Athar Shams مراسلہ: 13 جولائی 2015 Report Share مراسلہ: 13 جولائی 2015 اک مسجد ک امام صاحب ھیں وہ مسجد کے صحن کے اندر بائیک کھڑی کرتے ھیں. چوری نا ھو جاے اس ڈر سے. متعدد بار امام صاحب کو کھ چکے ھیں کے آپ ایسا نا کرین .لیکن بائیک کھڑی کرنے کے لیے دیگر جگھ بھی موجود ھے. متعدد نمازی اس وجھ سے اس مسجد انا بھ چھور چکے ھین. جواب ھوالہ کے ساتھ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
kashmeerkhan مراسلہ: 10 اگست 2015 Report Share مراسلہ: 10 اگست 2015 اک مسجد ک امام صاحب ھیں وہ مسجد کے صحن کے اندر بائیک کھڑی کرتے ھیں. چوری نا ھو جاے اس ڈر سے. متعدد بار امام صاحب کو کھ چکے ھیں کے آپ ایسا نا کرین .لیکن بائیک کھڑی کرنے کے لیے دیگر جگھ بھی موجود ھے. متعدد نمازی اس وجھ سے اس مسجد انا بھ چھور چکے ھین. جواب ھوالہ کے ساتھ آپ کے سوال سے یہ ظاہر ہے کہ مذکور امام مسجد صیفی یا شتوی کے اندر بائیک کھڑاتے ہیں۔ ایسا کرنا اگر اشد ضرورت کے پیش نظر ہوتو گنجائش ہے مگر آپ نے بتایا کہ کوئی عذر شرعی بھی نہیں ہے اس کے لیئے۔ اس طرح بہت سی قباحتیں لازم آ رہی ہیں جیسے کہ قطع صف ہونا ، نمازیوں کو تکلیف ، تقلیل جماعت ، امام کا موضع تہم ٹھہرنا، مسجد کے آداب کی خلاف ورزی!!۔ وغیرہ جب سمجھایا بجھایا گیا تو پھر بھی نہیں مانا۔ اسی سے ملتا جلتا ایک قصہ وقار الفتاوی میں دیکھا ہے جسمیں ایک بدمذہب مسجد میں چارپائی بچھاتا تھا اور بال وغیرہ مسجد میں حجامت کراتا تھا تو مفتی اعظم پاکستان قبلہ وقار الدین و الملت نے اسے کی سخت خبر لی۔ بہتر یہی ہے کہ اس امام کو کسی سنی عالم کے پاس لے جائ اور وہ عالم صاحب اسے سمجھائ اگر امید ہے ٹھیک ہونے کی ورنہ ایسے شخص کو امامت سے معزول کردیا جائے اسکی بہت سی وجوہات ہیں مثلا ایسا امام جماعت کو پسند نہیں ہے اعلانیہ اسیسا کام کرتا ہے جو خلاف آداب ہے نمازیوں کو اس کے فعل سے تکلیف ہوتی ہے جماعت کی تقلیل کا سبب ہے وغیرہ ذالک اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔