Jump to content

Gustakh-E-Rasool (Maslan Wahabyo) Ki Toba


kashmeerkhan

تجویز کردہ جواب

saeedi bhai jan ki khidmat mein aik aor musala poch rhaa hun. bht zyada maazrt. ya kui dusra islaami bhai jewab de dy tu bhe thik he.

 

 

گستاخِ رسول (مثلا وہابیوں) کی توبہ مطلقا نامقبول ہے یا مطلقا نامقبول نہیں ہے؟

اب مسلہ یہ ہے کہ

امام اہل سنت نے دیوبندی اکابرین کو راہ راست پر لانے کی کوشش کیوں کی (جبکے دیوبندی اکابرین نے تو اپنی کتابوں میں کھلے عام رسول اللہ ﷺ کی شدید ترین گستاخیاں کی ہیں)؟

اور

آج کل اگر کوئی وہابی عالم (جو اپنے اکابرین کی گستاخیوں کو اچھے سے جانتا ہو مثلا تقویۃ الایمان کی ان عبارات کو جانتا ہو جن میں رسول اللہ ﷺ کی گستاخیاں ہیں) توبہ کر کے سنی بننا چاہتا ہے تو ہمارے علما اسکی توبہ کو مقبول کیسے مان لیتے ہیں اور اس وہابی عالم کے سنی بننے کو قبول کیسے کر لیتے ہیں؟ (حالانکے پہلے وہ وہابی عالم خود ان کفریات و گستاخیوں کا قائل رہ چکا تھا اور دوسرے لفظوں میں صریح گستاخِ رسول تھا اور گستاخِ رسول کی توبہ ویسے ہی نامقبول ہئے)۔ 
Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

میری معلومات کے مطابق جہاں تک علماء سے سننا یاد پڑتا ہے۔ گستاخ رسول کی توبہ بالکل قابل قبول ہے۔۔۔ البتہ حاکم اسلام (قاضی) کی طرف سے سزا برقرار رہے گی۔ آپ شاید سزا والے معاملے کو توبہ کی قبولیت سے مکس کر رہے ہیں۔

Link to comment
Share on other sites

ho sakta hay wo wahaabee saari umar wahabi raha, apnay ulma ke ibaaraat ko sahee samjhta raha kion k kissi sunni alam say wasta he naheen parah. jub us ko samjhaya gia to pata chala k main to ghalti par tha. haan samjhanay k baawajood wo dheet bana raha k naheen wahabiat sachi hay tub wo gunahgaar and gushtakh gina ja ay ga. jub samjah aa gee k main to gustakhian parhta raha ,ab jub ilam hu aa and tauba karna cahta hoon to mairay khial main soorat e haal kuch aur ho gee/ yahan 2 different situation hain

 

islami bhaee is par ghour kar kay faisla karain and jawab dain. thanx

 

 

mairi maalumaat k muta biq ghustakh e RASOOL (saw) ke touba qabool naheen.ALLAH (azw) ke shaan main gustakhi ke tauba qabool hay. gushtakhi agar hay to us kee b v us k nikah say nikal ja ay gee. agar gustakhi public main thee to tauba publicaly ho gee .phir mian bv ka nikah bho ga. agar gustakhi akailay main kee to touba bhee akailay main. and then nikah.

 

mazeed roshni ko e bhaee daal day.

Link to comment
Share on other sites

Har gunna ki toba qabool heh aur jurm ki sazza maaf nahin. Woh gunna joh gustakhi karnay ki waja say hasil huwa us ki qabool heh, magar joh sazza motayyin heh shariat meh us ki maafi kohi nahin.  Jistera chor chori karay aur toba karay toh toba qabool hogi. Magar qazi tobah ko malhooz rakh kar sazza maaf nahin karta woh sazza deh ga.

Link to comment
Share on other sites

علماء نے جو فرمایا کہ گستاخ رسول کی توبہ قبول نہیں تو یہاں مراد یہ ہے کہ قاضی اسلام کے نزدیک اس کی توبہ قبول نہیں 


قاضی اسلام گستاخی سے توبہ کرنے پر بھی اس کی مقررہ سزا معاف نہیں کر سکتا۔


لیکن عنداللہ اسکی توبہ قابل قبول ہو گی اور اس کو مسلمان تسلیم کیا جایئگا۔ اس کے ساتھ تمام معاملات مسلمانوں والے کیے جاینگے۔


 


ہمارے علماء ایسے شخص کو اسی اصول کے مطابق قبول کرتے ہیں اور اس کے ساتھ مسلمانوں والے معاملات بجا لاتے ہیں۔


اس کو سزا دینا حکومت کے قانوں کی زمہ داری ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح دیگر بہت سے قوانین اور آئیی اصلاحات پر عمل نہیں ہوتا ایسے ہی اس پر عمل نہیں ہو رہا۔ 


مثال  کے طور پر اسلام میں چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹنے کا حکم ہے لیکن ہماری ریاست کے قانون کے مطابق ایسا نہیں ہوتا۔ 


اور ہمارے علماء کی طرف سے کئی بار سفارشات اور مطالبات کیے جا چکے ہیں کہ تمام معاملات میں مکمل طور پراسللامی قوانین و ظوابط پر عمل درآمد کیا جاے۔


 


یہ جواب میرے ناقص علم کے مطابق تھا اگر سنیر حضرات کوئی غلطی محسوس کریں تو پیشگی معزرت کرتا ہوں۔


Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

آپ حضرات کا بھت زیادہ شکریہ


 


آپ لوگوں نے اپنے علم کے موافق فرمایا ہے۔


مگر


 


یہ تو مجھے بھی پتہ ہے کہ گستاخِ رسول سخت ترین مرتد ہے۔ اسکی توبہ قبول نہ ہونے کا مطلب بھی یہ ہے کہ بغیر قتل کے اسکا جرم معاف نہیں ہوگا۔ اور شاتم مرتد کی سزا قتل کے سوا کچھ بھی نہیں ہے


مگر اصل مسلہ یہاں پر اٹھتا ہے کہ جب بنا قتل اسکا جرم معاف نہیں ہے تو ہمیں کس نے اختیار دے دیا کہ بغیر قتل کے ایک گستاخِ رسول (یعنی پکے وہابی عالم) کی توبہ کو مقبول مان لیں (کیونکہ اس وہابی یا گستاخ پر تو حق العبد اب بھی باقی رہ گیا ہے)۔


اگر یہ عذر پیش کیا جائے (جیسے حسن خان بھائی نے فرمایا ہے) کہ فی زمانہ حکومت اس امر (یعنی گستاخِ رسول کے قتل) پر عمل پیرا نہیں ہوتی باوجود ہمارے مطالبے کے تو اس صورت میں ہمارے لیے کیسے جائز ہو گیا کہ بغیر قتل کے حق العبد باقی رہنے کے باوجود اس گستاخ کی توبہ مقبول مان لیں؟؟


اسکی مثالیں تو بہت سی موجود ہیں جیسے آسیہ مسیح یا دوسرے کفارِ اصلی نے گستاخی کی تو


آج تک ہمارے علما ان کے قتل کا مطالبہ کرتے آئے (چاہے حکومت ان کو پھانسی دینے پر راضی نہ بھی ہو اور چاہے آثار بھی نہ ہوں کہ حکومت ان گستاخوں کو پھانسی دے گی، پھر بھی ہمارے معزز علما کرام سراپا احتجاج ہیں اور ان کا یہ مبارک فعل بالکل درست ہے)۱


تو


ایسا ہی ہونا چاہئے ان لعین وہابیوں گستاخوں کے ساتھ کیونکہ یہ تو کئی طرح ان کفار اصلی سے زیادہ اور شدید ترین مجرم ہیں


کہ


ایک تو مرتد شاتم


اور


دوسرے انکی گستاخیاں بھی شدید ترین


اور


آج تک اپنی ان گستخیوں پر قائم


اور


کھلے عام ان گستاخیوں کے بارہا مقر


اور


کتابوں میں بار بار


اور


نئی نئی گستاخیاں چھاپ رہے ہیں


اور


ستم یہ کہ اپنی گستاخیوں کی تبلیغ کر کر کے دوسروں کو بھی گستاخ بنا رہے ہیں۔


(اب نیچے دئییے گئی میرے سوال کو بغور پڑھ کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہوئے مستند جواب دیا جائےے)


لہذا


ایسا کرنا ٹھیک کیوں نہیں ہے کہ


۱


جب کوئی وہابی عالم  توبہ کرنا چاہے (جو قطعا گستاخِ رسول ہو اور اسکی تحریر و تقریر اس کا بیّن ثبوت ہو) تو ہمیں یہ کرنا چاہئیے کہ اس کو پھانسی کیلئے پیش کریں تاکہ اس کے ذمے رہنے والا حق العبد ادا ہو جائے اور پھر پھانسی کے بعد اسکی توبہ  مکمل طور پرمقبول مانی جانی چاہئے اور اس طرح دوسرے لوگوں کو بھی مرتد گستاخ کا انجام پتہ چلے اور اگر حکومت اسے پھانسی نہیں دیتی یا لگتا ہے کہ اسے پھانسی نہیں ملے گی تو بجائے اسے سنی مان لینے کے ویسا کا ویسا احتجاج ہونا چاہئے اس وقت تک کہ جب تک حکومت سے پھانسی نہ دے دے ، جیسا دوسرے گستاخان نبی کی گستاخیوں کیلئے کیا جاتا ہے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر کیونکہ یہ وہابی تو مرتد شاتم ہیں جبکہ دیگر گستاخ پھر بھی کافرِ اصلی تھے۔ اور اگر کوئہی کہے کہ اس طرح تو امن و امان تباہ ہوجائے گا تو یہ عذر دیگر گستاخوں کے خلاف احتجاج کے وقت کیوں ملحوظ نہیں رکھا گیا۔ یا اگر کوئی یہ کہے کہ ایسے وہابی تو تعداد میں بہت ہی زیادہ ہیں جنکی گستاخیاں در بارہ رسالت تحاریر و تقاریر میں موجود ہیں تو کس کس کے خلاف احتجاج کرتے پھریں یا کس کس کو پھانسی کے تختے تک پہنچاتے پھریں تو پھر یہ بتایا جائے کہ کیا  مجبوری کے تحت ایسا کیا جا رہا ہے کہ ان وہابیوں کو بنا قتل کیے ان کے سنی بننے کو قبول کر لیا جاتا ہے (جیسے الضرورات تبیح المحظورات کے اصول کے پیش نظر)؟


۲


اگر اس گستاخِ رسول وہابی عالم کی توبہ کو اسے بنا قتل کیے مقبول مان لیا جائے تو پھر تو یہ ایک راستہ فراہم کیا جا رہا ہے دیگر گستاخان کو کہ "میاں! گستاخی پہ گستاخی کرو ، جو من میں آئے بولو ، جی بھر کے اپنی کتابوں میں رسول  اللہ کی بارگاہ میں گستاخیاں لکھو ، اپنی گستاخیوں کو چھاپو اور ان گستاخیوں کی تبلیغ بھی جاری رکھو مگر جب جی چاہے تو توبہ کر لینا یا جب احتجاج ہونے لگے تو توبہ کر لو ، قتل تو ہوگے نہیں بلکہ طرفہ یہ کہ خود کو سنی بنا لو


Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

کشمیر خان صاحب


 


جزا و سزا کا معاملہ الگ ہے اور قبول ایمان بعد از توبہ ایک الگ معاملہ ہے۔


آپ یہاں دونوں کو مکس کر رہے ہیں


قبول ایمان بعد از توبہ کے لیے یہ شرط نہیں کہ جب تک سزا نہ ہوگی توبہ قبول نہ ہوگی۔


 


 جیسے آپ سوچتے ہیں تو کوئی یہ بھی سوچ سکتا ہے کہ اگر سزا پر عمل شروع ہو جاے تو


پھر سزا کے ڈر سے کوئی توبہ ہی نہیں کرے گا۔


 


باقی عیسائوں والے جس واقعہ کا آپ نے زکر کیا وہ بالکل الگ معاملہ ہے، کیونکہ مجھے بتایئں کہ آسیہ مسیح نے کب توبہ کی اور کب اسلام قبول کیا ؟؟

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)
میرے قابل عزت بھائیو!۔

 

سینئر ممبرز میرےاس مسلے پر اب تک ہونے والے تمام سوالات کو بنظر غور دیکھ کر کےعلمی و حتمی جوابات دے کر تسلی کرائیں۔

 

جن بھائیون نے اب تک اس کے جواب دئیے ہیں ، ان سے گزارش ہے کہ بجائے الزامی جوابون کے بس میرے ان چھوٹے سے ۴ سوالوں کا ڈائرکٹ  علمی جواب دے دیں تاکہ میری ذہنی مشکل دور ہو جائے

اور مزید مجھ کم عقل پر الزامی سوال نہ فرمائ کیونکہ اس سے مزید دشواری پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

میں جان اور مان چکا ہوں کہ شاتم مرتد کی سزا کے دو پہلو ہیں ۔ ایک دنیاوی اور دوسرا آخرت کا۔ اگر وہ شاتم مرتد خلوص دل سے توبہ کر لے شرعی تو آخرت کا معاملہ معافی کا ہو سکتا ہے لیکن دنیاوی سزا معاف ہرگز نہیں ہو سکتی کیونکہ اس کے ذمے حق العبد پھر بھی باقی رہے گا۔ اس کے متعلق مزید کچھ نہ کہا جائے۔

میرا اصل سوال بس اسی ایک پوائنٹ پر ہی تھا اور اب بھی بدستور باقی ہے کہ ہمیں کس نے اختیار دیا کہ شاتم مرتد کی دنیاوی سزا کا مطالبہ نہ کریں یا اگر حکومت وقت یا دیگر مجبوریاں آڑے ہوں تو بغیر دنیاوی سزا کے اسکے سُنی بننے کو قبول کر لیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

آپ شرعی علمی جواب دیں جس پر عقیدہ کی بیس رکھی جا سکے کیونکہ خود حسن خان بھائ نے ان جواب کے بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کی بلکہ اپنے خود کے علم سے جواب دیا ہے اور خود کہا کہ غلطیی ہو تو پیشگی معزرت۔

اور مزید یہ کہا حسن خان بھئ نے کہ اس طرح تو دیگر گستاخ توبہ ہی نہیں کریں گے تو عرض یہ ہے کہ توبہ کرنا یا نہ کرنا ان کا اپنا فعل ہے۔ مثلا یہ اس طرح ہے (بنیادی فرق مابین زنا و شاتمیت لازمی ہے) کہ جیسے محصن زانی کو اگر سنگسار کیا جائے تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دوسرے لوگ زنا نہیں کریں گے ، یہ تو پہلی دفعہ سنا جا رہا ہے کہ باقی زانی ڈر کے مارے توبہ نہیں کریں گے۔ میں کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ جب زانی کے خلاف شرعی ثبوت ہوگا تو پھر اسکو سزا ملنی ہی ملنی ہے چاہے وہ خود چاہے یا نہ چاہے توبہ کرے یا نہ کرے کیونکہ دونوں پر حد لگنا لازم ہے۔ اسی طرح گستاخ نبی  وہابی یا مرتد شاتم رافضی عالم کو سزا کا ملنا یا کم از کم احتجاج تو ہونا چاہیے کہ انہیں سزا ملے چاہے وہ توبہ کریں یا نہ کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب زانی کی توبہ کے باوجود اس پر حد لگنا لازم ہے تو شاتمِ رسول پر لگنے والی حد کیسے ساقط ہو جائے گی ؟  :۔

 

۱

آج کل جب کوئی گستاخِ رسول وہابی عالم اگر سُنی بننا چاہے تو اس کے قتل کا مطالبہ کیے بغیر محض اسکی زبانی یا تحریری توبہ کو مان کر اسے سنی سمجھنا شریعت میں جائز ہے؟

۲

بالفرض اگر کوئ گستاخِ نبی جیسے آسیہ مسیح اب اپنی توبہ کا اعلان کر دے تو کیا اس کے قتل کا مطالبہ چھوڑنا اور بغیر قتل کے توبہ کی قبولیت کو ماننا شرعا جائز ہے؟

۳

اگر گستاخانِ نبی کے قتل کا مطالبہ چھوڑ کر محض ان سے توبہ کرانے پر اکتفا کیا جائ تو پھر گستاخِ رسول کیلئے یہ راستہ فراہم کرنا دوسرے گستاخانِ نبی پیدا نہیں کرے گا؟

۴

گستاخِ نبی کو جب تک قتل نہ کیا جائ تو اس کے ذمے رہنے والا حق العبد اور حق المومنین بدستور باقی ہوں گے اور ان حق العبد کے باقی رہتے ہوئ ہمیں کس دلیلِ شرعی سے اسکی توبہ کی مقبولیت کا مان لینا جائز ہے؟

post-16911-0-17458200-1434382418_thumb.gif

Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

میرا اصل سوال بس اسی ایک پوائنٹ پر ہی تھا اور اب بھی بدستور باقی ہے کہ ہمیں کس نے اختیار دیا کہ شاتم مرتد کی دنیاوی سزا کا مطالبہ نہ کریں یا اگر حکومت وقت یا دیگر مجبوریاں آڑے ہوں تو بغیر دنیاوی سزا کے اسکے سُنی بننے کو قبول کر لیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

 

 

janab, yahan mamla 1 ya 2 bandon ka nahi hay balke in gustakhon ki tadad lakhon men ho chuki hay.. or phir aik kaseer awam wo hay jo agerche deobandi kehlati hay mager unko gustakhion ka pata hi nahi or na woh khud gustakhi kerte hain.. unka kam sirf itna hay ke deobandi masajid men ja ker namaz perh lete hain ya milad ko biddat keh dete hain.. in main akser gumrah zaror hain mager gustakh o murtad nahi..

 

ab ager tauba or maafi qabol na keren tu phir ye batain ke maafi kon mange ga? or jab koi tauba kere ga nahi tu phir ye lakhon log rah e raast per kese aayen ge? misal ke taur per. aik popular ex-deobandi aalim allama saeed qadri sahb, jo baad men sunni ban gaye or apne tamam sabiqa kamon se maafi mangi.. unki maafi ki waja se kayi sunnion ke aqeede mazboot howe or kayi deobandi sunniyat per aagaye. ab ager unki tauba or tajdeed e iman ke bad bhi sunni ulema unki tauba qabol na kerte or ulta saza ka mutalba kerte tu batain ke haq ke raste per kon aata?

 

ap jis bat ka mutalba ker rahe hain woh meri nazer men na mumkin hay is dor main, chahe Pakistan men asal islami nizam or qazi hi kyon na aajaye.. hazaron wahabion ko qatal kerna hoga or phir wahabion ke sathi mumalik se jang ka khatra or phir kufaar ki taraf se dabaoo or pabandiyan deger naam nihad human rights organizations ki taraf se dabao waghera.. mere khayal men behter hal ye hoga ke ager asal islami nizam aajaye tu qazi ko chahye ke bare bare gustakhon ko phansi di jaye jinho ne direct gustakhi likhi ya ki.. or phir deger ko tauba ka moqa dya jaye or jo na keren unhen mulk badar kya jaye.

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

بھائییو

میں نے یہ قطعا نہیں کہ ہمارے علما کا وہابیوں کی توبہ کو بلا قتل مقبول ماننا غلط ہے۔

آپ میری تمام پوسٹ دیکھ لیں اس حوالے سے۔

 

آپ لوگ شاید یہ سمجھے کہ میں فقہا کے صرف اس ایک مذہب کو مان رہا ہوں کہ گستاخِ رسول کی دنیاوی توبہ بغیر قتل کے قبول نہ ہوگی

 

 

میں شروع سے صرف اتنا جانتا چاہتا ہوں کہ علمائ کرام کس دلیل شرعی کی رو سے حق العبد کو معاف مان لیتے ہیں۔

باقی اگر میرے سوال زیادہ ہوتے گئی تو وہ بحث در بحث کی وجہ سے تھا۔

اگر میری پہلی ہی پوسٹ کا جواب کوئیی سی نی ار بھائ دے دیتا تو اس سب کی نوبت نہ آتی۔

ابھی تک کسی اسلامی بھائ نے میرے اصل سوال کا جواب نہیں دیا۔

مجھے اس سے کوئ اختلاف نہیں کہ اگر شاتم مرتد خلوص دل سے توبہ کرے تو اسکی دنیاوی توبہ بلا قتل قبول ہے کیونکہ علما کا یہی عمل ہے اور بہت سے فقہا کا بھی یہی مذہب ہے ، مگر جو بات مجھے سمجھ نہیں آئ وہ میں نے پوچھ لی کہ  حق العبد کے باقی رہتے کس دلیل شرعی سے ایسا کیا گیا ، تاکہ مجھے اصل وجہ پتہ چلے۔

 

مگر خلیل رانا بھائ کا انداز بہت دل دکھانے والا ہے۔

اگر انہوں نے میرے سوال کا جواب دیاہوتا اور میں نے نہ مان لیا ہوتا تو پھر تو یوں کہتے مگر اس طرح بلا وجہ میری دل آزاری کر کے انہیں کیا فائدہ ملا۔

 

فورم پر اور موضوعات پر بھی بحث ہوتی ہے اور جس بھائ کو جو علمی دینی مسلہ ہو وہ تب تک

پوچھتا رہتا ہے جواب ، جب تک کوئ بھائ تسلی نہ کرادیں ، مگر صرف میرے ساتھ ایسا غیروں والا سلوک کچھ سمجھ نہیں پایا۔

کیا دینی مسلہ پوچھنا ناجائز ہے؟؟؟؟

جو اس موضوع پر میں نے کہا ، وہی کی وہی بات معنوی معنوں میں محمد علی بھائ اور شہزاد بھئ بھی کہہ چکے ہیں مگر انہیں تو کچھ نہیں کہا۔

اب میں پھر آپ کو دکھاتا ہوں کہ میں نے جو جو باتیں اب تک اس موضوع پڑ لکھی ہیں ، اپنی طرف سے تو کچھ نہیں کہا ، بلکہ واقعی فقہا کی کثیر تعداد اس جانب گئ ہے (کہ گستاخِ رسول کی دنیاوی توبہ بغیر قتل کے قبول نہ ہوگی)۔ میں صرف دیگر فقہا کرام کے اس عمل (کہ گستاخِ رسول کی دنیاوی توبہ قبول ہو سکتی ہے بلا قتل جیسا آجکل ہمارے علما کرام بھی اسی فتوی پر عمل پیرا ہیں ) کی دلیل شرعی معلوم کرنا چاہتا تھا اور ہوں۔

 

post-16911-0-58203600-1434488648_thumb.gif

 

 

post-16911-0-18867700-1434488176_thumb.gif

 

 

post-16911-0-62294700-1434488622_thumb.gif

 

 

post-16911-0-96134700-1434488268_thumb.gif

 

 

post-16911-0-04856700-1434488327_thumb.gif

 

 

post-16911-0-20248100-1434488487_thumb.gif

 

 

post-16911-0-40471800-1434488553_thumb.gif

 

 

post-16911-0-77249400-1434488573_thumb.gif

 

 

post-16911-0-25326700-1434488590_thumb.gif

 

 

post-16911-0-78285200-1434488602_thumb.gif

 

 

post-16911-0-12109500-1434488610_thumb.gif

 

 

مگر پر عزت خلیل بھئ کے رد عمل پر بہت ہی زیادہ دل برداشتہ ہوں۔

اہل علم میری مشکل دور کریں اور فقہا کرام کی دلیل شرعی پیش کر کے احسان فرمائیں کہ باوجود حق العبد باقی رہنے کے بلا قتل شاتم مرتد کی دنیاوی توبہ کیسے قبول مان لی جاتی ہے؟

Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

کشمیر خان صاحب


۔نیچے اپنے لکھے الفاظ پر غور کریں خود قبول کر رہے ہیں کہ علماء کا یہی عمل اور فقہا کا مزہب ہے تو کیا آپ سمجھتے ہو کہ یہ علماء اور فقہا بغیر دلیل شرعی کے اپنے سے عمل کرتے تھے ؟؟


 


ٓٓٓٓٓٓٓ-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------


 


جھے اس سے کوئ اختلاف نہیں کہ اگر شاتم مرتد خلوص دل سے توبہ کرے


تو اسکی دنیاوی توبہ بلا قتل قبول ہے کیونکہ علما کا یہی عمل ہے اور بہت سے فقہا کا بھی یہی مذہب ہے ، مگر جو بات مجھے سمجھ نہیں آئ وہ میں نے پوچھ لی کہ  حق العبد کے باقی رہتے کس دلیل شرعی سے ایسا کیا گیا ، تاکہ مجھے اصل وجہ پتہ چلے

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

حسن بھئ کو اب میں کیا کہوں۔


یہ میرے اوپر بہت بڑا الزام لگا رہے ہیں۔


کوئ بنظر انصاف اب تک میری تمامی پوسٹ کو دیکھے اور بتائ کہ میں نے کب یہ کہا کہ علما و فقہا بغیر دلیل کے ایسا کر رہے ہیں۔


اگر حسن بھئ واقعی سنجیدہ ہیں تو میری کسی پوسٹ سے مجھ پر لگے اس الزام کا ثبوت تو دیں۔


اگر میں یہ سمجھتا یا مانتا کہ فقہا اور علما بلا دلیل کے ایسا کر رہے ہیں تو پھر میں دلیل مانگتا ہی کیوں؟


مجھے یہ امید ہرگز نہ تھی آپ بھائییوں سے کہ میری بات کو کسی اور معنی میں ڈھال لیا جائ گا۔


جس بات کے ماننے کا حسن بھئ کو اب پتہ چلا ہے کہ میں اسے مان رہا ہوں تو عرض یہ ہے کہ میں نے اس سے انکار کب کیا تھا۔


میں تو بس دلیل جاننا چاہتا تھا، ہوں اور رہوں گا۔

Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

kashmeer khan aap aik wahabee ya deobandi hain.  shar phailana cahtay hain. aap ab kisi new name say enter hu ay hain.  mairi samajh to ya kehti hay.  dunya main lakhhoon problems hain .pehlay wo hal kar lain. kal say say shop keeper say poocha karain kay wo wahabee hay ya deobandi .phir us say saaman lia karain.

 

 aap break even point par sunni brailveeon ko laa kar phansana cahtay hain. yahee aap ka maqsad hay.  aap ka zehan shaitani hay.  maqsad kuch aur hay.

 

islami bhaee is ka jawab daina chor dain. ya ko e  farigul tehsil wahabbee ya deobandi molvi hay.  ya apnay aap ko sunni brailvee show kar raha hay.  main to yahee kuch samjha hoon.  khalil rana bhee is ko pehchaan gia hay

Link to comment
Share on other sites

کشمیر خان صاحب


آپ کی اب تک کی گفتگو سے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں


 


آپ نے اپنی پہلی پوسٹ میں لکھا


آج کل اگر کوئی وہابی عالم (جو اپنے اکابرین کی گستاخیوں کو اچھے سے جانتا ہو مثلا تقویۃ الایمان کی ان عبارات کو جانتا ہو جن میں رسول اللہ ﷺ کی گستاخیاں ہیں) توبہ کر کے سنی بننا چاہتا ہے تو ہمارے علما اسکی توبہ کو مقبول کیسے مان لیتے ہیں اور اس وہابی عالم کے سنی بننے کو قبول کیسے کر لیتے ہیں؟ (حالانکہ پہلے وہ وہابی عالم خود ان کفریات و گستاخیوں کا قائل رہ چکا تھا اور دوسرے لفظوں میں صریح گستاخِ رسول تھا اور گستاخِ رسول کی توبہ ویسے ہی نامقبول ہے


پھر اپنی ساتویں پوسٹ میں لکھتے ہیں


یہ تو مجھے بھی پتہ ہے کہ گستاخِ رسول سخت ترین مرتد ہے۔ اسکی توبہ قبول نہ ہونے کا مطلب بھی یہ ہے کہ بغیر قتل کے اسکا جرم معاف نہیں ہوگا۔ اور شاتم مرتد کی سزا قتل کے سوا کچھ بھی نہیں ہے


آگے چل کر لکھتے ہیں


جب کوئی وہابی عالم  توبہ کرنا چاہے (جو قطعا گستاخِ رسول ہو اور اسکی تحریر و تقریر اس کا بیّن ثبوت ہو) تو ہمیں یہ کرنا چاہئیے کہ اس کو پھانسی کیلئے پیش کریں تاکہ اس کے ذمے رہنے والا حق العبد ادا ہو جائے اور پھر پھانسی کے بعد اسکی توبہ  مکمل طور پرمقبول مانی جانی چاہئے اور اس طرح دوسرے لوگوں کو بھی مرتد گستاخ کا انجام پتہ چلے اور اگر حکومت اسے پھانسی نہیں دیتی یا لگتا ہے کہ اسے پھانسی نہیں ملے گی تو بجائے اسے سنی مان لینے کے ویسا کا ویسا احتجاج ہونا چاہئے اس وقت تک کہ جب تک حکومت سے پھانسی نہ دے دے


پھر اپنی نویں پوسٹ میں لکھتے ہیں


میں جان اور مان چکا ہوں کہ شاتم مرتد کی سزا کے دو پہلو ہیں ۔ ایک دنیاوی اور دوسرا آخرت کا۔ اگر وہ شاتم مرتد خلوص دل سے توبہ کر لے شرعی تو آخرت کا معاملہ معافی کا ہو سکتا ہے لیکن دنیاوی سزا معاف ہرگز نہیں ہو سکتی کیونکہ اس کے ذمے حق العبد پھر بھی باقی رہے گا۔ اس کے متعلق مزید کچھ نہ کہا جائے۔


میرا اصل سوال بس اسی ایک پوائنٹ پر ہی تھا اور اب بھی بدستور باقی ہے کہ ہمیں کس نے اختیار دیا کہ شاتم مرتد کی دنیاوی سزا کا مطالبہ نہ کریں یا اگر حکومت وقت یا دیگر مجبوریاں آڑے ہوں تو بغیر دنیاوی سزا کے اسکے سُنی بننے کو قبول کر لیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟


یہاں تک کی گفتگو میں آپ نے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ آپ کے نزدیک شاتم رسول کے لیے دنیاوی سزا کی کسی صورت معافی نہیں۔ مگر پھر اچانک ہی اپنی تیرہویں پوسٹ میں یوں لکھ دیا کہ


آپ لوگ شاید یہ سمجھے کہ میں فقہا کے صرف اس ایک مذہب کو مان رہا ہوں کہ گستاخِ رسول کی دنیاوی توبہ بغیر قتل کے قبول نہ ہوگی۔ میں شروع سے صرف اتنا جانتا چاہتا ہوں کہ علمائ کرام کس دلیل شرعی کی رو سے حق العبد کو معاف مان لیتے ہیں۔


آگے مزید لکھتے ہیں


مجھے اس سے کوئی اختلاف نہیں کہ اگر شاتم مرتد خلوص دل سے توبہ کرے تو اسکی دنیاوی توبہ بلا قتل قبول ہے کیونکہ علما کا یہی عمل ہے اور بہت سے فقہا کا بھی یہی مذہب ہے ، مگر جو بات مجھے سمجھ نہیں آئی وہ میں نے پوچھ لی کہ  حق العبد کے باقی رہتے کس دلیل شرعی سے ایسا کیا گیا ، تاکہ مجھے اصل وجہ پتہ چلے۔


 


گزارش یہ ہے کہ دلیل کا علم ہونا یا نہ ہونا، یا پھر اس کا سمجھ میں آنا نہ آنا تو بعد کی بات ہے، پہلے آپ یہ فیصلہ کیجئے کہ آپ کا موقف اصل میں ہے کیا؟ کیونکہ اوپر نقل کیے گئے اقتباسات میں واضح تضاد ہے۔ ایسے میں دوسروں کو الزام دینے یا شکوے شکایات کرنے کے بجائے آپ کو اپنے احوال پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔


Edited by Ahmad Lahore
Link to comment
Share on other sites

Salam alayqum,

baee Sahib aap ko masla meh nay saaf tareekay say bata deeya thah aap wesay apna maghz maar rahay hen. Masla saaf aur wazia heh:
 

 

Har gunna ki toba qabool heh aur jurm ki sazza maaf nahin. Woh gunna joh gustakhi karnay ki waja say hasil huwa us ki qabool heh, magar joh sazza motayyin heh shariat meh us ki maafi kohi nahin.  Jistera chor chori karay aur toba karay toh toba qabool hogi. Magar qazi tobah ko malhooz rakh kar sazza maaf nahin karta woh sazza deh ga.

 

 

Link to comment
Share on other sites

(bis)

باسمہٖ تعالیٰ

 سعیدی  صاحب آجکل   مصروف ہیں،مجھے اُمید ہے جیسے ہی فرصت ملے گی

وہ کشمیر خان صاحب کے  سوالوں کا جواب دیں گے

ان شاء اللہ تعالیٰ عزوجل

مدنی چینل پر مدنی خبروں کی ایک جھلک

 

http://www.mediafire.com/download/k9f6mv1l5e6dpkd/29503.mp4

Edited by Khalil Rana
Link to comment
Share on other sites

کشمیر خان صاحب اگر میرے الفاظ سے آپ کی دل آزاری ہوئی تو معزرت لیکن ایک عرض بھی کر دوں کہ میں نے آپ پر کوئی الزام نہیں لگایا ایک سوال پوچھا تھا آپ میرے پوسٹ میں لگے سوالیہ نشان بھی دیکھ سکتے ہیں۔


امید کرتا ہوں آپ سمجھ سکیں گے۔


 


ہم سب کو اب سیعدی صاحب کی پوسٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔ انشاء اللہ وہ علمی اور تحقیقی راہنمائی فرمائیں گے۔

Link to comment
Share on other sites

میں ایک بار پھر اپنا اصل پوائنٹ واضح کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔


جن بھائیوں کو لگا کہ میرا اپنا کنسیپٹ ہی ادھر سے ادھر جا رہا ہے ، تو عرض یہ ہے کہ اپنی پہلی چند پوسٹ میں میں نے اپنے دماغ کے مطابق صرف وہ اقوال یا تصوایر اپلوڈ کری جس سے میرا سوال کلیئر ہو کر سمجھا جا سکے۔۔۔۔


ان پہلی چند پوسٹوں میں میں نے اپنی طرف سے فقہا کرام کے اس مسلے پر دیگر موقف پر کوئ بات نہیں کی ، جس سے کچھ بندوں نے سمجھ لیا کہ ان کا وہ موقف میرے نزدیک شاید ٹھیک نہیں ہے ، تو عرض یہ ہے کہ مجھ کی کیا ہمت جو فقہا پر اعتراض کروں یا ان کے موقف کو جھٹلاوں۔۔۔


میرے دماغ میں بس یہی ایک پوائنٹ تھا کہ


۔،۔،۔،۔ "جب شاتم مرتد سچی توبہ کرتا ہے، تو اسکی آخرت میں تو توبہ اسے نفع دے گی۔ یہاں تک تقریبا سارے فقہا متفق ہیں اکثر۔    مگر    اس شاتم مرتد کی توبہ کے بعد اس کے دنیاوی قتل ہونے یا نہ ہونے پر اختلاف ہے۔ مجھے ان فقہا کرام کی دلیل معلوم کرنی تھی جو شاتم مرتد کی توبہ کے بعد اس کے قتل کو معاف فرمانے کے حق میں ہیں کہ ان اعلی ہستیوں فقہا کرام نے کس دلیل شرعی سے اس توبہ کرنے والے شاتم مرتد کے قتل نہ کرنے کو قبول فرمایا حالانکہ اس شاتم مرتد کو بطور حد قتل کیا جانا تھا اور توبہ کرنے کے باوجود اس پر حق العبد اور حق المومنین باقی تھے اور توبہ سے حد ساقط نہیں ہوتی"۔


میں نے یہ پوچھنے کیلئے اپنی طرف سے یہ راستہ چنا کہ اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے پوچھ لوں یا دیگر علما کرام کے حوالے سے کہ وہ شاتم مرتدین کی توبہ بلا قتل کیوں تسلیم فرما لیتے ہیں (تاکہ درحقیقت ان علما کرام کے اس عمل کے پیچھے موجود فقہا کرام کی دلیل سامنے آ جائے)۔۔۔۔۔


ایک بات یہ بھی کہ واقعی مجھے کوئ اعتراض وغیرہ نہیں فقہا کرام کے ہر دو فتاوی مبارکہ پر ، میں تو بس انکی دلیل جاننا چاہتا ہوں تاکہ میرے دل و دماغ میں چلنے والے اس مسلے کا حل ممکن ہو۔۔۔


اپنی پہلی ہی پوسٹ میں میں نے معزز علامہ سیدی سعیدی صاحب سے جواب دینے کی درخواست کی تھی (بالتبع دیگر اسلامی بھئ سے جو تحقیق کر چکا ہو سے بھی) ، کیونکہ مجھے لگ پہلے سے ہی رہا تھا کہ اگر بغیر تحقیق کے غیر عالم نے جواب دینا شروؑع کیا تو مزید پیچیدگی پیدا ہوتی جائ گی اور وہی ہوا جس کا مجھے ڈر تھا۔۔۔۔۔ (آپ چیک کر سکتے ہیں کہ جوں جوں آپ حضرات نے بلا مستند حوالہ مجھے ادھر ادھر کا بتانا شروع کیا ، ویسے ویسے میرے اشکال ، سوال بڑھتے گئ اور اگر میرے پہلے ہی پوسٹ کا صحیح سمجھا کر مستند حوالہ سے جواب دیا گیا ہوتا تو میرے سوال زیادہ ہی نہ ہوتے۔۔۔۔۔)۔،۔،۔،


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اب میری مکی مدنی التجا ہے کہ میری تمامی پوسٹوں کو واقف اسرار شریعت، عالم دین ، عاشق رسول ، محقق وقت، نابغہ روزگا علامۃ الدھر حضرت سیدی سعیدی صاحب دام ظلہ اپنا قیمتی مبارک وقت نکال کر نظر فرمائ اور جس طرح اور جیسے مناسب سمجھیں ، مجھ ایسے کمتر گھٹیا بے کار گناہ گار نافرمان بندے پر شفقت فرماتے ہوئے اپنے مبارک جوابات سے نوازیں اور مسلہ کی اصل حقیقت سے پردہ ہٹائ ، خود علامہ سیدی سعیدی صاحب دیکھ لیں کہ جن بھائیوں نے مجھے جواب دئ ہیں ، ان میں سے اکثر کا اپنا موقف مبہم اور مزید پیچیدگیاں پیدا کرنے والا ہے۔۔۔۔


اگرچہ پہلے بھی ان اعلی حضرت سعیدی صاحب قدس سرہ العزیز کے مجھ بے بضاعت پر نہایت زیادہ احسان ہیں ، اور مزید بھی امید ہے کہ مہربانی اور احسان کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔۔۔


اگر ان اعلی حضرت کو میری پوسٹوں میں میرا اپنا پوائنٹ متذبذب نظر آتا ہے تو میری قصور فہم پر محمول فرمائ اور اصل مسلہ بیان فرما کر میرے اور دوسرے اسلامی بھائیوں کی تسلی فرمائ۔۔۔۔


میرے سوالات اس موضوع پر میری پوسٹوں میں واضح طور پر موجود ہیں اور برائے مہربانی ہر ہر شق کا جواب عنایت فرما دیں  (تاکہ مزید کوئی اشکال پنپنے یا سوال ابھرنے کی نوبت ہی نہ آئ) اور میرا پوائنٹ میری اپلوڈ کی ہوئ تصوایر سے بھی تقویت پاتا ہے (بغیر


انکار دوسرے موقف کے اسی مسلہ میں)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Link to comment
Share on other sites

درخواست ہے کہ علامہ سیدی سعیدی صاحب مد ظلہ العالی ہی میری پوسٹوں پر نظر فرما کر جواب کا تحفہ عنایت فرماویں


یا


کوئ دوسرا اسلامی بھائ صرف اس صورت میں جواب دے جب اس نے اس مسلہ پر جمہور کا مذہب و موقف اچھی طرح تحقیق کر کے سمجھ لیا ہو اور اپنا جواب حتمی مانتا ہو اور باحوالہ مستند جواب دے سکے


ورنہ


مزید پیچیدگیاں پیدا ہوں گی اور مجھے کہیں سے ان کے جواب بھی نہیں ملنے تو دل و دماغ میں سخت مشکل بسنے لگے گی۔


برائ مہربانی ٹاپک کو محض بڑھایا نہ جائ اور وقت کا ضیاع نہ ہو ، بلاتحقیق اپنی طرف سے جواب نہ دیا جائ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی لیے میں اور آپ انتظار کرتے ہیں اعلی حضرت سیدی سعیدی صاحب مدظلہ النورانی کے جواب باصواب کا۔


Link to comment
Share on other sites

جناب والا


پہلی گزارش یہ ھے کہ میں عالم نہیں ھوں۔


 


دوسری گزارش موضوع سے متعلق ھے کہ


رسول اللہ ﷺ کے گستاخ کی توبہ کے دو پہلو ھیں


 


ایک تو یہ ھے کہ جس طرح قذف کی حد توبہ سے ختم نہیں ھوجاتی


ایسے ھی رسول اللہ ﷺ کے گستاخ کی حد قتل ھے اوروہ بھی توبہ سے ختم نہیں ھوگی۔


 


دوسرا پہلو آخرت سے تعلق رکھتا ھے تو سچی توبہ سے آخرت بن جاتی ھے۔


 


رسول اللہﷺ کے گستاخوں سے ھم توبہ اس لئے چاھتے ھیں کہ سچی توبہ کو اللہ و رسول


قبول فرماتے ھیں۔اور ھمیں تو سچی یا جھوٹی توبہ کا علم نہیں ھوتا اس لئے ھم سچی توبہ کو


چاھنے کے باوجود بھی گستاخی کی حد کا نفاذ چاھتے ھیں۔اور یہ ھر اُس شخص پر لاگو ھو


گا جو گستاخ ھونے کا التزام کرچکا اوربعد ازاں توبہ کا اعلان کیا۔


 


ھمارے نزدیک خود کو دیوبندی وھابی یا شیعہ کہنے والے ھر شخص کا التزام ثابت نہیں۔ فقط


بعض افراد کا التزام ثابت ھے۔ اور قانون کا نفاذ تو التزام ثابت ھونے والے شخص کے لئے ھے۔

Link to comment
Share on other sites

معزز سیدی سعیدی صاحب۔۔۔۔۔

ایک بار پھر میں آپ کا نہایت زیادہ شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اپنا قیمتی وقت نکالا۔۔۔۔

اللہ عزوجل آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔۔۔۔

 

 

دوسری گزارش موضوع سے متعلق ھے کہ

رسول اللہ ﷺ کے گستاخ کی توبہ کے دو پہلو ھیں

یہ بات مجھے شروع سے تسلیم ہے۔۔۔

 

دوسرا پہلو آخرت سے تعلق رکھتا ھے تو سچی توبہ سے آخرت بن جاتی ھے۔

یہ بات بھی مجھے شروع سے تسلیم ہے۔۔۔۔

 

ایک تو یہ ھے کہ جس طرح قذف کی حد توبہ سے ختم نہیں ھوجاتی

ایسے ھی رسول اللہ ﷺ کے گستاخ کی حد قتل ھے اوروہ بھی توبہ سے ختم نہیں ھوگی۔

یہی میرا اپنا موقف تھا اور ہے اور رہے گا ، اللہ عزوجل کا بے شمار شکر کہ میں غلطی پر نہیں تھا۔۔۔۔

 

رسول اللہﷺ کے گستاخوں سے ھم توبہ اس لئے چاھتے ھیں کہ سچی توبہ کو اللہ و رسول

قبول فرماتے ھیں۔اور ھمیں تو سچی یا جھوٹی توبہ کا علم نہیں ھوتا اس لئے ھم سچی توبہ کو

چاھنے کے باوجود بھی گستاخی کی حد کا نفاذ چاھتے ھیں۔اور یہ ھر اُس شخص پر لاگو ھو

گا جو گستاخ ھونے کا التزام کرچکا اوربعد ازاں توبہ کا اعلان کیا۔

 

میری پوسٹوں کو چیک کر سکتے ہیں وہ بھئ جنکو ان پر کلام تھا ، میں نے شروع سے ہی اس پکے وہابی متشدد عالم کا پوچھا تھا جو اپنے آبا کی گستاخیوں کو واضح طور پر جانتا مانتا چھاپتا تبلیغ کرتا صحیح گردانتا تھا ، تو اس کا مطلب یہی ہوا کہ میرا یہ موقف بھی ٹھیک تھا بحمد اللہ

 

 

ھمارے نزدیک خود کو دیوبندی وھابی یا شیعہ کہنے والے ھر شخص کا التزام ثابت نہیں۔ فقط

بعض افراد کا التزام ثابت ھے۔ اور قانون کا نفاذ تو التزام ثابت ھونے والے شخص کے لئے ھے۔

 

بس اسی بات مییں سے کچھ ٹھیک طرح سمجھ نہیں پایا اپنی کم عقلی کی وجہ سے۔۔۔

اس سے متعلق ۳ سوال میرے ذہن میں آئ ہیں:۔۔۔۔۔۔

۱

وہابی عالم کا گستاخی پر التزامِ کیسے ثابت ہوگا (جیسے منظور سنبھلی مناظرہ بریلی میں اپنے دیوبندی اکابرین کی گستاخانہ عبارات کا دفاع کرتا رہا اور حضرت محدث اعظم پاکستان اسے سمجھاتے بھی رہے تو اب اسکا التزام ثابت ہوجائ گا

اور

جیسے طالب الرحمن شاہ اکثر حضرت علامہ مفتی حنیف صاحب قریشی قدس سرہ العزیز کے ساتھ دوران مناظرہ اپنے اکابرین کی گستاخانہ عبارات کا دفاع کرتا ہے اور باوجود لاکھ سمجھانے بتانے ثابت کرنے کے طالب الرحمن انہی گستاخیوں کا مقر بھی ہے اور قائل بھی تو اب اس نجدی طالب الرحمن کا التزام ثابت ہو گیا ہے یا نہیں

اور اگر اس کا ثابت ہو گیا ہے التزام تو بالفرض اگر یہ توبہ بھی کرے تو اسکی دنیاوی سزا یعنی قتل معاف نہیں ہوگا اسکا؟ )۔۔۔۔

۲

جب تک کسی کا التزام کفر ثابت نہ ہو تو اسے کافر کہنا یا جاننا تو جائز نہیں ہے ، مگر ہمارا تو یہی عقیدہ ہے کہ وہابی مرتد ہیں۔۔جب کہ آپ نے فرمایا کہ تمام وہابی کہلانے والوں کا التزام ثابت نہیں ہے۔۔۔ اب ایسی صورت میں لعین وہابیوں کے متعلق کیا عقیدہ رکھنا چاہیے؟

۳

کیا مطلقا ایسا کہنا جائز ہے کہ "وہابی مرتد ہیں۔ شیعہ کافر مرتد ہیں۔ دیوبندی نجدی مرتد ہیں"؟ (حالانکہ فردا فردا ان لوگوں کا التزام کفر بالکل ثابت نہیں ہے اور ان میں سےبہت سوں کی بدمذہبی حد کفر تک بھی کیا پتہ نہ پہنچی ہو(۔

برائ احسان انکا جواب عطا کریں

تاکہ

ہم اپنے قول و فعل کو حق سچ کی راہ پر مزید گامزن کر سکیں

 

 

 

 

 

Link to comment
Share on other sites

kashmeeree khan is topic par m phil kar rahay hain ya PHD. lagay raho munna bhaee.  aap talib ur rehman ko qatal kar dain. jannat lay lain. zindigi main lakhon masyal hain.  15000000 log sahee iftari naheen kar saktay. ghurbat k waja say.  is taraf tawajo dain. east west north south 40 hamsya hain. 160 ghar =800 afraad. ka kar chek karain kitnay ghareeb hain. kitnay beemaar hain.  saeedi sahib k zabaan say kuch niklwa kar aap shor macha dain k daikho saeedi sahib ghustakh kay qatal ka farwa day rahay hain. jo kuch saeedi sahib nay likhaa is ko kaafi samjhain.  rana khalil aap ko samajh chukay hain. is topic say kia faida ho ga.  afsoos hota hay aap jaisay logoon par.

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...