوہ کوئی شفا نہیں ہے ایسی شفا دینے والا ہے تیری شفا کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور بیماری شدید ہوگئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا تاکہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے اسی طرح کروں جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے کھینچ لیا پھر فرمایا اے اللہ میری مغفرت فرما اور مجھے رفیق اعلی کے ساتھ کر دے سیدہ فرماتی ہیں میں نے آپ کی طرف دیکھنا شروع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے تھے۔ صحيح مسلم » كِتَاب السَّلَامِ » بَاب اسْتِحْبَابِ رُقْيَةِ الْمَرِيضِ Isa alayhis salaam ka parindoon meh jaan dalna aur kehna kay meh isa alayhis salaam esa karta hoon, kia unoon nay ma fawq al asbab par tasarruf ka dawah nahin keeya aur us par daleel nahin dee? Jab dawah bee keeya aur daleel be deeh toh janab ma fawq al asbab par dawa kar kay aap kay mazhab kay mutabiq yeh khuda huway ya nahin? Keun kay aap kay mazhab meh toh ma fawq al asbab ki qudrat sirf Allah ko heh. Baqi Yeh kehna kafi heh kay Allah kay Nabi kay haath say paani nikla, qabr meh musa alayhis salaam ko namaz partay dekha, musallay par kharay thay aur jannat o dozakh dekhi, Agay aur peechay barabar dekhna, jannat meh bilal radiallah anhu kay qadmoon ki awaaz suneeh, waghera ... is meh asbab kia thay aur hen? Agar ankh, qaan, ya kuch ar thay toh tummeh bi aati heh anday ki aulaad? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔